Tag: روہنگیا مسلمان

  • امریکہ کا میانمارپرپابندیاں عائد کرنے پرغور

    امریکہ کا میانمارپرپابندیاں عائد کرنے پرغور

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے باعث امریکہ میانمار پر پابندیاں عائد کرنے پرغور کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے باعث میانمار پر پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔

    پاکستان آنے سے قبل گزشتہ روز امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر امریکہ کو تشویش ہے۔

    ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین کی روشنی میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف میانمار پر محدود پابندیاں بھی زیرغور ہیں۔


    روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ


    خیال رہےکہ گزشتہ ماہ امریکہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی گاؤں جلانے اور فورسز کی جانب سے تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 5 ستمبر کو میانمار کے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا تھا کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کا انعام ملنا چاہیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ترکی کے دشمن ہمارے بھی دشمن ہیں‘ وزیراعظم پاکستان

    ترکی کے دشمن ہمارے بھی دشمن ہیں‘ وزیراعظم پاکستان

    استنبول : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ترکی نے افغانستان اور پاکستان کے ساتھ بہترتعلقات کے ذریعے افغان امن عمل میں ہمیشہ تعمیری کردار ادا کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی ایٹ کے نویں سربراہ اجلاس کے موقع وزیراعظم پاکستان نے ترک وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں اور فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے پر ترکی کے کردار کی تعریف کی۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں وکشمیر کے عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی حمایت پر ترکی کو سراہا۔

    اس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان کثیرجہتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں خصوصاََ تجارت اور معیشت کے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ پراتفاق کیا۔

    وزیراعظم پاکستان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی رکنیت کے لیے ترکی کی بھرپور حمایت کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قبرص سمیت قومی دلچسپی کے معاملات پر ترکی کی تمام ممکنہ حمایت جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی تمام معاملات پر ہم آہنگ سوچ کے حامل ہیں، ترکی کے دشمن ہمارے بھی دشمن ہیں۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شام میں تنازعہ کے سیاسی حل کی تلاش اور لاکھوں شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے پر ترکی کے کردار کی تعریف کی۔

    دوسری جانب ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے ضرورت کی ہر گھڑی میں ہمشیہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔


    اسلام آباد:وزیراعظم شاہدخاقان عباسی ترکی کےدورے پر روانہ


    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کے لیے ترکی روانہ ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    ڈھاکا : میانمار نے بنگلہ دیشی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ اور باعزت واپسی کے لیے پیشکش کردی۔

    یہ بات بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، ان کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورت حال اور قتل عام کے بعد میانمار سے 8 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش پہنچے ہیں اور سرحدی علاقے میں قیام پزیر ہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے بتایا کہ میانمار کی اسٹیٹ منسٹر سے ہونے والی ملاقات نہایت خوشگوار رہی جس کے دوران میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے میانمار حکومت کی رضامندی اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے میڈیا کو مزید بتایا کہ 8 لاکھ روہنگیا مسلمان مہاجرین میں سے 5 لاکھ نسلی فسادات پھوٹنے کے بعد محض پچھلے پانچ ہفتوں کے دوران راخائن سے بنگہ دیش پہنچے ہیں۔


    یہ پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    خیال رہے کہ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اور میانمار کے وزیر کے درمیان ہونے والی ملاقات اقوام متحدہ کے نمائندوں کی ایک روزہ دورہ رخائن کے بعد ہوئی جو کہ 25 اگست کے بعد کسی بین الااقوامی ادارے کی رخائن میں پہلی آمد تھی۔

    اقوام متحدہ کے حکام، سفارت کار اور امدادی ٹیم اپنے ایک دن کے دورے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے رخائن پہنچے تھے جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسلی فسادات میں لاکھوں کے بے گھر ہونے کا جائزہ لیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں :  میانمار حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے، دلائی لامہ


    قبل ازیں بنگلہ دیشی وزیر خارجہ محمود علی سے میانمار کی سربراہ آن سانگ سو چی نے ڈھاکا میں ملاقات کی تھی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات تھی۔

    بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے رخائن میں برپا فسادات اور قتل و گارت گری میں میانمار فوج اور بدھ انتہا پسندوں کو قرار دیتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں کی بے یارو مدد گار بنگہ دیش آمد کے مسئلے کو اُٹھایا تھا۔

  • روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور

    روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور

    ینگون : برما کے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری ہے، یہ مسلمان برمی فوج کے خوف سے رات کے اوقات میں چھپ کر سفر کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے انسانیت سوز مظالم کے شکار روہنگیا مسلمانوں کیلئے ہجرت کرنا بھی کسی عذاب سے کم نہیں، مجبور اور بے بس افراد رات کی تاریکی میں چھپ کر سفر کرتے ہیں۔

    بدھ انتہاپسندوں اوربرمی فوج کے بہیمانہ مظالم کا شکار ہونے والوں میں خواتین، بچے مرد،بوڑھے جوان سب ہی شامل ہیں، کسی کے کندھوں پرضعیف ماں توکوئی بیمارکو اٹھائے ہوئے محفوظ مقام کی جانب چلا جارہا ہے۔

    برطانیہ کا کہنا ہے روہنگیا کا بحران ناقابل قبول سانحہ ہے، آنگ سانگ سوچی حکومت کوتشدد کا یہ رویہ ختم کرنا ہوگا، بےبسی اورکسمپرسی کی یہ تصویریں بھی عالمی ضمیرکو جنھجوڑنے میں تاحال ناکام ہیں۔


    مزید پڑھیں: برمی فوجیوں کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف


    پناہ گزینوں کاکہنا ہے کہ بدھ انتہا پسندوں نے ہمارے گاؤں کو چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے، ہم نے جب گاؤں سے نکلنے کی کوشش کی تو انہوں نے بہت سارےلوگوں کو مار دیا، برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے خوف سے رات کی تاریکی میں سفرکرنے پر مجبور ہیں۔


    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری


    واضح رہے کہ فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں نذرآتش کئے جارہے ہیں لیکن امن کانوبل انعام لینے والی آنگ سانگ سوچی کواپنی حکومت اورفوج کے مظالم نظرنہیں آتے۔


    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت نےمحدود جنگ کی پالیسی نہ بدلی تومنہ توڑ جواب ملےگا‘ وزیراعظم

    بھارت نےمحدود جنگ کی پالیسی نہ بدلی تومنہ توڑ جواب ملےگا‘ وزیراعظم

    نیویارک: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر بھارت نے ایل او سی کو پارکرنے کی کوشش کی یا پاکستان کے خلاف محدود جنگ کی پالیسی پرعمل درآمد کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سےاقوام متحدہ کے چارٹرپر باقاعدہ عملدرآمد نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کی عوام کو بھارتی ظلم وجبرکا سامنا ہے اور کشمیریوں کو ان کے ‌حق خودارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔ بھارت نےمقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ فوج تعینات کررکھی ہے جو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے ایل او سی پر سیزفائر کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں بیلٹ گنوں کے استعمال اور دیگر جرائم سے روکے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کومشرقی جانب سےہمیشہ خطرہ رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے رواں برس ایل اوسی پر 600 سے زائد بار سیزفائرکی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں۔


    وزیراعظم کا اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیرحل کرنےکا مطالبہ


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی بند کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کی کسی بھی مہم جوئی یا کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اب ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے اور اسے اسی سطح پر ہی حل ہونا چاہیے لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا خاتمہ بھی نہایت ضروری ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی جوانوں سمیت 70 ہزار پاکستانیوں نے قربانیاں دیں اور 120 ارب ڈالرکا نقصان اٹھایا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں پر کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالیں ہم افغان جنگ کوپاکستانی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی پاکستان قربانی کا بکرا بنے گا۔


    عالمی میڈیا پاکستان کی صحیح صورتحال نہیں دکھارہا، شاہد خاقان عباسی


    وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا خواہاں کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔

    انہوں نے کہا افغانستان کے مسائل کا فوجی نہیں سیاسی حل ہےافغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں جو سرحد پار کرکے پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ظلم وزیادتی کو دنیا دیکھ رہی ہے جہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

    انہوں نےکہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیےمئسلہ فلسطین کا حل بہت ضروی ہے جبکہ اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ خطے میں تشدد کا سبب بن سکتا ہے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چین اورپاکستان کی دوستی معاشی ترقی کاراستہ ہے جبکہ پاکستان ون بیلٹ ون روڈ پروگرام کا حصہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں مستقبل میں انسانیت کےلیے بڑا خطرہ ہیں ان تبدیلیوں سےنمٹنےکے لیے پیرس معاہدے پرعملدرآمد ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے موقع پرقومی لباس زیب تن کیا ہوا تھا اور ان کے ہمراہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی اور وفد کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں موجود روہنگیا مسلمانوں کے آئی ایس آئی اور جہادی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، یہ مہاجرین ہمارے لیے خطرہ ہیں سپریم کورٹ روہنگیا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ حکومت پر چھوڑ دے۔

    یہ بات بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کہی گئی۔

    بھارتی حکومت نے ملک میں 2012ء سے آباد 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے جواب میں روہنگیا کے دو شہریوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور بھارتی حکومت سے جواب مانگا جو حکومت نے آج جمع کرادیا۔

    بی بی سی کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنے فیصلے کے دفاع میں سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ میانمار سے یہاں آنے والے روہنگیا مسلمان ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    جواب میں بھارت نے کہا ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ بعض روہنگیا مہاجرین پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور شدت پسند تنظیموں سے رابطے میں ہیں جب کہ شدت پسند روہنگیا دلی، حیدر آباد، میوات اور جموں میں سرگرم ہیں جن کی طرف سے بھارت میں آباد بدھسٹ باشندوں پر حملوں کا خدشہ ہے۔

    بھارتی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ روہنگیا باشندوں کو غیر قانونی طریقے سے بھارت لانے کے لیے برما، بنگال اور تری پورہ میں منظم گروہ کام کررہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو خطرہ تو قرار دیا لیکن شواہد پیش نہیں، روہنگیا مسلمان برما سے جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں انہیں اس طرح سے نکالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    دوسری جانب حکومتی وکیل نے کہا ہے کہ تین اکتوبر کو آئندہ ہونے والی سماعت پر اس معاملے کی مزید تفصیلات پیش کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے ان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملے اور کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں عارضی کیمپوں میں آ مقیم روہنگیا مسلمانوں کو کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملتی اور ان کا حال برا ہے، وہ کسمپرسی کے عالم میں محنت مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے بھارت کے اس اعلان کی سخت مخالفت کی ہے ۔

  • برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    ینگون : برمی مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم تاحال جاری ہیں، عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی مسلمانوں کو قربانی کرنے میں بے انتہا مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ایک جانور کے عوض ہزاروں روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمارمیں موت کارقص اب بھی جاری ہے، مختلف ممالک کی جانب سے موجودہ صورتحال پر تشویش اور مذمت کے باوجود مقامی باشندوں پر میانمار فوج کے مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرارالحسن جو ان دنوں برما میں موجود ہیں ان کا کہنا ہے کہ برما میں مسلمانوں کو قربانی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

    قربانی کرنے کے لئے مقامی حکومت کو 50 ہزار سے ایک لاکھ تک ٹیکس دینا پڑتا ہے۔‬ کسی بھی شہر میں کسی بھی جگہ قربانی کرنے کیلئے انتظامیہ کو ایک جانور پر مقامی کرنسی کے مطابق پچاس ہزار روپے بطور ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں اور اگر اس جانور کو لا کر ایک مہینے تک پالا جائے تو اس کا ٹیکس ایک لاکھ روپے تک جا پہنچتا ہے۔

    اس بات سے ثابت ہے کہ ایک عام مسلمان جس کا تعلق ایک متوسط طبقے سے ہی کیوں نہ ہو وہ قربانی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مسلمانوں کی حالت زار کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تیس سال سے یہاں مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ جو مساجد موجود ہیں ان کی مرمت بھی نہیں کی جاسکتی۔


    مزید پڑھیں: میانمار حکومت نے مسلمانوں پرمظالم کو مسترد کردیا


    دوسری جانب برما کے مسلمانوں پر ہرابھرتا سورج ایک نئے ظلم کی داستان سناتا ہے، میانمار کے نسل پرستوں نے روہنگیامسلمانوں کو زندہ درگور کردیا، گاؤں دیہات جلا کر راکھ کر دیئے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں: میانمار میں مسلمانوں پر تشدد تشویشناک ہے، مارک ٹونر


    بدھ مت دہشت گردوں نے ہزاروں روہنگیا مسلمان جلا ڈالے، ہزاروں افراد اپنی جان بچانے کیلئے کیمپوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔

  • روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    ڈھاکا: بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کو واپس برما میں بسانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار حکومت کو سیکیورٹی اداروں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے کاکس بازار کے نزدیک قائم روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرتے ہوئے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

    شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ انہوں نے برمی رہنما آنگ سان سوچی کو ذاتی طور پر خط لکھا ہے جس میں اپیل کی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو واپس لیں کیوں کہ وہ ان کے اپنے لوگ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے روہنگیا جنگجوؤں کے کردار کی بھی مذمت کی۔

    بی بی سی کے مطابق کیمپ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ انھیں اسے روکنا چاہیے، ساتھ ہی ساتھ میانمار کی حکومت کو تحمل سے اس صورتحال سے نمٹنا چاہیے، انھیں فوج یا اپنی ایجنسیوں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ عام لوگوں پر حملہ کریں، بچوں، خواتین اور معصوم لوگوں کا کیا قصور ہے وہ اس کے ذمہ دار نہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینی چاہیے تاکہ وہ خوراک اور ادویات حاصل کر سکیں، جب تک میانمار حکومت انھیں واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہوتی، پناہ گزیں انسان ہیں ہم انھیں واپس نہیں دھکیل سکتے ہم ایسا نہیں کر سکتے کیوں کہ ہم انسان ہیں۔

    شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی ہے کہ میانمار کی حکومت کو اپنے تمام شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانا چاہیے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں میانمار پر ضابطے کے مطابق کارروائی کرنے اور انھیں واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ 25 اگست سے شروع ہونے والے نئے تنازع کے بعد برمی فوجیوں اور بدھسٹوں کے گروپوں کے حملوں کے باعث سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید ہوچکے ہیں جب کہ 3 لاکھ سے زائد مسلمان جان بچار کر بنگلہ دیشی سرحد کے قریب قائم کیمپوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں خوراک اور دوا کا بحران ان کے لیے نئی مصیبت بنا ہوا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست ہونی چاہئیے، مولانا فضل الرحمان

    روہنگیا مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست ہونی چاہئیے، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد : جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست ہونی چاہئیے، سی پیک کے بعد ملک کو سیاسی عدم استحکام سے دوچارکیا گیا،  ڈونلڈٹرمپ کی پالیسی سےامریکی عزائم عیاں ہوگئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک کی صورت میں پاکستان چین کے وژن کاپہلا زینہ ہے۔

    سی پیک کا منصوبہ چین سے تبت اور بنگلادیش سے ہوتا ہوا برما جائے گا، برما میں تیل اور معدنی ذخائر سب سے پرانے ہیں، سی پیک کے منصوبے کے بعد ملک کو سازش کے ذریعے سیاسی عدم استحکام سے دوچارکیا گیا۔

    امریکہ خطے میں جغرافیائی تبدیلی چاہتا ہے

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکی دی ہے، امریکا اپنے مفاد کی خاطر خطے کی جغرافیائی صورتحال تبدیل کرنا چاہتا ہے، امریکا افغانستان سے فوج واپس بلانے کی بجائےمزید بھیج رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی سے امریکی عزائم عیاں ہوگئے، دنیا میں ایک سرد جنگ شروع ہوچکی ہے۔

    میانمار میں انسانیت کی تذلیل ناقابل بیان ہے

    مولانافضل الرحمان نے برما کی حالیہ صورتحال پر کہا کہ جس طرح میانمار میں انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے ناقابل بیان ہے، ہما را مطالبہ ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست ہونی چاہیے، اتنی سفاکی اور بربریت پر دنیا خاموش ہے، امریکا اور یورپ ایک واقعے پر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردگان نے نے روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر آواز اٹھائی، ہمیں بھی ترک صدرجیسا کردار ادا کرنا چاہئے، آج ہم اکیلے نہیں پوری قوم ہمارے ساتھ ہے، ہمیں اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی سےخیرکی توقع نہیں رکھنی چاہئے، او آئی سی خود اس وقت آئی سی یو میں ہے۔

     


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارفوج نے بنگلہ دیش سے ملحقہ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھا دیں

    میانمارفوج نے بنگلہ دیش سے ملحقہ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھا دیں

    لندن : میانمار فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر مطالم میں مزید اضافہ کردیا، بنگلہ دیش سے ملحقہ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانا شروع کردیں، اس بات کی تصدیق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش کی جانب جانے سے روکنے کیلئے سرحدی علاقوں میں بارودی سرنگیں بچھا دیں، ان سرنگوں کے نتیجے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کم از کم ایک شہری ہلاک اور دو بچوں سمیت تین افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اپنی جانیں بچا کر بھاگنے والے نہتے افراد کے خلاف اس انتہائی گھناؤنی حرکت کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بنگلہ دیش کے حکام نے بھی میانمار فوج کی طرف سے سرحد پر بارودی سرنگیں بچانے کے اقدام پراحتجاج کیا ہے۔

    میانمار کے صوبے رخائن میں فوجی کی طرف سے مبینہ قتل عام سے بچنے کے لیے گزشتہ دو ہفتوں میں بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد دو لاکھ نوے ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں بھوکے پیاسے اور خوفزدہ مہاجرین کا بنگلہ دیش پہنچنے کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔