Tag: ریاض

  • سعودی عرب: کفالت کی تبدیلی کے لیے حکام کی ہدایات

    سعودی عرب: کفالت کی تبدیلی کے لیے حکام کی ہدایات

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں موجود غیر ملکی ملازمین کے اقامے کی تجدید اور کفالت کے حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں قانون محنت میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    معاملات کو کسی تاخیر کے بغیر فوری حل کرنے کے لیے ڈیجیٹل خدمات کا دائرہ بھی وسیع کرتے ہوئے اسے ہر ایک کی دسترس میں دیا گیا ہے تاکہ فریقین کے حقوق کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔

    سائق خاص (گھریلو ڈرائیور) کے ویزے پر موجود ایک شخص نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ کفیل اقامے کی تجدید نہیں کر رہا، کیا اس صورت میں کفالت تبدیل کروائی جا سکتی ہے؟

    جوازات کی جانب سے اس حوالے سے قانون کے نکات بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ گھریلو عملے کی کفالت تبدیل کروانے کے لیے جو ضوابط مرتب کیے گئے ہیں ان کے مطابق موجودہ کفیل اپنے کارکن کی کفالت تبدیلی کے لیے این او سی جاری کرے گا۔

    این او سی کے بعد نئے کفیل اور کارکن کی جانب سے کفالت کی تبدیلی کے لیے ابشر اکاؤنٹ پر ڈیجیٹل رضا مندی کی تصدیق کی جائے گی، یہ کارروائی کفالت کی درخواست اپ لوڈ کیے جانے کے سات دن کے اندر مکمل ہونا ضروری ہے بصورت دیگر خود کار سسٹم درخواست کو مسترد کردیتا ہے۔

    قانون کے مطابق کارکن کے خلاف ہروب رجسٹر نہیں ہونا چاہیئے، ہروب رجسٹر ہونے کی صورت میں اسے کینسل کروانے کے بعد باقی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ اقامہ کی بروقت تجدید قانونی طور پر کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے، اس صورت میں جبکہ کفیل کی جانب سے اقامے کی تجدید نہیں کروائی جارہی یا تنخواہوں کی ادائیگی میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہو تو وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی میں شکایت درج کروائی جاسکتی ہے جس پر متعلقہ ادارے کی جانب سے تحقیقات کرنے کے بعد فوری طور پر کفالت کی تبدیلی کے احکامات صادر کردیے جاتے ہیں۔

    وزارت افرادی قوت کی جانب سے کفالت کی تبدیلی کے احکامات صادر ہونے پر قانونی طور پر کفالت تبدیل کروائی جاسکتی ہے، سابق کفیل کی اجازت یا اس کی جانب سے این او سی بھی درکار نہیں ہوتا۔

  • کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی کوششیں قابل تعریف

    کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی کوششیں قابل تعریف

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف سعودی عرب کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نے کہا ہے کہ موسمیاتی اور سمندری تبدیلیوں کے باعث ماحول کے لیے خطرات برقرار ہیں تاہم اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کاوش اور عرب ممالک کی مدد قابل قدر ہے۔

    سال 1995 سے اقوام متحدہ کے تحت ہر سال ماحولیاتی کانفرنس کوپ کا انعقاد ہوتا ہے جس میں سے 4 کانفرنسز عرب ممالک میں منعقد ہو چکی ہیں، اس سال کوپ 28 دبئی میں منعقد ہوگی جس کا ذکر امریکی نمائندہ خصوصی جان کیری نے بھی کیا۔

    جان کیری نے اقوام متحدہ کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی خطے کے دیگر ممالک کی جانب سے ملنے والی حمایت کو سراہا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال عرب امارات میں ماحول اور حیاتیاتی ایندھن کے مسائل پر پہلی علاقائی کانفرنس منعقد ہوئی تھی جس میں 11 علاقائی ممالک نے شرکت کی تھی۔

    جان کیری کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری ہوا تھا جس میں عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری کی سطح پر رکھنے، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور 2030 تک کرنے والے اقدامات پر زور دیا گیا۔

    عرب امارات خود بھی اپنی موجودہ کوششوں کا ایک بہت بڑا حصہ قابل تجدید ذرائع کی تحقیق اور ترقی پر خرچ کر رہا ہے۔

    جان کیری کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ سعودی عرب ایک بہت بڑی سولر فیلڈ تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو گرین ہائیڈروجن پیدا کرے گی، جبکہ بحرین، کویت اور دیگر ممالک بھی اس حوالے سے سوچ رہے ہیں۔

    امریکی نمائندہ خصوصی نے ماحولیاتی خطرات کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی حقیقت ماضی کی تہذیبوں کے مٹنے کا بھی سبب بنی۔

    جان کیری نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاملے پر عرب ممالک کی دلچسپی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے ممالک کی شمولیت انتہائی اہم ہے جو تیل اور گیس سے واقف ہیں اور اپنی کمیونٹی میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

  • سعودی عرب میں ٹڈیوں کی فروخت میں اضافہ، قیمت بھی بڑھ گئی

    سعودی عرب میں ٹڈیوں کی فروخت میں اضافہ، قیمت بھی بڑھ گئی

    ریاض: سعودی عرب میں ٹڈیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، اس کے زیادہ تر خریدار بزرگ افراد ہیں۔

    العربیہ کے مطابق سعودی عرب کی القصیم گورنری کے علاقے البریدہ میں ایک ٹڈی فروش نے بتایا کہ ٹڈی دل کی قیمت 150 سے 450 ریال کے درمیان پہنچ گئی ہے۔

    گورنر کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کی نقل و حرکت کے حوالے سے ٹڈی دل کے زیادہ تر صارفین بوڑھے ہیں۔

    ٹڈیاں بہت سے لوگ شوق سے کھاتے ہیں کیونکہ یہ میگنیشیئم، فاسفورس اور دیگر عناصر جیسے غذائی اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں اور انسان کو دائمی بیماریوں سے بچاتی ہیں۔

  • سعودی عرب: ادویات، جہاز کے پرزے تیار کرنے والی 15 نئی فیکٹریاں قائم

    سعودی عرب: ادویات، جہاز کے پرزے تیار کرنے والی 15 نئی فیکٹریاں قائم

    ریاض: سعودی عرب جدید ٹیکنالوجی کی 15 نئی فیکٹریاں لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں ادویات اور جہازوں کے پرزے تیار کیے جائیں گے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیر برائے صنعت و معدنی وسائل کا کہنا ہے کہ مملکت میں جدید ٹیکنالوجی کی حامل 15 نئی فیکٹریاں لگائی جائیں گی۔

    اسامہ الزمل نے بین الاقوامی انجینیئرنگ کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے پلانٹس میں سے 3 اہم ادویات اور ویکسین، 4 جہازوں کے پرزے اور دھات کی تشکیل کے لیے 8 یونٹس ہوں گے۔

    سعودی نائب وزیر کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب صنعت کی قومی حکمت عملی 2035 تک مملکت میں فیکٹریوں کی تعداد کو 36 ہزار تک بڑھانا چاہتی ہے۔

    اسامہ الزمل نے منصوبے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد 8 لاکھ ٹن تک خصوصی کیمیکل تیار کرنا اور جدید ٹیکنالوجی کی مصنوعات کی برآمدات کو 6 گنا بڑھانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مملکت کی صنعتی پیداوار دگنا ہو کر 895 بلین ریال تک پہنچ جائے گی اور صنعتی برآمدات کی مالیت 100 فیصد بڑھ کر 577 بلین ریال تک پہنچ جائے گی۔

    اس کے علاوہ اس کا مقصد تجارتی خسارے کو 80 فیصد تک کم کرنا ہے جس سے اس شعبے میں اضافی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت 1.3 ٹریلین ریال تک پہنچ جائے گی۔

    نائب وزیر کا کہنا تھا کہ حکمت عملی کے دیگر اہداف اور مقاصد میں سے 1 ٹریلین ریال مالیت کے 800 سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

  • پاکستانیوں کے لیے ٹرانزٹ ویزا، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے پاکستان اور دیگر ممالک سے آنے والے افراد کے لیے ٹرانزٹ ویزا کے حوالے سے ہدایات اور وضاحت جاری کی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے ٹرانزٹ ویزے کی سہولت کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا پاکستان سے آنے والوں کو ٹرانزٹ ویزا مل سکتا ہے۔

    مملکت کا ٹرانزٹ ویزا کسی بھی ملک کے ان شہریوں کو جاری کیا جاتا ہے جو مملکت سے ہوتے ہوئے کسی دوسرے ملک جا رہے ہوں۔

    اگر پاکستان سے یورپ یا کسی اور ملک کا ویزا لگایا ہے اور وہاں جانے سے قبل سعودیہ ایئر یا ناس ایئر کی فلائٹ سے کنکٹنگ ٹکٹ خریدا جائے، اس صورت میں 4 دن کے لیے ٹرانزٹ ویزا جاری کیا جاتا ہے جس کی انٹری سعودی عرب کے کسی بھی بین الاقوامی ایئر پورٹ پر متعین امیگریشن اہلکار کرتے ہیں۔

    حال ہی میں سعودی حکام کی جانب سے ٹرانزٹ ویزا متعارف کروایا گیا ہے جس کی کوئی فیس نہیں تاہم اس ویزے کی 2 بنیادی شرائط ہیں۔

    اول یہ کہ مسافر کی منزل کوئی دوسرا ملک ہو اور راستے میں وہ سعودی عرب مختصر قیام کرنا چاہتا ہو، اس صورت میں اسے ٹرانزٹ ویزا جاری کیا جاتا ہے۔

    دوسری اہم شرط یہ ہے کہ ٹرانزٹ ویزا صرف سعودیہ یا ناس ایئر لائن کے مسافروں کو ہی جاری کیا جاتا ہے، کسی اور ایئر لائن سے سفرکرنے والوں کو یہ سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔

    ٹرانزٹ ویزے کے حصول کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ فضائی مسافر السعودیہ اور ناس ایئر کے الیکڑانک پلیٹ فارم سے ٹرانزٹ ویزے کی درخواست کریں گے جو خود کار سسٹم کے تحت دفتر خارجہ کے قومی ویزا پلیٹ فارم میں منتقل ہوجائے گی۔

    دفتر خارجہ اس پر فوری کارروائی کر کے ڈیجیٹل ویزا جاری کرے گا جو ای میل پر امیدوار کو بھیجا جائے گا۔

  • گھر میں لکڑ بھگا پالنے والا شخص گرفتار، 3 کروڑ جرمانہ ہوسکتا ہے

    گھر میں لکڑ بھگا پالنے والا شخص گرفتار، 3 کروڑ جرمانہ ہوسکتا ہے

    ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں لکڑ بھگا گھر میں پالنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا، مذکورہ شخص پر 3 کروڑ ریال جرمانہ یا 10 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں ماحولیاتی سلامتی فورس نے ریاض ریجن میں ایک مقامی شہری کو حراست میں لیا ہے جو اپنے گھر میں غیر قانونی طریقے سے ایک لکڑ بھگا پالے ہوئے تھا۔

    ماحولیاتی فورس کا کہنا ہے کہ مقامی شہری کو جنگلی حیاتیات کی خلاف ورزی پر مقررہ سزا دلانے کے لیے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    جنگلی حیاتیات کے قومی مرکز سے رابطہ کر کے جانور کو اس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔

    ماحولیاتی سلامتی فورس کے مطابق ایسے جانوروں کو گھروں میں پالنا جن کی نسل ختم ہو رہی ہو، قابل سزا عمل ہے، اس پر 3 کروڑ ریال کا جرمانہ اور 10 برس قید کی سزا ہے، دونوں سزا میں سے کسی ایک پر اکتفا کیا جا سکتا ہے۔

    ادارے نے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے علم میں نایاب نسل کے جانور کے حوالے سے یہ بات آئے کہ مقامی شہری یا غیر ملکی اسے اپنے یہاں رکھے ہوئے ہے تو اس کی رپورٹ کی جائے۔

  • سعودی عرب کا یوکرین کے لیے کروڑوں ڈالر امداد کا اعلان

    سعودی عرب کا یوکرین کے لیے کروڑوں ڈالر امداد کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب کی جانب سے یوکرین کو انسانی بنیادوں پر 40 کروڑ ڈالر کی امداد دی جائے گی۔

    سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے یوکرین کے شہر کیف کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا جب کہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے۔

    سعودی میڈیا کے مطابق  وزیرخارجہ نے یوکرین کے صدر  ولادیمیر زیلنسکی سے ان کی رہائش گاہ پرملاقات کی، شہزادہ فیصل بن فرحان نے ان ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امورکے علاوہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے مواقع پرتبادلہ خیال کیا۔

    سعودی میڈیا کا کہنا ہےکہ سعودی عرب کی سفارتی کوششوں کا مقصد یوکرین کے بحران کوپُرامن طریقے سے حل کرنا اور یوکرین اور اس کے عوام کوجنگ کے سماجی اور معاشی منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے مدد مہیاکرنا ہے۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی اپنے کاروبار کے لیے لائسنس کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے کاروباری لائسنس کے حصول کے حوالے سے ہدایات جاری کردی گئی ہیں، حکام نے اس حوالے سے کچھ شرائط عائد کی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت سرمایہ کاری نے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو کاروباری لائسنس جاری کرنے کے لیے کفیل کی منظوری لازمی قرار دی ہے۔

    سعودی وزارت سرمایہ کاری نے مقامی مارکیٹ میں کسی اچھوتی سروس کی فراہمی، کوئی نئی چیز تیار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی یا نئی منفرد صنعتی کمپنی قائم کرنے کے خواہش مند سرمایہ کاروں کے لیے پرمٹ کے ضوابط جاری کردیے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ اگر سرمایہ کاری پروگرام میں کوئی ایسا فریق شامل ہو جس کے پاس پہلے سے وزارت سرمایہ کاری کی جانب سے جاری پرمٹ موجود ہو تو ایسی صورت میں پراجیکٹ میں شامل افراد سے متعلق کوائف درج کرتے وقت اس کا تذکرہ ضروری ہوگا۔

    وزارت سرمایہ کاری نے دوسری بڑی شرط یہ لگائی ہے کہ کاروباری پرمٹ کی درخواست دینے والوں کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ کسی رجسٹرڈ سعودی یونیورسٹی یا کاروباری سرگرمیوں کے سرپرست ادارے کا خط پیش کرے۔

    وزارت کے مطابق اگر سرمایہ کاری پرمٹ کا امیدوار سعودی عرب میں مقیم کوئی عام غیر ملکی ہے تو اسے سعودی کفیل سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنا ہوگا۔

    کاروباری پرمٹ کا دورانیہ ایک سال ہوگا جس میں 5 برس تک سالانہ بنیاد پر توسیع ہوگی۔

    توسیع کے لیے نگراں ادارے سے منظوری کا لیٹر پیش کرنا ہوگا، اگرپروجیکٹ میں شامل کوئی شخص سعودی یا منفرد اقامہ ہولڈر یا عام اقامہ ہولڈر ہو تو اس حوالے سے ہر ایک کی تفصیلات دینا ہوں گی۔

    اگر کوئی سعودی کمپنی اس میں شریک ہوگی تو اس کے سجل تجاری کی تفصیلات کا اندراج لازمی ہوگا۔

    وزارت سرمایہ کاری کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ کاروباری پرمٹ کے اجرا کی سالانہ فیس 2 ہزار ریال ہوگی جبکہ وزارت میں انویسٹرز ریلیشنز سینٹر کی سالانہ سروسز فیس 10 ہزار ریال ہوگی۔ یہ پراجیکٹ کے چوتھے سال کے شروع سے وصول ہوگی۔

  • سعودی عرب: کتنا سونا اور رقم ساتھ لے جائی جاسکتی ہے؟

    سعودی عرب: کتنا سونا اور رقم ساتھ لے جائی جاسکتی ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے سعودی عرب سے سونا لے جانے اور لانے کی حد کے حوالے سے وضاحت دی ہے، 60 ہزار ریال سے زیادہ مالیت کا سونا یا نقد رقم لاتے اور لے جاتے وقت اقرار نامہ جمع کروانا ضروری ہوگا۔

    اردو نیوز کے مطابق زکواۃ، ٹیکس اور کسٹم اتھارٹی نے سعودی عرب سے سونا لے جانے اور لانے کی انتہائی حد کے حوالے سے یاد دہانی کروائی ہے۔

    اتھارٹی کے ٹویٹر پر شہری کی جانب سے پوچھا گیا کہ سعودی عرب آتے جاتے وقت سونا لانے لے جانے کی انتہائی حد کیا ہے۔

    اس کے جواب میں اتھارٹی کا کہنا تھا کہ 60 ہزار ریال سے زیادہ مالیت کا سونا یا نقد رقم لاتے اور لے جاتے وقت اقرار نامہ جمع کروانا ضروری ہے، ایسا نہ کرنے پر مسافر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اگر کسی مسافر کے پاس 60 ہزار ریال یا اس کے مساوی مالیت کا سونا ہو تو ایسی صورت میں اسے اقرار نامہ جمع کروانا ہوگا۔

    اتھارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس حوالے سے تفصیلات دریافت کرنے اور اقرار نامہ فارم حاصل کرنے کے لیے اتھارٹی کی ویب سائٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

  • سعودی عرب: گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے حکومتی مدد

    سعودی عرب: گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے حکومتی مدد

    ریاض: سعودی عرب میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے مالی و سماجی تحفظ کے لیے حکومتی سطح پر کام کیا جارہا ہے، پروگرام کے تحت اب تک 600 سے زائد خواتین کی مدد کی گئی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں قومی خاندان پروگرام برائے تحفظ کا کہنا ہے کہ سنہ 2016 سے اب تک 600 سے زائد تشدد کی شکار خواتین کو سہارا دیا گیا ہے، ان کی عمریں 20 سے 60 برس تک تھیں۔

    سنہ 2021 میں اس پروگرام کو امید کی کہانی کا نام دیا گیا۔

    مملکت کی 21 فلاحی تنظیموں اور اداروں کے تعاون سے شراکت کا نظام قائم کر کے تشدد کا شکار خواتین کے تحفظ کا دائرہ وسیع کیا گیا۔

    انجمنوں کے 54 ٹرینرز نے اپنے علاقوں میں پروگرام کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا، اس پروگرام سے 600 سے زائد تشدد کی شکار خواتین نے استفادہ حاصل کیا ہے۔

    پروگرام انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین کو 7 روزہ ٹریننگ کورس کروایا جاتا ہے جس کے ذریعے ان میں خود اعتمادی پیدا کی جاتی ہے۔

    ان خواتین کو خاندانی تشدد سے نمٹنے کے طریقے سمجھائے جاتے ہیں، انہیں اس بات سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے کہ تشدد کے آگے ہتھیار ڈالنا ان کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے اور ان کے ذہن پر برے اثرات پڑتے ہیں۔

    ان خواتین کو سعودی عرب میں خواتین کے قانونی حقوق سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے، اور اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ تشدد قبول نہ کریں اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔