Tag: روس

  • روس نے یوکرین امریکا معاہدے کے درمیان خارکیف پر بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    روس نے یوکرین امریکا معاہدے کے درمیان خارکیف پر بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    کیف: یوکرین کے شہر خارکیف پر روسی ڈرون حملے میں 50 افراد زخمی جب کہ انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔

    روئٹرز کے مطابق روس نے جمعہ کو رات گئے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر ایک بڑا ڈرون حملہ کر دیا ہے، ایک ڈرون ایک بلند اپارٹمنٹ بلاک سے ٹکرایا جس سے عمارت میں آگ بھڑک اٹھی اور چھیالیس افراد زخمی ہو گئے۔

    یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین میں معدنیات کی تلاش کے لیے ایک اہم معاہدہ طے پایا ہے۔

    یوکرینی شہر خارکیف روسی سرحد کے قریب واقع ہے اور ماسکو کے حملے کے آغاز سے ہی مسلسل نشانہ بنتا آ رہا ہے، حالیہ ہفتوں میں روسی افواج کے یوکرینی شہری علاقوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں، باوجود اس کے کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔


    روس یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کے سیکڑوں فوجیوں کی ہلاکت کا انکشاف


    خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر لکھا کہ شہر کے 4 مرکزی اضلاع میں 12 مقامات پر حملے ہوئے ہیں، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ڈرون حملوں کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ روس نے درجنوں ڈرونز لانچ کیے ہیں، وہ ہفتے میں کئی بار یوکرین کے شہروں کو نشانہ بناتا ہے، جب کہ یوکرین کے اتحادی ہماری کی فضائی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنے میں بہت سست روی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر لکھا، ’’کوئی فوجی اہداف نہیں تھے، اور نہ ہی کوئی ہو سکتا ہے، روس مکانات پر حملہ کرتا ہے جب یوکرین کے باشندے اپنے گھروں میں ہوتے ہیں، جب وہ اپنے بچوں کو بستر پر سلا رہے ہوتے ہیں۔‘‘ انھوں مزید لکھا کہ جیسے جیسے دنیا فیصلوں میں تاخیر کرتی ہے، یوکرین میں تقریباً ہر رات ایک ہولناکی میں بدل جاتی ہے، جس کے نتیجے میں جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔

  • روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    کیف: روس کی جانب سے ایک بار پھر یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین نے ناراضی بھرا مؤقف ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین نے کہا ہے کہ جنگ بندی حقیقی ہونی چاہیے، صرف پریڈ کے لیے نہیں، روس اگر حقیقی معنوں میں خطے میں امن چاہتا ہے تو فوری طور پر سیز فائر کا اعلان کرے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز کہا کہ دنیا پیوٹن کی 3 سال سے زیادہ پرانی جنگ میں جنگ بندی کے اعلان کے لیے 8 مئی تک انتظار نہیں کرنا چاہتی، جو صرف چند دنوں کے لیے نافذ العمل ہوگی۔

    زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں طنز کرتے ہوئے کہا ’’کسی وجہ سے سب کو 8 مئی کا انتظار کرنا ہے اور اس کے بعد ہی جنگ بندی کی جائے گی، تاکہ پیوٹن سکون کے ساتھ پریڈ میں شریک ہو سکیں۔‘‘


    روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان


    یوکرینی صدر نے کہا ’’ہم لوگوں کی جانوں کی قدر کرتے ہیں نہ کہ پریڈ کی۔ ہمارا ماننا ہے کہ دنیا مانتی ہے کہ 8 مئی کا انتظار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اور جنگ بندی صرف چند دنوں کے لیے نہیں ہونی چاہیے تاکہ قتل و غارت گری دوبارہ شروع ہو جائے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’حقیقی سفارت کاری کی بنیاد فراہم کرنے کے لیے کم از کم 30 دنوں کے لیے مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔‘‘

    ادھر یوکرین کے وزیر خارجہ نے بھی روس سے فوری طور پر ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ روس امریکی صدر کے تجویز کردہ طویل مدتی سیز فائر پر عمل درآمد کرے۔

    واضح رہے کہ روس نے 8 مئی سے یوکرین میں 3 روز کے لیے جنگ بندی کا ایک بار پھر یک طرفہ اعلان کیا ہے، کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین میں سہ روزہ سیز فائر کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے، فوجی کارروائیاں 8 مئی کی صبح سے 11 مئی آدھی رات تک معطل رہیں گی، یقین ہے یوکرین بھی روسی اقدام کے جواب میں جنگ بندی پر عمل پیرا ہوگا۔

    واضح رہے کہ روس میں 9 مئی نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے، روس کی جانب سے سہ روزہ جنگ بندی جنگ عظیم دوم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ پر ہوگی۔

  • روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان

    روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے 2022 سے جاری یوکرین جنگ کو عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے اس پر عملدرآمد آئندہ ماہ ہوگا۔

    روس اور یوکرین کے درمیان 2022 کی ابتدا سے جاری جنگ میں اہم موڑ آیا ہے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے عارضی طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیوٹن نے یہ اعلان وکٹری ڈے کی 80 ویں سالگرہ کے سلسلے میں کیا ہے اور جنگ بندی 8 سے 10 مئی تک نافذ العمل رہے گی۔

    روسی صدارتی ترجمان کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس ہمیشہ سے امن بات چیت کے لیے تیار رہا ہے اور وہ یوکرین کی جانب سے بھی جنگ بندی پر عمل کی امید رکھتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت

    اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ جنگ بندی کے دوران یوکرین کا رویہ امن معاہدے کے لیے یوکرین کی سنجیدگی ظاہر کرے گا اور روسی فوج جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دے گی۔

  • ایران اور روس کیا کرنے جارہے ہیں ؟

    ایران اور روس کیا کرنے جارہے ہیں ؟

    ایران کے وزیر برائے پٹرولیم محسن پاک نژاد نے روسی کمپنیوں کے ساتھ چار بلین ڈالر کے آئل فیلڈ معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر برائے پٹرولیم محسن پاک نژاد نے سرکاری ٹی وی پر کہا ہے کہ ایران روسی کمپنیوں کے ساتھ تیل کے سات ذخائر کی ترقی کے لیے چار بلین ڈالر کے آئل فیلڈ معاہدے پر دستخط کرے گا۔

    مجموعی طور پر 4 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کی نقاب کشائی ماسکو میں ایران اور روس کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 18 ویں اجلاس کے دوران کی گئی۔

    دوسری جانب ایران امریکا مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    ایران کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ تکنیکی جوہری اجلاس ہفتے تک ملتوی کر دیا گیا ہے، امریکا ایران مذاکرات کا تیسرا دور بدھ کو ہونے والا تھا۔

    تیسرا دور ری شیڈول کرنے کا فیصلہ عمان کی تجویز اور وفود کے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے، دوسری جانب مذاکرات کے باوجود امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق تہران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے منگل کو ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جومہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔

    محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جومہ کے نیٹ ورک نے سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجا، دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، جو نہ صرف اس کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں کو بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی پراکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔

    سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ امام جومہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچتے ہوئے ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری، مزید 55 فلسطینی شہید

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا نے ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا شروع کرنے پر اتفاق کیا، اعلیٰ مذاکرات کاروں نے ہفتے کے روز عمان میں دوبارہ ملاقات کا منصوبہ بنایا ہے۔

  • روس کا کیف پر ڈرون حملہ، 9 افراد جان سے گئے

    روس کا کیف پر ڈرون حملہ، 9 افراد جان سے گئے

    یوکرین کے دارالحکومت کیف میں روسی میزائل اور ڈرون حملے کے نتیجے میں 9 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 6 بچوں سمیت 63 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین کے جنوب میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جس میں مزدوروں کو لے جانے والی بس کو نشانہ بنایا گیا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی کا واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک جنگی جرم ہے جو شہریوں کے خلاف کیا گیا ہے۔

    روس کی جانب سے میزائل حملوں میں رہائشی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، یوکرینی صدر نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے براہ راست گفتگو کے اشارے کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔

    یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ہو تو روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں، صدر زیلنسکی نے پیشکش کی ہے کہ روس حملے روکے تو کسی بھی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    چین نے معاہدہ نہیں کیا تو؟ ٹرمپ نے واضح کردیا

    یاد رہے کہ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ماسکو اور کیف کے درمیان 24 گھنٹوں میں معاہدہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، ان کی جانب سے یوکرین پر روس کے ساتھ جلد از جلد ڈیل کرنے کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔

  • یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ مثبت رہا لیکن کیف نے اسے کھیل کے طور پر لیا۔‘‘

    یوکرین سے مذاکرات پر روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے، ہم نے ایسٹر پر عارضی جنگ بندی کا اقدام کیا، لیکن کیف نے عارضی جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، ہم امن کی تمام تجاویز پر مثبت ہیں۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جتنا ممکن ہوگا تعمیری طور پر بات چیت میں پیش رفت کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ روس کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں یوکرینی وفد برطانوی، فرانسیسی اور امریکی نمائندوں سے ملاقات کرے گا، یوکرینی وفد کی تینوں ممالک کے نمائندوں سے بدھ کو لندن میں ملاقات ہوگی۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    سی این این نے ایسٹر کے موقع پر پیوٹن کی مختصر مدت کی جنگ بندی کو غیر متوقع اور مایوس کن قرار دیا، جس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اس میں توسیع بھی نہیں کی گئی، اور جس کا مقصد صرف ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی امن کوششوں کی کارکردگی دکھانا تھا۔ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس پر یوکرین نے شکوک کا اظہار کیا تھا۔

    روسی صدر نے پیر کے روز اشارہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں، روسی سرکاری ٹی وی کو انھوں نے بتایا کہ ان کا ’’کسی بھی امن اقدام کے بارے میں رویہ مثبت‘‘ ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ کیف بھی ’’ایسا ہی محسوس کرے گا‘‘۔

  • نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے، روسی قونصل جنرل

    نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے، روسی قونصل جنرل

    کراچی: روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے۔

    کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا ہے کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا یو این سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اقوام متحدہ کا ڈھانچا کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں رہا، تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے روس سمیت یو این کے کئی نمائندے اصلاحات پر زور دے رہے ہیں۔

    قونصل جنرل نے کہا پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی، کیوں کہ دونوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں اور بات چیت جاری ہے۔


    غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے، مزید 39 فلسطینی شہید


    خیال رہے کہ آندرے وکٹرووچ فیڈروف جامعہ کراچی میں ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کر رہے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے، آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں۔ اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی، لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔

    آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نو آبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔

    قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بیلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپی ملک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے، جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لیے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا۔ کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے، جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ، اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی، تاہم مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کی نصف سے زیادہ آبادی روسی زبان بولتی ہے اور وہاں کے لاکھوں شہری بھی روسی کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں روسی قونصل جنرل نے کہا کہ ڈالر کی بالادستی جلد ختم ہو جائے گی، روس کچھ ابتدائی منصوبوں پر کام کر رہا ہے، ہم اپنے وقت کے اہم مسائل کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں جن کا دنیا کو سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغرب کا فلاحی نظام وسائل کے عالمی استحصال پر مبنی ہے۔

  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا گیا ہےا ور روس نے یوکرین کو 909 فوجیوں کی لاشیں بھیج دی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً ساڑھے تین سال سے جاری جنگ کے دوران فریقین کے درمیان ایک بار پھر جنگی قیدیوں اور لاشوں کو تبادلہ کیا گیا ہے اور روس نے یوکرین کو 909 فوجیوں کی لاشیں پہنچا دی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یوکرین نے روس کی جانب سے 909 فوجیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

    دوسری جانب یوکرین نے بھی روس کو 43 فوجیوں کی لاشیں حوالے کی ہیں۔

    فروری کے وسط میں یوکرینی صدر نے 46 ہزار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ زیلنسکی کے مطابق روس کے ساتھ جنگ میں تین لاکھ 80 ہزار فوجی زخمی ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس نے 2022 میں اپنے 6 ہزار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی، اس کے بعد سے اب تک اپنے نقصانقات کی اطلاع نہیں دی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے جنگ کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ روسی فوجیوںکی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں یو اے ای کی ثالثی میں روس اور یوکرین میں تین سو جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ اس سے قبل 2024 میں بھی فریقین جنگی قیدیوں کا تبادلہ کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/exchange-of-prisoners-of-war-and-bodies-between-russia-and-ukraine/

  • یوکرینی شہر سومی پر روسی بیلسٹک میزائل حملے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا رد عمل

    یوکرینی شہر سومی پر روسی بیلسٹک میزائل حملے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا رد عمل

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ یوکرین کے شہر سومی پر روسی حملہ، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہوئے، ’’ایک بھیانک واقعہ‘‘ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’’میرے خیال میں یہ دہشت ناک تھا، مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے غلطی کی ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بھیانک چیز تھی۔ میرے خیال میں پوری جنگ ہی ایک خوفناک چیز ہے۔‘‘

    ٹرمپ واشنگٹن واپس جاتے ہوئے ایئر فورس ون کے بورڈ میں موجود صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ تاہم امریکی صدر نے ’’غلطی‘‘ کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی، بلکہ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کا کیا مطلب ہے، تو ٹرمپ نے کہا ’’انھوں نے غلطی کی ہے، آپ ان سے پوچھیں۔‘‘

    اس سے قبل اتوار کے شروع میں قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) نے اس روسی حملے کو ’’ایک واضح اور سخت یاد دہانی‘‘ قرار دیا تھا، کہ اس خوف ناک جنگ کو ختم کرنے کی ٹرمپ کی کوششیں کیوں بروقت اور اہم ہیں۔


    روس کا یوکرینی شہر سومی پر بیلسٹک میزائل حملہ، 34 ہلاک


    تاہم نہ ہی ٹرمپ اور نہ ہی وائٹ ہاؤس نے ماسکو کو حملے کا مرتکب قرار دیا، حالاں کہ اس سے قبل سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے سومی پر آج کے خوفناک روسی میزائل حملے کے متاثرین کے لیے تعزیت پیش کی تھی۔ خیال رہے کہ سومی کا یہ حملہ امریکی صدارتی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات اور جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے روس کے دورے کے 2 دن بعد ہوا ہے۔

    یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو امریکی صدر پر زور دیا کہ وہ روس کے حملے سے ہونے والی تباہی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے یوکرین کا دورہ کریں۔

  • روس کا یوکرینی شہر سومی پر بیلسٹک میزائل حملہ، 34 ہلاک

    روس کا یوکرینی شہر سومی پر بیلسٹک میزائل حملہ، 34 ہلاک

    روس کی جانب سے یوکرین کے شمالی شہر سومی کے مرکز میں کئے گئے بیلسٹک میزائل حملے میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہو گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گزشتہ روز شمالی شہر سومی کے مرکز میں 2 روسی بیلسٹک میزائلوں کے حملے میں 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہو گئے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی کے مطابق حملے میں یونیورسٹی سمیت 20 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔

    رپورٹس کے مطابق رواں ماہ میں یہ روس کا یوکرین پر یہ دوسرا بڑا حملہ ہے، اس سے قبل یوکرینی صدر کے آبائی شہر پر حملے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 6 سگے بھائیوں سمیت مزید 37 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    گزشتہ روز غزہ کے علاقے دیر البلح میں بھوکے فلسطینیوں کو خوراک فراہم کرنے میں مصروف 6 سگے بھائی، جن کی عمریں 10 سے 34 سال کے درمیان تھیں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرگئے۔

    رپورٹس کے مطابق شہید بیٹوں کے والد زکی ابو مہدی نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے جنگ کے آغاز سے ہی ضرورت مندوں کی مدد کر رہے تھے اور ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔

    امریکا کا یمن پر فضائی حملہ، 5 شہید

    اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی بچہ طبی امداد کی فراہمی میں خلل کے باعث شہید ہوگیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق اتوار کے روز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں ہونے والے اسرائیلی بمباری میں کم از کم 37 فلسطینی شہید ہوئے۔