Tag: روس

  • روس کے مشرقی یوکرین پر حملوں میں 4 افراد ہلاک

    روس کے مشرقی یوکرین پر حملوں میں 4 افراد ہلاک

    روسی فوج کی جانب سے مشرقی یوکرین پر حملے کئے گئے، جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک متعدد زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے صنعتی علاقے ڈونیٹسک میں پیش قدمی تیز کردی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق روسی حملوں کے باعث کومار قصبے میں 32 سالہ خاتون ہلاک ہوئی، جبکہ 20 افراد زخمی ہوئے۔

    سیلڈوف قصبے میں روسی حملے میں 2 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے، یوکرینسک قصبے پر روس کے سمرچ راکٹ سے حملے میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔

    اس سے قبل اپنے ایک میں روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں طالبان ہمارے اتحادی ہیں۔

    قازقستان میں موجود روسی صدر پیوٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں یہ ضرور تسلیم کرنا چاہیے کہ طالبان کا ایک ملک پر کنٹرول ہے۔

    مسعود پیزشکیان ایران کے نئے صدر منتخب

    پیوٹن نے کہا کہ اس لحاظ سے طالبان یقیناً دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے اتحادی ہیں کیونکہ دنیا میں کوئی بھی حکمران ریاست کے استحکام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

  • روس میں دہشتگردوں کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی

    روس میں دہشتگردوں کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی

    روس کے علاقے داغستان میں گرجا گھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دہشتگردوں کے حملے میں 46 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے، ہلاک ہونے والوں میں ایک پادری، 15 پولیس اہلکار اور چار شہری شامل ہیں۔

    گذشتہ روز داغستان میں دہشت گردوں نے عیسائی اور یہودی عبادت گاہوں اور پولیس چوکی پر حملہ کیا تھا۔پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 6 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا، تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    واضح رہے کہ داغستان میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، روسی صدر اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    روس: گرجا گھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر حملوں میں 9 ہلاک

    روس کی تحقیقاتی کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیوں پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • کریمیا میں ہونے والے حالیہ حملوں کے پیچھے امریکا ہے: روس

    کریمیا میں ہونے والے حالیہ حملوں کے پیچھے امریکا ہے: روس

    ماسکو: روس نے کریمیا پر حملوں کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرا دیا، روسی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ کریمیا میں ہونے والے حالیہ حملوں کے پیچھے امریکا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق اتوار کو روس کے ساتھ ملحقہ جزیرہ نما کریمیا میں یوکرین کے میزائل حملے میں 2 بچوں سمیت 4 افراد ہلاک اور 151 زخمی ہو گئے تھے، اس حملے میں پانچ امریکی فراہم کردہ میزائل استعمال ہوئے۔

    روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین نے حملے میں امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کیا، حملے میں کلسٹر بموں کا استعمال کیا گیا، وزارت دفاع نے کہا کہ ماسکو کے ساتھ ملحقہ کریمیا پر مہلک حملے کی ذمہ داری واشنگٹن پر عائد ہوتی ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے کہا کہ کلسٹر وار ہیڈز سے لیس امریکا کے فراہم کردہ آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم (ATACMS) میزائلوں میں سے چار کو فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا تھا لیکن پانچویں میزائل کا گولہ بارود فضا ہی میں پھٹ گیا۔

    روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ لوگ ساحل سمندر سے بھاگ رہے ہیں اور کچھ لوگوں کو محفوظ مقام کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ کریمیا میں روسی حکام نے بتایا کہ میزائل کے ٹکڑے دوپہر کے بعد سیواستوپول شہر کے شمال کی جانب ایک ساحل کے قریب گرے جہاں مقامی لوگ چھٹیاں منا رہے تھے۔ اس واقعے نے روسی عوام میں شدید غم و غصہ پیدا کیا۔

    وزارت دفاع نے کہا کہ امریکی ماہرین نے میزائلوں کے ’فلائٹ کوآرڈینیٹس‘ امریکی جاسوس سیٹلائٹ کی معلومات کی بنیاد پر ترتیب دیے تھے، یعنی واشنگٹن اس کے لیے براہ راست ذمہ دار تھا۔ وزارت نے کہا کہ سیواستوپول کے شہریوں پر جان بوجھ کر میزائل حملے کی ذمہ داری سب سے بڑھ کر واشنگٹن پر عائد ہوتی ہے جس نے یہ ہتھیار فراہم کیے، اور پھر کیف حکومت پر جس کی سرزمین سے یہ حملہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف روس کے شہر داغستان میں یہودی اورعیسائی عبادت گاہوں پر بھی حملے ہوئے ہیں جن میں 17 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے، دہشت گردوں نے 2 گرجا گھروں، یہودی عبادت گاہ کو آگ لگا دی تھی، پولیس کی جوابی کارروائی میں 6 حملہ آور مارے گئے، حملہ آوروں نے داغستان میں پولیس چوکی پر بھی فائرنگ کی۔

  • روس نے ایک بڑے حملے میں یوکرینی پاور گرڈ تباہ کر دیا

    روس نے ایک بڑے حملے میں یوکرینی پاور گرڈ تباہ کر دیا

    یوکرین پر روسی حملے جاری ہیں، ایک اور بڑے حملے میں روس نے یوکرین کا توانائی کا انفرا اسٹرکچر تباہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کا کہنا ہے کہ روس نے گزشتہ رات تازہ ترین حملے میں ایک پاور گرڈ کو نشانہ بنایا ہے، جس سے توانائی کی تنصیبات تباہ ہو گئیں، اس حملے میں 2 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

    یوکرین کی وزارت توانائی کے مطابق 3 ماہ میں یوکرینی توانائی سیکٹر پر روس کا یہ آٹھواں حملہ ہے، جس میں جنوب مغرب میں کئی تنصیبات کو نقصان پہنچا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دو سال میں روسی حملوں سے یوکرین کا توانائی سیکٹر بالکل تباہ ہو چکا ہے، یوکرین میں بلیک آؤٹ ہے اور چیزوں کی فراہمی معطل ہے۔

    یوکرین کی فضائیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے رات بھر روس کی طرف سے کئی علاقوں میں چھوڑے جانے والے 16 میں سے 12 میزائلوں اور تمام 13 ڈرونز کو مار گرایا۔

    روس نے یوکرینی توانائی کے اہداف پر حملوں کی مہم پھر سے شروع کر دی ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں اکثر بجلی بند ہو جاتی ہے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ماسکو نے روسی فوج نے یوکرین کی بجلی پیدا کرنے کی نصف صلاحیت کو تباہ کر دیا ہے۔

  • روس سے جنگ، جرمن وزیر دفاع کا اہم بیان

    روس سے جنگ، جرمن وزیر دفاع کا اہم بیان

    جرمن وزیر دفاع بورس پیسٹوریس کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں جرمنی کو روس سے جنگ کیلئے تیار رہنا ہوگا، ملک میں لازمی فوجی سروس کو فوری طور پر پھر سے لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ روس سے جنگ کیلئے تیاری سن 2029 سے پہلے مکمل کرنا ہوگی اور اس کے لیے تربیت، اقتصادی اور فوجی سازوسامان پر توجہ مرکوز کرنا پڑے گی۔

    اس سے قبل فرانس کے صدر ایمانویل میکروں کا بھی ایک بیان سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر روس نے محاذ جنگ عبور کرکے پیش قدمی کی اور کیف نے مدد مانگی تو روس سے لڑنے کیلئے فرانس اپنی فوج یوکرین بھیج دے گا۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے یوکرین کو روس پر حملوں کے لیے امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دو سینئر عہدیداروں نے یوکرین کو روس کے اندر امریکی تباہ کن ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی اجازت دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن روس پر حملے کے لیے یوکرین کو امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں، وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی یوکرین کو روس پر حملوں کے لیے امریکی ہتھیار استعمال کرنے کا سگنل دے دیا ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو اس بات کی تشویش ہے کہ آیا یوکرین روسی حملوں کو پسپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بھی یا نہیں۔

    امریکی صدر بائیڈن کی مودی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد

    رپورٹ کے مطابق امریکا روس کو ٹیکنالوجی کی مبینہ فراہمی اور بیجنگ کے خلاف اقدامات پر بھی غور کر رہا ہے۔

  • ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے؟ فرانسیسی انٹیلیجنس کا روس پر شبہ

    ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے؟ فرانسیسی انٹیلیجنس کا روس پر شبہ

    پیرس: ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے تھے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں فرانسیسی انٹیلیجنس حکام نے روس پر شبہ ظاہر کر دیا ہے۔

    بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانسیسی انٹیلی جنس حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ایفل ٹاور پر فرانسیسی پرچم میں لپٹے 5 تابوت رکھوانے کے معاملے کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے، ان تابوتوں پر لکھا تھا ’’یوکرین کے فرانسیسی فوجی۔‘‘

    تابوت رکھوانے والے کون تھے؟

    رپورٹس کے مطابق ہفتے کے دن 3 افراد کو ایک وین میں ایفل ٹاور آتے دیکھا گیا تھا، انھوں نے وہاں تابوت چھوڑے، جن سے بعد ازاں پلاسٹر کی بوریاں برآمد ہوئیں، پولیس نے تفتیش شروع کی اور جلد ہی وین کے ڈرائیور کو دھر لیا گیا، تاہم ڈرائیور نے بتایا کیا کہ اسے تابوتوں کو لے جانے کے لیے 2 دیگر افراد نے 40 یورو ادا کیے تھے، معلوم ہوا کہ ڈرائیور خود بلغاریہ سے ایک دن پہلے ہی پیرس پہنچا تھا۔

    پولیس کی تفتیش جاری تھی، جلد ہی اس نے باقی دونوں افراد کو بھی وسطی پیرس کے ایک کوچ اسٹیشن سے عین اس پر دھر لیا، جب وہ برلن جانے والی بس میں سوار ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق انھوں نے پولیس کو یہ بتا کر پریشان کر دیا کہ انھیں بھی تابوتوں کو پہنچانے کے لیے 400 یورو ادا کیے گئے تھے۔

    پولیس نے بتایا کہ ڈرائیور بلغاروی تھا اور باقی دو دیگر یوکرین اور جرمن تھے۔ پراسیکیوٹر کے دفتر نے میڈیا کو بتایا کہ پکڑے گئے ملزمان کو اتوار کے روز جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ اس کیس میں اس رخ سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا یہ منصوبہ بیرون ملک سے ترتیب دیا گیا تھا؟ جب کہ ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے فرانسیسی پولیس نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اس کیس میں روسی ایجنٹ ملوث ہو سکتے ہیں۔

    اسرائیل کی مثال

    اکتوبر میں حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد پیرس کی کئی دیواروں پر اسرائیلی پرچم کے رنگوں والا ستارہ داؤدی چھاپا گیا تھا، فرانسیسی پولیس نے یورپ کے غریب ترین ملک مالڈووا کے ایک جوڑے کو گرفتار کیا تو معلوم ہوا کہ اس کام کے لیے انھیں روسی انٹیلیجنس کی جانب سے رقم ادا کی گئی تھی۔

    تابوت اور روس

    واضح رہے کہ فرانس کی جانب سے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوجی بھیجے جا رہے ہیں، صدر امانوئل میکرون نے ماسکو کے غصے کو نظر انداز کرتے ہوئے فوجی بھیجنے کے سلسلے کو ختم کرنے سے انکار کیا۔ گزشتہ ہفتے یوکرینی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے فرانسیسی فوجی انسٹرکٹرز کی روانگی پر بات چیت کی ہے۔

    اب تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ اسی معاملے کے تناظر میں تابوتوں کے ذریعے فرانس کو دھمکانے کی کوشش کی گئی ہے۔

  • روس کے نان اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیار تیار، عملی مشقیں شروع

    روس کے نان اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیار تیار، عملی مشقیں شروع

    روس میں نان اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیار تیار اور استعمال کرنے کی عملی مشقوں کا آغاز ہوگیا، جس کی ویڈیو بھی جاری کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ا بلاغ کے مطابق روسی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مشقوں کا پہلا مرحلہ ہے جو سدرن ملٹری ڈسٹرکٹ میں کیا جارہا ہے۔

    روسی حکام کے مطابق یہ اقدام روس کے خلاف مغربی حکام کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کے تناظر میں اپنی ملکی سلامتی اور علاقائی استحکام کی خاطر انجام دیا جارہا ہے۔

    روس کے فوجی محکمہ کے اعلامیے کے مطابق روسی فیڈریشن کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر انچیف کے احکامات پر نان اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیار تیار اور استعمال کرنے کی یہ عملی مشقیں کی جارہی ہیں۔

    ان مشقوں کی قیادت مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کررہے ہیں جبکہ اس پہلے مرحلے میں نان اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیار تیار اور انہیں استعمال کرنے کی عملی جانچ کی جارہی ہے۔

    ایئرو اسپیس فورسز ایوی ایشن کے یونٹ سے تعلق رکھنے والے فوجی فضا سے مار کرنیوالے ہتھیار کی تنصیب کی مشق میں مصروف ہیں۔

    اسرائیل نے امریکی میڈیا کو بھی نہ چھوڑا

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ سدرن ملٹری ڈسٹرکٹ سے تعلق رکھنے والے میزائل فارمیشنز کے اہلکار جنگ میں اسکندر ٹیکٹیکل میزائل نظام کے لیے خصوصی اسلحہ حاصل کرنے، لانچ وہیکلز کو ان سے مسلح کرنے اور پھر انہیں خفیہ انداز سے ایسے مقامات تک پہنچانے کی پریکٹس کررہے ہیں جہاں سے میزائل لانچ کیے جانے ہوں۔

  • مغرب جنگ میں کودنا چاہتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں، روس

    مغرب جنگ میں کودنا چاہتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں، روس

    روس نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ یوکرین کی جنگ میں کودنا چاہتا ہے تو پھر وہ بھی اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قائم مقام روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے واضح کردیا ہے کہ اگر امریکا اور اس کے اتحادی چاہتے ہیں کہ یوکرین کے تنازع کا فیصلہ میدان جنگ میں ہی کرنا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

    اپنی دوبارہ تقرری کے روسی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے ارکان سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ مغربی اقوام مذاکرات کے ذریعے دشمنی کے خاتمے کی کوئی خواہش نہیں رکھتیں۔

    تجربہ کار سفارت کار کا کہنا تھا اگروہ چاہتے ہیں کہ فیصلہ میدان جنگ میں ہو، یہ ان کا حق ہے اور وہ اسے میدان جنگ میں ہی دیکھیں گے۔

    سرگئی لاوروف کی جانب سے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ ماسکو یوکرین تنازع میں اپنے مقاصد کو سفارتی ذرائع سے حاصل کرنے کے لیے تیار ہے تاہم وہ فوجی کارروائی کے ذریعے بھی ایسا کرسکتا ہے۔

    انھوں نے کہا فروری 2022 میں لڑائی شروع ہونے کے فوراً بعد ماسکو مغرب کے متعدد سابقہ فریبوں کے باوجود خیر سگالی کا مظاہرہ کرنے اور امن معاہدے پر دستخط کرنے کو راضی تھا۔ مغربی ممالک نے ہمیں دوبارہ دھوکہ دیا اور لڑنے پر مجبور کیا۔

    اگر یہ معادہ ہوتا تو یہ کیف کے لیے کافی فائدہ مند تھا۔ تاہم پھر یوکرین کی حکومت نے پہلے سے منظور شدہ دستاویز کو ختم کر دیا۔

  • ولادیمیر پیوٹن نے پانچویں بار صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    ولادیمیر پیوٹن نے پانچویں بار صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 5 ویں بار ملک کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کریملین میں سرخ قالین سج گیا، منگل کو ولادیمیر پیوٹن نے پانچویں بار آئندہ 6 سال کی صدارتی مدت کے لیے حلف اٹھا لیا۔

    کریملن پیلس میں منعقدہ حلف برداری تقریب میں موجود وزرا اور دیگر افراد سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ ہم متحد اور عظیم لوگ ہیں، ہم سب مل کر تمام رکاوٹوں پر قابو پالیں گے۔ انھوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ہم اپنے تمام منصوبوں کو مکمل کریں گے اور ہم مل کر جیتیں گے۔

    یاد رہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے رواں برس مارچ میں ہونے والے ملک کے صدارتی انتخابات میں 87.28 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    ولادیمیر پیوٹن

    پیوٹن 7 اکتوبر 1952 کو لینن گراڈ (اب سینٹ پیٹرزبرگ) میں پیدا ہوئے، انھوں نے 1975 میں لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور سوویت یونین کی اسٹیٹ سیکیورٹی کمیٹی (KGB) میں خدمات انجام دیں۔

    1990 میں سوویت یونین میں واپس آنے کے بعد پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ اور ماسکو میں مختلف ذمہ داریاں انجام دیں، جن میں سٹی گورنمنٹ اور صدارتی ایگزیکٹو آفس کے عہدے بھی شامل ہیں۔ وہ اگست 1999 میں وزیر اعظم بنے اور 31 دسمبر 1999 کو بورس یلسن کے مستعفی ہونے پر روس کے قائم مقام صدر بنے۔

    پیوتن نے 26 مارچ 2000 کو صدارتی انتخاب جیتا اور 14 مارچ 2004 کو دوسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے، اس کے بعد وہ 2008 سے 2012 تک روس کے وزیر اعظم رہے۔ مارچ 2012 میں پیوٹن نے صدارتی انتخاب جیتا، پھر 2018 میں دوبارہ روس کے صدر منتخب ہوئے، مارچ 2024 میں انھوں نے آزاد امیدوار کے طور پر صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور ایک بار پھر صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

  • روس نے برطانیہ کو بھی سنگین دھمکی دے ڈالی

    روس نے برطانیہ کو بھی سنگین دھمکی دے ڈالی

    یوکرین کی فوجی مدد کرنے پر روس نے برطانوی اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ برٹش فوجی تنصیبات ہمارا جائز ہدف ہونگی۔

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے پیر کو لندن کے سفیر پر واضح کیا گیا ہے کہ اگر کیف نے روسی سرزمین پر حملہ کرنے کے لیے برطانیہ کے فراہم کردہ میزائلوں کا استعمال کیا تو ماسکو یوکرین یا کسی اور جگہ پر برطانوی اہداف کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کو روس کے اندر تک حملہ کرنے کے لیے برطانیہ کی طرف سے بھیجے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کا حق ہے۔

    اس بیان کے بعد روس نے بھی اپنا ردعمل دیتے ہوئے برطانوی سیفر سفیر نائجل کیسی کو وزارت خارجہ میں طلب کرتے ہوئے واضح پیغام دے دیا ہے۔

    میٹنگ کے بعد روسی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ برطانوی سفیر کو خبردار کیا گیا ہے کہ روسی سرزمین پر برطانوی ہتھیاروں کے استعمال کے نتائج بالکل بھی اچھے نہیں ہونگے۔

    اگر حملوں میں برطانوی ہتھیار استعمال کیے گئے تو یوکرین کے حملوں کا جواب یوکرین کی سرزمین اور اس سے باہر کسی بھی برطانوی فوجی تنصیبات کو ہدف بناکر دیا جاسکتا ہے۔