Tag: رہبر کمیٹی

  • حکومت اوراپوزیشن کے مذاکرات کا پہلا دور، رہبر کمیٹی کے مطالبات سامنے آگئے

    حکومت اوراپوزیشن کے مذاکرات کا پہلا دور، رہبر کمیٹی کے مطالبات سامنے آگئے

    اسلام آباد: حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، دونوں کمیٹیوں کے اراکین اور رہنماؤں کی بیٹھک اکرم درانی کے گھر پر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے رہبر کمیٹی سے ملاقات کی اور مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔ حکومتی کمیٹی میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی، پرویز الہیٰ، نورالحق قادری، اسد عمر اور اسد قیصر شامل تھے۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکالنا جمہوریت کا حسن ہے، ہم بات چیت اور مفاہمت کےلیے یہاں آئےہیں، رہبرکمیٹی کےساتھ بات چیت کر کے مسئلے کا حل نکالیں گے۔

    وفاقی وزیر داخلہ اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیراعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی اور نہ ایسا کوئی مطالبہ سنا جائے گا‘‘۔ پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ ’’میں اور صادق سنجرانی مفاہمت کرانے آئے ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں: رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعظم فوری طور پر استعفیٰ دیں، فوج کے بغیر نئے انتخابات کرائے جائیں، اسلامی دفعات کا تحفظ اور سویلین اداروں کی بالادستی قائم کی جائے جبکہ حکومتی کمیٹی آزادی مارچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالے۔

    خیال رہے جمیعت علماء اسلام ف نے انتظامیہ سے 27 اکتوبر کے روز کی اجازت طلب کی تھی جبکہ انہیں منتظمین نے 31اکتوبر کو  وفاقی دارالحکومت میں داخلے کی اجازت دی۔

    یاد رہے دو روز قبل حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نےوزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا اور اپوزیشن سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا تھا۔

    بعد ازاں وزیر دفاع پرویز خٹک نے اتحادی جماعتوں کے رہنماوں جی ڈی اے کی رہنما فہمیدہ مرزا اور رہنما ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی اور آزادی  مارچ سے متعلق حکومتی حکمت عملی پر مشاورت کی۔

    واضح رہے حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ وزیراعظم نے کمیٹی کو اپوزیشن سےمذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

  • آزادی مارچ  ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی باضابطہ پہلی بیٹھک آج ہوگی

    آزادی مارچ ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی باضابطہ پہلی بیٹھک آج ہوگی

    اسلام آباد : حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی باضابطہ پہلی بیٹھک آج شام ہوگی۔ دونوں کمیٹیوں کے درمیان آزادی مارچ سے متعلق بات ہوگی، پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کےاستعفیٰ کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کے معاملے پر اپوزیشن اورحکومت کے اپنے اپنے اتحادیوں سے مسلسل رابطے ہیں اور ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبرکمیٹی کی آج پہلی مرتبہ باضابطہ بیٹھک ہوگی، دونوں کمیٹیاں شام 5 بجے ملاقات کرے گی ، دونوں کمیٹیوں کے ممبران کے مابین آزادی مارچ سےمتعلق بات ہوگی۔

    دوسری جانب اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا، کنوینراکرم خان اپنی رہائش گاہ پر اجلاس کی صدارت کریں گے، فضل الرحمان نے مذاکرات کے لیے رہبرکمیٹی کو اختیار دے رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں : رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    حکومتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کےاستعفیٰ کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا، آزادی مارچ کی مشروط اجازت عدالتی فیصلوں سے منسلک ہوگی۔

    خیال رہے جے یوآئی نے 31اکتوبر کو اسلام آبادمیں داخلے کی انتظامیہ کو درخواست دےدی ہے ، اس سے پہلے انتظامیہ سے27 اکتوبر کیلئے اجازت مانگی گئی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومتی مذاکرات کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نےوزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا اوراپوزیشن سے اب تک کے ہونے والوں رابطوں سے آگاہ کیا، پرویز خٹک نے بتایا تھا کہ رہبر کمیٹی سے کل باقاعدہ مذاکرات کی پہلی نشست ہوگی، پرویز خٹک نے کل ہونے والے مذاکرات پر وزیراعظم سے مشاورت کی۔

    بعد ازاں وزیر دفاع پرویز خٹک نے اتحادی جماعتوں کے رہنماوں جی ڈی اے کی رہنما فہمیدہ مرزا اور رہنما ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی اور آزادی  مارچ سے متعلق حکومتی حکمت عملی پر مشاورت کی۔

    واضح رہے حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ وزیراعظم نے کمیٹی کو اپوزیشن سےمذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

  • آزادی مارچ ،  رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    آزادی مارچ ، رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینئر اکرم درانی کی زیر صدارت آج ہوگا ، جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج رات 8 بجے ہو گا، کنوینئر اکرم درانی اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں آزادی مارچ کےحوالے سےتبادلہ خیال کیا جائے گا اور رہبر کمیٹی آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق آزادی مارچ سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پر بھی بات چیت کی جائے گی، مذاکراتی کمیٹی کی تجاویز رہبر کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی، تجاویز کی روشنی میں رہبر کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔

    رہبر کمیٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کردئیے، اختیارات رہبر کمیٹی کے سپرد

    یاد رہے رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی مصروفیت کی وجہ سے رہبر کمیٹی اجلاس کی تاریخ تبدیل کی گئی تھی۔

    یاد رہے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی کمیٹی سےبات چیت کیلئے مذاکراتی ٹیم بنائی تھی، کمیٹی میں اکرم درانی، مولانا عبد الغفور حیدری ،طلحہ محمود اور مولاناعطاالرحمان شامل تھے۔

    حکومتی کمیٹی کی جانب سے جے یو آئی کی قیادت سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے باضابطہ رابطہ کیا تھا ، عبدالغفورحیدری کوٹیلی فون کرکے ملاقات کیلئے بات کی تھی۔

    بعد ازاں حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی میں باضابطہ رابطے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کے اختیارات رہبر کمیٹی کوسپرد کر دئیے تھے اور کہا تھا بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے مذاکرات کے لیے بنی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ مذاکرات نہیں ہوئے تو کارروائی ہوگی۔

  • حکومت کو مزید وقت نہیں دیا جائے گا: اپوزیشن رہبر کمیٹی اجلاس میں فیصلہ

    حکومت کو مزید وقت نہیں دیا جائے گا: اپوزیشن رہبر کمیٹی اجلاس میں فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت مخالف تحریک کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے حوالے سے بلائے گئے آج اپوزیشن کے رہبر کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کو مزید وقت نہیں دیا جائے گا، حکومت پارلیمنٹ کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد کمیٹی کے رہنماؤں نے نیوز کانفرنس کی، اکرم خان درانی نے کہا کہ حکومت کو مزید وقت نہیں دیا جائے گا، آج بھی اجلاس میں یہی فیصلہ ہوا کہ حکومت کو گرانا ہے۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا ہم یہ چاہتے ہیں وزیر اعظم عمران خان فوری مستعفی ہوں، فوج کی مداخلت کے بغیر نئے طریقے سے الیکشن کرائے جائیں۔

    تازہ ترین:  مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی

    جے یو آئی ف کے رہنما نے کہا موجودہ حکومت نے ملکی خزانے کو خالی کر دیا ہے، مزدور طبقہ بے روزگار، معاشی صورت حال بگڑتی جا رہی ہے، کے پی میں ڈاکٹرز نے 10 نوں سے ہڑتال کی ہوئی ہے، جب بھی اسمبلی جاتا ہوں باہر کوئی نہ کوئی ہڑتال کی ہوئی ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا مولانا فضل الرحمان سب سے پرانے سیاست دان ہیں، ہم پر امن لوگ ہیں اور پر امن طریقے سے آزادی مارچ کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں تمام اقدامات جمہوری طریقے سے انجام کو پہنچائیں، یقین دلاتے ہیں اپوزیشن متحد ہے اور حکومت کو ختم کرنا ہے۔

  • اپوزیشن نے حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لئے نامزد کردیا

    اپوزیشن نے حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لئے نامزد کردیا

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے میر حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لئے نامزد کردیا اور کہا  ہے کہ سب جماعتیں میرحاصل بزنجوکوووٹ دیں گی، کوشش کریں گے کہ دیگر لوگوں کے ووٹ بھی حاصل ہو۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی  رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد اکرم درانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رہبرکمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کیلئے میر حاصل بزنجو کے نام پراتفاق کرلیا ہے، اپوزیشن کی سب جماعتیں میرحاصل بزنجو کو ووٹ دیں گی۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے میرحاصل بزنجو امیدوار ہوں گے، تمام ممبران نے میرحاصل بزنجو پر اتفاق کیا، کوشش کریں گے کہ دیگر لوگوں کے ووٹ بھی حاصل کریں۔

    چیئرمین سینیٹ کے لیے حاصل بزنجو اور میرکبیر شاہی کےنام پیش کیےگئےتھے ، جس پراپوزیشن نے میر حاصل بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا تھا اور چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    مزید پڑھیں :  اپوزیشن کا چیئرمین سینیٹ کیلیے میر حاصل بزنجو کے نام پر اتفاق

    یاد رہے 9 جولائی کو اپوزیشن سینیٹرز کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی، قرارداد پر 38 ارکان کے دستخط تھے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی تھی ۔

    چیئرمین سینیٹ کے خلاف ایوان میں قرارداد منظور کی جائے گی، چیئرمین کو مستعفی ہونے کے لیے کہا جائے گا، مستعفی نہ ہونے کی صورت میں عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی، جس کے بعد قرارداد پر خفیہ رائے شماری ہوگی اور چیئرمین سینیٹ کو 30 منٹ تک بات کرنے دیا جائے گا، اکثریت نے ہٹانے کا فیصلہ دے دیا تو چیئرمین عہدے پر نہیں رہیں گے۔

    خیال رہے اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67  سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

    واضح رہے اے پی سی کے بعد اپوزیشن رہنماﺅں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے 25جولائی کو یوم سیاہ منائے جانے اور عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اے پی سی کے فیصلوں پر عمل در آمد کیلئے رہبر کمیٹی تشکیل دیدی گئی تھی۔

    بعد ازاں 5 جولائی کو متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرانے کا اعلان کیا تھا۔

  • بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    اسلام آباد: بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بی اے پی کے رہنماؤں نے آج اسلام آباد میں سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کی، یہ ملاقات ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے چیمبر میں ہوئی۔

    وفد کی سربراہی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان صالح بھوتانی نے کی، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جان محمد جمالی، رہنما بلوچستان عوامی پارٹی خالد مگسی اور سینیٹر نصیب اللہ بازائی بھی وفد میں شامل تھے، فاٹا کی طرف سے نمایندگی سینیٹر مرزا آفریدی نے کی۔

    وفد نے آصف زرداری سے مطالبہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ سےمتعلق فیصلے پر نظر ثانی سے کی جائے، وفد نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خوش آیند اقدام تھا، تاہم اس فیصلے سے بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوگا۔

    وفد کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے ہٹانے کے حوالے سے فیصلہ اے پی سی میں ہوا ہے، اور اس سلسلے میں حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔

    سابق آصف زرداری نے وفد سے کہا کہ فیصلے سے متعلق پارٹی مشاورت کے بعد آگاہ کروں گا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی سے متعلق رہبر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ن لیگ نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام رہبر کمیٹی کے لیے تجویر کر دیے ہیں، یہ کمیٹی چیئرمین سینیٹ سے متعلق ناموں کو حتمی شکل دے گی۔

    چیئرمین سینیٹ کا نام تا حال فائنل نہیں کیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کی جانب سے میر حاصل بزنجو کے نام پر غور کیا گیا۔

  • مسلم لیگ ن کا رہبر کمیٹی کیلئے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام تجویز

    مسلم لیگ ن کا رہبر کمیٹی کیلئے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام تجویز

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی سےمتعلق رہبرکمیٹی کی تشکیل دے دی گئی اور مسلم لیگ (ن)نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام رہبر کمیٹی کےلئے تجویر کئے ہیں، رہبرکمیٹی چیئرمین سینیٹ سے متعلق ناموں کوحتمی شکل دے گی۔

    تفیصلات کے مطابق اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا شہباز شریف کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کا کوئی رکن شریک نہیں ہوا، ،اجلاس میں مولانا اسعد محمود، شاہدہ اختر ، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، مریم اورنگزیب ،مرتضی ٰجاوید عباسی، روحیل اصغر، کھیئل داس کوہستانی و دیگر شریک ہوئے ۔

    اجلاس میں رہبر کمیٹی کے لئے نامزدگی سے متعلق مشاورت کی گئی ، قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری اور سپلمنٹری گرانٹس کے منظوری پر بات چیت کی گئی ۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے رہبر کمیٹی کے لئے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام تجویز کئے اور نام مولانا فضل الرحمن کو بھجوا دیئے، رہبرکمیٹی چیئرمین سینیٹ سےمتعلق ناموں کوحتمی شکل دے گی۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے چیئرمین سینیٹ کا نام تاحال فائنل نہیں کیا، مسلم لیگ ن کی جانب سے میر حاصل بزنجو کے نام پر غور کیا گیا.

    واضح رہے کہ اے پی سی کے بعد اپوزیشن رہنماﺅں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ25جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے گا، عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا، اے پی سی کے فیصلوں پر عمل در آمد کیلئے رہبر کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے، اس کے علاوہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔