Tag: روس

  • روس کا نیٹو پر ممکنہ حملہ، جرمن ڈیفنس چیف نے خبردار کردیا

    روس کا نیٹو پر ممکنہ حملہ، جرمن ڈیفنس چیف نے خبردار کردیا

    جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور نے خدشہ ظاہر کیا ہے اگلے 4 سال میں ممکنہ روسی حملے کی پیش نظر نیٹو کو تیار رہنا ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور کا کہنا تھا کہ روس سیکڑوں ٹینک ہر سال تیار کررہا ہے جن میں بہت سے بحر بالٹک کے نیٹو ممالک کے خلاف 2029ء میں استعمال ہوسکتے ہیں۔

    جنرل کارسٹن بریور نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نیٹو اتحاد ہنگری اور سلواکیا کے اختلافات کے باوجود اکٹھا ہے۔

    جنرل کارسٹن بریور کا مزید کہنا تھا کہ روس 152 ملی میٹر توپ کے لاکھوں گولے 2024ء میں تیار کر چکا ہے، یقیناً وہ سب یوکرین کے لیے تو نہیں ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ نیٹو کے روس سے خطرے کی نوعیت سنجیدہ ہے، جو آج سے 40 سال پہلے نہ تھی۔ روس ہر سال 1 ہزار 500 ٹینک تیار کر رہا ہے، اب ہر ٹینک یوکرین جنگ کا حصہ تو نہیں بن سکتا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز یوکرین نے روس پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے جس میں دشمن کے درجنوں طیارے تباہ کرنے کے دعوے کیے گئے ہیں۔

    یوکرینی حکام کے مطابق روس کے مختلف فضائی اڈوں پر ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے بڑا حملہ کیا گیا جس میں 40 طیارے تباہ ہوئے ہیں۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو استنبول میں شروع ہونے والے یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات سے قبل ہونے والے ایک بڑے آپریشن میں متعدد فوجی ایئربیسز ڈرون حملوں کی زد میں آ گئے ہیں۔

    روسی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین نے اتوار کے روز پانچ خطوں میں روسی فوجی ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملے کیے جس کے نتیجے میں کئی طیاروں میں آگ لگ گئی۔

    یہ حملے مرمانسک، ارکتسک، ایوانوو، ریازان اور امور کے علاقوں میں ہوئے۔ وزارت نے کہا کہ فضائی دفاع نے دو علاقوں مرمانسک اور ارکتسک کے علاوہ تمام حملوں کو پسپا کر دیا۔

    ’عرب وزرا کو فلسطینی علاقے میں جانے سے روکنا اسرائیلی انتہاپسندی ہے‘

    وزارت نے کہا، ”مرمانسک اور ارکتسک کے علاقوں میں، ہوائی اڈوں کے قریب واقع علاقے سے FPV ڈرونز کی لانچنگ کے نتیجے میں کئی طیاروں میں آگ لگ گئی، آگ پر قابو پالیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

  • روس نے یوکرین کے ساتھ امن کے لیے ’میمورنڈم‘ تیار کر لیا، پیوٹن کے کیا شرائط ہیں؟

    روس نے یوکرین کے ساتھ امن کے لیے ’میمورنڈم‘ تیار کر لیا، پیوٹن کے کیا شرائط ہیں؟

    ماسکو: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ماسکو نے یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے وعدہ پورا کرتے ہوئے ’’امن میمورنڈم‘‘ کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جس میں شرائط کی تفصیل دی گئی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ’پیس میمورنڈم‘ 2 جون کو استنبول میں ہونے والے براہ راست مذاکرات کے نئے دور میں کیف کو پیش کریں گے، اس سے قبل روس نے پائیدار امن تصفیے کے لیے 2 جون کو استنبول میں یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اگلا دور کی تجویز پیش کی تھی۔

    لاوروف کے بیان پر یوکرین نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ماسکو کیف کو اپنی امن شرائط پیشگی فراہم کرے تاکہ براہ راست ملاقات کے نتائج برآمد ہوں۔

    روئٹرز کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کی شرائط میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ مغربی رہنما تحریری طور پر وعدہ کریں، کہ وہ نیٹو کو مشرق میں توسیع دینا بند کر دیں گے، یعنی یوکرین، جارجیا اور مالڈووا اور دیگر سابق سوویت جمہوریہ کی رکنیت کو باضابطہ طور پر مسترد کیا جائے، یوکرین غیر جانب دار رہے، اور روس پر سے کچھ پابندیاں بھی اٹھائی جائیں۔ مغرب میں روسی خودمختار اثاثوں کو منجمد کرنے کے معاملے کا حل اور یوکرین میں روسی بولنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

    امریکی صدر نے روس یوکرین جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے مہلک یورپی تنازعہ قرار دیا ہے، انھوں نے بارہا کہا کہ وہ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں انھوں نے پیوٹن سے مایوسی کا اظہار بھی کیا، اور منگل کو متنبہ کیا کہ روسی رہنما کیف کے ساتھ جنگ ​​بندی مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر کے ’’آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘‘

    گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے 2 گھنٹے سے زیادہ بات چیت کرنے کے بعد، پیوٹن نے کہا تھا کہ انھوں نے یوکرین کے ساتھ ایک میمورنڈم پر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جو جنگ بندی کے وقت سمیت امن معاہدے کو ایک صورت دے گا۔

  • امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی یادداشت پر کام کرنے کے لیے ٹرمپ کی تجویز پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کے بعد کہا کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ مستقبل کے امن معاہدے کے بارے میں میمورنڈم پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں درست راستے پر ہیں، انھوں نے ماسکو اور کیف کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین نے گزشتہ ہفتے ترکی میں مارچ 2022 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے مذاکرات کے لیے ملاقات کی تھی۔

    پیوٹن نے سوچی کے بحیرہ اسود کے ریزورٹ کے قریب نامہ نگاروں کو بتایا ’’روس مستقبل کے ممکنہ امن معاہدے پر ایک میمورنڈم پیش کرے گا، روس اس پر یوکرین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، اس میں متعدد مسائل کی وضاحت کی جائے گی، جیسا کہ تصفیہ کے بنیادی نکات کیا ہوں گے، اور یہ کہ ممکنہ امن معاہدے کا وقت کیا ہوگا۔‘‘


    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی


    روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ میمورنڈم میں اس بات کی بھی وضاحت ہوگی کہ دونوں ممالک کی نظر میں ’ممکنہ جنگ بندی‘ کا کیا مطلب ہے، اور یہ اس کا ٹائم فریم کیا ہوگا۔ خیال رہے کہ یوکرین، اس کے یورپی اتحادیوں اور امریکا سب نے پیوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ کم از کم 30 دن تک جاری رہنے والی فوری، غیر مشروط جنگ بندی کو قبول کریں۔

    پیوٹن نے واضح کیا کہ روس کے لیے بنیادی چیز یہ ہے کہ اس بحران کی بنیادی وجوہ کو ختم کیا جائے۔ ادھر گزشتہ روز فون گفتگو کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر کے ساتھ ان کی گفتگو بہت مثبت رہی، روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے۔ انھوں نے کہا جنگ بندی کی شرائط دونوں فریق آپس میں طے کریں گے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    ادھر ویٹیکن نے بھی روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دل چسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے، ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے مگر فریقین کی انا رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا، میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

  • روس اور چین کے درمیان بڑا معاہدہ طے پا گیا

    روس اور چین کے درمیان بڑا معاہدہ طے پا گیا

    روس اور چین کے درمیان چاند پر نیوکلیئر پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کے سلسلے میں بڑا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی جانب سے دستخط کیے گئے معاہدے کے مطابق روسی ری ایکٹر کو انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) چلانے کے لیے استعمال میں لایا جائے گا، جس پر روس اور چین مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق 2036 تک اس خلائی بیس کی تکمیل متوقع ہے جبکہ اس ڈیل کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکا کی اپنی لونر بیس کا منصوبہ غیر یقینی کا شکار ہے۔

    روسی خلائی ادارے روس کوسموس کے چیف یوری بوریسوف کا گزشتہ برس ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ چینی-روسی ری ایکٹر کی تعمیر انسانوں کی موجودگی کے بغیر خودکار طریقے سے انجام پائے گی۔

    چین نے آئی ایل آر ایس پروگرام میں پاکستان، مصر، تھائی لینڈ، وینیزویلا، جنوبی افریقا اور آذربائجان سمیت 17 ممالک کو ساتھ شامل کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان کیخلاف بھارتی جارحیت کے بعد چین کی طرف سے بھارت کو بڑا دھچکا لگا ہے، چین کی حکومت نے زنگنان (اروناچل پردیش) کے مقامات کو چینی نام دینے کو اپنی خودمختاری قرار دیدیا۔

    چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے“، ان مقامات کو چینی نام دینا ہمارے اندرونی معاملات میں شامل ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق ”یہ اقدام چین کے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا ہے“ ایسا کرنے کا مقصد خطے میں تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت زنگنان کو اروناچل پردیش کے نام سے اپنا حصہ قرار دیتا ہے، جب کہ چین اسے جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے دونوں ممالک کے درمیان اس مسئلے پر پہلے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

    امریکا نے ایران سے منسلک اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    دفاعی ماہرین نے کہا پاکستان کے بھارتی جارحیت پر منہ توڑ جواب کے بعد چین کی جانب سے زنگنان پر دو ٹوک موقف بھارتی حکومت کیلئے بڑا دھچکا ہے، مودی حکومت نے خطے کے ہر ملک کے ساتھ تنازعہ کھڑا کرکے ثابت کیا ہے کہ بھارتی حکومت خطے کے امن کی دشمن ہے۔

  • روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    ماسکو: روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 3 سال سے جنگ چل رہی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو اب براہ راست مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔

    دوسری طرف ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘


    اسحاق ڈار  نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی


    واضح رہے کہ اس خطاب سے چند گھنٹے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دورے کے موقع پر روس پر زور دیا تھا کہ وہ 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی پر راضی ہو۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ ماسکو ’’اس بارے میں سوچے گا‘‘ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ ’’ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔‘‘

    پیوٹن نے کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کریں گے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئی جنگ بندی پر متفق ہو سکتے ہیں، روسی رہنما نے کہا کہ وہ اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے اس بارے میں تفصیلات پر بات کریں گے۔

  • روس میں وکٹری ڈے پر ریڈ اسکوائر پر پریڈ، توپوں کی گھن گرج

    روس میں وکٹری ڈے پر ریڈ اسکوائر پر پریڈ، توپوں کی گھن گرج

    دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کے خلاف فتح کا جشن روس میں وکٹری ڈے دھوم دھام سے منایا گیا ریڈ اسکوائڑ پر شاندار پریڈ ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دوسری جنگ عظم میں نازی جرمنی کے خلاف فتح کی 80 ویں سالگرہ پر فتح کا جشن روس میں وکٹری ڈے کے نام سے دھوم دھام سے منایا گیا۔ اس موقع پر ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں شاندار پریڈ ہوئی۔

    اس پریڈ میں توپوں کی گھن گرج کے ساتھ ینکوں، بکتربند گاڑیوں نے مارچ کیا۔ آتشبازی سے آسمان رنگوں سے نہا گیا۔ جانباز پائلٹس نے مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ وکٹری ڈے کی اس تقریب میں مختلف ممالک کے سربراہی مملکت شریک ہوئے۔

    پیپلز لیبریشن آرمی کے اہلکار جب ریڈ اسکوائر سے گزرے، تو چینی صدر شی جن پنگ نے کھڑے ہو کر انہیں سلام کیا۔

    اس کے علاوہ تقریب میں وینزویلا کے صدر، فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس، مصر اور برازیل کے سربراہان سمیت بیلاروس، سربیا، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان، لاؤس، کیوبا اور آذربائیجان کے سربراہان مملکت نے بھی شرکت کی۔

    تقریب کے اختتام پر چینی صدرنے دیگر ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ الیگزینڈر باغ میں گمنام شہدا کی قبروں پر پھول رکھے اور چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی۔

    واضح رہے کہ وکٹری ڈےکے موقع پر روس نے یوکرین سے تین روز 8 تا 10 مئی عارضی جنگ بندی کا اعلان کر رکھا ہے۔ا

  • آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آغاز

    آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آغاز

    آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، یہ جنگ بندی دس مئی کی نصف شب تک جاری رہے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے19 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر بھی یوکرین سے جنگ بندی کی تھی۔

    روسی وزارت خارجہ کے مطابق جنگ بندی کے دوران یوکرین کا رویہ آزمائش رہے گا تاکہ طویل المدتی امن کی راہ تلاش کی جاسکے۔

    دیمتری پیسکوف کے مطابق یوکرین نے جنگ بندی پر عمل نہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو سمیت کئی شہروں پر درجنوں ڈرون طیاروں سے حملہ کیا تھا۔ جرمنی پر فتح کی سالانہ تقریب سے صرف تین دن قبل کیا گیا۔ اس حملے کے بعد روس کے 10 ہوائی اڈوں کو بند کر دیا گیا۔

    حملے میں وولگو گراڈ کا ہوائی اڈہ بھی متاثر ہوا۔ وولگوگراڈ کو ماضی میں اسٹالن گراڈ کہا جاتا تھا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کی سب سے خونی لڑائی کا مرکز تھا، یہاں نازی فوج کوتاریخی شکست ہوئی تھی۔

    روسی میڈیا نے یوکرینی ڈرون حملوں سے سپر مارکیٹ کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں اور رہائشی عمارت کی جلی ہوئی بیرونی دیواروں کی تصاویر بھی نشر کی تھیں۔

    حملے کا خوف : بھارتی شہر امرتسر میں مکمل بلیک آؤٹ

    ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جب کہ فضائی دفاعی نظام نے 19 ڈرون کا مار گرایا۔

  • عارضی جنگ بندی شروع ہونے سے قبل یوکرین کا روس پر بڑا حملہ

    عارضی جنگ بندی شروع ہونے سے قبل یوکرین کا روس پر بڑا حملہ

    یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو سمیت کئی شہروں پر درجنوں ڈرون طیاروں سے حملہ کیا ہے حملے کے بعد 10 ہوائی اڈے بند کر دیے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو سمیت کئی شہروں پر درجنوں ڈرون طیاروں سے حملہ کیا ہے۔ یہ حکمہ نازی جرمنی پر فتح کی سالانہ تقریب سے صرف تین دن قبل کیا گیا ہے۔ اس حملے کے بعد روس کے 10 ہوائی اڈوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

    حملے میں وولگو گراڈ کا ہوائی اڈہ بھی متاثر ہوا۔ وولگوگراڈ کو ماضی میں اسٹالن گراڈ کہا جاتا تھا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کی سب سے خونی لڑائی کا مرکز تھا، یہاں نازی فوج کوتاریخی شکست ہوئی تھی۔

    روسی میڈیا نے یوکرینی ڈرون حملوں سے سپر مارکیٹ کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں اور رہائشی عمارت کی جلی ہوئی بیرونی دیواروں کی تصاویر بھی نشر کیں۔

    ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جب کہ فضائی دفاعی نظام نے 19 ڈرون کا مار گرایا۔

    اس کے علاوہ روسی علاقے وورونِیژ میں 18 اور پینزا میں 10 ڈرون طیاروں کو مار گرایا گیا۔

    واضح رہے کہ یوکرین کی جانب سے یہ حملہ روس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کی مدت شروع ہونے سے دو دن قبل کیا گیا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ ہفتہ وکٹری ڈے کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر 8 سے 10 مئی تک تین روز کی عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم یوکرینی صدر زیلنسکی نے عارضی جنگ بندی کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس اگر خطے میں حقیقی امن چاہتا ہے تو فوری سیز فائر کا اعلان کرے۔

    https://urdu.arynews.tv/russia-announces-temporary-ceasefire-with-ukraine/

  • روس  کا  پاک بھارت سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار

    روس کا پاک بھارت سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار

    ماسکو : روس نے پاک بھارت سرحدی کشیدگی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے دوںوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ روس پاک بھارت سرحد پر بڑھتی کشیدگی کو انتہائی تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں سے اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، بھارت روس کا اسٹریٹجک پارٹنرجبکہ پاکستان بہت سے معاملات میں روس کا پارٹنر رہا ہے۔

    دمتری پیسکوف نے دوںوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔

    مزید پڑھیں : بھارتی بیانیہ مسترد، روس کا پاکستان کیساتھ بات چیت سے معاملات حل کرنیکا مشورہ

    یاد رہے روسی وزیر خارجہ نے بھارت کو پاکستان کیساتھ بات چیت سے معاملات حل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی تھی، جس میں روسی وزیرخارجہ نے خطے کی صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے سفارتکاری کی اہمیت پر زور دیا تھا۔

  • حملہ کیا تو جوہری طاقت استعمال کر سکتے ہیں، پاکستانی سفیر نے بھارت کو خبردار کردیا

    حملہ کیا تو جوہری طاقت استعمال کر سکتے ہیں، پاکستانی سفیر نے بھارت کو خبردار کردیا

    ماسکو : روس میں پاکستانی سفیر خالد جمالی نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کیا تو ایٹمی ہتھیاروں سمیت پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں پاکستانی سفیر خالد جمالی نے روسی ٹی وی چینل آرٹی کو انٹرویو میں کہا اگر بھارت نے حملہ کیا تو روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں سمیت پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

    خالد جمالی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس انٹیلی جنس شواہد موجود ہیں، بھارت حملے کی منصوبہ بندی کررہا ہے، خطرہ حقیقی نوعیت کا ہے۔ کسی بھی حرکت کا منہ توڑجواب دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ بھارت اس سے قبل بھی متعدد فالس فلیگ آپریشنز کر کے الزام پاکستان کے سر تھوپ چکا ہے، پانی کے مسئلے پر کسی بھی جارحیت کا جواب جنگ سے ہوگا، بھارت کی جانب سے حملے کی صورت میں پاکستان اپنی سرحدوں کے دفاع میں کسی بھی حد تک جائے گا۔

    پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی جنگی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کا پورا حق ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلگام حملے کی غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں۔