Tag: روہنگیا مسلمان

  • روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    میانمار میں رہائش پذیر ہزاروں روہنگیا مسلمان چند ماہ کے دوران پرتشدد کارروائیوں سے بچنے کیلئے بنگلہ دیش پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ 8ہزار کے قریب روہنگیا مسلمان مردو خواتین بچوں کے ہمراہ میانمار کی ریاست رکھائن سے اپنی جانیں بچاکر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق میانمار کی ملیشیا آرمی اور حکمران جنتا کے درمیان کشیدگی کے سبب پر تشدد کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

    بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی نگرانی پر مامور ایک سینیئر اہلکار محمد شمس دوزہ نے رائٹرز کو بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران 8 ہزار روہنگیا مسلمان جان بچانے کیلئے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت پر پہلے ہی بہت زیادہ مالی بوجھ ہیں اور اب وہ مزید روہنگیا پناہ گزینوں کو یہاں رکھنے سے قاصر ہے۔

    بنگلہ دیش کے ڈی فیکٹو وزیر خارجہ محمد توحید حسین نے منگل نے بتایا کہ موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے اگلے دو سے تین دنوں میں کابینہ میں بحث کی جائے گی۔

    یا د رہے کہ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین جنوبی بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم ہیں جن کی میانمار واپسی کی بہت کم امید ہے، جہاں انہیں بڑی حد تک شہریت اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
    تشدد میں حالیہ اضافہ روہنگیا کو 2017 کی فوجی مہم کے بعد سے بدترین ہے جسے اقوام متحدہ نے نسل کشی کے ارادے سے تعبیر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ میانمار بدھ مت کی اکثریت والا ملک ہے، جہاں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ 2017 میں میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا کو ملک سے بھاگنا پڑا، اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ یہ نسل کشی کا اقدام تھا۔

  • امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو باضابطہ طور پر ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

    امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو باضابطہ طور پر ’نسل کشی‘ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا نے آخر کار روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم کو نسل کشی قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹنی بلنکن نے پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ہولوکاسٹ میموریل میوزیم میں اعلان کیا کہ امریکا نے میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کو ’نسل کشی‘ قرار دے دیا ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ نے کہا روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج کا تشدد انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے، شواہد سے واضح ہے کہ برمی فوج نے بڑے پیمانے پر مظالم کیے ہیں، اور برمی فوج کا ان مظالم کے ذریعے روہنگیا کو تباہ کرنے کا ارادہ تھا۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا نے روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج کے مظالم کو باضابطہ طور پر نسل کشی قرار دیا ہے، توقع ہے کہ اس فیصلے سے میانمار کے فوجی حکمرانوں پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔

    بلنکن نے کہا ’امریکا نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 7 بار نسل کشی کی گئی ہے، موجودہ نسل کشی آٹھویں ہے، امریکا نے تعین کر لیا ہے کہ برمی فوج کے ارکان نے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔‘ واضح رہے کہ اس بیان میں امریکی حکومت نے 1989 سے پہلے کا نام یعنی برما استعمال کیا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ بیانات بلنکن کے عہدہ سنبھالنے اور تشدد کا نیا جائزہ لینے کے وعدے کے 14 ماہ بعد سامنے آئے ہیں۔ اپنی تقریر میں بلنکن نے میانمار کی فوج کی روہنگیا کو ختم کرنے کی مہم اور ہولوکاسٹ، روانڈا توتسی کے قتل عام اور دیگر نسل کشیوں کے درمیان متعدد مماثلتوں کی طرف بھی اشارہ کیا۔

    بلنکن نے کہا روہنگیا کے خلاف حملہ وسیع اور منظم تھا، یہ نکتہ انسانیت کے خلاف جرائم کے تعین تک پہنچنے کے لیے اہم ہے، ثبوت ان اجتماعی مظالم کے پیچھے ایک واضح ارادے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں، یعنی روہنگیا کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کا ارادہ۔

    قتل عام کو نسل کشی قرار دینے سے قبل امریکی تفتیش کاروں نے بنگلا دیش میں رہنے والے ایک ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں سے بات کی تھی، جو 2016 یا 2017 میں تشدد کی وجہ سے بے گھر ہوئے تھے۔ بلنکن نے کہا کہ انٹرویو دینے والوں میں سے تین چوتھائی نے کہا کہ انھوں نے فوجیوں کو کسی روہنگیا کو قتل کرتے خود دیکھا ہے۔

    بلنکن کے مطابق انھوں نے بتایا کہ آدھے سے زیادہ پناہ گزینوں نے جنسی تشدد کی کارروائیوں کا بھ یمشاہدہ کیا، پانچ میں سے ایک نے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا واقعہ دیکھا، یعنی ایک ہی واقعے میں 100 سے زیادہ افراد کا ہلاک یا زخمی ہونا۔ یاد رہے کہ 2016 میں ملک کی مغربی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف مہم شروع ہونے کے بعد سے امریکا پہلے ہی میانمار پر متعدد پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    لندن: روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کے نتیجے میں یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین پارلیمنٹ نے میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی کو ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹا دیا ہے، سوچی کو یہ 1990 میں یہ ایوارڈ دیا گیا تھا، سخاروف ایوارڈ لسٹ میں ان کا نام درج تھا جسے اب حذف کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ’اعتراف‘ کرنے کے بعد یورپی پارلیمنٹ نے ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹایا۔

    یوروپی یونین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کو اب انسانی حقوق کی خدمات انجام دینے والوں کے لیے مقرر کردہ انعام کی کسی بھی سرگرمیوں کے لیے مدعو نہیں کیا جائے گا۔

    فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ہائیڈی ہوٹالا نے بتایا کہ ہم نے جسے جمہوریت کا مجسمہ سمجھا اس نے نہ صرف روہنگیا کے خلاف مظالم پر خاموشی اختیار کی بلکہ انھوں نے ان مظالم کی حمایت بھی کی اور یورپی پارلیمنٹ کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا۔

    یورپی یونین پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ سوچی کے اختیار کردہ مؤقف اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے میں ناکامی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سوچی اقتدار میں آنے سے قبل ایک طویل عرصے تک سیاسی قید میں رہیں، فوجی حکمرانی کے خلاف عدم تشدد کی جدوجہد کے لیے انھیں دنیا بھر میں سراہا گیا تھا، انھیں 1991 میں نوبل پرائز سے بھی نوازا گیا تھا، تاہم روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیے جانے کے بعد بین الاقوامی سطح پر سوچی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

    واضح رہے کہ 2017 میں فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 7 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلا دیش ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے، دوسری طرف جمہوریت کی علم بردار سمجھی جانے والی سوچی اس معاملے میں خاموش رہیں، جس پر عالمی برادری نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

    پارلیمنٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوچی کے خلاف فیصلہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری جرائم کو روکنے میں ناکامی، روہنگیا برادری کے خلاف جاری جرائم کو قبول کرنے کے ردِ عمل میں کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ میانمار میں پناہ گزین شہری آزادی سے محروم ہیں، میانمار میں رہنے والے 6 لاکھ روہنگیا باشندوں کی شہریت بھی ختم کی جا چکی ہے۔

  • معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے معروف ترین وکیل امل کلونی کی خدمات حاصل کرلیں، امل کلونی اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات جیت چکی ہیں۔

    عالمی عدالت انصاف میں افریقی ملک گیمبیا نے میانمار کی فوج کی جانب سے سنہ 2017 میں کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کر رکھا ہے، اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی جبکہ 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش ہجرت کرنی پڑی۔

    اب مالدیپ بھی اس مقدمے کا حصہ اور میانمار کے خلاف فریق بننے جارہا ہے۔

    عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ لڑنے کے لیے مالدیپ نے امل کلونی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ امل کلونی معروف وکیل اور ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ ہیں جو اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات لڑ چکی ہیں۔

    امل کلونی نے اس سے قبل مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کے کیس کی نمائندگی کی تھی جس میں اقوام متحدہ نے محمد نشید کے خلاف 13 برس قید کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

    امل یوکرین کے وزیر اعظم یولیا تموشنکو اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی بھی وکالت کر چکی ہیں، جبکہ انہوں نے 2 صحافیوں کا مقدمہ بھی لڑا جنہیں میانمار کی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں قید کیا تھا۔

    گیمبیا کا مقدمہ کیا ہے؟

    گزشتہ برس گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی تھی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    23 جنوری کو عالمی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرے، فوج کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے اور اس حوالے سے شواہد کو ضائع ہونے سے بچائے۔

    عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی سنایا۔ مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف کے مذکورہ فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    دی ہیگ: میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت کے لیے پیش ہوئی ہیں جو گیمبیا نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف کیا ہے۔

    اپنے کیس میں مغربی افریقی ملک گیمبیا نے کہا ہے کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کی ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کو 17 رکنی ججز کا پینل دیکھ رہا ہے اور یوں لگ رہا ہے کہ یہ کیس کئی سال تک چل سکتا ہے۔ جیسا کہ بوسنیا نسل کشی کے خلاف کیس جو سنہ 1995 میں شروع ہوا اور اسے مکمل ہونے میں 15 برس لگے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    کیس کا دارو مدار چونکہ ’نسل کشی‘ پر ہے لہٰذا دوران سماعت میانمار کے ایک وکیل نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی اموات کی تعداد اتنی نہیں کہ اسے نسل کشی قرار دیا جائے۔

    آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف سے اس درخواست کو خارج کرنے کی بھی درخواست کی اور کہا کہ اس ضمن میں پہلے ان کے اپنے ملک کی عدالتوں کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، عالمی عدالت نے تحقیقات کا آغاز کردیا

    روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، عالمی عدالت نے تحقیقات کا آغاز کردیا

    ہالینڈ : عالمی عدالت نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی تحقیقات شروع کردیں، اقوام متحدہ نے بھی میانمار کے فوجی افسران پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی فوج داری عدالت نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی عبوری تحقیقات کا آغاز کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ملک بدری اور اس سے متعلق امور کی بابت شواہد اور ثبوت جمع کیے جائیں گے اس کے بعد باقاعدہ تفتیش کی جائے گی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی میانمار فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر میانمار کے اعلیٰ فوجی عہدیداران کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کو اب نئے کیمپوں میں منتقل کیا جائے گا

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن کے بعد قریب سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے سرحد عبور کر کے بنگہ دیش میں پناہ لی تھی۔

    مزید پڑھیں: برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    یہ لاکھوں افراد اب بھی بنگلہ دیش کے مخلف مقامات پر قائم کچی بستیوں اور مہاجر کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

  • برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    نیو یارک : اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم سے متعلق شائع کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں برما کے 6 اعلیٰ فوجی افسران پر عالمی کرمنل کورٹ میں مقدمہ چلانے کی تجویز پیش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں ادارے نے برما کی فوج کے 6 اعلیٰ افسران کے نام شائع کیے گئے ہیں جن پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور انسانیت سوز مظالم پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برما کی سربراہ و نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام روکنے میں ناکام رہیں ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے برماکی ریاست رخائن اور دیگر مسلم اکثریتی والے علاقوں میں ہونے والے مظالم کو عالمی کرمنل کورٹ بھیجنا چاہیے۔

    رپورٹ میں کچن، شان اور رخائن میں ہونے والے جرائم کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں قتل و غارت، قید، اذیت، ریپ، جنسی قیدی اور دیگر ایسے جرائم شامل ہیں

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برمی حکومت اور فوج جن جرائم کو معمول کی کارروائی کے طور پر مسلسل انجام دے رہے ہیں، جس کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

  • انسانی حقوق کےعالمی دن پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا پیغام

    انسانی حقوق کےعالمی دن پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا پیغام

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ اور انسانی اقدار کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے قانونی اصلاحات سمیت انسانی حقوق کے حوالے سے کئی اقدامات کیے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اسلام ہی ہے جس نے سب سے پہلے معاشرے کے لیے انسانی حقوق کا تعین کیا اسی لیے ہم تمام انسانوں کے بلاتفریق پرامن اور برابری کی سطح پرانسانی حقوق کے حامی ہیں۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کشمیریوں، فلسطینیوں، روہنگیا مسلمانوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کے لیے کوششیں عالمی ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے یونیورسل ڈیکلریشن 1948 میں انسانی حقوق کو تحفط دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پوپ فرانسس روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر رنجیدہ ہوگئے

    پوپ فرانسس روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر رنجیدہ ہوگئے

    ڈھاکہ : مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر فیصلہ کن اقدامات کریں۔

    عالمی برادری سے یہ مطالبہ انہوں نے بنگلہ دیش کے دورے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بنگلہ دیش پہنچنے پر سرکاری حکام اور دیگر ممالک کے سفارتکاروں نے ان پر تپاک استقبال کیا۔

    بنگلہ دیش کے صدارتی محل میں بنگلہ دیشی صدر عبدالحمید سے ملاقات کے بعد گفتگو میں روہنگیا مسلمانوں کی پریشانی اور ان پر ظلم کے احوال سن کر انہوں نے انتہائی رنج و غم کا اظہار کیا۔

    پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ میانمار اور بنگلہ دیش کا دورہ کرنے کے لیے انہوں نے یہ شرط رکھی تھی کہ روہنگیا افراد سے ان کی ملاقات کرائی جائے۔

    ملاقات کے موقع پر متاثرہ افراد نے پوپ کو براہ راست اپنی مشقّت کی داستان سنائی، اس موقع پر روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر وہ زار وقطار رو پڑے۔

    بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات میں پوپ فرانسس نے روہنگیا مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے آپ کو اذیت اور تکلیف سے دوچار کیا میں ان کی طرف سے آپ لوگوں سے معافی کا طلب گار ہوں۔

  • چھ لاکھ روہنگیا مسلمان پناہ گزیں اپنے گھروں کو واپسی کے منتظر

    چھ لاکھ روہنگیا مسلمان پناہ گزیں اپنے گھروں کو واپسی کے منتظر

    ڈھاکہ : میانمار اوربنگلہ دیش کی سرحد پر چھ لاکھ روہنگیا مسلمان گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں لیکن برما کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کوانصاف دینے پرتیارنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے انسانیت سوز مظالم کے شکار چھ لاکھ روہنگیا مسلمان اپنے گھروں پر واپسی کے منتظر ہیں۔

     بنگلہ دیش کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی حالتِ زار انتہائی قابل تشویش ہے، پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ یہاں ہم اس امید پر رہ رہے ہیں کہ ایک دن ضرور واپس اپنے وطن جائیں گے۔

    برما میں بدھ انتہا پسندوں اورفوج کے مظالم کے ہاتھوں ستائے روہنگیا مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں، بنگلہ دیش اوربرما کی سرحد پر چھ لاکھ مرد، خواتین، بوڑھے اور بچے کھلے آسمان تلے کھانے پینے کی اشیاء، دواؤں کی قلت اور موسم کی شدت کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہیں۔

    روہنگیا پناہ گزینوں کا کہنا ہے بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپوں کے بجائے اپنے گھر واپس جانا چاہتے ہیں، عالمی برادری روہنگیا مسلمانوں کو انصاف دلانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں برما کے مسلم اکثریتی صوبے رخائن میں برمی افواج نے نہتے شہریوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا  جس میں ابتدائی جھڑپو ں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ سینکڑوں دیہات نذرِ آتش کردیئے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور


    برمی فوج اوربدھ مت سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں سے اپنی جان بچا کربنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد چھ لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔