Tag: رونلڈ ریگن

  • مرحوم امریکی صدر رونلڈ ریگن ایک مرتبہ پھر واپس آگئے

    مرحوم امریکی صدر رونلڈ ریگن ایک مرتبہ پھر واپس آگئے

    واشنگٹن : مرحوم امریکی صدر رونلڈ ریگن کے مداحوں نے صدر ریگن کا ہولوگرام تیار کرکے کیلیفورنیا میں واقع ریگن میوزیم میں لگا دیا، جسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ریگن خود موجود ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کے چاہنے والوں نے سابق صدر کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے ریگن کا ہولوگرام تیار کرکے ریاست کیرولینا میں ریگن میوزیم میں لگا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سابق صدر کا ہولوگرام بنانے والوں نے ریگن کی آواز، چہرے کے تاثرات حتیٰ کہ ہاتھوں کو حرکت دینا بھی ایسا ہے جیسے حقیقت میں رونلڈ ریگن خود ہوں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر ریگن کا ہولوگرام 4 برسوں کی کاوشوں کے بعد تیار کیا گیا ہے جس کی تیار پر 10 لاکھ امریکی ڈالر (تقریبا! ساڑھے 13 کروڑ پاکستانی روپے)لاگت آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رونلڈ ریگن کے چاہنے والوں نے بدھ کے روز لاس اینجلیس کے نزدیک وادیِ سیمی میں واقع صدارتی لائبریری اور میوزیم میں لگا دیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سنہ 1980 سے صدر ریگن کی موت تک وائٹ ہاوس میں صدر کی ترجمان کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی جونی ڈریکی کا کہنا ہے کہ ’سابق صدر کا ہولوگرام واقعی لاجواب ہے، جیسے حقیقت میں سامنے ہوں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہولوگرام تیار کرنے والوں نے صدر کی تین حصّوں میں منظر کشی کی ہے، ایک منظر میں سنہ 1984 میں مہم کے لیے دورے کے دوران ٹرین میں سوار ہوکر تقریر کررہے ہیں۔

    دوسرے منظر میں سابق امریکی صدر کیلیفورنیا میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ کھتیوں میں گھوڑے کی زین رکھ رہے تھے جبکہ تیسرے منظر میں صدر ریگن کو اوول آفس میں دکھایا گیا ہے۔

    رونلڈ ریگن صدارتی فاؤنڈیشن اور انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’صدرکے ہولوگرام کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوگا جیسے ریگن کے ساتھ کھڑے ہوں‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہولوگرام تیار کرنے والوں نے ریگن کا تھری ڈی عکس تیار کرنے کے لیے کٹنگ ایچ ٹیکنالوجی کا استمال کیا ہے۔

  • امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدارتی انتخاب اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ناقابل یقین فتح تاحال خبروں میں ہے اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ نومنتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے نئے نئے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے جس سے پہلے ہی تحفظات کا شکار دنیا مزید تشویش کا شکار ہورہی ہے۔

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟ *

    شاید آپ کو لگتا ہو کہ امریکی صدارت کوئی پھولوں کا تاج ہے جسے پہننے والا نہایت خوش نصیب شخص ہوتا ہے، تاہم قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے کے مصداق امریکی صدور ہی اس بات سے واقف ہیں کہ اس کڑے امتحان کے دوران انہیں کیسے کیسے تناؤ اور خدشات کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید یہ کہ ایسی صورت میں جب پوری دنیا اپنے مسائل کے حل کے لیے امریکا کو ’بڑا‘ سمجھ کر اس کی طرف دیکھتی ہو، یا اس خطرے کا شکار ہو کہ کہیں یہ ’بڑا‘ ان کے ساتھ کوئی بڑا ہاتھ نہ کرجائے، تب امریکی صدر کے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔

    دیگر ممالک کے برعکس اکثر امریکی صدور صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد لمبی چھٹیاں منانے نکل جاتے ہیں تاکہ ذہنی طور پر خود کو تازہ دم کر سکیں۔ اگر وہ واپس سیاست کی پرخار وادیوں میں قدم رکھتے بھی ہیں تو ایک طویل عرصہ بعد رکھتے ہیں تاکہ گزشتہ صدارتی تلخیوں کا بوجھ کچھ کم ہوجائے۔

    امریکا کی فیشن ایبل اور اسٹائلش خواتین اول *

    آج ہم آپ کو امریکی صدور کی ان کی صدارت سے قبل اور بعد میں لی جانے والی کچھ تصاویر دکھا رہے ہیں جن کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکی صدارت کے منصب نے ان پر کیا ظاہری اثرات مرتب کیے۔

    :بارک اوباما

    امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر اوباما جب 2008 میں اقتدار میں آئے توا س وقت وہ 47 سال کے نہایت تازہ دم اور نوجوان نظر آنے والے شخص تھے۔

    تاہم 8 سال کے اس کٹھن سفر نے ان کی نوجوانی اور چہرے کی تازگی پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے اور اب جب وہ یہ عہدہ چھوڑ کر جارہے ہیں تو نہایت بوڑھے معلوم ہو رہے ہیں۔

    2

    :ابراہام لنکن

    کچھ یہی حال امریکا کے سولہوویں صدر ابراہام لنکن کا ہوا۔ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے لنکن نے زندگی بھر سخت جدوجہد کی اور کہا جاتا ہے کہ ان کی زندگی کی پہلی کامیابی امریکی صدر بننا ہی تھا۔

    اپنے پہلے دور صدارت میں لنکن نے اس تاریخی خانہ جنگی کا آغاز کیا جو امریکا میں غلامی کے خاتمے پر منتج ہوئی۔ اس کے بعد لنکن دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوئے لیکن صرف ایک سال بعد ہی غلامی کے خاتمے سے پریشان ایک منتقم شخص کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

    ابراہام لنکن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں قیام کے دوران وہ 22، 22 گھنٹے تک کام کیا کرتے۔ اسی انتھک کام کی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کی موت کا صدمہ بھی سہا جسے وقت نہ دے سکنے کا قلق انہیں آخری دم تک رہا۔

    لنکن نے شاید زندگی میں پہلی بار خود کو آرام دینے کے لیے اپنے دن کے 2 گھنٹے تھیٹر میں گزارنے کا فیصلہ کیا تھا اور وہ ہی دو گھنٹے ان کی موت کا پیغام لائے۔

    3

    :فرینکلن ڈی روز ویلٹ

    فرینکلن ڈی روز ویلٹ 3 بار امریکی صدر منتخب ہوئے۔ ان کی موت نے ان کی صدارت کا بھی خاتمہ کیا۔

    4

    :ہیری ایس ٹرومین

    ہیری ایس ٹرومین امریکا کے 33 ویں صدر بنے اور وہ سنہ 1945 سے 1953 تک دو بار امریکا کے صدر رہے۔

    5

    :جان ایف کینیڈی

    امریکا کے ایک بااثر اور خوشحال گھرانے سے تعلق رکھنے والے 35 ویں صدر جان ایف کینیڈی نے عہدہ صدارت میں صرف 2 سال گزارے۔ 2 سال بعد وہ ایک قاتلانہ حملے کا شکار ہوگئے۔

    7

    :رچرڈ نکسن

    امریکا کے 37 ویں صدر رچرڈ نکسن صرف 4 سالہ مدت صدارت کے دوران اپنے چہرے کی تمام دلکشی اور تازگی کھو بیٹھے۔

    9

    :رونلڈ ریگن

    امریکا کے 40 ویں صدر رونلڈ ریگن بھی دو بار امریکا کے صدر منتخب ہوئے۔

    6

    :بل کلنٹن

    امریکا کے عہدہ صدارت پر براجمان 42 ویں صدر بل کلنٹن بھی دو بار امریکی صدر رہے تاہم اس دوران ان کی شخصیت کی خوبصورتی برقرار رہی۔ ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن دو بار بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں لیکن دونوں بار ناکام رہیں۔

    10

    :جارج ڈبلیو بش

    عراق اور افغانستان میں جنگ کا آغاز کرنے والے اور لاکھوں انسانوں کے قاتل جارج بش بھی وقت کی دست برد سے محفوظ نہ رہے اور وائٹ ہاؤس میں آنے اور وہاں سے جانے والے بش میں خاصا فرق تھا۔

    8