Tag: روس

  • روس یوکرین جنگ: سعودی عرب نے خود پر لگنے والے گمراہ کن الزامات مسترد کردیے

    روس یوکرین جنگ: سعودی عرب نے خود پر لگنے والے گمراہ کن الزامات مسترد کردیے

    ریاض: سعودی عرب نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے معاملے پر ان الزامات کو مسترد کردیا ہے جن میں سعودی عرب کو روس کا حمایتی قرار دیا جارہا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یوکرین کی جنگ میں سعودی عرب کے روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

    سعودی وزیر دفاع نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کچھ لوگ سعودی عرب پر روس کے ساتھ کھڑے ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ اوپیک پلس کی طرف سے 5 اکتوبر کو تیل کی پیداوار میں یومیہ 2 ملین بیرل کمی کا فیصلہ متفقہ اور خالصتاً اقتصادی وجوہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ایران بھی اوپیک پلس کا ممبر ہے، اس کا مطلب ہے کیا سعودی عرب، ایران کے ساتھ بھی کھڑا ہے؟

    شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ یہ جھوٹے الزامات یوکرینی حکومت کی طرف سے نہیں آئے۔

    واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع نے یوکرین کے صدر کی ٹویٹر پر اس پوسٹ پر کہ یوکرین کی علاقائی سالمیت کی حمایت اور سعودی عرب کی طرف سے امداد کے اعلان پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ردعمل دیا ہے۔

    اس سے قبل تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کا فیصلہ درست اور بروقت ہے۔

    اوپیک کے سیکریٹری جنرل علی بن سبت نے ایک بیان میں اشارہ کیا تھا کہ اس فیصلے میں عالمی معیشت کے ارد گرد کی غیر یقینی صورتحال، تیل منڈی میں عدم توازن خاص طور پر طلب اور رسد کے پہلوؤں کو مدنظررکھا گیا ہے۔

    علی بن سبت کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس کامیاب طریقہ کار کے مطابق آیا ہے جو پہلے بھی اپنایا گیا تھا۔

    تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک میں سعودی عرب، الجزائر، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، مصر، شام، عراق، تیونس اور لیبیا شامل ہیں۔

  • یوکرین سے جنگ کے لیے ٹریننگ لینے والوں نے 11 روسی فوجیوں کو مار دیا

    یوکرین سے جنگ کے لیے ٹریننگ لینے والوں نے 11 روسی فوجیوں کو مار دیا

    ماسکو: یوکرین سے جنگ لڑنے کی غرض سے ٹریننگ کے لیے آنے والے 2 افراد نے 11 روسی فوجیوں کا مار دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی سرحد پر قائم روسی فائرنگ رینج میں 11 فوجی ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے ہیں، روسی وزارتِ دفاع نے واقعے کو دہشت گردی قرار دے دیا۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق رضاکار دستوں کو یوکرین کے خلاف جنگ کی ٹریننگ دی جا رہی تھی، 2 حملہ آور بھی یوکرین کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لیے آئے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں نے چھوٹے ہتھیاروں سے اپنے ساتھیوں پر فائرنگ کر دی، جس سے گیارہ فوجی ہلاک ہو گئے اور دو درجن سے زائد شدید زخمی ہو گئے ہیں، جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی مارے گئے۔

    واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ ٹریننگ بَیس میں آنے والے رضا کاروں کو تربیت دی جاتی تھی۔

    ماسکو کی وزارت دفاع کے مطابق یہ واقعہ جنوب مغربی روس میں بیلگورود کے علاقے میں پیش آیا جس کی سرحد یوکرین سے ملتی ہے، حملہ آور نامعلوم سابق سوویت ملک سے تعلق رکھتے تھے، جنھوں نے ٹارگٹ پریکٹس کے دوران دوسرے فوجیوں پر فائرنگ کی۔

  • روس نے جاپان کو ہمارز راکٹ فائر کرنے پر وارننگ دے دی

    روس نے جاپان کو ہمارز راکٹ فائر کرنے پر وارننگ دے دی

    ماسکو: امریکا اور جاپان کی روسی سرحد کے قریب فوجی مشقوں کے دوران ہمارز راکٹ فائر کرنے پر روس نے جاپان کو وارننگ دے دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سخت ہوتی سیکیورٹی کے ماحول میں جاپانی اور امریکی افواج روسی سرحد کے قریب 14 روزہ مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد کر رہی ہیں۔

    روس نے جاپان کو ہمارز راکٹ فائر کرنے پر ورننگ دے دی ہے، روسی وزارتِ خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ روسی سرحدوں پر فوجی مشقیں بند کی جائیں، ایسی مشقوں کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

    ایک طرف امریکا نے جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے خلاف مشترکہ فوجی مشقیں کیں اور بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے گئے، اور اب جاپان کے ساتھ مل کر ’’ڈیٹرنس اور ردعمل کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے‘‘ کے لیے مشترکہ مشقیں کی جا رہی ہیں۔

    جاپانی کی زمینی دفاعی فوج نے پیر کے روز اوکیناوا فوجی اڈے سے 40 امریکی میرینز کے ساتھ شمالی ہوکائیڈو جزیرے میں مشقیں کیں، اور بحری فورس کا ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم ہمارز (HIMARS) استعمال کیا۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان کی جانب سے متعدد لانچ راکٹ سسٹمز نے تقریباً 13 کلومیٹر (8 میل) دور ہدف پر کل 24 راکٹ فائر کیے، ان مشقوں میں امریکی فضائیہ بھی شامل ہے۔

  • یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کا دفاع توڑ دیا، روس کا اعتراف

    یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کا دفاع توڑ دیا، روس کا اعتراف

    کیف: یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کے دفاع کو توڑ دیا، روس نے بھی اس کا اعتراف کر لیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج نے پیر کو اعتراف کیا ہے کہ یوکرین کی افواج نے اسٹریٹجک جنوبی خیرسن کے علاقے میں ماسکو کے دفاع کو توڑ دیا ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایغور کوناشینکوف نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ زولوتایا بلکا، الیگزینڈروکا کی سمت میں بڑے ٹینک یونٹوں کے ساتھ دشمن ہمارے دفاع کی گہرائیوں میں گھسنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

    تاہم، کوناشینکوف نے کہا کہ روسی فوجی ایک تیار شدہ دفاعی لائن پر قبضہ جما کر کیف کی افواج کو بڑے پیمانے پر گولہ باری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    یوکرین کے مشرقی شہر لیمان پر دوبارہ قبضے نے روسی فوج کی کمزوریوں کو آشکار کر دیا ہے، جس کے بعد کیف کی افواج نے اپنا اگلا ہدف خیرسن کو بنا لیا ہے۔

    پیوٹن کے دستخط: یوکرین کے 4 علاقوں کے عوام روس کے شہری بن گئے

    یہ یوکرینی فورسز کی ملک کے جنوب میں سب سے بڑی پیش رفت ہے، یوکرین کے ضم کیے گئے چاروں صوبوں پر روس کا کنٹرول دکھائی نہیں دے رہا ہے، یوکرینی دستوں کی جنوبی خیرسن صوبے اور مشرقی علاقوں میں بھی پیش قدمی جاری ہے۔

    یوکرینی فورسز نے روسی فوجیوں کے لیے سپلائی لائنوں کو منقطع کر دیا، اور دریا کے مغربی کنارے کے ساتھ درجنوں دیہات پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، خبر رساں ایجنسی کے مطابق یوکرینی فوجیوں نے گاؤں مائی ردلیوبیو پر یوکرینی پرچم لہرا دیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتے روس نے یوکرین کے چار علاقے روس میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں لوہانسک، ڈونسک، خیرسن اور ژپورئیژا تھے۔

  • امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر پیوٹن کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے بعض علاقوں کو روسی حصہ قرار دینے کے روسی صدر کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ پیوٹن آپ ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے۔

    روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز یوکرین کے 4 خطوں کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا اور اس موقع پر انہوں نے ان علاقوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بھی دھمکی دی۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا نے دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کر کے ایک مثال قائم کی ہے، یوکرین کے جن علاقوں سے الحاق کیا گیا وہ اب ہمیشہ روس کا حصہ رہیں گے۔

    روسی صدر کے بیان پر امریکی صدر نے اپنے رد عمل میں پیوٹن کو ایک لاپرواہ شخص قرار دیا اور کہا کہ پیوٹن ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کے دوران جوبائیڈن نے روسی صدر کو وارننگ دی اور براہ راست پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے انگلی کیمرے کی طرف کی۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے سکریٹری جنرل نے بھی روس کے اس الحاق کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔

  • یورپ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، موبائل فون نیٹ ورکس بند ہونے کا خدشہ

    یورپ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، موبائل فون نیٹ ورکس بند ہونے کا خدشہ

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا ایک اور بدترین نتیجہ سامنے آسکتا ہے، رواں برس موسم سرما میں پورے یورپ میں بجلی کی بندش اور موبائل نیٹ ورکس میں تعطل پیدا ہوسکتا ہے۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورپ میں اس سال ممکنہ طور پر موسم سرما کے دوران بجلی کی بندش کے باعث موبائل فون کے نیٹ ورکس میں خلل پڑ سکتا ہے۔

    یوکرین تنازع کے تناظر میں روس کی جانب سے یورپ کے اہم سپلائی روٹ کے ذریعے گیس کی سپلائی روکنے کے فیصلے سے بجلی کی بندش کے امکانات بڑھ گئے ہیں، فرانس کے متعدد نیو کلیئر پلانٹس مرمتی کام کی غرض سے بند ہونے کی وجہ سے صورت حال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔

    ٹیلی کام انڈسٹری کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ شدید سردی ٹیلی کامز انفراسٹرکچر کو مشکل میں ڈالے گی، کمپنیاں اور حکومتیں بجلی کی بندش کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ٹیلی کام انڈسٹری کے چار ایگزیکٹوز نے کہا ہے کہ اس وقت متعدد یورپی ممالک میں بجلی کا کافی بیک اپ سسٹم موجود نہیں جس سے موبائل فون کی بندش ہو سکتی ہے۔

    فرانس، سویڈن اور جرمنی سمیت یورپی ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ بجلی کی بندش کی وجہ سے روابط میں خلل پیدا نہ ہو۔ واضح رہے کہ بجلی کی بندش سے موبائل فون کے اینٹینا پر نصب بیک اپ بیٹری میں پاور ختم ہو سکتی ہے۔

    یورپ میں تقریباً 5 لاکھ ٹیلی کام ٹاورز ہیں اور زیادہ تر کا بیٹری بیک اپ ہے اور اس پر تقریباً 30 منٹ تک موبائل کے اینٹینا کام کرتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بتایا کہ فرانس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی اینیڈس نے بدترین صورت حال میں 2 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی تجویز پیش کی ہے۔ موبائل فون کمپنی ٹیلکوز نے سویڈن اور جرمنی کی حکومتوں سے بجلی کی ممکنہ بندش پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

    سویڈش ٹیلی کام آپریٹر پی ٹی ایس دیگر ٹیلی کام آپریٹرز اور حکومتی اداروں کے ساتھ بجلی کی بندش کے مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہی ہے۔

    جرمنی میں ڈوئچے ٹیلی کام کے 33 ہزار موبائل ریڈیو ٹاور ہیں اور اس کے موبائل ایمرجنسی پاور کے نظام سے کچھ ہی ٹاورز کو بیک اپ دیا جا سکتا ہے۔

    فرینچ فیڈریشن آف ٹیلی کامز (ایف ایف ٹی) کی صدر لیزا بیللو کے مطابق فرانس میں تقریباً 62 ہزار موبائل ٹاور ہیں اور انڈسٹری میں یہ سکت نہیں کہ تمام اینٹینوں کو نئی بیٹریاں دی جائیں۔

  • ملک چھوڑنے پر روسی شہریوں کا مؤقف سامنے آ گیا

    ملک چھوڑنے پر روسی شہریوں کا مؤقف سامنے آ گیا

    استنبول: ملک چھوڑنے پر روسی شہریوں کا مؤقف سامنے آ گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جنگ ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق روس کی یوکرین کے خلاف شدید جنگ کی تیاریاں دیکھ کر روسی شہریوں نے ملک چھوڑنا شروع کر دیا ہے، روسی شہریوں کے لیے استنبول پہلی پسندیدہ منزل ہے جہاں وہ بغیر ویزا بھی آ سکتے ہیں۔

    این پی آر کے مطابق یوکرین میں جنگ کے لیے ریزرو فورس کو متحرک کرنے کے اعلان کے بعد روسی شہری بڑی تعداد میں ملک چھوڑنے لگے ہیں، اگر ایک طرف استنبول کے ایئر پورٹ پر ارائیول ٹرمینل پر روسیوں کا ہجوم ہے تو دوسری طرف جارجیا کی سرحد پر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

    استنبول ایئرپورٹ پر روسی شہریوں نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے امریکی میڈیا کو بتایا کہ مستقل قریب میں جنگ ختم ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، اس لیے وہ روس چھوڑ رہے ہیں۔

    روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ سے اڑان بھرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ وہ جس فلائٹ سے آیا ہے، وہ 20 سال سے لے کر 50 سال تک کی عمر کے لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔

    شہری نے بتایا کہ سبھی افراد سے پولیس والوں نے پوچھ گچھ بھی کی، سوالات کیے گئے کہ آپ نے یہ ٹکٹ کب خریدا؟ مقصد کیا ہے؟ کیا آپ نے فوج میں سروس کی؟ کب کی؟

    واضح رہے کہ چند دن قبل صدر پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے عسکری تربیت پانے والے شہریوں پر مشتمل تین لاکھ فورس بھیجی جائے گی۔ دوسری طرف روس میں جنگ مخالف شہریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس پر 38 مختلف شہروں سے 1003 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    ادھر روس میں متنازع شہروں کی شمولیت کے لیے ریفرنڈم ہو رہا ہے، تو اُدھر یوکرین کے شہر میلی ٹوپول میں پولنگ شروع ہو گئی ہے، جہاں سرکاری ملازمین نے ووٹ کاسٹ کیا۔

  • وزارت دفاع کے اعلان کے بعد ہزاروں روسیوں کی ملک سے فرار کی کوشش

    وزارت دفاع کے اعلان کے بعد ہزاروں روسیوں کی ملک سے فرار کی کوشش

    ماسکو: روس میں ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر خوف و ہراس پھیلانے والی خبروں کا سیلاب آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنے کے حوالے سے روسی وزارت دفاع کے اعلان کے بعد ہزاروں روسیوں نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس سے باہر جانے والے طیاروں کی محدود تعداد میں ٹکٹوں کی زیادہ مانگ کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور ٹکٹس ملنا بند ہو گئے۔

    روسی وزارت ِ دفاع کا کہنا ہے کہ تقریباً 3 لاکھ افراد کو فعال ڈیوٹی پر بلایا جائے گا، خیال رہے کہ 18 سے 65 سال کی عمر کے زیادہ تر روسی مردوں کو خود بخود ریزرو فوجی شمار کیا جاتا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے ملک میں فوج کو متحرک کرنے کے احکامات کے خلاف احتجاج کرنے پر ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ سمیت دیگر شہروں سے بچوں سمیت 1300 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

  • روس اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے لڑتا رہے گا: پیوٹن

    روس اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے لڑتا رہے گا: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس ایک عظیم قوم ہے جو اپنے ملک کی سالمیت اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کا دفاع کرنا جانتی ہے، روس اپنے دفاع سے کبھی غافل نہیں ہوگا۔

    روسی میڈیا کے مطابق صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی ریاست کے قیام کی 11 سو ساٹھویں ویں سالگرہ کے موقع پر کہا کہ روس آنے والی نسلوں اور ان کے مستقبل کی خاطر اپنی آزادی، خود مختاری، ثقافت اور روایات کا دفاع جاری رکھے گا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے وطن کے لیے لڑیں گے، اس وطن کے لیے جو ہمارے پاس ہے، اپنی آزادی اور خود مختاری، اپنی ثقافت اور روایات کے لیے لڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم روس کی تاریخ اور عظیم مستقبل کی خاطر اپنے آباؤ اجداد اور اپنی اولاد کے نام پر ان کا دفاع اور حفاظت کریں گے۔

    صدر پیوٹن کے مطابق متنوع روسی تہذیب کا حصہ بننا خوشی ہے لیکن یہ ایک ذمہ داری اور فرض بھی ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب اصل ہے، اس کا اپنا راستہ ہے، اور اس میں ہمیں ایک اونس برتری کا احساس نہیں ہے۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روس ایک عظیم قوم ہے جو اپنے ملک کی سالمیت اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کا دفاع کرنا جانتی ہے، روس اپنے دفاع سے کبھی غافل نہیں ہوگا۔

  • ترکیہ روس سے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر رضامند

    ترکیہ روس سے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر رضامند

    سمر قند : ترکیہ نے روس سے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی۔

    میٹنگ کے دوران روس سے پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر ترکیہ اور پاکستان کے درمیان اتفاق ہوا۔

    ترکیہ کے صدر نے وزیراعظم شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روس، قزاقستان اور ازبکستان میں کسی حد تک گیس پائپ لائن کے لیے بنیادی ڈھانچہ پہلے سے ہی موجود ہے۔

    ملاقات میں اس سلسلے میں دوطرفہ تجارت کے فروغ، گیس کی فراہمی سمیت لارج اسکیل منصوبوں کے امکانات اور عملدرآمد پر اتفاق رائے کیا گیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم جنوب مشرقی ایشیا اور مجموعی طور پر ایشیا میں پاکستان کو اپنا ترجیحی شراکت دار تصور کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان نہایت مثبت انداز میں تعلقات فروغ پا رہے ہیں جس پر ہمیں بے حد خوشی ہے۔

    ،صدراردوان نے کہا کہ آپ سے مل کر بڑی خوشی ہو رہی ہے، آپ کے بڑے بھائی کے ساتھ امور کار انجام دینے کی اچھی یادیں وابستہ ہیں۔

    دوسری جانب روسی ایوان صدر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران مسٹر پوتن نے پاکستان روس اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کو فعال کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا، جو پاکستان کو ایل این جی کی ترسیل کے لیے درکار بنیادی ڈھانچہ فراہم کر سکتا ہے۔

    خیال رہے یہ منصوبہ 2020 میں شروع ہونا تھا، اس وقت تاخیر کا شکار ہوا جب روس کو ابتدائی شراکت دار کو تبدیل کرنا پڑا، جو مغربی پابندیوں کی زد میں تھا۔