Tag: رپورٹ

  • معذور افراد کی بھرتیوں پر وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب

    معذور افراد کی بھرتیوں پر وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کی ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق کیس سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں معذور افراد کی ملازمتوں میں کوٹے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ معذور افراد کی بھرتیوں کا مرحلہ کہاں تک پہنچا؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عبوری رپورٹ جمع کرائی ہے تفصیلی رپورٹ کے لیے مہلت چاہیے، کے پی میں 427 افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ نیشنل کونسل برائے بحالی معذور افراد کا کیا بنا؟ عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ شکایات کا فورم ختم کردیا توکیا ہر ایک شکایت سپریم کورٹ سنے گی؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نیشنل کونسل برائے بحالی معذور افراد کا آ ج اجلاس ہو گا، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ 5 سال سے کیس زیرالتوا ہے لیکن اقدامات صرف 6 ماہ میں ہوئے۔

    انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ پنجاب میں 4712 خصوصی افراد کو بھرتی کیا جا چکا ہے ، نجی اداروں کی جانب سے معذورافراد کے فنڈ میں 5کروڑجمع ہوئے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ان فنڈز کا کیا استعمال کیا گیا؟ آئندہ سماعت پرمعذور افراد کے لیے فنڈ کی تفصیلات دیں، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ اچھی نہ لگی تو معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجیں گے۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ تمام حکومتی اداروں کو معذور افراد کے لیے احترام دکھانا ہو گا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کی بھرتیوں پروفاقی اورصوبائی حکومتوں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

  • سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    سمندروں کی سطح بلند ہونے سے 18 کروڑافراد بے گھرہوجائیں گے، رپورٹ

    واشنگٹن : پوری دنیا میں سمندروں کی اوسط سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ کرہ ارض کے مستقل برفانی ذخائرکا پگھلاؤ ہے اوراس صدی کے اختتام تک کروڑوں افراد نقل مکانی پرمجبورہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں ماہرین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسس کی پروسیڈنگزمیں شائع ہونے والی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ 40 سال کے مقابلے میں اب گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی رفتار 6 گنا بڑھ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 1980 کے عشرے میں گرین لینڈ کی برف پگھلنے کی شرح بھی کئی گنا بڑھی ہے یعنی اس وقت سالانہ 40 ارب ٹن برف پانی میں گھل رہی تھی اور اب سے اس کی شرح 252 ارب ٹن سالانہ تک پہنچ چکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس برف پگھلنے سے انسانیت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اگراگلے 80 برس میں زمین کا اوسط درجہ حرارت 5 درجے سینٹی گریڈ بڑھ جاتا ہے تو اس سے سمندروں کی سطح انچوں میں نہیں بلکہ فٹوں میں بڑھ سکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے 80 برس یعنی 2100 تک شنگھائی سے لے کر نیویارک تک کے ساحلی علاقے بری طرح متاثر ہوں گے جس کی وجہ سے 18 کروڑ 70 لاکھ افراد کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا پگھلتے برف کو نظرانداز کررہی ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

    امریکا میں واقع نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر کے مطابق گرین لینڈ کا رقبہ ٹیکساس سے تین گنا بڑھا ہے اور اگر اس میں انٹارکٹیکا کو بھی شامل کرلیا جائے تو پوری دنیا کا 99 فیصد میٹھا پانی برف کی صورت میں یہاں موجود ہے۔ اس کا پگھلنا کسی سانحے سے کم نہ ہوگا، دونوں خطوں میں برف کی پرتیں تین کلومیٹر تک بلند ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق انسانوں کی جانب فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے بے تحاشہ اخراج سے اب سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی سکت ختم ہورہی ہے اور اس کے بعد زمینی درجہ حرارت بڑھنے سے برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ سمندروں کی اوسط سطح بلند ہورہی ہے اور دنیا کی دو سے ڈھائی فیصد آبادی اس کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوگی۔

  • یورپی انتخابات میں عام ووٹر کو باہر لانا مشکل کام ہے، رپورٹ

    یورپی انتخابات میں عام ووٹر کو باہر لانا مشکل کام ہے، رپورٹ

    برسلز : قومی انتخابات کے برعکس یورپی یونین کے انتخابات کے لیے عام ووٹر کو باہر لانا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں بھی صورتحال مختلف نہیں اور اس کا فائدہ دائیں بازو کی جماعتیں اٹھا سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کثیر القومی جمہوریت میں یہ دنیا کا سب سے بڑی انتخابی عمل ہے تاہم یورپی پارلیمان کے انتخابات کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے ووٹرز کو باہر لانا ہمیشہ ہی ایک مشکل عمل رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2014ء میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں قریب 60 فیصد ووٹرز نے ووٹنگ کے عمل کو نظر انداز ہی کر دیا۔

    دوسری طرف مہاجرین کے بحران کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال جو یورپ میں اخلاقی اور سیاسی سطح پر تقسیم کا باعث بنی اور پھر بریگزٹ کے عمل کے بعد بعض ووٹرز کے خیال میں 23 سے 26 مئی تک ہونے والے یورپی پارلیمان کے انتخابات، ایک طرح سے ایک موقع ہیں کہ قوم پرستوں اور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے عزائم کے آگے بند باندھا جا سکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے تحقیق نے ایک بات البتہ واضح کی ہے کہ جب عوامیت پسند جماعتیں انتخاب لڑ رہی ہوں تو زیادہ لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے آتے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں قومی شناخت کھو جانے کے خوف میں مبتلا افراد عوامیت پسند جماعتوں کے حق میں باہر نکلتے ہیں تو جو دوسری جانب سیاسی طور پر اعتدال پسند اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے نکلتے ہیں تاکہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی قوتوں کے یورپ کی رہنمائی کا راستہ روکا جا سکے اور تاریخ کے سیاہ ترین لمحات کا اعادہ ہو پائے۔

  • ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب

    ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب

    اسلام آباد: ملک بھر میں مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کے لیے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں رجسٹرڈ مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی ۔ نیکٹا) نے ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی، رپورٹ صوبوں کو فراہم کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں رجسٹرڈ مدارس وزارت تعلیم کے ماتحت ہوں گے۔

    نیکٹا رپورٹ کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں تمام مدارس کی جیو ٹیگنگ کر لی گئی، فاٹا کے 85، سندھ کے 80، خیبر پختونخواہ کے 75 اور بلوچستان کے 60 فیصد مدارس کی بھی جیو ٹیگنگ کرلی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب میں 90 فیصد مدارس کی رجسٹریشن بھی مکمل ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب میں نئے مدارس کی رجسٹریشن پر نیا ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا، خیبر پختونخواہ میں محکمہ تعلیم نئے مدراس کی رجسٹریشن مکمل کرے گا۔ دوسری جانب سندھ میں پولیس کو ذمے داری دی گئی مگر ایک بھی مدرسہ رجسٹر نہ ہوسکا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان میں مدارس کا ڈیٹا محکمہ تعلیم کو بھجوایا جا چکا ہے۔ مدارس کے آڈٹ متعلقہ صوبوں کے محکمہ تعلیم کریں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لایا جائے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 30 ہزار مدرسے ہیں جس میں 25 ملین بچے پڑھتے ہیں، پاکستان میں 30 ہزار مدرسوں میں بھی 3 قسم کے مدرسے چل رہے ہیں، 30 ہزار مدرسوں میں 100 مدرسے ایسے ہیں جو انتہا پسندی کی ترغیب کر رہے تھے۔ 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جہاں غیر ملکی بھی پڑھنے آتے ہیں، یہ ایسے مدرسے ہیں جو درس نظامی پڑھاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ کچھ مدرسے ایسے ہیں جہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے لیکن کوئی ڈگری نہیں ہوتی۔ یہ بچے جو مدرسے سے فارغ ہوتے ہیں ان کے پاس روزگار کے لیے کیا ذرائع ہوتے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مدارس میں دینی تعلیم ویسے ہی چلے گی جیسے چلتی ہے۔ دینی تعلیم میں صرف ایک چیز کا خاتمہ کیا جائے گا کہ نفرت انگیز تقاریر نہیں ہوں گی۔ اس کے سلیبس پر باقاعدہ کام شروع ہوگیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ کوشش ہوگی ایسے بچے مدرسے سے فارغ ہو کر کل کو روزگار کے لیے ٹھوکریں نہ کھائیں، دہشت گردی کے ناسور سے فارغ ہو رہے ہیں اب ہماری توجہ انتہا پسندی کی طرف ہے۔ کوشش کر رہے ہیں انتہا پسندی کو بنیاد سے ہی ختم کیا جائے۔ بچوں کو انتہا پسندی سے دور رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر رپورٹ پیش کردی گئی۔ رپورٹ میں گزشتہ 2 ادوار اور موجودہ حکومت کے 7 ماہ کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں پہلے 3 ماہ اور 7 ماہ کے معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں شرح سود 13 جبکہ ن لیگ کے دور میں 10 فیصد تھی، تحریک انصاف کے دور میں اسی عرصے کے دوران شرح سود 10.75 فیصد ہے۔

    افراط زر کی شرح پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں 22، ن لیگی دور میں 8.8 فیصد تھی، موجودہ دور میں اوسط شرح 7.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دور میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا گیا، لیگی حکومتی اقدام کے باعث روپیہ 25 سے 30 فیصد اوور ویلیوڈ ہوا۔ روپے کا مصنوعی استحکام تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا سبب بنا۔

    گزشتہ دور میں بیرونی قرض اور روپے کو کنٹرول کرنا معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ دونوں عوامل کے باعث گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں درآمدات میں اضافہ جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں کمی ہوئی۔ ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں برآمدات میں کمی جبکہ موجودہ دور میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

  • صومالیہ میں‌الشباب کے خلاف امریکی کارروائی میں‌عام شہری بھی ہلاک ہوئے، رپورٹ

    صومالیہ میں‌الشباب کے خلاف امریکی کارروائی میں‌عام شہری بھی ہلاک ہوئے، رپورٹ

    موغادیشو : صومالیہ میں شدت پسند گروہ الشباب کے خلاف امریکی فضائی کارروائی میں دو شہری بھی مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف امریکی افواج کی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت سے متعلق برطانیہ کی غیر سرکاری انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ تیار کی تھی،جس کی امریکی فوج نے تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی فورسز نے صومالیہ کی دہشت گرد تنظیم الشباب کے خلاف فضائی کارروائیوں میں ایک درجن سے زائد عام شہری بھی ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس اپریل کے اوائل میں صومالیہ میں کی گئی فضائی کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی لقمہ اجل بنے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے ایک ہفتہ قبل انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد الشباب کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق امریکی افواج 2018 سے اب تک صومالیہ میں 47 فوجی کارروائیاں کرچکی ہے۔

    امریکی سرکاری ذرائع کے مطابق امریکی افواج کی جانب سے 2 برس کے دوران صومالیہ میں 110 فضائی حملے کیے گئے ہیں جس میں آٹھ سو افراد ہلاک ہوئے تھے، ہلاک شدگان میں کوئی بھی شہری شامل نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی فورسز نے صومالیہ کی شدت پسند تنظیم الشباب کے خلاف سنہ 2011 میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے احکامات کے تحت شروع کیا تھا۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3.9 فیصد رہے گی یوں پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی واقع ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معاشی ترقی کی رفتارمیں خطرناک کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ اپنی رپورٹ میں اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ معاشی شرح نمو 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3.9 فیصد رہے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کی قلت پر زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکے گا، خام مال کی قیمتوں میں اضافے سے ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے، گیس قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی بڑھ گئی ہے۔

    ایشیائی بینک کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آخر تک مہنگائی کی رفتار میں مزید اضافہ متوقع ہے، آمدنی میں کمی اور اخراجات میں اضافے سے بجٹ خسارے کا ہدف مشکل ہوگا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتی قرضوں میں کمی سے نجی شعبے کو قرضے کی دستیابی میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی متوقع ہے تاہم یہ بلند شرح پر رہے گا۔ بیرونی قرضوں کی واپسی کے باعث بھاری غیر ملکی قرضے لینا پڑیں گے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل عالمی بینک کی جانب سے پاکستان پر رپورٹ ’پاکستان 100 سال میں کیسا ہوگا‘ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی پر زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا ہوگا اور تجارت کے فروغ کے لیے ٹیرف سمیت دیگر رکاوٹیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے ٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا اور زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے ٹیکس نظام میں ایسی خرابیاں ہیں جو ٹیکس چوری کی وجہ بنتی ہیں۔

    عالمی بینک کے مطابق علاقائی روابط کے فروغ سے سنہ 2047 تک معیشت میں 30 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • انسانی دماغ میں مقناطیسی لہروں کی سمت معلوم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، رپورٹ

    انسانی دماغ میں مقناطیسی لہروں کی سمت معلوم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، رپورٹ

    نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی دماغ اپنی چھٹی حِس کے ذریعے زمین نکلنے والی مقناطیسی لہروں کا اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی و جاپانی سائنس دانوں کی جانب سے حالیہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی دماغ اور اس کے علاوہ پرندے، مچھلیاں اور کچھ دیگر جانور مقناطیسی قوتوں کا اندازہ لگاکر انہیں راستوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    سانئسی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سانئس دان طویل عرصے سے حیرت میں مبتلا تھے کہ انسان کس طرح مقناطیسی لہروں یا قوتوں کا اندازہ لگاتا ہے۔

    سانئس دانوں کو ایک لیب میں کیے گئے تجربے کے دوران معلوم ہوا کہ انسان زمینی طاقت سے مختلف سمتوں میں پھیلنے والی مقناطیسی لہروں یا قوتوں کو پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    چینی ماہر حیاتیاتی طبعیات کین ژی کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین نہیں آرہا‘ یہ نیا ثبوت ہے کہ ہم ایک قدم مقناطیسی لہروں کی پہنچان کرنے میں ایک قدم آگے بڑھ گئے ہیں اور شاید انسان کے مقناطیسی احساس کےلیے بڑا قدم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میں امید کرسکتا ہوں کہ مستقبل قریب میں مزید تحقیقات دیکھینے کو ملیں گی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس تجربے میں 26 افراد نے حصّہ لیا تھا اور ہر شخص نے اپنے آنکھیں اندھیرے میں بند کرکے خاموش کمرے میں داخل ہوگئے جو برقی کوائل سے جڑا ہوا تھا اور برقی کوائل مقناطیسی قوتوں کو پیدا کررہی تھی۔

    سائنس دانوں نے شریک افراد کے سروں پر ایک ای ای جی کیپ رکھا جو دماغ کی برقی سرگرمیوں کو ریکارڈ کررہا تھا جب ارگرد مقناطیسی لہریں گھوم رہی تھیں۔

  • خاشقجی قتل سے قبل بن سلمان نے ناقدین کو خاموش کرانے کیلئے مہم کا آغاز کیا تھا، رپورٹ

    خاشقجی قتل سے قبل بن سلمان نے ناقدین کو خاموش کرانے کیلئے مہم کا آغاز کیا تھا، رپورٹ

    واشنگٹن/ریاض : امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ محمد بن سلمان نے اپنے ناقدین کو خاموش کرانے کیلئے ایک سال قبل ’سعودی رپیڈ انٹر وینشن گروپ‘ کے نام سے ایک مہم شروع کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے خفیہ طور پر ایک مہم کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد اپنے ناقدین کو خاموش کرانا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے ’نیویارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے اس منصوبے کو ’سعودی رپیڈ انٹر وینشن گروپ‘ کا نام دیا تھا جس کی مقصد سعودی شہریوں کی نگرانی، ناقدین کا اغواء، گرفتار اور ان پر تشدد تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹیم کی سربراہی شاہی عدالت کے رکن سعودی القحطانی کررہے تھے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسی ٹیم کے کارندوں نے گزشتہ برس استنبول میں محمد بن سلمان کی پالیسیوں کے سخت ناقد صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا تھا۔

    امریکی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے سینیٹر کو بتایا گیا تھا کہ انہیں جمال خاشقجی کے قتل میں ولی عہد محمد بن سلمان ملوث ہونے پر یقین ہے تاہم سعودی حکومت مسلسل اس سے انکاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بعدازاں سعودی حکومت نے عالمی دباؤ پر صحافی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے سزا دینے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی ریپڈ انٹروینشن گروپ نے ہی خواتین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین رضاکاروں کو گرفتار کیا تھا اور اب تک انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے ابھی تک سعودی رپیڈ انٹر وینشن گروپ کی تشکیل سے متعلق تردید یا تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

  • دبئی میں بچوں سے بدسلوکی اور گھریلو تشدد کی اصل وجہ والدین ہیں، رپورٹ

    دبئی میں بچوں سے بدسلوکی اور گھریلو تشدد کی اصل وجہ والدین ہیں، رپورٹ

    دبئی : خواتین و بچوں کے حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ 98 فیصد بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے ذمہ دار خود والدین ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں بچوں و خواتین کےلیے حقوق کےلیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم دبئی فاؤنڈیشن (ڈی ایف ڈبلیو اے سی) نے بچوں اور خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ متاثرین کے ساتھ بدسلوکی میں اکثر ان کے والدین ملوث ہوتے ہیں۔

    دبئی فاؤنڈیشن نے سنہ 2018 میں موصول ہونے والے بدسلوکی کے کیسز کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی ایف ڈبلیو اے سی کو گزشتہ برس 52 بچوں سمیت 1027 افراد کے ساتھبدسلوکی کے کیسز موصول ہوئے تھے۔

    ڈی ایف ڈبلیو اے سی کی ڈائریکٹر گنیما حسن البحری کا کہنا تھا کہ ’ہم 33 بچوں کو شیلٹر فراہم کررہے ہیں جس میں 54 فیصد کا تعلق امارات سے ہے اور بدسلوکی کا شکار بننے والے بچوں میں 83 فیصد متاثرین کے ساتھ ان کے والد اور 15 فیصد بچوں کے ساتھ والدہ نے بدسلوکی کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی سب سے معمولی اقسام والدین کے ہاتھوں، جسمانی، زبانی اور احساساتی زیادتیاں بشمول مالیاتی اور جنسی بدسلوکی بھی شامل ہیں۔

    گنیما حسن البحری کا کہنا تھا کہ ہمیں والدین کی جانب سے بچوں کو بے عزتی، جسمانی تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے ذریعے بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    گنیما حسن البحری نے رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ برس فاؤنڈیشن کو آٹھ کیسز انسانی اسمگلنگ کے وصول ہوئے تھے جس میں پانچ لڑکیاں تھیں جن کی عمریں 13، 14، 15 برس تھی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کے مطابق فاؤندیشن نے بتایا کہ 2017 میں 1200 بدسلوکی کے کیشز وصول ہوئے تھے جبکہ گزشتہ برس 133 کیسز کی کمی آئی تھی۔