Tag: رہا کرنے کا حکم

  • شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر نظربندی سے رہا کرنے کا حکم

    شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر نظربندی سے رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر نظربندی سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی‌ ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں شاہ محمود قریشی کی احتیاطی نظر بندی کا حکم غیر قانونی قرار دیا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا کہ پولیس کی خصوصی رپورٹ میں کوئی خاصیت نہیں ہے، شاہ محمود قریشی کی طرف سے مسلح افواج کے خلاف دیے گئے کسی خاص بیان کو غلط قرار نہیں دیتی، اس مواد کی بنیاد پر میرا خیال ہے کہ ایم پی او کے سیکشن 3 کے تحت ایسا حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔ سیکشن 3 ایم پی او کے تحت کوئی حکم قیاس پر مبنی نہیں ہو سکتا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ 3 ایم پی او کے تحت بنیاد ٹھوس شواہد پر ہونی چاہیے، جن بنیادوں کی بنیاد پر کسی شخص کی نظر بندی کا حکم جاری کیا جاتا ہے، آئین کے آرٹیکل 9 کے مطابق کسی بھی شخص کی زندگی یا آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا۔

    تفصیلی فیصلے میں کہنا تھا کہ 3 ایم پی او کے تحت لوگوں کو حراست میں رکھنے کے لیے قانون کے ذریعے فراہم کردہ اختیارات کے علاوہ کسی اور بنیاد پر استدعا نہیں کی جا سکتی۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق جو اتھارٹی 3 ایم پی او کے تحت احتیاطی نظر بندی کا حکم جاری کرتی ہے۔ اسے خود کو مطمئن کرنا ہوگا کہ اس کے سامنے پیش کیا گیا مواد/شواہد نظر بندی کے حکم کو درست ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں، ایسا نہ کرنے کی صورت میں نظر بندی کا حکم آئین کے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہو گا، ان کارروائیوں میں یہ فیصلہ نہیں کر رہا ہوں کہ شاہ محمود قریشی نے کوئی جرم کیا ہے یا نہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی نے جو پہلے ہی تیرہ دن کی قید کاٹ چکے ہیں کو امن عامہ کو برقرار رکھنے کے مقصد سے مزید مدت کے لیے قید رکھا جا سکتا ہے، اس عدالت کو مطمئن کرنے کے لیے شاہ محمود قریشی نے دفعہ 144 کے تحت دیے گئے حکم کا احترام کریں گے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کے وکیل نے ہدایات لینے کے بعد حلف نامہ جمع کرایا، عدالت میں جمع کرائی گئی بیان حلفی کی خلاف ورزی عدالت کی توہین کے مترادف ہو گی۔ شاہ محمود قریشی نے اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر نظر بندی سے رہا کرنے کا حکم دیا۔

  • غیر قانونی ٹھیکہ کیس : سابق صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کو رہا کرنے کا حکم

    غیر قانونی ٹھیکہ کیس : سابق صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کو رہا کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چنیوٹ مائنز کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سابق صوبائی وزیر سبطین خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب کی جانب سے پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ نیب کے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں ۔

    درخواست گزار کے مطابق بطور صوبائی وزیر معدنیات قانون پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا اور جس کمپنی کو ٹھیکہ دینے اور مفاد حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔

    سابق وزیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور کابینہ کی منظوری سے ٹھیکہ دیا گیا لہذا عدالت درخواست ضمانت منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دے.

    عدالت نے ممبر اسمبلی سبطین خان کی درخواست منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کو پچاس پچاس لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ۔

    یاد رہے 14 جون کو نیب لاہور نے صوبائی وزیرجنگلات سبطین خان کوگرفتارکیاتھا، ان پرغیرقانونی ٹھیکوں کاالزام ہے، بعد ازاں وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان نے گرفتاری کے بعد استعفٰی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کوبھجوادیا تھا۔

    سبطین خان وزیراعظم کے آبائی حلقے میانوالی پی پی 88 میانوالی چار سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور پھر وزیر جنگلات و جنگلی حیات بنے، سبطین خان دو ہزار سات میں بھی صوبائی وزیر معدنیات رہ چکے ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا سزائے موت کے دو قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا سزائے موت کے دو قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے شک کا فائدہ دے کر سزائے موت کے دو قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، ملزمان نے سزائے موت کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے دو ملزمان کی سزائے موت کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

    وکیل اپیل کنندگان نے کہاکہ پہلے مرحلے میں ملزمان کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں کیا گیا،ایف آئی آر نامعلوم افراد کے نام پر درج کی گئی،بعد میں سزا یافتہ ملزمان محمد اویس اور شبیر احمد کو شامل تفتیش کیا گیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے شک کا فائدہ دے کر ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دےدیا۔

    یاد رہے کہ ملزمان پر الزام تھا کہ 23 اکتوبر 2005 کو دو بھائیوں نعیم اور ندیم کا قتل کیا،پولیس نے ملزمان کو 23 نومبر 2005 کو گرفتار کیاایڈیشنل سیشن جج ساﺅتھ کراچی نے ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی اور ہائی کورٹ نے سزا کو برقرار رکھا۔

    مزید پڑھیں :  چیف جسٹس نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم کو بری کردیا

    بعد ازاں ملزمان محمد اویس اور شبیر احمد نے سزائے موت کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ کے آغاز میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے  شک کا فائد ہ دیتے ہوئے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا تھا ،  ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر خودکش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا خود کش حملہ کرنے والا بچہ درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے ، ملزم کے بیان کے مدنظر پولیس نے کوئی ثبوت نہیں دیا، ملزم خود کش حملےکے موقع پر موجود نہیں تھا، ملزم کے خلاف پراسیکوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیے۔

  • داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حجام کے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی اور سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کیس میں ملزم کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی 3 رکنی بینچ نے حجام کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ نے قتل اور حالات کا بغور جائزہ لیا، عدالت اس قتل کو 302بی کی بجائے 302سی کاکیس سمجھتی ہے اور اس معاملے کو اچانک کی لڑائی سمجھتی ہے، عبدالخالق 302 سی کے تحت اپنی سزا مکمل کر چکا ہے۔

    چیف جسٹس نے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی عبدالخالق کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے حضور بخش نامی شخص 2007 میں داڑھی مونڈوانے گیا تو مقتول نے حضور بخش کی داڑھی کی بجائے سر مونڈ دیا، جس پر حضور بخش کے بیٹے نے غصے میں حجام کو قتل کر دیا تھا۔

    ٹرائل کورٹ نےملزم کوسزائےموت اورایک لاکھ جرمانہ کیا بعد ازاں ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا برقرار رکھی تھی۔

    سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کا کیس


    دوسری جانب چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےملزم محمد ریاض کوسزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی، ہائی کورٹ نےجرمانہ برقرار رکھتے ہوئےسزائے موت عمرقید میں بدل دی، اپیل جزوی طور پر منظور کی ، جتنی سزا ملزم بھگت چکا کافی ہے۔

    سپریم کورٹ نے جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں : منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    اس سے قبل منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    ہمایوں خان پر 18.75 کلو چرس فلائنگ کوچ میں چھپا نےکاالزام تھا، 2010 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔