Tag: ریاض

  • سعودی شہری عید کا دن کیسے گزارتے ہیں؟

    سعودی شہری عید کا دن کیسے گزارتے ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب کے قومی مرکز برائے مذاکرہ کی جانب کیے گئے ایک سروے میں سعودی شہریوں نے اپنی عید کے روز کی مصروفیات کے بارے میں بتایا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق قومی مرکز برائے سروے کا کہنا ہے کہ بیشتر سعودی شہری عید کے دن کا ابتدائی حصہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گزارتے ہیں جبکہ 3 فیصد نماز عید کے فوری بعد سو جاتے ہیں۔

    شاہ عبد العزیز قومی مرکز برائے مذاکرہ کی جانب سے عید کی مصروفیات کے حوالے سے عوامی سروے کیا گیا جس میں 1 ہزار 27 افراد کو شریک کیا گیا۔

    سروے میں شریک 60 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ عید کی نماز پڑھنے کے بعد اپنے والدین، بھائی بہن، اہلیہ اور بچوں کے ساتھ دن کا بیشتر حصہ گزارتے ہیں۔

    5 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان جن میں چچا، خالہ، ماموں اور تایا کے اہل خانہ کے ساتھ اکھٹے ہو کر گزارتے ہیں تاکہ عید کی خوشیوں کا لطف اٹھایا جا سکے۔

    سروے میں شامل 3 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ عید کی نماز ادا کرنے کے فوری بعد سو جاتے ہیں تاکہ ان کی نیند کی روٹین خراب نہ ہو, جو رمضان کے دوران بن گئی تھی جبکہ 2 فیصد عید کے دن ڈیوٹی پر ہوتے ہیں۔

    عید کے ایام کے حوالے سے 80 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ عید کی مشترکہ خوشیاں منانے کے لیے فارم ہاؤس بک کرتے ہیں تاکہ پورے خاندان کے ساتھ اس تہوار کی خوشیاں بانٹ سکیں۔

    14 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ عید کے حوالے سے منعقد ہونے والے تفریحی پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں جبکہ 3 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ دوسرے شہروں اور بیرون ملک جاتے ہیں۔

  • سعودی عرب: اقامے میں پیشہ کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    سعودی عرب: اقامے میں پیشہ کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن کے اقامے میں ان کا پیشہ درج ہوتا ہے، وہ افراد جو اپنے مقررہ پیشے کے مطابق کام نہیں کرتے قانونی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں، تاہم اقامے میں پیشہ تبدیل کروانا ممکن ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق اقامے میں پیشہ تبدیل کروانے کے حوالے سے جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ اقامہ میں پیشہ کس طرح تبدیل کروایا جاسکتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی ویب سائٹ پر پیشے کی تبدیلی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

    متعلقہ ادارے سے رجوع کرنے سے قبل پیشے سے متعلق تمام اسناد اور دستاویزات درکار ہوں گی جنہیں ادارے کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے۔

    فنی پیشوں سے منسلک افراد کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے پیشے سے متعلق تعلیمی یا ٹیکنیکل ادارے کی اسناد جمع کروائیں، فنی پیشوں سے متعلق کارکنان کے لیے لازمی ہے کہ وہ انجینئرنگ کونسل کی رکنیت حاصل کریں جس کی فیس مقرر ہے۔

    کونسل میں رجسٹریشن کروانے کے بعد اپنے پیشے سے متعلق مصدقہ اسناد جمع کروائی جائیں جن کا جائزہ لینے کے بعد انہیں این او سی جاری کیا جاتا ہے۔

    کونسل کی جانب سے جاری کردہ این او سی کی بنیاد پر اقامہ میں پیشے کی تبدیلی کی جاتی ہے، وزارت افرادی قوت نے مختلف پیشوں کے حساب سے کونسلز قائم کی ہیں جہاں ان پیشوں سے متعلق غیر ملکی کارکنوں کا پیشہ ورانہ ٹیسٹ لینے اور ان کی اسناد کا جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جاتی ہے۔

  • چپس فروخت کرنے والے سعودی نوجوان کی بلدیہ اہلکاروں سے بحث

    چپس فروخت کرنے والے سعودی نوجوان کی بلدیہ اہلکاروں سے بحث

    ریاض: سعودی عرب میں بلدیہ اہلکاروں کی جانب سے ایک نوجوان کا اسٹال ہٹانے پر اس نوجوان کی بحث کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    سعودی عرب کے شہر تبوک میں چپس فروخت کرنے والے سعودی نوجوان کی بلدیہ کے اہلکاروں سے الجھنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    بلدیہ کی ٹیم کے ساتھ ہونے والے مکالمے میں سعودی نوجوان کا کہنا تھا کہ مجھے حلال روزی کمانے دیں تاکہ میں اپنے گھر والوں پرخرچ کر سکوں۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بلدیہ کے اہلکار نوجوان کو اسٹال ہٹانے کا کہہ رہے ہیں جبکہ نوجوان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کے لیے حلال روزی کی تلاش میں ہے۔

    بلدیہ کے اہلکار کی جانب سے کہا گیا کہ قانون کے مطابق دکان کیوں نہیں کرتے؟ تو جواب میں نوجوان نے کہا کہ اس کے پاس اتنی رقم نہیں کہ کوئی دکان لے سکے۔

    ریجنل بلدیہ نے اس واقعہ پر وضاحتی بیان میں کہا کہ علاقے میں چپس کا اسٹال لگانے والے نوجوان کے بارے میں شکایت ملی تھی کہ وہ حفظان صحت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چپس تیار کر رہا تھا۔

    شکایات ملنے پر بلدیہ کی تفتیشی ٹیموں نے کارروائی کی اور نوجوان کو اسٹال ہٹانے کے لیے کہا۔

    بلدیہ کی جانب سے کہا گیا کہ خوانچہ فروشی قانون شکنی ہے، بلدیہ کی ٹیم نے اپنے فرائض ادا کیے ہیں، قانون سب کے لیے یکساں ہے۔

    بلدیہ نے قانونی طور پر اسٹالز کے لیے مقامات مختص کیے ہیں تاکہ وہاں فراہم کی جانے والی اشیائے خور و نوش کے معیاری ہونے کے حوالے سے جائزہ بھی لیا جا سکے، غیر قانونی طور پر لگائے گئے اسٹالز کی نگرانی ممکن نہیں ہوتی۔

  • سعودی عرب: رینٹ اے کار کے لیے ان باتوں کا خیال رکھیں

    سعودی عرب: رینٹ اے کار کے لیے ان باتوں کا خیال رکھیں

    ریاض: سعودی عرب میں کرائے کی گاڑی حاصل کرنا عام رجحان ہے جس کے لیے کچھ باتوں کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے تاکہ کسی بھی مشکل اور پریشانی سے بچا جاسکے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں رہنے والےعموماً ایک سے دوسرے شہر جانے کے لیے کرائے پر گاڑی حاصل کرتے ہیں، اس کے متعدد فائدے ہیں، جن میں اہم ترین یہ ہے کہ گاڑی نئے ماڈل کی ہوتی ہے اوراس کے راستے میں خراب ہونے کا اندیشہ بہت کم ہوتا ہے جبکہ لمبے روٹ پر سفر کے دوران سہولت بھی رہتی ہے۔

    سعودی عرب میں کرائے پر گاڑی فراہم کرنے کی دسیوں کمپنیاں ہیں، جن میں ملٹی نیشنل کے علاوہ نیشنل کمپنیاں بھی ہیں۔

    عام طور پر بڑی کمپنیوں کی گاڑیوں کا یومیہ کرایہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے، مگر ان کے فوائد بھی زیادہ ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ممبر بننے کی صورت میں کرائے میں رعایت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ گاڑی خراب ہونے کی صورت میں کمپنی اس کی نقل و حمل کے علاوہ فوری طور پر دوسری گاڑی فراہم کرنے کی ذمہ دارہوتی ہے۔

    گزشتہ برس سے رینٹ اے کار سروس کے قانون میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں فریقین یعنی صارف اور کمپنی دونوں کے حقوق کا خیال رکھا گیا ہے۔

    ماضی میں اکثر صارفین کو یہ شکایت رہتی تھی کہ یومیہ بنیاد پر حاصل کی جانے والی کار کو جب وہ واپس کرتے ہیں تو اس میں موجود پیٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی تھی جس کا کوئی حساب نہیں لیتا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ماضی میں سعودی عرب میں پیٹرول کافی سستا ہوا کرتا تھا مگر اب پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد اکثر لوگوں کو یہ شکایت رہتی تھی کہ ان کا ڈالا ہوا پیٹرول گاڑی میں باقی ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے اس کا کوئی حساب نہیں لیا جاتا تھا۔

    اس شکایت کا خاتمہ بڑے اور معروف رینٹ اے کار سروس والے اداروں نے اس طرح کیا کہ گاڑی کرائے پر دیتے وقت ٹینک فل ہوتا ہے اور واپس لیتے وقت ٹینک فل کرکے دینا پڑتا ہے۔ اس اصول سے صارفین کی شکایت بھی ختم ہو گئی اور لوگوں کے حقوق کا تحفظ بھی ہوا۔

    انشورنس پالیسی

    رینٹ اے کار سروس کی جانب سے انشورنس پالیسی اختیاری ہوتی ہے، تاہم بہتر ہوتا ہے کہ کرائے پر گاڑی حاصل کرنے والا معمولی رقم کے عوض پالیسی حاصل کرے کیونکہ کسی حادثے کی صورت میں انشورنس پالیسی نہ ہونے پر دشواری ہی نہیں بلکہ خطیر رقم بھی ادا کرنا پڑتی ہے۔

    مختلف گاڑیوں کی انشورنس پالیسی مخلتف ہوتی ہے، جو گاڑی کے میک اور ماڈل کے حساب سے ہوتی ہے۔ عام طور پر معروف کمپنیوں کی جانب سے فل انشورنس کی مد میں 50 ریال لیے جاتے ہیں جو ایک دن کے ہوتے ہیں جبکہ تھرڈ پارٹی انشورنس بھی کرائی جا سکتی ہے۔

    تاہم بہتر ہے کہ معمولی فرق کی وجہ سے فل انشورنس پالیسی ہی حاصل کی جائے۔

    طریقہ کار

    عام طورپر معروف رینٹ اے کار کمپنیوں نے اپنی ایپلی کیشنز لانچ کی ہیں، جن کے ذریعے بکنگ کرنے پر وہ پانچ فیصد رعایت دیتی ہیں جس سے زیادہ دن کے لیے بکنگ کرانے کی صورت میں کافی بچت کا امکان ہوتا ہے۔

    ایپ پر بکنگ کے علاوہ اگر کمپنی کے دفتر سے کار بک کی جائے تو اس صورت میں رعایت نہیں ملتی، البتہ اگر آپ کمپنی کے مستقل رکن ہیں یا کمپنی کے گولڈ یا سلور کارڈ ہولڈر ہیں تو اس صورت میں ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے۔

    کار بک کرواتے وقت یہ لازمی ہے کہ گاڑی کا اچھی طرح معائنہ کر لیا جائے اور کوئی بھی ظاہری نقص ہونے کی صورت میں اسے درج کروایا جائے تاکہ واپس کرتے وقت وہ آپ کے کھاتے میں نہ پڑے۔

    گاڑی کرائے پرحاصل کرتے وقت معمولی رقم کے عوض اوپن کلومیٹر پالیسی حاصل کی جائے تاکہ اضافی کلومیٹر ہونے کی صورت میں مزید رقم ادا نہ کرنا پڑے۔

    گاڑی کی بکنگ ہوتے ہی ٹریفک پولیس کے ادارے میں وہ وقتی طور پر صارف کے نام منتقل ہو جاتی ہے۔ اس امر کا خیال رکھیں کہ واپس کرنے کا وقت نوٹ کرلیں اور اس امر کی بھی یقین دہانی کر لیں کہ گاڑی لوٹاتے وقت ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کی جانے والی ٹرانسفر لیز کینسل کردی گئی ہے۔

    بصورت دیگر اگر کوئی اور اس گاڑی کو استعمال کرتا ہے اور ٹریفک خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے تو چالان فوری طورپر جس کے نام گاڑی کی لیز ہوتی ہے اس کے شناختی کارڈ یا اقامہ نمبر پر آجائے گا۔

    اس لیے اس امر کا خاص خیال رکھیں کہ گاڑی واپس کرتے وقت لیز اپنے سامنے کینسل کروائیں اور اپنے موبائل پر ٹریفک پولیس کی جانب سے لیز منسوخ ہونے کے بعد ہی گاڑی کمپنی کو لوٹائیں۔

  • بینک اکاؤنٹ منجمد: سعودی حکام نے ٹریفک خلاف ورزی کرنے والوں کو وارننگ دے دی

    بینک اکاؤنٹ منجمد: سعودی حکام نے ٹریفک خلاف ورزی کرنے والوں کو وارننگ دے دی

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے جرمانے ادا نہ کرنے پر بینک اکاؤنٹ منجمد ہوں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ ٹریفک نے کہا ہے کہ راہ گیروں کی سلامتی اور ٹریفک حادثات پر کنٹرول کے لیے ٹریفک قانون کی دفعہ 75 میں ترمیم کی گئی ہے، ترمیم پر عمل درآمد کا لائحہ عمل متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون سے جاری کیا جائے گا۔

    ترمیم کے مطابق مخصوص خلاف ورزیوں کے جرمانے 15 روزہ مہلت کے اندر ادا نہ کرنے پر خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے بینک اکاؤنٹ منجمد کردیے جائیں گے، مہلت کی شروعات ٹریفک خلاف ورزی پر اعتراض کے لیے مقرر مدت گزرنے پر شروع ہوگی۔

    علاوہ ازیں خلاف ورزی کرنے والے کا اعتراض ٹریفک کورٹ سے مسترد کیے جانے کی صورت میں بھی مہلت شروع ہو جاتی ہے۔

    خلاف ورزی پر کیے جانے والے جرمانے میں ترمیم کا فیصلہ صادر ہونے پر بھی مہلت شروع ہوتی ہے بشرطیکہ خلاف ورزی کرنے والے نے مزید مہلت کی درخواست نہ کی ہو جس کی انتہائی مدت 90 روز ہے۔

    محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ جلد ان خلاف ورزیوں کا چارٹ جاری کر دیا جائے گا جن کے ارتکاب پر اکاؤنٹ منجمد نہیں ہوتے، اس حوالے سے دیگر قواعد و ضوابط کا بھی اعلان ہوگا۔

    محکمہ ٹریفک نے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹریفک ضوابط کی پابندی کریں اور ٹریفک قانون کے اہداف حاصل کرنے کے لیے خلاف ورزیوں سے گریز کریں۔

  • سعودی عرب میں پروازوں کے ٹکٹ مہنگے

    سعودی عرب میں پروازوں کے ٹکٹ مہنگے

    ریاض: سعودی عرب میں ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کے ٹکٹ مہنگے ہوگئے جس کی وجہ رمضان کے آخری عشرے اور عید الفطر کی تعطیلات میں رش ہونا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں رمضان کے آخری عشرے اور عید الفطر کی تعطیلات کے باعث ملکی و بین الاقوامی پروازوں کے ٹکٹ مہنگے ہوگئے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بزنس، فرسٹ اور اکانومی کلاس کے ٹکٹوں کی قیمتوں میں فرق ہے، ٹکٹوں کے نرخوں میں کمی بیشی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    فضائی کمپنیوں اوربکنگ ویب سائٹس کے اعداد و شمار کے مطابق اپریل کے وسط تک فضائی ٹکٹوں کے نرخ مستحکم تھے، اپریل کے آخری ہفتے اور مئی کے پہلے ہفتے کے لیے بکنگ مشکل ہوگئی ہے، اس دوران ٹکٹ مہنگے ہیں۔

    اندرون ملک سب سے زیادہ مہنگے ٹکٹ جدہ کے ہیں، جدہ، ریاض، جدہ اکانومی کلاس کا ٹکٹ 3 ہزار ریال تک میں دستیاب ہے، جدہ کے بعد مدینہ، ریاض، مدینہ کا ٹکٹ ڈھائی ہزار ریال میں مل رہا ہے۔

    سب سے سستا ٹکٹ قاہرہ کا ہے، قاہرہ، جدہ، قاہرہ ٹکٹ 12 سو ریال کا ہے۔

    دبئی اورعمان کا ریٹرن ٹکٹ 2 ہزار ریال اور دارالبیضا کا ریٹرن ٹکٹ 28 سو ریال میں دستیاب ہے، خلیجی ممالک میں سب سے سستا ٹکٹ کویت کا ہے۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے خوشخبری

    سعودی عرب: غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے خوشخبری

    ریاض: سعودی عرب میں بین الاقوامی کاروبار میں 50 فیصد اضافے کے لیے نئے سرمایہ کاری قانون کا اعلان کردیا گیا، نئے قانون سے مملکت میں تجارتی سرگرمیاں بڑھنے کی امید ہے۔

    سعودی عرب کاروبار کے عالمی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ملک کے قانونی نظام کو بہتر بنانے کی غرض سے وزارت سرمایہ کاری کے حالیہ اقدام کے نتیجے میں بین الاقوامی کاروباری اداروں میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

    قانون کے مطابق غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا کیونکہ مملکت تیل کی برآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنی معیشت کو متنوع بنانا چاہتی ہے۔

    سرمایہ کاری کے نئے قانون کے اعلان سے قبل عالمی بینک نے پیش گوئی کی تھی کہ سنہ 2022 کے آخر تک مملکت کی جی ڈی پی 820 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی جو سنہ 2020 کی 700 ارب ڈالر کی پیشن گوئی کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق سرمایہ کاری کے اس نئے قانون کے تحت مزید غیر ملکی سرمایہ کار سعودی عرب میں آئیں گے جس کے نتیجے میں ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

    خود مختار سعودی عرب کے مینیجنگ ڈائریکٹر پال آرنلڈ کا کہنا ہے کہ دبئی ایکسپو میں سعودی پویلین میں 46 لاکھ سے زائد افراد کی آمد ہوئی تھی۔ اس سے سعودی عرب کی کاروباری صلاحیت کے بارے میں ایک نئی آگہی پیدا ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی سرمایہ کاروں کے لیے مسابقتی غیر جانبداری کے اصول کو قانونی طور پر نافذ کر کے تجارتی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔

    نیا قانون غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنے معاشی منصوبوں کا انتظام کرنے، فروخت کرنے، ٹھکانے لگانے اور کسی بھی ضروری جائیداد کے مالک ہونے کی آزادی دے گا۔

    یہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں دونوں کو تمام اہل سرکاری حکام کی مکمل حمایت دے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ دونوں مخصوص معاشی سرگرمیوں یا زونز کے لیے درکار اجازت ناموں، رجسٹریشن، لائسنس اور منظوری کے لیے ایک ہی شعبہ جاتی منظوری کے تقاضوں سے مشروط ہوں۔

  • سعودی عرب: عید الفطر کے دنوں میں بارش کا امکان

    سعودی عرب: عید الفطر کے دنوں میں بارش کا امکان

    ریاض: سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں عید الفطر کے دنوں میں بارش کا امکان ہے، قومی مرکز برائے موسمیات نے سیلاب کی وارننگ بھی دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں موسمیات کے قومی مرکز کے ماہر عقیل العقیل کا کہنا ہے کہ مملکت کے متعدد علاقوں میں عید الفطر اور اس کے بعد تک بارش کا ماحول جاری رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مملکت کے جنوبی اور جنوب مغربی بالائی مقامات پر عید الفطر کے ابتدائی ایام میں بارش کا امکان ہے۔

    اس سے قبل موسمیات کے قومی مرکز نے عسیر، باحہ، نجران، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، قصیم، ریاض، الشرقیہ، حائل، الجوف اور حدود شمالیہ ریجنز میں بارش کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ موسلا دھار بارشں سے سیلاب بھی آسکتا ہے۔

    پیر کو نجران ریجن میں بارش اور ژالہ باری کی اطلاعات ہیں، اس سے قبل تیز گرد آلود ہوائیں چلتی رہیں۔ بارش کے بعد علاقے میں سیلاب کی صورتحال ہے۔

    باحہ ریجن میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور ژالہ باری ہوئی، طائف میونسپلٹی نے بارش کے بعد پمپوں کی مدد سے سڑکوں سے پانی بھی صاف کروایا ہے۔

  • سعودی عرب: سرکاری ایپس جو ہر شخص کے لیے لازمی ہیں

    سعودی عرب: سرکاری ایپس جو ہر شخص کے لیے لازمی ہیں

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران سعودی عرب میں سرکاری محکموں کی جانب سے کئی اسمارٹ فون ایپس جاری کی گئیں جن پر رجسٹر ہونا مملکت میں تمام مقامی اور غیر ملکی افراد کے لیے لازمی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے صحتی ایپ کی کامیابی کے بعد اس سروس کو وسعت دی گئی تاکہ لوگوں کو سہولت ہو، صحتی ایپ کی کامیابی کے بعد اپریل 2020 میں وزارت صحت نے ایک اور ایپ جاری کی جسے تطمن کا نام دیا گیا۔ یہ ایپ بھی پلے اسٹور پر موجود ہے۔

    تطمن ایپ کو ایسے افراد کے لیے، جنہیں شک ہو کہ وہ کرونا میں مبتلا ہو سکتے ہیں، خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔

    ایپ بنیادی معلومات کے تحت خود کار طریقے سے یہ معلوم کرتی ہے کہ رجسٹرڈ ہونے والے شخص کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کا امکان ہے یا نہیں۔

    صحتی ایپ سے کرونا چھٹی کی درخواست

    وزارت صحت کی جانب سے کرونا کے مریض کو 14 دن کی چھٹی کی اجازت دی جاتی ہے، اس دوران انہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ جائیں۔ مریضوں کے لیے سرکاری طور پر میڈیکل سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

    توکلنا ایپ

    وزارت کی ایک اور ایپ توکلنا ہے جو ان دنوں غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے، مملکت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد اس ایپ میں اکاؤنٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    توکلنا ایپ کے ذریعے رجسٹرڈ شخص کے بارے میں کرونا سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، اگر کوئی شخص کرونا میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کے ہوم پیج پر متاثر لکھا ہوتا ہے جبکہ صحت یاب یا مبتلا نہ ہونے کی صورت میں ایپ کا ہوم پیج سبز رنگ ظاہر کرتا ہے۔

    اعتمرنا ایپ

    وبا کے آغاز کے ساتھ ہی مملکت میں تمام سرگرمیاں معطل کردی گئی تھیں جس کے بعد 21 مارچ 2020 سے بین الاقوامی پروازوں کی آمد و رفت پر بھی پابندی عائد کی گئی اور عمرہ کی ادائیگی اور مسجد الحرام سمیت تمام مساجد میں نماز باجماعت کی ادائیگی بھی احتیاطی طورپر روک دی گئی تھی۔

    کرونا وائرس پر قابو پانے کے بعد مرحلہ وار پابندیاں اٹھائے جانے پر وزارت صحت اور نیشنل انفارمیشن سینٹر کے تعاون سے اعتمرنا ایپ لانچ کی گئی، جس کا مقصد منظم انداز میں لوگوں کو عمرہ اور حرمین شریفین میں نماز باجماعت کی ادائیگی کی اجازت فراہم کرنا تھا۔

    اعتمرنا ایپ میں اکاؤنٹ بنانے کے بعد عمرے کی ادائیگی کے لیے دستیاب دن اور وقت کا تعین کیا جاتا ہے۔ اعتمرنا ایپ سمارٹ فون پر انسٹال کیے جانے کے بعد اس پر آنے والے بار کوڈ کو مسجد الحرام کے داخلی راستوں میں موجود اہلکار چیک کرتے ہیں جس کے بعد ہی داخل ہوا جا سکتا ہے۔

  • سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    ریاض: سعودی عرب میں اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں دوسرا بنوانے کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کردی گئیں، دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق گمشدہ اقامہ کارڈ کے بدلے میں نیا کارڈ جاری کروانے کے حوالے سے ایک شخص نے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ میرا اقامہ کارڈ گم ہوگیا ہے، دوسرا کارڈ حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور کیا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    جوازات کی جانب سے گمشدہ کارڈ کے بدلے میں دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے، اقامہ کارڈ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے جرمانے کی ادائیگی لازمی ہے۔

    اقامہ کارڈ گم ہونے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا، جوازات کی جانب سے مقررہ کردہ ضوابط کے تحت اقامہ کارڈ گم ہونے پر اس کے بارے میں سب سے پہلے جوازات کے متعلقہ شعبے کو مطلع کرنا ضروری ہے۔

    وہ علاقے جہاں جوازات کے ذیلی دفاتر نہیں وہاں علاقے کے پولیس اسٹیشن میں اقامہ گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی جائے، رپورٹ درج کرواتے وقت کارڈ گم ہونے کے مقام کی بھی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔

    جرمانے کی ادائیگی اور جوازات کو مطلع کرنے کے بعد اقامہ ہولڈر کے سپانسر کی جانب سے جوازات کو درخواست دینا ہوتی ہے جس میں دوسرا اقامہ کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے وضاحت درج کرتے ہوئے اقامہ گم ہونے کے مقام اور تاریخ کی بھی وضاحت کی جائے۔

    جوازات کو دی جانے والی درخواست کے ساتھ جس کا اقامہ گم ہوا ہے اس کے پاسپورٹ اور گمشدہ اقامہ کی کاپی (اگر دستیاب ہو) بھی لگائی جائے۔

    جوازات کے ادارے میں اقامہ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے مقررہ فارم موجود ہوتا ہے جسے بھر کر مذکورہ درخواست اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی کے ساتھ منسلک کیا جائے۔

    اگر گم شدہ اقامہ کی مدت میں ایک برس یا اس سے کم وقت باقی ہے تو ایک برس کی فیس ادا کی جائے گی جو کہ 500 ریال ہوتی ہے، یہ فیس جرمانے کی رقم کے علاوہ ہوگی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں ورک ویزے پر رہنے والے کارکن اپنے اقامے کے معاملات کے لیے خود جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کر سکتے۔

    کارکن کا سپانسر یا اس کا مقرر کردہ نمائندہ جسے سپانسر کی جانب سے مختار نامہ جاری کیا گیا ہو وہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے اقامہ یا دیگر معاملات کو حل کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی کارکنوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید یا دیگر معاملات کے حل کے لیے جوازات کے ادارے سے خود رجوع کریں۔