Tag: ریاض

  • سعودی عرب: سیاحت کے شعبے میں 41 فیصد خواتین ورکرز

    سعودی عرب: سیاحت کے شعبے میں 41 فیصد خواتین ورکرز

    ریاض: سعودی عرب میں سیاحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور ان میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ سیاحت کے مختلف اداروں میں 2 لاکھ 6 ہزار سعودی کام کر رہے ہیں جن میں سے 41 فیصد خواتین ہیں۔

    محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ محکمہ سیاحت میں کام کرنے والوں میں 58.1 فیصد مرد ہیں، ان کی تعداد 1 لاکھ 24 ہزار 800 بنتی ہے جبکہ سعودی خواتین کی شرح 41.9 فیصد ہے ان کی تعداد 81 ہزار ہے۔

    علاوہ ازیں وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود اور دیگر سرکاری اداروں کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 کے دوران سیاحت سے 213.3 ارب ریال آمدنی ہوئی، اس میں 70.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سیاحوں نے رہائش پر 70.9 ارب ریال, کھانے پینے پر 63.8 ارب ریال اور فضائی سفر پر 24.4 ارب ریال خرچ کیے، سعودی عرب میں سیاحت کا شعبہ وژن 2030 کی بنیاد پر غیر معمولی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

    سیاحت کی منفرد سرگرمیوں میں کام کرنے والوں کی تعداد 2021 کے آخر میں 7 لاکھ 67 ہزار 800 ریکارڈ کی گئی، جبکہ سنہ 2020 کے آخر میں ان کی تعداد 6 لاکھ 79 ہزار 513 تھی، اس میں 13 فیصد اضافہ ہوا۔

    ایک سال کے دوران سیاحت کی منفرد سرگرمیوں میں کام کرنے والے سعودیوں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 6100 ریکارڈ کی گئی، یہ کل کارکنوں کا 26.8 فیصد ہے۔

  • سعودی عرب: ٹریفک خلاف ورزیوں کا خود کار نگرانی سسٹم شروع

    سعودی عرب: ٹریفک خلاف ورزیوں کا خود کار نگرانی سسٹم شروع

    ریاض: سعودی عرب میں 7 ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کا خود کار نگرانی سسٹم نصب کردیا گیا، اس کا مقصد ٹریفک نظم و ضبط کا معیار بہتر کرنا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں محکمہ امن عامہ کے ڈائریکٹر محمد البسامی نے عوامی سلامتی پر اثر انداز ہونے والی 7 ٹریفک خلاف ورزیوں کی خود کار نگرانی کے نظام کا افتتاح کیا۔

    ان خلاف ورزیوں میں سڑک کے کنارے، فٹ پاتھ یا ممنوعہ ٹریک پر ڈرائیونگ، رات کے وقت ہیڈ لائٹس آن نہ رکھنے یا خراب موسم میں ہیڈ لائٹس نہ جلانے، ٹرکوں اور ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی جانب سے دائیں ٹریک کی پابندی نہ کرنا شامل ہیں۔

    اسی طرح سڑکوں پر ٹریفک نظام کی پابندی نہ کرنا، بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی چلانا یا مخدوش نمبر پلیٹ والی گاڑی ڈرائیو کرنا، گاڑیوں کے وزن پیما اسٹیشنوں کو نظر انداز کرنا، ٹرانسپورٹ اور ممنوعہ مقامات پر گاڑی پارک کرنا بھی ایسی ہی خلاف ورزیوں میں شامل ہے۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ 4 جون 2023 سے خود کار سسٹم کے تحت خلاف ورزیوں کی نگرانی کا آغاز کیا جائے گا۔

    محکمہ ٹریفک اور روڈ سکیورٹی فورس ان خلاف ورزیوں پر نظر رکھے گی، اس کا مقصد ٹریفک نظم و ضبط کا معیار بہتر کرنا، ٹریفک سلامتی کو یقینی بنانا اور شہروں کے اندر اور باہر شاہراہوں پر ہونے والی غلطیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔

  • سعودی عرب: ایئرپورٹس پر مسافروں کے لیے ایک اور سہولت

    سعودی عرب: ایئرپورٹس پر مسافروں کے لیے ایک اور سہولت

    ریاض: سعودی عرب کے ایئرپورٹس پر سیاحتی پراسیکیوشن کا ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کا مقصد سیاحوں کو ان کے حقوق کے حصول میں آسانی کو ممکن بنانا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق اٹارنی جنرل شیخ سعود بن عبداللہ المعجب نے ہوائی اڈوں پر سیاحتی پراسیکیوشن کے عنوان سے ادارے قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    سیاحتی پراسیکیوشن ادارے کے قیام کا مقصد مملکت آنے والے سیاحوں اور زائرین کے مقدمات کو فوری انصاف کے اصولوں کے تحت مختصر وقت میں مکمل کرنا ہے۔

    پراسیکیوشن کی جانب سے اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ نیشنل اور انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر قائم پراسیکیوشن کے ادارے 24 گھنٹے کی بنیاد پر کام کریں گے تاکہ یہاں آنے والے سیاحوں کو اپنے حقوق کے حصول میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    پراسیکیوشن کے نئے قائم کیے جانے والے اداروں میں اعلیٰ تربیت یافتہ افسر اور ان کے معاونین کو تعینات کیا جائے گا جو اپنے شعبے میں مکمل مہارت رکھتے ہیں۔

  • سعودی عرب: ڈرائیور کے بغیر چلنے والی خود کار بس کا افتتاح

    سعودی عرب: ڈرائیور کے بغیر چلنے والی خود کار بس کا افتتاح

    ریاض: سعودی عرب کی کنگ سعود یونیورسٹی میں ڈرائیور کے بغیر چلنے والی بس کا افتتاح کردیا گیا، بس مکمل طور پر سعودی میڈ ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر مواصلات و لاجسٹک خدمات صالح الجاسر اور وزیر تعلیم یوسف البنیان نے کنگ سعود یونیورسٹی ریاض میں ڈرائیور کے بغیر چلنے والی بس کا افتتاح کردیا۔

    وزارت مواصلات کا کہنا ہے کہ بس میں 11 نشستیں ہیں، ایک بار چارج ہونے کے بعد یہ مسلسل 6 گھنٹے چل سکتی ہے، بس کی فی گھنٹہ رفتار 30 کلو میٹر ہے۔

    وزارت مواصلات نے توجہ دلائی کہ کنگ سعود یونیورسٹی میں طلبہ، کارکنان اور ملاقاتیوں کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت ہوگی، یونیورسٹی ماحول دوست پالیسی پر گامزن ہے اس کی بدولت کاربن کی آلودگی سے بھی محفوظ رہا جا سکے گا۔

    وزارت مواصلات کا کہنا ہے کہ مذکورہ بس سعودی میڈ ہے، اس کا ڈیزائن اور تیاری کا کام سعودی عرب میں ہی ہوا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی، کیمروں اور سنسرز سے آراستہ ہے۔

    بس کو جدید ترین ریموٹ سسٹم، روشنی اور لیزر کے ذریعے فاصلہ متعین کرنے والے نظام سے لیس کیا گیا ہے۔

  • سعودی عرب میں سیاحت کا شعبہ عروج پر

    سعودی عرب میں سیاحت کا شعبہ عروج پر

    ریاض: سعودی عرب میں سیاحت کا شعبہ تیزی سے بحال ہورہا ہے، ہر سال سیاحوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق پروفیشنل سروسز نیٹ ورک فرم پی ڈبلیو سی مڈل ایسٹ کے مطابق بلند افراط زر، جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور بڑھتی ہوئی شرح سود کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے درمیان سعودی عرب کا سیاحت کا شعبہ تیزی سے بحال ہو رہا ہے۔

    پی ڈبلیو سی مڈل ایسٹ نے اپنی حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2022 کی چوتھی سہ ماہی میں تقریباً 6 ملین وزیٹرز مملکت آئے جو 2019 کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 47 فیصد زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریگولیٹری اصلاحات اور ریاض سیزن فیسٹیول جیسے پرکشش مقامات کی ترقی مملکت میں سیاحت کے شعبے کو آگے بڑھا رہی ہے جس کا ٹارگٹ رواں سال 25 ملین سیاحوں کی آمد ہے جو 2019 کے مقابلے میں 43 فیصد زیادہ ہے۔

    سعودی عرب کی قومی سیاحت کی حکمت عملی کا مقصد 2030 تک 100 ملین وزیٹرز کو راغب کرنے کے ساتھ مملکت کی مجموعی گھریلو پیداوار میں اس شعبے کے تعاون کو 10 فیصد سے زیادہ کرنا ہے۔

    اس حکمت عملی کے تحت مملکت میں اضافی ایک ملین ملازمتیں پیدا کرنے پر بھی نظر رکھی گئی ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کا وژن 2030 مملکت کی معیشت کی تشکیل کے لیے ایک طاقتور فریم ورک فراہم کر رہا ہے۔

    پی ڈبلیو سی مڈل ایسٹ کے ڈپٹی کنٹری لیڈر فیصل السراج کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی معیشت نے وژن 2030 کے آغاز کے بعد سے زبردست ترقی کا مظاہرہ کیا ہے، مملکت کی تنوع پر بڑھتی ہوئی توجہ نے ملک کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ اپنے اقتصادی استحکام کے ایجنڈے کو بڑے پیمانے پر آگے بڑھا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مملکت کا مستقبل وژن 2030 سے آگے بڑھے گا اور اختراعی حل کے ذریعے رہنمائی کرتا رہے گا۔

  • آب زم زم کی فروخت: سعودی حکام کی اہم ہدایت

    آب زم زم کی فروخت: سعودی حکام کی اہم ہدایت

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طریقے سے آب زم زم فروخت کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، عام افراد مستند مقامات سے ہی آب زم زم خریدیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں حرمین شریفین انتظامیہ کے ترجمان ہانی حیدر نے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے کہا ہے کہ وہ انجانے ذرائع سے زم زم کی بوتلیں نہ خریدیں۔

    ہانی حیدر کا کہنا ہے کہ آب زم زم کی بوتلیں کنگ عبداللہ سقیا زم زم سے حاصل کریں یا پھر ان تجارتی مراکز سے خریدی جائیں جہاں باقاعدہ طور پر آب زم زم مہیا کیا جارہا ہے۔

    کنگ عبد اللہ سقیا زم زم کا ادارہ مکہ مکرمہ کے کدی محلے میں واقع ہے، جہاں عام افراد کو بھی زم زم کی بوتلیں فراہم کی جاتی ہیں۔ مملکت کے بڑے تجارتی مراکز میں بھی زم زم سپلائی کیا جا رہا ہے۔

    انتظامیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے آب زم زم کی بوتلیں فروخت کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی اور انہیں غیر قانونی عمل سے روکا جائے گا۔

    ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ غیر قانونی ذرائع سے آب زم زم کی بوتلیں حاصل کریں گے، وہ اس کے ذمہ دار خود ہوں گے۔ ایسے مقامات سے فراہم کی جانے والی آب زم زم کی بوتلوں کے بارے میں کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی کہ وہ اصلی بوتلیں ہیں یا جعلی ہیں۔

  • سعودی عرب: ایک اور شعبے میں خواتین کی تعداد میں اضافہ

    سعودی عرب: ایک اور شعبے میں خواتین کی تعداد میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں مقامی ملازمین کا تناسب 62 فیصد ہوگیا، شعبے میں خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں ٹیلی کمیونیکیشن و انفارمیشن کے شعبے میں سال 2022 کے اختتام تک ملازمین کی تعداد 123.3 ہزار تھی جن میں سعودی ملازمین کا تناسب 62.2 جبکہ غیر ملکی 37.8 فیصد تھے۔

    حکومتی ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق شعبے میں کام کرنے والے سعودی 76 ہزار 714 ہیں جبکہ غیر ملکیوں کی تعداد 46 ہزار 617 تھی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اس شعبے میں سب سے زیادہ ملازمین کا تناسب ریاض ریجن میں ہے جو 84.3 فیصد جبکہ ان کی تعداد 103.9 ہزار تھی۔

    دوسرا نمبر مکہ ریجن کا ہے جہاں ملازمین کی تعداد 9 ہزار 531 جبکہ مشرقی ریجن میں یہ تعداد 7 ہزار 109 ہے۔

    اس شعبے میں کام کرنے والے مردوں کی تعداد 93 ہزار 814 جبکہ خواتین کی تعداد 29 ہزار 517 ہے جو کہ مجموعی ملازمین کی تعداد کا 24 فیصد ہے۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی مملکت میں سعودائزیشن کے عمل کو بہتر بناتے ہوئے سعودی شہریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بہترماحول فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے جس کے خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں، مقامی لیبر مارکیٹ میں شہریوں کی شرکت میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔

    اس کا مقصد مقامی معاشی نظام میں شہریوں کے تعاون کو بڑھانا ہے۔

    مشاورت اور کنسلٹنسی کے شعبوں میں سعودائزیشن کے تناسب میں اضافے کے لیے بھی بہتر ماحول فراہم کیا ہے جس کے بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں، سعودی مرد و خواتین کو ملازمت کے مواقع بھی میسر آ رہے ہیں۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی دیگر وزارتوں جن میں وزارت خزانہ بھی شامل ہے کہ ساتھ مل کر سعودائزیشن کے منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔

    وزارت اس حوالے سے نجی شعبے کو بھی مراعات فراہم کرتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں سعودیوں کو ملازمت فراہم کی جائے۔

  • سعودی عرب: 2022 میں ایک اور سنگ میل عبور

    سعودی عرب: 2022 میں ایک اور سنگ میل عبور

    ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ برس انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جس کے بعد مملکت میں 94 فیصد سے زائد افراد کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہوگئی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ شماریات نے کہا ہے کہ 2022 کے دوران مملکت میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی شرح 94.3 فیصد تک پہنچ گئی۔

    محکمہ شماریات نے 2022 کے دوران افراد اور خاندانوں کے درمیان انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے استعمال اور رسائی کے حوالے سے جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ 15 برس اوراس سے زیادہ عمر کے افراد میں انٹرنیٹ کے استعمال کا تناسب 2021 کے مقابلے میں 1.4 فیصد اضافہ ہوا جو بڑھ کر 94.3 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

    انٹرنیٹ استعمال کرنے والے سعودی شہریوں کا تناسب 93.6 فیصد اور غیر ملکیوں کا تناسب 95.2 فیصد ہوگیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والے خاندانوں کا تناسب 96.5 فیصد اور کمپیوٹر رکھنے والے خاندانوں کا تناسب 57.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 2022 کے دوران کمپیوٹر استعمال کرنے والے 15 برس اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کا تناسب 49.3 فیصد ہے، ان میں 55.1 فیصد سعودی اور 40.08 فیصد غیر ملکی ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 کے دوران موبائل رکھنے والے 15 برس اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کی شرح 97.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

  • سعودی عرب: المناک ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق

    سعودی عرب: المناک ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق

    ریاض: سعودی عرب میں المناک ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق ہوگئے، ہلاک شدگان میں 6 بھائی اور ان کی بہن شامل ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے شہر طائف، الباحہ روڈ پر المناک ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد موقع پر ہی ہلاک جبکہ 6 شدید زخمی ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان میں 6 بھائی اور ان کی بہن شامل ہے، 4 سالہ بچی معجزاتی طور پر بچ گئی جسے کسی قسم کے زخم بھی نہیں آئے۔

    حادثے کے وقت بچی گاڑی سے اچھل کر ریت میں جا گری تھی جبکہ والدین اور دیگر 4 افراد شدید زخمی ہیں جنہیں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں منتقل کر دیا گیا، دوسری گاڑی کا معمر ڈرائیور بھی موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

    متاثرہ خاندان کے عزیز محمد سالم الغامدی نے بتایا کہ ان کے بھائی احمد کی فیملی مدینہ منورہ سے باحہ آرہی تھی۔

    جاں بحق ہونے والوں میں سب سے بڑے بیٹے کی عمر 17 برس تھی جبکہ سب سے چھوٹا بچہ ڈھائی برس کا تھا۔

  • سعودی عرب: پرواز میں تاخیر کی صورت میں ایئر لائن کیا سہولیات دینے کی پابند ہے؟

    سعودی عرب: پرواز میں تاخیر کی صورت میں ایئر لائن کیا سہولیات دینے کی پابند ہے؟

    ریاض: سعودی سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ پرواز کی تاخیر کی صورت میں ایئر لائن مسافروں کو مختلف سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ فضائی سفر میں تاخیر ہونے پر مسافروں کا حق ہے کہ وہ قانون کے مطابق مقررہ مراعات کے حصول کے لیے مطالبہ کریں۔

    سول ایوی ایشن کے ٹویٹر پر اس حوالے سے جاری آگاہی نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر پرواز میں ہونے والی تاخیرایک گھنٹہ ہے تو اس صورت میں متعلقہ فضائی کمپنی سے ڈرنکس وغیرہ طلب کی جاسکتی ہیں۔

    پرواز میں ہونے والی تاخیر 3 گھنٹے تک ہونے کی صورت میں فضائی کمپنی مسافروں کو ہلکا کھانا فراہم کرنے کی پابند ہوتی ہے، جبکہ تاخیر 6 گھنٹے یا اس سے زیادہ ہونے پر متعلقہ ایئر لائن سے رہائش کے لیے ہوٹل طلب کیا جاسکتا ہے جس میں ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی شامل ہوگی۔

    اس حوالے سے سول ایوی ایشن کے قوانین واضح ہیں۔

    اگر کسی مسافر کو پرواز میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور فضائی کمپنی مسافر کو مقررہ مراعات نہیں دیتی، اس صورت میں ایئر پورٹ پر موجود سول ایوی ایشن کے کاؤنٹر سے رجوع کر کے سہولیات کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔