Tag: ریاض

  • سعودی عرب: سر عام لڑکی کو ہراساں اور حملہ کرنے والے 2 نوجوان گرفتار

    سعودی عرب: سر عام لڑکی کو ہراساں اور حملہ کرنے والے 2 نوجوان گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں سر عام ایک لڑکی کو ہراساں اور اس پر حملہ کرنے والے 2 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

    العربیہ نیوز کے مطابق سعودی عرب میں عوامی مقام پر لڑکی کو ہراساں کرنے والے 2 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، وائرل ہونے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو نوجوانوں نے ایک لڑکی پر حملہ کیا اور اسے زمین پر گرا دیا۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے اور صارفین کی تنقید کے بعد ریاض کی الفلج گورنری کی پولیس نے حملہ کرنے والے دونوں افراد کو گرفتار کر لیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آوروں نے الفلج کی ایک گلی میں لڑکی کو دھکا دیا تو وہ زمین پر گر گئی، اس کے بعد نوجوان اسے چھوڑ کر نوجوانوں کے ایک گروپ میں شامل ہوگئے جو اس سارے تماشے کو دیکھ رہے تھے۔

    ویڈیو سے واضح ہوگیا کہ دونوں نوجوان اور وہ لڑکی لوگوں کے ایک بڑے گروپ کا حصہ تھے۔ اس گروپ میں شامل افراد سارا معاملہ دیکھتے رہے مگر انہوں نے ان دو نوجوانوں کی کوئی سرزنش نہیں کی۔

    ویڈیو دیکھ کر سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور دونوں نوجوانوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ حکام بھی فوری طور پر حرکت میں آئے اور نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔

  • سعودی عرب: خون عطیہ کرنے والے افراد کے لیے شاہی اعزاز

    سعودی عرب: خون عطیہ کرنے والے افراد کے لیے شاہی اعزاز

    ریاض: سعودی فرمانروا نے مملکت میں 10 بار خون کا عطیہ دینے والے 60 شہریوں کے لیے شاہی اعزاز کی منظوری دے دی، اس کا مقصد خون کے عطیات دینے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے محکمہ صحت کی سفارش پر خون عطیہ کرنے والے شہریوں کو تیسرے درجے کا تمغہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔

    10 مرتبہ خون کا عطیہ کرنے پر 60 شہریوں کو شاہ عبد العزیز تمغے سے نوازا جائے گا۔

    سعودی عرب میں ضرورت مندوں کے لیے وقتاً فوقتاً خون عطیہ کرنے کے کیمپ لگائے جاتے ہیں، یہ مہم مملکت کے تمام شہروں میں ایک ساتھ سرکاری سطح پر شروع کی جاتی ہے۔

    خون عطیہ کرنے کی مہم کا مقصد ضرورت مند مریضوں کی مشکل کو حل کرنا ہے۔

    سعودی عرب کے تمام شہروں میں قائم بلڈ بینکوں میں شہریوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون کو محفوظ کیا جاتا ہے اور بعد میں ضرورت مند مریضوں میں اسے تقسیم کیا جاتا ہے۔

    ملک بھر میں قائم بلڈ بینک مقامی و غیر ملکی شہریوں کو خون عطیہ کرنے کی ترغیب دیتے اور آگاہی مہم بھی چلاتے ہیں تاکہ ہنگامی حالت میں ضرورت مندوں کی فوری مدد کو یقینی بنایا جائے۔

    خون عطیہ کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے شاہی اعزاز بھی دیا جاتا ہے اور ایسے افراد کو تمغے سے نوازا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب: 18 مزید سہولتوں کے ساتھ نئی میڈیکل انشورنس اسکیم کا اعلان

    سعودی عرب: 18 مزید سہولتوں کے ساتھ نئی میڈیکل انشورنس اسکیم کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب میں نئی میڈیکل انشورنس اسکیم کا اعلان کردیا گیا جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا۔

    سعودی گزٹ کے مطابق سعودی ہیلتھ انشورنس کونسل یکم اکتوبر 2022 سے نئی میڈیکل انشورنس اسکیم کا آغاز کر رہی ہے۔

    میڈیکل انشورنس اسکیم میں مزید 18 سہولتوں کا اضافہ ہوگا جبکہ پہلے سے موجود 10 سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔

    ہیلتھ انشورنس کونسل کے ترجمان ناصر الجہنی نے بتایا کہ ویکسین اور ممکنہ امراض کے پیشگی ٹیسٹ کے حوالے سے متعدد سہولتیں میڈیکل انشورنس پروگرام میں شامل ہیں، خواتین کی صحت پر خصوصی توجہ ہوگی۔ حد سے زیادہ موٹاپے کے آپریشن اور گردے کی پیوند کاری بھی میڈیکل انشورنس پروگرام کا حصہ ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیکل انشورنس پروگرام میں ذہنی صحت اور اس کا علاج شامل ہوگا، لاعلاج اور شدید قسم کے ذہنی امراض سے متعلق کوریج کا دائرہ 15 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار ریال تک ہوگا۔

    نئی اسکیم میں گردے کی صفائی سمیت دیگر سہولتوں کی کوریج کی حد بھی بڑھا دی گئی ہے۔

    ڈاکٹر ناصر کے مطابق میڈیکل انشورنس پروگرام میں نئی سہولتوں کے اضافے کے بعد مستقبل قریب میں میڈیکل انشورنس اسکیم فیس میں معمولی سا اضافہ ہوگا۔

    نئی سہولتیں لازمی میڈیکل انشورنس اسکیموں میں ان تمام زمروں کے لیے ہیں جنہیں میڈیکل انشورنس کروانا ضروری ہے، علاوہ ازیں پرائیوٹ سیکٹر کے ملازمین اور ان کے رشتے داروں کی میڈیکل انشورنس اسکیموں میں بھی نئی سہولتوں کا اضافہ ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ ذیابیطس، بلڈ پریشر، دل کے امراض اور موٹاپے جیسی 5 بیماریاں شامل ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نئی میڈیکل انشورنس اسکیم میں عصری تقاضوں کو پورا کرنے پر زور دیا گیا ہے، اب کم لاگت والی ادویات صحت خدمات کے حوالے سے بنیادی ضرورت بن گئی ہیں۔

  • سعودی عرب میں مقیم افراد اپنے اہل خانہ کے لیے عمرہ ویزا جاری کروا سکتے ہیں؟

    سعودی عرب میں مقیم افراد اپنے اہل خانہ کے لیے عمرہ ویزا جاری کروا سکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ آیا مملکت میں مقیم افراد اپنے اہل خانہ کو عمرہ ویزے پر بلا سکتے ہیں یا نہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی حکومت کے وژن 2030 کا ایک اہم ہدف عمرے کے لیے آنے والے زیادہ سے زیادہ افراد کے لیے سہولت فراہم کرنا ہے۔

    سعودی وزارت حج نے اس سلسلے میں ڈیجیٹل عمرہ سروسز کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے سعودی عرب سے آنے والےعمرہ زائرین کے لیے ہوٹل کی بکنگ، ٹرانسپورٹ اور دیگر خدمات کا آن لائن حصول ممکن ہوگیا ہے۔

    ایک شخص نے عمرہ ویزے کےحوالے سے دریافت کیا کہ مملکت میں اقامے پر مقیم غیر ملکی اپنے اہل خانہ کے لیے عمرہ ویزا جاری کروا سکتے ہیں؟

    عمرہ ویزا کے حوالے سے وزارت حج و عمرہ نے اس بات کی وضاحت کی اور کہا کہ عمرہ ضیافہ پروگرام جاری نہیں کیا جا رہا۔

    عمرہ ضیافہ پروگرام کا منصوبہ 2 برس قبل مرتب کیا گیا تھا جس پر کرونا وائرس کی وجہ سے عمل درآمد نہیں ہوسکا بعد ازاں اس منصوبے کو روک دیا گیا۔

    خیال رہے کہ عمرہ ضیافہ یعنی میزبان عمرہ ویزا وزارت حج و عمرہ کا منصوبہ تھا، اس پروگرام کے تحت مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بھی اس بات کی اجازت دی جانی تھی کہ وہ اپنی ذمہ داری پر بیرون مملکت سے عمرہ ویزے پر رشتہ داروں کو بلا سکتے تھے۔

    مجوزہ عمرہ پروگرام کے تحت مملکت آنے والے افراد کو اسپانسرکرنے والوں کی یہ ذمہ داری ہونی تھی کہ وہ ان کے قیام و طعام اور نقل و حمل کی جملہ سہولتیں فراہم کریں گے۔

    علاوہ ازیں مقررہ وقت پر ان کی واپسی کو بھی یقینی بنائیں گے۔

  • سعودی عرب دنیا میں تعمیراتی منصوبوں کا سب سے بڑا مرکز بن گیا

    سعودی عرب دنیا میں تعمیراتی منصوبوں کا سب سے بڑا مرکز بن گیا

    ریاض: سعودی عرب دنیا میں تعمیراتی منصوبوں کا سب سے بڑا مرکز بن گیا ہے، مملکت میں بڑے پیمانے پر مکانات، ہوٹل، دفاتر، اسپتال اور دیگر عمارات تعمیر کی جارہی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2016 میں قومی تبدیلی پروگرام پر عمل درآمد کے بعد سے بنیادی ڈھانچے اور تعمیرات کے منصوبوں پر آنے والی مجموعی لاگت 1.1 ٹریلین ڈالر کی حد عبور کر گئی ہے۔

    یہ رپورٹ نائٹ فرینک ریئل اسٹیٹ کنسلٹینسی نے منگل کو سعودی بنیادی ڈھانچے سے متعلق ریاض میں شروع ہونے والی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر جاری کی ہے۔

    مملکت بھر میں 15 میگا منصوبے جاری ہیں جو مختلف مراحل میں ہیں، ان کے تحت 5 لاکھ سے زیادہ مکانات، 2 لاکھ 75 ہزار سے زیادہ ہوٹلوں کے کمرے تیار کیے جا رہے ہیں، 4.3 ملین مربع میٹر کے پلاٹس پر کام ہو رہا ہے۔

    60 لاکھ مربع میٹر سے زیادہ رقبے پر نئے دفاتر قائم کیے جا رہے ہیں، منصوبے 2030 تک مکمل ہوجائیں گے۔ ان کی بدولت سعودی عرب دنیا بھر میں تعمیراتی منصوبوں کے حوالے سے سب سے بڑا مرکز بن گیا ہے۔

    مملکت میں صحت نگہداشت، تعلیم اور آسائشی امور کے منصوبے بھی جاری ہیں، صحت کے منصوبوں کے تحت 19 ہزار سے زائد بستر اسپتالوں کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں، ان پر 14 ارب ڈالر کی لاگت آرہی ہے۔

    نیوم اب تک منظر عام پر آنے والے منصوبوں میں سب سے بڑا ہے، اس پر نصف ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، پروگرام کے مطابق نیوم سٹی مکمل ہونے پر 90 لاکھ افراد شہر میں بسیں گے جبکہ 3 لاکھ نئے مکانات تعمیر ہوں گے۔

    سعودی دارالحکومت ریاض میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی و ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، توقع یہ ہے کہ 2030 تک دارالحکومت کی آبادی 120 فیصد سے زیادہ اضافے کے ساتھ 17 ملین تک پہنچ جائے گی۔

    ریاض میں گزشتہ 6 برسوں کے دوران 104 ارب ڈالر لاگت کے تعمیراتی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔

    بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر 200 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے، سب سے بھاری سرمایہ کاری نئے ریاض ایئرپورٹ پر ہوئی ہے۔ جس پر 147 ارب ڈالر کے لگ بھگ خرچ کیے گئے ہیں۔ میٹرو ریاض کا منصوبہ بھی بے حد اہم ہے اس پر 28 ارب ڈالر کے لگ بھگ لاگت آئی ہے۔

  • سعودی عرب: خواتین حرمین ٹرین چلائیں گی

    سعودی عرب: خواتین حرمین ٹرین چلائیں گی

    ریاض: سعودی عرب میں جلد تربیت یافتہ خواتین حرمین ٹرین چلائیں گی، سعودی حکام کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کا نظام ایسا ہے جس کا دائرہ مختلف شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر برائے ٹرانسپورٹ و لاجسٹک خدمات صالح الجاسر نے کہا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران حرمین ایکسپریس کو تربیت یافتہ سعودی خواتین چلانے لگیں گی۔

    العربیہ نیٹ نے ریاض میں لوکل کنٹینٹ فورم سے سعودی وزیر ٹرانسپورٹ کے خطاب کی تفصیلات شائع کی ہیں۔

    سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ خواتین ایسے تمام شعبوں میں شامل ہوگئی ہیں جن میں وہ اپنی صلاحیت کے جوہر دکھانا چاہتی ہیں۔

    صالح الجاسر نے کہا کہ ہر میدان میں خواتین کی شرکت بڑے پیمانے پر بڑھتی جا رہی ہے، جلد آپ ایسے عہدوں پر خواتین کو کام کرتے ہوئے دیکھیں گے جہاں ابھی تک مردوں کی اجارہ داری تھی۔

    سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کا نظام ایسا ہے جس کا دائرہ مختلف شعبوں تک پھیلا ہوا ہے، اس تناظر میں باصلاحیت خواتین صنعت، سیاحت، حج اور عمرے کے شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پر کام کرتی ہوئی نظر آئیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تمام شعبوں میں لوکل کنٹینٹ کا دائرہ بڑھا رہے ہیں، سرمایہ کاری، اسامیوں کی سعودائزیشن، سامان، ٹیکنالوجی اور خدمات ہر شعبے میں لوکل کنٹینٹ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

    صالح الجاسر کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سعودی عرب کے مشرقی علاقے کو مغربی علاقے سے ریلوے لائن سے جوڑنے کا منصوبہ شروع کردیا جائے گا، اس حوالے سے کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیشنل ٹرانسپورٹ حکمت عملی کے تحت ایک ہزار اقدامات ہوں گے، ان میں سے 30 بڑے ہیں اور ان سے سعودی عرب کو پوری دنیا میں انٹرنیشنل لاجسٹک سینٹر کی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔

  • سعودی عرب: ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے

    سعودی عرب: ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے

    ریاض: سعودی حکام نے ٹیکس سے بچنے کے لیے معلومات چھپانے پر کارروائیوں کا لائحہ عمل جاری کیا ہے، جرمانے کی انتہائی حد 15 ہزار ریال تک جاسکتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکومت نے ٹیکس مقاصد کے لیے مطلوبہ معلومات ظاہر نہ کرنے پر کارروائی کے لیے لائحہ عمل جاری کیا ہے، 5 خلاف ورزیوں پر 15 ہزار ریال تک جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

    وزیر خزانہ محمد الجدعان نے لائحہ عمل کی منظوری دی ہے جسے جمعہ 26 اگست کو سرکاری گزٹ ام القریٰ میں شائع کیا گیا۔

    ام القریٰ گزٹ کے مطابق لائحہ عمل 11 دفعات پر مشتمل ہے، لائحہ عمل میں ان صورتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جسے خلاف ورزی تصور کیا جائے گا، خلاف ورزی کے الزام اور جرمانے پر اعتراض کا طریقہ کار بھی متعین کیا گیا ہے۔

    لائحہ عمل کی پانچویں دفعہ میں مالیاتی اداروں پر کسی بھی خلاف ورزی کے ارتکاب کی صورت میں جرمانے مقرر کیے گئے ہیں۔

    لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس رپورٹ مئی کی 31 تاریخ سے قبل ٹیکس رپورٹ فائل نہ کی گئی تو اس پر 500 ریال جرمانہ ہوگا، ہر دن تاخیر پر 500 ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ اس کی انتہائی حد 15 ہزار ریال مقرر کی گئی ہے۔

    اگر ٹیکس معلومات کا اقرار نامہ مطلوبہ شکل میں پیش نہ کیا گیا تو اسے خلاف ورزی شمار کیا جائے گا جس پر متعلقہ اقرار نامے پر 5 ہزار ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔

    اگر ٹیکس رپورٹ میں مطلوبہ معلومات غلط یا ناقص درج کی گئیں تو یہ خلاف ورزی کے دائرے میں آئے گا اور اس پر 5 ہزار ریال جرمانہ ہوگا، مقررہ معیار کے مطابق معلومات فراہم نہ کیے جانے کو بھی خلاف ورزی شمار کیا جائے گا۔

    لائحہ عمل میں خبردار کیا گیا کہ اگر ڈیوٹی پر موجود اہلکار کے ساتھ تعاون نہ کیا گیا اور مطلوبہ معیار کے حوالے سے اس کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا تو یہ خلاف ورزی شمار ہوگی، اور اس پر 3 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔

  • سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے وزٹ ویزے پر مملکت پہنچنے والے بچوں کے اقامے کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے دو شرائط ہیں۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ پہلی شرط یہ ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کی عمر 18 سال سے کم ہو، دوسری شرط یہ ہے کہ بچوں کے والدین کے پاس نافذ العمل اقامہ ہو۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ ان 2 شرائط کی موجودگی میں وزٹ پر آنے والے بچوں کو یہاں پہنچنے کے بعد اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی لا فرمز کے لیے نئی شرائط

    سعودی عرب: غیر ملکی لا فرمز کے لیے نئی شرائط

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی لا فرمز کی لائسنسنگ کے لیے مختلف شرائط عائد کرتے ہوئے طریقہ کار کی منظوری دے دی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر انصاف ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے مملکت میں غیر ملکی لا فرمز لائسنس کو منظم کرنے والے لائحہ عمل کی منظوری دے دی۔

    لائحہ عمل کے اجرا کا مقصد وکالت کے پیشے کا معیار بلند کرنا اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنا نیز مملکت میں سرمایہ کاری اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔

    لائحہ عمل میں غیر ملکی لا فرم کے فرائض اور ذمہ داریوں کی نشاندہی کردی گئی ہے، لا فرم کے عارضی لائسنس کے تقاضے متعین کردیے گئے ہیں جن کے تناظر میں لا فرمز مختلف منصوبوں کو قانونی مشاورت فراہم کریں گی۔

    علاوہ ازیں غیر ملکی قانونی مشیر کی خدمات سے استفادے کا طریقہ کار بھی مقرر کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی لا فرمز کے لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ لا فرم کو سعودی بار ایسوسی ایشن کی رکنیت سے قبل مملکت میں سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس حوالے سے غیر ملکی لا فرم پر یہ پابندی بھی عائد کی گئی ہے کہ اسے مملکت میں اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے ہیڈ کوارٹر بھی قائم کرنا ہوگا۔

    لائحہ عمل میں یہ شرط بھی لگائی گئی ہے کہ مملکت میں غیر ملکی لا فرم کی نمائندگی کرنے والے پارٹنر کو کم از کم 10 سال کا فیلڈ تجربہ ہو، ان 10 سالوں میں 3 سال ایسے ہوں جس میں اس نے وکالت کا لائسنس حاصل کرنے کے بعد اس فیلڈ میں گزارے ہوں۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر ملکی لا فرم کے لیے سعودائزیشن کی شرح کی پابندی کرنا ہوگی، لا فرم اپنے ہر کارکن کو سالانہ کم از کم 20 گھنٹے کا تربیتی کورس کروائے۔ سعودی وکلا کے حوالے سے متعدد پابندیاں لگائی گئی ہیں تاکہ انہیں بہتر سے بہتر تجربہ حاصل کرنے اور مختلف شعبوں میں پیشہ ورانہ لیاقت بڑھانے کے مواقع حاصل ہوں۔

    وزیر انصاف نے غیر ملکی لا فرمز کے ساتھ تعاون کے معاہدوں کے بموجب منسلک وکلا کو اصلاح حال کے لیے مزید 9 ماہ کی مہلت بھی دے دی ہے۔

  • سعودی عرب: ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ کب آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب: ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوبارہ کب آسکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی حکام نے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے دوبارہ سعودی عرب آنے سے متعلق وضاحت جاری کی ہے، نئے قانون کے تحت ڈی پورٹ ہونے والے افراد کا سعودی عرب میں داخلہ تاحیات ممنوع ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ اہلیہ کا اقامہ کارڈ وصول کرنے کے لیے جوازات کے دفتر سے خود رجوع کیا جا سکتا ہے؟

    جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ڈلیوری سروس بھی موجود ہے جس کے ذریعے اقامہ کارڈ طلب کیا جا سکتا ہے، تجدید شدہ اقامہ کارڈ جوازات کے دفتر سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کارڈ ہولڈر نہیں بلکہ کفیل یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کرے گا۔

    جوازات کے کسی بھی دفترسے رجوع کرنے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا ضروری ہے، اپائنٹمنٹ کا پرنٹ بھی درکارہوتا ہے جو جوازات کے اہلکار کو پیش کیا جاتا ہے۔

    قانون کے مطابق اہلیہ کے قانونی معاملات کی انجام دہی کی ذمہ داری اس کے شوہر پر ہوتی ہے، قانون کے مطابق خاتون اپنے شوہر کی زیر کفالت ہے اس اعتبار سے جوازات سے اہلیہ کا اقامہ کارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ ڈی پورٹ (ترحیل) کیے جانے والے افراد کب سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

    اس حوالے سے سعودی وزارت نے گزشتہ برس سے نیا قانون منظور کیا ہے جس پر کافی عرصے سے عمل درآمد جاری ہے۔

    کوئی بھی غیر ملکی جسے کسی بھی جرم میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے وہ تاحیات مملکت میں ورک ویزے پر دوبارہ نہیں جا سکتا جبکہ اس سے قبل ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا وہ معینہ مدت کے لیے بلیک لسٹ ہوتے تھے۔

    ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے بلیک لسٹ کی مدت کا تعین تحقیقاتی افسر کی جانب سے کیا جاتا تھا، جرم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بلیک لسٹ ہونے کی مدت کا تعین کیا جاتا تھا جو 3 سے 10 برس تک ہوتی تھی تاہم سنگین نوعیت کے جرائم میں سزا یافتہ افراد کو ماضی میں بھی تاحیات بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔