Tag: روہنگیا مسلمان

  • میانمارحکومت نے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کردیا

    میانمارحکومت نے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کردیا

    ینگون : بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام چھپانے کیلئے برمی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو ینگون پہنچنے پر ویزے کے باوجود حراست میں لے کر8گھنٹے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ویزا لے کر ینگون آنے والے مسلمانوں کو ڈی پورٹ کیا جانے لگا، روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو برمی حکومتی عہدیداران نے پاکستانی پاسپورٹ دیکھنے کے باوجود حراست میں لے لیا۔

    اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو8گھنٹے حراستی مرکز میں بھوکا پیاسا رکھا گیا، بعد ازاں ویزے ہونے کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

    اے آر وائی کے نمائندہ خصوصی اقرارالحسن کی قیادت میں اے آر وائی نیوز کی پہلی ٹیم رخائن کے قریب موجود ہے۔ تمام ترنامساعد حالات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم دنیا کے سامنے میانمار حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے پرعزم ہے۔


    مزید پڑھیں: اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی


    واضح رہے کہ میانمار کی فوج کے ظلم کے بعد بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔


     میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال


    کیمپوں میں کھانے پینے کی قلت ہے کئی لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کئی دن سے کچھ نہیں کھایا پیا۔ میانماری فوج کے ہاتھوں اب تک چار سو سے زائد روہنگیا مسلمان قتل ہوچکے ہیں۔

    فوجی کارروائیوں میں سیکڑوں گھرجلائے گئے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا نے امداد کی مد میں چار ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ملائیشیا کی جانب سے امدادی سامان سے بھرا جہاز میانمار روانہ ہوچکا ہے۔

  • برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل کردی

    برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل کردی

    کاکس بازار: میانمار (برما) سے جان بچا کر بنگلا دیشی سرحد پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہوگئی جو غذائی اور دواؤں کے بحران کا شکار ہیں، اقوام متحدہ نے مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے مدد کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی ریاست رخائن میں آباد روہنگیا مسلمانوں پر 25 اگست سے ایک بار پھر نیا ظلم وستم شروع ہوگیا ہے جس کے باعث وہ جان بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں ورنہ انہیں قتل کیا جارہا ہے، گھروں کو جلایا جارہا ہے۔

    refugees

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار رفیوجیز (یو این ایچ سی آر) کے مطابق دو ہفتے کے دوران میانمار سے بنگلا دیش کی طرف ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہوگئی ہے تاہم غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہ تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

    rohingya

    تین لاکھ مہاجرین کے لیے  77 ملین ڈالر کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

    اس ضمن میں اقوام متحدہ نے کمیپوں میں مقیم 3 لاکھ روہنگیا مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے 77 ملین ڈالر(7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) امداد کی اپیل کردی۔

    اقوام متحدہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امدادی اداروں کو روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 77 ملین ڈالر (58 پاؤنڈ) امدادی رقم کی ضرورت ہے جو کہ دو ہفتے کے دوران میانمار (برما) سے ہجرت کرکے بنگلہ دیشی سرحد پر کیمپوں میں مقیم ہیں۔

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نئے آنے والے مہاجرین کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر بنیادی اشیا کی شدید ضرورت ہے۔

    ہائی کمشنر نے بتایا کہ جنوبی بنگلا دیش میں کاکس بازار کے قریب قائم دو پناہ گزین کیمپوں میں پہلے سے 34 ہزار مہاجرین آباد تھے تاہم حالیہ کشیدگی یعنی 25 اگست کے بعد سے مہاجرین کی آمد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، مہاجرین کے لیے فوری طور پر زمین اور سائبان کی ضرورت ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مہاجرین کے لیے 80 لاکھ ڈالر کی فوری امداد کی جائے۔

    muslims

    مہاجرین بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں، کھانا لانے والے ٹرک کو دیکھ کر پیچھا کرتے ہیں، امدای ادارے

    امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں مہاجرین بھوکےپیاسے کھانے کے منتظر سڑک  کنارے بیٹھے رہتے ہیں، غذائی سامان سے لدے ٹرک کو دیکھ کر  اس کا پیچھا کرتے ہیں۔

    بھوک کی شدت سے ایک آدمی وہیں گرگیا، رپورٹر

    خبررساں ادارے اے پی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے خود دیکھا کہ کھانا تقسیم کرنے کے لیے جب قطار بنی تو اس میں موجود تمام افراد انتہائی بھوکے تھے، بھوک  کی شدت سے ایک شخص وہیں گرگیا۔

    رخائن میں موجود بی بی سی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے جمعرات کو موجود وہ گاؤں جلتا ہوا دیکھا جسے بدھسٹ نوجوانوں کے ایک گروپ نے نذر آتش کردیا۔

    کاکس بازار میں مقامی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی موجودگی کے باوجود مہاجرین کو خاطر خواہ امداد نہیں مل سکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    burma attack

    ریڈ کراس کے ایک نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ وہ بنیادی سہولیات سمیت خوراک اور دواؤں کے حوالے سے سخت بحران میں مبتلا ہیں۔

    myanmar

    مہاجرین کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم دی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او او ایم) اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے مہاجرین کے کیمپوں کے پاس موبائل میڈیکل یونٹس کام کررہے ہیں جو مہاجرین کو یومیہ بنیادوں پر صحت کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔

    Rohingya Muslims

    bangladesh

    حالیہ کشیدگی میں بہت سے روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں داخلے کے لیے نے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے دریائے نیف کو پار کرنے کی کوشش کی اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، بنگلہ دیشی حکام گزشتہ 10 دنوں میں 88 روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں نکال چکے ہیں۔

    myanmar

    rakhine state

    ایک مہاجر کیمپ کے انچارج عبدالہاشم نے عرب نیوز کو بتایا کہ میرے ہم وطن روہنگیا مسلمان سارا دن بارش میں کھلے آسمان تلے سخت وقت گزارنے پر مجبور ہیں، گزشتہ روز ہم نے بڑی تعداد میں رخائن (برما کی ریاست) سے یہاں آنے والے مہاجرین کو کمپیوں میں پناہ دی جو 13 سے 14 دن پیدل چل کر یہاں تک پہنچے ہیں۔

    refugee camp

    refugee camp

  • روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ

    روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ

    واشنگٹن : امریکہ نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی گاؤں جلانے اور فورسز کی جانب سے تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی صورت حال پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    ہیدرنوئیرٹ نے کہا کہ برما میں سیکورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذر آتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ برمی حکام حالات مزید کشیدہ ہونےسے روکے اور متاثرہونے والی کمیونٹی کی مدد کریں۔

    انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش جانے والوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کررہے ہیں اور روہنگیا کمیونٹی کی مدد کے لیے برما کے پڑوسی ممالک سے رابطے کررہے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ صوبہ رکھائن تک انسانی رسائی کی اجازت دی جائے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ برماکے مہاجرین کے لیےاس سال 55 ملین ڈالر کی امداد جاری کی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق ڈھائی لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان گزشتہ سال اکتوبر میں تشدد شروع ہونے کے بعد بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی کرچکے ہیں۔


    مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی


    واضح رہے کہ 3 روز قبل میانمارکے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا تھا کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے؟۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام: مختلف اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں

    روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام: مختلف اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں

    اسلام آباد: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور لرزہ خیز مظام کے خلاف سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں جمع کروائی گئیں۔ قراردادوں میں اقوام متحدہ کے ذریعے میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی رکوانے کا مطالبہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کروائی۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کر دی گئی۔ اقوام متحدہ کے ذریعے برما میں مظالم کا سلسلہ رکوایا جائے۔

    قرارداد کے متن میں مطالبہ کیا گیا کہ روہنگیا متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔ متاثرین کو ہمسایہ ممالک میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

    ایم کیو ایم پاکستان نے اسی نوعیت کی تحریک التوا سینیٹ میں بھی جمع کروائی۔


    سندھ اسمبلی

    روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف صوبہ سندھ کی اسمبلی میں 2 قراردادیں جمع کروائی گئیں جن میں سے ایک متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور دوسری پاکستان تحریک انصاف نے جمع کروائی۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے جمع کروائی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی گئی۔ اقوام متحدہ کے ذریعے برما میں مظالم کا سلسلہ رکوایا جائے۔

    پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنی قرارداد میں برما کے مسلمانوں پر لرزہ خیز مظالم کی مذمت کی۔ قرارداد میں حکومت سے برما میں مسلمانوں کے قتل عام کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔


    پنجاب اسمبلی

    صوبہ پنجاب کی اسمبلی میں بھی پاکستان تحریک انصاف نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر لرزہ خیز ظلم کے خلاف قرارداد جمع کروائی۔

    مذمتی قرارداد تحریک انصاف کے شعیب صدیقی کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں برما کی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ میں بھر پور آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا۔


    خیبر پختونخواہ اسمبلی

    صوبہ خیبر پختونخواہ کی اسمبلی میں بھی روہنگیا مسلمانوں پر دردناک مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کروائی گئی۔

    قرارداد میں وفاقی حکومت سے برما کی مسلمانوں کی بھرپور مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان، او آئی سی اور سیکیورٹی کونسل میں برمی مظالم کے خلاف آواز اٹھائے۔

    قرارداد میں مزید کہا گیا کہ پاکستان بھی ترک حکومت کے اقدمات کی تقلید کرے۔

    یاد رہے کہ ترکی نے بنگلہ دیش سے روہنگیا مسلمانوں کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ پناہ گزینوں کے تمام اخراجات ترک حکومت برداشت کرے گی۔


     

  • میانمارمیں منصوبہ بندی کےتحت مسلمانوں کا قتل کیا جا رہا ہے‘ شہبازشریف

    میانمارمیں منصوبہ بندی کےتحت مسلمانوں کا قتل کیا جا رہا ہے‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے روہنگیا مسلمانوں پر بدترین ظلم وستم کی مذمرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے روہنگیا کے مسلمانوں پرظلم وستم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں قتل عام اقلیتوں کی نسل کشی کی بدترین مثال ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میانمار میں منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، مسلم دنیا مسئلے کے حل کے لیے میانمار کی حکومت پر ڈباؤ ڈالے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنےکے لیےکثیرالجہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے جبکہ میانمارمیں صورت حال انسانی حقوق کی تنظیموں کےلیے بڑا ٹیسٹ کیس ہے۔


    روہنگیا مسلمانوں پر تشدد قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زارعالمی برادری کے ضمیر کےلیے چیلنج ہے،نہتے انسانوں پرتشدد عالمی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔


    مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی


    واضح رہے کہ میانمارکے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا ہے کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے؟۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما نے اقوام متحدہ کی امدا د روک دی، 30 ہزار بھوکے پیاسے مسلمان پہاڑوں میں‌ پھنس گئے

    برما نے اقوام متحدہ کی امدا د روک دی، 30 ہزار بھوکے پیاسے مسلمان پہاڑوں میں‌ پھنس گئے

    جنیوا: برما (میانمار) حکومت نے روہنگیا مسلمانوں تک پہنچنے والی اقوام متحدہ کی امداد کو روک دیا، 1 لاکھ کے قریب مسلمان بنگلہ دیش کی سرحد پار کرگئے جب کہ 30 ہزار مسلمان بنگلہ دیشی سرحد کے قریب میانمار کی پہاڑوں میں پھنس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق برما کی ریاست رخائن میں 25 اگست سے ایک بار پھر شروع ہونے والے فسادات میں برما کی آرمی اور بودھوں نے 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا، 87 ہزار سے زائد مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر لٹے پٹے بنگلہ دیش کی سرحد کی طرف جان بچانے کے لیے بھاگ نکلے ہیں جن کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جب کہ 30 ہزار مسلمان علیحدہ ہیں جو جان بچانے کے لیے بھاگے تو میانمار کے پہاڑوں میں بغیر خوراک اور ادویات کے پھنسے گئے۔


    برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    تازہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس کے مطابق عالمی نشریاتی ادارے سی این این نے کہا ہے کہ برما کی آرمی اور بلوائیوں سے بچ کر فرار ہونے والے 30 ہزار روہنگیا مسلمان پہاڑوں کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں جن کے پاس کھانے پینے کا سامان اور ادویات موجود نہیں، ان تک امداد نہیں پہنچی تو بڑا انسانی المیہ ہوسکتا ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق کہ برما کی آرمی کی جانب سے روہنگیا کی آبادی میں بغیر ادویات اور دوا فراہم کیے آپریشن کیا جارہا ہے جس میں مسلمانوں کو بے گھر کیا جارہا ہے جب کہ بدھسٹ برما کی آرمی کی شہہ پر انہیں قتل کررہے ہیں۔

    انسانی حقوق کے ایک ادارے نے سیٹلائٹ فوٹو ریلیز کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ برمی فوجیوں اور مقامی افراد کے درمیان جھڑپ کے باعث پورا گاؤں جل چکا ہے۔

    خیال رہے کہ میڈیا کو پہلے ہی وہاں جانے نہیں دیا جارہا اور میانمار حکومت اپنے مظالم کی خبریں باہر نہیں آنے دی رہی پھر بھی میڈیا مختلف ذرائع سے فوٹیج، تصاویر اور خبریں حاصل کرکے دنیا بھر میں ریلیز کررہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق رخائن میں ہر طرف جلے ہوئے گھر اور جلی ہوئی لاشیں پڑی ہیں، بدھ مت کے بلوائیوں نے برما کی فوج سے مل کر مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے۔

    دنیا بھر میں احتجاج، مظالم روکنے کا مطالبہ

    دوسری جانب برما( میانمار) میں ہونے والے ان بدترین مظالم پر دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، پاکستان، ترکی، انڈونیشیا، چیچینا اور ماسکو میں مقامی لوگوں نے برما کے سفارت خانوں کے باہر احتجاج کیا، ظلم روکنے کا مطالبہ کیا۔

    خیال رہے کہ مسلم ممالک کی عالمی تنظیم او آئی سی نے ابھی تک کسی خاص رد عمل کا مظاہر نہیں کیا محض میانمار کی مذمت کی ہے۔

    جمہوریت کی علم بردار اور امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والے برما کی برسر اقتدار پارٹی کی سربراہ آنگ سان سوچی کی اس معاملے پر خاموشی سوالیہ نشان اختیار کرگئی۔

    امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی کم عمر ترین پاکستانی شہری ملالہ یوسف زئی نے اس شرم ناک خاموشی پر آنگ سان سوچی کو کڑی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے ان سے قتل عام کو روکنے میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • برما میں‌ مظالم پر احتجاج، سفیر کو ملک بدر، او آئی سی سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

    برما میں‌ مظالم پر احتجاج، سفیر کو ملک بدر، او آئی سی سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

    کراچی: برما میں مسلمانوں کے قتل عام اور انہیں بے گھر کیے جانے کی پوری دنیا اور ملک بھر میں مذمت کی گئی، شہروں میں جگہ جگہ ریلیاں نکالی گئیں، برما کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور مسلم حکمرانوں او آئی سی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

    بنگلہ دیش کی حکومت مہاجرین کو قبول کرے، مفتی منیب

    مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو روہنگیا مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے، بنگلہ دیش کی حکومت کو مہاجرین کو قبول کرنا چاہیے تھا۔

    او آئی سی سے امید لگانا بے کار ہے، مفتی منیب

    انہوں نے کہا کہ مسلم عوام اپنی اپنی حکومتوں کو اس جانب متوجہ کریں،معاملے پر او آئی سی سے امید لگانا عبث ہے۔

    گوجرانوالہ جماعت اسلامی کی ریلی، برما کے سفیر کو نکالا جائے، شرکا

    برما میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف جماعت اسلامی نے گوجرانوالہ میں ریلی نکالی جس میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    ریلی کے شرکا کے امریکا،بھارت،اسرائیل اور برما کے خلاف نعرے لگائے، شرکا نے برما کے سفیر کو پاکستان سے فوری واپس بھیجنے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ اسلامی برادران ممالک برما حکومت کو دہشت گرد قرار دیں۔

    حیدر آباد پریس کلب پر احتجاج

    برما میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف حیدر آباد پریس کلب پر احتجاج کیا گیا مسلمانوں کے قتل پر عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا، مظاہرین نے برما میں پرتشدد واقعات کے خلاف نعرے بازی کی۔

    ابرار الحق کا ریلی نکالنے کا اعلان

    پاکستانی گلوکار ابرار الحق نے مظالم کے خلاف کل احتجاج کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ ہر فورم پر مسلمانوں کے حق میں احتجاج کریں گے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے لیے قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے، خورشید شاہ

    روہنگیا مسلمانوں کے لیے قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے برما میں مسلمانوں پر ہونے والے بدترین مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جائےگا۔

    اپنے ایک بیان میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حیرت ہے کہ برما اور کشمیر میں مظالم پر مغر ب کی آنکھیں بند ہیں کیا انہیں وہاں ہونے والا بدترین قتل عام نظر نہیں آرہا؟

    انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر مظالم رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، بحیثیت مسلمان ہمیں اس معاملے کو ترجیح دینی چاہیے۔

    اپوزیشن لیڈر نے اعلان کیا کہ  ہم قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سےاٹھائیں گے، پیپلز پارٹی عالمی اداروں کا ضمیر جگانے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔

    خیال رہے کہ ڈیڑھ ہفتے قبل برما میں مسلمانوں پر نئے مظالم کا آغاز ہوا ہے، 10 دنوں میں 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو برما کے فوجیوں اور بدھ مت کے ماننے والے افراد نے قتل کردیا ہے، وہاں سے اب تک 87 ہزار سے زائد افراد سرحد پار کرکے بنگل دیش کی سرحد پر کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں جہاں ان کی حالت انتہائی دگرگوں ہے۔

  • برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    لندن : برما (میانمار) میں حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا، جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم ہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برما (میانمار) کی ریاست رخائن میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے مزاحمتی گروپ کی جانب سے  گزشتہ جمعے کو پولیس اور فوج کی چوکیوں پر حملے کیے گئے جس کے بعد سے حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔

    برمی حکام کے مطابق تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا کے  مزاحمتی گروپ نے گذشتہ جمعے کو 30 پولیس اسٹیشنز پر حملہ کیا اور اس کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں فوج کو بلانا پڑا۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔

    زبردستی نکالا جارہا ہے، نہ جائیں تو مار دیا جاتا ہے، روہنگیا مسلمان

    بنگلہ دیشی سرحد پر پناہ کے لیے آنے والے لٹے پٹےروہنگیا مسلمانوں نے بتایا کہ انہیں زبردستی سرحد کی طرف دھکیلا جارہا ہے، نہ جانے پر مار دیا جاتا ہے ، سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔

    اس ضمن میں سی این این نے آج شائع اپنی رپورٹ میں ایک روہنگیا مسلمان شہری کی تصویر ویب سائٹ پر لگائی جس کے مطابق جان بچانے کے لیے ایک شخص اپنی ماں کو اٹھائے برما سے بنگلہ دیش کی طرف جارہا ہے۔

    بدھوں نے دو بیٹوں کو میرے سامنے قتل کردیا، ہمیں سرحد پر دھکیل دیا، 70 سالہ محمد ظفر

    بی بی سی کے مطابق  70 سالہ محمد ظفر نے بتایا کہ میرے دو بیٹوں کو بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے فائرنگ  کرکے مار دیا،انھوں نے اتنے قریب سے فائرنگ کی کہ اب مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا، وہ سلاخوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے اور ہمیں سرحد کی جانب دھکیل رہے تھے۔

    ایک ہفتے میں 40 ہزار مسلمان بنگلہ دیش پہنچ گئے، اقوام متحدہ

    اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ جمعے کو شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن سے پناہ کی خاطر بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار تک پہنچ چکی جب کہ بی بی سی نے رائٹرز کے حوالے سے کہا ہے کہ 38 ہزار افراد نے سرحد عبور کی۔

    برمی فوج کا ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مزاحمت کار مسلمان مارنے کا دعویٰ

    Image result for myanmar army

    ادھر میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر حالیہ جھڑپوں میں مارے جانے والوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے بیشتر ‘مزاحمت کار’ تھے۔

    متاثرہ علاقوں میں جانے نہیں دیا جارہا، میڈیا

    میڈیا کے مطابق رخائن ریاست سے مصدقہ اطلاعات حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ صرف چند ایک صحافیوں کو علاقے میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    کیمپوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، امدادی کارکن

    امدادی کارکنوں کے مطابق نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں ان میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جہاں انھیں پناہ اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے جبکہ کیمپ میں آنے والے تقریباً ایک درجن کے قریب پناہ گزین گولیوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔

    ہزاروں افراد ابھی سرحد پر موجود ہیں، امدادی ادارہ

    ایک امدادی ادارے کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک ہزاروں افراد سرحد پر موجود ہیں جن تک ہماری رسائی نہیں کوشش ہے کہ ان تک رسائی ہوجائے۔

    لوگ اپنا سب کچھ وہاں چھوڑ آئے، امدادی ادارہ

    انہوں نے کہا کہ کیمپ میں نئے آنے والے پناہ گزینوں میں سے بعض کے پاس کپڑے تھے جبکہ بعض کے پاس کھانے پینے کے برتن بھی تھے تاہم بڑی تعداد اپنا سب کچھ پیچھے ہی چھوڑ آئی ہے اور انھیں فوری پناہ اور خوراک کی ضرورت ہے۔

    ایک برس میں 1 لاکھ مسلمان گھر چھورنے پر مجبور،کیمپوں میں مقیم

    خیال رہے کہ گذشتہ اکتوبر سے اب تک 1 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔

    Map

    مہاجرین کی کہانیاں دل دہلا دینے والی ہیں، خبر رساں ایجنسی

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں بلاکھلی کے علاقے میں قائم عارضی کیمپ میں آنے والے روہنگیا اپنے ساتھ دل دہلا دینے والی کہانیاں لائے ہیں۔

    رخائن میں 10 لاکھ مسلمان آباد، بدھوں سے تنازع کئی برس سے جاری

    یاد رہے کہ ریاست رخائن میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن کا بودھوں کی اکثریتی آبادی کے ساتھ کئی برس سے تنازع جاری ہے جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔

  • ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں دربدر ہوگئے

    ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں دربدر ہوگئے

    میانمار: روہنگیا مسلمانوں پر زمین مزید تنگ ہوگئی پرتشدد کارروائیوں کے بعد روہنگیا مسلمان اپنے ہی وطن میں اجنبی بن گئے اور اپنے علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

    اپنی جان بچانے اور پناہ کی تلاش میں جب انہوں نے بنگلہ دیش کا رخ کیا تو سرحدوں پر تعینات بنگالی فوج نے بھی دھتکار کر ان کو واپس جانے پر مجبور کردیا۔

    روہنگیا مسلمان زندگی کی تلاش میں دربدر بھٹکنے پر مجبور ہیں، تین ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں عالمی ضمیر بھی بے حس ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا شدت پسندوں نے مبینہ طور پر جمعے کو 30 پولیس اسٹیشنز پر حملہ کیا اور جھڑپیں اگلے دن بھی جاری رہیں۔


    میانمارفوج روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کررہی ہے، اقوام متحدہ


    اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد شدت پسندوں کی ہے۔


    مزید پڑھیں: میانمار کے روہنگیا مسلمان اورعالمی برادری کی بے حسی


    اس حوالے سے بنگلہ دیش کی پولیس نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پولیس نے ستر سے زائد لوگوں کو واپس بھیج دیا ہے وہ ہم سے فریاد کررہے تھے کہ ہماری جانوں کو خطرہ ہے ہمیں میانمار نہ بھیجا جائے۔


    مزید پڑھیں: ایک اورسال بیت گیا ، شام اور میانمارمیں موت کا رقص جاری


    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تین ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو گئے ہیں اور کیمپوں اور دیہاتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔