Tag: ریاض

  • قوت سماعت سے محروم بچہ پہلی بار آواز سننے پر خوشی سے کھلکھلا اٹھا

    قوت سماعت سے محروم بچہ پہلی بار آواز سننے پر خوشی سے کھلکھلا اٹھا

    ریاض: قوت سماعت سے محروم سعودی بچے کی پہلی بار آواز سننے اور خوش ہونے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر بے حد وائرل ہو رہی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ بچہ وجدی مملکت کا رہائشی ہے جو قوت سماعت سے محروم ہے۔

    سعودی ڈاکٹرز نے اسے آلہ سماعت لگایا جس کے بعد وہ سننے کے قابل ہوگیا۔

    پہلی بار آواز سننے کے بعد بچہ بہت خوش ہوتا ہے اور ہنس کر اپنی خوشی کا اظہار کرتا ہے۔

    بچے کے ردعمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہی ہے۔

  • ایکسپائر پاسپورٹ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    ایکسپائر پاسپورٹ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ غیر ملکی کارکن چھٹی پر مملکت سے جانے سے قبل پاسپورٹ کی تجدید ضرور کروائیں اگر وہ ایکسپائر ہورہا ہو۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے مرکزی کمپیوٹر میں غیر ملکی کارکنوں کا مکمل ڈیٹا موجود ہوتا ہے جن میں کارکن کا اقامہ نمبر اور ان کے پاسپورٹ کی تمام تفصیلات و دیگر معلومات محفوظ ہوتی ہیں۔

    پاسپورٹ کی تجدید کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ چھٹی کے دوران پاسپورٹ ایکسپائر ہوگیا، کیا نئے پاسپورٹ پر مملکت آسکتے ہیں؟

    اس حوالے سے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ وہ غیر ملکی افراد جو اپنے ملک چھٹی پر جاتے ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ پاسپورٹ کی کم از کم مدت 6 ماہ ہو۔

    مملکت سے خروج و عودہ پر جانے والے کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کو اس بات کا واضح ثبوت مہیا کرنا ہوگا کہ پاسپورٹ گم ہو گیا ہے جس کے لیے اپنے علاقے کی پولیس رپورٹ جو امیگریشن کے ادارے سے مصدقہ ہو، بھی پیش کرنا ہوتی ہے۔

    ایسے افراد جن کے پاسپورٹ بیرون مملکت رہتے ہوئے ایکسپائر ہو جاتے ہیں، انہیں چاہیئے کہ مملکت پہنچنے پر محکمہ امیگریشن میں اس بات کا ثبوت پیش کریں کہ ان کا پاسپورٹ گم ہو گیا ہے اور وہ نئے پاسپورٹ پر مملکت آئے ہیں۔

    ایسے افراد جو متبادل (ڈپلیکیٹ) پاسپورٹ پر مملکت آتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ سعودی عرب آنے کے بعد جوازات کے کسی بھی دفتر سے اپوائنٹمنٹ حاصل کریں۔ بعد ازاں اپنے اسپانسر کے ذریعے نئے پاسپورٹ کا اندراج جوازات کے سسٹم میں کروائیں جسے عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    نئے پاسپورٹ کی انٹری اسپانسر اپنے مقیم سسٹم کے ذریعے بھی کر سکتا ہے تاہم بعض اوقات سسٹم میں معاملہ اپ لوڈ نہ ہونے کی صورت میں ابشر کی سروس تواصل پر جوازات کی جانب سے آنے والے پیغام کی فوٹو کاپی کروائیں اور جوازات کے دفتر سے رجوع کریں۔

    خیال رہے کہ پاسپورٹ کی نقل معلومات کے لیے نئے اور پرانے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اور اقامہ کی کاپی بھی جمع کروانا ضروری ہے جبکہ اصل پاسپورٹ بھی جوازات کے اہلکار کو دکھایا جائے گا۔

    پرانا پاسپورٹ گم ہونے کی صورت میں ایئرپورٹ پر انٹری کا ثبوت جوازات کو پیش کیا جائے گا، مملکت میں تمام افراد کا کمپیوٹرائز ڈیٹا محفوظ ہونے کی وجہ سے قانونی معاملات کافی آسان ہوگئے ہیں۔

  • سعودی عرب: معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی پر بھاری جرمانہ اور سزا

    سعودی عرب: معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی پر بھاری جرمانہ اور سزا

    ریاض: سعودی عرب میں معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی جرم ہے جس پر بھاری جرمانہ اور سزا مقرر کی گئی ہے، اس حوالے سے پبلک پراسیکیوشن نے تنبیہہ جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی قابل سزا جرم ہے جس کی سزا ایک سال قید اور 5 لاکھ ریال جرمانہ ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب میں معمر افراد کے حقوق اور ان کی نگہداشت کا قانون نافذ ہے، معمر افراد کی حق تلفی پر سزا بھی مقرر ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن نے معمر افراد کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ جو شخص بھی کسی بوڑھے کے ساتھ بدسلوکی کرے گا اسے بوڑھوں کے حقوق کے قانون کی دفعہ 3 کے تحت سزا ملے گی۔

    قانون میں ہے کہ بزرگ افراد کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہنے کا حق ہے، خاندان کی ذمہ داری ہے کہ گھر کے بزرگ کی رہائش کا اہتمام کرے اور ان کی دیکھ بھال بھی کی جائے، اہلخانہ کو اپنی ذمہ داری نہ نبھانے پر سزا ہوگی۔

    پبلک پراسیکیوشن نے توجہ دلائی کہ قانون کی دفعہ 15 میں ہے کہ خاندان کے بزرگ کی دولت کو ان کی مرضی کے بغیر خرچ کرنا منع ہے۔

    معمرافراد کے حقوق کا خیال نہ کرنا اور حق تلفی کرنا قابل سزا عمل ہے، جو شخص کسی بزرگ کے ساتھ بدسلوکی کا مرتکب ہوگا اسے 1 برس تک قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔

  • سعودی عرب: دوران سفر طیارے یا مسافروں کا سامان چرانے پر سزا مقرر

    سعودی عرب: دوران سفر طیارے یا مسافروں کا سامان چرانے پر سزا مقرر

    ریاض: سعودی عرب میں پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ طیارے یا اس پر موجود افراد کا سامان چوری کرنا قابل سزا جرم ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق محکمہ شہری ہوا بازی کے قانون کی دفعہ 154/7 میں طیارے یا اس پر موجود افراد کا سامان چوری کرنے کی سزا بیان کی گئی ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ جو شخص طیارے کا سامان یا اس پر موجود کسی مسافر یا عملے کا سامان چوری کرے گا اسے 5 برس قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔

    واضح رہے کہ بعض مسافر طیارے پر سہولت کی غرض سے فراہم کی جانے والی بعض اشیا کو اپنی ملکیت سمجھ بیٹھتے ہیں اور وہ طیارے سے اترتے وقت سامان اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں۔

    اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لیے مذکورہ سزا مقرر کی گئی ہے۔

  • سعودی عرب میں طویل ترین پل کی تعمیر مکمل

    سعودی عرب میں طویل ترین پل کی تعمیر مکمل

    ریاض: سعودی عرب میں طویل ترین سمندری پل کی تعمیر مکمل ہوگئی، پل کی تعمیر میں 30 بحری کرینوں کے علاوہ 180 سے زیادہ ہیوی مشینری سے کام لیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ریڈ سی کمپنی کا کہنا ہے کہ مملکت کا طویل ترین سمندری پل مکمل ہوگیا جو 3 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے۔

    یہ پل مملکت کے مغربی علاقے میں بحیرہ احمر کے ساحل کو شوری جزیرے سے جوڑتا ہے، پل ریڈ سی فرنٹ پروجیکٹ کے جزیروں میں سے ایک ہے۔

    پروجیکٹ پر کام کرنے والے ایک انجینیئر کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر کے ساحل سے جزیرہ شوری کو جوڑنے والے پل میں کنکریٹ کے آخری بلاک کی تنصیب کا کام مکمل ہوگیا ہے۔

    اس پل کی تعمیر میں 30 بحری کرینوں کے علاوہ 180 سے زیادہ ہیوی مشینری سے کام لیا گیا ہے۔

    پل کو اعلیٰ ترین عالمی معیار کے مطابق تیار کیا گیا ہے، اس پروجیکٹ کی تکمیل کے دوران 25 سے زیادہ ماہرین اس کی نگرانی کرتے رہے۔

    خطرے کی شرح کی درجہ بندی عالمی معیار کے مطابق کی گئی ہے، 400 ٹن سے زیادہ وزنی پل کے مختلف حصوں کی تنصیب پیچیدہ لفٹنگ آپریشنز کے ذریعے کی گئی۔

  • سعودی عرب: ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزے پر سفر، کیا ٹریفک چالان رکاوٹ بن سکتا ہے؟

    سعودی عرب: ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزے پر سفر، کیا ٹریفک چالان رکاوٹ بن سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزے پر سفر کے لیے ٹریفک چالان کے رکاوٹ بننے کے حوالے سے وضاحت کی ہے۔

    سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کو مملکت سے چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ جسے عربی میں خروج و عودہ کہتے ہیں جاری کیا جاتا ہے، خروج و عودہ ویزہ سنگل انٹری اور ملٹی پل انٹری دو طرح کے ہوتے ہیں۔

    سنگل انٹری ویزے کی بھی دو کیٹگریز ہیں۔ جن افراد کے اقامے کی مدت 6 ماہ سے کم ہے انہیں دنوں کے حساب سے ویزہ جاری کیا جاتا ہے جبکہ وہ تارکین جن کے اقامے کی ایکسپائری مدت 6 ماہ سے زائد ہے انہیں 30، 60 اور 120 دن کے ویزے جاری کیے جاتے ہیں۔

    ملٹی پل انٹری ویزے ایسے افراد کے لیے بہتر ہیں جو محدود مدت کے دوران متعدد بار بیرون مملکت سفر کرتے ہوں، ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزے کا مقصد زیادہ سفر کرنے والوں کو سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں بار بار ویزہ حاصل نہ کرنا پڑے۔

    خروج وعودہ کے حوالے سے محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جوازات کے مطابق خروج و عودہ دو طرح کے جاری کیے جاتےہیں، جن میں محدود مدت ہو وہ دنوں کے حساب سے جاری ہوتا ہے جبکہ دوسرا مہینوں کے حساب سے۔

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ جو دنوں کے حساب سے جاری کیا جاتا ہے، اس کے مطابق اقامے کی آخری مدت تک کے لیے ایگزٹ ری انٹری حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    جہاں تک سوال کا تعلق ہے اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دنوں کے حساب سے خروج وعودہ ویزہ جاری کروایا جا سکتا ہے۔

    دنوں کے حساب سے جو خروج و عودہ جاری کیا جاتا ہے اس کا حساب یعنی کاؤنٹ ڈاؤن خروج و عودہ جاری ہونے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے، ایگزٹ ری انٹری ویزہ جو دنوں کے حساب سے جاری کروایا جاتا ہے اس میں واپسی کی تاریخ کا اندراج کیا جاتا ہے۔

    واپسی کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے ایک دن قبل پہنچ جانا بہتر ہے، اگر مزید قیام کا ارادہ ہو تو اقامے میں توسیع کرنے کے بعد ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع کروائی جاسکتی ہے۔

    خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کروانے کی کم از کم فیس 100 ریال ہے جو 30 دن کے لیے ہوتی ہے، جتنے دن توسیع کروائی جائے اسی اعتبار سے فیس جمع کروائی جائے گی تاہم فیس 100 ریال سے کم نہیں ہوتی۔

    ایک اور سوال میں حکام سے پوچھا گیا کہ ملٹی پل ایگزٹ ری انٹری ویزے میں 3 ماہ باقی ہیں، کیا ٹریفک چالان سفر میں رکاوٹ بن سکتے ہیں؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ سفر سے قبل ان کے ریکارڈ پر کسی قسم کا واجب الادا چالان باقی نہ ہو۔

  • سعودی عرب: 15 برس سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھنا خلاف قانون

    سعودی عرب: 15 برس سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھنا خلاف قانون

    ریاض: سعودی عرب میں پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ 15 برس سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھنا ممنوع ہے، پراسیکیوشن نے اس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ 15 برس سے کم عمر بچوں کو ملازم کے طور پر رکھنا ممنوع ہے، سعودی قانون محنت اور تحفظ اطفال قانون 15 برس سے کم عمر بچوں سے ملازمت کروانے کی اجازت نہیں دیتا۔

    پبلک پراسیکیوشن نے انسداد روزگار اطفال کے عالمی دن کے موقع پر انتباہ جاری کیا۔

    پبلک پراسیکیوشن نے تحفظ اطفال قانون کی متعلقہ دفعہ کا متن شائع کیا ہے جس میں کہا گیا کہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو ملازم رکھنا ممنوع ہے، ایسے بچوں سے ایسا کوئی کام نہیں لیا جا سکتا جو ان کی جسمانی و ذہنی صحت یا سلامتی کے لیے نقصان دہ ہو۔

    پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ ان سے کوئی فوجی کام نہیں لیا جا سکتا اور نہ ہی جنگوں میں شریک کیا جا سکتا ہے۔

    پراسیکیوشن نے قانون محنت کی دفعہ جاری کی ہے جس کے مطابق ایسے کسی بچے کو جس کی عمر 15 سال نہ ہوئی ہو، اسے ملازم نہیں رکھا جا سکتا۔ اسے ڈیوٹی مراکز میں کام کے لیے جانے کی اجازت نہیں۔

    متعلقہ وزیر بعض فیکٹریوں یا مخصوص مقامات پر ملازمت کے حوالے سے ممنوعہ عمر بڑھا سکتے ہیں، وزیر کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ 13 سے 15 برس تک کی عمر کے بچوں کو ہلکی ڈیوٹی والی ملازمت کرنے کی اجازت دیں۔

  • سعودی عرب: 90 فیصد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسی نیٹڈ

    سعودی عرب: 90 فیصد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسی نیٹڈ

    ریاض: سعودی عرب میں ویکسی نیشن کے اہل 90 فیصد افراد کو کرونا وائرس ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں سیکریٹری صحت عامہ ڈاکٹر ہانی عبد العزیز جوخدار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 90 فیصد لوگوں نے کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے لی ہیں۔

    سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ سنہ 2021 کے دوران طبی مشاورت کرنے والوں کی تعداد 11 ملین تک پہنچ گئی جبکہ 2019 میں ان کی تعداد 3 ملین تھی۔

    انہوں نے کہا کہ تطمن کلینکس سے 50 لاکھ سے زائد افراد نے رجوع کیا، مملکت بھر میں 239 تطمن کلینکس قائم ہیں۔ اب تک 65 ملین سے زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکیں دی جاچکی ہیں اور 90 فیصد نے کم از کم دونوں خوراکیں لے لی ہیں۔

  • سعودی عرب کی شرح نمو میں توقع سے زیادہ اضافہ

    سعودی عرب کی شرح نمو میں توقع سے زیادہ اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں شرح نمو توقع سے زیادہ یعنی 9.9 فیصد ہو چکی ہے، حکام کے مطابق شرح نمو میں یہ اضافہ تیل سرگرمیوں کے بڑھ جانے سے ہوا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سال رواں کی پہلی سہ ماہی میں سعودی شرح نمو نے طے شدہ ہدف حاصل کرلیا ہے۔

    محکمہ شماریات نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ شرح نمو توقع سے بھی زیادہ یعنی 9.9 فیصد ہو چکی ہے۔

    محکمے نے کہا کہ شرح نمو میں یہ اضافہ تیل سرگرمیوں کے بڑھ جانے سے ہوا ہے۔

    تیل منڈی میں خرید و فروخت میں سالانہ اضافہ 20.3 فیصد جبکہ سہ ماہی اضافہ 2.9 فیصد ہے جس کے باعث مجموعی شرح نمو پر مثبت اثرات پڑے ہیں۔

    محکمے کے مطابق شرح نمو تیل کے علاوہ دیگر سرگرمیوں میں بھی دیکھنے میں آئے ہیں جہاں سالانہ 3.7 فیصد جبکہ سہ ماہی بنیاد پر 0.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

  • سعودی حکام کی ہروب فائل ہونے پر کفالت تبدیل کرنے کے حوالے سے وضاحت

    سعودی حکام کی ہروب فائل ہونے پر کفالت تبدیل کرنے کے حوالے سے وضاحت

    ریاض: سعودی عرب میں حکام نے ہروب فائل ہونے پر کفالت تبدیل کرنے کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے، اسپانسر کے علاوہ دوسری جگہ کام کرنے کے لیے باقاعدہ اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں قانون محنت کے تحت مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکن اس امر کے پابند ہیں کہ وہ اپنے سپانسرز کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام نہیں کریں گے۔

    ایسے افراد جو دوسری جگہ کام کرتے ہیں وہ قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں، اسپانسر کے علاوہ دوسری جگہ عارضی طور پر کام کرنے کے لیے باقاعدہ اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

    عارضی طور پر دوسری جگہ کام کرنے کے لیے وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے اجیر سے پرمٹ حاصل کرنا ہوتا ہے جس کے بعد کارکن عارضی بنیادوں پر دوسری جگہ کام کرنے کا اہل ہوتا ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ سسٹم میں ہروب فائل ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر نہیں، اس صورت میں کفالت تبدیل کی جا سکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں قانون محنت کے تحت ایسے غیر ملکی کارکنان جو اپنے اسپانسرز کے پاس کام نہیں کرتے اور دوسری جگہ ملازمت کرتے ہیں وہ قانون شکنی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔

    وزارت افرادی قوت جس کا سابقہ نام وزارت محنت تھا، کے قانون کے مطابق غیر ملکیوں کے اسپانسرز کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی زیر کفالت افراد کے قانونی معاملات کو درست رکھیں۔

    جوازات کے مطابق ضوابط کے حساب سے کارکنوں کے اقاموں کی بر وقت تجدید کفیلوں کی ذمہ داری ہوتی ہے، خلاف ورزی پر وزارت افرادی قوت کی جانب سے تادیبی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔

    وزارت نے آجر و اجیر کے معاملات کو درست رکھنے کے لیے ضوابط مقرر کیے ہیں جن پر عمل کرنا ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ ایسے افراد جو اپنے کفیلوں کی اجازت کے بغیر دوسری جگہ کام کرتے ہیں اور کفیل سے کوئی رابطہ نہیں رکھتے، ان کے بارے میں کفیلوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ فوری طور پر وزارت افرادی قوت کے متعلقہ شعبے کو اپنے کارکن کے بارے میں مطلع کریں۔

    وزارت افرادی قوت کے متعلقہ شعبے میں ایسے کارکنوں کو مفرور کے زمرے میں شامل کر دیا جاتا ہے۔