Tag: ریاض

  • سعودی عرب: فروٹ مارکیٹس میں آنے والے افراد کی ڈرون کے ذریعے اسکیننگ

    سعودی عرب: فروٹ مارکیٹس میں آنے والے افراد کی ڈرون کے ذریعے اسکیننگ

    ریاض: سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں قائم پھل اور سبزی کی مارکیٹس میں آنے والے افراد کی اسکیننگ ڈرون کے ذریعے کی جارہی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مدینہ منورہ کی بلدیہ نے ڈرون کے ذریعے فروٹ مارکیٹ آنے والوں کی اسکیننگ کا آغاز کیا ہے۔

    بلدیہ حکام نے اپنے ٹویٹر پر بتایا کہ مدینہ منورہ کی مرکزی سبزی اور فروٹ منڈی میں آنے والوں کی اسکیننگ کے لیے ڈرون میں انسانوں کے درجہ حرارت کو نوٹ کرنے والے خصوصی کیمرے نصب کر کے درجہ حرارت کو دیکھا جائے گا۔

    یہ تجربہ اس سے قبل قصیم میں بھی کیا گیا جس کے بعد مدینہ منورہ کی بلدیہ نے بھی ڈرون کے ذریعے تھرمل کیمروں کو ڈرون میں نصب کر کے لوگوں کے درجہ حرارت نوٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    قصیم ریجن میں بلدیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہر کے مختلف مقامات کی بڑے پیمانے پر صفائی بھی کی جا رہی ہے اور جراثیم کش ادویات کا مسلسل اسپرے کیا جارہا ہے۔

    قبل ازیں مشرقی ریجن کے شہر دمام میں بلدیہ کی جانب سے سپر مارکیٹس میں تھرمل کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں جس سے یہ معلوم ہوگا کہ سامنے والے شخص کا درجہ حرارت نارمل ہے یا نہیں۔

    دوسری جانب جمعے سے مملکت کے تمام شہروں میں وزارت صحت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سپر مارکیٹس کے صدر دروازوں پر اہلکاروں کو، آنے والے افراد کا درجہ حرارت چیک کرنے کا بھی پابند کردیا گیا ہے۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس کے خودکار ٹیسٹ سسٹم سے 1 لاکھ سے زائد افراد مستفید

    سعودی عرب: کرونا وائرس کے خودکار ٹیسٹ سسٹم سے 1 لاکھ سے زائد افراد مستفید

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے خود کار ٹیسٹ سسٹم کے ذریعے 1 لاکھ 76 ہزار افراد نے اپنا ٹیسٹ کیا جن میں سے 20 میں وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا ہے کہ خود کار کرونا ٹیسٹ سسٹم (مووید ایپلی کیشن) سے 1 لاکھ 76 ہزار غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔

    ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے بتایا کہ ان میں سے 1 لاکھ 70 ہزار کا نتیجہ تسلی بخش رہا، 20 افراد متاثر پائے گئے۔ ان کے مطابق جو افراد ابتدائی مرحلے میں تھے فوری طور پر ان کا علاج کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ صحیح وقت پر وائرس سے متاثر ہونے کا پتہ لگنے کی وجہ سے علاج آسانی سے کرلیا گیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ 27 سو افراد ایسے تھے جو درمیانے درجے سے زیادہ وائرس کے خطرات کا شکار ہوچکے تھے، ان سے رابطہ کیا جارہا ہے تاکہ ان کا فائنل ٹیسٹ کر کے انہیں مطلوبہ صحت خدمات فراہم کی جا سکیں۔

    ان کے مطابق کرونا کے خود کار ٹیسٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے 3 ہزار افراد ایسے ہیں جو وائرس کے حوالے سے متوسط درجے کے خطرے میں مبتلا ہیں، ترجمان کے مطابق اس کا امکان ہے کہ ان کے یہاں پائی جانے والی علامتیں کرونا کی ہی ہوں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کے 92 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد کرونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 11 سو 4 ہوگئی ہے۔

    ترجمان وزارت صحت کے مطابق نئے مریضوں میں سے 10 بیرون ملک سے آئے تھے جبکہ 82 مریض لوکل کیریئر کے ذریعے اس مرض میں مبتلا ہوئے۔

  • کرونا وائرس: سعودی وزارت صحت کی صرف ضرورت کے وقت دستانے استعمال کرنے کی ہدایت

    کرونا وائرس: سعودی وزارت صحت کی صرف ضرورت کے وقت دستانے استعمال کرنے کی ہدایت

    ریاض: سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ دستانے کرونا وائرس سے نہیں بچاتے بلکہ آلودگی کا ذریعہ بن جاتے ہیں، لہٰذا انتہائی ضرورت کے وقت ہی دستانے استعمال کیے جائیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ کی بابت آگہی مہم جاری رکھے ہوئے ہے، وزارت نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ دستانے انتہائی ضرورت کے تحت ہی استعمال کریں، عموماً اس سے گریز کیا جائے۔

    وزارت صحت نے توجہ دلائی ہے کہ دستانے کرونا وائرس سے نہیں بچاتے، یاد رکھیں کہ دستانے آلودگی کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔

    وزارت صحت نے ایک بار پھر تاکید کی ہے کہ اپنے ہاتھ بار بار دھوتے رہیں، ماہرین صحت کا یہی کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے گرم پانی اور صابن سے مسلسل ہاتھ دھوتے رہیں۔

    ترجمان کے مطابق ہر مرتبہ کم از کم 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھوئیں اور ہاتھ دھونے کے لیے گرم پانی کا استعمال کریں، اگر پانی ٹھنڈا ہو تو ایسی صورت میں صابن سے ہاتھ 20 سیکنڈ تک ضرور دھوئیں۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب میں اب تک 11 سو 4 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے 3 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

  • سعودی حکام کا ملزمان سے آن لائن تفتیش کرنے کا فیصلہ

    سعودی حکام کا ملزمان سے آن لائن تفتیش کرنے کا فیصلہ

    ریاض: سعودی حکام نے کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے تحت مختلف جرائم میں زیر حراست ملزمان سے آن لائن تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکومت کرونا وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے اور اس کے تحت پبلک پراسیکیوشن نے ملزمان سے آن لائن پوچھ گچھ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ملزمان سے پوچھ گچھ آن لائن ہوگی، تمام ضروری تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

    پبلک پراسیکیوشن نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا ہے کہ ملزمان سے پوچھ گچھ کا مکمل ریکارڈ تیار کیا جائے گا، انسپکٹر اور ملزم دونوں کے سوال و جواب کی وڈیو اور آڈیو تیار کی جائے گی، رابطے کا نیٹ ورک ہیکرز کی دسترس سے محفوظ ہوگا۔

    پوچھ گچھ کے سلسلے میں ملزمان کے جوابات کی رازداری رکھی جائے گی۔ اعلامیے میں کیا گیا ہے کہ پبلک پراسیکیوشن نے یہ اقدام کرونا وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر کے تحت کیا ہے۔

  • کیا کرونا وائرس گرمی میں ختم ہوسکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس گرمی میں ختم ہوسکتا ہے؟

    ریاض: سعودی وزارت صحت نے اس بات کی وضاحت کردی ہے کہ کرونا وائرس گرم موسم میں ختم ہوگا یا نہیں، ان کے مطابق وائرس سے بچنے کے لیے ہر موسم میں احتیاطی تدابیر اپنانی ضروری ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان محمد العبد العالی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس دھات اور اس سے بنی اشیا پر زیادہ عرصے تک رہتا ہے، انہیں کسی بھی حالت میں چھونے سے گریز کیا جائے۔

    ترجمان کے مطابق ابھی تک کسی بھی سائنٹفک جائزے سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ کرونا وائرس 30 سینٹی گریڈ درجہ حرارت یا کسی بھی درجہ حرارت میں اپنا اثر کھو بیٹھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس قسم کی باتوں پر اعتبار نہ کیا جائے اور اس بات کو ہمیشہ پیش نظر رکھا جائے کہ کرونا وائرس دھات والی چیزوں سے گھنٹوں چپکا رہتا ہے، اس سے بچنے کے لیے تمام ضروری تدابیر پر عمل کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دھات کی کسی بھی چیز کو چھونے سے گریز کریں اور درجہ حرارت کے حوالے سے کہی جانے والی باتوں پر بھروسہ نہ کریں۔

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ کرونا وائرس 30 سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بے اثر ہوجاتا ہے، کئی افراد نے دھوپ میں بیٹھنے اور چلنے کو کرونا وائرس سے بچاؤ کا ذریعہ بھی بتا رہے ہیں۔

  • سعودی عرب: حکام قیمتوں کی نگرانی کے لیے مستعد

    سعودی عرب: حکام قیمتوں کی نگرانی کے لیے مستعد

    ریاض: سعودی وزرات تجارت مارکیٹس میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کے لیے مستعد ہے اور وزارت کی ٹیمیں باقاعدگی سے مارکیٹس کے دورے کر رہی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت تجارت کی ٹیموں نے مارکیٹوں میں ہر قسم کے اسٹاک کی موجودگی اور فراوانی کو مستحکم بنانے کے لیے مختلف علاقوں کے دورے کیے، ٹیمز نے مارکیٹوں میں موجود کھانے پینے اور دیگر مصنوعات کے اسٹاک کے معیار کی جانچ پڑتال کی ہے۔

    معائنہ ٹیموں نے گذشتہ روز کرفیو کی پابندیوں سے مستثنیٰ دکانوں کے دورے کر کے وہاں پر موجود اشیائے خورد و نوش کا معیار اور وافر موجودگی کو یقینی بنائے رکھنے کے لیے یہ اقدام کیا۔

    وزارت تجارت کی ٹیمیں اپنے عہدیداروں کے ہمراہ مختلف علاقوں کے دورے کر کے کرونا وائرس کے خلاف لاک ڈاؤن کے دوران مارکیٹوں کی ہر قسم کی خدمات کے تسلسل کی نگرانی کر رہی ہیں۔

    عہدیداروں نے ہائپر مارکیٹوں کے علاوہ، پھلوں اور سبزیوں کی دکانوں، کھانے پینے کے سامان کی دکانوں، بیکریوں، گوشت اور مچھلی کی دکانوں کے علاوہ گیس اسٹیشنوں کے بھی دورے کیے۔

    ان دوروں کا مقصد مارکیٹ میں اشیا کی دستیابی کے ساتھ ساتھ قیمتوں کو مستحکم رکھنا بھی ہے، وزارت تجارت کی ٹیموں نے ایک دن میں 27 مقامات کے دورے کر کے مختلف اقسام کی اشیا کا معائنہ کیا۔

    یہ خصوصی ٹیمیں جدید ترین پرائس مانیٹرنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے خورد و نوش کے علاوہ دیگر اہم اشیا کی قیمتوں کو روزانہ کی بنیاد پر چیک کر رہی ہیں۔

  • سعودی وزرا کی گھروں سے کام کرنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    سعودی وزرا کی گھروں سے کام کرنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    ریاض: کرونا وائرس کے بعد کرفیو اور لاک ڈاؤن لگنے اور نقل و حرکت کو محدود کرنے کی وجہ سے سعودی وزرا نے بھی گھروں سے کام کرنا شروع کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں وزرا کرونا وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری کردہ سرکاری ہدایات پر خود بھی عمل کر رہے ہیں اور گھروں سے کام کر رہے ہیں۔

    وزرا نے شہریوں کو مثال پیش کرنے کے لیے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر تصاویر جاری کی ہیں جس میں وہ آن لائن کام کرتے نظر آرہے ہیں۔

    وزیر افرادی قوت انجینیئر احمد الراجحی، وزیر مواصلات عبداللہ السواحہ اور وزیر تجارت ماجد القصبی کی جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی وزارتوں کی کارکردگی کا آن لائن جائزہ لے رہے ہیں۔

    وزارت تعلیم نے سرکاری ویب سائٹ پر وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد بن محمد آل الشیخ کی تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ مختلف صوبوں میں تعلیمی اداروں کے سربراہوں سے آن لائن بات چیت کر رہے ہیں۔

    وزرا، اعلیٰ عہدیداروں اور بعض بڑے سرمایہ کاروں نے بھی آن لائن ڈیوٹی کی تصاویر جاری کر کے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ آن لائن کام کرنے والوں کے ساتھ وہ خود بھی شامل ہیں اور وہ ان کے شانہ بشانہ آن لائن کام کر رہے ہیں۔

  • سعودی عرب: کرفیو کے دوران ایک سے دوسرے شہر جانے پر بھی پابندی

    سعودی عرب: کرفیو کے دوران ایک سے دوسرے شہر جانے پر بھی پابندی

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ کرفیو صرف شہروں کے اندر ہی نہیں باہر بھی نافذ ہے اور ایک شہر سے دوسرے شہر جانے پر بھی پابندی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل طلال الشہلوب کا کہنا ہے کہ کرفیو میں ایک شہر سے دوسرے شہر آنا جانا بھی منع ہے۔

    ان کے مطابق بعض افراد یہ سمجھ رہے ہیں کہ کرفیو کا دائرہ شہروں، قصبوں اور آبادیوں تک محدود ہے جبکہ ایک شہر سے دوسرے شہر آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں، یہ سمجھنا غلط ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ کرفیو کے دوران ایک شہر سے دوسرے شہر انتہائی ضرورت کے تحت ہی سفر کیا جاسکتا ہے، چیک پوسٹ پر انتہائی ضرورت کا ثبوت طلب کیا جائے گا۔ شہری ایک شہر سے دوسرے شہر کے سفر کا پروگرام اس طرح بنائیں کہ کرفیو اوقات کی خلاف ورزی نہ ہو سکے۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نے وارننگ دی ہے کہ اگر کوئی شخص ایک شہر سے دوسرے شہر کرفیو کے دوران سفر کرتا ہوا پایا گیا تو اس پر خلاف ورزی کا جرمانہ لگایا جائے گا۔

    ان کے مطابق کرفیو کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے شکوک و شبہات پھیلانے والوں پر بھی جرمانے ہوں گے، کسی بھی شہری یا مقیم غیر ملکی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

    پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے بتایا کہ کرفیو شہروں میں اور شہروں کو جوڑنے والی شاہراہوں پر بھی نافذ ہے، مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی کرفیو کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں میں نہ آئیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کرفیو پر عمل درآمد کے سلسلے میں مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی بھر پور تعاون کر رہے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے کرفیو کے دوران چند خلاف ورزیاں ریکارڈ کی تھیں جنہیں فوری طور پر وزارت داخلہ کی ہدایت پر نمٹا دیا گیا۔

  • کرونا وائرس: سعودی شہریوں کو پانی کی فراہمی بڑھا دی گئی

    کرونا وائرس: سعودی شہریوں کو پانی کی فراہمی بڑھا دی گئی

    ریاض: کرونا وائرس کے پیش نظر پانی کے زیادہ استعمال کے سبب سعودی نیشنل واٹر کمپنی نے مملکت میں پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں نیشنل واٹر کمپنی نے مملکت کے مختلف علاقوں میں پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے جامع حکمت عملی اختیار کرلی ہے۔

    کرونا کے حوالے سے موجودہ صورتحال کے پیش نظر پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو دیکھتے ہوئے واٹر کمپنی کی جانب سے 9.3 ملین مکعب میٹر پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

    واٹر کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مملکت کے تمام شہروں میں پانی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے تاکہ کسی کو پانی کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    کمپنی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل واٹر کمپنی کی جانب سے پانی کی ترسیل کے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں۔

    واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ اضافی طلب کو پورا کرنے اور صارفین کی شکایات کو دور کرنے کے حوالے سے بھی 24 گھنٹے آپریشن سسٹم کا آغاز کیا گیا ہے۔

    نیشنل واٹر کمپنی کے مطابق موجودہ ہنگامی حالات کے پیش نظر کمپنی نے ہر طرح کی پیش بندی کی ہے تاکہ کسی قسم کے بریک ڈاؤن کی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  • سعودی عرب میں ماسک کی سرکاری قیمت مقرر

    سعودی عرب میں ماسک کی سرکاری قیمت مقرر

    ریاض: سعودی عرب میں ماسک کی سرکاری قیمت مقرر کردی گئی، حکام کے مطابق ایک ماسک کی قیمت 60 ہللہ سے ایک ریال تک ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں تحفظ صارفین انجمن کے مطابق ماسک اور دستانوں کے سرکاری نرخ مقرر کردیے گئے ہیں، ماسک کتنے اقسام کے ہیں اس کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔

    تحفظ صارفین انجمن کا کہنا ہے کہ صارفین سرکاری نرخ کے مطابق ہی ماسک اور دستانے خریدیں۔

    انجمن کے مطابق ماسک 2 پرت یا 3 پرت والے ہوتے ہیں جبکہ این 95 قسم کے بھی ماسک ہوتے ہیں، این 95 ماسک عام لوگوں کے لیے نہیں ہیں۔ یہ شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے عملے کے لیے ہیں۔

    دوسری جانب وزارت صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو ہر وقت ماسک استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    ان کے مطابق صرف 2 صورتوں میں ماسک کا استعمال کیا جائے، ایک اس وقت جب کوئی شخص کھانسی یا نزلہ زکام میں مبتلا ہو یا دوسرا اس وقت جب وہ کرونا وائرس کے کسی مریض سے مل رہا ہو۔

    انجمن تحفظ صارفین نے ماسک کی سرکاری قیمتوں کے حوالے سے بتایا کہ ایک ماسک کی قیمت 60 ہللہ سے ایک ریال تک ہے۔ ماسک کی نوعیت اور برانڈ کی وجہ سے قیمت میں فرق ہو گا۔

    اسی طرح 50 ملی لیٹرسینی ٹائزر کی قیمت 8 ریال سے 18 ریال تک مقرر کی گئی ہے، قیمت میں فرق دوا ساز کمپنی کے لحاظ سے ہے۔

    انجمن تحفظ صارفین کے مطابق اگر لوگ پانی اور صابن سے ہاتھ دھو رہے ہوں تو ایسی صورت میں سینی ٹائزر کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    انجمن کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب میں فارمیسیاں ماسک، دستانے اور سینی ٹائزر ایک شخص کو زیادہ مقدار میں فروخت کرنے سے معذرت کر رہی ہیں کیونکہ کسی ایک شخص کو اتنی ہی مقدار میں یہ چیزیں دینے کی ہدایت ہے جس کی اسے ضرورت ہو تاکہ دیگر صارفین بھی اپنی ضروریات پوری کرسکیں۔