Tag: روس

  • اہم شہر کا محاصرہ، یوکرین نے روسی دعویٰ مسترد کر دیا

    اہم شہر کا محاصرہ، یوکرین نے روسی دعویٰ مسترد کر دیا

    کیف: یوکرین نے اہم مشرقی شہر لیسیچانسک کے محاصرے کا روسی دعویٰ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی فوج نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں اور روسی افواج نے اہم مشرقی شہر لیسیچانسک کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

    یوکرین کے نیشنل گارڈ کے ترجمان رسلان موزیچوک نے کہا کہ شہر کے ارد گرد لڑائی جاری ہے، تاہم یہ یوکرین کے کنٹرول میں ہے۔

    روسی شہر دھماکوں سے گونج اٹھا، ہلاکتیں

    واضح رہے کہ روسی میڈیا نے ایسی ویڈیوز دکھائی تھیں جن میں لوہانسک صوبے کی ملیشیا لیسیچانسک کی سڑکوں پر جھنڈے لہراتے اور خوشی کا اظہار کرتے گزر رہی ہے۔

    روس کا یوکرین پر ایک اور بڑا حملہ،21 افراد ہلاک

    ادھر برطانوی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ روسی افواج کی جانب سے مسلسل فضائی اور توپخانے کے حملوں کے درمیان لیسیچانسک میں ‘معمولی پیش رفت’ ہی جاری ہے۔ برطانیہ کی وزارت دفاع کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یوکرین کی افواج شہر کے جنوب مشرقی مضافات میں روسی افواج کو روک رہی ہیں۔

  • روسی شہر دھماکوں سے گونج اٹھا، ہلاکتیں

    روسی شہر دھماکوں سے گونج اٹھا، ہلاکتیں

    بیلگورود: روسی شہر بیلگورود دھماکوں سے گونج اٹھا، دھماکوں میں کم از کم 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اتوار کو بیلگورود اوبلاسٹ کے علاقائی گورنر نے میڈیا کو بتایا کہ یوکرین کی سرحد کے قریب روسی شہر بیلگورود میں کئی دھماکوں سے کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

    گورنر ویاچسلاو گلادکوف نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر پوسٹ کیا کہ کم از کم 11 رہائشی عمارتوں اور 39 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں سے پانچ تباہ ہو گئے ہیں۔

    گورنر کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، فضائی دفاعی نظام بھی متحرک ہو گیا ہے، انھوں نے بتایا کہ دھماکوں میں چار افراد زخمی ہوئے، 2 اسپتال میں داخل ہیں، جن میں ایک 10 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔

    روئٹرز کا کہنا ہے کہ فی الوقت آزادانہ طور پر ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے، یوکرین کی جانب سے بھی ان اطلاعات پر فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

    واضح رہے کہ بیلگورود، یوکرین کی سرحد سے تقریباً 40 کلومیٹر (25 میل) شمال میں تقریباً 4 لاکھ آبادی پر مشتمل شہر ہے، جو بیلگورود اوبلاسٹ ریجن کا انتظامی مرکز ہے۔

    جب سے روس نے 24 فروری کو یوکرین پر اپنا حملہ شروع کیا ہے، بیلگورود اور یوکرین کی سرحد سے متصل دیگر علاقوں پر حملوں کی متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہیں، ماسکو بھی کیف پر حملوں کا الزام لگا چکا ہے۔

  • صدر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا

    صدر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ فن لینڈ اور سویڈن اگر نیٹو سے الحاق کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، تاہم فوجی دستوں اور تنصیبات پر روس جواب دینے پر مجبور ہوگا۔

    پیوٹن نے کہا روس فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو میں ممکنہ الحاق پر پریشان نہیں ہے، لیکن اگر نیٹو ان ممالک میں اپنا فوجی انفرا اسٹرکچر نصب کرتا ہے تو روس اس کا جواب دے گا۔

    انھوں نے کہا بدقسمتی سے ہمیں یوکرین کے ساتھ تنازعے میں گھسیٹا گیا، لیکن ہمیں سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ اس طرح کے مسائل نہیں ہیں، ہمارا سویڈن اور فن لینڈ سے کوئی علاقائی تنازعہ نہیں، اور نیٹو میں فن لینڈ اور سویڈن کی رکنیت کے نقطہ نظر سے بھی ہمیں تشویش نہیں۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ دونوں ممالک چاہیں تو ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن انھیں یہ بات واضح طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ پہلے کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن اب ہمیں وہاں فوجی دستے اور انفرا اسٹرکچر کی تعیناتی کی صورت میں رد عمل کے طور پر ہمیں جواب دینا پڑے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ فن لینڈ اور سویڈن کے ساتھ پہلے ہمارے اچھے تعلقات تھے لیکن اب کچھ کشیدگی ہوگی۔

  • ’نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے‘

    ’نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے‘

    ماسکو: روس کے سابق صدر نے کہا ہے کہ نیٹو کا کریمیا پر حملہ روس کے خلاف اعلانِ جنگ ہوگا۔

    روئیٹرز کے مطابق سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔

    انھوں نے پیر کو کہا نیٹو کے کسی رکن ملک کی طرف سے جزیرہ نما کریمیا پر کوئی بھی تجاوز روس کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے، جو تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

    ایک نیوز ویب سائٹ سے گفتگو می میدویدیف نے کہا ہمارے لیے کریمیا روس کا ایک حصہ ہے، اور اس کا مطلب ہے کہ ہمیشہ کے لیے ہے، اس لیے کریمیا پر قبضہ کرنے کی کوئی بھی کوشش ہمارے ملک کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

    انھوں نے کہا ‘اور اگر یہ نیٹو کے ایک رکن ملک کی طرف سے کیا جاتا ہے، تو اس کا مطلب ہے پورے شمالی بحر اوقیانوس کے اتحاد کے ساتھ تصادم؛ تیسری عالمی جنگ، یعنی ایک مکمل تباہی۔”

    کریمیا کا مسئلہ پھر کھڑا ہوگیا: روس کی کینیڈا کو جوابی حملے کی دھمکی

    روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین میدویدیف نے مزید کہا کہ اگر فن لینڈ اور سویڈن نیٹو میں شامل ہوتے ہیں، تو روس اپنی سرحدوں کو مضبوط کرے گا اور جوابی اقدامات کے لیے تیار ہو جائے گا، روس اسکندر ہائپرسونک میزائل بھی نصب کر سکتا ہے۔

  • سری لنکا کا روس اور قطر سے سستا تیل خریدنے کا اعلان

    سری لنکا کا روس اور قطر سے سستا تیل خریدنے کا اعلان

    کولمبو: شدید معاشی بحران کا شکار سری لنکا نے روس اور قطر سے سستا تیل خریدنے کا اعلان کیا ہے، دوسری جانب ایک امریکی وفد بھی سری لنکا پہنچا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا نے شدید بحران کو دیکھتے ہوئے روس اور قطر سے سستا تیل خریدنے کا اعلان کیا ہے۔

    وزیر توانائی کانچانا وجے سکیرا کا کہنا ہے کہ پیر کو دو وزیر روس کا دورہ کر کے مزید تیل لینے کے لیے بات کریں گے، وزیر توانائی قطر جا کر تیل کے لیے بھی بات چیت کریں گے۔

    دوسری جانب امریکا کا ایک وفد سری لنکا پہنچا ہے جس میں امریکی محکمہ خزانہ اور امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندے شامل ہیں، کولمبو میں امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں سری لنکا کی مدد کے لیے امریکی وفد پہنچا ہے۔

    سفارتکار جولی چونگ نے کہا کہ مشکل وقت میں سری لنکن معیشت کو سہارا دینے کے لیے امریکا ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

  • روس میں خاتون کو ان کی پالتو بلیاں کھا گئیں

    روس میں خاتون کو ان کی پالتو بلیاں کھا گئیں

    بتائسک: روس میں ایک خاتون کو ان کی پالتو بلیاں کھا گئیں، اور 2 ہفتوں بعد ان کی موت کا پتا چلا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی شہر بتائسک میں بلیاں پالنے والی ایک خاتون کی لاش کو 20 ‘مین کون’ پالتو بلیاں دو ہفتوں تک کھاتی رہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون گھر میں اچانک موت کا شکار ہو کر گر پڑی تھیں، اور کسی کو ان کی موت کا پتا نہ چل سکا، یوں دو ہفتے تک ان کی لاش گھر میں فرش پر پڑی رہی۔

    پولیس بیان کے مطابق خاتون کے متعلق تب معلوم ہوا جب کہ دفتر میں ان کے ساتھ کام کرنے والی ایک اور خاتون نے انھیں فون کیا، جب فون پر کوئی جواب نہیں مل رہا تھا تو خاتون نے پولیس کو مطلع کر دیا۔

    پولیس کا خیال تھا کہ خاتون دو ہفتے قبل گھر میں اچانک گر کر موت کا شکار ہو گئی تھیں، خاتون، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، بلیاں پالتی تھیں، اور ان کے پاس 20 عدد ‘مین کون’ بلیاں تھیں۔

    یہ بلیاں ایک انتہائی مقبول گھریلو نسل سے تعلق رکھتی ہیں، جس کا آغاز امریکی ریاست مین سے ہوا ہے، ان کی جسامت عام بلیوں کے مقابلے میں بڑی ہوتی ہے، لیکن یہ نہایت سست مزاج اور شانت طبعیت والی ہوتی ہیں، اور اکثر انھیں ‘بے ضرر دیو’ کہا جاتا ہے۔

    جانوروں سے بچاؤ کی ایک ماہر خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ یہ بلیاں دو ہفتے تک اکیلی تھیں، کھانا نہیں تھا، تو یہ اور کیا کھاتیں، اس لیے انھوں نے مالکن کی لاش کو کھانا شروع کر دیا۔

    واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ نہیں ہے، انگلینڈ کے ہیمپشائر میں ایک خاتون کو اس کی پالتو بلیوں نے آدھا کھا لیا تھا، اور اس کی لاش دو ماہ بعد دریافت ہوئی تھی۔

    اس سلسلے میں حالیہ تحقیقی مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ بلیاں پالنے والے وہ مالکان جو گھر میں اچانک مر جاتے ہیں، اور لوگوں کو ان کے بارے میں پتا نہیں چل پاتا، انھیں بلیوں کے کھانے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

  • یوکرین میں پکڑے جانے والے امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا امکان

    یوکرین میں پکڑے جانے والے امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا امکان

    ماسکو: روسی صدارتی ترجمان نے یوکرین میں پکڑے جانے والے سابق امریکی فوجیوں کی سزائے موت کا عندیہ دے دیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ روس اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ یوکرین میں پکڑے گئے سابق امریکی فوجیوں کو سزائے موت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    روسی صدارتی ترجمان نے کہا کہ میں کسی چیز کی ضمانت نہیں دے سکتا، یہ تحقیقات پر منحصر ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں 2 سابق امریکی فوجی الیگزینڈر ڈروک اور اینڈی ہیون کو خارکیو کے قریب سے پکڑا گیا تھا، امریکی محکمہ خارجہ نے 16 جون کو کہا کہ وہ یوکرین میں جنگ میں حصہ لینے والے امریکی شہریوں کے حوالے سے روس کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    اس سے قبل یوکرین میں 2 برطانوی اور ایک شامی فوجی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جنہیں عدالت نے سزائے موت سنائی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر امریکی شہریوں کو یوکرین جانے کے خلاف سختی سے روکا ہے۔

  • مغرب ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں: روس

    مغرب ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں: روس

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرائے کے فوجی کے طور پر کام کرنے والے برطانوی شہریوں کا فیصلہ عدالت کرے گی، اور روس کو اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کی مغرب اس حوالے سے کیا سوچ رہا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے برطانوی سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ یوکرین میں پکڑے گئے اور کرائے کے فوجیوں کے طور پر سزائے موت پانے والے برطانوی جنگجوؤں کی قسمت کا فیصلہ بین الاقوامی قانون کے تحت دونیسک عوامی جمہوریہ کو کرنا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ یہ مغرب کو کیسا لگتا ہے۔

    خیال رہے کہ 2 برطانوی شہری شان پنر اور ایڈن اسلن ان تینوں غیر ملکی جنگجوؤں میں شامل تھے جنہیں دونیسک میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے کرائے کے فوجی ہونے کا مجرم قرار دیا تھا۔

    انہیں مراکشی شہری سعدون ابراہیم کے ساتھ موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مغرب کی نظر میں روس ان لوگوں کی قسمت کا ذمہ دار ہے لیکن یہ ایک آزاد ریاست کا فیصلہ ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روزن برگ نے اس پر احتجاج کیا ہے کہ یہ دونوں افراد کرائے کے فوجی نہیں تھے بلکہ یوکرین کی فوج میں خدمات انجام دے چکے تھے۔

    اس کے رد عمل میں سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ جیسے برطانوی عدالتوں کی طرح آزاد فیصلے صادر ہوتے ہیں ویسے ہی یہ بھی ایک آزاد ملک کی عدالت کا فیصلہ ہے۔

  • امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا، وہ اپنے مفادات کے لیے روس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعاون کرنے والے ان ممالک کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا جن کی قیادت مضبوط رہنما کر رہے ہیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ یہ کوئی خبر نہیں ہے کہ جو بھی ممالک روس کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور روس کے ساتھ کام کر رہے ہیں وہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے دباؤ کا شکار نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک کو امریکا کی جانب سے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن ممالک کے رہنما مضبوط ہیں انہیں دھمکایا نہیں جا سکتا۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی کبھی براہ راست دھمکیوں پر آتا ہے، لیکن اس طرح کی بلیک میلنگ کا مطلب مضبوط لیڈروں کے زیر قیادت ممالک کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے، جو اپنے ملک کے اپنے قومی مفادات کو دوسروں کے مفادات پر فوقیت دیتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روس ایسے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے گا، ان کے ساتھ منصوبوں کو فروغ دے گا۔

    صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس ان مغربی ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، جو دباؤ کے باوجود روس میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

  • پابندیوں کو غیر مؤثر کرنے کے لیے روسی ادائیگی نظام میں 4 دیگر ممالک کی شمولیت کا امکان

    پابندیوں کو غیر مؤثر کرنے کے لیے روسی ادائیگی نظام میں 4 دیگر ممالک کی شمولیت کا امکان

    سینٹ پیٹرزبرگ: پابندیوں کو غیر مؤثر کرنے کے لیے روسی ادائیگی نظام میں 4 دیگر ممالک کی شمولیت کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بینک آف روس کی فرسٹ ڈپٹی چیئرپرسن اولگا سکوروبوگاٹوفا نے سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ میر پیمنٹ سسٹم کارڈز جلد ہی مزید چار ممالک میں قبول کیے جا سکتے ہیں۔

    اولگا نے اگرچہ ان ممالک کے نام نہیں بتائے، تاہم انھوں نے اسے ایک اچھی خبر قرار دیا، اور کہا کہ اب تک 10 ممالک میر کارڈز کو قبول کر چکے ہیں، ان کے علاوہ اس ایجنڈے میں مزید چار ممالک شامل ہونے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے گفتگو میں کہا کہ فی الحال میں ان ممالک کا نام نہیں بتا سکتی، لیکن پچھلے دو مہینوں میں دو ممالک کو شامل کیا جا چکا ہے۔

    اولگا کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ جلد ہی ان کے بارے میں جان لیں گے، فی الوقت میر کارڈ 10 غیر ملکی ممالک میں قبول کیے جا چکے ہیں، جن میں ترکی، ویتنام، آرمینیا، ازبکستان، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، جنوبی اوسیشیا اور ابخازیہ شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ میر (Mir) فنڈ کی الیکٹرانک منتقلی کے لیے روسی ادائیگی کا ایک نظام ہے، جسے روس کے مرکزی بینک نے 1 مئی 2017 کو منظور کیے گئے قانون کے تحت قائم کیا ہے، یہ نظام روسی نیشنل کارڈ پیمنٹ سسٹم کے ذریعے چلایا جاتا ہے، جو کہ روس کے مرکزی بینک کی مکمل ملکیتی ماتحت ادارہ ہے۔

    میر کارڈز اس لیے بنائے گئے تھے کہ اگر پابندیوں کی صورت میں دیگر کارڈز جیسا کہ ویزا اور ماسٹر کارڈز وغیرہ انٹرنیشنل پیمنٹ سسٹم سے منقطع ہو جائیں، تو یہ کام آ سکیں۔