Tag: ریاض

  • سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    ریاض: سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی گئی، منصوبہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الجوف ایگری کلچرل ڈیولپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں ہفتے سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ذاتی سرمایہ کاری کی بنیاد پر سنہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں شروع کیا جائے گا جو کہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی عرب میں فاسٹ فوڈ آپشنز کی کمی نہیں، یہاں پر میکڈونلڈز، برگر کنگ اور ڈومینو پیزا جیسی بڑی بین الاقوامی چینز کے علاوہ جان برگر، ہیمبرگنی اور لیٹس پیزا جیسی مقامی چینز بھی موجود ہیں۔

    فوڈ لنکر کے مطابق سعودی غذائی خدمات کی مارکیٹ کے حوالے سے لگائے گئے تخمینے میں کہا گیا تھا کہ یہ سنہ 2019 میں 11.6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2025 میں 13.7 ارب ڈالر ہو جائے گی.

    اس پیشگوئی کی بنیاد پر ترسیل کی خدمات میں تیز تر ترقی، نوجوانوں اور کام کرنے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تلف پذیر یعنی ڈسپوزیبل آمدنی کی بڑھتی سطح ہے۔

    تحقیق اور مارکیٹس نے اس دوران یہ پیشگوئی بھی کی ہے کہ سعودی فاسٹ فوڈ انڈسٹری 2017 سے 2023 کے درمیانی عرصے میں سالانہ 6.9 فیصد کی شرح سے فروغ پائے گی۔

    دونوں رپورٹس میں صحت کے حوالے سے خدشات میں اضافے کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ موٹاپے اور ذیابیطس یہاں کی مارکیٹ کے لیے اہم خطرات ہیں۔ ان رپورٹس میں کمپنیوں کے پورٹ فولیو میں صحت مند غذائیں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

    سنہ 2019 میں محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب میں 40 فیصد سے زیادہ افراد موٹاپے کا شکار ہیں جبکہ سعودی نوجوانوں کی 19 فیصد تعداد ذیابیطس میں مبتلا ہے۔

    قومی سطح پر دو بڑی مہمات بھی شروع کی گئی تھیں جن سے موٹاپے سے لاحق خطرات کے حوالے سے آگہی میں اضافہ کیا جا سکے۔

    شوگر کنسلٹنٹ نیز ذیابیطس کی سعودی سوسائٹی کے چیئرمین عبد الرحمٰن الشیخ نے 2019 میں بتایا تھا کہ مملکت میں موٹاپے اور ذیابیطس کی بلند شرح کے اسباب میں غیر صحت بخش غذائی عادات اور جسمانی ورزش میں کمی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم زیادہ وزن والے کیسز بھی اس شرح میں شامل کر دیں تو یہ شرح 70 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ طرز زندگی میں بہتری اور دل کے امراض جو زیادہ تر ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے پیدا ہوتے ہیں یہ سب موت کے اسباب بھی بن چکے ہیں۔

  • سعودی عرب: خون کے عطیات دینے والوں کے لیے سول ایوارڈ کی منظوری

    سعودی عرب: خون کے عطیات دینے والوں کے لیے سول ایوارڈ کی منظوری

    ریاض: سعودی عرب میں 50 بار سے زائد خون کے عطیات دینے والوں کو سول ایوارڈ دینے کی منظوری دے دی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ایوان شاہی کی جانب سے 13 افراد کو متعدد بار خون کا عطیہ دینے پر تمغہ دینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    ایوان شاہی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 10 سعودیوں اور 3 غیر ملکیوں کو 50 سے زائد بار خون کا عطیہ دینے پر سول ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ایوان شاہی کی جانب سے متعدد بار خون کا عطیہ دینے والوں کو اعزاز سے نوازا جاتا ہے۔

    اس ضمن میں متعدد بار خون کا عطیہ دینے والوں کا وزارت صحت کے زیر انتظام بلڈ بینک میں باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

    مملکت کے مختلف شہروں میں قائم بلڈ بینکوں میں عطیہ کیا گیا خون جدید طریقے استعمال کر کے محفوظ کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں انہیں ضرورت پڑنے پر مریضوں کو دیا جاتا ہے۔

    عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور دوسروں کو اس امر کی ترغیب دینے کے لیے انہیں سول ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔

  • سعودی حکومت نے کاروباری افراد کو خوشخبری سنا دی

    سعودی حکومت نے کاروباری افراد کو خوشخبری سنا دی

    ریاض: سعودی حکومت نے کاروباری افراد کو خوشخبری سنا دی، مالی نقصانات پورا کرنے کے لیے 5 ارب ریال کی فنڈنگ کا اعلان کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ (ایس آئی ڈی ایف) نے کرونا وائرس کے باعث نجی شعبے کو ہونے والے مالی نقصانات کو کم کرنے کے لیے 5 ارب ریال کی فنڈنگ کے لیے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔

    مجموعی طور پر 546 منصوبوں کی تشکیل نو کے لیے 4 ارب ریال سے زیادہ کی رقم رکھی گئی ہے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 274 چھوٹے منصوبوں کی تنظیم نو کے لیے 826 ملین ریال رکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ 906 ملین ریال 118 درمیانے منصوبوں کے لیے جبکہ 40 بڑے منصوبوں کی تنظیم نو کے لیے 2.3 ملین ریال کا فنڈ رکھا گیا ہے۔

    سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ نے 1 ارب ریال سے زیادہ مالی مدد بھی فراہم کی ہے، اس میں 12 میڈیکل اور فارماسیوٹیکل کے منصوبوں میں خام مال کی لاگت کو پورا کرنے کے لیے 607 ملین ریال کی مدد کی جائے گی۔

    اس کے علاوہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی 86 کمپنیوں کے لیے آپریٹنگ اخراجات کے لیے 477 ملین ریال سے زائد کی کریڈٹ لائن شامل ہے۔

    سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس نے صنعتوں کے لیے قرضوں کے طریقہ کار کو خود کار بنانے پر زور دیا ہے اور اس کارکردگی کو بڑھانے کے لیے پہلی سرکاری ایجنسی کے طور پر الیکٹرانک دستخطوں کا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔

  • کیا آپ کو بھی سعودی پوسٹ کے نام سے یہ جعلی ای میل آئی ہے؟

    کیا آپ کو بھی سعودی پوسٹ کے نام سے یہ جعلی ای میل آئی ہے؟

    ریاض: سعودی پوسٹ آفس نے اپنا نام استعمال کر کے بھیجی جانے والی جعلی ای میلز سے شہریوں کو ہوشیار کردیا، پوسٹ آفس کے مطابق اس قسم کی ای میل سے پوسٹ آفس کا کوئی تعلق نہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکام نے شہریوں کو جعلی ای میلز سے خبردار کیا ہے، حکام کے مطابق سعودی پوسٹ آفس کے مونو گرام کو استعمال کرتے ہوئے بھیجی جانے والی ای میلز سے پوسٹ آفس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    سعودی پوسٹ آفس کی جانب سے جاری انتباہی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سعودی پوسٹ آفس کے مونو گرام پر مبنی جعلی ای میلز بعض لوگوں کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کا پارسل پوسٹ آفس میں پہنچ گیا ہے، آپ کی جانب سے وصولی کی یقین دہانی درکار ہے۔

    پوسٹ آفس کی جانب سے جعلی ای میلز کی نشاندہی کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ جعل سازوں کی جانب سے بھیجی جانے والی میل میں مونو گرام پوسٹ آفس کا ہی استعمال کیا گیا ہے جبکہ عبارت عربی اور انگلش میں تحریر کی گئی ہے، ساتھ ہی ایک لنک بھی دیا گیا ہے جسے اوپن کرنے کا کہا جاتا ہے۔

    پوسٹ آفس نے اس حوالے سے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی ای میل سے پوسٹ آفس کا کوئی تعلق نہیں، جو بھی ایسی ای میل دیکھے اسے فوری طور پر ڈیلیٹ کردے۔

    خیال رہے کہ اس قسم کی ای میلز میں وائرس ہوتا ہے، جیسے ہی کوئی دیے گئے لنک کو کلک کرتا ہے وائرس فوری طور پر اپنا کام شروع کردیتا ہے اور سسٹم کو ہیک کر لیتا ہے۔

  • سعودی عرب: 70 سالہ قدیم تیل پائپ لائن صنعتی ورثے میں شامل

    سعودی عرب: 70 سالہ قدیم تیل پائپ لائن صنعتی ورثے میں شامل

    ریاض: سعودی عرب کی قدیم ٹرانس عریبین پائپ لائن اور ٹیپ لائن کو قومی صنعتی ورثے میں شامل کرلیا گیا، سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس پائپ لائن کو نظر انداز کرنا یا ہٹانا غلطی ہوتی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی ورثہ کمیشن نے تیل فراہم کرنے والی 70 سالہ قدیم ٹرانس عریبین پائپ لائن اور ٹیپ لائن کو حال ہی میں صنعتی ورثے کے قومی رجسٹر میں شامل کر لیا ہے۔

    مملکت میں سرکاری طور پر صنعتی ورثے کی حیثیت سے رجسٹرڈ کی جانے والی یہ پہلی سائٹ ہے، یہ فیصلہ تیل پائپ لائن کی تاریخی اور اقتصادی اہمیت نیز تیل کی صنعت کے آغاز کے نتیجے میں ہونے والی ترقی کے اعتراف میں کیا گیا ہے۔

    ٹیپ لائن کے بارے میں اعلان کے بعد سعودی وزیر ثقافت اور قومی ورثہ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ بدر بن فرحان کی جانب سے ایک اہم اقدام کیا گیا جس کی منظوری وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے دی۔

    شہزاہ بدر بن فرحان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ اعلان کرتے ہوئے وزارت توانائی کا شکریہ ادا کیا کہ وزارت نے ٹیپ لائن کو ہٹانے کا کام روک دیا ہے، اس طرح اتھارٹی کو اس پائپ لائن کے مطالعے اور اس سے متعلق دستاویز کی تیاری کا موقع ملے گا۔

    سعودی فنکار اور فوٹو گرافر ضیا عزیز ضیا نے وزارت کے فیصلے کی ستائش کی اور کہا کہ یہ سائٹ تاریخی اہمیت کی حامل ہے، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک عظیم اقدام ہے۔ اس پائپ لائن کو نظر انداز کرنا یا ہٹانا غلطی ہوتی۔

    اس ٹیپ لائن کی تعمیر کا آغاز سنہ 1948 میں کیا گیا تھا جو یکم ستمبر 1950 کو مکمل ہوئی تھی، اس سے تیل کی پمپنگ کا کام 2 ماہ بعد شروع کیا گیا تھا، مشرقی ریجن میں یہ پائپ لائن راس المصحب سے شروع ہو کر لبنان میں سیدون بندرگاہ تک جاتی ہے۔

    یہ پائپ لائن 1664 کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے اس بندرگاہ تک تیل کی سپلائی دیتی رہی۔ ٹیپ لائن کے ذریعے سیدون تک تیل پہنچانے میں کئی مرتبہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    یہ سلسلہ 1967 میں ہونے والی 6 روزہ جنگ سے شروع ہوا، بعد ازاں 1975 میں لبنان کی خانہ جنگی کے باعث ایک مرتبہ پھر تیل کی فراہمی متاثر ہوئی۔

    سنہ 1978 میں سعودی آرامکو نے ان تمام ممالک سے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا جہاں جہاں سے تیل پائپ لائن گزرتی تھی۔

    سنہ 1983 میں سیدون بندرگاہ تک تیل کی منتقلی مستقل طور پر بند کر دی گئی اور اس پائپ لائن کا راستہ اردن کی بندرگاہ زرقا کی جانب موڑ دیا گیا۔ یہ سلسلہ سات سال 1990 تک خلیجی جنگ کے باعث جاری رہا، یہ ٹیپ لائن کے ذریعے تیل کی فراہمی کا اختتام ثابت ہوا۔

    جولائی 2019 میں وزارت ثقافت نے صنعتی ورثے کا مسابقہ منعقد کروایا جو مملکت میں اپنی نوعیت کا اولین مقابلہ تھا۔ اس کے ذریعے سعودی عرب میں صنعتی انقلاب سے تعلق رکھنے والی تاریخی سائٹس پر روشنی ڈالنے میں مدد ملی اور مملکت میں صنعتی ورثے کے بارے میں آگہی کو فروغ ملا۔

    صنعتی ورثے میں سماجی، تکنیکی، سائنسی اور فن تعمیر سے متعلق کامیابیاں شامل ہیں۔ ناردرن بارڈرز لٹریری کلچرل کلب کے صدر ماجد المطلق کا کہنا ہے کہ اس ٹیپ لائن نے دوسری عالمی جنگ کے بعد کس طرح عالمی ضروریات کی تکمیل کی۔

    انہوں نے بتایا کہ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ نے مغربی یورپی معیشتوں کی بحالی کا مارشل پلان پیش کیا، اس وقت بحری جہاز جتنا تیل فراہم کرتے تھے وہ یورپ کی تیل ضروریات کے لیے ناکافی تھا۔

    بحری جہاز 8 ہزار بیرل سے زائد تیل نہیں لے جا سکتا تھا جبکہ ان جہازوں کو یورپی ساحلوں تک پہنچنے کے لیے ہزاروں کلومیٹرز کا فاصلہ بھی طے کرنا پڑتا تھا۔ ماجد المطلق نے مزید بتایا کہ ٹیپ لائن کی مدد سے وقت اور تیل کی لاگت دونوں میں کمی اور گنجائش میں اضافہ ممکن ہو سکا۔

  • کرونا ویکسین کا استعمال شروع: کیا سفری پابندیاں جلد ختم ہوجائیں گی؟

    کرونا ویکسین کا استعمال شروع: کیا سفری پابندیاں جلد ختم ہوجائیں گی؟

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کی ویکسین پہنچ جانے کے بعد شہریوں نے سیر و سیاحت کے لیے نکلنے کے پروگرام بنانے شروع کردیے، ویکسین فراہمی کے بعد سفری پابندیاں بھی ختم ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ویکسی نیشن کے آغاز سے کرونا وائرس کے حوالے سے عائد پابندیوں کے اٹھائے جانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اب وہ آزادی سے بیرون ملک سفر پر بھی جا سکیں گے۔

    اس حوالے سے ایک ٹریولنگ کمپنی کے ڈائریکٹر عبدالرزاق الزہرانی کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین لگائے جانے کا آغاز ہوتے ہی بڑی تعداد میں لوگوں نے بیرون ملک سفر کے لیے ٹور پیکجز کے بارے میں دریافت کرنا شروع کردیا ہے۔

    ایک اور ٹور آپریٹر کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے کوئی شخص سالانہ تعطیلات گزرانے کے لیے کہیں نہیں گیا، لوگ کرونا وبا کی وجہ سے کہیں نہیں جاسکے تھے، اب جیسے ہی مملکت میں کرونا ویکسی نیشن کا آغاز ہوا ہے لوگوں کی بڑی تعداد نے آئندہ برس کے لیے ٹورز کی بکنگ کروانا شروع کردی ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ایک سروے سے پتہ چلا کہ خلیجی ممالک کے شہری سفری پابندیاں اٹھائے جانے کے بڑی شدت سے منتظر تھے، اب جبکہ کرونا ویکسین آچکی ہے ایسے میں لوگوں کی امید بھی جاگ گئی ہے۔

    ٹور بکنگ کے لیے آنے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ویکسین وہ آخری کڑی ہوگی جس کے بعد سفر کے حوالے سے تمام پابندیاں اٹھالی جائیں گی اور ہم ایک بار پھر پابندیوں سے قبل کی جانب لوٹ سکیں گے۔

    سیاحت کے حوالے سے کیے جانے والے ایک اور سروے میں کہا گیا ہے کہ 72 فیصد خلیجی ممالک کے باشندے تفریح کے لیے خوب صورت سیاحتی مقامات پر جانے کے خواہشمند ہیں جبکہ 80 فیصد ایسے ہیں جو ایک ہفتے یا اس سے کچھ زیادہ مدت کے لیے سیاحت کرنا چاہتے ہیں۔

  • سعودی حکام کی اے ٹی ایم صارفین کے لیے اہم ہدایات

    سعودی حکام کی اے ٹی ایم صارفین کے لیے اہم ہدایات

    ریاض: سعودی بینکنگ کمیٹی نے اے ٹی ایم استعمال کرنے والے صارفین سے چند باتوں کا خیال رکھنے کا کہا ہے اور کہا ہے کہ صارفین اے ٹی ایم پر پہنچنے سے قبل اپنے مطلوبہ کام کی منصوبہ بندی کرلیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق بینکنگ امور کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم صارفین دوسروں کا خیال رکھتے ہوئے جلد اپنے معاملات نمٹائیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بینکنگ کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایم استعمال کرنے والے صارفین کو چاہیئے کہ وہ رقم نکلوانے یا دیگر امور کے لیے اے ٹی ایم پر آنے سے قبل اس امر کا تعین کرلیں کہ انہیں کس مقصد کے لیے اے ٹی ایم استعمال کرنا ہے۔

    کمیٹی کا کہنا تھا کہ بعض لوگ اے ٹی ایم پر کافی دیر ٹھہرنے کے بعد اپنی مطلوبہ کارروائی کرتے ہیں جس سے دوسرے لوگوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر صارفین اپنے مطلوبہ کام کی پہلے سے منصوبہ بندی کریں تو دوسروں کو بھی سہولت ہوگی اور انہیں انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

    اس حوالے سے بعض صارفین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو رقم نکلوانی ہے یا ارسال کرنی ہے تو اسے چاہیئے کہ محدود وقت میں اپنا کام کرے تاکہ وہاں موجود دوسرے لوگوں کو انتظار نہ کرنا پڑے۔

    بعض افراد اے ٹی ایم پر کافی دیر کھڑے رہنے کے بعد مطلوبہ کام کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ ایک ہی کام کے لیے کافی دیر لگاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے پیچھے کھڑے ہوئے لوگوں کو کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • سعودی عرب: ایک اور کاروبار کے فروغ کے لیے خطیر رقم مختص

    سعودی عرب: ایک اور کاروبار کے فروغ کے لیے خطیر رقم مختص

    ریاض: سعودی عرب میں پولٹری کے کاروبار کے فروغ کے لیے 54 ملین ریال سے زائد رقم مختص کردی گئی، پولٹری کے شعبے کو فراہم کی جانے والی کل امداد اب تک 60 کروڑ 40 لاکھ ریال سے بھی زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت نے زرعی سبسڈی پروگرام میں مختلف شعبوں کی امداد کے لیے گیارہویں بیچ میں پولٹری کے کاروبار کے اکاؤنٹ میں 54 ملین سے زائد ریال جمع کروانے کا اعلان کیا ہے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ پولٹری کے شعبے کو فراہم کی جانے والی کل امداد اب تک 60 کروڑ 40 لاکھ ریال سے بھی زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔

    وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے مطابق یہ رقوم سعودی عرب میں پولٹری بڑھانے کی سرگرمیوں کی نشوونما کے ذریعے فوڈ سیکیورٹی کے حصول کے لیے مقامی مصنوعات کی حمایت میں معاون ثابت ہوں گی۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ زرعی سبسڈی پروگرام کا مقصد پولٹری مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرتے ہوئے مقامی مصنوعات کی حمایت اور خوراک کی حفاظت میں اضافہ کرنا ہے۔

  • سعودائزیشن: سعودی ایئر لائن کی اہم کامیابی

    سعودائزیشن: سعودی ایئر لائن کی اہم کامیابی

    ریاض: سعودی ایئر لائن میں معاون پائلٹ کی اسامی پر سعودائزیشن کا عمل مکمل کرلیا گیا، ایئر لائن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلد تمام پائلٹس بھی سعودی شہری ہوں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی ایئر لائن نے معاون پائلٹ کی اسامی میں 100 فیصد سعودائزیشن میں کامیابی حاصل کر لی ہے، سعودی ایئر لائن میں اس کامیابی پر جشن منایا گیا۔

    ہوائی کمپنی کے سربراہ ابراہیم العمر نے کہا ہے کہ یہ سعودی ایئر لائن کا ایک اور کارنامہ ہے جو 75 سالہ تاریخ کی کامیابیوں میں اضافہ ہے۔

    ایئر لائن کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم نے عہد کیا تھا کہ ہمارے ہاں تمام معاون پائلٹ سعودی نوجوان ہوں گے، آج ہم اپنے وعدے کی تکمیل کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا ہے کہ اب ہم ایک اور وعدہ کر رہے ہیں کہ ہمارے ہاں تمام پائلٹ سعودی شہری ہوں گے، یہ وعدہ بھی بہت جلد پورا کریں گے۔

    انتظامیہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ہم ان تمام غیر ملکی پائلٹوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

  • سعودی عرب: خواتین کی تفتیشی ٹیمز سرگرم، متعدد چھاپے اور کارروائیاں

    سعودی عرب: خواتین کی تفتیشی ٹیمز سرگرم، متعدد چھاپے اور کارروائیاں

    ریاض: سعودی عرب کی وزارت افرادی قوت کی جانب سے خواتین کی تفتیشی ٹیموں نے مختلف کاروباری مقامات کا دورہ کیا اور سعودائزیشن کی خلاف ورزیوں پر کارروائیاں اور جرمانے کیے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت افرادی قوت کی شعبہ خواتین کی تفیشی ٹیموں نے ریاض ریجن میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 4 ہزار کے قریب خلاف ورزیاں ریکارڈ کیں۔ بیشتر خلاف ورزیاں سعودائزیشن اور خواتین کی جگہ مردوں کوملازمت فراہم کرنے سے متعلق تھیں۔

    وزارت افرادی قوت کے ریجنل ڈائریکٹر برائے تفتیش کا کہنا ہے کہ شعبہ خواتین انسپکٹرز نے ریاض ریجن میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 21 ہزار سے زائد تفتیشی دورے کیے۔

    خواتین انسپکٹرز کی جانب سے شاپنگ مالز، نجی تعلیمی اداروں، بوتیکس، خواتین کے اسپورٹس کلبز کے علاوہ خواتین سے متعلقہ تجارتی امور کے شعبوں کے دورے کیے۔

    تفتیشی ٹیموں کی جانب سے نوٹ کی جانے والی خلاف ورزیوں میں بیشتر قانون کی شق 20 اور 21 کی مد میں کی گئیں۔

    مذکورہ بالا قانونی شق کے تحت جو چالان کیے گئے ان میں سعودائزیشن، خواتین کے لیے مخصوص شعبوں میں مردوں کو کام کروانے کے علاوہ کارکنوں کی میڈیکل انشورنس اور ایگریمنٹ کا نہ ہونا شامل تھے۔

    خیال رہے کہ وزارت افرادی قوت کی جانب سے نجی سیکٹر کے متعدد شعبوں میں غیر ملکیوں کو ملازمت فراہم کرنا خلاف قانون ہے جبکہ خواتین کے میک اپ اور ملبوسات کے لیے سیلزمین کی جگہ سعودی خواتین کو روزگار فراہم کرنا ضروری ہے۔

    وزارت افرادی قوت کے قانون کے مطابق ایسے تجارتی ادارے جہاں سعودیوں کے لیے مخصوص شعبوں میں غیر ملکیوں کو روزگار فراہم کیا جاتا ہے ان پر جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔