Tag: روپے کی بے قدری

  • روپے کی بے قدری :  اغواکار تاوان کی رقم ڈالر میں  ڈیمانڈ کرنے لگے

    روپے کی بے قدری : اغواکار تاوان کی رقم ڈالر میں ڈیمانڈ کرنے لگے

    پشاور: پولیس نے دو لاکھ ڈالر کے لیے اغوا کیے جانے والے شہری کو بازیاب کروا کر چار افغان اغوا کاروں کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر کی اڑان میں مسلسل اضافے کے بعد اب اغوا کاروں نے بھی پشاور سے مغوی کی بازیابی کے لیے ڈالر کی ڈیمانڈ کر دی۔

    پشاور شاہ پور کے علاقے سے ایک ہفتے قبل اغوا ہونے والے پراپرٹی ڈیلر شہری کی رہائی کے لیے اغوا کاروں نے دو لاکھ ڈاکٹر ڈیمانڈ کررکھے تھے تاہم ایک ہفتے تک زنجیروں میں قید مغوی کو چکمنی پولیس نے بازیاب کروا کر چار اغوا کاروں کو گرفتار کر لیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ اغواکاروں نے مغوی کو ایک ہفتے سے زنجیروں میں جکڑ رکھا تھا

    اس دوران تہلکہ خیر انکشاف سامنے آیا کہ پولیس کو اغوا کے اس کھیل میں پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کے شواہد ملے، جس پر سی سی پی او نے انکوائری کا حکم جاری کیا اور ایس ایچ او دوازئی کو معطل کردیا ۔

    پولیس حکام کے مطابق اغوا کارافغان باشندے ہیں جنھوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بھی بنوا رکھے تھے، جس کی تفتیش کے لیے نادرا ڈیٹا بیس کومراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔

  • روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافہ مسائل کا سبب ہے، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافہ مسائل کا سبب ہے، یونائیٹڈ بزنس گروپ

    اسلام آباد : یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اورایف پی سی سی آئی کے صدراتی امیدوار انجینئر دارو خان اچکزئی نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے سیلز ٹیکس میں کمی لائے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، انجینئر دارو خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافہ سے عوام اور کاروباری برادری کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے موجودہ نظام میں خامیاں ہیں جن میں اصلاحات سے کاروباری صورتحال پر خوش گوار اثرات مرتب ہوں گے، لہٰذا حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے سیلز ٹیکس میں کمی لائے۔

    انجینئر دارو خان اچکزئی نے مزید کہا کہ سیلز ٹیکس اصلاحات سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہو گی جبکہ نجی شعبہ کیلئے کاروباری لاگت کم ہونے سے سرمایہ کاری کا ماحول سازگارہو جائے گا ۔

    اگر سیلز ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کر کے اسے ناقابل واپسی قرار دیا جائے تو ری فنڈ کلیم اور انپٹ ٹیکس کے متعلق شکایات ختم ہو جائیں گی جس سے بزنس کمیونٹی کا وقت اور سرمایہ جبکہ ایف بی آر کی انتظامی اخراجات کم ہو جائیں گے۔