Tag: روہنگیا مسلمانوں

  • روہنگیا مسلمانوں  کو سمندر میں پھینکنے کا معاملہ ،  بھارت سے جواب طلب

    روہنگیا مسلمانوں کو سمندر میں پھینکنے کا معاملہ ، بھارت سے جواب طلب

    نیویارک : اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کیساتھ انسانیت سوزسلوک پر بھارت سے جواب طلب کرلیا اور کہا روہنگیا پناہ گزینوں کو بحری جہازوں سے سمندر میں پھینکنا اشتعال انگیزی سےکم نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کیساتھ انسانیت سوزسلوک پر اقوام متحدہ نے بھارت سے جواب طلب کرلیا ، بھارت خطے میں امن کوتہہ و بالاکرنے کےساتھ ساتھ انسانیت سوزمظالم بھی ڈھا رہا ہے۔

    مقبوضہ کشمیرمیں 8 لاکھ سےزائدفوج نہتے کشمیریوں کے ساتھ بدترین سلوک کر رہی ہے ، بھارتی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بھی بدترین سلوک روارکھا ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے بھارتی حکام نے دہلی سےدرجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کوانڈمان منتقل کیا، کشتی کے ذریعے بحیرہ انڈمان عبور کروا کر زبردستی میانمار کے جزیرے میں اتاراگیا تاہم پناہ گزین ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے مگران کےبچ جانےکی خبرنہیں آئی۔

    میانمار میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کےخصوصی نمائندےٹام اینڈریوز نے بیان میں کہا کہ روہنگیاپناہ گزینوں کوبحری جہازوں سے سمندر میں پھینکنااشتعال انگیزی سےکم نہیں، واقعے کی مزیدمعلومات حاصل کررہے ہیں،بھارتی حکومت سے بھی کہاہےحساب دیں۔

    ٹام اینڈریوز کا مزید کہنا تھا کہ ایسےاقدامات پرگہری تشویش ہےجوبین الاقوامی تحفظ کےاصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

    یاد رہے 3 مارچ کو اینڈریوز نے بھارت کو مراسلہ بھیجا، روہنگیا پناہ گزینوں کی زبردستی واپسی پرتشویش ظاہر کی گئی۔

    اقوام متحدہ نے کہا کہ ٹام اینڈریوز نےبھارت سے حراستوں کے خاتمے اور حراستی مراکز تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا۔

  • میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے، اقوام متحدہ

    میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے، اقوام متحدہ

    جنیوا : میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم کھل کر دنیا کے سامنے آگئے۔ اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں نے فوجی آپریشن کے نام پرمسلمانوں کے قتل عام ،اجتماعی زیادتی اور املاک کو جلانے کی تصدیق کر دی ہے۔

    غیرملکی خبررسا ں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے۔

    جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں یو این تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ برما کی فوج ریخائن ریاست میں اب بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے بھی میانمار کی فوج نے ریخائن میں بلیک آؤٹ کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔ اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ 2017 میں برمی فوج نے مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے ریخائن میں آپریشن کیا جس کے بعد 7لاکھ 30 ہزار مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سات فوجی اہلکار سزا پوری کیے بغیر رہا

    عالمی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی نسل کشی، اجتماعی زیادتی اور املاک کو جلانے میں ملوث بھی ہے۔ اپریل کے مہینے میں بھی برمی فوج نے ہیلی کاپٹر سے کھیتوں میں کام کرنے والے افراد پر فائرنگ کی تھی۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، کینیڈا کا سوچی کی اعزازی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، کینیڈا کا سوچی کی اعزازی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ

    اوٹاوا : کینیڈا کے اراکین پارلیمنٹ نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے میں ناکامی پر میانمار کی صدر آنگ سان سوچی کینیڈین شہریت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا میں واقع ملک کینیڈا کے اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی کی اعزازی شہریت منسوخ کرنے کے لیے پیش کردہ قرار داد کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈین حکومت اور اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے میانمار (برما) کی سربراہ کے خلاف یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا کیوں کہ آنگ سان سوچی برما میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام رہی۔

    برما کی صدر آنگ سان سوچی میانمات میں جمہوریت ہی بحالی کے لیے کوششیں کرکے سنہ 1991 میں نوبل انعام اپنے نام کرچکی ہیں۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر 27 اگست کو جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق جاری تحقیقاتی رپورٹ میں میانمار کے آرمی چیف کے خلاف تحقیقات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برمی حکومت اور فوج کی جانب سے مسلم اکثریتی علاقے رخائن میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے نام پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی، جس کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بے نقاب کرنے والے 2صحافیوں کو 7 سال قید کی سزا

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم بے نقاب کرنے والے 2صحافیوں کو 7 سال قید کی سزا

    برما: میانمار کی عدالت نے روہنگیا مسلمانوں پر حکومت کے مظالم بے نقاب کرنے والے دو صحافیوں کو سات سال قید کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کی عدالت نے غیرملکی خبر ایجنسی کے 2صحافیوں کو7 سال قید کی سزا سنادی، دونوں صحافیوں کو جاسوسی اور سرکاری راز حاصل کرنے کی کوشش کے الزامات پر سزا سنائی گئی۔

    سزاپانے والے صحافیوں نے روہنگیا مسلمانوں پر میانمارکی حکومت اور فوج کے مظالم کو اپنی رپورٹس کے ذریعے بے نقاب کیا تھا، گرفتاری کے وقت دونوں صحافی میانمار کی ریاست رخائن میں دس روہنگیا مسلمانوں کے قتل پر تحقیقاتی رپورٹ تیار کر رہے تھے۔

    سزا پانے والے صحافی وا لون نے کہا کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا، مجھے کوئی ڈر نہیں،میں انصاف، جمہوریت اور آزادی پر یقین رکھتا ہوں۔’

    میانمار حکومت کے ترجمان زاؤ طے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس قانون کے مطابق چلایا گیا ہے، میانمار کی عدالتیں خودمختار ہیں۔

    دوسری جانب غیرملکی خبر ایجنسی کے ایڈیٹر اِن چیف کا کہنا ہے دنیا بھر میں آزادی صحافت کے لیے آج افسوس ناک ترین دن ہے’۔

    اقوام متحدہ نے فیصلے کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے دونوں صحافیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل اقوام متحدہ نے ‫میانمارکی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور اجتماعی زیادتی میں ملوث قرار دے کر میانمارکےآرمی چیف اورپانچ جنرلز سمیت اعلیٰ فوجی قیادت پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی تھی۔

    مزید پڑھیں : روہنگیا مظالم: آنگ سان سوچی کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی نسل کشی کی نیت سے کی ،خواتین ،بچوں کا استحصال اور بلاوجہ گاؤں ،دیہات جلاکر ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو علاقہ چھوڑنے پرمجبور کیا۔

    تاہم میانمار کی حکومت نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

    واضح رہے کہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین سے گزشتہ برس اگست کے مہینے میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیا باشندے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔