Tag: ریاض

  • سعودی عرب میں پیٹرول کے نئے نرخوں کا اعلان

    سعودی عرب میں پیٹرول کے نئے نرخوں کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب میں رواں ماہ کے لیے پیٹرول کے نئے نرخوں کا اعلان کردیا گیا، پیٹرول کی قیمت میں رواں ماہ اضافہ کیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق آرامکو نے اتوار کی شب جنوری کے لیے پٹرول کے نئے نرخ جاری کیے ہیں، دسمبر کے مقابلے میں نرحوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پیٹرول کی نئی قیمتوں کا اطلاق پیر 11 جنوری سے ہوگا۔

    جنوری کے لیے 91 پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 1 ریال 62 ہللہ ہوگی، 95 پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 1 ریال 75 ہللہ مقرر کی گئی ہے۔

    ڈیزل اور کیروسین آئل کے نرخوں میں تبدیلی نہیں ہوئی جو 52 ہللہ اور 70 ہللہ فی لیٹر کے حساب سے فروخت کیے جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دسمبر کے لیے 91 پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 1 ریال 44 ہللہ تھی، 95 پیٹرول فی لیٹر ایک ریال 55 ہللہ فروخت کیا جا رہا تھا۔

    سعودی آرامکو کی جانب سے ہر ماہ کی 10 تاریخ کو پیٹرول کے نئے نرخوں کا اعلان کیا جاتا ہے جن کا نفاذ اگلے دن سے ہوتا ہے۔

  • سعودی عرب: ڈیجیٹل ڈرائیونگ لائسنس کے حوالے سے اہم وضاحت

    سعودی عرب: ڈیجیٹل ڈرائیونگ لائسنس کے حوالے سے اہم وضاحت

    ریاض: سعودی محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ فیلڈ اہلکار کی جانب سے ڈرائیونگ لائسنس طلب کیے جانے پر ڈرائیونگ لائسنس کارڈ دکھایا جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ اگر فیلڈ اہلکار کسی سعودی یا مقیم غیر ملکی سے ڈرائیونگ لائسنس طلب کریں تو ڈیجیٹل کے بجائے ڈرائیونگ لائسنس کارڈ دکھایا جائے۔

    ایک مقامی شہری کے سوال پر کہ اگر فیلڈ اہلکار ڈرائیونگ لائسنس طلب کریں تو آیا ڈیجیٹل لنک دکھانا کافی ہوگا یا باقاعدہ ڈرائیونگ لائسنس کارڈ پیش کرنا ہوگا، محکمہ ٹریفک کا کہنا تھا کہ اگر فیلڈ اہلکار ڈرائیونگ لائسنس یا رخصۃ السیر (وہیکل رجسٹریشن) طلب کریں تو ایسی صورت میں مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ باقاعدہ ڈرائیونگ لائسنس کارڈ یا وہیکل رجسٹریشن کارڈ پیش کریں۔

    محکمہ ٹریفک کا کہنا تھا کہ فیلڈ الکار کو توکلنا ایپ میں موجود لنک دکھانا کافی نہیں ہوگا۔

    محکمے کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کے لیے فیس کی ادائیگی، خلاف ورزیوں پر جرمانوں کی ادائیگی اور طبی معائنہ کروانا ہوگا۔ ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید ابشر کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔

  • سعودی ایئر لائن کا بڑا اعلان

    سعودی ایئر لائن کا بڑا اعلان

    ریاض: سعودی عرب کی ایئر لائن السعودیہ نے کل سے جدہ اور ریاض سے قطر کے دارالحکومت دوحہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا، قطر کے ساتھ تمام بری اور بحری سرحدیں پہلے ہی کھولی جاچکی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عربین ایئر لائن (السعودیہ) نے پیر 11 جنوری سے جدہ اور ریاض سے قطر کے دارالحکومت دوحہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    السعودیہ نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر کیے گئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ دوحہ کے لیے پروازوں کی بکنگ اوپن ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت نے قطر کے ساتھ تمام بری، بحری اور فضائی سرحدیں کھولنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سلوی چوکی کو بھی آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

    سعودی حکام نے کہا تھا کہ قطری مسافروں کی سعودی عرب آمد کے لیے پی سی آر سرٹیفکیٹ، 3 روزہ ہاؤس آئسولیشن یا 7 روزہ ہاؤس آئسولیشن کی پابندی ضروری ہوگی۔

    پی سی آر ٹیسٹ منفی ہونے کی صورت میں ہی قطری باشندوں کو سعودی عرب آنے کی اجازت دی جائے گی، سعودی وزارت صحت نے قطر سے ملنے والی سرحدی چیک پوسٹ سلوی پر میڈیکل عملہ تعینات کردیا ہے۔

    قطر ایئر ویز نے بھی پیر 11 جنوری سے سعودی عرب کے لیے پروازیں بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    قطر ایئر ویز نے ٹویٹ کیا ہے کہ پیر 11 جنوری سے ریاض کے لیے پروازیں بحال ہوں گی، اس کے بعد جمعرات 14 جنوری کو جدہ اور سنیچر 16 جنوری کو دمام کے لیے پروازیں شروع ہوں گی۔

    ریاض اور دمام سے روزانہ جبکہ جدہ سے ہفتے میں 4 پروازیں چلائی جائیں گی۔

  • دنیا بھر کی معیشت کو سپورٹ کرنے کے لیے سعودی عرب کا اہم اقدام

    دنیا بھر کی معیشت کو سپورٹ کرنے کے لیے سعودی عرب کا اہم اقدام

    ریاض: سعودی عرب نے دنیا بھر کی تیل منڈیوں کے استحکام کے لیے یومیہ تیل کی پیداوار میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے فروری اور مارچ کے دوران جذبہ خیر سگالی کے طور یومیہ تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ فیصلہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے تیل منڈیوں کے استحکام کے لیے نیک نیتی کے اظہار کے طور پر کیا گیا ہے۔

    سعودی وزیر توانائی نے اوپیک پلس اجلاس کو بتایا کہ مملکت فروری اور مارچ میں رضا کارانہ طور پر یومیہ ایک ملین بیرل کی کمی کرے گا، یہ کمی اس اتفاق رائے کے علاوہ ہے جس پر اتفاق ہوا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم مارکیٹ اور انڈسٹری کو سپورٹ کریں گے۔ ہم اس انڈسٹری کے سرپرست ہیں، آج ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ کوئی چھوٹا سمجھوتہ نہیں ہے۔

    اوپیک پلس میں شامل ممالک نے روس اور قازقستان کو فروری اور مارچ کے دوران تیل پیداوار میں یومیہ 75 ہزار بیرل اضافے کی اجازت دی ہے۔

    اوپیک پلس گروپ نے طے کیا ہے کہ وزرائے پٹرولیم کا آئندہ اجلاس 3 فروری کو محدود پیمانے پر ہوگا جبکہ وسیع البنیاد اجلاس 4 مارچ 2021 کو منعقد کیا جائے گا۔ اوپیک پلس میں شامل ممالک نے کوٹے کی پابندی نہ کرنے والے ملکوں سے کہا ہے کہ وہ 15 جنوری تک تلافی اسکیمیں پیش کریں۔

    اوپیک پلس معاہدے کے تحت روس کو تیل پیداوار میں یومیہ 65 ہزار بیرل اور قازقستان کو 10 ہزار بیرل پیداوار بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے، دونوں ممالک کو یہ اجازت فروری اور مارچ کے لیے دی گئی ہے۔

    اوپیک کے رکن 13 ممالک اور روس کے زیر قیادت 10 اتحادی ممالک پر مشتمل اوپیک پلس گروپ نے تیل منڈی میں بے یقینی کی صورتحال کے پیش نظر درمیانہ حل طے کرنے کی مہم چلائی تھی۔

    بعض ممالک موجودہ پیداواری کوٹے کی پابندی پر زور دے رہے تھے جبکہ دیگر یومیہ 5 لاکھ بیرل اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

  • 15 سال سے کوما میں موجود سعودی شہزادہ ہوش میں آنے لگا

    15 سال سے کوما میں موجود سعودی شہزادہ ہوش میں آنے لگا

    ریاض: گزشتہ 15 برس سے کوما میں رہنے والے سعودی شہزادے الولید بن خالد بن طلال ہوش میں آنے لگے، ڈاکٹرز نے 15 برس قبل انہیں طبی طور پر مردہ قرار دے دیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شہزادہ الولید بن خالد بن طلال، جو گزشتہ 15 برس سے کوما میں تھے، ہوش میں آنے لگے۔

    تازہ ترین ویڈیو کلپ میں شہزادے اپنے ہاتھ کو حرکت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    یہ کلپ ان کی بہن شہزادی نوف بنت خالد بن طلال نے جاری کی تھی جس میں شہزادے کی صحت کی بحالی کی ویڈیوز کی ایک سیریز ہے، ویڈیوز میں وہ اپنے والد کے گھر میں علاج کرنے والے ڈاکٹر کی درخواست پر ایک سے زائد بار بھائی کو اپنا ہاتھ آگے بڑھانے کو کہتی ہیں۔

    شہزادہ خالد بن طلال گزشتہ 15 سال سے کوما میں ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ ولید سنہ 2005 میں لندن میں ملٹری کالج سے تعلیم حاصل کرنے کے دوران ایک ٹریفک حادثے کا شکار ہوگئے تھے جس کے بعد سے وہ کوما ہیں۔

    ڈاکٹرز نے طبی طور پر انہیں مردہ قرار دیا تھا لیکن ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال اور والدہ شہزادی مونا نے انہیں مشینوں پر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    سعودی شہزادے کے طویل عرصے سے کوما میں رہنے کے باعث انہیں سویا ہوا شہزادہ کہا جاتا ہے، جنہیں ہوش میں لانے کے لیے امریکی اور ہسپانوی ڈاکٹرز برسوں سے کوششیں کر رہے تھے۔

    تاہم اب ان کی حالت میں بدستور بہتری دیکھی جارہی ہے۔

  • سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے نئے قانون کے تحت غیر ملکیوں کی اقامہ فیس کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، نیا قانون 15 مارچ 2021 سے نافذ ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت محنت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ملازمت کے نئے قانون میں کفالت کے بجائے ملازمت کا معاہدہ اہم ہوگا۔ آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ کارکن کی مرضی کے بغیر اس کے سفر پر پابندی عائد کرے یا کسی دوسری جگہ ملازمت کرنے پر پابندی لگائے۔

    مملکت میں نئے قانون محنت کے حوالے سے، جو 15 مارچ 2021 سے نافذ کیا جانے والا ہے ایوان ہائے صنعت و تجارت نے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی مخصوص کمیٹی کے اشتراک سے آن لائن سیمینار منعقد کیا تھا۔

    سیمینار میں ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانے والی تفتیشی کمیٹی کے سیکریٹری سطام بن عامر الحربی اور وزارت کے محنت کے سیکریٹری برائے منصوبہ بندی انجینئر ہانی عبد المحسن المعجل کے علاوہ متعدد سرمایہ کاروں و صنعت کاروں نے شرکت کی۔

    وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ مجوزہ قانون کا مقصد مملکت میں لیبر مارکیٹ کو بہتر بنانا اور خامیوں کو دور کرتے ہوئے آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے جس کے لیے اہم ترین شق معاہدہ ملازمت ہوگا۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ مجوزہ قانون کے لیے ملازمت کی منتقلی کے حوالے سے 700 سے زائد سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی آرا حاصل کی گئی ہیں علاوہ ازیں کارکن کے خروج و عودہ اور دیگر نکات پر ان کی رائے حاصل کی گئی۔

    وزارت کے سیکریٹری سطام الحربی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ آجر و اجیر کا بنیادی تعلق معاہدہ ملازمت سے ہوگا جس کی پاسداری دونوں پر لازم ہوگی جبکہ کارکن کو یہ حق ہو گا کہ وہ ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے اپنا ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کر سکے تاہم اس عمل کے لیے درکار ضروری شرائط طے کی جائیں گی۔

    فریقین ورک ایگریمنٹ پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے، کسی بھی اختلاف کی صورت میں لیبر کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

    سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ نئے قانون محنت کے تحت کسی بھی کارکن کو ایک ادارے یا کمپنی سے دوسرے ادارے یا کمپنی میں جانے کی اجازت ہوگی، اس مد میں سعودی یا غیر ملکی کارکن میں کوئی تخصیص نہیں ہوگی۔

    کارکن معاہدے کی پاسداری کا پابند ہوگا جبکہ آجر اپنے تحفظات کے حوالے سے کارکن کو آگاہ کرے گا تاکہ انہیں مدنظر رکھتے ہوئے معاہدہ کیا جائے۔ تاہم کسی بھی طور آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ سفر کے حوالے سے کارکن کو پابند بنائے۔

    معاہدہ ملازمت ابشر سسٹم کے ذریعے مربوط کیا جائے گا تاکہ فریقین اس کی پابندی کریں اور کسی بھی تنازعے کی صورت میں وہ دستاویز متعلقہ ادارے کو پیش کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارکن کو یہ حق ہوگا کہ وہ ایگریمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد خروج نہائی یا خروج عودہ حاصل کر سکے۔

    کارکن اس امر کا بھی پابند ہوگا کہ اگر اسے مقررہ مدت کے دوران کسی دوسرے ادارے یا کمپنی میں ملازمت نہیں ملے تو وہ مملکت سے چلا جائے۔

    سیکریٹری برائے منصوبہ بندی ہانی عبد المحسن المعجل کا کہنا ہے کہ کفالت سسٹم کا کوئی وجود نہیں بلکہ مشروط معاہدہ ملازمت ہی قابل عمل قانون ہوگا، کارکن کے جانے کی صورت میں اگر کمپنی گرین کیٹگری میں ہوگی تو اسے فوری طور پر دوسرا ویزہ جاری کردیا جائے گا جبکہ ریڈ کیٹگری کی صورت میں متبادل ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    کارکن کے اقامے اور اس کی فیسوں کے حوالے سے کہا گیا کہ اس حوالے سے نکات پر غور جاری ہے، ممکن ہے کہ اقامہ فیس سالانہ کے بجائے سہ ماہی کردی جائے۔ نئے قانون کے مطابق اگر کارکن نے 2 برس کا معاہدہ کیا ہے اور اسے مکمل کرنے سے قبل چلا گیا تو اس پر جرمانہ عائد ہوگا جس کی وضاحت پہلے سے کی گئی ہوگی۔

  • سعودی عرب: کرونا ویکسینیشن کے حوالے سے اہم اعلان

    سعودی عرب: کرونا ویکسینیشن کے حوالے سے اہم اعلان

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا ویکسینیشن سینٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے، وزارت صحت کے مطابق اب تک 7 لاکھ افراد خود کو ویکسینیشن کے لیے رجسٹر کروا چکے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی مملکت کے دیگر شہروں میں بھی کرونا ویکسین کے سینٹرز کا افتتاح کیا جائے گا۔

    وزیر صحت نے کرونا ویکسین لگوانے کے لیے رجسٹریشن میں غیر معمولی اضافے پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ 3 ہفتوں میں مملکت کے بیشتر شہروں میں ویکسی نیشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جن کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔

    کرونا ویکسین لگانے کا سب سے پہلا سینٹر ریاض میں کھولا گیا جہاں اس وقت ایک دن میں 10 ہزار افراد کو ویکسین لگانے کی سہولت موجود ہے جس میں ضرورت پڑنے پر مزید توسیع کی گنجائش ہے۔

    مذکورہ سینٹر میں 550 کمرے ہیں جہاں روزانہ صبح 8 سے رات 11 بجے تک کام ہوتا ہے، سینٹر میں طبی ماہرین کی ٹیم ہمہ وقت موجود رہتی ہے۔

    دوسرا سینٹر جدہ کے شاہ عبد العزیز ایئرپورٹ نارتھ ٹرمینل پر قائم کیا گیا ہے جہاں ویکسین لگانے کے لیے 84 کمرے مختص کیے گئے ہیں۔

    تیسرے سینٹر کا افتتاح مشرقی ریجن کے شہر الخبر میں کیا گیا، اس سینٹر میں بھی 84 کمرے مخصوص ہیں جہاں لوگوں کو کرونا ویکسین لگائی جاتی ہے۔

    ویکسین لگوانے والوں نے سینٹر میں فراہم کی جانے والی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ سینٹر میں بہترین انتظامات کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے انتظار نہیں کرنا پڑتا۔

    لوگوں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت نے اس وبا سے بچاؤ کے لیے جو خدمات پیش کی ہیں وہ مثالی ہیں، حکومت کی جانب سے مفت ویکسین فراہم کرنا بہت بڑا کام ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مفت ویکسین لگوانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے، اس ضمن میں وزارت صحت کی جانب سے صحتی ایپ پر ویکسین لگوانے کے لیے رجسٹریشن کی مہم شروع کی گئی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق اب تک 7 لاکھ سے زائد افراد نے ویکسین لگوانے کے لیے خود کو رجسٹرکروایا ہے جبکہ اس تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

  • سعودی عرب: مخصوص مصالحوں پر پابندی

    سعودی عرب: مخصوص مصالحوں پر پابندی

    ریاض: سعودی عرب میں مخصوص مصالحوں پر پابندی عائد کردی گئی، حکام کے مطابق مصالحوں میں ممنوعہ مواد استعمال کیا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے مارکیٹ میں موجود 3 قسم کے مصالحوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ مصالحوں کو رنگدار بنانے کے لیے اس میں ممنوعہ مواد کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

    فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں موجود ماں برانڈ کی سرخ مرچ اور اس کے مصالحے میں ممنوعہ رنگدار مواد کا استعمال کیا گیا ہے جو انسانی صحت کے لیے مضر اثرات کا حامل ہے۔

    علاوہ ازیں عثمانی مصالحے اور پسی ہوئی سرخ مرچ کے علاوہ روض الاصیل برانڈ کے مصالحے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مذکورہ برانڈ کے مصالحوں کو مارکیٹ سے ہٹائے جانے کے احکامات صادر کردیے گئے ہیں، فوڈ اتھارٹی نے صارفین سے بھی کہا ہے کہ وہ مذکورہ مصالحے استعمال نہ کریں، جن کے پاس گھروں میں یہ مصالحے موجود ہیں وہ انہیں تلف کردیں۔

    فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے متعلقہ ادارے کو سفارش کی ہے کہ وہ فوری طور پر مارکیٹوں سے مذکورہ برانڈ کے مصالحوں کو اٹھانے کے احکامات جاری کریں۔

    اتھارٹی کی جانب سے اس امر کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ خلاف ورزی کے مرتکب ذمہ داروں کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی۔

  • سعودی عرب: متعدد بینکوں کے اے ٹی ایم کیوں بند ہیں؟

    سعودی عرب: متعدد بینکوں کے اے ٹی ایم کیوں بند ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جازان میں متعدد بینکوں کے اے ٹی ایم بند کر دیے گئے، بلدیہ حکام کے مطابق متعدد بینکوں کے برانچ کا لائسنس ختم ہوچکا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے شہر جازان کی میونسپلٹی نے ضوابط کی پابندی نہ کرنے پر متعدد بینکوں کے اے ٹی ایم بند کر دیے ہیں۔

    میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ جازان ریجن میں متعدد بینکوں کے برانچ کا لائسنس ختم ہوچکا ہے جبکہ بعض کے پاس اے ٹی ایم کی تنصیب کا اجازت نامہ نہیں ہے۔

    میونسپلٹی کے مطابق بینکوں کے حوالے سے ریجن میں مجموعی طور پر مختلف قسم کے 65 لائسنس ختم ہوگئے ہیں جن کی تجدید نہیں کروائی گئی۔ شہر میں مختلف بینکوں کے 138 اے ٹی ایم ایسے ہیں جہاں ضوابط کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

    میونسپلٹی کا کہنا تھا کہ ادارے نے متعلقہ بینکوں سے مطالبہ کیا تھا کہ اپنی کاغذی کارروائی مکمل کریں، ضوابط کی پابندی کریں اور لائسنس کی تجدید کروائیں۔

    میونسپلٹی کی جانب سے کہا گیا کہ بینکوں سے یہ مطالبہ متعدد مرتبہ تحریری شکل میں ہوا ہے جس کا ثبوت ہمارے پاس موجود ہے مگر بینکوں کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    بلدیہ نے بینکوں کی مسلسل خاموشی پر کارروائی کی ہے، ایسے تمام اے ٹی ایمز جہاں ضوابط کی پابندی نہیں ہو رہی وہاں رکاوٹیں کھڑی کر کے انہیں بند کر دیا ہے۔

    دوسری طرف بلدیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریجن میں 25 بینکوں کی برانچز ایسی ہیں جن کے پاس لائسنس نہیں ہے، 65 برانچز کا لائسنس ختم ہوچکا ہے جبکہ 138 اے ٹی ایمز کا اجازت نامہ بھی مدت پوری کرچکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لائسنس کے بغیر کام کرنے اور اجازت نامہ نہ لینے کے جرمانوں کی مجموعی رقم 30 ملین ریال سے تجاوز کر جاتی ہے۔

  • کیا 2021 میں بھی سونے میں سرمایہ کاری فائدہ مند رہے گی؟

    کیا 2021 میں بھی سونے میں سرمایہ کاری فائدہ مند رہے گی؟

    ریاض: ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس وبا کے دوران سونا واحد ایسی دھات رہی جو منافع بخش ثابت ہوئی، سنہ 2021 میں بھی سونا سرمایہ کاری کے لیے بہترین رہے گا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس وبا کے بحران کے دوران رواں برس سونے کے سکوں کی قیمت میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سنہ 2010 کے بعد اسے سب سے زیادہ سالانہ نفع بخش دھات سمجھا جا رہا ہے۔

    ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق اس کی قدر ذرائع طلب کے باعث ہے، اسے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ محفوظ اثاثہ اور پرتعیش دھات ہے، ٹیکنالوجی کا جزو ہے جبکہ تاریخی اعتبار سے بھی سونا یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ وقت کے ساتھ اپنی قدر و منزلت محفوظ رکھتا ہے۔

    گولڈ کونسل کے مطابق سونا کسی بھی سرمایہ کاری پورٹ فولیو کو چار اہم طریقوں سے وسیع کر سکتا ہے، یہ طویل مدتی نفع دیتا ہے، جب مارکیٹ بحران کا شکار ہو تو ایسے میں نقصانات کو کم کرتا ہے۔

    یہ کسی بھی قرض کے خطرے کے بغیر لیکویڈٹی فراہم کرتا ہے اور آخر کار پورٹ فولیو کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے، اگست کے مہینے میں سونے کے نرخ ریکارڈ سطح تک بلند ہو گئے تھے جب فی اونس سونے کی قیمت 2 ہزار 75 ڈالرتک جا پہنچی تھی۔

    جمعرات کو اسپاٹ گولڈ فی اونس 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ہزار 877 ڈالر 43 سینٹس ڈالر رہا جبکہ امریکی سونے کے فیچرز 0.3 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ہزار 882 ڈالر 90 سینٹس رہے۔

    یو بی ایس کے تجزیہ نگار جیووانی کا کہنا ہے کہ قدرے کمزور ڈالر، منفی حقیقی شرح، کم پیداوار اور ساتھ کرونا وائرس کی نئی قسم کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے مجموعی اثرات سونے کی قدر و اہمیت میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

    تجزیہ نگاروں کا سوال ہے کہ کیا سونا جو آخری محفوظ ٹھکانہ ہے سرمایہ کاروں کو سنہ 2021 میں نفع فراہم کر سکتا ہے؟

    ریاض میں قائم مالیاتی خدمات کی کمپنی الرجحی کیپٹل میں تحقیق کے سربراہ مازن السدیری کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں سونے کی عالمی کھپت 4 ہزار 500 ٹن سالانہ رہی ہے۔

    اسی وجہ سے مارچ 2020 کے بعد سے سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا، سونے کے نرخ اگست میں ریکارڈ اضافے کی سطح سے نیچے آئے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں سینٹرل بینکوں کی جانب سے زائد کرنسی چھاپنے کے باعث پیدا ہونے والے خطرات اور سونے کی سرمایہ کاری کے معاملات بہتر بنا سکتے ہیں۔

    ان کے مطابق ایک مرتبہ سونے کے نرخوں میں کمی کا رجحان رک جائے اور اس کی سمت بدل جائے، افراط زر میں اضافے اور کم شرح سود کا ماحول بھی سونے کے نرخوں کی مدد کرے گا۔

    دبئی میں قائم سنچری فنانشل کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر وجے ولیشا نے کہا کہ سنہ 2020 میں سونے کے نرخوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، یہ اب بھی اگست میں ہونے والے ریکارڈ اضافے سے 10 فیصد کم رہا ہے۔

    سونے کی طلب کرونا وائرس وبا کی ویکسین کی تیاری کی جانب مثبت پیشرفت اور اقتصادی بہتری کی امیدوں پر بھی منحصر ہے۔

    بحرحال طویل عرصے سے اب بھی سونے کے سکوں کی طرفدار کی جا رہی ہے جیسا کہ سرکردہ سینٹرل بینکس معیشتوں کو سنبھالا دینے کے لیے پیشکشوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    بٹ کوائن کاروباری برادری میں گزشتہ چند برسوں سے ایک مقام رکھتا ہے، بعض کا کہنا ہے کہ اسے مستقبل کے سونے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

    ماہر معاشیات کورنیلیا میئر نے کہا کہ میں اس بات سے متفق نہیں ہوں، فی الوقت بٹ کوائن سونے جیسی اہمیت اور اعتبار کا حامل نہیں تاہم رواں سال نے کرپٹو کرنسی میں انسٹی ٹیوشنل رقم کا پہلا عارضی بہاؤ دیکھا ہے۔