Tag: رہنمائی

  • حرمین شریفین میں عبادت گزاروں کی رہنمائی کیلئے خاص سہولیات دستیاب

    حرمین شریفین میں عبادت گزاروں کی رہنمائی کیلئے خاص سہولیات دستیاب

    سعودی حکومت کی جانب سے حرمین شریفین میں عبادت گزاروں کی رہنمائی کیلئے خاص سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی ریاستی ادارہ برائے حرمین شریفین کے انچارج کا کہنا ہے کہ مکہ میں اسلام کے مقدس ترین مقام پر تقریباً 51 عالمی زبانیں استعمال کی جاتی ہیں، تاکہ نمازیوں کو وسیع و عریض جگہوں پر رہنمائی فراہم کی جا سکے۔

    لاکھوں مسلمان دنیا بھر سے نماز اور عمرہ یاحج کرنے کے لیے خانہ کعبہ کا رخ کرتے ہیں اوراللہ کی بارگاہ میں سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔

    دو مقدس مقامات کی دیکھ بھال کے لیے جنرل اتھارٹی کا کہنا تھا کہ 78 مترجم روزانہ غیر عربی بولنے والے نمازیوں کو مسجد الحرام اور اس کے بیرونی صحن کے اندر مقامات اور خدمات کی طرف ہدایت دینے کے لیے موجود ہیں۔

    سعودی عرب کو موجودہ عمرہ سیزن کے دوران بیرون ملک سے تقریباً 10 ملین مسلمانوں کی آمد کی توقع ہے، رہنمائی کی خدمت نمازیوں کو نمازوں، خطبوں اور اسلامی عجائب گھروں اور نمائشوں کے دوروں کے بارے میں بھی اپ ڈیٹ کرتی ہے۔

    حالیہ ماہ کے دوران سعودی عرب نے بیرون ملک مقیم مسلمانوں کے لیے عمرہ کرنے کے لیے ملک آنے کے لیے بہت سی سہولیات متعارف کرائی ہیں۔

    خواتین حجاج کو اب مرد سرپرستوں کو ساتھ لے جانے کی ضرورت نہیں ہے، سعودی حکام کی جانب سے عمرہ ویزا کی مدت کو بڑھا 30 سے 90 دن کر دیا گیا ہے۔

    ویزا حاملین کو تمام زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے مملکت میں داخل ہونے اور کسی بھی ہوائی اڈے سے جانے کی اجازت دے دی ہے۔

    مملکت کے حکم نامے کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں مقیم تارکین وطن سیاحتی ویزے کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں، چاہے ان کا پیشہ کچھ بھی ہو، اگر وہ چاہیں تو عمرے کی ادائیگی بھی کرسکتے ہیں۔

  • ’مذاکرات کر کے پی ٹی آئی پر بند دروازے کھولنا چاہتے ہیں‘

    ’مذاکرات کر کے پی ٹی آئی پر بند دروازے کھولنا چاہتے ہیں‘

    وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کر کے  پی ٹی آئی پر بند دروازے کھولنا چاہتے ہیں۔

     تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک مسائل سے دوچار اور معیشت تباہ ہے،  سنجیدہ لوگوں کو بند دروازے کھولنا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مذاکرات کر کے پی ٹی آئی پر بند دروازے کھولنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کور کمیٹی کے پاس فیصلوں کا اختیار اور مینڈیٹ ہے، اختلاف رائے کی صورت میں چیئرمین سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔

  • یورپ میں مقیم مسلمانوں کو نفرت انگیز رویوں سے کیسے بچایا جائے؟

    یورپ میں مقیم مسلمانوں کو نفرت انگیز رویوں سے کیسے بچایا جائے؟

    دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے جس کے مطابق مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھا جارہا ہے۔ پچھلے کچھ عرصہ میں یورپ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی جس کے بعد دنیا نے عام مسلمانوں اور شدت پسندوں کو ایک صف میں کھڑا کردیا۔

    ان حملوں کے بعد یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوگیا اور وہاں برسوں سے رہنے والے مسلمانوں کو اپنے آس پاس کے افراد کی جانب سے نفرت انگیز یا تضحیک آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بعض واقعات میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    تاہم اب بھی ایسے افراد موجود ہیں جو تمام مسلمانوں کو اس سے منسلک کرنا غلط سمجھتے ہیں۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ شدت پسندی کو مذہب سے جوڑنا غلط ہے اور چند لوگوں کے مفادات کی خاطر کیے جانے والے قتل و غارت کی ذمہ داری پوری دنیا میں آباد مسلمانوں پر ڈالنا دانش مندانہ اقدام نہیں۔

    یورپ میں جہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا وہیں ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے جب غیر مسلم افراد ہی مسلمانوں کی حفاظت کے لیے کھڑے ہوئے اور انہیں اپنے لوگوں کے نفرت آمیز رویوں سے بچایا۔

    مزید پڑھیں: پوپ فرانسس کی مسلمان خواتین کے حجاب کی حمایت

    ایسا ہی ایک قدم پیرس سے تعلق رکھنے والی آرٹسٹ میرل نے اٹھایا اور اس نے لوگوں کے لیے ایک رہنما کتابچہ تیار کیا کہ اگر وہ کسی شخص کو کسی مسلمان خاتون کو ہراساں کرتے دیکھیں تو انہیں کیا کرنا چاہیئے۔

    اس رہنما کتابچے کی تیاری کا خیال انہیں اپنے آس پاس بڑھتے اسلامو فوبیا کو دیکھ کر آیا۔ وہ کہتی ہیں، ’یورپ میں حملوں کے بعد میں نے دیکھا کہ بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں مسلمان خواتین کا سفر کرنا محال ہوگیا۔ انہیں مسافروں کی گھورتی نظروں کا سامنا کرنا پڑتا۔ بعض مسافر ان سے بحث بھی کرتے اور انہیں برا بھلا کہتے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ اس ساری صورتحال سے کم از کم چند غیر مسلم افراد ایسے ضرور تھے جو الجھن کا شکار ہوتے اور وہ اس مسلمان کی مدد کرنا چاہتے لیکن وہ خود کو بے بس پاتے۔

    انہوں نے سوچا کہ وہ ان چند اچھے افراد کو شعور دے سکیں کہ ایسی صورتحال میں انہیں کیا کرنا چاہیئے۔ یہی سوچ ان کے اس رہنما کتابچے کی تخلیق کا سبب بنی۔

    اس کتابچے میں انہوں نے 4 طریقے بتائے۔

    :ابتدائی قدم

    سب سے پہلے اگر آپ کسی مسلمان خاتون کو دیکھیں اور اس کے آس پاس کوئی ایسا شخص دیکھیں جو غلط ارادے سے اس کی طرف بڑھ رہا ہو، وہ اسے ہراساں کرنا چاہتا ہو، تو آپ اس خاتون کے ساتھ بیٹھ جائیں اور ان سے گفتگو شروع کردیں۔

    :گفتگو کا موضوع

    گفتگو کا موضوع مذہبی نہ ہو۔ یہ کوئی بھی عام سا موضوع ہوسکتا ہے جیسے موسم، فلم یا سیاسی حالات پر گفتگو۔

    :لاتعلقی ظاہر کریں

    اپنے آپ کو لاتعلق ظاہر کریں۔ نہ ہی اس خاتون کو یہ احساس ہونے دیں کہ آپ نے اس کے لیے کوئی خطرہ محسوس کیا ہے۔ نہ ہی ممکنہ حملہ آور کو احساس ہونے دیں کہ آپ نے اسے دیکھ لیا ہے اور اس کے عزائم سے واقف ہوگئے ہیں۔

    :بحفاظت پہنچنے میں مدد دیں

    گفتگو کو جاری رکھیں یہاں تک حملہ آور وہاں سے چلا جائے۔ اس کے بعد مسلمان خاتون کو بحفاظت وہاں تک پہنچنے میں مدد دیں جہاں وہ جانا چاہتی ہیں۔

    islamophobia-2

    میرل دو مزید چیزوں کی وضاحت کرتی ہیں، ’ایسی صورتحال میں لازمی طور پر 2 کام کریں۔ پہلا ممکنہ حملہ آور کو بالکل نظر انداز کریں۔ اس سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا آئی کانٹیکٹ نہ رکھیں‘۔ ’دوسرا ممکنہ حملے کا نشانہ بننے والی خاتون کی خواہش کا احترام کریں۔ اگر وہ چاہتی ہے کہ آپ چلے جائیں تو حملہ آور کے وہاں سے جانے کے بعد آپ بھی وہ جگہ چھوڑ دیں۔ اگر وہ چاہتی ہے کہ آپ اس کے ساتھ رہیں تو سفر کے اختتام تک اس کے ساتھ رہیں‘۔

    میرل کا کہنا ہے، ’اگر آج آپ کسی اجنبی مسلمان کی مدد کریں گی اور اسے مشکل سے بچائیں گی، تو کبھی کسی دوسرے مقام پر کوئی اور اجنبی مسلمان آپ کے کسی پیارے کو بھی کسی مشکل سے بچا سکتا ہے‘۔