Tag: روضہ رسولﷺ

  • روضہ رسولﷺ پر ہونے والے واقعے کی منصوبہ بندی پاکستان سے کی گئی، رانا ثنااللہ  کا الزام

    روضہ رسولﷺ پر ہونے والے واقعے کی منصوبہ بندی پاکستان سے کی گئی، رانا ثنااللہ کا الزام

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ روضہ رسولﷺ پر ہونے والا واقعے کی منصوبہ بندی پاکستان سے کی گئی، سعودی حکومت سے درخواست کریں گے ایسے واقعات کیخلاف اقدامات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روضہ رسولﷺ پر ہونے والا واقعہ قابل مذمت ہے، پوری قوم اس واقعے کی مذمت کرتی ہے، یہ وہ مقام ہے جو ادب و احترام کا ہے، جہاں اونچی سانس لینا بھی مناسب نہیں۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حرم پاک کے تقدس میں فرق لانے کی کسی میں جرات نہیں، یہ واقعہ اچانک نہیں ہوا اس کے لئے یہاں سے منصوبہ بندی کی گئی ، سابق وزیراعظم اور سابق وزیرداخلہ ریکارڈ پر ہیں وہ سامنے لارہے ہیں، کیسے یہاں سے منصوبہ بندی کی گئی اور اس کومخفی بھی نہیں رکھا گیا۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ میں چاہوں تو شیدا ٹلی کی ٹلی اچھے انداز سے کھڑکائی جاسکتی ہے، مجھ پر دباؤ ہے مگر کارکنوں کو کہا ہے کسی قسم کا کوئی قدم نہ اٹھائیں، ایسے طرزعمل سے سیاست کسی اور طرف نکل جائے گی۔

    پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک سوال چھوڑ کر جارہاہوں کہ یہ کب تک چلے گا، اپنی حد میں رہیں ورنہ آپ کو پتہ چل جائے گا، آپ نے چار سال ہمارا بڑا امتحان لیا ہے ، آپ نے جو کرنا ہے کریں مگر اپنی حدود کو پار نہ کریں۔

    سابق وزیراعظم کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اپنے کیخلاف کرپشن کے اسکینڈلز سے بچنے کیلئے ایسی کوششیں کر رہے ہیں، عمران خان لوگوں کو تنگ کرنے کا راستہ دکھا رہے ہیں، ووٹ لینے آپ نے بھی جانا ہے آپ کو بھی ایسا سامنا کرنا پڑے گا، پہل نہ ہم نے کی ہے اور نہ اب کریں گے۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہمارے حوصلے اور استقامت کا 4 سال امتحان لیا،اب آپ کوسمجھ آجانا چاہیے، آپ کوہمارے اوپر اعتراض ہے تو ضرورکریں، ہم بھی چاہیں تو ان کا گھروں سے نکلنا مشکل ہوجائے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ جہلم والے کو بتانا چاہتاہوں گھروں سے نکل کر تمہارے مقدمات کا سامنا کیا، ہم بھی چاہیں تو ان کا گھروں سے نکلنا مشکل ہوجائے گا، ہم اس کو غلط راستہ سمجھتے ہیں،اس سےسیاست مشکل ہوگی، یہ پارلیمانی جمہوریت اورملک کے لئے بہتر نہیں اور نہ ہی ایسا کریں گے۔

    فرح خان کیخلاف تحقیقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فرح خان کامعاملہ حکومت نہیں نیب سامنے لائی ہے، جوالزامات لگےہیں ان کے جوابات نیب اورایف آئی اے کو دیں۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ جب آپ بھی حلقوں اپنے میں جائیں گے تو آپ کو پتہ لگ جائے گا، پورے پنجاب کے 36 اضلاع میں بہت کم لوگ احتجاج کرنے آئے۔

    رانا ثنااللہ نے بتایا کہ ایف آئی اے کی سائبرکرائم کی استعداد بڑھانے جارہےہیں، ہم عدلیہ اورالیکشن کمیشن کااحترام کرتےہیں، عمران خان عدلیہ ،چیف الیکشن کمشنرکے خلاف بات کرتے ہیں، پوری قوم عدلیہ اورچیف الیکشن کمشنر کے ساتھ کھڑی ہے۔

    بابارحمتے اور پاگل خان دونوں ملیں گے تو قوم کواچھائی کی توقع نہیں، جو کل حرم پاک میں ہوا وہ دنیا میں کسی ملک کے بارے میں نہیں سنا ، سعودی حکومت سے درخواست کریں گے، ایسے واقعات کیخلاف اقدامات کرے، جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ وہاں رہنے کے بھی قابل نہیں۔

  • روضہ رسولﷺ اور حجرہ مبارکہ کے خادم انتقال کر گئے

    روضہ رسولﷺ اور حجرہ مبارکہ کے خادم انتقال کر گئے

    مدینہ منورہ: روضہ رسولﷺ اور حجرہ مبارک کی کئی دہائیوں تک خدمت کرنے والے بزرگ آغا احمد علی یاسین کو سپرد خاک کردیا گیا، وہ گذشتہ روز انتقال کر گئے تھے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسجد نبوی شریف کے موذنوں کے اکاؤنٹ میں کہا گیا ہے کہ خادم حجرہ مبارکہ آغا احمد علی یاسین کی نماز جنازہ گذشتہ روز مسجد نبوی شریف میں ادا کی گئی اور انہیں سپرد خاک کردیا گیا ہے، آغا احمد علی یاسین کی وفات کے بعد اب مدینہ شریف میں زندہ اغوات کی صرف تین رہ گئی ہیں۔

    اغوات کے معنی اور ان کے فرائض

    اغوات لفظ جمع ہے، اس کا واحد آغا ہے، آغا غیر عربی لفظ ہے، یہ ترکی، کردی اور فارسی زبانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کردی اپنے شیوخ اور بزرگوں کو آغا کہتے ہیں، ترک سردار اور سربراہ کے لیے آغا کا لفظ استعمال کرتے ہیں جبکہ فارسی میں آغا خاندان کے سربراہ کے لیے بولا جاتا ہے۔

    اغوات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حرمین شریفین کی خدمت کے لیے خود کو وقف کر دینے والے باکمال، خوش خصال اور منکسر الحال لوگ ہیں، ان کی اپنی ایک تاریخ ، تہذیب اور قاعدے قانون ہیں۔مسجد نبوی شریف میں اغوات کی تاریخ ملک الناصر صلاح الدین بن ایوب کے عہد سے شروع ہوتی ہے، وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مسجد نبوی شریف کی خدمت کے لیے اغوات تعینات کیے تھے۔

    ہر دور میں اغوات کا لباس منفرد رہا ہے، معروف سیاح ابن بطوطہ نے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر کیا ہے، اغوات خوش اطوار ہوتے ہیں، ان کے ملبوسات دلچسپ انداز کے ہوتے ہیں، اغوات کے سردار کو شیخ الحرم کہا جاتا ہے۔

    ہر دور میں اغوات کا لباس منفرد رہا ہے۔ معروف سیاح ابن بطوطہ نے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر کیا ہے اغوات خوش اطوار ہوتے ہیں۔ ان کے ملبوسات دلچسپ انداز کے ہوتے ہیں۔ اغوات کے سردار کو شیخ الحرم کہا جاتا ہے۔

    مسجد نبوی شریف میں ان کے لیے ایک مخصوص جگہ ہے جسے ’دکۃ الاغوات‘ کہا جاتا ہے۔ یہ جگہ مسجد نبوی شریف کے ایک گوشے میں ہے، ماضی قریب تک یہ لوگ وہاں سفید عمامہ، رنگین شال اور کمر پر بیلٹ باندھے ہوئے مستعد شکل میں بیٹھے نظر آتے تھے، جونہی انہیں خدمت کے لیے طلب کیا جاتا فوراً ہی اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔

    A Curious tale of the Guardians of Masjid Nabawi.اغوات حرمین شریفین میں صفائی، نظم و ضبط اور خواتین و مردوں کو الگ الگ کرنے کے کام پر مامور ہیں، اسی طرح سے جب مسجد نبوی شریف بند کی جاتی تو اغوات ہی خواتین کو مسجد سے نکالنے کی ذمہ داری انجام دیتے تھے۔

    ریاست کے مہمان سربراہوں، وزراء اور ان کے ہمراہ آنے والی شخصیتوں کی خدمت، ان کے لیے قالین بچھانا اور آب زمزم پیش کرنا۔

    آغا احمد یاسین کے انتقال کے بعد اب مدینہ منورہ میں صرف تین آغا حیات ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی مسجد نبوی شریف کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔