Tag: روس

  • ہائیڈروجن غبارہ بے قابو ہونے سے چینی شخص 2 روز تک ہوا میں اڑتا رہا

    ہائیڈروجن غبارہ بے قابو ہونے سے چینی شخص 2 روز تک ہوا میں اڑتا رہا

    بیجنگ: چین میں ایک شخص ہائیڈروجن غبارہ بے قابو ہوجانے سے دو روز تک ہوا میں اڑتا رہا، تیسرے روز وہ اپنے مقام سے 320 کلو میٹر دور روس کی سرحد کے قریب اترا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں چلغوزوں کی کاشت کے دوران ہائیڈروجن غبارہ قابو سے باہر ہو کر ایک شخص کو 320 کلو میٹر دور تک اڑا لے گیا۔

    غبارے میں پھنسے شخص کو بچانے کے لیے مقامی کمپنی، فائر فائٹرز، پولیس اور پیشہ ورانہ ریسکیو اہلکاروں کی 500 سے زائد افراد پر مشتمل ٹیم ریسکیو آپریشن کے لیے حرکت میں آئی۔

    مذکورہ شخص جن کا نام ہو تھا، وہ اور ان کے ساتھی اتوار کے روز چین کے شمال مشرقی صوبے ہیلونگ جیانگ کے ایک فارسٹ پارک میں باغ سے چلغوزے چن رہے تھے جب غبارہ ان کے قابو سے باہر ہوا اور اڑتا چلا گیا۔

    غبارہ جب قابو سے باہر ہوا تو ہو کے ساتھی نے بچنے کے لیے چھلانگ لگادی لیکن ہو اس میں ہی رہ گئے۔

    ریسکیو اہلکار کا ہو سے اڑنے کے بعد اگلی صبح موبائل فون کے ذریعے رابطہ ہوا اور انہوں نے آہستہ آہستہ غبارے سے ہوا نکالنے کا مشورہ دیا تاکہ زمین پر آیا جاسکے۔

    لیکن ہو کی پرواز جاری رہی اور وہ مزید ایک روز تک غبارے میں اڑتے رہے اور منگل کی صبح 320 کلومیٹر دور روس کی سرحد کے قریب جا کر زمین پر اترے۔

    دو دن طویل فضائی سفر کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہو کا کہنا تھا کہ وہ تقریباً ہار مان چکے تھے، ریسکیو اہلکاروں کا شکریہ ورنہ وہ زندہ نہ ہوتے۔

  • آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر، 12 سیاحوں کا افسوسناک انجام

    آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر، 12 سیاحوں کا افسوسناک انجام

    ماسکو: آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر روسی سیاحوں کے افسوس ناک انجام پر منتج ہو گیا۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق متعدد روسی سیاح آتش فشاں پر چڑھتے ہوئے مر گئے، یہ افسوس ناک واقعہ روسی جزیرہ نما کامچٹکا میں پیش آیا۔

    کامچٹکا ریجن کے پراسیکیوٹر کے ایک سینیئر معاون الیزاویٹا ڈینی سیوک نے میڈیا کو بتایا کہ 12 سیاحوں کا ایک گروپ منگل (30 اگست) کو 15 ہزار 597 فٹ بلند آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کے لیے نکلا تھا۔

    حکام کے مطابق اس گروپ میں 2 گائیڈ بھی شامل تھے، تاہم اس گروپ کو اس وقت خطرناک حالات کا سامنا کرنا پڑا جب ہفتے (3 ستمبر) کو تقریباً 14 ہزار فٹ کی بلندی سے ایک سیاح گر کر مر گیا۔

    ابتدائی معلومات کے مطابق 12 افراد کے سیاحوں کے گروپ میں سے 6 سیاح الگ ہو گئے تھے، اور پہاڑ چڑھتے وقت ہلاک ہو گئے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ سیاحوں کو بچانے کی تین کوششیں اس وقت ترک کر دی گئیں جب شدید ہواؤں نے ریسکیو ہیلی کاپٹروں کو لینڈنگ سے روکا، اس لیے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

  • ’افغانستان کو امریکا نے تباہ کیا، اب رقم بھی وہی دے‘

    ’افغانستان کو امریکا نے تباہ کیا، اب رقم بھی وہی دے‘

    ماسکو: روس نے کہا ہے کہ افغانستان کو امریکا نے تباہ کیا، اب اس کی بحالی کے لیے رقم بھی وہی دے، اور امریکا افغان عوام سے چرائی گئی رقم بھی واپس کرے۔

    روسی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے اپنے امریکی ہم منصب لنڈا تھامس گرین فیلڈ سے مطالبہ کیا کہ امریکا افغان عوام سے چوری کی گئی رقم واپس کرے۔

    امریکی مستقل نمائندے تھامس گرین فیلڈ نے افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران کہا کہ روس افغانستان کی بحالی کے لیے بہت کم فنڈز فراہم کرتا ہے، روس اور چین کو افغانستان کی بحالی کے لیے رقم ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

    گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی ہی افغانستان کے لیے ہر چیز کی قیمت ادا کر رہے ہیں، جب کہ روس اور چین صرف خالی باتیں کرتے ہیں۔

    روسی سفارت کار نے رد عمل میں کہا ’ اس طرح کے گھٹیا دعوے محض چونکا دینے والے ہیں، ہم سے اس ملک (افغانستان) کی بحالی کے لیے قیمت ادا کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے، جس کی معیشت کو 20 سالہ امریکی اور نیٹو کے قبضے نے تباہ کیا۔‘

    روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے کہا ہم کسی اور کی جانب سے کی گئی تباہی کی قیمت کی ادائیگی کیوں کریں، یہ ایک مضحکہ خیز مطالبہ ہے، امریکا کو اپنی غلطیوں کا خمیازہ خود بھگتنا پڑے گا، کسی اور کے بلوں کی ادائیگی کے لیے دوسروں کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

    سفارت کار نے کہا ’افغانستان میں تباہی شروع کرنے والوں کے لیے اب یہ ضروری ہے کہ وہ افغان عوام سے چوری کی گئی رقم انھیں واپس کر دیں۔‘ انھوں نے کہا پیسے سے افغانستان کے لوگوں کی وفاداریاں نہیں خریدی جا سکتی ہیں، جو امریکا مکمل طور پر کھو چکا ہے۔

    روسی سفارت کار نے کہا ہم افغانستان کی مدد کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے، افغانستان میں امریکا کی جمہوریت کے نفاذ کے دوران مرنے والوں کی زندگیوں کو پیسے سے نہیں ماپا جا سکتا۔

  • روس کو کمزور کرنے کے لیے بڑا امریکی پیکج

    روس کو کمزور کرنے کے لیے بڑا امریکی پیکج

    واشنگٹن: امریکا یوکرین کو ہتھیاروں کی امداد کا سب سے بڑا پیکج دینے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا روس کے خلاف جنگ کے لیے یوکرین کو مزید 3 ارب ڈالر کی نئی فوجی امداد فراہم کرے گا۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کو دیے جانے والے جنگی ساز و سامان میں کوئی نیا ہتھیار شامل نہیں ہے بلکہ وہ ہی ہوں گے جو گزشتہ پیکج میں فراہم کیے گئے تھے۔

    روسی حملے کے بعد یوکرین کے لیے امریکی ہتھیاروں کی امداد کا یہ سب سے بڑا پیکج ہے، امریکی یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 10.6 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔

    امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق امریکی سیکیورٹی امداد ایک طویل مدتی مہم کی طرف منتقل ہو رہی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مستقبل میں مزید امریکی فوجی دستے یورپ میں رکھے جائیں گے، موجودہ تین بلین ڈالرز کی امداد بھی اسی کا حصہ ہے، جس کے ذریعے یوکرینی فوج کو تربیت یافتہ اور اسے پتھیاروں سے لیس کیا جائے گا تاکہ وہ آنے والے کئی سالوں تک لڑ سکیں۔

    امریکی حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ پیکج کا اعلان بدھ کے روز یعنی آج متوقع ہے، آج روس یوکرین جنگ کو 6 ماہ مکمل ہو گئے ہیں اور یوکرین اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ رقم زیادہ سے زیادہ تین قسم کے ڈرونز، اور دیگر ہتھیاروں، گولہ بارود اور فوجی ساز و سامان کے معاہدوں کو فنڈ کرے گی۔

    یہ امدادی پیکج یوکرین سیکیورٹی اسسٹنس انیشی ایٹو کے تحت فراہم کی جا رہی ہے، ڈرونز میں چھوٹے، ہاتھ سے لانچ کیے جانے والے پوما ڈرون، طویل عرصے تک چلنے والے اسکین ایگل سرویلنس ڈرون، جو کیٹاپلٹ کے ذریعے لانچ کیے جاتے ہیں، اور برطانوی ویمپائر ڈرون سسٹم شامل ہیں، جسے بحری جہاز سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔

  • ماہرین نے روس کے روبوٹ کتے کو قاتل مشین قرار دے دیا (ویڈیو)

    ماہرین نے روس کے روبوٹ کتے کو قاتل مشین قرار دے دیا (ویڈیو)

    ماسکو: روس نے ایک ایسا جنگی روبوٹ کتا تیار کر لیا ہے جو نہایت خطرناک اور حیران کن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹھ پر نصب اینٹی ٹینک راکٹ لانچر سے لیس ایک روبوٹک کتا پیر کو روس کے سالانہ آرمی 2022 بین الاقوامی اسلحہ ایکسپو میں منظر عام پر آنے کے بعد تیزی سے وائرل ہو گیا ہے۔

    روس میں اسلحہ نمائش میں پیش کیا گیا یہ جنگی روبوٹ ڈاگ ٹینک کو تباہ کرنے والا راکٹ لانچر چلا سکتا ہے، اور ایم 81 سسٹم سے لیس ہے، اس روبوٹ کی قیمت سوا پانچ لاکھ رپے مقرر کی گئی ہے۔

    ماہرین نے اس روبوٹک ڈاگ کو قاتل مشین قرار دے دیا ہے۔

    M-81 کمپلیکس کے نام سے موسوم، اس خطرناک کتے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، جس میں اسے چلتے ہوئے، لیٹتے اور گھومتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    یہ روبوٹ کتا بنانے والی غیر معروف روسی انجینئرنگ کمپنی مشین انٹیلیکٹ نے کہا کہ اس کی سب سے خاص اور نہایت منفرد صلاحیت ہتھیاروں کو لے جانا اور فائر کرنا ہے۔

    ویڈیو میں روبوٹک کتے کی پیٹھ پر RPG-26 اینٹی ٹینک راکٹ لانچر دکھائی دیتا ہے، یہ راکٹ لانچر لوڈ ہونے پر 3 کلوگرام تک وزنی ہوتا ہے، اور اس میں نشانہ باندھنے والے آلات بھی لگے ہیں۔

    یہ روبوٹ کتا سیڑھیاں بھی بہ آسانی چڑھ سکتا ہے، اور اسے ہدف والے ناہموار علاقوں میں معمول کے دیگر کاموں مثلاً دوائیں پہنچانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو اور روسی میڈیا میں شائع ہونے والے چند تبصروں کے علاوہ کتے کی صلاحیتوں کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، نیوز ویک کی رپورٹ کے مطابق روبوٹک کتے کو سویلین اور ملٹری آپریشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

  • بھارت کا روس سے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں میں لین دین

    بھارت کا روس سے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں میں لین دین

    نئی دہلی: بھارت روس سے کوئلہ خریدنے کے لیے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں کا استعمال کر رہا ہے، ریزرو بینک آف انڈیا نے اجناس کے لیے بھی بھارتی روپے میں ادائیگیوں کی منظوری دے دی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کسٹم دستاویزات اور انڈسٹری ذرائع کے مطابق روس پر عائد مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بھارتی کمپنیاں روسی کوئلے کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالر کے بجائے اکثر ایشیائی کرنسیوں کا استعمال کر رہی ہیں۔

    اس سے قبل بھارت کی جانب سے کوئلے کے ایک بڑے معاہدے کی اطلاع دی گئی تھی جس میں چینی یو آن کا استعمال کیا گیا تھا لیکن کسٹم کے اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کس طرح ڈالر کے بجائے دیگر کرنسیوں میں لین دین عام ہوتا جا رہا ہے۔

    یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے روسی تیل اور کوئلے کی خریداری میں جارحانہ انداز میں اضافہ کیا ہے جس سے روس کو پابندیوں کے اثرات سے بچنے میں مدد ملی اور بھارت نے روس کی جانب سے دوسرے ممالک کے مقابلے میں رعایت پر خام مال حاصل کیا۔

    جولائی میں روس، بھارت کا تیسرا سب سے بڑا کوئلے کا فراہم کنندہ بن گیا جب جون کے مقابلے میں اس کی درآمدات 5 گنا اضافے سے 20 لاکھ 6 ہزار ٹن ہوگئیں۔

    بھارت میں تجارتی ذرائع کی جانب سے کسٹم دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے مرتب کیے گئے سودوں کے خلاصے کے مطابق جون میں بھارتی خریداروں نے کم از کم 7 لاکھ 42 ہزار ٹن روسی کوئلے کی ادائیگی امریکی ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے کی، جو کہ اس ماہ کل 17 لاکھ ٹن روسی درآمدات کے 44 فیصد کے برابر
    ہے۔

    کسٹم دستاویزات کے مطابق بھارت میں اسٹیل اور سیمنٹ بنانے والوں نے حالیہ ہفتوں میں متحدہ عرب امارات کے درہم، ہانگ کانگ ڈالر، یو آن اور یورو کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدا ہے۔

    جون میں روسی کوئلے کے لیے 31 فیصد ادائیگیاں یو آن اور 28 فیصد ہانگ کانگ کے ڈالر کے ذریعے کی گئیں، تجارتی ذرائع کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی ڈالر کے علاوہ ادائیگیوں میں یورو ایک چوتھائی سے کم جبکہ اماراتی درہم کا چھٹا حصہ بنتا ہے۔

    ریزرو بینک آف انڈیا نے اجناس کے لیے بھارتی روپے میں ادائیگیوں کی منظوری دے دی ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے اس کی کرنسی میں روس کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کی توقع کی جارہی ہے۔

    تاجروں کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر، بھارتی اجناس کی درآمدات کے لیے غالب کرنسی رہا ہے اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا بیش تر حصہ ڈالر پر مشتمل ہے۔

    ڈالر کے علاوہ کسی دوسری کرنسی میں سودوں کے لیے، خریدار کو ممکنہ طور پر اس کرنسی کے بدلے میں تجارت طے کرنے کے لیے اصل کرنسی والے ملک میں بینکوں کی شاخوں (یا جن بینکوں کے ساتھ انھوں نے معاہدہ کیا ہے) کو ڈالر بھیجنا ہوں گے۔

    بھارت میں گھریلو صارفین کے لیے کوئلہ خریدنے والے اور یورپ میں روسی کوئلے کا سودا کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ روسی کوئلے کی لین دین کے لیے ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال بڑھے گا کیونکہ بینک اور دیگر فریق اپنے آپ کو مزید ممکنہ سخت پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

    امریکی ڈالر کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدنا بھارتی کمپنیوں کے لیے غیر قانونی نہیں ہے۔

  • روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    ماسکو: روس نے سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا، مذکورہ افراد میں سیاست دان، صحافی اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس نے برطانیہ کے سابق وزرائے اعظم میں سے ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ تحریری بیان میں برطانیہ کی طرف سے روسی سیاسی، اقتصادی اور میڈیا نمائندوں پر پابندیوں کے اطلاق کی یاد دہانی کروائی گئی۔

    بیان میں کہا گیا کہ اس کے جواب میں برطانیہ کے بعض سیاست دانوں، کاروباری شخصیات اور صحافیوں سمیت 39 شہریوں کو پابندیوں کی فہرست میں داخل کر دیا گیا ہے، مذکورہ اشخاص کے روس میں داخلے کو بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

    بیان میں پابندیوں کی فہرست میں شامل کیے گئے افراد کے نام بھی شائع کیے گئے ہیں جس میں برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا نام بھی شامل ہے۔

  • امریکا میں طویل عرصے سے مقیم میاں بیوی روسی جاسوس نکلے

    امریکا میں طویل عرصے سے مقیم میاں بیوی روسی جاسوس نکلے

    واشنگٹن: امریکا میں کئی سالوں سے جعلی ناموں سے مقیم ایک جوڑے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی کا ملازم ہے، پولیس نے دونوں کو گرفتار کرلیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا میں کئی دہائیوں سے جعلی ناموں کے ساتھ رہنے والے ایک جوڑے کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    جمعے کو گرفتار ہونے والا یہ جوڑا فوت ہو جانے والے بچوں کے چوری کیے گئے ناموں کے ساتھ امریکہ میں مقیم تھا، اس جوڑے پر شناخت کی چوری اور حکومت کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    والٹر پرائمروز اور ان کی اہلیہ گیوین موریسن دونوں 1955 میں پیدا ہوئے تھے، دستاویزات کے مطابق جوڑے کے گھر کی تلاشی کے دوران روس کی خفیہ ایجنسی کے بی جی کی وردی میں ملبوس جوڑے کی ایک پرانی تصویر سامنے آئی۔

    ایک فیڈرل جج نے جمعرات کو شوہر کے فرار ہو جانے کا خطرے کے پیش نظر اسے مسلسل حراست میں رکھنے کا حکم دیا جبکہ اہلیہ اگلے ہفتے جج کے سامنے پیش ہوں گی۔

    فرد جرم کے مطابق اس جوڑے نے 1970 کی دہائی میں ٹیکسس میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کی اور 1980 میں وہیں شادی کی، نامعلوم وجوہات کی بنا پر 1987 میں انہوں نے بابی فورٹ اور جولی مونٹیگ کی شناخت اختیار کی۔

    یہ برسوں پہلے انتقال کر جانے والے بچوں کے نام تھے جو وہاں قریبی قبرستان میں دفن ہیں۔

    اس جوڑے نے 1988 میں فرضی شناخت کے تحت دوبارہ شادی کی، 1994 میں بابی فورٹ کوسٹ گارڈ میں شامل ہوا جہاں اس نے 20 سال تک خدمات انجام دیں، بعد ازاں اس نے محکمہ دفاع کے کنٹریکٹر کے طور پر کام شروع کر دیا۔

    ان برسوں کے دوران اس جوڑے نے اپنی غلط شناخت کے تحت متعدد سرکاری دستاویزات حاصل کیں جن میں ڈرائیونگ لائسنس اور کئی پاسپورٹ شامل ہیں۔

    اگرچہ فرد جرم میں ان پر جاسوسی کا الزام نہیں ہے لیکن ان کی ضمانت کی مخالفت میں دائر کی گئی دستاویز ایک پیچیدہ کیس کی نشاندہی کرتی ہے۔

    وفاقی پراسیکیوٹر کلیئر کونرز نے کہا کہ ایف بی آئی نے جوڑے کے نام خطوط ضبط کیے ہیں جو بوبی، جولی، والٹر یا گیوین کے علاوہ بھی کئی ناموں سے حوالہ دیتے ہیں، وہ متعدد عرفی نام استعمال کر رہے ہیں۔

    کونرز نے کہا کہ موریسن کے ایک رشتہ دار نے ایف بی آئی کے اہلکاروں کو بتایا کہ وہ رومانیہ میں اس وقت مقیم تھی جب وہ کمیونسٹ بلاک کا حصہ تھا۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ والٹر پرائمروز کو اپنے تمام غیر ملکی سفروں کی اطلاع دینی تھی لیکن وہ کینیڈا کے اپنے کئی دوروں کے بارے میں بتانے میں ناکام رہا تھا۔

    موریسن کے وکیل میگن کاؤ کا کہنا ہے کہ ان کے مؤکل نے الزامات کی تردید کی ہے۔

  • روس نے جرمنی کی معیشت پر کاری وار کر دیا

    روس نے جرمنی کی معیشت پر کاری وار کر دیا

    ماسکو: روس نے جرمن معیشت پر کاری وار کر دیا، گیس سپلائی کم کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے جرمنی کی معیشت پر کاری وار کرتے ہوئے گیس کی سپلائی کم کر دی ہے، روسی سرکاری کمپنی گیز پروم کا کہنا ہے جرمنی کو نارڈ اسٹریم کے ذریعے گیس کی سپلائی میں 80 فی صد کمی کی گئی ہے۔

    دوسری طرف جرمن حکام کا کہنا ہے کہ گیس میں حالیہ کمی کی کوئی تکنیکی وجہ نہیں دیکھی گئی۔

    روسی کمپنی گیزپروم کی جانب سے اس اعلان کے بعد نورڈ اسٹریم وَن سے یورپ کو فراہم ہونے والی گیس کم ہو کر یومیہ صرف 33 ملین کیوبک میٹرز ہو جائے گی، اور اس پائپ لائن سے صرف 20 فی صد گیس فراہم کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ جرمنی کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جن کا توانائی کی ضروریات کے لیے روس پر زیادہ انحصار ہے اور وہ یوکرین پر روس کے حملے سے پہلے اپنی ضرورت کی گیس کا 55 فی صد حصہ روس سے خریدتا تھا۔

    گیزپروم کا کہنا ہے کہ گیس کی فراہمی میں کمی کا فیصلہ تکنیکی بنیادوں پر کیا گیا ہے اور ٹربائن کو اوور ہالنگ کی بھی ضرورت ہے۔

    تاہم جرمنی کی وزارت اقتصادی امور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گیس کی سپلائی میں کمی میں کوئی تکنیکی وجہ حائل نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے رواں ماہ کے آغاز ہی سے بحیرۂ بالٹک کے ذریعے آنے والی اس پائپ لائن، نارڈ سٹریم وَن سے جرمنی کو گیس کی فراہمی معطل کر رکھی ہے۔

  • روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    کیف: روس نے یوکرینی بندرگاہ اوڈیسا پر حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی میزائلوں نے یوکرین کی جنوبی بندرگاہ اوڈیسا کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان بحیرۂ اسود کی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے ایک دن بعد روسی میزائلوں نے یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا میں انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔

    آپریشنل کمانڈ ساؤتھ نے ہفتے کے روز ٹیلی گرام پر لکھا کہ دشمن نے اوڈیسا سمندری تجارتی بندرگاہ پر کلیبر کروز میزائلوں سے حملہ کیا، 2 میزائلوں کو فضائی دفاعی فورسز نے مار گرایا جب کہ 2 نے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی مقامی میڈیا کے مطابق میزائلوں سے کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔

    روس اور یوکرین میں معاہدہ طے پا گیا

    یوکرین کے صدر نے حملے کو ’بربریت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ماسکو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ زیلنسکی نے کہا اس وقت ہمارے پاس 10 بلین ڈالر کا اناج موجود ہے، حملے کے باوجود اناج برآمدگی کی تیاریاں جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ ترک صدر کی ثالثی سے 2 روز پہلے یوکرین اور روس کے درمیان اناج کی برآمدات کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔