Tag: ریئل اسٹیٹ

  • پراپرٹی کی فروخت پر ٹیکس ، بڑی خبر آگئی

    پراپرٹی کی فروخت پر ٹیکس ، بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : ریئل اسٹیٹ سے وابستہ افراد کے لئے اہم خبر آگئی ، پراپرٹی کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ  26- 2025 میں ریئل اسٹیٹ پر کیپٹل گین ٹیکس بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ پراپرٹی کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں 20 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے، کیپٹل گین ٹیکس کی شرح پندرہ سے بڑھ کر پینتیس فیصد تک ہوسکتی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں ورچوئل مذاکرات کے پہلے روز دو سیشنز ہوئے، آئندہ بجٹ میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی کا ہدف گیارہ فیصد رکھے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ ریئل اسٹیٹ کے کیپٹل گین ٹیکس کو کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی لانے کی کوشش ہے، ورچوئل اجلاس میں ریئل اسٹیٹ کیپٹل گین ٹیکس بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں چار سو ارب روپے ٹیکس اقدامات کیے جاسکتے ہیں، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس آمدن گنجائش سےکم حاصل ہورہی بڑھانےکی ضرورت ہے۔

    کیپٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھانے کا اطلاق اسٹاک مارکیٹ کے شیئرز کی آمدن پر نہیں ہوگا۔

    یاد رہے وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ ٹیکس چوری میں ملوث افراد اور شعبوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    وزیر اعظم نے ٹیکس چوروں کی مدد کرنے والے افسران اور اہلکاروں کے کڑے احتساب کی بھی ہدایت کی۔

  • پلاٹس کی خرید و فروخت ، نان فائلرز کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    پلاٹس کی خرید و فروخت ، نان فائلرز کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    اسلام آباد: پلاٹس کی خرید و فروخت کے حوالے سے نان فائلرز کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی، ایف بی آر کی تجویز پر آئی ایم ایف متفق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا پانچواں روز ہے،ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے آئی ایم ایف وفد مطمئن نہ ہوسکا۔

    ہاؤسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن اور پلاٹس کی خریدوفروخت پرٹیکسیشن کامیکنزم تیار نہ ہو سکا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پلاٹس کی خریدوفروخت پرنان فائلرز کیلئے ٹیکس بڑھانےکی تجویز پر آئی ایم ایف متفق ہوگیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پلاٹس کی خرید و فروخت کو ایف بی آر سے منسلک کرنے کیلئے تجاویز طلب کرتے ہوئے ریئل اسٹیٹ سیکٹر دستاویزی بنانے کیلئے کیش لین دین کے بجائے بینکنگ چینل استعمال کرنے کی تجویز دے دی۔

    ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پلاٹس کی خریدوفروخت پر کیش لین دین کرنے پراضافی ٹیکسز عائد اور ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پلاٹس کی کٹنگ، لینڈ پرچیزنگ سمیت تمام ریکارڈ کی رجسٹریشن کرنے مطالبہ کیا ہے۔

    وفاق اور صوبوں میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی ٹیکسیشن پر ہم آہنگی کیلئے اتفاق نہ ہو سکا، پراپرٹی ایجنٹس کا ڈیٹا اور پلاٹوں کی خریدوفروخت کو باقاعدہ ایف بی آر میں رجسٹرڈ کیا جائے گا۔

    ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی ان ڈاکیومینٹڈ ٹرانزکشنز ختم کرنے کیلئے بجٹ میں اقدامات ہوں گے، پلاٹوں کی خرید و فروخت کرنے والے نان فائلرز کیلئے ٹیکسزکی شرح بڑھائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق پلاٹوں کی خریدوفروخت پر نان فائلرز کیلئے7 فیصد ودہولڈنگ اور 4 فیصد گین ٹیکس عائد ہے۔

  • ایف اے ٹی ایف کی پاکستانی اداروں کے لیے شرائط کا اطلاق

    ایف اے ٹی ایف کی پاکستانی اداروں کے لیے شرائط کا اطلاق

    اسلام آباد : ایف بی آر نے ریئل اسٹیٹ میں منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے تحت کوئی سرکاری ادارہ تحقیقات سے قبل منصوبہ لانچ نہیں کرسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستانی اداروں کے لئے شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے ریئل اسٹیٹ میں منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کوئی سرکاری ادارہ تحقیقات سےقبل منصوبہ لانچ نہیں کرسکے گا اور ریئل اسٹیٹ منصوبے کا این او سی جاری نہیں کیا جاسکے گا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق منصوبے سے قبل ایف بی آر کلیئرنس کیلئے رجسٹریشن کی درخواست دینا ہوگی، ایف بی آر کی جانب نئی شرط کے تحت تحقیقات کے بعد این او سی جاری ہوسکے گا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ شرط 25 نومبر 2021 کو لگائی گئی ہیں، کوئی کمرشل یا رہائشی منصوبہ تحقیقات سے قبل شروع نہیں کیا جاسکے گا، منصوبے کی رقم کہاں سے آئی، رجسٹریشن درخواست میں بتانا ہوگا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ رجسٹریشن درخواست پر اینٹی منی لانڈرنگ حکام تحقیقات کرکے کلیئرنس دیں گے۔