Tag: روس

  • ویڈیو : روس نے ایٹمی حملے سے بچنے کی تیاری کرلی

    ویڈیو : روس نے ایٹمی حملے سے بچنے کی تیاری کرلی

    ماسکو : روس نے ایٹمی حملہ کے بعد جوہری تابکاری سے محفوظ رکھنے والی موبائل بم پناہ گاہوں کی تیاری کا باقاعدہ آغاز کردیا، جسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک باآسانی منتقل کیا جاسکتا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے ایٹم بم کی تباہ کاریوں سے بچانے والی موبائل بم پناہ گاہوں کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے جو جوہری دھماکے سے پیدا ہونے والی لہروں اور تابکاری سمیت متعدد خطرات سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

    اس حوالے سے روس کے تحقیقی ادارے نے کہا ہے کہ "کوب-ایم” شیلٹر نامی پناہ گاہ 48 گھنٹے تک ان تابکاری خطرات اور دیگر مسائل سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

    ان خطرات میں روایتی ہتھیاروں کے دھماکے اور بندوق کے چھرّوں سے بچاؤ، عمارتوں کے گرنے والے ملبے، خطرناک کیمیکلز اور آگ سے تحفظ شامل ہے۔

    ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ کوب۔ایم (کے یو بی ۔ ایم) کی شکل ایک مضبوط شپنگ کنٹینر جیسی ہے اور یہ دو ماڈیولز پر مشتمل ہے، جس میں 54 افراد کے لیے کمرہ اور ایک تکنیکی بلاک موجود ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید ماڈیولز شامل کیے جاسکتے ہیں۔

    تحقیقی ادارے کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ موبائل شیلٹر ایک کثیر المقاصد منصوبہ ہے جو لوگوں کو ایٹمی حملہ سمیت مختلف خطرات، بشمول قدرتی آفات اور دیگر حادثات سے تحفظ فراہم کرتا ہے، ادارے نے اسے "شہریوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم” قرار دیا۔

    روس کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یوکرین کو امریکہ کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل روس پر فائر کرنے کی اجازت دی۔

    اس اجازت کے جواب میں کریملن نے امریکا کے اس فیصلے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

  • یوکرین کو امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت، صدر پیوٹن کی خاموشی نے سب کو پریشان کر دیا

    یوکرین کو امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت، صدر پیوٹن کی خاموشی نے سب کو پریشان کر دیا

    ماسکو: مزید دو ماہ کے لیے امریکی صدر کے عہدے پر براجمان جو بائیڈن کی جانب سے جاتے جاتے یوکرین کو امریکی ہتھیاروں کے روس کے اندر استعمال کرنے کی اجازت نے جہاں ایک طرف دنیا کو پریشانی میں مبتلا کیا ہے وہاں دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی خاموشی نے بھی سب کو اچنبھے میں ڈال رکھا ہے۔

    بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن کے یوکرین کو روس کے اندر امریکا کی طرف سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے حملہ کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے نے روس میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، لیکن جو چیز واقعی اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کیا کہتے ہیں، لیکن اتوار کی رات انھوں نے کچھ نہیں کہا۔

    لیکن روسی صدر پہلے ہی اس سلسلے میں بہت کچھ کہہ چکے ہیں، بی بی سی کے مطابق حالیہ مہینوں میں کریملن نے مغرب کے لیے واضح پیغام دیا: ’’ایسا نہ کریں، اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، کیف کو ان میزائلوں سے روسی سرزمین پر گہرائی تک حملہ کرنے کی اجازت نہ دیں۔‘‘

    ستمبر میں صدر پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایسا ہونے دیا گیا تو ماسکو اسے یوکرین کی جنگ میں نیٹو ممالک کی براہ راست شرکت کے طور پر دیکھے گا، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک روس کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

    اگلے مہینے ولادیمیر پیوٹن نے روسی ایٹمی نظریے میں آنے والی تبدیلیوں کا اعلان کیا، اور کہا کہ روس جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ اس کا بہت واضح مطلب تھا کہ یوکرین کو روسی سرزمین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے حملہ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

    بی بی سی نے لکھا کہ ’’ولادیمیر پیوٹن کی اگلی چالوں کا اندازہ لگانا کبھی بھی آسان نہیں رہا، لیکن انھوں نے اشارے چھوڑ رکھے ہیں۔ جون میں بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے سربراہوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں پیوٹن سے پوچھا گیا تھا کہ اگر یوکرین کو یورپ کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیاروں سے روس میں اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع دیا جائے تو روس کیا ردعمل ظاہر کرے گا؟ صدر پیوٹن نے جواب دیا ’’سب سے پہلے ہم یقیناً اپنے فضائی دفاعی نظام کو بہتر بنائیں گے، ہم ان کے میزائلوں کو تباہ کریں گے۔‘‘

    پیوٹن نے مزید کہا ’’ہمارا ماننا ہے کہ اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ ہمارے علاقے پر حملہ کرنے اور ہمارے لیے مسائل پیدا کرنے کے لیے ایسے ہتھیاروں کو جنگی علاقے میں فراہم کرنا ممکن ہے، تو ہم اپنے اسی طبقے کے ہتھیار دنیا بھر کے ان خطوں کو کیوں نہیں فراہم کر سکتے جہاں وہ ان ممالک کی حساس تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے جو روس کے ساتھ ایسا کر رہے ہیں؟‘‘

  • یوکرین کو روس کیخلاف خطرناک امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت

    یوکرین کو روس کیخلاف خطرناک امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت

    واشنگٹن : امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دے دی, وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے فی الحال تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے یوکرین کو لانگ رینج میزائل مہیا کئے تھے مگر انہیں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔،

    امریکی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے لانگ رینج میزائل کے حوالے سے حکمت عملی تبدیل کرلی، روس نے یوکرین اورامریکا کو لانگ رینج میزائل استعمال کرنے سے خبر دار کیا تھا۔

    US Ukrain

    روس کی امریکا اور یورپ کو سنگین نتائج کی دھمکی

    روس نے کہا تھا کہ لانگ رینج میزائل استعمال کیے تو امریکا اور یورپ کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، یوکرین نے چند روز میں روس کیخلاف لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی حکمت عملی تیارکر لی۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے لانگ رینج میزائل کی امریکی اجازت سے متعلق تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے فیصلہ روس میں شمالی کوریا کے فوجیوں کو شامل کرنے کے بعد کیا، امریکی لانگ رینج میزائل 190میل کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    فیصلے کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین آنے والے دنوں میں اپنے پہلے طویل فاصلے کے حملے کرے گا، لیکن آپریشنل سیکورٹی خدشات کی وجہ سے تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

    یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر بائیڈن کے عہدے کی میعاد ختم ہونے میں صرف دو ماہ باقی ہیں، اور صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو اقتدار سنبھالیں گے۔

    یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے روسی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کی بارہا اپیلوں کے بعد یہ تبدیلی ہوئی ہے۔

  • یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے نو منتخب امریکی صدر کو یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر جانے کے لیے تیار ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے تو یوکرین میں روس کی جنگ ’’تیزی رفتاری‘‘ سے ختم ہو جائے گی۔

    یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جنگ ختم ہوجائے، کیف آئندہ سال جنگ ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا، اور اس کے لیے سفارتی ذرائع بھی استعمال کیے جائیں گے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کی فون پر گفتگو کے دوران ان کا ٹرمپ کے ساتھ ’’تعمیری تبادلہ‘‘ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ سے انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی جو یوکرین کے مؤقف کے خلاف ہو۔

    ’امریکی میڈیا نے ایلون مسک سے ایرانی مندوب کی ملاقات کی جھوٹی خبر پھیلائی‘

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے مسلسل کہا ہے کہ ان کی ترجیح اس جنگ کو ختم کرنا ہے، جس کا آغاز فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے کے ساتھ ہوا تھا، انھوں نے متعدد بار کہا کہ کیف کے لیے فوجی امداد پر بے تحاشا امریکی وسائل خرچ ہو رہے ہیں، جیسا کہ اس سال کے شروع میں امریکی ایوان نمائندگان نے 61 ارب ڈالر کے فوجی امدادی پیکج کی منظوری دی تھی۔

    امریکا یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے، جرمنی کی ایک تحقیقی تنظیم کیل انسٹی ٹیوٹ فار دی ورلڈ اکانومی کے مطابق جنگ کے آغاز اور جون 2024 کے اختتام کے درمیان امریکا نے 55.5 ارب ڈالر کے ہتھیار اور سامان بھیجا یا بھیجنے کا وعدہ کیا۔

  • امریکا کی جانب سے 19 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد

    امریکا کی جانب سے 19 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد

    روس کو مبینہ طور پر جنگی معاونت فراہم کرنے پر امریکا کی جانب سے 19 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے دنیا بھر کی تقریباً 400 کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کرنیکا اعلان کیا گیا۔

    روس کی فوجی صلاحیتوں میں مدد کرنے کے باعث یہ پابندی لگائی گئی ہے، مذکورہ  فہرست میں بھارت کے ساتھ چین، ملائیشیا، تھائی لینڈ، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔

    بھارت یوکرین کیخلاف جنگ جاری رکھنے کیلئے روس کو درکار ٹولز اور ٹیکنالوجیز تک رسائی ممکن بنا رہا ہے، پابندیوں کا شکار بھارتی کمپنیوں میں ابر ٹیکنالوجیز اینڈ سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہے۔

    اس کے علاوہ بھارتی کمپنیوں میں ڈینواس سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، ایمسسٹیک، گلیکسی بیئرنگز لمیٹڈ اور دیگر شامل ہیں۔

  • امریکا سمجھتا ہے روس جوہری ہتھیاراستعمال نہیں کریگا تو وہ غلط ہے، سابق روسی صدر

    امریکا سمجھتا ہے روس جوہری ہتھیاراستعمال نہیں کریگا تو وہ غلط ہے، سابق روسی صدر

    سابق روسی صدر دمتری میدیدوف نے کہا ہے کہ امریکا اور اتحادی سمجھتے ہیں کہ روس جوہری ہتھیار استعمال نہیں کریگا تو وہ غلط ہیں۔

    روس یوکرین جنگ اور خطے کی موجودہ گمبھیر صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق روسی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا تیسری عالمی جنگ سے بچنے کیلئے روس کی وارننگ کو سنجیدہ طریقے سے لے۔

    سابق روسی صدر، ڈپٹی چیئرمین سیکیورٹی کونسل دمتری میدیدیف نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ روس کے مفاد میں ہوا تو وہ جوہری ہتھیاراستعمال کریگا۔

    انھوں نے کہا کہ روس کئی ہفتے سے امریکا اور اتحادیوں کو واضح اشارے دے رہا ہے، یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل دیے گئے تو جواب دینگے۔

    روس کے سابق صدر دمتری میدیدوف نے کہا کہ کچھ دن پہلے جوہری میزائلوں کی مشقیں بھی امریکا اور اتحادیوں کیلئے وارننگ تھی۔

  • شمالی کوریا نے خفیہ طور پر روس کی مدد کے لیے فوجی دستے بھیج دیے

    شمالی کوریا نے خفیہ طور پر روس کی مدد کے لیے فوجی دستے بھیج دیے

    سئول: شمالی کوریا نے روس کی مدد کے لیے فوجی دستے بھیج دیے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے جمعہ کو کہا ہے کہ شمالی کوریا نے تربیت کے لیے 1500 خصوصی فوجی دستے روس بھیج دیے ہیں، اور ممکنہ طور پر ان کو یوکرین کی جنگ میں لڑنے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

    جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلیجنس سروس نے کہا کہ وہ یوکرین کی انٹیلیجنس سروس کے ساتھ کام کر رہی ہے، اور انھوں نے مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک میں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے شمالی کوریائی فوجیوں کے چہروں کی شناخت کی ہے، یہ فوجی روسی میزائل بردار افواج کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    خفیہ ایجنسی کے مطابق یوکرین میں جنگ کے محاذ سے ایسے ہتھیاروں کی باقیات برآمد ہوئی ہیں، جو شمالی کوریا کی جانب سے روس کو بھیجے گئے تھے، گزشتہ سال اگست سے اب تک شمالی کوریا 13,000 سے زیادہ کنٹینرز میں آرٹلری راؤنڈز، بیلسٹک میزائل اور اینٹی ٹینک راکٹ روس کو بھیج چکا ہے، اور مجموعی طور پر 80 لاکھ گولے اور راکٹ راؤنڈز روس کو بھیجے گئے ہیں۔

    ’ایران اور اسرائیل میں سمجھوتہ‘ روسی صدر کا بڑا بیان

    جنوبی کوریائی جاسوس ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’روس اور شمالی کوریا کے درمیان براہ راست فوجی تعاون سے متعلق غیر ملکی میڈیا پہلے ہی اطلاع د چکی تھی، لیکن اب باضابطہ طور پر تصدیق ہو گئی ہے۔‘‘

    اس صورت حال میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قومی سلامتی کے حوالے سے ایک اہم اعلیٰ سطح اجلاس بلایا تھا، جس میں شرکا نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کا فوجی تعاون اب فوجیوں کی تعیناتی تک پہنچ گیا ہے، جو جنوبی کوریا اور عالمی برادری کے لیے ایک خطرہ ہے۔

  • روس نے طالبان سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

    روس نے طالبان سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

    روس نے طالبان کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے کا اہم فیصلہ کرلیا ہے۔

    ماسکو سے روسی سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں روسی وزارت خارجہ کے حوالے سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ اعلیٰ سطح پرکرلیا گیا ہے۔

    روس کی جانب سے 2003 میں طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کے مطابق فیصلے کو حقیقت بنانے کے لیے مختلف قانونی طریقہ کار کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔

    دوسری جانب امریکی اور برطانوی طیاروں نے الحدیدہ ایئرپورٹ، صنعا اور دمار شہر کو نشانہ بنایا۔

    یمن کے حوثی المسیرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ امریکی اور برطانوی فضائی حملوں نے الحدیدہ ایئرپورٹ، صنعا اور دمار شہر پر بمباری کی۔

    یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے نواحی شہر‘یافا’کے ایک کلیدی ہدف پر حملے کا دعویٰ سامنے آرہا ہے۔

    امریکا کی 6 ریاستوں میں سیلاب سے تباہی، 223 ہلاک، متعدد لاپتا

    حوثیوں کے ترجمان یحییٰ السیری کا ویڈیو پیغام میں کہنا ہے کہ یافا میں ایک کلیدی ہدف کو ڈرون طیاروں کے ساتھ نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • حسن نصراللہ کی شہادت پر روس کا اہم بیان آگیا

    حسن نصراللہ کی شہادت پر روس کا اہم بیان آگیا

    ماسکو: بیروت میں اسرائیلی حملوں میں لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت پر روس کی جانب سے اہم بیان جاری کر دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں حسن نصراللہ کی شہادت کی شدید مذمت کی اور اسے ایک ’سیاسی قتل‘ قرار دیا۔

    روس نے کہا کہ یہ زبردستی کی کارروائی لبنان اور پورے مشرق وسطیٰ کیلیے زیادہ ڈرامائی نتائج سے بھرپور ہے، اسرائیل اس خطرے کو تسلیم کرنے میں ناکام نہیں ہو سکتا لیکن اس کے باوجود لبنانی شہریوں کو قتل کرنے کا قدم اٹھایا جس سے لامحالہ تشدد کی ایک لہر جنم لے گی۔

    وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اسرائیل سے لبنان میں دشمنی پر مبنی کارروائیاں فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے حسن نصراللہ کی شہادت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ان کی شہادت سے ہماری مزاحمت کو مزید تقویت ملے گی۔

    حماس نے اسرائیلی فضائی حملے میں حسن نصراللہ کی شہادت پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت اسرائیل کے خلاف ہمارے جنگ کو مزید ہوا دے گی۔

    ’قاض فوج کے جرائم اور قتل و غارت صرف فلسطین اور لبنان میں مزاحمت کے عزم میں اضافہ کرے گی کہ وہ اپنی پوری طاقت، بہادری اور فخر کے ساتھ شہدا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آگے بڑھیں اور فتح تک مزاحمت کی راہ پر گامزن رہیں۔‘

    حماس نے مزید کہا کہ ہم اپنی مکمل یکجہتی اور لبنان میں حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت کرنے والے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعادہ کرتے ہیں جو مسجد اقصیٰ کے دفاع کیلیے جنگ میں ہماری مزاحمت کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطینی گروپ اسلامی جہاد نے ایک اپنے ایک بیان میں کہا کہ جلد یا بدیر لبنان، فلسطین اور خطے میں مزاحمتی قوتیں دشمن کو اس کے جرائم کی قیمت چکانے پر مجبور کر دیں گی اور اسے اپنے جرائم کی وجہ سے شکست کا مزہ چکھنا پڑے گا۔

  • روس  نے میمریک کا کنٹرول سنبھال لیا

    روس نے میمریک کا کنٹرول سنبھال لیا

    روس کی جانب سے دونیتسک کے علاقے میمریک پر روسی کنٹرول کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے یوکرین میں روس مسلح افواج کی کاروائیوں کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔

    روسی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق مرکزی عسکری گروپ یونٹوں کی فعال کاروائی کے نتیجے میں دونیتسک عوامی جمہوریہ کے علاقے میمریک کے رہائشی علاقوں کا قبضہ حاصل کرلیا گیا ہے، جبکہ روسی فوج فرنٹ پر پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

    روس فضائی دفاعی سسٹموں نے یوکرین کے 45 ڈرونز بھی تباہ کر دئیے ہیں، جبکہ حالیہ 24 گھنٹوں میں 148 ایسے مقامات پر حملے کئے گئے ہیں جہاں یوکرینی فوجیوں نے فوجی آلات نصب اور مورچے بنا رکھے تھے۔

    روسی وزارت دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی آپریشن کے آغاز سے اب تک یوکرین مسلح افواج کے 642 طیارے، 17 ہزار 969 ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں، 1447 ملٹی بیرل راکٹ لانچر، 283 ہیلی کاپٹر، 31 ہزار 166 ڈرون، 579 فضائی دفاعی سسٹم، 14 ہزار358 ہوٹزر اور مارٹر توپیں اور 25 ہزار 825 اسپیشل فوجی گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سابق صدر دیمتری میدویدیف نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بیان کے پس منظر میں کہا ہے کہ جب تک امریکا ٹوٹ نہیں جاتا، روس پر امریکی پابندیاں برقرار رہیں گی۔

    روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر دیمتری میدویدیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں کوئی بھی کامیابی حاصل کرے، روس پر وسیع پیمانے پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔

    کم جونگ ان کا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم اعلان

    ٹیلیگرام پوسٹ میں میدویدیف نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ماسکو کے خلاف عائد پابندیوں کو اٹھالیں گے، ایک ’آؤٹ سائیڈر‘ کے طور پر ان کی تمام ظاہری بہادری دکھانے کے باوجود ٹرمپ بہرحال اسٹیبلشمنٹ ہی کا اندرونی فرد ہے۔