Tag: ریاض

  • سعودی عرب میں کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کس طرح کیا جا رہا ہے

    سعودی عرب میں کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کس طرح کیا جا رہا ہے

    ریاض: مملکت سعودی عربیہ میں کرونا وائرس کے انفیکشن کا علاج کیسے کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں وزارت صحت نے تفصیلات بیان کر دیں۔

    سعودی میڈیا کے مطابق وزارت صحت نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹک کے استعمال پر واضح مؤقف اختیار کیا ہے، اس سلسلے میں سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے پھر کہا کہ کرونا وائرس کا علاج اینٹی بائیوٹک نہیں ہے۔

    گزشتہ روز سعودی دارالحکومت میں معمول کی بریفنگ میں ترجمان نے بتایا کہ کرونا کے مریضوں کو اس قسم کی ادویہ دی جا رہی ہیں جو وائرس کو قابو کرنے کی خصوصیات رکھتی ہیں، جو وائرس کے خلاف جسمانی مزاحمتی نظام کو مضبوط بناتی ہیں۔

    کرونا وائرس بحران: سعودی وزیر خزانہ کا اہم اعلان

    ترجمان کے مطابق اینٹی بائیوٹک کا استعمال ان مریضوں پر کیا جا رہا ہے جو کرونا کے ساتھ ساتھ دیگر امراض میں بھی مبتلا ہیں، اینٹی بائیوٹک کرونا انفیکشن کا بنیادی علاج نہیں ہے، کرونا انفیکشن کے لیے متعدد دواؤں کا مجموعہ استعمال کیا جا رہا ہے۔

    ڈاکٹر محمد العبد العالی کا کہنا تھا کہ جب بھی کرونا وائرس کی مخصوص دوائیں تیار ہوں گی ان سے استفادہ کیا جائے گا، اس کے لیے ویکسین جب اور جہاں تیار ہوگی، سعودی عرب اسے سب سے پہلے حاصل کرنے والے ممالک میں شامل ہوگا۔

    ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مملکت کے کئی قومی تحقیقاتی مراکز کرونا ویکسین کی تیاری سے متعلق عالمی مہم میں شریک ہیں۔

  • سعودی عرب: حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی پر متعدد تجارتی مراکز بند

    سعودی عرب: حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی پر متعدد تجارتی مراکز بند

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اور پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے ایک مال اور 5 تجارتی مراکز بند کروا دیے گئے، سعودی حکام احتیاطی تدابیر پر عمل کروانے کے لیے سخت نگرانی کر رہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں عسیر اور ریاض میونسپلٹی نے حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزی کرنے والی دکانیں اور تجارتی مراکز بند کروا دیے۔

    کرونا بحران سے نمٹنے اور اسے پھیلنے سے روکنے کے لیے سعودی عرب کے تمام شہروں کی میونسپلٹیز اور بلدیاتی کونسلیں حفاظتی تدابیر کی پابندی کروانے کے لیے مسلسل چھاپے مار رہی ہیں، خلاف ورزیوں پر متعلقہ تجارتی اداروں کے خلاف فوری کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

    ریاض میونسپلٹی نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا سے بچانے کے لیے مقرر انتظامات نہ کرنے پر 41 تجارتی ادارے سربمہر کر دیے۔ ان پر بھاری جرمانے لگائے گئے جبکہ مالکان کو مزید تادیبی کارروائی کے لیے متعلقہ سرکاری اداروں کے حوالے کردیا گیا۔

    عسیر میونسپلٹی نے حفاظتی تدابیر کی پابندی نہ کرنے پر ابہا شہر کا ایک مال اور 5 تجارتی مراکز بند کروا دیے۔

    عسیر میونسپلٹی کے اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر محمد العاوی نے بتایا کہ ہماری ٹیمیں مارکیٹ کی 24 گھنٹے نگرانی کر رہی ہیں, چھاپہ مہم کے دوران ایک مال اور ایسے 5 تجارتی ادارے ریکارڈ پر آئے جہاں میونسپلٹی قوانین اور صحت کے ضوابط کی پابندی نہیں کی جارہی تھی۔

    عسیر میونسپلٹی کے اہلکاروں نے ابہا شہر میں 7 مختلف مقامات پر ریڑھی کے ذریعے سامان بیچنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی اور ان کا سامان ضبط کر کے فلاحی انجمنوں کے حوالے کردیا گیا۔

  • سعودی عرب: معروف سموسہ مارکیٹ سبزی منڈی میں تبدیل

    سعودی عرب: معروف سموسہ مارکیٹ سبزی منڈی میں تبدیل

    ریاض: سعودی عرب کے عسیر ریجن میں واقع معروف سموسہ مارکیٹ رواں برس بند ہے، مارکیٹ کو پھلوں اور سبزیوں کی منڈی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں عسیر ریجن کے شہر ابہا کے المشہد محلے میں اس سال رمضان کے دوران معروف سموسہ مارکیٹ بند ہے، 15 برس قبل کھلنے والی یہ مارکیٹ مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی تفریح گاہ اور رمضان شاپنگ کا روایتی مرکز بنی ہوئی تھی۔

    عسیر ریجن سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع ہے جب کہ ابہا کا المشہد محلہ شہر کے شمال میں پڑتا ہے، سموسہ مارکیٹ 10 ہزار میٹر کے رقبے میں پھیلی ہوئی تھی۔

    عسیر ریجن اور اطراف کے باشندے رمضان شاپنگ کے لیے سموسہ مارکیٹ کے عادی ہوگئے تھے، یہ لوگ گھریلو لوازمات اور کھانے پینے کی اشیا اسی مارکیٹ سے خریدا کرتے تھے۔

    اب کرونا وائرس کی وجہ سے حفاظتی اقدامات کے تحت اسے بند کر دیا گیا ہے۔

    سموسہ مارکیٹ میں تقریباً 2 سو اسٹال لگتے تھے، 5 ہزار صارفین اپنی رمضان شاپنگ یہاں سے کرتے تھے اور یہ روزانہ 3 گھنٹے کے لیے کھلا کرتی تھی۔ یہاں کے سارے دکاندار سعودی تھے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔

    عسیر میونسپلٹی نے اس سال کرونا وائرس کی وجہ سے سموسہ مارکیٹ کو پھل و سبزی منڈی میں تبدیل کردیا ہے۔

    میونسپلٹی کے اعلیٰ عہدیدار محمد العاوی نے بتایا کہ پھل اور سبزی منڈی میں 15 دکانیں کھلوائی گئی ہیں اور یہاں روزانہ 20 ٹن کے لگ بھگ سبزیاں اور پھل فروخت ہو رہے ہیں۔

    دکاندار میونسپلٹی کے ضابطوں کی پابندی کرتے ہوئے حفاظتی ماسک اور دستانے استعمال کر رہے ہیں جبکہ پھل اور سبزیاں خریدنے کے لیے آنے والے سماجی فاصلہ رکھ کر شاپنگ کر رہے ہیں۔

  • سعودی عرب: قوانین کی خلاف ورزی پر 1500 غیر ملکی گرفتار

    سعودی عرب: قوانین کی خلاف ورزی پر 1500 غیر ملکی گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں اقامہ قوانین کی خلاف ورزی پر 1500 غیر ملکی گرفتار کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں اقامہ اور سرحدی سیکورٹی کے قوانین کی خلاف ورزی پر ریاض پولیس نے پندرہ سو غیر ملکیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

    مقامی اخبار کے مطابق سیکورٹی فورس نے اقامہ قوانین اور سرحدی سلامتی کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف خصوصی مہم شروع کی ہے، مہم کے تحت ریاض پولیس دارالحکومت اور اس کی کمشنریز میں قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کر رہی ہے۔

    ریاض پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاریاں 8 مارچ سے 2 مئی کے درمیان عمل میں آئی ہیں، چند غیر ملکیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیے گئے ہیں اور اب ان کے کیسز پبلک پراسیکیوشن کے حوالے ہیں۔

    سعودی عرب: وائرل ویڈیو کے پیچھے چھپا کردار پکڑا گیا۔۔وجہ کیا بنی

    ترجمان کرنل شاکر التویجری کا کہنا تھا کہ گرفتار غیر ملکیوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، یہ غاروں اور پر خطر پہاڑی شگافوں میں چھپے ہوئے تھے، جن کا تعاقب کر کے انھیں گرفتار کیا گیا۔

    انھوں نے واضح کیا کہ ان دنوں ریاض شہر اور اس کی کمشنریز میں جگہ جگہ اقامہ قوانین اور سرحدی سیکورٹی کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کا تعاقب کیا جا رہا ہے، گرفتاریاں اسی مہم کا حصہ ہیں۔

  • سعودی حکام کی مضر سینی ٹائزر کی فروخت پر کارروائی

    سعودی حکام کی مضر سینی ٹائزر کی فروخت پر کارروائی

    ریاض: سعودی حکام نے ممنوعہ سینی ٹائزرز فروخت کرنے پر ایک کمرشل اسٹور کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے، مذکورہ سینی ٹائزر کا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ہو سکتا تھا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی تفتیشی ٹیموں نے ریاض کے ایک کمرشل اسٹور میں ممنوعہ برانڈ کے سینی ٹائزر فروخت کرنے پر مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیمیں مارکیٹوں کے سروے کے موقع پر جب ایک سپر اسٹور میں پہنچی تو وہاں ممنوعہ برانڈ کے سینی ٹائزر فروخت کے لیے رکھے گئے تھے جن کی فروخت پر اتھارٹی کی جانب سے پابندی عائد کرتے ہوئے اس کے بارے میں تجارتی اداروں کو بھی مطلع کیا جا چکا تھا۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ادارے کی ٹیمیں وقتاً فوقتاً مارکیٹوں اور تجارتی اداروں کا دورہ کر کے اس امر کویقینی بناتی ہیں کہ وہاں مقررہ قواعد پر عمل کیا جا رہا ہے یا نہیں، ایسے ادارے یا اسٹورز جہاں قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی جانب سے گذشتہ دنوں متعدد اقسام کے سینی ٹائزرز پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ہوسکتا تھا۔

    اتھارٹی کی جانب سے ذرائع ابلاغ میں بھی ممنوعہ سینی ٹائزرز کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جن افراد نے انہیں خرید رکھا ہے وہ فوری طور پر انہیں واپس کر کے اپنی رقم حاصل کر سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس بحران: سعودی وزیر خزانہ کا اہم اعلان

    کرونا وائرس بحران: سعودی وزیر خزانہ کا اہم اعلان

    ریاض: سعودی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مملکت کی جانب سے سخت اقدامات کیے جائیں گے جو تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کرونا اثرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کا عندیہ دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ کرونا بحران سے نمٹنے کے لیے مملکت کے سامنے تمام آپشنز کھلے ہیں، بجٹ اخراجات میں بھی کمی لانا ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب تک مملکت کی جانب سے جو اہم اقدامات کیے گئے ہیں ان میں نجی شعبے کو امداد کی فراہم بھی شامل ہے، کیوں کہ سعودی ملازمین کا روزگار جاری رکھنا حکومت کی ترجیح ہے، سعودی عرب میں اب تک 180 ارب ریال کی امداد دی جا چکی ہے۔

    ٹی وی العربیہ کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا سعودی عرب کرونا وبا سے متاثرہ عوام کی مدد کرنے کے حوالے سے پُر عزم ہے، ہمارے سامنے نجی سیکٹر میں سعودیوں کے روزگار کو تحفظ دینا اور بنیادی ضرورتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا اہم ہدف تھا، جو اقدامات کیے گئے وہ مناسب اور بر وقت تھے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے عالمی منڈی سے بڑا قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم یہ کافی نہیں، حکومت کو بجٹ اخراجات کو بھی دیکھنا ہوگا، شہریوں کو کم سے کم نقصان ہونے کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ کے اعداد و شمار کے اثرات بڑی سطح پر ظاہر نہیں ہوئے، کرونا وائرس سے ہونے والے حقیقی اثرات دوسری سہ ماہی میں ظاہر ہوں گے، دنیا اور سعودی عرب میں اقتصادی و معاشی حالات اب اس طرح نہیں ہو سکتے جیسا کہ کرونا وبا سے پہلے تھے، آمدنی میں بڑی حد تک ڈرامائی انداز میں کمی آئی ہے، خواہ وہ تیل کی آمدن ہو یا دیگر وسائل۔

    محمد الجدعان نے انٹرویو میں بتایا کہ حکومت اب اس وبا سے نمٹنے کے لیے بڑے آپشنز پر غور کر رہی ہے، موجودہ صورت حال میں یہ ضروری ہے کہ بعض منصوبوں میں توسیع اور سفر کے اخراجات کو کم کیا جائے۔

  • سعودی عرب: پارسل تاخیر سے پہنچانے پر کوریئر کمپنی پر 1 لاکھ ریال جرمانہ عائد

    سعودی عرب: پارسل تاخیر سے پہنچانے پر کوریئر کمپنی پر 1 لاکھ ریال جرمانہ عائد

    ریاض: سعودی عرب میں پارسل تاخیر سے پہنچانے پر ایک کوریئر کمپنی پر 1 لاکھ ریال کا جرمانہ عائد کردیا گیا، کمپنی کو وارننگ دی گئی ہے کہ دوبارہ شکایت کے بعد اس کا لائسنس ضبط کرلیا جائے گا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کمیشن نے صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی پر کوریئر کمپنی پر 1 لاکھ ریال کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

    کمیونیکیشن کمیشن نے صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کوریئر کمپنی نے پارسل دیے گئے پتے پر نہیں پہنچایا، دوسری خلاف ورزی یہ کی کہ پارسل پہنچانے میں تاخیر کی گئی۔ کمپنی کی یہ کوتاہیاں تحفظ صارفین منشور کی دفعہ 5 کے زمرے میں آتی ہیں۔

    کمیونیکیشن کمیشن نے مزید بتایا کہ مبینہ خلاف ورزیوں پر کوریئر کمپنی پر 1 لاکھ ریال تک کا جرمانہ کیا گیا ہے جبکہ اسے تاکید کی گئی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اپنی غلطیوں کی اصلاح کرے اور آئندہ اس قسم کی کوتاہی سے باز رہے۔

    کمپنی کو تنبیہہ کی گئی ہے کہ آئندہ تحفظ صارفین ضوابط کی خلاف ورزی پر اس کا لائسنس ضبط کرلیا جائے گا اور کمپنی کو بند کردیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ ان دنوں کمیونیکیشن کمیشن کے انسپکٹرز ڈاک خدمات اور لاجسٹک سروس پیش کرنے والی کمپنیوں کی کارکردگی کو چیک کرنے کے لیے مسلسل چھاپے مار رہے ہیں۔

    کرفیو کی وجہ سے ان دنوں اس قسم کی کمپنیوں کی خدمات بے حد اہم ہوگئی ہیں، سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو ڈاک اور لاجسٹک خدمات معیاری شکل میں فراہم کرنے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    ریاض: سعودی حکام کرونا وائرس کی وبا کے دوران غیر ملکی ورکرز کے لیے مناسب رہائش کا انتظام کر رہے ہیں اور اس کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد مکانات کی فہرست تیار کی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر بلدیات و دیہی امور ماجد الحقیل کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد متبادل مکانات کا آن لائن اندراج کیا ہے۔

    غیر ملکی ورکرز کے رہائشی حالات کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے متعلقہ اداروں کے تعاون و اشتراک سے ایسے مقامات کی فہرست تیار کی ہے جہاں غیر ملکی ورکرز کو مناسب طریقے سے ٹھہرایا جا سکے اور انہیں اجتماعی رہائش کے ایسے مراکز سے نکالا جا سکے جہاں کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی انتظامات نہیں ہیں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے نجی اداروں کے مالکان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ورکرز کو مقررہ ضوابط کے مطابق رہائش فراہم نہ کی تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    کمیٹی نے رہائش کے حوالے سے قواعد و ضوابط بھی جاری کیے ہیں جن کے تحت ورکرز کی رہائش ایسی ہو جہاں سماجی فاصلے کے اصول پر عمل درآمد ہو رہا ہو، مہلک وائرس سے بچاؤ کے تمام انتظامات ہوں اور ایک کمرے میں حد سے زیادہ کارکن نہ ٹھہرائے جا رہے ہوں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے مختلف زبانوں میں کرونا آگہی مہم بھی شروع کی ہے جس میں مقامی شہریوں، آجروں اور ورکرز کو بتایا جا رہا ہے کہ انہیں وبا سے بچنے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیا کچھ کرنا ہے اور کن باتوں سے پرہیز کرنا ہے۔

    علاوہ ازیں فلاحی انجمنوں اور نجی اداروں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ کرفیو کے دوران غیر منظم ورکرز کے کھانے پینے کے انتظامات انسانی بنیادوں پر کریں، غیر ملکی ورکرز کے لیے متبادل رہائش کی فراہمی میں تعاون دیں۔

    رہائشی کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ جو غیر ملکی کارکن وبائی بحران کے دوران اپنے وطن جانا چاہتے ہوں انہیں وطن واپس جانے میں سہولت دی جائے۔

    ایک سفارش یہ کی گئی ہے کہ مینٹیننس اور آپریشنل کمپنیوں کو غیر ملکی ورکرز کی رہائش کے حوالے سے متبادل حل کے بارے میں تعاون دیا جائے۔

    علاوہ ازیں ورکرز کو فیکٹریوں میں رہنے کی اجازت دی جائے تاکہ ورکرز اجتماعی رہائش کے مسائل سے بچ سکیں اور فیکٹری آنے جانے کی زحمت میں بھی نہ پڑیں۔

  • سعودی عرب: قطیف میں 24 گھنٹے کا لاک ڈاؤن ختم

    سعودی عرب: قطیف میں 24 گھنٹے کا لاک ڈاؤن ختم

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ قطیف کمشنری میں 24 گھنٹے کا لاک ڈاؤن ختم کردیا گیا، لاک ڈاؤن اور دیگر حفاظتی اقدامات کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ قطیف میں 24 گھنٹے کا لاک ڈاؤن آج جمعرات سے ختم ہوجائے گا اور قطیف آنے جانے پر پابندی اٹھالی جائے گی۔

    وزارت داخلہ کے نمائندے نے بدھ کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قطیف کمشنری آنے جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    ان کے مطابق حفاظتی اقدامات کے خوشگوار نتائج ریکارڈ پر آگئے ہیں اور وزارت داخلہ نے صحت حکام کی سفارش پر قطیف آنے جانے پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ قطیف کے شہری روزانہ صبح 9 سے شام 5 بجے تک گھروں سے نکل سکیں گے، اس دوران وہ تمام سرگرمیاں کی جا سکیں گی جنہیں استثنیٰ دیا گیا ہے۔

    وزارت داخلہ نے قطیف کے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صحت و سلامتی کی خاطر حفاظتی اقدامات کی پابندی کریں اور باہر نکلتے وقت ماسک اور دستانوں کا استعمال کریں اور سماجی فاصلے کی بھی پابندی کریں۔

  • حرم مکی میں کمپیوٹرائزڈ تھرمل کیمرے نصب

    حرم مکی میں کمپیوٹرائزڈ تھرمل کیمرے نصب

    ریاض: سعودی حکام کی جانب سے حرم مکی میں کمپیوٹرائزڈ تھرمل کیمرے نصب کردیے گئے ہیں، جدید ترین ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے بیک وقت 24 افراد کی اسکریننگ کی جا سکتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے ادارہ امور حرمین شریفین کے نگران اعلیٰ شیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن السدیس نے حرم مکی میں کمپیوٹرائزڈ تھرمل کیمروں کا افتتاح کر دیا ہے۔

    افتتاح کے بعد شیخ السدیس نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرم مکی میں کام کرنے والے تمام افراد کے لیے لازم ہے کہ وہ حرم میں داخل ہونے سے قبل تھرمل کیمروں کی اسکریننگ سے گزریں۔

    ان کے مطابق اگر کسی کا درجہ حرارت بڑھا ہوا ہے تو اسے حرم مکی آنے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ وہ مزید چیک اپ کے لیے متعلقہ ادارے سے رجوع کرے۔

    شیخ السدیس نے مزید کہا کہ کسی کو موجودہ حالات کے حوالے سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد مملکت ذاتی طور پر حرمین آنے والوں کی صحت کے امور کے حوالے سے مسلسل نگرانی کرتے ہیں اور وہ تمام معاملات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے اور اس بات کا یقین دلانا چاہتا ہوں کہ رب کریم جلد ہی ملت کوغم کی ان گھڑیوں سے نجات دل ادیں گے اور حرمین شریفین میں طواف و سعی اور روضہ شریف میں نماز باجماعت کی ادائیگی شروع ہوجائے گی اور حالات حسب سابق جلد ہی معمول پر آ جائیں گے۔

    شیخ السدیس کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیئے کہ موجودہ حالات میں احتیاطی اقدام سے نہ گھبرائیں اور جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ سب کی حفاظت اور صحت و سلامتی کے لیے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل مسجد نبوی میں بھی تھرمل ڈیجیٹل کیمروں کی تنصیب کی جا چکی ہے، جدید ترین ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے بیک وقت 24 افراد کی اسکریننگ کی جا سکتی ہے۔

    حرمین شریفین میں کام کرنے والوں کی اسکریننگ کا مقصد حفاظتی اقدامات پر مکمل طور پر عمل کرنا ہے کیونکہ کوئی ایک بھی متاثرہ کارکن دوسروں کو متاثر کر سکتا ہے اس لیے احتیاطی اقدامات پر عمل کرنا ہر ایک پر لازم ہے۔