Tag: ریاض

  • کرونا وائرس: سعودی عرب میں پاکستانی شہری روبصحت

    کرونا وائرس: سعودی عرب میں پاکستانی شہری روبصحت

    ریاض: سعودی عرب میں پاکستانی قونصل جنرل خالد مجید کا کہنا ہے کہ 6 پاکستانی کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں جنہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، تمام افراد کی حالت مستحکم ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ نے مملکت میں 6 پاکستانیوں کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی ہے اور ان تمام کی حالت مستحکم ہے۔

    قونصلیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کو ینبع میں ایک پاکستانی کے کرونا میں مبتلا ہونے کا پتہ چلا ہے جو اسپتال میں زیر علاج ہے، اس کی بھی حالت اب بہتر ہے۔

    قونصل جنرل خالد مجید کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے مریض پاکستانیوں کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ ابھی تک کسی مقیم پاکستانی نے طبی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے سفارتخانے یا قونصلیٹ سے کوئی رابطہ کیا اور نہ کوئی شکایت سامنے آئی ہے۔

    خالد مجید نے کہا کہ شاہ سلمان بن عبد العزیز پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ مملکت میں شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں میں امتیاز نہیں برتا جائے گا اور سب کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

    انہوں نے بتایا کہ مملکت میں رکے ہوئے 300 عمرہ زائرین میں سے فی الحال کوئی بھی کرونا وائرس میں مبتلا نہیں، پوری کوشش ہے کہ زائرین جلد اور بحفاظت واپس جائیں۔

    خالد مجید کے مطابق اس وقت صرف وہی زائرین رکے ہوئے ہیں جو بجٹ ایئر لائنز سے گروپوں کی شکل میں پہنچے تھے، پوری کوشش ہے کہ خصوصی فلائٹس کے ذریعے انہیں روانہ کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میری پاکستانی کمیونٹی سے استدعا ہے کہ وہ پر سکون رہیں، احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور اس سلسلے میں سعودی حکام کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے۔

  • سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    سعودی حکام 40 ارب ریال کی خوراک کا ضیاع روکنے کے لیے سرگرم

    ریاض: سعودی عرب میں ہر سال 33 فیصد خوراک ضائع ہورہی ہے جس کے سبب 40 ارب ریال کا سالانہ خسارہ ہورہا ہے، سعودی حکام نے خوراک کے ضیاع کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی تنظیم برائے خوراک (ایس اے جی او) کی تحقیق کے مطابق مملکت میں سالانہ 33 فیصد خوارک ضائع ہو جاتی ہے، اس خوراک کے ضائع ہونے کے سبب سالانہ 40 ارب ریال کا خسارہ ہو رہا ہے۔

    تنظیم کی جانب سے مملکت بھر میں سروے کرنے کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ہر سال تقریباً 184 کلو گرام خوراک فی کس کے حساب سے ضائع ہو رہی ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ضائع ہونے والی اشیا میں 917 ٹن آٹا اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے بعد 557 ٹن چاول ضائع ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح مرغی کا گوشت 444 ٹن سالانہ تلف کر دیا جاتا ہے جبکہ 335 ٹن سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں۔

    سعودی عرب میں خوراک تنظیم کے اشتراک نے وزارت ماحولیات نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اشیائے خورد و نوش کو کم سے کم ضائع کرنے اور بچی ہوئی خوراک کو مفید بنانے کے لیے مختلف نکات اور نظریات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مقامی مارکیٹ میں اناج سپلائی کرنے والے ادارے کے ذمہ دار خالد الغامدی نے زراعت اور دیگر پیداواری مصنوعات کی تقسیم اور کھپت تک ہر قسم کے اناج کو مارکیٹ میں بہتر طریقے سے پہنچانے کے تمام مراحل میں مزید بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج 40 ارب ریال کی خوراک کو ضائع ہونے سے کم کرنا ہے۔

    اس سے قبل جنوری 2020 میں وزارت بلدیات و دیہی امور نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں تمام ریستورانوں اور شادی ہالز کو اضافی خوارک کے تحفظ کے لیے فوڈ بینکوں سے معاہدوں کا پابند بنایا گیا۔

    ریاض میں ایک فوڈ بینک کے نمائندے عبدالطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال ہم نے کھانے کے تقریباً 1.8 ملین پیکٹ محفوظ طریقے سے تیار کر کے 676 خاندانوں کی خدمت میں پیش کیے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بسنے والوں کے شعور میں خوراک کو کم سے کم ضائع کرنے میں مزید بہتری آئی ہے تاہم فوڈ بینکوں کے کام کو مزید بہتر بنا کر اور خوراک کو محفوظ طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچانے میں ابھی مزید کوششوں اور کام کی ضرورت ہے۔

  • سعودی عرب میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    سعودی عرب میں ہر ہفتے لاکھوں ماسک تیار

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں فیکٹریاں ہر ہفتے لاکھوں کی تعداد میں ماسک تیار کر رہی ہیں اور ماسک کی کوئی قلت نہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے جاری اپنے بیان میں شہریوں اور مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو اطمینان دلایا ہے کہ ماسک بڑی تعداد میں موجود ہیں لہٰذا اس حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے بتایا ہے کہ سعودی فیکٹریاں ہر ہفتے لاکھوں حفاظتی ماسک تیار کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب وزارت صحت کے مطابق سعودی عرب نے سینی ٹائزر تیار کرنے والی فیکٹریوں کی تعداد بھی بڑھا کر 31 کرلی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سینی ٹائزر کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر کیا گیا ہے، پوری دنیا میں اس وقت سینی ٹائزر کی طلب میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جب سے کرونا وائرس بحران شروع ہوا ہے تب سے تمام طبی آلات اور کرونا سے بچاؤ میں کام آنے والی ادویات کی برآمد بھی معطل کردی گئی ہے۔

  • سعودی عرب: آئندہ 4 برس کی ضروریات کے لیے زرمبادلہ موجود

    سعودی عرب: آئندہ 4 برس کی ضروریات کے لیے زرمبادلہ موجود

    ریاض: سعودی مالیاتی کمپنی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے پاس آئندہ 4 برس کی ضروریات کے لیے زرمبادلہ موجود ہے، سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) کے پاس 497 ارب ڈالر کے اثاثے موجود ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی مالیاتی منڈی اتھارٹی سے لائسنس یافتہ انویسٹمنٹ کمپنی ’جدوی‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب 47 مہینے تک درآمدات کے لیے زرمبادلہ محفوظ کیے ہوئے ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے جہاں دنیا بھر کی معیشتیں لرزہ بر اندام ہیں وہیں سعودی عرب کی معیشت مستحکم نظر آ رہی ہے۔

    جدوی کمپنی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنوری 2020 کے مقابلے میں فروری کے دوران سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) کے محفوظ اثاثوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، کمی ماہانہ کی بنیاد پر نوٹ کی گئی اور غیر ملکی کرنسی نوٹس میں معمولی کمی پائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق ساما کے پاس آئندہ 4 برس تک درآمدات کے لیے مطلوبہ زرمبادلہ موجود ہے، سعودی عرب ہر مہینے 10.5 ارب ڈالر مالیت کا سامان درآمد کر رہا ہے، ساما کے پاس 497 ارب ڈالر کے اثاثے موجود ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فروری میں سالانہ کی بنیاد پر کرنسی نوٹوں میں 7.5 فیصد اور ماہانہ کی بنیاد پر 1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران پبلک سیکٹر پر بینکوں کے مطالبات میں 17.7 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ بینکوں نے املاک کو رہن رکھ کر 182 فیصد زیادہ قرضے جاری کیے۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مزید 7 ارب ریال کی منظوری

    سعودی عرب: کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مزید 7 ارب ریال کی منظوری

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مزید 7 ارب ریال بجٹ کی منظوری دے دی، وزارت صحت کی درخواست پر مسلسل بجٹ فراہم کیا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مزید 7 ارب ریال کی منظوری دی ہے، اس سے قبل 8 ارب ریال کی منظوری کا شاہی فرمان جاری ہوا تھا۔

    مجموعی طور پر یہ رقم اب 15 ارب ریال ہوگئی، منظوری کی درخواست ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کی تھی۔

    سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا ہے کہ نئے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بھاری بجٹ درکار ہے، وزارت صحت کی درخواست پر بجٹ مسلسل فراہم کیا جا رہا ہے۔

    وزیر صحت کے مطابق نئے بجٹ کی بدولت صحت کے اداروں کی تیاریوں کا معیار بلند ہوگا جبکہ مطلوبہ دوائیں وافر مقدار میں فراہم کی جا سکیں گی اور اسپتالوں میں مزید بستروں کی فراہمی کی جاسکے گی۔

    اس بجٹ سے مصنوعی تنفس کے آلات اور کرونا وائرس سے متاثرین کا پتہ لگانے کے لیے معائنے کے مزید آلات کی خریداری کی جائے گی، جبکہ اندرون و بیرون مملکت سے مزید طبی اور معاون عملے کی خدمات حاصل کی جاسکیں گی۔

    سعودی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ وزارت رواں سال کے آخر تک کے لیے مزید 32 ارب ریال کے بجٹ کی درخواست کیے ہوئے ہے اس کی بھی اصولی منظوری مل چکی ہے۔

    ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے مزید کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں دو اہم مشکلات پیش آرہی ہیں۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ عالمی مارکیٹ سے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ مشینیں، طبی لوازمات اور دوائیں مستقبل کے حوالے سے مطلوبہ تعداد میں نہیں مل پا رہی ہیں۔

    ان کے مطابق متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ان کے علاج کے درکار دواؤں اور آلات کی فراہمی مشکل ہو رہی ہے۔

    وزیر صحت نے بتایا کہ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ معاشرے کے بعض لوگ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

  • پانی کی فراہمی کے حوالے سے سعودی حکومت کی عوام کو سہولت

    پانی کی فراہمی کے حوالے سے سعودی حکومت کی عوام کو سہولت

    ریاض: سعودی عرب کی نیشنل واٹر کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ پانی کا بل جمع نہ کرنے والے صارفین کے میٹر بند نہیں کیے جائیں گے، علاوہ ازیں صارفین کے کسی وجہ سے بند میٹر بھی کھول دیے جائیں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں نیشنل واٹر کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ پانی کا بل جمع نہ کرنے والے صارفین کے میٹر بند نہیں کیے جائیں گے، اگر کسی وجہ سے کسی کا میٹر بند کر دیا گیا ہوگا تو اسے کھول دیا جائے گا۔

    واٹر کمپنی نے یہ سہولت کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کو مدنظر رکھ کر دی ہے۔ نیشنل واٹر کمپنی کے ڈپٹی چیئرمین نے مزید کہا ہے کہ صارفین کی سہولت کے لیے طے کیا گیا ہے کہ واٹر کمپنی بل ادا نہ کرنے یا کسی بھی وجہ سے کسی کا بھی واٹر میٹر بند نہیں کرے گی۔

    کمپنی نے اپنے طور پر ان تمام علاقوں میں بھی بند واٹر میٹر کھول دیے ہیں جہاں 24 گھنٹے کا کرفیو ہے، یہ سہولت ان علاقوں کے صارفین کے لیے بھی ہے جہاں جزوی کرفیو نافذ ہے۔

    ڈپٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا واٹر میٹر ابھی تک بند ہو تو وہ پہلی فرصت میں اسے کھلوانے کی آن لائن درخواست دے، درخواست کے بعد 24 گھنٹے کے اندر میٹر کھول دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا معاشرہ کرونا وائرس کے بحران میں مبتلا ہے، ہر ایک کسی نہ کسی مشکل میں ہے اور سب لوگ زیادہ وقت گھروں میں گزار رہے ہیں۔ ایسے میں پانی کی ضرورت عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ ہے لہٰذا کمپنی نے درپیش صورتحال کے مدنظر پانی کی سپلائی بھی بڑھا دی ہے۔

  • سعودی عرب: نجی اداروں کے ملازمین کے لیے اہم ہدایات

    سعودی عرب: نجی اداروں کے ملازمین کے لیے اہم ہدایات

    ریاض: سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر نجی ادارے ملازمین کے اوقات کار اور تنخواہوں میں کمی اور انہیں بلا تنخواہ چھٹی پر بھیجنے یا ہنگامی چھٹی دینے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے سنگین مسائل اور بحرانی صورتحال میں آجر اور اجیر کے حقوق و فرائض کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔

    وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے جاری بیان میں کہا ہے کہ درپیش بحران سے نمٹنے کے لیے نجی ادارے ملازمین کے اوقات کار اور تنخواہوں میں کمی اور انہیں بلا تنخواہ چھٹی پر بھیجنے یا ہنگامی چھٹی دینے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں۔

    وزارت محنت کے مطابق ایسے ماحول میں جب حکومت کرونا بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے یہ غیر معمولی حالات ہیں، ان کے تحت قانون محنت کی دفعہ 74 کی پانچویں شق کے مطابق نجی ادارے آئندہ 6 ماہ کے لیے اپنے کارکنان کے ساتھ خصوصی اقدامات طے کر سکتے ہیں۔

    وزارت کے مطابق حقیقی اوقات کار کے مطابق تنخواہ میں کمی کے مجاز ہوں گے، ملازمین کو مقررہ سالانہ چھٹی پر بھیج سکتے ہیں، اگر کسی ملازم کی سالانہ چھٹی کا استحقاق نہ ہو تو آئندہ واجب ہونے والی چھٹی پر قبل از وقت بھیجا جاسکتا ہے جبکہ ہنگامی چھٹی بھی دی جاسکتی ہے۔

    وزارت نے مزید کہا ہے کہ اگر نجی ادارے نے درپیش بحران سے نمٹنے کے لیے سرکار سے سبسڈی لی ہو تو ایسی صورت میں نجی ادارہ اپنے کسی بھی ملازم کی ملازمت کا معاہدہ ختم نہیں کرسکتا جبکہ ملازم کو معاہدہ ختم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

    وزارت افرادی قوت نے سعودی عرب میں موجود فاضل غیر ملکی کارکنان کی خدمات سے عارضی استفادے کی سہولت بھی دی ہے۔ اس کی کارروائی اجیر گیٹ کے ذریعے ہوگی، یہ اقدام نجی اداروں کو بیرون مملکت سے افرادی قوت کی درآمد سے بچانے کے لیے متبادل حل کے طور پر کیا گیا ہے۔

    وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی ادارہ حتی الامکان اپنے ملازمین کو سبکدوش نہ کرے اور نہ ہی انہیں ملازمتوں میں موجود رعایتوں سے محروم کرے۔

  • کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں

    کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اب تک کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں ہے۔

    سعودی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی شہروں میں سب سے زیادہ کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کا تعلق ریاض شہر سے ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ریاض میں مزید 54 افراد شفایاب ہوئے ہیں۔ ریاض شہر کرونا وائرس سے نجات پانے والوں کی تعداد کے حوالے سے سعودی عرب کے شہروں میں سرفہرست ہے۔

    ریاض ریجن میں کرونا سے متاثرین کی مجموعی تعداد 757 ہوگئی ہے جبکہ وہاں ایکٹیو کیس 577 ہیں جو تمام زیر علاج ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق ریاض میں کرونا سے 3 اموات ہوئی ہیں۔ مکہ مکرمہ اور جدہ میں کرونا وائرس سے کسی مریض کے صحتیاب ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ دونوں شہر کرونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے ریاض کے بعد آتے ہیں، ان میں شفا یاب ہونے والوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ جدہ میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 123 اور مکہ میں 114 ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں اب تک کرونا وائرس کے 2 ہزار 605 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے 38 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • سعودی شہریوں کو واپسی میں سہولیات کی فراہمی کے لیے شاہی فرمان جاری

    سعودی شہریوں کو واپسی میں سہولیات کی فراہمی کے لیے شاہی فرمان جاری

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے دنیا بھر میں پھنسے سعودی شہریوں کو واپس لانے اور تمام سہولتیں فراہم کرنے کا شاہی حکم نامہ جاری کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بیرون مملکت موجود سعودیوں کو وطن واپس لانے کے لیے تمام سہولتیں فراہم کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔

    سعودی وزارت خارجہ نے واپسی کے خواہش مند شہریوں کے لیے آن لائن اندراج کا انتظام کیا ہے، دفتر خارجہ کے مطابق شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت پر بیرون مملکت موجود سعودیوں کو وطن واپس لانے کے لیے انتظامات شروع کردیے گئے ہیں۔

    سعودی دفتر خارجہ نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اتوار سے اگلے 5 دن تک اندراج کروا لیں، شہریوں کی وطن واپسی کا انتظام ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے گا جو کرونا وائرس کی وبا سے بہت زیادہ متاثر ملکوں میں موجود ہیں۔ ایسی خواتین جو حاملہ ہیں انہیں پہلی فرصت میں واپس لایا جائے گا۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وطن واپس آنے والے تمام سعودیوں کو 14 روز تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور یہ کام وزارت صحت کے تعاون سے انجام دیا جائے گا۔

    وزیر برائے امور نقل و حمل صالح الجاسر کا کہنا ہے کہ محکمہ شہری ہوا بازی نے شاہی ہدایات کی تعمیل میں مقامی شہریوں کی وطن واپسی کے انتظامات شروع کردیے ہیں، سعودی عریبین ایئر لائنز (السعودیہ) مختلف ممالک کے ہوائی اڈوں کے ساتھ پروازوں کے انتظامات کر رہی ہے۔

    دوسری جانب وزارت صحت نے بھی بیرون مملکت سے وطن واپس آنے والے شہریوں کی میزبانی کے لیے ہوٹلوں کے گیارہ ہزار کمرے تیار کر لیے ہیں۔

    واپسی کے خواہشمند سعودی شہریوں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے دنیا بھر میں پھنسے سعودی شہریوں کو واپس لانے اور تمام سہولتیں فراہم کرنے کا شاہی حکم نامہ جاری کردیا۔

  • سعودی عرب: غذائی قلت کی افواہ پھیلانے والا غیر ملکی شخص گرفتار

    سعودی عرب: غذائی قلت کی افواہ پھیلانے والا غیر ملکی شخص گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں گمراہ کن ویڈیو بنا کر غذائی قلت کی افواہ پھیلانے والے غیر ملکی شخص کو گرفتار کرلیا گیا، مذکورہ شخص پر سائبر کرائم کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مشرقی ریجن پولیس نے غذائی بحران کی افواہ پھیلانے والے ایک غیر ملکی کو گرفتار کر لیا ہے، مذکورہ شخص نے ایک سپر مارکیٹ میں جا کے ویڈیو بنائی اور دعویٰ کیا کہ دکانوں میں غذائی اشیا کی قلت ہے جس کے باعث بحران پیدا ہونے والا ہے۔

    مشرقی ریجن پولیس کے ترجمان بریگیڈیئر زیاد الرقیطی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غذائی بحران کا دعویٰ کرنے والے شخص کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس کی متعلقہ ٹیم نے اس کی شناخت کرلی اور اسے گرفتار کر لیا، مذکورہ شخص ایک یمنی تارک وطن ہے جس کی عمر 30 سال کے لگ بھگ ہے۔

    ترجمان کے مطابق گرفتار شدہ شخص نے سوشل میڈیا پر افواہ پھیلانے، لوگوں کو گمراہ کرنے، غذائی قلت اور بحران کا بے بنیاد دعوی کیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ شخص پر سائبر کرائم کی دفعات لاگو ہوتی ہیں، ضابطے کی کارروائی کے بعد اسے متعلقہ محکمے کے حوالے کر دیا جائے گا۔