Tag: رکشہ ڈرائیور

  • خوفناک ٹریفک حادثہ : بچے ویڈیو نہ دیکھیں

    خوفناک ٹریفک حادثہ : بچے ویڈیو نہ دیکھیں

    ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی نے موٹر سائیکل نوجوان کی جان لے لی، مصروف شاہراہ پر رکشہ ڈرائیور  نے اچانک یو ٹرن لے لیا۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں خوفناک ٹریفک حادثہ پیش آیا ہے جس کی سی سی ٹی فوٹیج نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیئے۔

    ریاست یو پی کے ایک شہر پریاگ راج میں گزشتہ روز ایک 21 سالہ نوجوان اس وقت ہلاک ہوگیا جب اس کی موٹر سائیکل اچانک سامنے آجانے والے رکشے سے جا ٹکرائی۔

    پولیس کے مطابق حادثہ دوپہر کو پیش آیا جس میں ایک مصروف پُل پر ایک رکشہ ڈرائیور نے قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے پل سے یو ٹرن لینے کی کوشش کی اور سڑک کے درمیان آگیا۔

    سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی رکشہ سڑک کے درمیان پہنچا اس دوران ایک موٹر سائیکل سوار رفتار پر قابو نہ پاتے ہوئے اس سے جا ٹکرایا اور موٹر سائیکل سمیت گر کر شدید زخمی ہوگیا۔

    حادثے کے بعد رکشہ ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا تاہم زخمی نوجوان اسپتال پہنچنے سے قبل جان کی بازی ہار گیا۔ ہلاک ہونے والا موٹر سائیکل سوار آکاش سنگھ ایک نجی کمپنی میں ملازم ہے جو اپنے گھر جا رہا تھا، پولیس نے مرنے والے نوجوان کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔

  • یونیورسٹی طالبہ کو اغوا کرنے کے بعد رکشہ ڈرائیور نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

    یونیورسٹی طالبہ کو اغوا کرنے کے بعد رکشہ ڈرائیور نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

    بہاولنگر: اسلامیہ یونیورسٹی کی طالبہ کو اغوا کرنے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی کی طالبہ کو رکشہ ڈرائیور نے اپنے ساتھی ملزمان کی مدد سے اغوا کیا۔ رکشہ ڈرائیور نے ساتھی کے ہمراہ اغوا کرکے طالبہ سے متعدد بار زیادتی کی۔

    بہاولنگر میں پیش آنے والے واقعے میں ملزمان نے طالبہ کی ویڈیو اور تصاویر بنائیں جبکہ لڑکی سے سادہ کاغذ پر انگوٹھے بھی لگوائے۔

    پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ رکشہ ڈرائیور نے ساتھیوں کے ہمراہ اغوا کیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا، ملزمان نے ویڈیو اورتصاویر بھی بنائیں۔

  • خاتون کو تھپڑ مارنے والا رکشہ ڈرائیور  گرفتار

    خاتون کو تھپڑ مارنے والا رکشہ ڈرائیور گرفتار

    لاہور : خاتون کو تھپڑ مارنے والے رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کرلیا، رکشہ ڈرائیور نے کرائے کے معاملے پر تکرار پر تھپڑ مارا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی دارلحکومت لاہور میں خاتون پر تشدد کی شکایت پر فوری ایکشن لیتے ہوئے پولیس نے خاتون کو تھپڑ مارنے والا رکشہ ڈرائیور گرفتارکرلیا۔

    پولیس نے بتایا کہ سیف سٹی کیمروں سے ملزم کو ٹریس کرکےگرفتارکیاگیا، خاتون کی رکشہ ڈرائیور سے کرایہ کے معاملے پر تکرار ہوئی اور رکشہ ڈرائیو نے طیش میں آکرخاتون کوتھپڑ مار دیا۔

    جس کے بعد خاتون نے ون فائیو پولیس ایمرجنسی نمبر پر کال کی، سیف سٹی ٹیم نے خاتون کی شکایت پر فورا پولیس کو موقع پر بھجوایا۔

    سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزم کو ٹریس کیا گیا اور گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

  • ’’مجھے ایک بیوی چاہیے!‘‘ رکشہ ڈرائیور نے شادی کے لیے انوکھا انداز اپنالیا

    ’’مجھے ایک بیوی چاہیے!‘‘ رکشہ ڈرائیور نے شادی کے لیے انوکھا انداز اپنالیا

    رکشہ ڈرائیور نے دلہن تلاش کرنے کے لیے عجیب و غریب طریقہ ڈھونڈ لیا، رکشے پر اپنی تمام تفصیلات چسپاں کرکے سڑک سڑک گھومنے لگا۔

    بھارتی ریاست مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ شخص نے رکشہ پر ہورڈنگ لگاکر دلہن کی تلاش شروع کردی ہے۔ ہورڈنگ پر اس شخص نے ذاتی تفصیلات جیسے قد، تاریخ پیدائش، اور دیگر چیزیں لکھی ہیں۔

    ایک کہاوت بھارت میں بہت مشہور ہے کہ کسی بھی عمر میں شادی کرنا آسان ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ مدھیہ پردیش کے دموہ سے تعلق رکھنے واللے ایک شخص پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔

    29 سالہ دیپندرا راٹھور کا کہنا ہے کہ وہ شادی کرنا چاہتا ہے لیکن ’معاشرے میں خواتین کی کمی‘ کی وجہ سے ایک بہترین ساتھی نہیں ڈھونڈ سکتا۔

    اس شخص کا مزید کہنا تھا کہ مذہب اور ذات پات کا فرق اس کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا اور کوئی بھی عورت ان کے پاسششادی کی پیشکش لے کر آسکتی ہے۔

    دیپندرا راٹھور نے دلہن تلاش کرنے کے لیے ایک میرج گروپ میں بھی شمولیت اختیار کی تھی لیکن انھیں اپنے شہر سے شادی کے لیے کوئی عورت نہیں ملی۔

    بعدازاں ںھوں نے اپنی تفصیلات کو ہورڈنگ پر لگانے کا فیصلہ کیا۔ دیپندر نے کہا کہ وہ اپنے شہر سے باہر کی خاتون سے شادی کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    ہورڈنگ میں 29 سالہ شخص کے بارے میں تفصیلات ظاہر کی گئی تھیں جن میں اس کا قد، تاریخ اور پیدائش کا وقت، بلڈ گروپ، تعلیمی قابلیت وغیرہ شامل تھے۔

    دیپندر کے والدین بھی اپنے بیٹے کے اس طریقہ کار کی حمایت کرتے ہیں۔ راٹھور نے کہا کہ میرے والدین عبادت میں مصروف رہتے ہیں اس لیے ان کے پاس میرے لیے لڑکی تلاش کرنے کا وقت نہیں ہے۔ مجھے یہ خود ہی کرنا پڑے گا

    راٹھور اپنا رکشہ چلا کر اپنے خاندان کی کفالت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی ان کا شریک سفر بنے گا وہ اسے ہمیشہ خوش رکھیں گے۔

  • خاتون کی انوکھی جعل سازی، موبائل کے ذریعے رکشہ ڈرائیور کو لوٹ لیا

    خاتون کی انوکھی جعل سازی، موبائل کے ذریعے رکشہ ڈرائیور کو لوٹ لیا

    بنگلور میں خاتون نے دھوکا دہی سے رکشہ ڈرائیور سے بڑی رقم ہتھیا لی، موبائل پر ’جعلی ادائیگی کی رسید‘ دکھا کر ڈرائیور کو لوٹ لیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی شہر بنگلور میں 58 سالہ ڈرائیور کے رکشے میں سفر کرنے والی خاتون نے کالج کی فیس دینے کے نام پر اس سے رقم لی اور موبائل کی اسکرین پر لین دین کی جعلی رسید دکھا کر 23 ہزار چار سو روپے لے اڑی۔

    ہوا یوں کہ دھوکے باز خاتون نے سفر کے دران شیو کمار اور اس کے دوست کے درمیان ہونے والی گفتگو سن لی، جس میں شیو کمار رقم لینے کا ذکر کررہا تھا، خاتون نے اسے بتایا کہ وہ جہاں اپنے دوست سے ملنے جارہا ہے اسے بھی ہنومنتھ نگر میں پی ای ایس کالج جانا ہے جس پر رکشا ڈرائیور راضی ہوگیا۔

    ڈرائیور نے جب اپنے دوست سے رقم لے لی تو خاتون نے اس سے کچھ نقد رقم مانگی کہ اسے اپنی کالج کی فیس ادا کرنی ہے اور وہ فون پی (ادائیگی کی ایپ) کے ذریعے رقم واپس کر دے گی۔

    لڑکی نے بہانا بنایا کہ کالج والے ڈیجیٹل ادائیگی قبول نہیں کر رہے، فی الحال اس کے پاس کوئی نقد رقم یا ڈیبٹ کارڈ نہیں ہے اور اسے پیسوں کی سخت ضرورت ہے۔

    ڈرائیور نے بتایا کہ اس نے خاتون سے پہلے رقم منتقل کرنے کا کہا، خاتون نے 23,400 روپے مانگے تھے، اسی دوران لڑکی نے اپنے موبائل کی اسکرین دکھائی جس میں ظاہر ہورہا تھا کہ اس نے رکشے کے کرائے سمیت 23,500 روپے ٹرانسفر کیے ہیں جبکہ خاتون نے رکشہ ڈرائیور سے مذکورہ رقم نقد لے لی تھی۔

    ڈرائیور کے میسج چیک کرنے سے قبل ہی لڑکی کالج میں گھس گئی جب ڈرائیور کے پاس رقم نہیں آئی تو اس نے کالج میں جانے کی کوشش کی مگر اسے داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

    رکشہ ڈرائیور نے مذکورہ خاتون کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرا دی ہے اور پولیس اس حوالے سے تحقیقات کررہی ہے۔

  • بھارتی اداکارہ ملائیکہ اروڑا کا رکشے والے کے ساتھ سیلفی کھینچنے سے انکار

    بھارتی اداکارہ ملائیکہ اروڑا کا رکشے والے کے ساتھ سیلفی کھینچنے سے انکار

    معروف بھارتی اداکارہ ملائکہ اروڑا کی حال ہی میں ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ اپنے ایک مداح رکشے والے کو نظر انداز کر کے وہاں سے چلی جاتی ہیں، مداح ان کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش کر رہا تھا۔

    ملائکہ اروڑا جو اپنی فٹنس کی وجہ سے مشہور ہیں، اپنے اکھڑ رویے کی وجہ سے اب لوگوں کی تنقید کا نشانہ بن رہی ہیں۔

    حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ان کی نئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ ایک عمارت کے باہر کھڑی فوٹوگرافرز کو تصاویر کے لیے پوز دے رہی ہیں۔

    اس دوران قریب ہی موجود ایک رکشے والا ان کے قریب آجاتا ہے اور ان کے ساتھ سیلفی لینے کی درخواست کرتا ہے، اس کے بعد وہ ٹوپی پہن کر بظاہر تصویر کے لیے تیاری کرتا ہے۔

    لیکن ملائکہ ایک منٹ بھی ان کا انتظار کیے اور تصویر کھنچوائے بغیر اسے نظر انداز کر کے اندر چلی جاتی ہیں اور رکشے والا اپنا سا منہ لے کر رہ جاتا ہے۔

    ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اداکارہ پر بے حد تنقید کی گئی۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ جتنا ان کا غرور ہے اتنی بڑی تو یہ اداکارہ بھی نہیں۔ بعض لوگوں نے انہیں فلاپ اداکارہ بھی قرار دیا۔

  • کراچی  پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیا لیے

    کراچی پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیا لیے

    ‌کراچی : کورنگی میں پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیا لیے، جس کے بعد رکشہ ڈرائیور  نے پولیس کیخلاف رشوت لینے پر درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیالیے، رکشہ ڈرائیور شفیق نے پولیس کیخلاف رشوت حبس بےجامیں رکھنے کی درخواست دی۔

    متاثرہ شہری کی زمان ٹاؤن تھانے میں تفتیشی افسر اکبرغوری اور شعیب کیخلاف درخواست دی ، جس میں متاثرہ رکشہ ڈرائیور نے بیان میں کہا کہ جمعہ کی رات مجھے کورنگی 51سی میں گھر سے تفتیشی پولیس تھانے لے گئی ، پولیس نے مجھ پراگلے روز شدید تشددکیا۔

    متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ میں نے کہا غریب ہوں رکشہ چلاتاہوں،کسی نے میری نہ سنی، بہن چھڑانے تھانے آئی تو اہلکار اکبر غوری،شعیب نے ایک لاکھ روپے مانگے، میری بہن عزیز واقارب سے ایک لاکھ روپے جمع کرکے آئی اور اکبر کو دیئے، میری رہائی کیلئے پیر کی رات بہن تھانے میں بیٹھی رہی۔

    ایس ایس پی انوسٹی گیشن کورنگی نے بتایا کہ واقعے کی انکوائری کررہے ہیں، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن سعود آباد تحقیقات کررہے ہیں۔

  • موبائل کی دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی، زیر حراست رکشہ ڈرائیور مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق

    موبائل کی دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی، زیر حراست رکشہ ڈرائیور مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں موبائل فونز کی ایک دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی کے کیس میں زیر حراست رکشہ ڈرائیور عبدالرشید مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 12 مارچ کو ڈیفنس خیابان سحر میں موبائل کی ایک دکان پر ایک کروڑ سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی، پولیس کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی رکشہ گینگ ملوث ہے، جس پر شعبہ تفتیش نے چند روز قبل ایک رکشہ ڈرائیور عبدالرشید کو حراست میں لے لیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے فرار ہونے کے لیے رشید کے رکشے کا استعمال کیا تھا، جس پر اسے حراست میں لیا گیا، تاہم تین روزقبل رشید کو رہا کر دیا گیا تھا اور آج وہ دم توڑ گیا ہے، لیکن اہل خانہ الزام لگا رہے ہیں کہ پولیس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالرشید کا رکشہ واردت میں استعمال ہوا تھا، رشید نے بتایا تھا کہ اس کا رکشہ ملزمان نے کرائے پر حاصل کیا تھا، رشید نے تفیش میں اعتراف کیا کہ اس نے ملزمان کو کچھ دور اتار دیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے عبدالرشید کو اس کی فیملی کے حوالے کر دیا تھا، اب اس واقعے کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘

    بھائی کا سنسنی خیز دعویٰ

    ورثا نے الزام لگایا ہے کہ رشید پر پولیس حراست میں بدترین تشدد کیا گیا۔ عبدالرشید کے بھائی نے بتایا ’’پولیس نے پیر کے دن میرے بھائی کو گرفتار کیا، بھائی کو پہلے گزری تھانے لے جایا گیا، پھر درخشاں تھانے میں رکھا گیا، پولیس نے جب بھائی کو چھوڑا تو وہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں تھا۔‘‘

    عبدالرشید کے بھائی نے یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا کہ ان کے بھائی کو کرنٹ لگا کر تشدد کیا گیا تھا، اور ہاتھوں کے ناخن نکالے گئے تھے۔

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن ساؤتھ زاہدہ پروین نے بتایا کہ گزشتہ اتوار کو خیابان سحر میں موبائل کی دکان میں ڈکیتی ہوئی تھی، اس واردات میں جو رکشہ استعمال ہوا تھا وہ ڈرائیور رشید کا تھا، اسی بنا پر اسے حراست میں لیا گیا تھا۔

    ویڈیو فوٹیجز: رکشہ گینگ کی بڑی ڈکیتی، ڈیڑھ کروڑ سے زائد کے آئی فون لوٹ لیے

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے بتایا ’’رکشہ ڈرائیور کا پوسٹ مارٹم کروایا جا رہا ہے، موت کی وجہ پتا چلنے کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی، اگر اس میں کوئی اہل کار ملوث ہوا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔‘‘

  • کراچی میں رکشہ ڈرائیور بن کر شہریوں کو لوٹنے والے ملزم کو  20 سال قید کی سزا

    کراچی میں رکشہ ڈرائیور بن کر شہریوں کو لوٹنے والے ملزم کو 20 سال قید کی سزا

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے لیاری میں رکشہ ڈرائیور بن کر شہریوں کو لوٹنے والے ملزم کو مجموعی طور پر 20 سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں لیاری میں رکشہ ڈرائیور بن کر شہریوں کو لوٹنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے ملزم وسیم عثمان کے کیس کا فیصلہ سنادیا، فیصلے میں جرم ثابت ہونے پر ملزم وسیم عثمان کو مجموعی طور پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    عدالت نے ملزم سے برآمد رکشہ اور پستول سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا، پراسیکیویشن نے بتایا کہ ملزم کو لیاری عیدو لین سےخفیہ اطلاع پر گرفتار کیا گیا ، ملزم نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ کردی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم ویرانے میں جاکر اسلحہ کے زور پر مسافروں کو لوٹ لیتا تھا ، ملزم کے خلاف بغدادی تھانے میں مقدمہ درج ہے۔

  • رکشہ ڈرائیور کے ہاتھوں ٹریفک پولیس اہل کار کی پٹائی، ویڈیو وائرل

    رکشہ ڈرائیور کے ہاتھوں ٹریفک پولیس اہل کار کی پٹائی، ویڈیو وائرل

    کراچی: رکشہ ڈرائیور کے ہاتھوں ٹریفک پولیس اہل کار کی پٹائی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں ڈیفنس 26 اسٹریٹ پر ایک رکشہ ڈرائیور کی بدمعاشی کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ٹریفک پولیس اہل کار پر تشدد کی ویڈیو اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، ٹریفک پولیس اہل کار کو سڑک پر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    ویڈیو میں ایک رکشہ ڈرائیور کو ٹریفک پولیس اہل کار کو مارتے دیکھا جا سکتا ہے، ٹریفک اہل کار کی جانب سے مزاحمت کی گئی تاہم رکشہ ڈرائیور اسے مارتا رہا، آس پاس جمع لوگ بیچ بچاؤ کراتے رہے۔

    دوسری طرف ٹریفک پولیس حکام نے ویڈیو وائرل ہونے پر نوٹس لیتے ہوئے ایس پی ٹریفک ساؤتھ کو فوری انکوائری اور کارروائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    فی الوقت یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ رکشہ ڈرائیور اور ٹریفک اہل کار کے درمیان لڑائی کس بات پر شروع ہوئی۔