Tag: رہائش

  • کویت میں مقیم غیرملکیوں کیلئے اہم معلومات، لازمی پڑھیں

    کویت میں مقیم غیرملکیوں کیلئے اہم معلومات، لازمی پڑھیں

    کویت میں رہنے والے غیرملکیوں کو رہائش سے متعلق بعض اوقات مشکلات درپیش ہوتی ہیں اس حوالے سے کویتی حکام نے تازہ ترین ہدایات جاری کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کویتی حکام کی جانب سے غیرملکیوں کی رہائشی قوانین کے بارے میں گزشتہ روز ایک امیری حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔

    امیر کویت کا جاری کردہ نیا فرمان غیرملکیوں کے رہائشی قوانین سے متعلق ہے، اس میں 36 آرٹیکلز ہیں جو سات ابواب میں تقسیم کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ فرمان 60سال سے نافذ العمل تھا جس میں قانونی خامیوں اور موجودہ قانون سازی کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات کی ضرورت تھی۔

    پہلا باب : غیر ملکیوں کے کویت میں داخلے کے اصول

    کویت میں داخلے اور خروج کے لیے غیرملکیوں کے پاس اپنے ملک کا درست پاسپورٹ یا سرکاری دستاویز ہونا ضروری ہے۔

    خلیجی تعاون کونسل(جی سی سی )کے شہریوں کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں وہ ذاتی شناختی کارڈ کے ذریعے کویت میں داخلہ اور واپس جاسکتے ہیں، بشرطیکہ یہ وزارت داخلہ کے قواعد اورجی سی سی ممالک کے معاہدوں کے مطابق ہو۔

    غیر ملکیوں کو وزارت داخلہ کے مقرر کردہ مخصوص داخلی اور خارجی مقامات سے کویت میں داخل اور نکلنے کا پابند کیا گیا ہے۔

    دوسرا باب : کویت میں پیدا ہونے والے غیر ملکی بچوں کی اطلاع

    کویت میں پیدا ہونے والے غیر ملکی بچوں کے والدین کو پاسپورٹ یا سفری دستاویزات پیش کر کے رہائشی کاغذات یا روانگی کی آخری تاریخ حاصل کرنا ہوگی۔ یہ کارروائی پیدائش کے چار ماہ کے اندر مکمل کرانا لازمی ہے۔

    تیسرا باب : غیر ملکیوں کی رہائش کے قواعد

    کویت میں رہائش اختیار کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو وزارت داخلہ سے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔

    کویتی شہری اپنے غیر کویتی شریک حیات اور بچوں کے لیے رہائشی اجازت نامہ درخواست دے سکتے ہیں۔

    کویتی خواتین کو رہائشی اجازت نامہ اس وقت نہیں دیا جائے گا جب وہ امیری فرمان 15/1959 کے آرٹیکل آٹھ کے تحت سابقہ شادی سے کویتی شہریت حاصل کرچکی ہوں۔

    وہ غیر کویتی خواتین جو کویتی شہریوں کی بیوہ یا سابقہ شریک حیات ہیں اور ان کے کویتی بچوں کی ماں ہیں، وہ بھی رہائش کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔

    وزٹ ویزا پر کویت آنے والے غیر ملکیوں کو تین ماہ کے اندر ملک چھوڑنا ہوگا جب تک کہ وہ وزارت داخلہ سے رہائشی اجازت نامہ حاصل نہ کرلیں۔

    گھریلو ملازمین اور رہائشی منتقلی کے حوالے سے اصول

    آجر کو اپنے گھریلو ملازمین کی غیر حاضری کی اطلاع دو ہفتوں کے اندر وزارت داخلہ کو دینا ہوگی۔

    اگر کوئی گھریلو ملازم چار ماہ سے زائد ملک سے باہر رہے اور اس نے پیشگی اجازت نہ لی ہو تو اس کا رہائشی اجازت نامہ منسوخ کر دیا جائے گا۔

    غیر ملکیوں کے عمومی رہائشی اجازت نامے کی مدت زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہوگی جبکہ کویتی خواتین کے بچوں، جائیداد کے مالکان اور وزارت داخلہ کے مخصوص زمروں کے لیے10سال کی رہائش کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

    چوتھا باب : اسمگلنگ کی ممانعت اور سزا

    چوتھا باب اسمگلنگ اور اس سے متعلقہ جرائم کی سزاؤں کا احاطہ کرتا ہے، جو کویت میں سختی سے ممنوع ہیں۔ اس کے ساتھ سخت قواعد و ضوابط بھی نافذ کیے گئے ہیں تاکہ ان سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔

    پانچواں باب : غیر ملکیوں کی بے دخلی

    کویتی وزیر داخلہ کو کسی بھی غیرملکی کو چاہے اس کے پاس درست رہائشی اجازت نامہ ہو، معین حالات میں ملک بدر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

    بے دخلی کے حکم پر عمل درآمد سے قبل غیرملکی کو زیادہ سے زیادہ 30 دن کے لیے حراست میں رکھا جاسکتا ہے جس کی مدت میں حالات کے پیش نظر اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    بے دخلی کے تمام تر اخراجات کی ذمہ داری کفیل یا آجر پر ہوگی جو اُس غیرملکی کو ملازمت یا رہائش گاہ فراہم کرتا ہے۔

    چھٹا باب : قانون کی خلاف ورزیوں پر سزائیں

    اسمگلنگ سے متعلق جرائم کی تحقیقات اور کارروائی کے خصوصی اختیارات عوامی پراسیکیوشن کے پاس ہوں گے۔

    مخصوص شرائط کے تحت قانون یا اس کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے ساتھ صلح ممکن ہے۔

     ساتواں باب : عمومی احکامات

    اس قانون سے مستثنیٰ افراد میں ریاستی سربراہان اور ان کے اہلخانہ، سفارتی مشنز کے ارکان اور ان کے اہلخانہ اور وہ افراد شامل ہیں جنہیں وزیر داخلہ بین الاقوامی تعلقات یا خصوصی اجازت کی بنیاد پر استثنیٰ دے۔

    آرٹیکل 34 کے تحت، 1959 کے فرمان کے تحت جاری کردہ قواعد نافذ العمل رہیں گے جب تک کہ وزیر داخلہ نئے قوانین اور ضوابط جاری نہ کر دے۔

    مذکورہ آرٹیکل 35 پچھلے فرمان کو منسوخ کرتا ہے اور آرٹیکل 36 تمام وزراء کو اس قانون کے نفاذ اور سرکاری گزٹ میں اشاعت کا پابند بناتا ہے۔

    یاد رہے کہ کویتی حکومت کا یہ نیا قانون غیر ملکی رہائش کے قوانین میں اہم اصلاحات کا مظہر ہے، جو موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔

  • حجاج کی رہائش کے حوالے سے اہم ہدایت

    حجاج کی رہائش کے حوالے سے اہم ہدایت

    سعودی عرب: سعودی حکام نے حجاج کے لیے رہائشی عمارتوں کو مختص کرنے کے پرمٹ کے حوالے سے اہم ہدایت جاری کردی ہے، مذکورہ عمارتوں میں سہولیات کا جائزہ لینے کے بعد ہی رہائش کا پرمٹ فراہم کیا جائے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق مکہ مکرمہ میں حجاج کی رہائشی امور کی نگران کمیٹی کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ عمارتوں اور مکانوں کے پرمٹ جاری کروانے کے لیے درخواستیں رواں ماہ کے آخر تک جمع کروائی جاسکتی ہیں۔

    کمیٹی کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ میں عمارتوں اور مکانوں کے مالکان جو پرمٹ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں وہ جلد از جلد کمیٹی سے رجوع کریں۔

    حجاج کے رہائشی امور کی نگران کمیٹی کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ عمارتیں مقررہ معیار کی ہونا ضروری ہیں جن کی تصدیق مکہ بلدیہ اور شہری دفاع کے منظور شدہ کنسلٹنگ انجینئرنگ فرمز سے کروائی جائے۔

    رہائشی امور کی کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ حجاج کی رہائش کے لیے جو عمارتیں فراہم کی جائیں گی ان کے لیے بنیادی شرائط متعلقہ کمیٹی کی جانب سے جاری کی جا چکی ہیں جن میں حفاظتی امور کو مقدم رکھا گیا ہے۔

    متعلقہ منظور شدہ انجینئرنگ فرمز کے نمائندے عمارتوں کا جائزہ لینے کے بعد فراہم کی گئی سہولتوں اور معیار کا معائنہ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کریں گے جن کی بنیاد پر عمارتوں کے پرمٹ جاری کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ اسکان حجاج کمیٹی کی جانب سے حجاج کے لیے عمارتوں میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کے معیار میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، اسی حوالے سے پرمٹ کے اجرا کے لیے درخواستوں کی وصولی کی آخری تاریخ میں توسیع کردی گئی ہے۔

  • اس خوبصورت قصبے میں رہنے کے لیے ملیں گے 60 لاکھ روپے

    اس خوبصورت قصبے میں رہنے کے لیے ملیں گے 60 لاکھ روپے

    روم: یورپی ممالک میں بسنا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے، اگر آپ بھی ایسی ہی خواہش رکھتے ہیں تو یہ پیشکش آپ ہی کے لیے ہے۔

    اٹلی کے جنوبی جزیرے پریسچے میں آ کر بسنے والے افراد کو 30 ہزار یورو (68 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) فی کس دینے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    اس منصوبے کا مقصد آبادی کی کمی کے مسئلے پر قابو پانا ہے، اس مقصد کے لیے حکومت نے کروڑوں یورو کی رقم مختص کی ہے جو ہزاروں افراد کو دینے کے لیے کافی ہے۔

    پریسچے میں بسنے والوں کو یہ رقم وہاں مکان خریدنے کے لیے دی جائے گی۔ یہ خوبصورت قصبہ نیلے پانیوں اور خوبصورت ساحل کے قریب آباد ہے اور قدرتی نظاروں سے گھرا ہوا ہے۔

    اٹلی میں اس سے پہلے بھی مختلف علاقوں میں اسی طرح لوگوں کو آ کر بسنے کی ترغیب دی جاتی رہی ہے۔

    دراصل اٹلی میں معمر افراد کی آبادی میں اضافے کے بعد اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ نوجوانوں کی آبادی میں بھی اضافہ ہو، اس مقصد کے لیے دنیا بھر سے لوگوں کو وہاں بسنے کی پیشکش کی جاتی ہے۔

    اٹلی کے اکثر مقامات پر ہزاروں گھر خالی پڑے ہیں جو بہت بڑا مسئلہ ہے جس کا حل اکثر مختلف قسم کی پرکشش آفرز کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے، اس کے ساتھ مکان کی تزئین نو ایک مخصوص وقت میں کرنے کی شرط بھی عائد کی جاتی ہے۔

  • ورلڈ بینک کی جانب سے 435 ملین ڈالر فنانسنگ کی منظوری

    ورلڈ بینک کی جانب سے 435 ملین ڈالر فنانسنگ کی منظوری

    اسلام آباد: ورلڈ بینک نے پاکستان میں 3 منصوبوں کے لیے 435 ملین ڈالر فنانسنگ کی منظوری دی ہے، منصوبے سے سستی رہائش کی سہولت میسر آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نجی بنحسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک نے پاکستان میں 3 منصوبوں کے لیے 435 ملین ڈالر فنانسنگ کی منظوری دی ہے۔

    ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ کم آمدنی والوں کے لیے ہاؤسنگ فنانس تک رسائی کو وسعت دیں گے، پنجاب میں منصوبے سے سستی رہائش کی سہولت میسر آئے گی۔

    خیال رہے کہ 3 ماہ قبل گزشتہ برس دسمبر میں ورلڈ بینک نے پاکستان کے لیے 19 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی۔

    مذکورہ رقم توانائی کے شعبوں میں اصلاحات اور بہتری کے لیے خرچ ہوگی جبکہ بجلی انفراسٹرکچر کی تقسیم کے سسٹم میں بہتری کے لیے رقم کا استعمال ہوگا۔

    اس سے قبل پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان 1.3 بلین ڈالر کے 7 منصوبوں کے لیے معاہدہ طے پایا تھا، منصوبوں کی تکمیل کے لیے عالمی بینک کی 128 ملین ڈالر کی گرانٹ شامل ہیں۔

    منصوبوں میں سماجی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی، زراعت، خوراک، گورننس اور انسانی وسائل کے ترقیاتی پروگرام شامل ہیں۔

  • اٹلی کا خوبصورت قصبہ جہاں رہنے کے لیے حکومت گھر اور خطیر رقم فراہم کرے گی

    اٹلی کا خوبصورت قصبہ جہاں رہنے کے لیے حکومت گھر اور خطیر رقم فراہم کرے گی

    اٹلی میں معمر افراد کی آبادی میں اضافے کے بعد اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ نوجوانوں کی آبادی میں بھی اضافہ ہو، اس مقصد کے لیے دنیا بھر سے لوگوں کو ایک یورو میں خالی مکانات دینے کی پیشکش کی جاتی ہے، جس کا مقصد وہاں کی آبادیوں میں اضافہ کرنا ہے۔

    اٹلی کے اکثر مقامات پر ہزاروں گھر خالی پڑے ہیں جو بہت بڑا مسئلہ ہے جس کا حل اکثر مختلف قسم کی پرکشش آفرز کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے، اس کے ساتھ مکان کی تزئین نو ایک مخصوص وقت میں کرنے کی شرط بھی عائد کی جاتی ہے۔

    سنہ 2017 میں اٹلی کے خطے پولیا میں واقع قصبے کینڈیلا میں لوگوں کو بسنے پر 2 ہزار یورو دینے کی پیشکش کی گئی۔

    اب اس سے بھی بہتر پیشکش آبروزو میں واقع گاؤں سانتو اسٹیفنو ڈی سیشنو کی جانب سے کی گئی ہے، جو وہاں بسنے اور کاروبار شروع کرنے والے افراد کو رقم دینے کے ساتھ رہنے کے مکانات کے کرائے میں بھی معاونت فراہم کرے گا۔

    وہاں کے میئر فابیو سانٹاویسا کا کہنا ہے کہ ہم کسی کو کچھ بھی نہیں فروخت کر رہے، یہ کوئی کاروباری قدم نہیں، ہم بس اپنے گاؤں کی رونق بحال کرنا چاہتے ہیں۔

    اس کی شرط ہے کہ خواہشمند افراد کو اٹلی کا شہری ہونا چاہیئے یا شہری بننے کی قانونی اہلیت ہو اور 40 سال یا اس سے کم عمر ہو۔

    یہ پہاڑی گاؤں سطح سمندر سے 1250 فٹ بلندی پر واقع ہے، جہاں اس وقت صرف 115 افراد مقیم ہیں، جن میں سے نصف معمر جبکہ محض 20 سے کم 13 سال سے کم عمر ہیں۔

    ٹاؤن کونس کی جانب سے وہاں منتقل ہونے والے نئے رہائشیوں کو 3 سال تک ہر ماہ ایک مخصوص رقم دی جائے گی۔

    مجموعی طور پر ہر سال 8 ہزار یورو (15 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) دیئے جائیں گے، جبکہ کاروبار کے لیے 20 ہزار یورو (37 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) یکمشت دیے جائیں گے۔

    ان کو رہائش کے لیے ایک جائیداد بھی ملے گی جس کا علامتی کرایہ لیا جائے گا، تاہم یہ علامتی کرایہ کتنا ہوگا، اس بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں۔ میئر کے مطابق تمام درخواستوں کا تجزیہ کرنے کے بعد مالیاتی تفصیلات کا تعین کیا جائے گا۔

    اب تک ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد نے اس کے لیے درخواستیں دی ہیں مگر کونسل فی الحال صرف 5 جوڑوں کو منتخب کرے گی اور بتدریج اس تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    ریاض: سعودی حکام کرونا وائرس کی وبا کے دوران غیر ملکی ورکرز کے لیے مناسب رہائش کا انتظام کر رہے ہیں اور اس کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد مکانات کی فہرست تیار کی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر بلدیات و دیہی امور ماجد الحقیل کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد متبادل مکانات کا آن لائن اندراج کیا ہے۔

    غیر ملکی ورکرز کے رہائشی حالات کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے متعلقہ اداروں کے تعاون و اشتراک سے ایسے مقامات کی فہرست تیار کی ہے جہاں غیر ملکی ورکرز کو مناسب طریقے سے ٹھہرایا جا سکے اور انہیں اجتماعی رہائش کے ایسے مراکز سے نکالا جا سکے جہاں کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی انتظامات نہیں ہیں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے نجی اداروں کے مالکان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ورکرز کو مقررہ ضوابط کے مطابق رہائش فراہم نہ کی تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    کمیٹی نے رہائش کے حوالے سے قواعد و ضوابط بھی جاری کیے ہیں جن کے تحت ورکرز کی رہائش ایسی ہو جہاں سماجی فاصلے کے اصول پر عمل درآمد ہو رہا ہو، مہلک وائرس سے بچاؤ کے تمام انتظامات ہوں اور ایک کمرے میں حد سے زیادہ کارکن نہ ٹھہرائے جا رہے ہوں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے مختلف زبانوں میں کرونا آگہی مہم بھی شروع کی ہے جس میں مقامی شہریوں، آجروں اور ورکرز کو بتایا جا رہا ہے کہ انہیں وبا سے بچنے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیا کچھ کرنا ہے اور کن باتوں سے پرہیز کرنا ہے۔

    علاوہ ازیں فلاحی انجمنوں اور نجی اداروں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ کرفیو کے دوران غیر منظم ورکرز کے کھانے پینے کے انتظامات انسانی بنیادوں پر کریں، غیر ملکی ورکرز کے لیے متبادل رہائش کی فراہمی میں تعاون دیں۔

    رہائشی کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ جو غیر ملکی کارکن وبائی بحران کے دوران اپنے وطن جانا چاہتے ہوں انہیں وطن واپس جانے میں سہولت دی جائے۔

    ایک سفارش یہ کی گئی ہے کہ مینٹیننس اور آپریشنل کمپنیوں کو غیر ملکی ورکرز کی رہائش کے حوالے سے متبادل حل کے بارے میں تعاون دیا جائے۔

    علاوہ ازیں ورکرز کو فیکٹریوں میں رہنے کی اجازت دی جائے تاکہ ورکرز اجتماعی رہائش کے مسائل سے بچ سکیں اور فیکٹری آنے جانے کی زحمت میں بھی نہ پڑیں۔

  • سعودی عرب: ملازمین کو فیکٹریوں میں رہائش کی اجازت

    سعودی عرب: ملازمین کو فیکٹریوں میں رہائش کی اجازت

    ریاض: سعودی عرب میں فیکٹری کے ملازمین کو فیکٹریوں میں ہی رہائش دینے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ ملازمین کو کرفیو پاس حاصل نہ کرنا پڑے اور فیکٹریوں میں کام بھی جاری رہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی انڈسٹریل سٹیز اتھارٹی (مدن) کے ڈائریکٹر جنرل انجینیئر خالد السالم نے بتایا ہے کہ کارکنوں کو جلد ہی فیکٹریوں میں رہائش کی اجازت دی جائے گی۔

    اس سلسلے میں وزارت صنعت اور وزارت صحت کے تعاون سے رہائش کے اجازت نامے حاصل کرنے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ فیکٹریوں کی پیداوار بڑھانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

    وزارت صنعت اور وزارت صحت فیکٹریوں میں کارکنوں کو ٹھہرانے کے اجازت نامے اسی وقت جاری کرے گی جب یہ اطمینان کر لیا جائے گا کہ فیکٹریوں کے مالکان کارکنوں کی رہائش کے سلسلے میں معیاری ضوابط کی کارروائی کر رہے ہیں یا نہیں۔

    سعودی حکومت کارکنان کی رہائش کے لیے کمروں کا حجم مقرر کیے ہوئے ہے، علاوہ ازیں کرونا بحران کے زمانے میں رہائش کو سینی ٹائز کرنے کی پابندی بھی لگائے ہوئے ہے۔

    السالم نے توقع ظاہر کی ہے کہ اسی ہفتے کے دوران متعلقہ اداروں سے فیکٹریوں میں کارکنان کو ٹھہرانے کی منظوری مل جائے گی۔

    ان کے مطابق کارکنان کو ٹھہرانے کا پروگرام کثیر المقاصد ہے، ایسا کرنے پر کارکنان کو آنے جانے کی مشقت نہیں ہوگی اور اس کے لیے کرفیو کے دوران اجازت ناموں کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ فیکٹریاں اپنا کام جاری رکھ سکیں گی، رہائشی مراکز میں کارکنان کو ٹھہرانے سے کہیں بہتر ہے کہ انہیں فیکٹریوں کے اطراف ٹھہرا دیا جائے۔

  • سانحہ کرائسٹ چرچ، شہداء کے لواحقین کو مستقل رہائش اور شہریت کی پیشکش

    سانحہ کرائسٹ چرچ، شہداء کے لواحقین کو مستقل رہائش اور شہریت کی پیشکش

    کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے کرائسٹ چرچ مساجد کے شہداء کے لواحقین کے لیے مستقل رہائش اور شہریت دینے کی پیشکش کی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ نے کرائسٹ چرچ مساجد کے متاثرین کے لیے ایک نئی ویزہ پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت شہداء اور متاثرین کے اہل خانہ کو فوری طور پر عارضی ویزہ دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مستقل رہائش کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور مستقبل قریب میں شہریت دی جا سکے گی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ویزے کے لیے کرائسٹ چرچ میں حملے کا نشانہ بننے والی دونوں مساجد میں موجود افراد درخواست دے سکتے ہیں اور اس ویزے کے لیے ’اہل خانہ‘ کی اصطلاح کو بھی وسعت دیتے ہوئے متاثرین کے والدین کے علاوہ ساس سسر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ پالیسی کے تحت 25 سال سے کم عمر متاثرین کے لیے دادا دادی اور نانا نانی کو بھی ویزہ دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے وقت سفید فام انتہا پسند شخص کی فائرنگ سے 50 نمازی شہید اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔ گرفتار 28 سالہ آسٹریلوی حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

    پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔

    سفید فام دہشت گرد پر عدالت نے گزشتہ دنوں فردِ جرم عائد کی اور اُس کے دماغی معائنے کا بھی حکم دیا۔ کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کو 50 افراد کے قتل اور 39 کے اقدام قتل سمیت مجموعی طور پر 89 الزامات کا سامنا ہے۔

  • گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے رہائش فراہم کرنے کا اعلان

    گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے رہائش فراہم کرنے کا اعلان

    جزیرہ بلقان کے ملک البانیا میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کو کم قیمت رہائش فراہم کرنے کا قانون منظور کرلیا گیا۔

    البانیا میں اقوام متحدہ خواتین (یو این ویمن) کے اشتراک سے ملک بھر میں کام کرنے والی 48 سول سوسائٹی کی تنظیمیں اس وقت ان خواتین کو کم قیمت رہائش فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں جو رہائش نہ ہونے کے سبب گھریلو تشدد کا شکار ہونے پر مجبور ہیں۔

    یہ خواتین اپنے شوہروں یا ساتھیوں کی جانب سے مستقل گھریلو تشدد کا شکار ہورہی ہیں اور اس رشتے سے اس لیے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتیں کیونکہ ان کے پاس کوئی جائے رہائش نہیں۔

    ایسی خواتین کو رہائش فراہم کرنے کا بل گزشتہ سال پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا جسے اب منظور ہونے کے بعد یو این ویمن کی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے۔

    رضا کارانہ بنیادوں پر گزشتہ کئی برسوں سے بے سہارا خواتین کے لیے شیلٹر ہاؤس چلانے والی معروف سماجی کارکن ایڈلرا کا کہنا ہے کہ عموماً خواتین کے پاس ذاتی گھر نہیں ہوتے، اگر وہ ناپسندیدہ رشتے سے جان چھڑانا چاہیں تو طلاق کے بعد رہائش سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں، بعد میں وہ معاشی طور پر اس قابل نہیں ہوتیں کہ گھر خرید سکیں یا کرائے کا گھر حاصل کرسکیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ رہائش نہ ہونا ہی خواتین کا پرتشدد رشتوں میں بندھے رہنا ایک بڑا سبب ہے تاہم انہیں امید ہے کہ اب نیا قانون ایسی خواتین کے لیے آسانیاں پیدا کرسکے گا۔

    شیلٹر ہاؤس میں رہنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ کچھ عرصے تک شیلٹر ہاؤس میں رہنے کے بعد انہیں مجبوراً الگ گھر حاصل کرنا پڑا، مہنگی رہائش کے سبب ان کی کمائی کا بڑا حصہ کرائے کی نذر ہوجاتا ہے۔ ’کرایہ ادا کرنے کے لیے مجھے بعض اوقات بھوکا بھی رہنا پڑتا ہے‘۔

    انہیں امید ہے کہ اب حکومت کے اس اقدام کے بعد ان جیسی کئی خواتین کو باسہولت رہائش میسر آسکے گی۔

  • رہائش کے لیے اب پرآسائش پائپ کا انتخاب کریں

    رہائش کے لیے اب پرآسائش پائپ کا انتخاب کریں

    ہانگ کانگ کی ایک کمپنی نے نکاسی آب کے پائپ کو پرآسائش رہائشی مکانوں میں تبدیل کردیا۔

    ہانگ کانگ میں اب کنکریٹ کے پائپ میں مکان بنائے جا رہے ہیں۔

    صرف ڈھائی میٹر کے قطر پر محیط اوپوڈ ٹیوب ہاؤس نامی یہ مکان سائز میں تو بہت چھوٹے ہیں لیکن انتہائی شاندار اور پر آسائش ہیں۔

    کنکریٹ پائپ سے بنے مکان میں دو افراد رہ سکتے ہیں۔ گھر کے اندر صوفہ کم بیڈ،ایک چھوٹا فریج، شاور کے ساتھ باتھ روم اور کپڑوں کے لیے بھی جگہ مخصوص ہے۔

    ان مکانوں کے لیے نہ زمین خریدنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی سرمایہ درکار ہے۔ ان ٹیوبس میں تعمیر مکانات کو سڑک کنارے بھی تعمیر کیا جاسکتا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب تابوت جیسے مکانات عام ہیں جہاں سونے کی جگہ، کچن اور باتھ روم ایک ہی جگہ بنے ہوتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے پائپ میں بنے ہوئے یہ مکانات خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہوں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔