Tag: روس

  • روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام

    روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام

    واشنگٹن : افغانستان میں متعین امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ روس نہ صرف افغان طالبان کی مدد کر رہا ہے بلکہ انہیں جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ روس کا مؤقف ہے کہ الزام میں کوئی صداقت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ روس افغانستان میں موجود طالبان کو جدید اسلحہ اور جنگی سامان فراہم کررہا ہے تاہم ان کا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس کی تعداد نہیں بتا سکتے۔

    امریکی جنرل کے مطابق انہوں نے روسیوں کی جانب سے امریکی افواج غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ روسی ہتھیاروں کو تاجکستان کی سرحد سے اسمگل کیا جا رہا ہے، جو افغان طالبان کو فراہم کیا جاتا ہے۔

    جنرل جان نکولسن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس طالبان کی جانب سے لکھا جانے والا ایسا مواد موجود ہے جو میڈیا میں شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دشمن نے ان کی مالی مدد کی، ہمارے پاس وہ ہتھیار بھی ہیں جو ہمیں افغان رہنماؤں نے دیئے ہیں اور یہ ہتھیار روسیوں نے طالبان کو فراہم کیے، ہمیں یقین ہے اس میں روسی حکام ملوث ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکہ افغانستان میں داعش کواسلحہ فراہم کررہا ہے‘ حامد کرزئی

    دوسری جانب روسی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کیے جانے کا الزام بے بنیاد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • ٹرمپ کا پیوٹن کو فون، صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد

    ٹرمپ کا پیوٹن کو فون، صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد

    ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدارتی انتخابات میں کامیابی پر ولادی میر پیوٹن کو ٹیلی فون کرکے مبارک باد دی ہے.

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادی میرپوٹن کو مبارکباد دی۔ روسی حکومت کے ایک بیان کے مطابق امریکی صدر نے روسی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ایک سمٹ منعقد کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

    یاد رہے کہ اتوار کے روز صدارتی الیکشن میں ولادی میر پیوٹن چوتھی بار واضح برتری کے ساتھ صدر منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں 74 فیصد ووٹ حاصل کیے. اس جیت کے بعد وہ وہ مزید 6 سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے.

    65 سالہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے وزیراعظم اور پھر صدر کی حثیثت سے روس کی سربراہی کررہے ہیں. ان کا دور اقتدار اٹھارہ برس پر محیط ہے. یاد رہے، صدارتی الیکشن کے نتائج کے مطابق پیوٹن کو گذشتہ صدارتی انتخاب کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ 2012 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں انہیں 64 فیصد ووٹ ملے تھے۔


    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب


    خیال رہے کہ روس کے اپوزیشن رہنما اور پیوٹن کے سب سے بڑے حریف الیکسی نیوالنی پر ان انتخابات میں حصہ لینے پرپابندی تھی۔

    تجزیہ کار پیوٹن کی روس اور خطے پر گرفت اور چین سے بڑھتے تعلقات کی وجہ سے دنیا کا طاقتور ترین شخص تصور کرتے ہیں. واضح رہے کہ روسی میں اطلاعات تک رسائی دشوار ہے۔ یورپ اور مغرب کو وہاں‌ رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں‌ زیادہ معلومات نہیں. اس اطلاعاتی جبر کے باعث مغرب میں‌ پیوٹن کو ایک آمر کے روپ میں‌ دیکھا جاتا ہے.


    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس کے صدارتی الیکشن، پیوٹن کا پلڑا چوتھی بار پھر بھاری

    روس کے صدارتی الیکشن، پیوٹن کا پلڑا چوتھی بار پھر بھاری

    ماسکو: روس میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل اختتام پذیرہوگیا، صدر ولادی میر پیوٹن کے چوتھی بار ملک کے سربراہ منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں صدارتی انتخاب کے لیے صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا سلسلہ اختتام ہوگیا ہے، کچھ دیر بعد روس کے نئے صدر کا اعلان کیا جائے گا، صدر ولادی میر پیوٹن کے چوتھی بار ملک کے سربراہ منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا تھا جو رات 8 بجے تک جاری رہا، روس کے صدارتی انتخابات میں صدر پیوٹن کے انتخاب میں 7 امیدواروں نے الیکشن لڑا ۔

    صدارتی انتخاب میں روس کی ایک ارب سے زائد افراد نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا، ووٹنگ کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 70 فیصد تک رہنے کی توقع تھی جبکہ صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر روس کی عظیم سلطنت کے سربراہ منتخب ہوجائیں گے، کیوں کہ عوام مجھے ہی ’صدر کے فرائض انجام دینے کا حق دیں گے‘۔

    صدر ولادی میر پیوٹن کے مقابلے میں روس کے ارب پتی کمیونسٹ پاول گرودین، سابق ٹی وی انکر کسنیا شُبچک اور وٹیرین قوم پرست ولادی زیرینفسکی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ روس کے اہم اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی کو دھوکہ دہی کے الزام کے باعث الیکشن میں حصّہ نہیں لینے دیا گیا، الیکسی نے عوام نے درخواست کی تھی کہ وہ اس الیکشن کا بائیکاٹ کردیں اور انہوں نے مبینہ طور پرپولنگ اسٹیشنز پر ہزاروں افراد بھی بھیجے تھے تاکہ الیکشن کے دوران انتشار پھیلایا جاسکے۔

    واضح رہے کہ 65 سالہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے وزیر اعظم اور صدر کی حثیثت سے روس کی سربراہی کررہے ہیں۔

    پندرہ سو سے زائد عالمی مبصرین اور ہزاروں مقامی مبصرین صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے صدارتی انتخاب کو شفاف بنانے کے لئے دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، روس

    برطانیہ ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، روس

    لندن : روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آگئی ہے، روس کا کہنا ہے برطانیہ ایک ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے جبکہ برطانیہ کی روس کو وضاحت کیلئے دی گئی ڈیڈلائن ختم ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو زہر دینے کا معاملہ برطانیہ اور روس کے تعلقات کو میں کشیدگی بڑھا رہا ہے، روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے برطانیہ ایک ایٹمی طاقت کو دھمکیاں دینے سے باز رہے، برطانیہ کی طرف سے کیمیائی مواد کا نمونہ ملنے تک وضاحت نہیں دے سکتے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے الزام عائد کیا تھا کہ جاسوس کے قاتلانہ حملے میں روس ملوث ہے اور روس کو معاملے پر وضاحت دینے کیلئے چوبیس گھنٹے کی ڈیڈلائن دی تھی، جو آج ختم ہو گئی لیکن روس نے وضاحت پیش نہیں کی۔


    مزید پڑھیں :  ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم


    برطانوی وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا اعصاب کو متاثر کرنے والا کیمیائی مواد روس میں بنا ہے اور امریکہ نے بھی برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرہونے والے قاتلانہ حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تائید کی ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم تھریسامے آج نیشنل سیکیورٹی کونسل کےاجلاس کی صدارت کریں گی، اس کے بعد پارلیمنٹ میں اس حوالے سے تجویز پیش کرینگی۔


    مزید پڑھیں : برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ


    یاد رہے4 روز قبل برطانوی شہر سالسبری میں 66 سالہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا اسکریپل کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے کیمیکل مواد سے نشانہ بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روسی صدر کی دھمکیوں‌ نے ہمارے تمام خدشات کی تصدیق کر دی: امریکی ردعمل

    روسی صدر کی دھمکیوں‌ نے ہمارے تمام خدشات کی تصدیق کر دی: امریکی ردعمل

    واشنگٹن :امریکی حکومت نے روسی صدر کے ناقابل تسخیر ہتھیار تیار کرنے کے دعوے کو اپنے خدشات کی تصدیق قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوریٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پوتن کا یہ بیان ان معلومات کی تصدیق ہے، جن کے بارے میں امریکا پہلے سے باخبر تھا۔ امریکی کانفرنس نے کچھ عرصے قبل بڑھتے روسی جوہری خطرے کی نشان دہی کی تھی اور پیوتن کا بیان اس کی تصدیق ہے۔

    پینٹاگون کے ترجمان ڈین وائٹ کا کہنا ہے کہ روسی صدر کے بیانات غیرمتوقع نہیں، البتہ امریکی عوام کو یہ یقین رکھنا چاہیے کہ ہم پوری طرح تیار ہیں۔ ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا کہ امریکا اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر کے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کی دفاعی صلاحیت دنیا میں کسی سے بھی کم نہ ہو۔

    یاد رہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے اپنے ایک خطاب میں ایسے ’ناقابل تسخیر‘ جوہری ہتھیار تیار کر لیے لیں، جو دنیا کے کسی بھی شہر کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہ اعلان انھوں نے اپنے آخری صدارتی خطاب میں کیا۔ اس طویل تقریر میں انھوں نے ان میزائلز کی ویڈیوز بھی چلائیں۔ روسی صدر نے نئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا دعویٰ اپنے چوتھے صدارتی انتخابات سے چند ہفتے قبل کیا۔


    ہم ناقابل تسخیر جوہری ہتھیار بنا چکے ہیں: پوتن نے حریفوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی


    دنیا کے طاقتور ترین شخص تصور کیے جانے والے روسی صدر کے اس سنسنی خیز دعویٰ نے امریکا کے لیے خطرہ کی گھنٹی بجا دی۔ ولادی میر پوتن نے کہا تھا کہ ہم ایسے ڈرون تیار کر رہے ہیں، جنھیں آبدوز سے چھوڑا جا سکے گا اور یہ جوہری حملہ کرنے کی صلاحیت کے بھی حامل ہوں گے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق پوتن کی تازہ تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری طاقت بڑھانے اور مزید جوہری ہتھیار بنانے کے بیان کا ردعمل تھی۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ ان کے سیاسی کیریر کی سخت ترین تقریر تھی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • ہم ناقابل تسخیر جوہری ہتھیار بنا چکے ہیں: پوتن نے حریفوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    ہم ناقابل تسخیر جوہری ہتھیار بنا چکے ہیں: پوتن نے حریفوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پوتن نے ایسے ناقابل تسخیر جوہری ہتھیار بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جو دنیا کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    دنیا کے طاقتور ترین شخص تصور کیے جانے والے روسی صدر کے اس سنسنی خیز دعویٰ نے امریکا کے لیے خطرہ کی گھنٹی بجا دی۔ انھوں نے کہا ، ہم ایسے ڈرون  تیار کر رہے ہیں، جنھیں آبدوز سے چھوڑا جا سکے گا اور یہ جوہری حملہ کرنے کی صلاحیت کے بھی حامل ہوں گے۔

    یہ سنسنی خیز دعویٰ انھوں نے اپنے آخری صدارتی خطاب میں کیا۔ چند ہی روز میں ان کے چوتھے بار صدر منتخب ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔ روس کے سرکاری ٹی وی چینل پر اپنی تقریر میں انھوں نے ان دو ہتھیاروں کی ویڈیوز بھی چلائیں، جنھیں بے بدل قرار دیا جارہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ روس کے اس نئے ہتھیار کو امریکی دفاعی نظام نہیں روک سکتا۔


    پیوتن کا چوتھی بار صدر کے عہدے کے لیے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ


    انھوں نے واضح طور پر کہا کہ ان کی جوہری طاقت امن کے لیے خطرہ نہیں، لیکن اگر کوئی روس کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرے گام تو روس دوگنی طاقت سے اس کا جواب دے گا۔ عالمی میڈیا کے مطابق پوتن کی تازہ تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری طاقت بڑھانے اور مزید جوہری ہتھیار بنانے کے بیان کا ردعمل ہے۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ ان کے سیاسی کیریر کی سخت ترین تقریر ہے۔


    کیا چینی صدر دنیا کے طاقتور ترین شخص بننے والے ہیں؟


    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں چین سے بھی ایسی آئینی ترمیم کی بازگشت سنائی دی، جس کے بعد موجودہ چینی صدر شی جن پنگ کی مسند اقتدار پر 2030 تک گرفت مضبوط ہوجائے گی۔ کمیونسٹ پارٹی کی اس تجویز کو منظور کرنے کے بعد صدر شی جن پنگ چینی تاریخ کی مضبوط اور بااثر ترین شخصیت بن جائیں گے۔

    چین اور روسی صدور کی اقتدار پر مضبوط گرفت اور خطے میں بڑھتے اثر سے امریکا سمیت پورے یورپ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ شدید سردی کی لپیٹ میں آنے والا ہے

    برطانیہ شدید سردی کی لپیٹ میں آنے والا ہے

    لندن : محکمہ موسمیات نے روس سے آنے والی سردی کی لہر کے باعث رواں ہفتے برطانیہ میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ برفباری کی بھی پیش گوئی کی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق روس کی جانب سے چلنے والی ہواؤں اور شدید سردی کی لہرکے نتیجے میں رواں ہفتے برطانیہ میں شدید سردی اوربرفباری کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات نے سخت سردی کی امبروارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شدید سردی کے صورت میں کمزرو اور عمر رسیدہ افراد کی صحت کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں ہفتے ملک کے شمالی اور جنوبی علاقوں سمیت اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں شدید برفباری کا امکان ہے۔

    برطانیہ میں شدید سردی اور برفباری کے نتیجے میں پراوزیں منسوخ کیے جانے اورٹرینوں کی آمدروفت متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

    محکمہ موسمیات نے 20 سے 30 سینٹی میٹر برفباری کے حوالے دو یلو وارننگز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شدید برفباری کا سلسلہ رواں ہفتے کے آخر تک جاری رہے گا۔


    یورپ میں شدید سردی کی لہر‘ ہلاکتوں کی تعداد23ہوگئی


    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ یورپ کے مختلف ممالک میں شدید سردی کےباعث تارکین وطن اور بےگھر لوگوں سمیت23 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس کا پین کیک فیسٹیول

    روس کا پین کیک فیسٹیول

    ماسکو: روس کے دارالحکومت ماسکو میں بہار کو خوش آمدید کہنے کے لیے سالانہ پین کیک فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا۔

    روس میں بہار کے موسم کو خوش آمدید اور موسم سرما کو الوداع کہنے کے لیے سالانہ پین کیک فیسٹیول منعقد کیا گیا۔ فیسٹیول میں ماہر شیفس نے انڈے، دودھ، شکر، نمک، چیز اور مکھن کی مدد سے مزیدار پین کیکس تیار کیے۔

    شدید ترین سردی کے باوجود موسم بہار کی آمد پر لوگوں کی خوشی دیدنی تھی اور فیسٹیول کا لطف اٹھانے کے لیے دور دور سے لوگوں نے یہاں کا رخ کیا۔

    لوگوں نے شاندار ر قص بھی کیا اور اس سے خوب محظوظ ہوئے۔

    پین کیک کا یہ تہوار روس کی ثقافت و روایت کا حصہ ہے جسے بہت جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا کی گہری ترین جھیل پر جمی شفاف برف

    دنیا کی گہری ترین جھیل پر جمی شفاف برف

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کی سب سے گہری جھیل کون سی ہے؟

    روس کی جھیل بیکال دنیا کی گہری ترین جھیل ہے اور اس کی گہرائی 5000 فٹ سے زائد ہے۔

    سردیوں میں یہ جھیل مکمل طور پر جم جاتی ہے اور اس کی برف اس قدر شفاف ہوتی ہے کہ 40 میٹر کی گہرائی تک جھیل میں موجود ایک ایک شے مچھلیاں، کائی زدہ پتھر، اور پودے صاف نظر آتے ہیں۔

    آئیے اس جھیل کی کچھ خوبصورت تصاویر دیکھیں۔

    lake-2

    lake-4

    lake-9

    lake-3

    lake-5

    lake-6

    lake-7

    lake-8

    تصاویر بشکریہ: بورڈ پانڈا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایک معمولی غلطی، جیسے کوئی چابی کھو جانا، کسی لفظ کا غلط ترجمہ یا ڈرائیونگ کے دوران ایک غلط موڑ تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے؟

    شاید آپ کا جواب نفی میں ہو۔ اس نوع کی غلطیاں تو ہم روز ہی کرتے ہیں۔ بھلا یہ اتنی خطرناک اور اثر انگیز کیسے ہوسکتی ہیں؟ مگر سچ یہی ہے جناب۔ انسانی تاریخ پر چند معمولی غلطیوں نے ان مٹ نقوش چھوڑے۔ یہاں ایسی ہی پانچ غلطیوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ٭ کیوں ہوا ہیروشیما پر ایٹمی حملہ؟

    ہیروشیما پر گرایا جانے والا ایٹم بم انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے، جس نے نہ صرف ہزاروں زندگیاں نگل لیں، بلکہ کئی نسلوں کو متاثر کیا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ حملہ فقط غلط فہمی کی وجہ سے رونما ہوا۔

    قصہ کچھ یوں ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں اتحادی فوج کی جانب سے محوری قوتوں (جرمنی، جاپان، اٹلی) سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

    اس کے جواب میں جاپانی وزیر اعظم کانتروسوزوکی نے جاپانی زبان کا لفظ Mokusatsu استعمال کیا، جس کے معنی تھے :” میں اس پر غور کروں گا۔

      المیہ یہ رہا کہ اس لفظ کا ایک معنی خاموشی سے قتل کرنا یا رعونت سے نظرانداز کرنا بھی تھا۔ اتحادی فوج میں تعینات مترجم کی غلطی کے باعث امریکا اسے دھمکی سمجھا ، جس کے نتیجے میں امریکا نے جاپان پر ایٹم بم داغ دیا۔

    ٭ جب روس نے خزانہ کوڑیوں کے مول بیچ دیا


    گو سرد جنگ کی وجہ سے روس اور امریکا کو ایک دوسرے کا دشمن تصور کیا جاتا ہے، مگر ان کے درمیان کاروباری معاہدوں کی تاریخ بھی موجود ہے۔ اور ایک معاہدہ تو ایسا ہے، جس پر روس کو بعد میں بہت پچھتانا پڑا۔ الاسکا کی فروخت ایسا ہی معاملہ تھا۔ کینیڈا کے شمال مغرب میں موجود یہ ریاست 19 ویں صدی میں روس کا حصہ ہوا کرتی تھی۔

    سلطنت سے دور اور بے آباد ہونے کی وجہ سے یہ خطہ روسی خزانے پر بوجھ تھا، مگر اس زمانے میں پے در پے جنگوں کی وجہ سے روس شدید مالی مسائل سے دوچار تھا۔ سو اس نے فقط 7 ملین کے عوض اسے امریکا کو فروخت کر دیا۔

    یہ فیصلہ بعد میں غلط ثابت ہوا، کیوں کہ امریکی ماہرین اور سائنس دانوں کو جلد احساس ہوگیا کہ الاسکا معدنی ذخائر سے مالامال ہے۔ آج ان ذخائر کی مالیت کئی بلین ڈالرز میں ہے۔

    ٭مریخ کے پراسرار باشندے


    خلائی مخلوق کا تصور صدیوں پرانا ہے، مگر یہ تصور کہ ہمارے قریبی سیارے مریخ پر بھی خلائی مخلوق کا بسیرا ہے، دراصل اطالوی ہیئت داں کے الفاظ کی غلط تفہیم سے پیدا ہوا۔ 1877 میں مریخ پر تحقیق کرنے والے ایک اطالوی ہیئت داں نے سیارے کی سطح پر نظر آنے والی لکیروں کے لیے جو لفظ استعمال کیا تھا، وہ کینال یعنی انگریزی لفظ نہروں کے قریب تر تھا۔ امریکی ماہرفلکیات نے برسوں بعد جب اس کی تحریر پڑھی، تو وہ سمجھا، محقق اس طرز کی نہروں کا تذکرہ کر رہا ہے، جیسی نہریں انسان زمین پر کھودتے ہیں۔ اسی سے اس خیال نے جنم لیا کہ ضرور مریخ پر بھی کوئی مخلوق آباد ہوگی اور پھر یہ تصور پوری دنیا میں پھیل گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: اسکول میں دوبارہ پراسرار مخلوق کی موجودگی؟ ویڈیو وائرل

    ٭چابی، جو ٹائی ٹینک کو بچا سکتی تھی


    عشرے گزر جانے کے باوجود ٹائی ٹینک کی غرقابی آج بھی موضوع بحث ہے۔ یوں تو اس کے کئی اسباب ہیں، مگر اس کا بڑا سبب ایک اعلیٰ عہدے دار کی معمولی غلطی تھی۔ وہ افسر، جس کے پاس کیبنٹ کی چابیاں تھیں، جہاں دوربین رکھی جاتی تھیں، اُسے آخری وقت میں، نامعلوم وجوہات کے باعث عملے سے الگ کر دیا گیا۔ شومئی قسمت وہ شخص اپنی جگہ آنے والے افسر کو اس الماری کی چابی فراہم کرنا بھول گیا اور ٹائی ٹینک اپنے سفر پر روانہ ہوگیا۔ دوربین نہ ہونے کے باعث عرشے پر تعینات افسر وہ برفانی تودا نہیں دیکھ سکا۔ اس کا نتیجہ ایک ہولناک حادثہ کی صورت نکلا۔

    ٭ جنگ کے دنوں میں بیوی کی سال گرہ


    دوسری جنگ عظیم کے دوران 6 جون 1944 کو(جسے ڈی ڈے کہا جاتا ہے) اتحادی فوج نے شمال مغربی یورپ کو نازی فوج سے آزاد کروانے کے لیے نارمنڈی کے ساحل پر اپنی فوج اتاری۔ بہ ظاہر جرمن فوج پوری طرح تیار تھی۔ بس، ان کا کمانڈر غائب تھا۔ وہ اپنی بیوی کی سال گرہ کی وجہ سے چھٹی پر تھا۔ اس کی عدم موجودگی اتحادی فوج کے حق میں گئی، جس نے فرنچ ساحل پر قبضہ کر لیا اور اسی سے ان واقعات کا سلسلہ شروع ہوا، جو جرمنی کی شکست پر منتج ہوا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔