Tag: روہنگیا

  • میانمار سے بنگلادیش ہجرت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ، 200 جاں بحق

    میانمار سے بنگلادیش ہجرت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ، 200 جاں بحق

    میانمار (سابقہ برما) سے بنگلادیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ ہوا ہے، جس میں 200 جاں بحق ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جان بچانے کی خاطر جنوب مشرقی ایشیا کے ملک میانمار سے بھاگ کر بنگلادیش میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے دو سو روہنگیائی مسلمان ڈرون حملے میں جاں بحق ہو گئے۔

    عینی شاہدین اور زخمیوں نے بتایا کہ جمعہ کو بنگلادیش جانے والوں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا، یہ حملہ ریاست راکھائن پر حالیہ ہفتوں میں علیحدگی پسندوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہونے والا سب سے خونی واقعہ ہے۔

    میانمار کی فوج نے اراکان آرمی پر حملے کا الزام عاید کیا ہے، ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے 70 لاشیں دیکھی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بچوں والے خاندان شامل ہیں، کئی عینی شاہدین نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے افراد لاشوں کے ڈھیروں کے درمیان گھومتے ہوئے ہلاک اور زخمی ہونے والے رشتہ داروں کو تلاش کرتے رہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ روہنگیا خاندان مسلمان پڑوسی ملک بنگلادیش میں سرحد عبور کرنے کے منتظر تھے، مرنے والوں میں ایک حاملہ خاتون اور اس کی دو سالہ بیٹی بھی شامل ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ملیشیا اور میانمار کی فوج ایک دوسرے پر الزامات رہے ہیں، تاہم اراکان آرمی نے حملے کی تردید کر دی ہے، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ کیچڑ والی زمین پر لاشوں کے ڈھیر لگے ہیں اور ان کے سوٹ کیس اور بیگ ان کے اردگرد بکھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ میانمار بدھ مت کی اکثریت والا ملک ہے، جہاں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ 2017 میں میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا کو ملک سے بھاگنا پڑا، اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ یہ نسل کشی کا اقدام تھا۔

  • بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی سائنوفارم سے ویکسینیشن شروع

    بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی سائنوفارم سے ویکسینیشن شروع

    ڈھاکا: بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی کرونا ویکسینیشن شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش میں پڑوسی ملک میانمار سے جانیں بچا کر پناہ کے لیے آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں کووِڈ 19 ویکسین لگانے کا آغاز کر دیا گیا۔

    کاکسس بازار کے پناہ گزین کیمپوں میں کرونا ویکسینیشن کا آغاز منگل کے روز سے ہوا، ان کیمپوں میں تقریباً 9 لاکھ روہنگیا پناہ گزیں ہیں، یہاں ویکسینیشن اقوام متحدہ کے اداروں کے تعاون سے کرائی جا رہی ہے۔

    55 سال یا اس سے زائد عمر کے تقریباً 48 ہزار افراد کو چینی ساختہ سائنوفارم ویکسین لگائی جا رہی ہے، ویکسین لگوانے کے لیے آنے والے ایک فرد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور وہ اس سے متاثر نہیں ہونا چاہتا۔

    جہاں دنیا بھر کے 220 ممالک اور خطے کرونا وائرس کی لپیٹ میں آئے، وہاں بنگلا دیش میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمان بھی اس سے نہ بچ سکے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق کیمپوں میں موجود تقریباً ڈھائی ہزار پناہ گزینوں میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے، اور ان میں سے 28 کی موت واقع ہوئی۔

    واضح رہے کہ بنگلا دیش میں وائرس کی انتہائی متعدی متغیر قسم ’ڈیلٹا‘ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    لندن: روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کے نتیجے میں یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین پارلیمنٹ نے میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی کو ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹا دیا ہے، سوچی کو یہ 1990 میں یہ ایوارڈ دیا گیا تھا، سخاروف ایوارڈ لسٹ میں ان کا نام درج تھا جسے اب حذف کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ’اعتراف‘ کرنے کے بعد یورپی پارلیمنٹ نے ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹایا۔

    یوروپی یونین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کو اب انسانی حقوق کی خدمات انجام دینے والوں کے لیے مقرر کردہ انعام کی کسی بھی سرگرمیوں کے لیے مدعو نہیں کیا جائے گا۔

    فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ہائیڈی ہوٹالا نے بتایا کہ ہم نے جسے جمہوریت کا مجسمہ سمجھا اس نے نہ صرف روہنگیا کے خلاف مظالم پر خاموشی اختیار کی بلکہ انھوں نے ان مظالم کی حمایت بھی کی اور یورپی پارلیمنٹ کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا۔

    یورپی یونین پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ سوچی کے اختیار کردہ مؤقف اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے میں ناکامی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سوچی اقتدار میں آنے سے قبل ایک طویل عرصے تک سیاسی قید میں رہیں، فوجی حکمرانی کے خلاف عدم تشدد کی جدوجہد کے لیے انھیں دنیا بھر میں سراہا گیا تھا، انھیں 1991 میں نوبل پرائز سے بھی نوازا گیا تھا، تاہم روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیے جانے کے بعد بین الاقوامی سطح پر سوچی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

    واضح رہے کہ 2017 میں فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 7 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلا دیش ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے، دوسری طرف جمہوریت کی علم بردار سمجھی جانے والی سوچی اس معاملے میں خاموش رہیں، جس پر عالمی برادری نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

    پارلیمنٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوچی کے خلاف فیصلہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری جرائم کو روکنے میں ناکامی، روہنگیا برادری کے خلاف جاری جرائم کو قبول کرنے کے ردِ عمل میں کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ میانمار میں پناہ گزین شہری آزادی سے محروم ہیں، میانمار میں رہنے والے 6 لاکھ روہنگیا باشندوں کی شہریت بھی ختم کی جا چکی ہے۔

  • روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    واشنگٹن: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر امریکا نے میانمار فوج کے سربراہ من اونگ پر پابندی عاید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے میانمار کے فوجی سربراہ سمیت تین اعلیٰ عہدیداروں پر بھی پابندی عاید کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان فوجی افسران پر اب تک میانمار میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے ردعمل میں پابندی عاید کی جارہی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والوں کے خلاف میانمار حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مرتکب پائے گئے تھے۔

    میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم کھل کر دنیا کے سامنے آنے لگے ہیں، رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں نے فوجی آپریشن کے نام پرمسلمانوں کے قتل عام، اجتماعی زیادتی اور املاک کو جلانے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج نے ریخائن میں بلیک آؤٹ کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔

    میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے، اقوام متحدہ

    عالمی ادارے(یو این) کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ 2017 میں برمی فوج نے مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے ریخائن میں آپریشن کیا جس کے بعد 7لاکھ 30 ہزار مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سات فوجی اہلکار سزا پوری کیے بغیر رہا

    روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سات فوجی اہلکار سزا پوری کیے بغیر رہا

    ینگون: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سات فوجی اہلکاروں کو سزا پوری کیے بغیر ہی جیل سے رہا کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس نومبر میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث میانمار فوج کے 7 اہلکاروں کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم انہیں سزا پوری کیے بغیر ہی چند ماہ بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ان اہلکاروں نے 2017ء میں میانمار کے گاﺅں دِن اِن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے دوران 10 بے گناہ اور معصوم دیہاتیوں کو محض مسلمان ہونے کی بناء پر بے دردی سے قتل کیا تھا اور ان کے گھروں کو آگ لگا دی تھی۔

    ان اہلکاروں کی ظلم کی داستان کو دنیا کے سامنے لانے والے برطانوی خبر رساں ادارے کے صحافیوں کیاو سوئے اور والون کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور سات سات سیل قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم 521 دن قید میں رہنے کے بعد حال ہی میں عالمی دباو پر صحافیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

    ایک جیل حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ 10 روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں ملوث 7 فوجی اہلکاروں کو 10 سال قید کی سزا کو فوج کی جانب سے گھٹا کر 2 ماہ کردیا گیا ہے اس لیے ان اہلکاروں کو فوری طور پر رہا کیا گیا۔

    روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو بے نقاب کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہائی مل گئی

    یاد رہے کہ 2017 اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

  • صحافیوں کی رہائی، میانمار اور برطانیہ کے تعلقات خوشگوار

    صحافیوں کی رہائی، میانمار اور برطانیہ کے تعلقات خوشگوار

    لندن: میانمار میں قید دو روئٹرز کے صحافیوں کی رہائی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات بحال اور خوشگوار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر دونوں صحافیوں نے حکام کے ناپاک عزائم کو منظر عام کیا تھا جس کی پاداش میں انہیں میانمار میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ لندن حکومت اور میانمار کے باہمی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ممکن ہو گیا۔

    میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہنٹ نے منگل کے روز کہا کہ ایسا میانمار میں زیر حراست برطانوی خبر رساں ادارے کے دو مقامی صحافیوں کی رہائی کے باعث ممکن ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں صحافیوں کو میانمار کی ریاست راکھین میں دس روہنگیا مسلمانوں کے قتل کے ایک واقعے کی صحافتی چھان بین کرنے کی وجہ سے سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    برطانوی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ میانمار کی حکومت کو اب ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے بحران سے متعلق بھی اسی طرح کے کھلے پن کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے: سفیر اقوام متحدہ

    علاوہ ازیں گذشتہ سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

  • روہنگیا مہاجرین کو جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار

    روہنگیا مہاجرین کو جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار

    نیویارک: بنگلادیش میں پناہ لینے والے لاکھوں مہاجرین کو ملک کے دور افتادہ جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے تیار کردہ منصوبے کے تحت روہنگیا مہاجرین کو بنگلادیش کے باسان چار نامی جزیرے پر منتقل کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ تارکین وطن کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا۔

    انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق مذکورہ جزیرے پر بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، جبکہ سیلاب کے خطرات ہمیشہ منڈلاتے ہیں جس کے باعث ایک نیا بحران کھڑا ہوسکتا ہے۔

    منصوبے سے متعلق بنگلادیش اور اقوام متحدہ کے درمیان بات چیت جاری ہے، حکام نے ہر صورت انسانی حقوق کا خیال رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

    منصوبے میں کہا گیا ہے کہ جزیرہ باسان میں منتقلی جبری نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ہوگی اور اس کے لیے بنیادی انسانی حقوق اور اقدار کا خیال رکھا جائے گا۔

    قبل ازیں بنگلادیش میں پناہ لینے والے روہنگیئن مہاجرین کی ملک واپسی کے لیے اقدامات کیے گئے لیکن وہ بےسود ثابت ہوئے۔

    بنگلادیش کا مزید روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار

    گذشتہ سال جنوری میں میانمار اور بنگلادیش کے درمیان مہاجرین کی واپسی سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا، میانمار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سلسلہ وار تارکین وطن کو ملک واپس لائے گا، البتہ بنگلادیش نے یہ کہہ کرانکار کردیا کہ ان کا ملک ایک ہی دفعہ تمام مہاجرین کو وطن واپس بھیجے گا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

  • بنگلادیش: میانمار حکام کا روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ، اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات

    بنگلادیش: میانمار حکام کا روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ، اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات

    ڈھاکہ: میانمار حکام نے بنگلایش میں قائم روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ کیا اور بنگال کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں بھی کیں۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں ماہ کے وسط میں مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا، میانمار حکام کا یہ دورہ اسی تناظر میں کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس دورے میں میانمار حکام نے درجنوں روہنگیا مہاجرین سے بھی ملاقاتیں کیں، اور مشکل حالات کا سامنا کرنے پر ان کی حوصلہ افزائی کی۔

    حکام کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے لیے میانمار واپسی اور شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کی وطن واپسی کے لیے بنگلادیش کا اہم اعلان

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بنگلادیش حکام نے اعلان کیا تھا کہ میانمار سے ہجرت کرکے آنے والے لاکھوں روہنگیا مہاجرین کو نومبر کے وسط سے وطن واپس بھیجے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ اقوام متحدہ نے ‫میانمارکی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور اجتماعی زیادتی میں ملوث قرار دے کر میانمار کے آرمی چیف اور پانچ جنرلز سمیت اعلیٰ فوجی قیادت پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی تھی۔

    تاہم میانمار کی حکومت نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین سے گزشتہ برس اگست کے مہینے میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیا باشندے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے اقوام متحدہ کا میانمار پر دباؤ

    روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے اقوام متحدہ کا میانمار پر دباؤ

    نیویارک: اقوام متحدہ نے میانمار حکام پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی ملک واپسی کے لیے مزید اقدامات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں فوجی آپریشن کے نام پر مسلمانوں کی نسی کشی کی گئی تھی جس کے باعث لاکھوں روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین نے میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیا مہاجرین کی واپسی کے عمل کو بہتر اور مضبوط بنائے۔

    ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش سے ان مہاجرین کی واپسی کے سمجھوتے پر عمل درآمد کے لیے مزید اقدامات کی اشد ضرورت ہے، قبل ازیں عالمی اداروں کے ساتھ میانمار کی حکومت نے ایک یادداشت پر دستخط رواں برس چھ جون کو کیے تھے۔


    سلامتی کونسل کا میانمار کو جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت


    قبل ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پناہ لینے والے لاکھوں روہنگیا پناہ گزین سے متعلق میانمار حکام پر روز دیا تھا کہ وہ ان کی ملک واپسی کے لیے کوششیں تیز کرے جبکہ بغیر کسی پریشانی اور رکاوٹوں کے اس عمل کو جلد مکمل کیا جائے۔

    خیال رہے کہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین سے گزشتہ برس اگست کے مہینے میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیا باشندے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔

  • بنگلا دیش: روہنگیا پناہ گزینوں کے لیڈر کوقتل کر دیا گیا

    بنگلا دیش: روہنگیا پناہ گزینوں کے لیڈر کوقتل کر دیا گیا

    ڈھاکا: میانمار سے ہجرت کر کے بنگلادیش آنے والے روہنگیا پناہ گزین کے ایک کیمپ کے سربراہ یوسف علی کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہجرت کرکے بنگلادیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات اب بھی ختم نہیں ہوئیں، پناہ گزینوں کے لیڈر یوسف علی کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔  مقتول کو بنگلا دیش کے سرحدی علاقوں میں روہنگیا مسلمانوں کے کیمپ کا لیڈر تصور کیا جاتا تھا۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول کی اہلیہ نے کہا کہ یوسف علی میانمار بارڈر کے قریب کیمپ ’بالوکھالی‘ کےلیڈر تھے اور پناہ گزین کی وطن واپسی کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔

    مقتول یوسف علی کی اہلیہ جمیلہ خاتون کا کہنا تھا کہ گذشتہ دونوں 20 کے قریب نقاب پوش گھر میں داخل ہوئے اور ان کے شوہر کو سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا۔

    میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    مقامی میڈیا کے مطابق اس قتل کی وجہ روہنگیا کی واطن واپسی کے حق میں شروع کردہ تحریک ہوسکتی ہے، البتہ پولیس حکام نے اس قسم کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل روہنگیا پناہ گزین نے وطن واپسی کے لیے بنگلادیش حکام پر دباؤ بڑھانے کے لیے احتجاج کیا تھا، جس میں  سینکڑوں پناہ گزین شریک تھے جن کا مطالبہ تھا کہ ان کی وطن واپسی کے لیے راہ ہموار کی جائے۔

    دوسری طرف بنگلادیش حکام نے اس بات کی یقین دہانی کراوئی ہے کہ میانمار کی انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے، جلد پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ بنگلا دیش میں روہنگیا کے لیے قائم مختلف کیمس میں اس وقت  7 لاکھ سے زائد رہنگیا پناہ گزین موجود ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔