Tag: رونالڈ ریگن

  • رونالڈ ریگن: ہالی وڈ کا اداکار جو امریکا کا صدر بنا

    رونالڈ ریگن: ہالی وڈ کا اداکار جو امریکا کا صدر بنا

    بحیثیت امریکی صدر رونالڈ ریگن دنیا کی اہم ترین شخصیات میں شامل رہے اور ان کا آٹھ سالہ دورِ صدارت امریکا کی تاریخ میں نہایت اہمیت رکھتا ہے، لیکن سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے ریگن بطور اداکار ہالی وڈ کی فلموں میں کام کرتے تھے۔

    سیاسی سفر اور بالخصوص امریکا میں عہدۂ صدارت سنبھالنے کے بعد بطور اداکار رونالڈ ریگن کی شناخت پس منظر میں چلی گئی اور دنیا بھر میں انھیں ایک عالمی طاقت کے سربراہ کی حیثیت سے دیکھا جانے لگا۔ وہ 1981ء سے 1989ء تک امریکا کے 40 ویں صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ رونالڈ ریگن کے دور میں سرد جنگ عروج پر رہی اور سوویت یونین اپنے افتراق کی جانب بڑھا۔ اس کے علاوہ امریکی عوام کی فلاح و بہبود، ادارہ جاتی اصلاحات اور ملک کے مختلف شعبوں میں بہتری کے لیے ان کی حکومت کی پالیسیاں اور بعض اقدامات بھی قابلِ ذکر ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ عالمی سطح پر نہایت اثر و رسوخ کے حامل رونالڈ ریگن کا شمار بطور اداکار دوسرے درجے کے فن کاروں میں کیا جاتا ہے۔

    رونالڈ ریگن امریکی عوام میں خاصے مقبول تھے۔ اس کی ایک وجہ اُن کی بذلہ سنجی بھی تھی۔ وہ دوسروں کے ساتھ نہایت سپردگی اور بے تکلفی سے پیش آتے تھے۔ کہتے ہیں کہ رونالڈ ریگن نے اپنے اعلیٰ ترین منصب اور اپنی سیاسی حیثیت کو مسئلہ نہیں بنایا بلکہ اپنی حسّ مزاح کو ہمیشہ زندہ رکھا۔ انھوں نے اپنا مذاق اڑانے سے بھی گریز نہیں‌ کیا اور کئی مرتبہ اپنی ذات کو بھی اپنی ظرافت کا نشانہ بنایا۔

    امریکا میں الینوئے کے ایک علاقے میں رونالڈ ریگن نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی۔ 1911ء میں پیدا ہونے والے ریگن کے والد جوتوں کی ایک دکان پر سیلز مین تھے۔ والد شراب کے رسیا تھے اور چاہتے تھے کہ اپنے کنبے کی اچھی طرح دیکھ بھال کرسکیں اور بیوی بچّوں کی ضروریات پوری کریں، مگر ناکام رہتے۔ ریگن نے چھوٹے موٹے کام کرکے اپنا جیب خرچ پورا کیا۔ اسکول میں وہ ڈرامہ اور فٹ بال کے کھیل میں دل چسپی لینے لگے تھے۔ ریگن ایک عام طالبِ‌ علم تھے جو عمر کے مدارج طے کرتے ہوئے فنونِ‌ لطیفہ اور کھیل کود کے علاوہ طلباء سیاست میں بھی دل چسپی لینے لگے تھے۔ کالج کا دور شروع ہوا تو انھوں نے طلباء تنظیم کے لیے اپنی سرگرمیوں کی بنیاد پر ایک پارٹی میں عہدہ بھی حاصل کرلیا۔ یہی نہیں بلکہ ایک معاملے پر رونالڈ ریگن نے بطور لیڈر جب احتجاج اور ہڑتال کی اپیل کی تو پرنسپل کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ یہ ایک نوجوان طالبِ‌ علم لیڈر کی بڑی کام یابی تھی۔ 1932ء میں رونالڈ ریگن نے گریجویشن کیا اور مقامی سطح پر فٹبال کے کھیل کے لیے بطور مبصّر کام شروع کیا۔ اس کے بعد 1937ء میں ریگن کیلیفورنیا منتقل ہوگئے اور ہالی وڈ میں قسمت آزمائی۔وہ 26 سال کے تھے جب وارنر برادرز کے بینر تلے بننے والی ایک فلم میں ان کو کام کرنے کا موقع ملا۔ ریگن نے اپنے فلمی کیریئر میں لگ بھگ پچاس سے زائد فلمیں کیں اور زیادہ تر ہیرو کے روپ میں اسکرین پر جلوہ گر ہوئے۔

    نینسی ریگن 1940ء کی دہائی میں ہالی وڈ میں بننے والی کم بجٹ کی فلموں کی اداکارہ تھیں اور اپنے فنی کیریئر کے دوران ہی ان کی ملاقات رونالڈ ریگن سے ہوئی تھی۔ بعد ازاں 1952ء میں دونوں نے شادی کرلی تھی۔ مسز ریگن کا اصل نام این فرانسس رابنز تھا لیکن وہ فلم کی دنیا میں نینسی ڈیوس کے نام سے معروف تھیں۔

    1966ء میں رونالڈ ریگن نے ملکی سیاست میں قدم رکھا اور کیلیفورنیا کے گورنر کے عہدے کے لیے انتخابی اکھاڑے میں‌ اترے۔ ان کے اقارب اور دوست احباب ان کے اس اقدام پر حیران بھی تھے اور ان کا خیال تھاکہ ریگن سیاست میں نامراد رہیں گے، لیکن وہ انتخاب جیت گئے اور آٹھ سال تک گورنر رہے۔ وہ ریپبلکن پارٹی سے وابستہ تھے اور اسی پلیٹ فارم سے امریکا کے صدر بنے۔ صدر ریگن ستّر برس کے تھے جب انھوں نے یہ منصب سنبھالا۔ اس عہدے پر دو ماہ گزرے تھے کہ ان پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں ریگن محفوظ رہے۔

    ریگن کو سویت یونین کا سخت مخالف سمجھا جاتا تھا، لیکن بعد میں سویت راہ نما گوربا چوف سے ان کی مفاہمت اور ایک تاریخی معاہدہ دنیا میں جوہری اسلحہ کی تخفیف کا سبب بنا جسے امریکی صدر کی حیثیت سے ریگن کی بڑی کام یابی کہا جاتا ہے۔

    Dark Victory ، All American اور Kings Row بحیثیت اداکار رونالڈ ریگن کی وہ فلمیں‌ تھیں‌ جن کو 1943ء میں اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نام زد کیا گیا۔

    سنیما کے پردے پر بطور ہیرو رونالڈ ریگن نے شائقین کی توجہ ضرور حاصل کی، مگر ایک اداکار کی حیثیت سے فلمی صنعت میں ان کو کوئی خاص مقام نہیں ملا۔

    چالیس اور پچاس کی دہائی میں ریگن نے Love Is on the Air ،Accidents Will Happen، The Bad Man، Desperate Journey، The Killers، Hong Kong جیسی فلموں‌ کے علاوہ ٹیلی ویژن کی کئی سیریز میں‌ بھی کام کیا۔

    کیلیفورنیا منتقل ہونے بعد ہی پہلی مرتبہ 1937ء میں انھیں فلم میں بطور اداکار کام مل گیا تھا، رونالڈ ریگن نے اپنے وقت کے مشہور و معروف فن کاروں کے ساتھ کام کیا۔

    ‘ریگن: اے لائف اِن لیٹرز‘ سابق صدر کی وہ کتاب ہے جس میں ان کے ایک ہزار ذاتی خطوط شامل ہیں۔ یہ خطوط ریگن کی شخصیت کو ہمارے سامنے لاتے ہیں۔ اس کتاب کا مطالعہ رونالڈ ریگن کے افکار و خیالات، ان کی دل چسپیوں اور مشاغل کو جاننے کا موقع دیتی ہے۔

    اداکار اور امریکی صدر رونالڈ ریگن لاس اینجلس میں‌ 5 جون 2004ء کو انتقال کرگئے تھے۔ وہ زندگی کے آخری ایّام میں الزائمر کا شکار ہوچکے تھے۔

    رونالڈ ریگن کے دور میں امریکا نے امیر اور غریب طبقہ کے درمیان خلیج بھی دیکھی۔

  • رونالڈ ریگن: ہالی وڈ کی فلموں کا ‘ہیرو’ جو امریکا کا صدر بنا

    رونالڈ ریگن: ہالی وڈ کی فلموں کا ‘ہیرو’ جو امریکا کا صدر بنا

    امریکا کے چالیسویں‌ صدر رونالڈ ریگن ہالی وڈ کے مشہور اداکار بھی تھے جن کا آٹھ سالہ دورِ صدارت امریکا کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے، جب کہ بطور اداکار انھیں دوسرے درجے کے فن کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    امریکا میں‌ رونالڈ ریگن کی مقبولیت کی ایک وجہ ان کی بذلہ سنجی بھی تھی۔ وہ خاصے بے تکلف مشہور تھے اور ایک ایسے شخص تھے جس نے اپنی حسّ مزاح کو ہمیشہ زندہ رکھا۔ یہاں تک کہ ریگن خود اپنا مذاق اڑانے سے بھی نہیں‌ جھجھکے اور کئی مرتبہ انھوں نے اپنی ذات کو اپنی ظرافت کا نشانہ بنایا۔ ریگن نے 1981ء میں امریکا کا منصبِ صدارت سنبھالا تھا۔

    1911ء رونالڈ ریگن کا سنہ پیدائش ہے۔ ان کے والد جوتوں کی ایک دکان پر کام کرتے تھے اور شراب کے رسیا تھے۔ رونالڈ ریگن نے تعلیم مکمل کی اور 26 سال کی عمر میں قسمت نے انھیں وارنر برادرز تک پہنچا دیا۔ اس بینر تلے ریگن نے فلم میں کام کر کے عملی زندگی شروع کی۔ وہ اس سے قبل معمولی اور مختلف نوعیت کی ملازمتیں کررہے تھے۔ انھوں نے لگ بھگ ہالی وڈ کی پچاس سے زائد فلموں میں کام کیا اور زیادہ تر ہیرو کا کردار نبھایا۔

    1966ء میں ریگن نے سیاست کے میدان میں‌ قسمت آزمائی اور کیلیفورنیا کے گورنر کے عہدے کے لیے انتخابی اکھاڑے میں‌ اترے۔ ان کے اقارب اور دوست احباب ان کے اس اقدام پر حیران بھی تھے اور ان کا خیال تھاکہ ریگن سیاست میں نامراد رہیں گے، لیکن وہ انتخاب جیت گئے اور آٹھ سال تک گورنر رہے۔ بعد میں ریپبلکن پارٹی کے پلیٹ فارم سے صدارتی عہدے تک پہنچے۔ اس وقت وہ ستّر سال کے ہونے کو تھے۔ امریکا کے صدر بننے کے دو مہینے بعد ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں ریگن محفوظ رہے۔

    ریگن کو سویت یونین کا سخت مخالف سمجھا جاتا تھا، لیکن بعد میں سویت راہ نما گوربا چوف سے ان کی مفاہمت اور ایک تاریخی معاہدہ دنیا میں جوہری اسلحہ کی تخفیف کا سبب بنا جسے امریکی صدر کی حیثیت سے ریگن کی بڑی کام یابی کہا جاتا ہے۔

    Dark Victory ، All American اور Kings Row بحیثیت اداکار رونالڈ ریگن کی وہ فلمیں‌ تھیں‌ جو 1943ء میں بہترین فلموں کے زمرے میں‌ اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نام زد ہوئیں۔

    انھوں نے ہیرو کے روپ میں‌ فلم کے شائقین کی توجہ اور نوجوانوں‌ میں مقبولیت ضرور حاصل کی، لیکن فنِ اداکاری میں انھیں خاص مقام حاصل نہیں‌ ہوسکا۔

    چالیس اور پچاس کی دہائی میں ریگن نے Love Is on the Air ،Accidents Will Happen، The Bad Man، Desperate Journey، The Killers، Hong Kong جیسی فلموں‌ کے علاوہ ٹیلی ویژن کی کئی سیریز میں‌ بھی کام کیا۔

    وہ سنہ 1937میں اسکرین پر پہلی بار نظر آئے تھے اور انھیں اپنے وقت کے مشہور و معروف آرٹسٹوں اور اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تھا۔

    ‘ریگن: اے لائف اِن لیٹرز‘ وہ کتاب ہے جس میں‌ سابق صدر نے ذاتی خطوط عوام کے سامنے رکھے ہیں۔ یہ کتاب ایک ہزار خطوط کا مجموعہ ہے جس سے ریگن کی شخصیت ہمارے سامنے آتی ہے۔ یہ خطوط ان کے افکار و خیالات، ان کی دل چسپی اور توجہ کے معاملات کو جاننے کا موقع دیتے ہیں۔ ریگن کو عمر کے آخری برسوں‌ میں‌ الزائمر کے مرض نے گھیر لیا تھا۔ الزائمر کا شکار ہونے سے پہلے وہ آپ بیتی لکھنے کا آغاز کرچکے تھے۔

    خوش مزاج اور بذلہ سنج ریگن نے لاس اینجلس میں‌ 5 جون 2004ء کو یہ دنیا چھوڑ دی تھی۔ ان کے دور میں امریکا نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج بھی دیکھی۔