Tag: رہبر کمیٹی

  • اپوزیشن کا مختلف امور پر 3 اہم کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق

    اپوزیشن کا مختلف امور پر 3 اہم کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں مختلف امور پر 3 کمیٹیاں قائم کرنے پر اتفاق کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے تین اہم امور پر مختلف کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد اور قومی اسمبلی سے استعفوں پر ایک کمیٹی قائم ہوگی۔

    ذرایع کے مطابق ایک کمیٹی اپوزیشن کے متفقہ لائحہ عمل، جلسے اور احتجاج پر قائم کی جائے گی، جب کہ ایک کمیٹی تمام جماعتوں میں رابطوں کے حوالے سے امور انجام دے گی۔

    رہبر کمیٹی کو بطور کوآرڈینیشن کمیٹی قائم رکھنے کی بھی تجویز سامنے آئی ہے، ان کمیٹیوں کے بارے میں حتمی رائے کے بعد تجاویز قیادت کو دی جائیں گی۔

    اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے ایکشن پلان کے نکات سامنے آ گئے

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کمیٹیوں کے امور کو دیکھنے کے لیے تین کنوینئر بھی بنانے پر غور کیا گیا ہے، ہر کمیٹی کنوینئر کو تجاویز دے گی، جب کہ کنوینئر قائدین کے سامنے تجاویز رکھے گا، تمام سفارشات پر حتمی فیصلہ پارٹیوں کے قائدین کریں گے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے مختلف کمیٹیوں کے قیام کی تصدیق کر دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی نے کو آرڈینیشن کا بہترین کام کیا، اسے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کر دیا تھا، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس نے ملک گیر احتجاج کا بھی اعلان کیا تھا، کل جماعتی کانفرنس میں پاکستان جمہوری تحریک کی تشکیل عمل میں لائی گئی، ایکشن پلان میں مناسب وقت پر اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل کیا گیا تھا۔

  • پیپلز پارٹی نے رہبر کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کر دیا

    پیپلز پارٹی نے رہبر کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے رہبر کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کر دیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ ختم کرتے ہوئے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    پیپلز پارٹی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے رہبر کمیٹی سے علیحدگی اختیار کی تھی، پارٹی ذرایع نے کہا ہے کہ کل پی پی کا وفد رہبر کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوگا۔

    ذرایع کے مطابق رہبر کمیٹی میں شرکت کا فیصلہ مشاورت سے کیا گیا ہے، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے رہبر کمیٹی میں شرکت کی حمایت کی ہے۔

    شہباز شریف کی آصف زرداری سے ملاقات، اے پی سی بلانے پر اتفاق

    واضح رہے کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا، جس میں 11 اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے شریک ہوں گے، رہبر کمیٹی کا یہ اجلاس اکرم درانی کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں شاہد خاقان، احسن اقبال، ایاز صادق، مریم اورنگ زیب شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کو مضبوط کرنے پر تجاویز لی جائیں گی، پیپلز پارٹی، ن لیگ اور دیگر جماعتوں کو تجاویز دے گی، اجلاس میں اے پی سی کے ایجنڈے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر غور ہوگا۔

    اجلاس میں حکومتی اتحاد چھوڑنے والی بی این پی مینگل بھی شریک ہوگی، پی پی، ن لیگ، جے یو آئی ف، جے یو پی، اے این پی، قومی وطن پارٹی، پی میپ، نیشنل پارٹی، بی این پی عوامی اور جمعیت اہل حدیث کے نمائندے شریک ہوں گے۔

  • عدالت نے اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی

    عدالت نے اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی کہ نیب پراسیکیوشن بہت کم زور ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے کی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ نیب نے بتایا ابھی اکرم درانی کے خلاف اہم ثبوت ہیں نہ ان کی گرفتاری درکار ہے۔ انھوں نے کہا ملزمان کو گرفتار کر کے خزانے کا خرچ بڑھایا جاتا ہے، جب کہ دنیا میں تفتیش مکمل ہونے کے بعد گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ اکرم درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی جس میں نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔

    تازہ ترین:  پلان سی میں کل سے پورے ملک میں جلسے ہوں گے: اکرم درانی

    ادھر نیب ذرایع کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ سے اکرم درانی کی ضمانت کی مخالفت نہیں کریں گے، ان کے پرسنل سیکریٹری کے وارنٹ جاری ہیں، اکرم درانی اور بچوں کے کیسز میں نیب نے وارنٹ جاری نہیں کیے، جس کی گرفتاری چاہیے ہو اس کا وارنٹ جاری کرتے ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر عدالت نے آیندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم نیب حکام مقررہ وقت تک جواب جمع نہ کرا سکے۔

  • پلان سی میں کل سے  پورے ملک میں جلسے ہوں گے: اکرم درانی

    پلان سی میں کل سے پورے ملک میں جلسے ہوں گے: اکرم درانی

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ جمعے کے روز پورے ملک میں جلسے جلوس ہوں گے، عوام کو جلد ہی خوش خبری ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی آج ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اخلاقی طور پر مستعفی ہوں، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں عدالتوں کے پیچھے چھپنے کا معاملہ ختم ہوا۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا الیکشن کمیشن میں کیس کے بعد عمران خان کی پارٹی ختم ہو جائے گی، پورے ملک کے تمام ادارے حکومت سے مایوس ہیں، کسان تاجر ڈاکٹر سب احتجاج کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، صحافی کے سوال پر کہ کیا الیکشن کمیشن نے آپ کی سن لی، اکرم درانی نے کہا کہ یہ تو آپ نے کمال کر دیا، صحافی نے دوسرا سوال کیا کہ پلان سی میں کیا کریں گے، انھوں نے جواب دیا کہ کل سے ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے ہوں گے، اس سلسلے میں آج صوبائی قیادت بیٹھ کر مشاورت کرے گی۔

    صحافی کے سوال پر کہ دھرنے سے کیا فائدے حاصل ہوئے، اکرم درانی نے جواب دیا کہ دھرنے کا مقصد اور فائدہ جلد عوام کے سامنے آ جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف جلد ہی وطن واپس آئیں گے، بیماری پر گپ شپ لگائی جا رہی ہے، نواز شریف بیمار بیوی کو چھوڑ کر وطن واپس آئے تھے، بہت سے لوگ ابھی بھی ٹی وی پر بیٹھ کر بیماری پر واویلا کر رہے ہیں۔

  • رہبر کمیٹی کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج، افتخار درانی کا کرارا جواب

    رہبر کمیٹی کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج، افتخار درانی کا کرارا جواب

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے آج الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کیا اور چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی، بعد ازاں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا الیکشن کمیشن سے میڈیا کے ذریعے درخواست کر رہے ہیں پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کو روزانہ سنا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن نے دھرنا سیاست کی ناکامی پر نئے راستے ڈھونڈنا شروع کر دیے ہیں، آج الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں رہبر کمیٹی نے کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔

    اکرم درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی فنڈنگ کیس پر الیکشن کمیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ کیس میں تاخیر نہ کی جائے، نیب والے ہفتے میں 3 بار ہمیں بلاتے ہیں اور ہم جاتے ہیں، الیکشن کمیشن بھی تاخیر نہ کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آیا تو پی ٹی آئی پوری چلی جائے گی، ہم چاہتے ہیں چیف الیکشن کمشنر تاریخی فیصلہ دے کر جائیں، ان کی مدت کم رہ گئی ہے۔

    دریں اثنا، رہبر کمیٹی کی پریس کانفرنس پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کرارا جواب دیا گیا، افتخار درانی نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مشکوک فنڈنگ کے خلاف بھی درخواست زیر التوا ہے، مولانا کی آمدن اور اخراجات کا حساب کتاب خود مولانا بھی نہیں جانتے۔

    انھوں نے کہا علی بابا بھاگ گیا، اور سہولت کار الیکشن کمیشن کے سامنے جمع ہیں، نیب کو مطلوب افراد الیکشن کمیشن کے سامنے چیخ پکار کر رہے ہیں، جو جتنا بڑا چور ہے اتنی ہی بلند آواز میں چیخ رہا ہے۔

    معاون خصوصی افتخار درانی کا کہنا تھا پی ٹی آئی پولیٹیکل فنانس متعارف کرانے والی پہلی جماعت ہے، تحریک انصاف کی مالیات پیشہ ورانہ انداز میں مرتب کی جاتی ہیں، عمران خان کو سپریم کورٹ نے صادق و امین قرار دیا، جب کہ سپریم کورٹ نے اُن کے قائد کو بد دیانت اور خائن قرار دیا، رہزن کمیٹی خفت مٹانے کے لیے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش نہ کرے۔

  • ڈی چوک جانا زیر غور نہیں، پارلیمنٹ سے مشترکہ استعفوں کی تجویز دی ہے: رہبر کمیٹی

    ڈی چوک جانا زیر غور نہیں، پارلیمنٹ سے مشترکہ استعفوں کی تجویز دی ہے: رہبر کمیٹی

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ وہ ڈپٹی کمشنر کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر قائم ہیں لیکن حکومت بھاگ رہی ہے، ڈی چوک جانا ابھی زیر غور نہیں دیگر آپشن پر مشاورت جاری ہے، تاہم یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ ہم نے کہاں جانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اراکین نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چند تجاویز آئی ہیں، جو پارٹی قیادت سے شیئر کیے جائیں گے، ان تجاویز میں پارلیمنٹ سے اپوزیشن کے مشترکہ استعفوں کی تجویز بھی شامل ہے، مشترکہ استعفوں کے علاوہ شٹر ڈاؤن اور ہائی ویز بلاک کرنے کی تجاویز بھی ہیں۔

    اکرم درانی نے کہا کہ وزیر اعظم اور پرویز خٹک سمیت ممبران لب و لہجہ درست کریں، ہمارا پہلا مطالبہ ہی وزیر اعظم عمران خان کا استعفیٰ ہے، وزیر اعظم کے استعفے اور فوج کے بغیر نئے الیکشن کے مطالبے پرقائم ہیں، مارچ کے مقاصد پر اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق ہے، اگر وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں ہو سکتی تو رابطے کی کیا ضرورت ہے۔

    تازہ ترین:  عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    انھوں نے کہا غیر جمہوری قوتوں کو بھی خبردار کرتے ہیں، ماورائے آئین قدم اٹھایا گیا تو تمام سیاسی جماعتیں مل کر مزاحمت کریں گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ رہبر کمیٹی قائم رہے گی اور حکومتی کمیٹی سے رابطے جاری رکھیں گے۔

    تازہ ترین:  جے یو آئی کو پی پی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    واضح رہے کہ آج رہبر کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے دھرنے اور وزیر اعظم یا ڈی چوک جانے کے معاملے کی مخالفت کی، جے یو آئی ف اس سلسلے میں دونوں اپوزیشن جماعتوں کو قائل نہ کر سکی۔

    قبل ازیں، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی نے مولانا کے عوام کو اکسانے کے بیان پر عدالت جانے کا اعلان کر دیا، پرویز خٹک نے کہا کہ وہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

  • جے یو آئی کو پی پی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    جے یو آئی کو پی پی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں جے یو آئی ف کو ن لیگ اور پی پی کی مخالفت کا سامنا رہا، دھرنے کے معاملے پر رہبر کمیٹی میں بھی عدم اتفاق سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مارچ کے آیندہ لائحہ عمل پر رہبر کمیٹی کی مشاورت ڈیڑھ گھنٹے سے زائد جاری رہی، ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس یا ڈی چوک کی جانب مارچ پر اپوزیشن جماعتوں میں عدم اتفاق رہا، جے یو آئی کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    اراکین کی رائے تھی کہ حکومت کی جانب سے رابطہ ہوا تو مثبت جواب دیا جائے، ذرایع کے مطابق رات اے پی سی میں بلاول بھٹو، احسن اقبال کافی دیر غصے میں خاموش بیٹھے رہے۔

    تازہ ترین:  عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    واضح رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، پرویز خٹک نے کہا کیس تیار ہو جائے گا، پیر کو عدالت جائیں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے، ہمارے لوگ سفید کپڑوں میں گھوم رہے ہیں، سب ریکارڈ ہو رہا ہے، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔

  • آزادی مارچ: فریقین میں تحریری معاہدہ طے، مظاہرین ڈی چوک نہیں جائیں گے

    آزادی مارچ: فریقین میں تحریری معاہدہ طے، مظاہرین ڈی چوک نہیں جائیں گے

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے آزادی مارچ کے سلسلے میں رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ رہبر کمیٹی سے تحریری معاہدہ ہو چکا ہے، آزادی مارچ والے ڈی چوک نہیں آئیں گے، حکومت نے اتوار بازار میں کھلے میدان میں احتجاج کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کی، وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا رہبر کمیٹی والوں کے ساتھ صرف جگہ پر ڈیڈ لاک تھا، اب ہمارے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، اگر وہ معاہدے پر پورا اتریں گے تو کنٹینر بھی ہٹتے جائیں گے۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ معاہدے کے تحت اپوزیشن والے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج کریں گے، حکومت کھانے پینے کی چیزوں میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی، مارچ والے آئیں بیٹھیں، یقین دہانی کرائی گئی کہ احتجاج پر امن رہا تو سڑکیں بند نہیں ہوں گی، کنٹینرز ہٹا دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    انھوں نے کہا کہ تحریری معاہدہ انتظامیہ کے ساتھ ہوا ہے، کاپی فراہم کر دی جائے گی، جمہوریت میں احتجاج سب کا حق ہے، رہبر کمیٹی کو کہا کہ ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں دے سکتے، انھوں نے ہماری بات مان لی، احتجاج کے ٹائم فریم سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، ہم جمہوری لوگ ہیں، رہبر کمیٹی نے وزیر اعظم کے استعفے اور نئے انتخابات پر کوئی بات نہیں کی، یہ مذاکرات کا حصہ نہیں تھا، جے یو آئی ایچ نائن میں اتوار بازار کے قریب اپنا پروگرام کرے گی۔

    واضح رہے کہ آج اس سے قبل بنوں میں گفتگو کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا تھا کہ متفقہ فیصلہ ہے ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے، مارچ روڈ پر کریں گے، اور یہ طویل نہیں ہوگا، موقع کی مناسب سے فیصلہ ہوگا۔

    انھوں نے یہ مطالبہ بھی دہرایا تھا کہ وزیر اعظم مستعفی ہوں اور صاف شفاف الیکشن کرائیں جائیں، تاہم انھوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ آزادی مارچ پر امن ہوگا، تمام راستے کھولے جائیں۔

    معاہدے کے نکات

    حکومت، ضلعی انتظامیہ اور جے یو آئی ف کے درمیان 7 نکاتی تحریری معاہدہ ہوا، اس معاہدے کے مطابق ریلی کے شرکا کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، شرکا کے کھانے کی ترسیل بھی معطل نہیں ہوگی، ریلی کے شرکا یقینی بنائیں گے کہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو، شرکا طے شدہ مقام سے باہر نہیں جائیں گے، اندرونی سیکورٹی کی ذمہ داری ریلی کے شرکا کی ہوگی، این او سی کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔

  • حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں میں مذاکرات سے متعلق ڈیڈ لاک ختم

    حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں میں مذاکرات سے متعلق ڈیڈ لاک ختم

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات سے متعلق ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے، کمیٹیوں میں ایک بار پھر رابطے شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کے درمیان ایک بار پھر رابطے شروع ہو گئے ہیں، مذاکرات میں جو ڈیڈ لاک آ گیا تھا، ختم ہو گیا ہے اور کمیٹی کے ارکان نے ٹیلی فونک رابطے شروع کر دیے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کو جلسہ کرنے کے لیے نئے مقامات بھی تجویز کر دیے ہیں، بتایا گیا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن کو ایف نائن پارک استعمال کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

    واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لے جانے کے مطالبے سے دست بردار ہو گئی ہے اور احتجاج کے لیے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا جا چکا ہے۔

    مزید تفصیل:  جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    یہ پیش رفت آج رہبر کمیٹی اور حکومتی ٹیم کے مذاکرات میں سامنے آئی، اس سے قبل اپوزیشن ڈی چوک پر جلسے کے لیے ڈٹی ہوئی تھی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کوشش کے باوجود اپوزیشن کو قائل نہ کر سکی تھی۔

    اس سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے پر مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعظم سے ملاقات بھی مؤخر کر دی تھی۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل سفارشات مرتب کی جا رہی ہیں، مذاکراتی کمیٹی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرے گی اور اپوزیشن کے جلسے کے مقام کے تعین پر ان کے ساتھ مشاورت ہوگی۔

  • حکومت اور رہبر کمیٹی کے مذاکرات کی اندورنی کہانی

    حکومت اور رہبر کمیٹی کے مذاکرات کی اندورنی کہانی

    اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق دونوں فریقین کی بیٹھک میں وزیراعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں کی گئی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز زاہد مشوانی کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوا جس کے بعد دوسرا مرحلہ رات دس بجے سے شروع ہوگا۔

    رہبر کمیٹی کے کنونیئر اور حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے مشترکا پریس کانفرنس میں بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان کافی حد تک معاملات طے پاگئے، جلد ہی بڑی پیشرفت ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے سوال پوچھا کہ ’’کیا مذاکرات کے دوران وزیراعظم کے استعفے سے متعلق کوئی مطالبہ سامنے آیا‘‘۔  رہبر کمیٹی کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ بات چیت کے دوران وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن رہنماؤں نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ اس مطالبے پر ہم کیوں بات کرتے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آزادی مارچ کےمقام پر تجاویز دی گئیں۔ رہبر کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ مارچ کے شرکا کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت دی جائے، اس مطالبے پر حکومتی کمیٹی نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ڈی چوک پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    پہلے سیشن کے بعد دونوں سربراہان کی پریس کانفرنس

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پریڈگراؤنڈمیں احتجاج کی اجازت دینے پر رضامند ہے، ڈی چوک اورپریڈ گراؤنڈ کے علاوہ تیسرے مقام پر بھی مشاورت جاری ہے۔

    قبل ازیں وفاقی وزیر دفاع  پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے رہبر کمیٹی سے ملاقات کی، اراکین میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی، پرویز الہیٰ، نورالحق قادری، اسد عمر اور اسد قیصر شامل تھے۔

    مزید پڑھیں: حکومت اوراپوزیشن کے مذاکرات کا پہلا دور، رہبر کمیٹی کے مطالبات سامنے آگئے

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکالنا جمہوریت کا حسن ہے، ہم بات چیت اور مفاہمت کےلیے یہاں آئےہیں، رہبرکمیٹی کےساتھ بات چیت کر کے مسئلے کا حل نکالیں گے۔

    وفاقی وزیر داخلہ اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیراعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی اور نہ ایسا کوئی مطالبہ سنا جائے گا‘‘۔ پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ ’’میں اور صادق سنجرانی مفاہمت کرانے آئے ہیں‘‘۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعظم فوری طور پر استعفیٰ دیں، فوج کے بغیر نئے انتخابات کرائے جائیں، اسلامی دفعات کا تحفظ اور سویلین اداروں کی بالادستی قائم کی جائے جبکہ حکومتی کمیٹی آزادی مارچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالے۔