Tag: روہنگیا

  • بنگلہ دیش، روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں شادی کے شادیانے

    بنگلہ دیش، روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں شادی کے شادیانے

    ڈھاکہ : روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپ میں نوجوان جوڑے کی شادی سے زندگی کی رنقیں بحال ہو گئی ہیں اور چند لمحوں کے لیے سہی مہاجرین اپنے زخم کو بھول گئے.

    تفصیلات کے مطابق شادی کی سادہ سی تقریب بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں انجام پائی جہاں برادری کے دیگر افراد کی موجودگی نوبیاہتا جوڑے نے عمر بھر کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی کے پُر خم راستوں کو طے کرنے کا فیصلہ کیا.

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شادی کی سادہ سی تقریب میں روایتی موسیقی کے سُر بھی بکھیرے گئے اور ڈھولک کی تھاپ پر نوجوانوں نے رقص کیا اور خواتین نے موقع کی مناسبت سے نغمات پیش کیے.

    گو کہ بے وطنی اور غربت کے باعث دلہا دلہن معمولی کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے لیکن زندگی کے اس نہایت ہی اہم موقع پر ان کے چہرے خوشی سے شادمان تھے اور آنکھیں اچھے مستقبل کے خواب سے لیس تھیں.

    دلہن ’’ شفیقہ بیگم ‘‘ اور دلہا ’’ صدام حسین ‘‘ کی شادی تقریب بانسوں سے بنے اور پلاسٹل کی شیٹس سے ڈھکے عارضی مکان میں ہوئی جہاں زندگی کی بنیادی سہولیات بھی خال خال ہی موجود ہیں.

    تاہم دلہا دلہن اور ان کے اہل خانہ اس بات پر خوش ہیں کہ برمی حکومت کے مظالم سے محفوظ رہے اور زندہ یہاں تک پہنچ پائے تاہم اس موقع پر وہ ان افراد کی کمی نے ماحول سوگوار کردیا جو ہجرت کے دوران لقمہ اجل بن گئے.

    خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں واقع کٹو پالونگ مہاجر کیمپ میں اس وقت ساڑھے 6 لاکھ سے زائد روہنگیا پنا ہ گزین موجود ہیں جو اپنا گھر بار چھوڑ کر محض جان بچانے کے لیے یہاں آباد ہیں.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی حمایت، میانمار کی ملکہ حسن سے ایوارڈ واپس

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی حمایت، میانمار کی ملکہ حسن سے ایوارڈ واپس

    برما : روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر منفی ویڈیو پیغام جاری کرنے والی 19 سالہ ملکہ حسن شیو این سی سے مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی ملکہ حسن اور مِس گرینڈ کا اعزاز پانے والی میانمار کی 19 سالہ شیو این سی سے ایوارڈ کے منتظمین نے راخائن میں جاری ظلم و تشدد کی حمایت کرنے پر مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا۔

    مس گرینڈ ایوارڈ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ 19 سالہ برمی ماڈل گرل شیو این معاہدے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی جس کی بناء پر تاج واپس لیا گیا۔

    بین الااقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق خوبصورت ماڈل شیو این سی سے ایوارڈ واپس لینے کی وجہ ان کا ایک ویڈیو پیغام ہے جو انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔

    اس ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ راخائن میں برمی فوج کی کارروائی اور ریاستی جبر پر انہیں کوئی افسوس نہیں کیوں کہ یہ روہنگیا شدت پسندوں کی غیر قانونی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواب میں کی جا رہی ہے۔

    پر کشش ماڈل شیو این سی نے اپنے ویڈیو پیغام میں راخائن میں بدامنی کا ذمہ دار روہنگیا شدت پسندوں کو قرار دیتے ہوئے اقرار کیا کہ دہشت کی حکمرانی کے حوالے سے ویڈیو میں نے خود بنائی ہے کہ کیوں کہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے میرا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنی قوم کو سچ سے آگاہ کروں۔

    یاد رہے میانمار کے صوبے راخائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو اپنی شناخت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے جنہیں برمی حکومت بنگلہ دیشی اور بنگلہ دیشی حکومت برمی تصور کرتے ہیں جب کہ وہ خود اپنی شناخت رونگیا کمیونٹی کے طور پر کراتے ہیں جن کا آبائی وطن برما اور بنگلہ دیش کے درمیان کا علاقہ تھا۔

    برما کی ریاست روہنگیا مسلمانوں کو مسلسل جبر کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کے لیے انہیں بدھ انتہا پسندوں کا بھی تعاون شامل ہے جس کی وجہ سے تاریخ کے بدترین اور انسانیت سوز واقعات رونما ہوئے اور لاکھوں لوگ بے یار و مددگار بنگلہ دیش کی سرحد تک پہنچے اور کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    ڈھاکہ: برما سے جان بچا کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج ایک اور ظلم ڈھانے لگی۔ بنگلہ دیش کی سرحد پر خار دار تاریں نصب کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے بچ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ایک اور نئی مصیت کا سامنا ہے۔ برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر خاردار باڑھ لگانی شروع کردیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ نو مینز لینڈ میں اس امید پر رہ رہے ہیں کہ ایک دن واپس اپنے وطن جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: برمی فوجی کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    حال ہی میں بنگلہ دیشی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی نقل و حرکت محدود کر کے ان کے لیے مخصوص زمین مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہی واقع ہے۔

    دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے۔ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مسلمان نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

    ادھر برما کی سربراہ اور امن کا نوبل انعام پانے والی رہنما آنگ سان سوچی کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    مزید پڑھیں: برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں، آنگ سان سوچی

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارحکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے‘ انٹونیوگوٹیریس

    میانمارحکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے‘ انٹونیوگوٹیریس

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمار حکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے اور امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کربھاگنے والے روہنگیائی افراد خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر اسلحےسے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس کا کہنا ہے کہ میانمار کے مسئلے نے پڑوسی ممالک اور خطے پرنسلی کشیدگی جیسے سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔


    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا


    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس کا کہنا تھا کہ میانمار میں مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں، فوجی آپریشن کے نام پر روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی امداد،ابرارالحق کا بی ایم ڈبلیو نیلام کرنے کا اعلان

    روہنگیا مسلمانوں کی امداد،ابرارالحق کا بی ایم ڈبلیو نیلام کرنے کا اعلان

    کراچی: معروف گلوکار ابرارالحق نے روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے اپنی بی ایم ڈبلیو گاڑی نیلام کرنے کا اعلان کردیا۔

    اس بات کا اعلان انہوں نے اے آر وائی زندگی کے مارننگ شو سلام زندگی میں میزبان فیصل قریشی سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔

    ابرار الحق جو ایک ویلفیئر ٹرسٹ کے روح رواں بھی ہیں ان کا کہنا تھا کہ اپنی گاڑی کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے روہنگیا مسلمانوں کے دکھ اور تکلیف کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ابرار الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے بی ایم ڈبلیو ماڈل 2005 کو 60 لاکھ روپوں میں خریدا تھا جو انہیں بے حد عزیز بھی ہے لیکن اپنے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو دیکھ دل خون کے آنسو روتا ہے اس لیے مظلوم اور بے آسرا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنی محبوب ترین گاڑی کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے ان کی دکھ اور تکلیف کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ 60 لاکھ روپے میں خریدی گئی گاڑی کا آغاز 20 لاکھ کی ابتدائی بولی سے کیا جائے گا جو بڑھتے بڑھتے گاڑی کی اصل قیمت سے بھی بڑھ جائے گی جس کے لیے لوگ اور ان کے مداح سے زیادہ سے زیادہ بڑھ کر حصہ لیں گے۔

    اپنے مداحوں سے پُرامید ابرارالحق کا کہنا ہے کہ گاڑی کی اصل قیمت سے زیادہ رقم نیلامی کے ذریعے حاصل ہو جائے گی اور گاڑی کے خریدار کو وہ اپنے ہمراہ بنگلہ دیش لے کر جائیں گے جہاں کیمپوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کی وہ اپنے ہاتھوں سے اعانت کرسکیں گے۔

    #salamzindagi #aryzindagi #zindagiseymilo #madeinPakistan #abarulhaq #saleemjaved #kashif @aadiadeal @mfaizansk

    A post shared by Faysal Qureshi (@faysalquraishi) on

    اے آر وائی زندگی کے مارننگ پروگرام سلام زندگی کے میزبان فیصل قریشی کے سوال پر ابرار الحق کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ہمارا ارادہ بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپ میں جانے کا ہے جہاں روہنگیا مسلمان اپنا سب کچھ لُٹا کر کسمپرسی کی حالت میں بے یار و مدد گار موجود ہیں۔

    #abrarulhaq and #saleemjaved while enjoying #salamzindagi with @faysalquraishi on #aryzindagi

    A post shared by ARY Zindagi (@aryzindagi) on

    انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ بنگلہ دیش جانے کی ضرورت محسوس ہوئی تو میں اور میری ٹیم دوبارہ بنگلہ دیش جائے گی تاہم ابھی برما جانے کی منصوبہ بندی نہیں کی ہے اگر ضرورت پڑی تو وہاں بھی جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کی سربراہ آنگ سان سوچی نے بالآخر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل، خواتین سے زیادتی، لاکھوں افراد کی دربدری اور عالمی برادری کی مسلسل تنقید کے بعد بالآخرنوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے خاموشی توڑ دی۔

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    مزید پڑھیں: نسل کشی کی ذمہ دار آنگ سان سوچی کے لیے بے حسی کا انعام

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    آنگ سان سوچی نے دعویٰ کیا کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔

    یاد رہے کہ عالمی احتساب کا خوف نہ ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود آنگ سان سوچی اقوام متحدہ کے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر چکی ہیں۔

    چند روز قبل میانمار کی صورتحال، روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر شدید تنقید اور عالمی برادری کے سوالات کے خوف کے باعث آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود

    اس سے قبل میانمار کی حکومت امریکی حکام کو روہنگیا ریاست رکھائن کے دورے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر چکی ہے۔

    ایک روز قبل اقوام متحدہ بھی میانمار حکومت کو متنبہ کر چکی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کارروائی نہ روکی گئی تو یہ سانحہ خوفناک رخ اختیار کر لے گا۔

    اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹونیو گٹریز نے کہا تھا کہ آنگ سان سوچی کے پاس مظالم روکنے کا یہ آخری موقع ہے۔

    دوسری جانب میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔

    بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار سے ہجرت کر کے اپنے سرحدی شہر کاکس بازار آنے والے 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش آمد سمیت کہیں بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نئے کیمپوں تک محدود کرنے کی پالیسی کا اعلان بھی کیا ہے۔


    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی برما میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم پر تنقید کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ برما میں قتل عام، تشدد اور گاؤں جلانے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ 4 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش ہجرت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں موجود روہنگیا مسلمانوں کے آئی ایس آئی اور جہادی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، یہ مہاجرین ہمارے لیے خطرہ ہیں سپریم کورٹ روہنگیا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ حکومت پر چھوڑ دے۔

    یہ بات بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کہی گئی۔

    بھارتی حکومت نے ملک میں 2012ء سے آباد 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے جواب میں روہنگیا کے دو شہریوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور بھارتی حکومت سے جواب مانگا جو حکومت نے آج جمع کرادیا۔

    بی بی سی کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنے فیصلے کے دفاع میں سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ میانمار سے یہاں آنے والے روہنگیا مسلمان ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    جواب میں بھارت نے کہا ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ بعض روہنگیا مہاجرین پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور شدت پسند تنظیموں سے رابطے میں ہیں جب کہ شدت پسند روہنگیا دلی، حیدر آباد، میوات اور جموں میں سرگرم ہیں جن کی طرف سے بھارت میں آباد بدھسٹ باشندوں پر حملوں کا خدشہ ہے۔

    بھارتی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ روہنگیا باشندوں کو غیر قانونی طریقے سے بھارت لانے کے لیے برما، بنگال اور تری پورہ میں منظم گروہ کام کررہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو خطرہ تو قرار دیا لیکن شواہد پیش نہیں، روہنگیا مسلمان برما سے جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں انہیں اس طرح سے نکالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    دوسری جانب حکومتی وکیل نے کہا ہے کہ تین اکتوبر کو آئندہ ہونے والی سماعت پر اس معاملے کی مزید تفصیلات پیش کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے ان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملے اور کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں عارضی کیمپوں میں آ مقیم روہنگیا مسلمانوں کو کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملتی اور ان کا حال برا ہے، وہ کسمپرسی کے عالم میں محنت مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے بھارت کے اس اعلان کی سخت مخالفت کی ہے ۔

  • میانمار کا امریکی حکام کو رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکار

    میانمار کا امریکی حکام کو رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکار

    میانمار : روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ کئی ہفتے گزرنے کے بعد بھی جاری ہے، میانمارکی حکومت نے امریکی حکام کوروہنگیا ریاست رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ انتہا پسندوں اور میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر اپنے ہی ملک کی زمین تنگ کردی، میانمارکی حکومت نے امریکی حکام کوروہنگیا علاقوں کے دورے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی صورت حال پرتشویش کا اظہارکیا تھا اور میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ صوبہ رکھائن تک انسانی رسائی کی اجازت دی جائے ۔


    مزید پڑھیں :  روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ


    ہیدرنوئیرٹ نے کہا تھا کہ برما میں سیکورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذر آتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، برمی حکام حالات مزید کشیدہ ہونےسے روکے اور متاثرہونے والی کمیونٹی کی مدد کریں۔

    خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے بے سروسامانی کی حالت میں کٹھن سفرطے کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمان کی تعداد 4 لاکھ تک جا پہنچی ہے اور مسلمان کیمپوں میں بدترین زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، پناہ گزینوں کا کہنا ہے فوج اوربدھ انتہاپسندقتل عام کررہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    اقوام متحدہ کے مطابق، کیمپوں میں مقیم دو لاکھ بچوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لاکھوں روہنگیا خواتین، بچے اور مردغذائی قلت کا شکار ہیں اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، شدید بارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

    ڈھاکا میں ہزاروں افراد نے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرہ کیا، مظاہرین نے میانمارحکومت سے روہنگیا مسلمانوں پرمظالم فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برمی فوجیوں کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    برمی فوجیوں کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    ینگون: روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم جاری ہیں، برمی فوجیوں کی جانب سے خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، مسلمان مردوں، بچیوں اور خواتین کو بے دردی سے قتل کرکے اُن کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی، بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں مسلم خواتین کے ساتھ فوجیوں کی جنسی زیادتی کا انکشاف کیا ہے۔

    متعدد خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، مہاجرین

    بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ میانمار سے بنگلہ دیش نقل مکانی کرنے والی چند روہنگیا خواتین کا کہنا ہے کہ وہ جنسی حملوں کا نشانہ بنی ہیں، نقل مکانی کرنے والے کچھ روہنگیا خاندانوں کا یہ الزام بھی ہے کچھ خواتین کو زیادتی کے بعد قتل بھی کیا گیا۔

    شرم کی وجہ سے بہت سی خواتین علاج نہیں کراتیں، ڈاکٹر

    بنگلہ دیش میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے بہت ساری روہنگیا خواتین شرم کی وجہ سے اپنے علاج کروانے میں کتراتی ہیں۔

    بہت ساری لڑکیوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، متاثرہ خاتون

    زیادتی کی شکار ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میانمار کی فوج نے ان کے گھروں کا محاصرہ کیا اور جو بھاگنے میں کامیاب ہوگئے بچ گئے جو نہیں بھاگ سکے یا تو وہ مر چکے ہیں یا انہوں نے ان کی طرح جنسی تشدد کا سامنا کیا ہے،بہت ساری لڑکیوں کو جنسی تشدد کے بعد قتل کردیا جاتا یے۔

    زیادتی کی شکار خواتین نے علاج کا کہا تو فوج نے انکار کردیا، متاثرہ خاتون

    ہاجرہ بیگم کا کہنا تھا کہ انھوں نے خود سے زیادتی کے بعد فوج سے طبی امداد کا مطالبہ کیا تو انھوں نے انکار کر دیا، میری جیسی بہت سی خواتین نے فوج سے علاج کے لیے کہا، ہم نے خاص طور پر وہ دوا مانگی جس سے ہم حاملہ نہ ہو سکیں لیکن ہمیں وہ دوا نہیں دی گئی۔

    مردوں کو قتل اور خواتین سے برا سلوک کیا گیا، مہاجرین

    مہاجرین کا الزام ہے کہ مردوں کو قتل کیا گیا اور خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، روہنگیا مسلمان بنیادی سہولیات سمیت خوراک اور دواؤں کے حوالے سے سخت بحران میں مبتلا ہیں۔

    نومولو کے ساتھ سرحد پار کی، 15 سالہ بیٹی بچھڑ گئی، ریحانہ خاتون

    بی بی سی کے مطابق ریحانہ بیگم نامی خاتون نے اپنے نومولود بچے کے ساتھ سرحد پار کی تھی لیکن وہ اپنی 15 سالہ بیٹی کو ڈھونڈنے کے ناکام رہیں۔

    ریحانہ نے بتایا کہ مجھے ڈر ہے کہ اسے فوج نے پکڑ لیا ہوگا میں نے اب تک اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں سنی۔

    ایک عورت پر تشدد ہوتے دیکھا، اس کی گود میں بچہ تھا، بعد میں اس کی لاش ملی، الیاس

    اسی طرح محمد الیاس نے دو ہفتے قبل میانمار چھوڑا تھا، وہ روہنگیا خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کو بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انھوں نے ایک خاتون پر تشدد ہوتے دیکھا اس کی گود میں ایک بچہ تھا بعد میں میں نے ایک اس کا آدھا جلا ہوا جسم پانچ اور لاشوں کے ساتھ دیکھا۔

    واضح رہے کہ میانمار فوج کی جانب سے جاری ظلم و جبر سے لاکھوں مسلمان متاثر ہوئے ہیں، چار لاکھ سے زائد اپنے گھروں کو چھوڑ کر بنگلہ دیش کی سرحد پر کیمپوں میں پڑے امداد کے منتظر ہیں۔

    برما بدھ مت مذہب کے ماننے والوں کا اکثریتی ملک ہے، یہاں کے مسلمان طویل عرصے سے ظلم و تشدد کا شکار ہے جس کے باعث اب تک ہزاروں روہنگیا مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔

    برما میں مسلمانوں کے قتل عام اور انہیں بے گھر کیے جانے کی پوری دنیا اور ملک بھر میں مذمت کی گئی، شہروں میں جگہ جگہ ریلیاں نکالی گئیں، برما کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور مسلم حکمرانوں او آئی سی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان مہاجرین کی امداد، شیلٹر، دوا، کھانے اور پینے کی مد میں دنیا بھر سے 7 کروڑ ڈالر سے زائد  رقم کی اپیل کی گئی ہے۔

  • برما میں مسلمانوں کا قتل عام ، وزیراعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی

    برما میں مسلمانوں کا قتل عام ، وزیراعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی

    اسلام آباد: برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر وزیر اعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی، جبکہ سینٹ نے برما کے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کرلی۔

    برما میں مسلمانوں کا قتل جاری ہے جبکہ عالمی دنیا کی پرسرار خاموشی بھی معنی خیز ہے، وزیر اعظم نے کمیٹی کی تجاویز منظور کرلی ہے،سفارشات کے مطابق وزیر اعظم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کو خط لکھیں گے۔

     وزیر اعظم کے مشیر او آئی سی کے سیکریٹری کو خط بھیجیں گے،جس میں ان مسلمانوں کے لئے خوراک اور حالت بہتر بنانے کے لیے اسپیشل فنڈ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    او آئی سی کی تین رکنی کمیٹی وزیر خارجہ کے ہمراہ میانمار کا دورہ کرے گی، کمیٹی پانچ ملین ڈالر خوراک مد میں دے گی، کمیٹی نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کی انسانی حقوق کی بیناد پر مدد کی جائے۔

     سینیٹ میں بھی مسلمانوں کے قتل عام پر مذمتی قرار داد منظور کی گئی قرارداد مشاہد حسین سید نے پیش کی، قرارداد کے مطابق برما میں منصوبہ کے تحت مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ اپنا خصوصی نمائندہ برما بھیجے اور روہنگیا کے مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔