Tag: ریاست منی پور

  • مودی کے ہندوستان میں صنف نازک غیر محفوظ

    مودی کے ہندوستان میں صنف نازک غیر محفوظ

    مودی کے ہندوستان میں صنف نازک بھی اب محفوظ نہیں، ریاست منی پور میں ایک انتہائی شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔  

    تفصیلات کے مطابق ریاست منی پور میں انتہا پسند ہندوؤں نے 2 خواتین کو برہنہ کر کے بازار میں جلوس نکلوایا، خواتین کا تعلق منی پور کی بی جے پی مخالف کوکی برادری سے ہے۔

      برٹش ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی منی پور میں انتہا پسند جذبات کو فروغ دے کر انتخابی فوائد اٹھانا چاہتی ہے، اس سے پہلے بھی بی بی سی، برٹش ہیرالڈ اور متعدد بین الاقوامی تنظیمیں مودی راج میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھا چکی ہیں۔

     اس واقعہ کے خلاف کئے جانے والے مظاہرے کے مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی منی پور میں جاری نسلی فسادات کو ہَوا دے کر فوج کی مستقل تعیناتی چاہتا ہے، مودی کی کوشش ہے کہ فوج کی مستقل تعیناتی سے انتخابات میں فائدہ اٹھایا جا سکے۔

    سماجی حقوق کی ماہر ماہوا ماہوترانے بتایا کہ منی پور میں چلنے والے فسادات محض نسلی ٹکراوٴ ہی نہیں بلکہ بی جے پی کی طرف سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق میتی اور کوکی برادری کے مابین فسادات ڈھائی ماہ سے جاری ہیں ، جس میں 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

     رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈھائی ماہ سے پوری ریاست میں انٹرنیٹ کی فراہمی بھی معطل ہے، بھارتی حکومت مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجائے سوشل میڈیا پر عوام کی آواز دبانے میں مصروف ہے۔

  • بھارت: ریاست منی پور میں نسلی فسادات، ہلاکتوں کی تعداد 80 ہوگئی

    بھارت: ریاست منی پور میں نسلی فسادات، ہلاکتوں کی تعداد 80 ہوگئی

    بھارت: منی پور میں نسلی فسادات جھڑپوں میں مزید 5  افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس کے بعد ریاست میں شورش کے دوران اموات کی تعداد 80 ہو گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور کے قصبوں اور دیہاتوں میں 3 مئی کو شروع ہونے والے خوں ریز نسلی فسادات جاری ہے دو ہفتوں کے دوران مودی سرکار کی بربریت سے مزید 7 افراد ہلاک ہو گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیداہ تر کا متعلق مسیحی برادری سے ہے، منی پور کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش میں 31 مئی تک توسیع کردی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ پولیس کو فساد کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا اختیار بھی دیدیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ منی پور میں رواں ماہ نسلی تشدد کے پھوٹنے کے بعد کشیدگی عروج پر ہے جس میں کئی درجن افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔

    منی پور میں نسلی فسادات ریاست کی اکثریتی آبادی والے قبیلے میتی اور پہاڑوں پر آباد قبیلے کوکی کے درمیان ہو رہے ہیں۔

    ’اے ایف پی‘ کے مطابق میتی قبیلے کے زیادہ تر آبادی ہندوؤں پر مشتمل ہے جب کہ کوکی قبیلے کی اکثریت مسیحی ہے۔