Tag: رپورٹ

  • کل پر امن طریقے سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ لینے جائیں گے: طاہر القادری

    کل پر امن طریقے سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ لینے جائیں گے: طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ عدالت نے شہیدوں کے ورثا کو بلاتاخیر رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔ پر امن طریقے سے ہم سب کل رپورٹ لینے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے سنگل بینچ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ شہباز شریف نے کہا تھا کمیشن نے انگلی بھی اٹھائی تو فوری مستعفی ہوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل کمیشن کا مطالبہ کیا تھا، شہباز شریف نے باقر نجفی پر مشتمل کمیشن بنایا تھا۔ ’باقر نجفی کمیشن میں صرف پنجاب حکومت پیش ہوئی تھی۔ ہم باقر نجفی کمیشن میں پیش نہیں ہوئے، اپنے مؤقف پر قائم تھے۔ 28 اگست کو اس وقت کے آرمی چیف کی مداخلت پر ایف آئی آر درج ہوئی‘۔

    طاہر القادری نے کہا کہ ہمارے گھروں پر گولیاں چلائی گئیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ اور اس کی تحقیقات یکطرفہ تھی۔ اب رپورٹ میں قاتلوں اور منصوبہ بندی کرنے والوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ملزمان کی نشاندہی ہوئی تو پنجاب حکومت نے رپورٹ کو دبا دیا۔

    انہوں نے کہا کہ کل رپورٹ لینے میں اور تمام کارکنان درخواست کے ساتھ پہنچیں گے۔ قوم سے کہتا ہوں مظلوموں سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچیں۔

    یاد رہے کہ آج لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کے خلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم

    جسٹس عابد سعید شیخ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے حکومتی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے رپورٹ شائع کرنے کا سنگل بینچ کا حکم برقرار رکھا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ متاثرین کو فوری طور پر رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ ماڈل ٹاؤن کے ٹرائل پراثر انداز نہیں ہوگی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹرائل کی قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھی جائے گی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کے جان ومال سے کھیل رہی ہے۔ حکومت سے خیر کی توقع نہیں ہے، حکومت رہنے کا جواز17 جون 2014 کو ہی ختم ہوگیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ انشا اللہ جلد دونوں بھائی جیل میں ہوں گے۔ بڑا بھائی پاناما کیس، چھوٹا اب ماڈل ٹاؤن کیس میں پکڑا جائے گا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ رپورٹ میں فرقہ واریت کا کوئی وجود نہیں، یہ ان کی بد دیانتی ہے۔ ان کے کارناموں سے پردہ اٹھے تو کہتے ہیں کہ ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔ یہ لوگ جہاں جائیں گے ٹھوکر لگے گی، ثالثی کی درخواست کریں گے نہ کوئی اس کی امید رکھے، قانون ہمارا ثالث ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا:عدالت میں سیکورٹی اداروں کی رپورٹس غیرتسلی بخش قرار

    فیض آباد دھرنا:عدالت میں سیکورٹی اداروں کی رپورٹس غیرتسلی بخش قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکورٹی اداروں کی رپورٹس کوغیرتسلی بخش قرار دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں فیض آباد دھرنے کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت جسٹس مشیرعالم اور جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے پولیس اور حساس اداروں کی سربمہر رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

    سپریم کورٹ نے سماعت کے آغاز پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ فیض آباد آپریشن میں کتنی اموات ہوئیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ہلاکت کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، 173 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ رپورٹ دی جائے بتایا جائے کیا ہوا؟ جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نقصان سے متعلق معلومات پنجاب حکومت دے سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی غیردستخط شدہ رپورٹ موصول ہوئی ہے جس کے مطابق 146 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ ٹی وی پر6 افراد کی ہلاکت کی خبریں چل رہی ہیں جبکہ دھرنے میں اموات کی تفصیلات بتانے کوکوئی تیارنہیں۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ راولپنڈی میں اموات ہوئی ہیں، پنجاب حکومت سے رپورٹ نہیں مانگی گئی تھی، جس پرعدالت نے کہا صرف اسلام آباد نہیں مجموعی صورت حال پررپورٹ مانگی تھی۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ لوگوں کا کتنا نقصان ہوا، یہ عوام کا پیسا ہے کون بتائے گا یہ نقصان کون پورا کرے گا؟ اسلام کے نام پرسرکاری اور نجی املاک کے نقصان کی اجازت کہاں ہے؟۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، کیا یہاں اسلام پربات نہیں ہوسکتی؟ پاکستان اسلامی نظریے پر ہی چلے گا۔

    جسٹس مشیرعالم نے سوال کیا کہ مظاہرین کے پاس آنسوگیس کےشیل کہاں سےآئے؟ اسلام آباد میں اتنا اسلحہ کیسے آیا کسی نہ کسی کوتوبتانا ہوگا، دھماکہ خیزمواد اوراسلحہ کے کتنےمقدمات درج ہوئے؟۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت7 مقدمات درج ہوئے۔

    عدالت نے کہا کہ سب اپنے ایجنڈے پرچل رہے ہیں ملک کا کوئی نہیں سوچتا، فوج اورحکومت کوبدنام نہ کیا جائے، فوج اورحکومت کوبدنام کرنے والے ملک کی خدمت نہیں کررہے۔

    خیال رہے کہ سماعت کےآغاز سے قبل جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں پولیس نے آپریشن کی ناکامی کا اعتراف کیا۔

    رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے سیکورٹی اہلکاروں کے مذہبی جذبات کو ابھارا اورسیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کے لیے نرم گوشہ رکھا گیا۔

    پولیس نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ سیکورٹی اہلکار مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں تھے۔


    حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا


    یاد رہے کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا۔

    فیض آباد دھرنے کے مظاہرین کے مطالبے پر وزیرقانون زاہد حامد کے استعفےاور حکومت سے معاہدے کے فیض آباد دھرنا ختم ہوگیا تھا تاہم لاہور میں اب بھی دھرنا جاری ہے۔


    فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت پیرتک ملتوی


    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 27 کو نومبر کو فیض آباد دھرنے پر2 کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ہنگامہ آرائی کی آڑمیں نیب پراسیکیوشن ٹیم پرحملے کی کوشش کی گئی، نیب

    ہنگامہ آرائی کی آڑمیں نیب پراسیکیوشن ٹیم پرحملے کی کوشش کی گئی، نیب

    اسلام آباد : نیب پراسیکیوشن ٹیم نےشریف خاندان کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ نیب ہیڈ کوارٹرز میں جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج نے کمرہ عدالت میں وکلا کی ہلڑ بازی کے باعث سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم کی کارروائی 19 اکتوبر تک کے لیے ملتوی ہوگئی۔

    نیب پراسیکیوشن ٹیم نے ہیڈ کوارٹرز کو احتساب عدالت میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق آگاہ کردیا، رپورٹ میں نیب ٹیم نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی کی آڑ میں نیب پراسیکیوشن ٹیم پر حملے کی کوشش کی گئی۔

    نیب ٹیم نے رپورٹ میں کہا کہ پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفرعباسی کو دھکے دیے گئےجبکہ پراسیکیوشن ٹیم کو ڈائس سے ہٹانےکی کوشش کی گئی۔

    دوسری جانب احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آئی جی اسلام آباد کو وکیل پر تشدد کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    خیال رہے کہ آج احتساب عدالت میں سماعت سے قبل وکلا اور جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جبکہ اہلکاروں کے تشدد سے وکیل زخمی ہوگیا تھا جس پر وکلا نے شدید احتجاج کیا۔


    احتساب عدالت میں پیش آنے والاواقعہ افسوس ناک ہے‘ طلال چوہدری


    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ آج جو واقعہ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاناماکیس:سپریم کورٹ نےسماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی

    پاناماکیس:سپریم کورٹ نےسماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی

    اسلام آباد: پاناما کیس میں جے آئی ٹی کی پیش رفت سے متعلق سماعت سپریم کورٹ کےخصوصی بینچ نے دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے پاناماکیس میں جے آئی ٹی کی پیش رفت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے نامزد جے آئی ٹی کےسربراہ واجد ضیا نے عدالت میں کیس سے متعلق ہونے والی پیش رفت کےحوالے سے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔

    جے آئی ٹی کےسربراہ واجد ضیا کا کہناتھاکہ کوشش کریں گے کہ آج شام تک ہینڈ آؤٹ جاری کردیں۔ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سےعدالت میں پیش کی گئی رپورٹ دوحصوں پر مشتمل ہے۔

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے رپورٹ کے ابتدائی حصے کا جائزہ لینے کےبعد جے آئی ٹی کےسربراہ کو روسٹرم پر بلایا۔جسٹس اعجازافضل نےدوران سماعت واجد ضیا سے کہاکہ آپ کو پتہ ہوناچاہیےکہ60روز میں کام مکمل کرنا ہے۔ جسٹس اعجازافضل نے دوران سماعت کہاکہ کسی صورت اضافی وقت نہیں دیں گے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارنہیں کررہے تاہم کسی ادارے سے کوئی مسئلہ ہے تو ہمیں بتائیں۔ جسٹس عظمت نے  بھی کہاکہ ہمیں حکم پر عمل درآمد کرانا آتا ہے۔

    جسٹس اعجازافضلکا کہنا تھاکہ تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے نام سے آگاہ کریں، تحقیقاتی کام میں کسی صورت مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔


    نواز شریف جے آئی ٹی کے فیصلہ تک اقتدار چھوڑ دیں، سراج الحق


    یاد رہےکہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے20اپریل کے فیصلےپرعمل درآمد کرانے کےلیےعدالت عظمیٰ کےلارجربینچ نے چیف جسٹس پاکستان سے خصوصی بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔


    پاناماکیس: جے آئی ٹی کا وزیراعظم کو طلب کرنے پر غور، قطری شہزادے کو بلانے کا فیصلہ


    واضح رہےکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بینچ کی جانب سےجے آئی ٹی تشکیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی جبکہ 60 روز میں تحقیقات مکمل کرکے اپنی حتمی رپورٹ بینچ کےسامنےجمع کرائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • کراچی:کمسن ملازمہ سے اجتماعی زیادتی‘چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    کراچی:کمسن ملازمہ سے اجتماعی زیادتی‘چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے 11سالہ کمسن ملازمہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس نےآئی جی سندھ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔

    تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 11سالہ کمسن ملازمہ کےساتھ اجتماعی زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس سے ایک ہفتےمیں رپورٹ طلب کرلی۔

    خیال رہےکہ کشمور کے علاقے کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والی 11 سالہ گھریلو ملازمہ دو ماہ قبل کراچی آئی تھی اور ملیر کے ایک گھر میں کام کاج کررہی تھی تاہم تین روز قبل بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیاتھا۔

    بعدازاں پولیس نےضلع کشمورکےعلاقےکندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ کےساتھ اجتماعی زیادتی کےالزام میں دوافراد کوگرفتار کرلیا تھا جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری تھی۔


    کراچی: 11 سالہ کمسن ملازمہ سے اجتماعی زیادتی، 2 ملزمان گرفتار


    ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں راہب سحریانی، ثاقب علی ولد راہب، خان محمد، مہذب ولد مجاہد، شان ولد امان اللہ شیراز ولد راہب اور اپنو ولد راہب کونامزد کیاگیاہے۔

    واضح ریے کہ آٓئی جی سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق ایس ایس پی کندھ کوٹ سمیع اللہ سومرو کو اس واقعے کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنے اور متاثرہ لڑکی کے خاندان کی حفاظت کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے 13 مقامات مجرموں کی آماجگاہ بن گئے

    کراچی کے 13 مقامات مجرموں کی آماجگاہ بن گئے

    کراچی : شہر قائد میں کئی مقامات اسٹریٹ کرائم کا گڑھ بن چکے ہیں، سی پی ایل سی نے 13 مقامات پر زیادہ وارداتوں کی نشاندہی کردی، پولیس پھر بھی شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی حالت بہتر نہ ہونے تک جرائم پر قابو پانا مشکل ہے۔ 

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جرائم ہپیشہ افراد کے لیےرات کا اندھیرا ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اورٹریفک جام معاون ومددگار بنے ہوئے ہیں۔ سی پی ایل سی کی رپورٹ میں کراچی کے 13 مقامات کو جرائم ہپیشہ افراد کی آماج گاہ بتایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں جن علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں زیادہ تر علاقے ایسٹ زون میں آتے ہیں، الہ دین پارک، نیپا چورنگی، گلشن چورنگی، میلینئم مال، طارق روڈ ، خالد بن ولید روڈ، شارع فیصل بلوچ کالونی، یونیورسٹی روڈ، نورانی کباب چورنگی، محمود آباد، عیسیٰ نگری، پی آئی بی کالونی، قائد آباد اور لانڈھی کورنگی کے بیشتر علاقے شامل ہیں۔

    ان علاقوں میں لوگ روزانہ ان رہزنوں کے ہاتھوں نقدی اورموبائل فون اوردیگر قیمتی اشیاء سے محروم ہو رہے ہیں، دن دیہاڑے وارداتوں کے باعث لوگوں میں خوف وہراس پھیل رہا ہے۔

    کراچی میں گزشتہ سال 33 ہزار سے زائد موبائل فون چھیننے کی وارداتیں ہوئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جرائم کی بڑی وجہ سڑکوں کی زبوں حالی ہے، جس کی وجہ سے ملزمان بآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔

    سی پی ایل سی کی چشم کشا رپورٹ کے باوجود شہر کے 113 تھانوں کی پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے اور ان 13 مقامات پر شہریوں کو تحفظ دینےمیں ناکام نظرآتی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جب تک سڑکوں کی حالت بہترنہیں ہوتی،اسٹریٹ کرائمز کےجن کو بوتل میں بند کرنا بہت مشکل ہے۔

  • چیتوں کی معدومی کی طرف تیز رفتار دوڑ

    چیتوں کی معدومی کی طرف تیز رفتار دوڑ

    لندن: ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی تیز رفتاری کے لیے مشہور چیتے تیزی سے معدومی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس کی وجہ ان کی پناہ گاہوں میں کمی اور قدرتی ماحول میں انسانی مداخلت ہے۔

    سوسائٹی برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو سی ایس اور زولوجیکل سوسائٹی آف لندن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ملک زمبابوے میں گزشتہ 16 سال میں چیتوں کی آبادی میں 85 فیصد سے زائد کمی آچکی ہے۔

    رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ چیتے کو عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی خطرے کا شکار جنگلی اقسام کی سرخ فہرست (ریڈ لسٹ) میں خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست سے نکال کر شدید خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا جائے۔

    cheetah1

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے میں چھپنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے، اور اس وقت دنیا بھر میں اس تعداد کا نو فیصد یعنی صرف 7 ہزار 100 چیتے موجود ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ ان کی قدرتی پناہ گاہوں (عموماً گھنے جنگلات) کے تحفظ اور اور ان کے پھیلاؤ کی ہنگامی بنیادوں پر ضروت ہے بصورت دیگر چیتے بہت جلد ہماری دنیا سے ختم ہوجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: معبد سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیتوں کی معدومی کے خطرے کی وجوہات میں ان کی پناہ گاہوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کے شکار (دیگر جنگلی حیات) میں کمی (یا انسانوں کا انہیں شکار کرلینا)، جسمانی اعضا کے حصول کے لیے غیر قانونی تجارت اور پالتو بنانے کے لیے تجارت شامل ہے۔ یہ وہ تجارت ہے جس میں خطرناک جنگلی جانوروں کو گھروں میں پال کر ان کی جنگلی جبلت کو ختم کردیا جاتا ہے۔

    رواں برس چیتوں کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کیے جانے والی کانفرنس میں ماہرین نے چیتوں کے غیر قانونی فارمز کو بھی ان کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔

    cheetah2

    یہ فارمز ایشیائی ممالک میں موجود ہیں جو چڑیا گھروں سے الگ قائم کیے جاتے ہیں اور بظاہر ان کا مقصد چیتوں کا تحفظ کرنا ہے۔ لیکن درحقیقت یہاں چیتوں کو ان کے جسمانی اعضا کی غیر قانونی تجارت کے لیے رکھا جاتا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ چیتوں کے جسمانی اعضا دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ایشیا میں تقریباً 200 چیتوں کے فارمز موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر چین، ویتنام اور تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔ ان فارمز میں 8000 کے قریب چیتے موجود ہیں جو جنگلوں اور فطری ماحول میں رہنے والے چیتوں سے دگنی تعداد ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ان فارمز میں انسانوں کی صحبت میں پلنے والے چیتے آرام دہ زندگی کے عادی ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں جنگل میں چھوڑ دیا جائے تو ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ عالمی ادارے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ان فارمز کی بندش سے پہلے چیتوں کی رہائش کے لیے متبادل جگہ قائم کی جائے۔

    اس وقت چیتوں کی سب سے زیادہ آبادی بھارت میں موجود ہے جہاں 2 ہزار 226 چیتے ہیں۔ چیتوں کی آبادی والے دیگر ممالک میں روس، انڈونیشیا، ملائیشیا، نیپال، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ویتنام، لاؤس اور میانمار شامل ہیں۔

  • تین برس میں ڈھائی لاکھ پاکستانی ڈی پورٹ

    تین برس میں ڈھائی لاکھ پاکستانی ڈی پورٹ

    اسلام آباد :  تین سال کے دوران مخلتف ممالک سے ڈھائی لاکھ پاکستانیوں کو مخلتف وجوہات کی بنا پر ملک بدر کردیا گیا، ان ممالک میں سعودی عرب، ایران اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، ڈی پورٹ کیے گئے زیادہ تر افراد مزدور ہیں اور ان کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے ہے۔

    pakistani-post-1

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2012 سے سال 2015 کے تین سال کے مختصر عرصے کے دوران تقربیاً ڈھائی لاکھ پاکستانی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں سے نکالے جانے کے بعد وطن واپس پہنچے۔

    اطلاعات کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران کے علاوہ جن ممالک سے پاکستانیوں کو نکالا گیا ان میں عمان، یونان، برطانیہ اور ملائشیا بھی شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پردولاکھ 24 ہزار870 پاکستانی ملک بدر ہونے کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق مزدور طبقے سے ہے۔

    pakistani-post-2

    خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے نکالے جانے والوں میں اکثریت روز گار کے متلاشی مزدوروں، نیم ہنر مندوں اور چھوٹے تاجروں کی ہے جبکہ ایران سے واپس بھیجے گئے افراد میں وہ لوگ شامل تھے جو غیر قانونی طورپریونان اور اس سے آگے یورپ جانے کے لیے پاکستان سے نکلے تھے۔

    saudi

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سب سے زیادہ پاکستانی سال 2014 میں پاکستان واپس بھیجے گئے تھے جب 77000 پاکستانی واپس آئے تھے۔ خلیج تعاون کونسل میں شامل ملکوں سے زیادہ تر سیکیورٹی خدشات کی بنا پر پاکستانیوں کو نکالا گیا تھا اور وہ واپس وطن آئے تھے۔


    یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں سائبر قانون کی خلاف ورزی سے بچیں


    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے برسوں میں اس رجحان میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے اور اس کی وجہ سے انسانوں کی اسمگلنگ اور غیر قانونی طور پر مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک میں جانے والوں کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے۔

    pakistani-post-3

    اقوام متحدہ کے جرائم اور منشیات کی روک تھام کے ادارے کے مطابق غیر قانونی طور پر ملک چھوڑنے والوں میں اکثریت کا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہروں گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ ، منڈی بہاء الدین، ڈیرہ غازی خان اور ملتان سے ہوتا ہے۔

    saudi-post-5

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سال 2007 سے جون سال 2015 تک 5 لاکھ پاکستانیوں کو پاکستان واپس بھیجا گیا۔ غیر قانونی یا سفری دستاویزات میں مسائل کے باعث سال 2005 سے سال 2015 کے دس برس میں 9 لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو پکڑ کر مختلف ملکوں سے واپس بھیجا گیا۔

    saudi-arab

  • ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

    ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

    آپ کے گھر سے بے شمار ایسی غذائی اجزا نکلتی ہوں گی جو کوڑے کے ڈرم میں پھینکی جاتی ہوں گی۔ یہ اشیا خراب، ضائع شدہ اور پلیٹوں میں بچائی ہوئی ہوتی ہیں۔

    دنیا بھر میں خوراک کو ضائع کرنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ جتنی خوراک اگائی جاتی ہے، ہم اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کل 70 کروڑ 95 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔ صرف پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور 8.1 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث 5 سال سے کم عمر میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

    اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ضائع شدہ غذا کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے طریقوں پر کام کیا جارہا ہے اور اس کی ایک بہترین مثال سنگاپور کے ننھے طالب علموں نے دی۔

    singapore-4

    سنگاپور کے یونائیٹڈ ورلڈ کالج آف ساؤتھ ایشیا کے پانچویں جماعت کے طالب علموں نے ڈرموں میں پھینکی جانے والی خوراک کو قابل استعمال بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ اس کے لیے انہوں نے اس پھینکی جانے والی غذائی اشیا کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ شروع کیا۔

    مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

    یہ بچے ہر روز اپنے اسکول کی کینٹین سے 50 لیٹر کے قریب غذائی اشیا جمع کرتے ہیں۔ ان میں پھلوں، سبزیوں کے چھلکے، ادھ پکی اشیا، بچائی جانے والی چیزیں اور خراب ہوجانے والی اشیا شامل ہیں۔ ان اشیا کو سوکھے پتوں اور پانی کے ساتھ ملایا گیا۔

    singapore-2

    اس کے بعد اس کو اسی مقصد کے لیے مخصوص ڈرموں میں ڈال دیا گیا جس کے بعد 5 ہفتوں کے اندر بہترین کھاد تیار ہوگئی۔ طالب علموں نے اس کھاد کو اسکول کے گارڈن میں استعمال کرنا شروع کردیا۔ بچی ہوئی کھاد، کسانوں اور زراعت کا کام کرنے والے افراد کو دے دی گئی۔

    منصوبے پر کام کرنے والے بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وہ بھی خوراک کو ضائع کرنے کے نقصان دہ عمل میں شامل ہیں۔ ’جب ہم اس میں شامل ہوئے تو ہمیں چیزوں کی اہمیت کا احساس ہوا اور اس کے بعد ہم نے بھی کھانے کو ضائع کرنا چھوڑ دیا‘۔

    مزید پڑھیں: امریکی عوام کا ’بدصورت‘ پھل کھانے سے گریز، لاکھوں ٹن پھل ضائع

    یہ بچے غذائی اشیا کی اس ناقد ری پر اداس بھی ہوتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ کھانے کو ضائع نہ کیا کریں۔

    singapore-3

    اس منصوبے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اب پورے سنگاپور کی یونیورسٹیز، کالجز اور دیگر اسکول ایسے ہی منصوبے شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

  • برطانیہ میں ’’محمد‘‘  بچوں کا مقبول ترین نام قرار

    برطانیہ میں ’’محمد‘‘ بچوں کا مقبول ترین نام قرار

    لندن : ’’محمد‘‘ نام کو ایک بار پھر برطانیہ اور ویلز میں لڑکوں کے لیے سب سے مقبول ترین نام قرار دیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے محکمہ شماریات (او این ایس) کی جانب سے 2015 کے مقبول ترین ناموں کی فہرست جاری کی گئی جس میں ’’محمد‘‘ نام کو سب سے مقبول قرار دیا گیا ہے.

    انگلشن میں ’’محمد‘‘ نام کی اسپیلنگ یعنی ہجےمختلف تھی تاہم ان تمام ہجوں کے ناموں کو اکٹھا کیا جائے تو’’محمد‘‘ سب سے زیادہ مقبول نام ہے.جب ان سب ہجوں والے ناموں کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیا تو یہ 7570 بچوں کا نام نکلا جبکہ نمبرون پر موجود اولیور نام 6941 بچوں کا تھا.

    برطانوی سرکاری محکمے کا کہنا ہے کہ ’’محمد‘‘ نام 100 ناموں کی فہرست میں سب سے پہلے 1924 میں دیکھنے میں آیا اورہرگزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہوتا گیا.

    یاد رہے کہ 2014 میں بھی برطانیہ میں ’’محمد‘‘ مقبول ترین نام تھا اس کے علاوہ اس سال پیدا ہونے والے بچوں کے سب سے زیادہ مقبول ناموں کی فہرست میں عمر،علی اور ابراہیم بھی شامل تھے.

    واضح رہےکہ رپورٹ کے مطابق 2014 میں بچیوں کے ناموں میں ’نور‘ بہت زیادہ مقبول تھا اس سال یہ 29واں مقبول ترین نام رہا جب کہ ’’مریم‘‘ لڑکیوں کا 35واں مقبول ترین نام تھا.