Tag: ریاض

  • جدہ: فارمولا ون ریس کے لیے مفت بس سروس

    جدہ: فارمولا ون ریس کے لیے مفت بس سروس

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والی فارمولا ون ریس میں شائقین کے لیے مفت بس سروس کا اہتمام کیا جارہا ہے، مفت بس سروس 12 گھنٹے جاری رہے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جدہ میں منعقدہ فارمولا ون ریس میں شائقین کے لیے مفت بس سروس کا اہتمام کیا جائے گا، عالمی ریس 25 مارچ سے 27 مارچ تک کورنیش پر جاری رہے گی۔

    جدہ میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ شائقین کو لانےا ور لے جانے کے لیے مفت سروس ساپٹکو کے تعاون سے فراہم کی گئی ہے، مفت بس سروس 12 گھنٹے جاری رہے گی اور ہر 15 منٹ کے بعد ایک بس روانہ ہوگی۔

    بس سروس کا آغاز دوپہر 3 بجے سے شروع ہوگا اور یہ رات 3 بجے تک چلے گی۔

    میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ بس کے لیے 9 مختلف اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جو شاہراہ شہزادہ سلطان بن عبد العزیز پر ہیں۔ بس سروس کا مقصد لوگوں کو اس بات پر راغب کرنا ہے کہ وہ اپنی گاڑیاں نہ لے جائیں بلکہ فری سروس کا فائدہ اٹھائیں۔

  • سعودی عرب: موسم کا الرٹ جاری

    سعودی عرب: موسم کا الرٹ جاری

    ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سمیت جدہ، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور دیگر شہروں میں تیز ہوائیں چلیں گی جس کے باعث سمندر میں طغیانی بھی پیدا ہوگی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آج جمعرات کو جدہ سمیت سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں تیز ہوا چلے گی جس کے باعث سمندر میں اونچی موجیں اٹھیں گی۔

    محکمے نے کہا ہے کہ مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، ریاض، تبوک، شمالی حدود، الجوف، القصیم اور مشرقی ریجنز میں ہوا میں تیزی محسوس کی جائے گی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جدہ کے علاوہ تمام ساحلی علاقوں میں رات 8 بجے تک تیز ہوا چلنے کا امکان ہے جس کے باعث دھول مٹی اڑے گی اور حد نگاہ متاثر ہوگی۔ اسی سے ملتی جلتی کیفیت مدینہ منورہ کے علاوہ الحناکیہ اور الیتمہ میں ہوگی تاہم یہاں فضا گرد آلود رہے گی۔

    بدر، ینبع اور الرایس کے ساحلی علاقوں میں تیز ہوا چلے گی جس کے باعث سمندر میں اونچی موجیں اٹھیں گی۔

    دوسری جانب ماہر موسمیات ڈاکٹر عبد اللہ المسند کا کہنا ہے کہ ریاض میں موسم اعتدال کی طرف مائل رہے گا، فجر کے وقت کم سے کم درجہ حرارت 15 سینٹی گریڈ جبکہ دوپہر میں زیادہ سے زیادہ 30 سینٹی گریڈ ہوگا۔

  • سعودی عرب میں پہلا روزہ کب ہوگا؟

    سعودی عرب میں پہلا روزہ کب ہوگا؟

    ریاض: سعودی عرب میں پہلے روزے کا اعلان کردیا گیا ہے، عید الفطر 2 مئی کو ہونے کا امکان ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی ایمریٹس سوسائٹی کے چیئرمین اور عرب یونین برائے فلکیات کے رکن ڈاکٹر الابراہیمی الجروان نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں رمضان کا چاند یکم اپریل کو نظر آنے کا امکان ہے اور پہلا روزہ 2 اپریل بروز ہفتے کو ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر الابراہیمی کا کہنا ہے کہ عرب خطے سمیت زیادہ تر اسلامی ممالک میں اسی تاریخ سے رمضان شروع ہونے کا امکان ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ رمضان کے آغاز میں روزہ 13 گھنٹے 40 منٹ کا ہوگا لیکن اس کا دورانیہ 14 گھنٹے تک پہنچ جائے گا اور آخر میں روزے کا دورانیہ 14 گھنٹے 20 منٹ کا ہوگا۔

    عید الفطر سے متعلق ڈاکٹر الابراہیمی کا کہنا تھا کہ عید الفطر 2 مئی کو ہونے کا امکان ہے۔

  • سعودی عرب: اقامہ سیز کیے جانے کے بعد تجدید کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: اقامہ سیز کیے جانے کے بعد تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ عدالت کی جانب سے اقامہ سیز کرنے کے بعد، اقامے کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ ہولڈر پر کسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ جوازات میں کارکن کی اقامہ فائل سیز (ایقاف خدمات) ہے، اس صورت میں کیا اقامہ تجدید ہوسکتا ہے۔

    جوازات کا کہنا تھا کہ اقامے کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ ہولڈر پر کسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو، کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی درج ہونے کی صورت میں اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا۔

    جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ چالان کی ادائیگی کے بعد سسٹم کو اوپن کرنے پر ہی اقامہ تجدید کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ بعض صورتوں میں عدالت کی جانب سے اقامہ سیز کرنے کے احکامات صادر کیے جاتے ہیں جسے عربی میں ایقاف خدمات کہا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جن کی سروسز کو سیز کر دیا جاتا ہے، جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں ان کے اقامہ نمبر کو ممنوعہ فہرست میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کے تمام سرکاری معاملات روک دیے جاتے ہیں۔

    سروسز کو سیل کرنے کے لیے عدالت کے احکامات درکار ہوتے ہیں، یہ اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب کوئی قانونی معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو یا کسی مالی لین دین پر مقدمہ دائر کیا گیا ہو۔

    اس صورت میں عدالت کارکن کی سروسز سیل کرنے کے احکامات جاری کر سکتی ہے، جب تک معاملہ ختم نہیں ہو جاتا سروسز بحال کرنے کے احکامات جاری نہیں کیے جاتے۔

  • سعودی عرب: خواتین کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف

    سعودی عرب: خواتین کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعتراف

    ریاض: سعودی عرب میں کیے جانے والے ایک سروے میں 90 فیصد سے زائد سعودی خواتین نے ویمن امپاورمنٹ کے لیے کیے جانے والے حکومتی اقدامات کو سراہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں 91 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ حکومتی ادارے خواتین کو روزگار اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مثالی اقدامات کر رہے ہیں۔

    شاہ عبد العزیز قومی مکالمہ مرکز کی جانب سے جاری شدہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 90 فیصد سعودی خواتین کا تاثر یہ ہے کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران سعودی خواتین کی حیثیت پہلے سے کافی بہتر ہوئی ہے۔

    91 فیصد نے اس احساس کا اظہار کیا ہے کہ سرکاری ادارے خواتین کو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے عمل میں حصہ لینے کا حوصلہ دے رہے ہیں۔

    85 فیصد خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے 5 برسوں کے دوران ان کی حیثیت مزید بہتر ہوگی۔

    قومی مکالمہ مرکز کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبد اللہ الفوزان نے کہا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران سعودی معاشرے میں خواتین کے مسائل سے دلچسپی بڑھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مملکت کے ترقیاتی عمل میں خواتین کی شراکت میں اضافہ ہوا ہے، قیادت سعودی وژن 2030 میں مقررہ اہداف کے مطابق خواتین کی سرپرستی کر رہی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری قیادت خواتین کی قدر و قیمت کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں آگے آنے کا حوصلہ دے رہی ہے۔

    الفوزان نے کہا کہ جائزے میں شامل 86 فیصد خواتین کا احساس ہے کہ وطن عزیز معاشرے میں خواتین کے کردار کی اہمیت تسلیم کر رہا ہے، اس کا اظہار اس بات سے ہو رہا ہے کہ سماج کے تمام اہم ادارے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • سعودی امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، خروج و عودہ میں توسیع کیسے ہوگی؟

    سعودی امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں، خروج و عودہ میں توسیع کیسے ہوگی؟

    ریاض: امیگریشن قوانین میں تبدیلیوں کے بعد محکمہ جوازات نے کچھ اہم وضاحتیں اور ہدایات جاری کی ہیں، ان قوانین میں تبدیلیاں اقامہ ہولڈر تارکین وطن کے لیے کافی فائدہ مند ہوں گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد شہریوں اور یہاں رہنے والے غیر ملکیوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے۔

    ان قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں سے ایسے اقامہ ہولڈر تارکین وطن کو کافی فائدہ ہوگا جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلیوں سے قبل تارکین کے وہ اہل خانہ جو خروج وعودہ پر جاتے تھے انہیں خروج و عودہ کی مدت ختم ہونے سے قبل لازمی طور پر مملکت آنا ہوتا تھا جس کے بعد ہی ان کا اقامہ تجدید کیا جاتا تھا۔

    اقامہ کی تجدید اور خروج و عودہ کے دوبارہ اجرا کا عمل سعودی عرب آئے بغیر ممکن نہیں تھا جو تارکین پر اضافی مالی بوجھ کا باعث تھا۔

    ایسے تارکین جن کے بچے اعلیٰ تعلیم کے لیے مملکت سے باہر جاتے تھے، انہیں سال میں دو چکر لگانے پڑتے تھے تاکہ اقامہ کی تجدید اور دوبارہ ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کیا جا سکے۔

    ایک شخص نے خروج و عودہ قانون کے حوالے سے دریافت کیا کہ چھٹی پر پاکستان گئے ہوں، تو خروج و عودہ کی مدت میں توسیع اپنے ابشر اکاؤنٹ سے کی جا سکتی ہے یا کفیل کے ذریعے ہی ممکن ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ قانون کے مطابق گزشتہ برس سے بیرون مملکت خروج و عودہ پر جانے والوں کے لیے یہ سہولت جاری کی گئی ہے کہ ان کے خروج و عودہ اور اقامہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے بھی توسیع کروائی جاسکتی ہے۔

    ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے باہر ہیں ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کروائی جا سکتی ہے۔

    نئی تبدیلیوں سے قبل اقامہ ہولڈر غیر ملکیوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مملکت سے باہر رہتے ہوئے توسیع کرنا ناممکن ہوا کرتی تھی۔

    امیگریشن قوانین میں تبدیلی کے بعد مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے توسیع کروانا ممکن ہوگیا ہے۔

    قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع ان کے اسپانسر کے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

  • حرمین شریفین اور دیگر مساجد میں سماجی فاصلے کی پابندی ختم

    حرمین شریفین اور دیگر مساجد میں سماجی فاصلے کی پابندی ختم

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر میں نرمی کرتے ہوئے حرمین شریفین اور دیگر مساجد میں سماجی فاصلے کی پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا ایس او پیز کے حوالے سے عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے، مملکت آنے والوں کے لیے پی سی آر ٹیسٹ اور قرنطینہ کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امور صحت کے نگران اداروں کی جانب سے جاری سفارشات کی روشنی میں متعدد احتیاطی تدابیر میں نرمی کی جارہی ہے۔

    حرمین شریفین اور تمام مساجد میں نماز باجماعت کے لیے سماجی فاصلے کی پابندی ختم کردی گئی ہے تاہم ماسک کے استعمال کی شرط بدستور عائد رہے گی، تمام بند اور کھلے مقامات پر سماجی فاصلے کی پابندی بھی ختم کردی گئی ہے۔

    کھلے مقامات پر ماسک کی پابندی ختم کردی گئی ہے جبکہ بند مقامات پر ماسک استعمال کیا جائے گا۔

    مملکت میں آنے کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کی شرط ختم کردی گئی ہے، جبکہ کسی بھی نوعیت کے وزٹ ویزے پر آنے والوں کے لیے میڈیکل انشورنس حاصل کرنا لازمی ہوگا جس میں کرونا وائرس کے علاج کی مکمل سہولت فراہم کی گئی ہو۔

    مملکت آنے والوں کے لیے قرنطینہ کی پابندی بھی ختم کی گئی ہے۔

  • براہ راست سعودی عرب آنے پر پابندی والے ممالک سے پابندی اٹھا لی گئی

    براہ راست سعودی عرب آنے پر پابندی والے ممالک سے پابندی اٹھا لی گئی

    ریاض: سعودی عرب نے مسافروں کے براہ راست آنے پر پابندی والے ممالک سے یہ پابندی اٹھا لی ہے، ان ممالک میں زیادہ تر افریقی ممالک شامل ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی تھی وہ اٹھالی گئی ہے۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جن ممالک سے براہ راست مملکت آنے پر پابندی ہٹائی گئی ہے ان میں جنوبی افریقہ، نمیبیا، بوٹسوانا، زمبابوے، لیسوتو، استوانیا، موزمبیق، ملاوی، ماریشس، زیمبیا، مڈغاسکر، انگولا، سشلز، جزائر القمر، کومو روس، نائیجریا، ایتھوپیا اور افغانستان شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ وہ ممالک جہاں سے برارہ راست مملکت آنے پر پابندی تھی وہاں موجود اقامہ یا وزٹ ویزا ہولڈر دوسرے ملک میں 14 دن گزارنے کے بعد سعودی عرب آرہے تھے۔

    سفری اجازت ملنے کے بعد اب پابندی والے ممالک کے باشندے براہ راست مملکت آسکتے ہیں۔

  • سعودی ولی عہد کی پسندیدہ سیریز کون سی ہے؟

    سعودی ولی عہد کی پسندیدہ سیریز کون سی ہے؟

    ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی میگزین کو انٹرویو میں اپنی پسندیدہ سیریز اور موسیقی کے بارے میں بتایا، اور یہ بھی بتایا کہ وہ انہیں دیکھنے کے لیے کیسے وقت نکالتے ہیں۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی میگزین اٹلانٹک کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں عالمی امور، سعودی ریاست میں اسلام کے بنیادی کردار، مملکت کے داخلی اور خارجی معاملات، ریاست کی طرف سے مذہبی انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی پالیسی، معاشی تنوع اور دور رس سماجی اصلاحات پر کئی سوالوں کے جواب دیے۔

    انٹرویو میں ولی عہد نے اپنے پسندیدہ ٹی وی سیزن اور میوزک کے بارے میں بھی بات کی۔

    ولی عہد نے بتایا کہ وہ فلمیں یا ٹی وی سیریل دیکھتے ہوئے بیرونی دنیا پر نظر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، مثال کے طور پر ہاؤس آف کارڈز جیسی سیریز ان کے لیے مناسب نہیں ہوتی۔ فاؤنڈیشن سیریل مناسب ہے، یہ نیا سیریل ہے۔ ناقابل یقین اور حیرت انگیز ہے اور گیم آف تھرونز بھی زبردست اور شاندار ہے۔

    گیم آف تھرونز میں پسندیدہ کردار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کہانی میں بہت سے کردار دلچسپ ہیں، یہی پہلو اس سیریل کو پرکشش بنائے ہوئے ہے، لیکن میں جو دیکھنا چاہتا ہوں وہ اس دنیا سے باہر کی چیز ہے، فینٹیسی، سائنس، سپر ہیروز، اینی میشن، مارول یا جاپانی سیریز وغیرہ۔

    انہوں نے کہا کہ میں سونے سے قبل ہر دن آدھا گھنٹہ یہ کام انجام دیتا ہوں، جہاں تک ویک اینڈ کی چھٹیوں کا تعلق ہے تو اس دوران میں ورزش کرتا ہوں۔ میں ایک دن کارڈیو ایکسر سائز کرتا ہوں۔

    ولی عہد نے بتایا کہ انہیں صرف ایک وجہ سے باسکٹ بال پسند ہے کیونکہ فٹبال سے انسان زخمی ہوجاتا ہے اور کبھی کبھی تین چار مہینے تک ورزش نہیں کر پاتا لہٰذا میں ایسا کوئی کھیل نہیں کھیلتا۔

    اس کے برعکس باسکٹ بال محفوظ ہے، اس میں انسان خوب حرکت کرتا ہے اورزیادہ وقت متحرک رہ کر گزار سکتا ہے۔

    اپنی پسندیدہ موسیقی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ مجھے نیا عربی میوزک پسند نہیں حالانکہ اس میں کئی چیزیں اچھی بھی ہیں، مجھے پرانی موسیقی زیادہ پسند ہے۔ میں مملکت کے مختلف علاقوں کی موسیقی سننا پسند کرتا ہوں۔