Tag: ریاض

  • سعودی عرب: ننھی بچی کو جگر کا عطیہ کیسے ملا؟

    سعودی عرب: ننھی بچی کو جگر کا عطیہ کیسے ملا؟

    ریاض: سعودی عرب میں جگر کے عطیے کی ضرورت مند بچی کے لیے ایک انجان خاتون آگے آگئیں، خاتون نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر انجانی بچی کو اپنے جگر کا ایک حصہ عطیہ کردیا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی خاتون اور سوشل میڈیا سٹار جوہرہ الحقیل نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک انجانی بچی جومانا الحربی کو اپنے جگر کا ایک حصہ عطیہ کیا ہے۔

    جوہرہ الحقیل کا کہنا تھا کہ میری ایک سہیلی نے بتایا تھا کہ ایک بچی کو جگر کے عطیے کی ضرورت ہے اور وہ تکلیف میں ہے، جگر کا ٹرانسپلانٹ ہی اس کی زندگی بچا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں بچی کو بھی نہیں جانتی تھی اور نہ اس کے اہل خانہ سے کوئی شناسائی تھی مگر جب یہ علم ہوا کہ بچی کی زندگی بچ سکتی ہے تو اپنے جگر کا ایک حصہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    ان کے مطابق انہیں اپنی آنکھوں کی سرجری کا مسئلہ درپیش تھا تاہم اپنی سرجری کو بھول کر انہوں نے بچی کی مدد کا فیصلہ کیا۔

    سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ اللہ نے میرے دل میں ڈالا کہ معاشرے میں کارخیر کر کے اپنی ایک پہچان بناؤں، مجھے بچپن سے رضا کارانہ کاموں کا شوق رہا ہے، سعودی عرب میں غربت کے انسداد میں سرگرم ٹیم کا حصہ بننے کی بھی خواہش ہے۔

    خیال رہے کہ جوہرہ الحقیل سعودی سوشل میڈیا سٹار ہیں اور ضرورت مندوں کو اعضا عطیہ کرنے کی مہم بھی چلا رہی ہیں، انجانی بچی کو جگر عطیہ کیے جانے کو سوشل میڈیا صارفین بھی سراہ رہے ہیں۔

  • سعودی عرب: سیکیورٹی کیمروں کے حوالے سے اہم ہدایات

    سعودی عرب: سیکیورٹی کیمروں کے حوالے سے اہم ہدایات

    ریاض: سعودی حکام نے سی سی ٹی وی کیمروں کے حوالے سے قوانین کی وضاحت کرتے ہوئے اہم ہدایات جاری کی ہیں، قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی حکومت نے کہا ہے کہ سیکیورٹی سی سی کیمروں کی ریکارڈنگ منتقل کرنا، جاری کرنا یا اس میں رد و بدل کرنا قابل سزا جرم ہے، اس پر 20 ہزار ریال جرمانہ مقرر ہے۔

    وزارت داخلہ نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس حوالے سے تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص بھی سکییورٹی سی سی کیمرے کے استعمال کے ضوابط کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا، جس میں ریکارڈنگ منتقل کرنا، جاری کرنا، تلف کرنا، کیمروں کے آلات میں تخریب کاری کرنا یا ریکارڈنگ میں رد و بدل کرنا مقررہ قوانین کی خلاف ورزی شمار ہوگا اور اس پر 20 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    حکومت کی جانب سے مقررہ قوانین و ضوابط کے مطابق مختلف مقامات پر نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جاتے ہیں، ان میں ایسے کیمرے بھی ہوتے ہیں جو اپنی جگہ پر ایک ہی سمت میں فٹ ہوتے ہیں۔

    کیمروں میں وہ شامل نہیں جو عام افراد عمارتوں، ہاؤسنگ کمپلیکس یا مکانات وغیرہ میں اپنی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے نصب کرتے ہیں۔

    سیکیورٹی کیمروں کے استعمال کے حوالے سے باقاعدہ قانون موجود ہے، اس کے تحت عام افراد کی پرائیویسی کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ان کی ریکارڈنگ دیکھنے کا اختیار وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر کسی کو حاصل نہیں ہوتا۔

    ریاستی سلامتی کی پریذیڈنسی یا عدلیہ سیکیورٹی کیمروں کی ریکارڈنگ دیکھنے کی اجازت دے سکتی ہے، اس کے بعد ہی اس قسم کے کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی ممکن ہو سکتی ہے۔

    سیکیورٹی کیمرے بنانا، درآمد کرنا، فروخت کرنا، نصب کرنا، آپریٹ کرنا یا اس کی اصلاح و مرمت کرنا قانونی طور پر منع ہے۔ وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر مذکورہ امور میں سے کسی کی بھی اجازت نہیں۔

  • سعودی عرب ڈیجیٹل ادائیگیوں میں سب سے آگے

    سعودی عرب ڈیجیٹل ادائیگیوں میں سب سے آگے

    ریاض: سعودی عرب کو ڈیجیٹل ادائیگیوں میں دنیا میں سب سے آگے قرار دیا گیا ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں مملکت میں ڈیجیٹل ادائیگیاں 4 فیصد سے 97 فیصد تک گئیں۔

    اردو نیوز کے مطابق عالمی ڈیجیٹل پیمنٹ فرم ویزا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو اپنانے میں دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کی ہے۔

    ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو فورم کے چھٹے ایڈیشن کی سائیڈ لائن پر اپنے خطاب میں ویزا کے علاقائی صدر اینڈریو ٹورے کا کہنا تھا کہ مملکت نے دنیا میں سب سے زیادہ ڈیجیٹل ادائیگی کی شرح نمو دیکھی۔

    سنہ 2017 میں تمام ٹرانزیکشنز میں سے صرف 4 فیصد رابطے کے بغیر تھیں، اگر آپ 2021 کے اختتام تک تیزی سے آگے بڑھتے ہیں، تو یہ دنیا میں سب سے زیادہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کو اپنانے کا رجحان تھا۔

    اینڈریو ٹورے کا کہنا تھا کہ ہم نے سعودی عرب میں اسے 4 فیصد سے 97 فیصد تک جاتے دیکھا ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگیاں نہ صرف فزیکل کارڈز کے ذریعے کی جاتی ہیں بلکہ موبائل فون کے ذریعے بھی ان کی ادائیگی ہو سکتی ہے۔

    ویزا کے علاقائی صدر کے مطابق یہ یقینی طور پر بہت تیزی سے ترقی کرنے والی مارکیٹ ہے، یہ شاید دنیا اور مشرق وسطیٰ میں سب سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔

    اینڈریو ٹورے نے مزید کہا کہ مملکت سعودی عرب میں کی جانے والی تمام ادائیگیوں کا 60 فیصد حصہ ڈیجیٹل تھا۔

    ان کے مطابق کمپنی سعودی عرب کے مالیاتی ٹیکنالوجی کے شعبے کی مدد کے لیے کئی اقدامات کو آگے بڑھا رہی ہے، فورم کے دوران اس نے مملکت میں اپنے گلوبل انوویشن سینٹر کے آغاز کا اعلان کیا۔

    ٹورے کا مزید کہنا تھا کہ انوویشن سینٹر ریاض کا آغاز 2023 کے آخر تک ہو رہا ہے، اس کا مقصد سعودی عرب سے بیرون ملک بھیجی جانے والی 40 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کو تیز اور سستا بنانا ہے۔

  • سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    ریاض: سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کے صحرا میں ایک شخص نے چاول اگا لیے، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ چند ماہ میں مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے ایک زرعی انجینیئر نے مکہ کے صحرا میں چاول اگا کر پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے، یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    انجینیئر یوسف عبد الرحمٰن بندقجی جو چاول کی کاشت اور جدید کھیتی باڑی کے ماہر مانے جاتے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں 2 برس قبل جدہ میں کھیتی باڑی کا خیال آیا، انہوں نے وزارت زراعت و پانی کی نگرانی میں بحیرہ احمر سے متصل زرعی فارم کا اہتمام کیا۔ سمندر کے پانی سے آبپاشی کی۔

    اس دوران وہ مختلف پودوں اور آب پاشی میں استعمال ہونے والے پانی نیز گرم آب و ہوا اور موسم کا مطالعہ کرتے رہے، اسی تجربے کے تناظر میں مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کا خیال ذہن میں آیا۔

    بندقجی نے کہا کہ خشک علاقوں میں چاول کی کاشت کا تجربہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے، ماحول دوست نامیاتی مواد اور مہینے میں پانچ بار آب پاشی سے مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کی گئی۔

    اسی کے ساتھ ایک اور تجربہ یہ کیا جا رہا ہے کہ پانچ سال تک فصل حاصل کی جاتی رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزارت زراعت کے ماتحت ریسرچ سینٹر کے مشیران نے اچھوتے نامیاتی مواد اور تجربے پر عمل درآمد کی منظوری دی تھی، تب ہی صحرا میں چاول کی کاشت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

    بندقجی کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ 12 گھنٹے چاول فارم کو دیتے ہیں، 2 ہیکٹر کے رقبے پت دو فارم قائم کیے گئے۔ کچھ حصہ ایسا ہے جس میں آب پاشی یا پودوں کے حوالے سے تجربات کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی کاشت بظاہر گندم جیسی ہوتی ہے لیکن دونوں کا سسٹم اور خصوصیات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ یہاں سال بھر چاول کی کاشت کی جا سکتی ہے، ہر موسم میں چاول اگایا جا سکتا ہے۔ میرے زرعی فارم میں 3 قسم کے چاولوں کی کاشت ہو رہی ہے۔ سفید چاول، حسا کا سرخ چاول اور انڈونیشیا کا سیاہ چاول۔

    بندقجی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ چند ماہ میں وہ مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

  • سعودی عرب میں تانبے اور چاندی کی کانیں دریافت کرنے کا منصوبہ

    سعودی عرب میں تانبے اور چاندی کی کانیں دریافت کرنے کا منصوبہ

    ریاض: سعودی عرب کے علاقوں ریاض، عسیر اور مدینہ منورہ میں معدنیات کی تلاش کے لیے 5 منصوبے پیش کیے گئے ہیں، ان علاقوں میں تانبے، زنک، چاندی اور سیسے کی کانیں دریافت کی جائیں گی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر صنعت و معدنیات بندر الخریف کا کہنا ہے کہ آئندہ برس ریاض، عسیر اور مدینہ منورہ میں معدنیات کی تلاش کے لیے 5 لائسنسز کی نیلامی کا منصوبہ ہے۔

    سعودی وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ تانبے، زنک، چاندی اور سیسے کی کانیں دریافت کرنے کے لیے مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو موقع دیا جا رہا ہے۔

    یہ پیشکش 2 سے 4 نومبر تک سڈنی میں معدنیات کی عالمی کانفرنس میں وزارت صنعت و معدنیات کی شرکت کے تناظر میں کی گئی ہے۔

    مدینہ منورہ ریجن میں 187 مربع کلو میٹر سے زیادہ کے رقبے پر مہد الذہب کمشنری میں معدنیات کی تلاش کے لیے پرمٹ جاری ہوں گے، جہاں تانبے اور زنک کی موجودگی کے امکانات ہیں۔

    دوسری جانب ریاض ریجن کی الدوادمی کمشنری کے الردینہ مقام پر 78 مربع کلو میٹر سے زیادہ کے رقبے میں خام زنک اور چاندی کی تلاش کے لیے پرمٹ جاری کیا جائے گا۔

    ریاض کی القویعیہ کمشنری میں ام حدید کے علاقے میں 246 مربع کلو میٹر سے زیادہ کے رقبے میں چاندی، تانبے، زنک اور سیسے کے بڑے ذخائر موجود ہیں، ان پر کام ہوگا۔

    علاوہ ازیں عسیر ریجن کی تثلیث کمشنری میں جبل الصھایبہ میں زنک، سیسہ، تانبہ اور لوہے کے ذخائر 283 مربع کلو میٹر کے رقبے میں تلاش کیے جائیں گے۔ یہاں ان کے خام ذخائر موجود ہیں۔

    ریاض ریجن کی القویعیہ کمشنری میں جبل ادساس کا علاقہ 121 مربع کلو میٹر سے زیادہ بڑے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، یہاں خام لوہے کے ذخائر اچھی خاصی مقدار میں موجود ہیں۔

    سعودی وزارت صنعت و معدنیات پانچوں مقامات پر معدنیات کی تلاش میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کرے گی۔

  • خلیجی ممالک کے لیے اگلے 6 برس کیسے ہوں گے؟ سعودی وزیر نے خوشخبری سنا دی

    خلیجی ممالک کے لیے اگلے 6 برس کیسے ہوں گے؟ سعودی وزیر نے خوشخبری سنا دی

    ریاض: سعودی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ خلیج کے لیے آئندہ 6 برس بہت اچھے ہوں گے، سعودی عرب بھی اس مشکل وقت میں چیلنجز کا سامنا کرنے والے علاقائی ممالک کی مدد کرے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اب سے 6 ماہ کے دوران دنیا ایک بڑی مشکل کا مشاہدہ کرنے جا رہی ہے، معاشی چیلنجز یعنی بلند شرح سود اور افراط زر تقریباً تمام ممالک میں برقرار ہے۔

    ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ سمٹ میں اظہار خیال کے دوران انہوں نے کہا کہ خلیجی خطہ ان بحرانوں کے دوران مستحکم رہے گا، سعودی عرب اس مشکل وقت میں چیلنجز کا سامنا کرنے والے علاقائی ممالک کی مدد کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ خطہ بڑی حد تک دو حصوں میں تقسیم ہے، ایک میں ایک خلیجی خطہ ہے۔ ان کے لیے اگلے چھ ماہ اور ممکنہ طور پر آئندہ 6 برس بہت اچھے ہوں گے۔

    محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ماضی میں ان جیسے مشکل حالات کا سامنا کر چکا ہے، مسائل کا سامنا کرنے کے لیے اسکیمیں بنائیں اور حکمت عملی ترتیب دی تھی۔

    مملکت نے جی 20 اور دیگر ترقیاتی تنظیموں کے ساتھ مل کر درپیش مشکلات سے نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔

    محمد الجدعان نے کہا کہ سعودی عرب جی 20 کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے انڈونیشیا کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، خوراک کے حوالے سے محدود آمدنی والے ممالک کی مدد کر رہے ہیں۔

    سعودی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہا ہے، عالمی برادری یہ سچائی تسلیم کر رہی ہے کہ تجدد پذیر توانائی کا حل فوری نہیں ہو سکتا، اس میں 30 برس تک لگ سکتے ہیں۔

  • سعوی عرب کی مشہور کافی اب دگنی مقدار میں پیدا ہوگی

    سعوی عرب کی مشہور کافی اب دگنی مقدار میں پیدا ہوگی

    ریاض: سعودی عرب اپنی مشہور کافی کے بیجوں کی پیداوار کو دگنا کرے گا، اس کے لیے کسانوں کو آب پاشی کے جدید آلات اور پودوں کی صورت میں مدد فراہم کرنی شروع کردی گئی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کا الباحہ شہر اپنی مشہور شداوی کافی بینز کی پیداوار کو دوگنا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، یہ ایک انیشیٹو ہے جس سے خطے کے لیے روزگار اور آمدنی پیدا ہوگی۔

    الباحہ میں 200 سے زیادہ فارمز ہیں جہاں 22 ہزار سے زیادہ درخت ہیں جو اعلیٰ ترین معیار کی بینز اگاتے ہیں، الباحہ میں 1.6 ملین مربع میٹر کا مجموعی رقبہ دستیاب ہے جس میں 3 لاکھ درختوں کی گنجائش ہے۔

    ریجن میں ماحولیات، پانی اور زراعت کی وزارت کے ڈائریکٹر فہد بن مفتاح الزہرانی نے کہا کہ کافی کی پیداوار میں 100 فیصد اضافہ ہوگا، اس سے ایک ہزار نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔ اس میں ایک کاروباری، تربیتی اور نمائشی مرکز ہوگا جو اس ریجن کو ایک الگ زرعی سیاحت کی منزل بنائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پہاڑی علاقے میں درختوں کو پھلنے پھولنے کے لیے احتیاط سے کاشت کی ضرورت ہوتی ہے۔

    وزارت نے کسانوں کو پانی کے ذرائع تک رسائی اور 60 سے 240 ٹن تک ذخیرہ کرنے کے لیے ٹینک فراہم کرنا شروع کیے ہیں، کسانوں کو آب پاشی کے جدید آلات اور پودوں کی صورت میں بھی مدد فراہم کی گئی ہے، اس انیشیٹو سے اب تک 122 کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

    اس کے علاوہ، وزارت اپنے دیہی پروگرام کے ذریعے چھوٹے کسانوں کے لیے مالی مدد فراہم کر رہی ہے جس سے انہیں کافی بینز کی پیداوار، تیاری اور مارکیٹنگ میں مدد ملے گی۔

  • سعودی عرب: کمسن بچی کو قتل کرنے والی ملازمہ کو سزائے موت

    سعودی عرب: کمسن بچی کو قتل کرنے والی ملازمہ کو سزائے موت

    ریاض: سعودی عرب میں بچی کو قتل کرنے والی گھریلو ملازمہ کو سزائے موت دے دی گئی، ایتھوپین ملازمہ نے بچی اور اس کے بھائی پر چھری سے وار کیے تھے جس میں بچی جاں بحق اور بھائی زخمی ہوگیا تھا۔

    گلف ٹوڈے کے مطابق سعودی بچی کے قتل میں ملوث گھریلو ملازمہ کی سزا پر اتوار کو ریاض میں عملدر آمد کر دیا گیا۔

    4 سال قبل سعودی بچی نوال القرنی کے قتل کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، عدالت نے قتل کا الزام ثابت ہو جانے پر گھریلو ملازمہ فاطمہ محمد اصفا کو موت کی سزا سنائی تھی۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی بچی کے قتل میں ملوث ایتھوپین ملازمہ کو سزائے موت دی گئی ہے۔

    سیکیورٹی اہلکاروں نے ملزمہ کو گرفتار کر کے تفتیش کی جس کے بعد مقدمہ فوجداری کی عدالت میں بھیجا گیا تھا، اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ نے فیصلے کی توثیق کی تھی۔

    ملازمہ نے نوال القرنی کو سوتے میں چھری کے وار کر کے ہلاک کردیا تھا، ملازمہ نے اس کے بھائی کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی تھی جس کے جسم پر کئی زخم آئے تھے۔

    نوال القرنی کی والدہ نے سزائے موت پر عمل درآمد کی خبر سن کر کہا کہ مجھے میرے صبر کا بدلہ مل گیا، اپنی بیٹی نوال کو زندگی بھر یاد کرتی رہوں گی۔ اس کا غم نہیں بھلا سکی۔

    نوال کی والدہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے لیے ایک، ایک پل انتظار کر رہی تھی، 4 سال 3 ماہ قبل میری بیٹی کو قتل کیا گیا تھا۔ آج مجھے سکون ملا ہے۔

  • سعودی عرب: تیل اور دیگر اشیا کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    سعودی عرب: تیل اور دیگر اشیا کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں تیل اور دیگر اشیا کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بھی اربوں ریال اضافہ ہوا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی سینٹرل بینک ساما کے ماہانہ بلیٹن میں کہا گیا کہ سعودی عرب کے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں 2022 کی دوسری سہ ماہی میں 170.1 بلین ریال 17.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جو تیل اور نان آئل برآمدات میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

    مملکت کی اشیا کی برآمدات 272.2 بلین ریال تک بڑھ گئی ہیں جو کہ اسی مدت میں 221.1 بلین ریال سے 23.1 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔

    ٹرانسپورٹ اور تعمیرات جیسی سروسز میں 2022 کی دوسری سہ ماہی میں کمی دیکھی گئی جس کے نتیجے میں اس شعبے میں 53.9 فیصد کمی واقع ہوئی۔

    سعودی عرب کے غیر ملکی اثاثوں میں 2022 کی پہلی سہ ماہی میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا جو 2022 کی دوسری سہ ماہی میں 4.9 ٹریلین ریال تک پہنچ گیا۔

    پورٹ فولیو سرمایہ کاری جس میں ایکویٹی اور انویسٹمنٹ فنڈ کے حصص اور قرض کی سکیورٹیز شامل ہیں لگاتار دوسرے مہینے میں 1.1 فیصد کی کمی آئی جو جون کے آخر تک 1.4 ٹریلین کے برابر ہے۔

    تجارتی کریڈٹ، قرضے، کرنسی اور ڈپازٹس جو دیگر سرمایہ کاری کے زمرے میں آتے ہیں اس سہ ماہی میں 2.9 فیصد بڑھ کر 1.1 ٹریلین ہوگئے جو کہ پچھلی سہ ماہی میں 9.6 فیصد کی شرح نمو سے کم ہے۔

    مملکت کے اندر افراد کے لیے نئے ریزیڈینشل مارگیج کے قرضے 76.6 فیصد بڑھ گئے جو جولائی میں 7.2 بلین ریال سے اگست میں 12.7 بلین ریال ہوگئے۔

    مزید برآں، صارفین کے قرضوں اور کریڈٹ کارڈ کے قرضوں میں گزشتہ ماہ سے بالترتیب 2.1 فیصد اور 4.8 فیصد اضافہ ہوا۔

    صارفین کے قرضے جولائی میں 436.5 بلین ریال سے بڑھ کر اگست میں 445.8 بلین ریال ہو گئے، اسی مدت میں کریڈٹ کارڈ کے قرضے 19.6 بلین ریال سے بڑھ کر 20.5 بلین ریال ہو گئے۔

    جہاں تک سعودی عرب کے مجموعی بینک کریڈٹ کا تعلق ہے، اس میں جولائی اور اگست کے درمیان 2.3 ٹریلین ریال مالیت کے بینک کریڈٹ میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔

  • سعودی عرب میں ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے بڑے منصوبے

    سعودی عرب میں ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے بڑے منصوبے

    ریاض: سعودی عرب میں ماحول دوست قابل تجدید توانائی سے چلنے والے بجلی کے منصوبوں پر جلد کام شروع کردیا جائے گا، منصوبوں سے 33 سو میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں تجدد پذیر توانائی (ری نیو ایبل انرجی) سے 33 سو میگا واٹ بجلی کے 5 منصوبوں کے ٹینڈر جاری کیے گئے ہیں۔

    سعودی کمپنی نے تجدد پذیر توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے لیے جو نئے منصوبے پیش کیے ہیں ان کا تعلق وزارت توانائی کی نگرانی میں تجدد پذیر توانائی کے قومی پروگرام کے چوتھے مرحلے سے ہے۔

    5 میں سے 3 منصوبے ایسے ہیں جن کے تحت ہوا کے ذریعے جبکہ 2 منصوبوں کے تحت شمسی توانائی سے بجلی پیدا کی جائے گی۔

    ہوا کے ذریعے پراجیکٹس سے 18 سو میگا واٹ بجلی تیار ہوگی، ان میں سے ایک منصوبہ ینبع میں قائم کیا جائے گا جس سے 700 میگا واٹ بجلی پیداوار متوقع ہے۔

    الغاظ میں دوسرے منصوبے سے 600 میگا واٹ جبکہ وعد الشمال پروجیکٹ سے 500 میگا واٹ بجلی کی پیدوار ہوگی۔

    شمسی توانائی کے 2 منصوبوں سے کل 1500 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی، ان میں سے ایک منصوبہ الحناکیہ میں بنے گا جس کی پیداوار 11 سو میگا واٹ ہوگی جبکہ دوسرا منصوبہ طبرجل میں مکمل ہوگا جس سے بجلی کی پیداوار 400 میگا واٹ متوقع ہے۔