Tag: رکشہ ڈرائیور

  • جیکب آباد میں پولیس اہلکاروں کا رکشا ڈرائیور پر وحشیانہ تشدد

    جیکب آباد میں پولیس اہلکاروں کا رکشا ڈرائیور پر وحشیانہ تشدد

    جیکب آباد : پولیس اہلکاروں نے رکشا ڈرائیور کی سر بازار دھلائی کردی۔ اہلکاروں نے رکشے والے کو مار مار کراس کے کپڑے تک پھاڑ دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں پولیس گردی کی انتہا ہوگئی۔ مطابق جیکب آباد کے بانو بازار کے اندر رکشا کو جانے کی اجازت نہیں ہے لیکن بعض بدمعاش اہلکار بازار میں رکشے کے داخلے کے عوض ڈرائیوروں سے رقم لیتے ہیں۔


    NEWS@6 – 17th June 2016 by arynews

    اس رکشا ڈرائیور نے ان کی جیب نہ بھری جس پر مشتعل ہوکر ان پولیس اہلکاروں نے دن دہاڑے ایک غریب رکشا ڈرائیور کی دھلائی کردی، وردی والوں نے بھر ے بازار میں نہتے رکشے والے کو مار مار کر بے حال کردیا۔

    ڈنڈے چلائے۔ کپڑے پھاڑ دیئے۔ اپنے ہتھیار سے بھی رکشے والے پر تشدد کیا۔ شہری خاموش تماشائی بنے پولیس اہلکاروں کو تشدد کرتے دیکھتے رہے۔ پولیس اہلکاروں کا تعلق جیکب آباد سٹی تھانے سے ہے۔

  • کراچی: گزشتہ رات اغوا ہونے والی تین سالہ بچی دعا سہراب گوٹھ سے بازیاب

    کراچی: گزشتہ رات اغوا ہونے والی تین سالہ بچی دعا سہراب گوٹھ سے بازیاب

    کراچی: گزشتہ رات فیڈرل بی ایریاکے علاقے سے رکشے ڈرائیور کے ہاتھوں اغواء ہونے والی تین سالہ بچی ’’دعا‘‘ سہراب گوٹھ سے بازیاب ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری محمد نبی نے آج ایدھی ہیلپ لائن پر فون کر کے بچی کے ملنے اطلاع دی تھی، جس پر ایدھی رضا کار سہراب گوٹھ پہنچ کر متاثرہ بچی کو اپنی تحویل میں لے کر متعلقہ تھانے روانہ ہوگئے۔

    kid-post-12

    اس موقع پر ایدھی رضا کار اطلاع دینے والے شہری کو بھی اپنے ہمراہ لے کر سمن آباد تھانے پہنچے، بچی کی شناخت کے بعد پولیس حکام نے قانونی کارروائی مکمل کر کے متاثرہ بچی کو اس کے والدین کے حوالے کردیا۔

    kid-post-3

    واضح رہے گزشتہ روز عنبرین اپنی بیٹی کے دعا کے ہمراہ سرجانی ٹاؤن سے کلفٹن عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر حاضری دینے کے لئے نکلی تھی کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 19 کے قریب رکشہ ڈائیور نے اچانک رکشہ خراب ہونے کا بہانہ  بناتے ہوئے گاڑی سے نیچے اترنے کا کہا تھا۔

    خاتون کے مطابق وہ جیسے ہی رکشے سے نیچے اتریں تو ڈرائیور نے اُن سے ریورات اور نقدی چھین لی، شور مچانے پر رکشہ ڈرائیور گاڑی میں بیٹھی بچی کو ساتھ لے کر بھاگ گیا۔

    اس موقع پر اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر  متاثرہ فیملی کے ہمراہ قریبی تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جس کے بعد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام کو چوبیس گھنٹے کے اندر بچی کو بازیاب کروانے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    جس کے بعد گزشتہ رات پولیس کی ٹیم نے بچی کی بازیابی اور ملزم کی گرفتاری کے لئے  مختلف علاقوں نارتھ ناظم آباد، نصرت بھٹو کالونی، نیو کراچی اور بلال کالونی میں چھاپے مارے، مگر اُسے کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تھی۔