Tag: ریاض

  • سعودی عرب میں گودام پر چھاپہ، 20 لاکھ سے زائد ماسک برآمد

    سعودی عرب میں گودام پر چھاپہ، 20 لاکھ سے زائد ماسک برآمد

    ریاض: سعودی حکام نے ایک گودام پر چھاپہ مار کر 20 لاکھ سے زائد حفاظتی ماسک اور دستانے برآمد کر کے اپنی تحویل میں لے لیے، گودام کے مالک کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت تجارت کے انسپکٹرز نے سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کے تعاون سے ایک تجارتی ادارے کے گودام پر چھاپہ مار کر 20 لاکھ سے زیادہ حفاظتی ماسک اور دستانے برآمد کرلیے۔

    تجارتی ادارے کا مالک مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے انہیں ذخیرہ کیے ہوئے تھا۔ وزارت تجارت کے انسپکٹرز کا کہنا ہے کہ تجارتی ادارے کے مالک نے وزارت کو ذخیرہ شدہ ماسک اور دستانوں سے متعلق اعتماد میں نہیں لیا تھا اور نہ مبینہ گودام کے پاس کوئی لائسنس تھا۔

    وزارت تجارت نے قانونی کارروائی کرتے ہوئے برآمد شدہ ماسک اور دستانے ضبط کرلیے۔ تجارتی ادارے اور اس کے گودام کے ذمہ داران کو قانونی سزا دلانے کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا گیا۔

    وزارت تجارت نے ایسے تمام تاجروں کو جو غیر قانونی طریقے سے حفاظتی ماسک اور دستانے چھپائے ہوئے ہیں، خبردار کیا ہے کہ پہلی فرصت میں حفاظتی ماسک اور دستانوں کے ذخیرے سے متعلق وزارت کو مطلع کریں اور چھپایا ہوا مال مارکیٹ میں لائیں۔

    حکام نے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ ایسے ادارے جو حفاظتی ماسک اور دستانے ذخیرہ کیے ہوئے ہو اور اسے مہنگے داموں فروخت کر رہا ہو، کے خلاف شکایات سینٹر وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر رپورٹ کریں۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس کی وجہ سے کس کاروبار میں اضافہ ہوگیا؟

    سعودی عرب: کرونا وائرس کی وجہ سے کس کاروبار میں اضافہ ہوگیا؟

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پیش نظر ریستورانوں پر پابندی لگنے کے بعد کھانا منگوانے کی ایپلی کیشنز کے کاروبار میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث تجارتی ادارو ں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے تاہم ریستوران ایپلی کیشن کے کاروبار میں 50 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے پیش نظر سعودی عرب میں ریستوران بند کردیے گئے ہیں اور لوگ کھانے پینے کی اشیا اپنے دروازے پر منگوا رہے ہیں۔

    ریستورانوں کی ایپلی کیشنز اس سلسلے میں مددگار ہیں اور ریستورانوں نے ہوم ڈلیوری شروع کر رکھی ہے۔

    ہنگر اسٹیشن نامی ایپلی کیشن کے بانی ابراہیم الجاسم کا کہنا ہے کہ ریستورانوں کی ایپلی کیشنز گزشتہ دنوں کے مقابلے میں اس وقت 50 فیصد زیادہ کا کاروبار کر رہی ہیں۔ آن لائن ادائیگی کو ترجیح دی جا رہی ہے کیونکہ کرنسی نوٹ سے بھی وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے کئی ریستوران جو اب تک ایپلی کیشن پروگرام میں شامل نہیں ہوئے تھے وہ اب اس میں شامل ہونے کی درخواستیں کر رہے ہیں تاہم ان درخواستوں پر عمل درآمد کے لیے وقت درکار ہوگا۔

    الجاسم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریستورانوں کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ صارفین جو بھی طلب کریں وہ بند پیکٹ میں ان تک پہنچے، اگر آرڈر کھلا ہوا پہنچے تو صارف کو حق ہے کہ وہ اسے واپس کر دے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ریستوران ایپلی کیشن کے کاروبار میں اضافے کے 4 بڑے اسباب ہیں۔

    ایک مملکت میں 15 دن کے لیے سفری اور دیگر پابندیاں نافذ ہیں، سعودی میڈیا لوگوں کو آگاہی دے رہا ہے کہ لوگ گھروں سے اشد ضرورت کے تحت ہی نکلیں۔ وائرس کے حوالے سے لوگ خوف میں مبتلا ہیں جبکہ ریستوران بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

  • سعودی حکام کی شہریوں سے آن لائن کام کروانے کی اپیل

    سعودی حکام کی شہریوں سے آن لائن کام کروانے کی اپیل

    ریاض: سعودی وزارت داخلہ نے اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے تمام سرکاری امور آن لائن انجام دیں اور دفاتر کا دورہ نہ کریں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ وزارت داخلہ اور اس کے ماتحت سیکیورٹی اداروں سے متعلقہ کام کروانے کے لیے دفاتر جانے سے گریز کریں۔

    سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی شہری اور مقیم غیر ملکی اپنے کام آن لائن ابشر کے ذریعے کروا سکتے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ 200 سے زائد کام ایسے ہیں جن کے لیے وزارت داخلہ یا اس کے ماتحت کسی ادارے کے دفتر جانے کی ضرورت نہیں یہ سارے کام آن لائن کروائے جا سکتے ہیں۔

    وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ ابشر سے 15 ملین سے زائد افراد مختلف کام کروا رہے ہیں لہٰذا سعودی شہری اور مقیم غیر ملکی ابشر پر جا کر وزارت داخلہ اور اس کے محکموں سے مختلف کاموں کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور کارروائی مکمل کروائیں۔

    وزارت نے کام کے بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات لینے کے لیے رابطہ نمبر بھی جاری کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات اپنائے جارہے ہیں۔

  • ماسک کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟ سعودی حکام نے ویڈیو جاری کردی

    ماسک کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟ سعودی حکام نے ویڈیو جاری کردی

    ریاض: سعودی وزارت تجارت نے ماسک کی تیاری کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں ماسک موجودہ ضرورت سے کہیں زیادہ مقدار میں تیار ہورہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ماسک کی وافر تعداد تیار کرلی گئی ہے اور رسد، طلب سے کہیں زیادہ ہے۔

    سعودی وزارت تجارت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی طور پر تیار ہونے والے طبی ماسک مارکیٹ میں سپلائی کیے جا رہے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ مقامی فیکٹریوں میں تیار ہونے والے ماسک ہر قسم کے ہیں، ان کی بڑی تعداد کو مختلف شہروں کی فارمیسیوں کو سپلائی کیا جائے گا۔

    حکام کے مطابق سعودی عرب میں تیار ہونے والے ماسک کا خام مال بھی مقامی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں تیار ہونے والے ماسک کی رسد طلب سے کہیں زیادہ ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں ماسک اور سینی ٹائزر کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

    سعودی وزارت تجارت نے سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماسک اور سینی ٹائزر ذخیرہ کرنا، مصنوعی بحران پیدا کرنا یا انہیں زیادہ قیمت پر فروخت کرنا جرم ہے۔

  • مہنگائی کا خدشہ: سعودی حکام 24 گھنٹے بازاروں کی نگرانی کرنے لگے

    مہنگائی کا خدشہ: سعودی حکام 24 گھنٹے بازاروں کی نگرانی کرنے لگے

    ریاض: کرونا وائرس کے پیش نظر تاجروں کی جانب سے اشیائے ضرورت کی قیمتیں بڑھائے جانے کے خدشے کے تحت، وزیر تجارت اور وزارت کی ٹیمیں مختلف بازاروں کے دورے کر رہی ہیں، وزارت کی ٹیمیں 24 گھنٹے قیمتوں کی نگرانی کر رہی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر تجارت ماجد القصبی نے منگل کو اعلیٰ عہدیداروں کے ہمراہ مارکیٹوں کا دورہ کر کے اشیائے ضرورت کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

    سعودی وزیر تجارت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر عوام میں ضرورت کی اشیا خریدنے کا بڑھتا ہوا رجحان دیکھ کر سامان کی قیمتیں بڑھانے یا سامان نہ ہونے کا بہانہ کر کے صارفین کو پریشان کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے ہر تاجر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    وزیر تجارت نے صارفین کو اطمینان دلایا ہے کہ سعودی عرب میں ضرورت کی تمام اشیا وافر مقدار میں موجود ہیں، حد سے زیادہ اشیا خریدنے کے چکر میں نہ پڑیں۔ قیمتوں کی نگرانی 24 گھنٹے کی جارہی ہے۔

    انہوں نے مختلف بازاروں اور تجارتی مراکز میں ضرورت کی اشیا کی وافر مقدار میں موجودگی پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اشیا کے نرخوں میں ٹھہراؤ ہے، کسی کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت تجارت کے افسران نے تقریباً تمام علاقوں میں اب تک 4 ہزار سے زائد مارکیٹس کے تفتیشی دورے کیے ہیں۔

    وزارت کی ٹیمیں مملکت کے مختلف علاقوں میں 24 گھنٹے ڈیوٹی پر ہیں جو خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی تاجر کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتیں گی۔

  • سعودی عرب: ضرورت سے زیادہ سامان خریدنے اور ذخیرہ کرنے والے ہوشیار!

    سعودی عرب: ضرورت سے زیادہ سامان خریدنے اور ذخیرہ کرنے والے ہوشیار!

    ریاض: سعودی حکام نے خبردار کیا ہے کہ مارکیٹ میں ضرورت سے زیادہ سامان خریدنے اور ذخیرہ کرنے پر جرمانہ اور قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی سعودی شہری اور مقیم غیر ملکی ضرورت سے زیادہ سامان نہ خریدے۔

    پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ عام افراد اپنی اور اہلخانہ کی ضروریات اور تاجر حضرات اپنی تجارتی ضروریات سے بڑھ کر سامان خریدنے سے گریز کریں وگرنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    پبلک پراسیکیوشن نے وارننگ دی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی اور اہلخانہ کی ضروریات یا تاجر اپنی تجارتی حد سے بڑھ کر سامان اسٹاک کریں گے تو ان پر جرمانہ ہوگا، موجودہ حالات میں حد سے زیادہ سامان خریدنے والے ضرورت مندوں کو مشکل میں ڈال دیں گے۔

    اس حوالے سے حکام نے اس جرم پر سخت سزا مقرر کی ہے، 5 لاکھ ریال تک جرمانہ یا 2 برس تک قید یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جاسکتی ہیں۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ اگر کسی فرد یا تاجر کی خریداری سے کسی انسان یا جانور کی صحت کو نقصان ہو رہا ہو تو ایسی صورت میں جرمانے کی حد 10 لاکھ ریال تک ہوگی جبکہ 3 برس تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں مخصوص حالات میں دونو ں سزائیں بیک وقت بھی دی جاسکتی ہیں۔

  • کرونا وائرس : سعودی سرمایہ کار نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کردی

    کرونا وائرس : سعودی سرمایہ کار نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کردی

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے باعث کاروبار بند ہونے سے معیشت کو شدید دھچکہ پہنچا ہے، ایسے میں ایک سعودی سرمایہ کار نے اپنی دکانوں کا کرایہ معاف کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث شاپنگ مالز اور دکانیں بند کرنے سے کاروباری طبقے کو بھاری نقصان کا سامنا ہے مگر سعودی عرب میں کچھ افراد نے متاثرین کو ریلیف دیتے ہوئے دکانوں کے کرائے معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    حائل کے معروف سرمایہ کار سعود عبد العجلان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا ہے کہ کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی سلامتی کے لیے ہیں، ان تدابیر کے پیش نظر یہ بات فطری ہے کہ جن لوگوں کی دکانیں بند ہوئی ہیں انہیں خسارے کا سامنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے حائل میں میری چند دکانیں کرائے پر ہیں، خسارے کے پیش نظر میں ان دکانداروں کے کرائے معاف کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔

    سعودی سرمایہ کار کے اس اعلان کو ٹویٹر پر بے حد سراہا گیا ہے، لوگوں نے دیگر مالکان کو بھی ان کی پیروی کرنے کی تلقین کی ہے۔

    دوسری طرف گورنر حائل شہزادہ عبد العزیز بن سعد بن عبد العزیز نے بھی سرمایہ کار کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان کے نام شکریے کا مکتوب روانہ کیا ہے۔

  • سعودی عرب میں ماسک کی قلت، قیمتوں میں اضافہ

    سعودی عرب میں ماسک کی قلت، قیمتوں میں اضافہ

    ریاض: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سعودی عرب میں ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ بعض مقامات پر اس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد طبی ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ قیمتوں میں اضافہ بھی ہوگیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فارمیسیوں اور دکانوں میں شیلف حفاظتی ماسک سے خالی پڑے ہیں، بعض دکانوں اور فارمیسیوں میں یہ بورڈ بھی چسپاں کردیا گیا ہے کہ ہمارے یہاں حفاظتی ماسک ختم ہوچکے ہیں۔

    دکانداروں کا کہنا ہے کہ حفاظتی ماسک کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے، فی الوقت مارکیٹ میں جو ماسک دستیاب ہیں وہ مہنگے ہیں۔

    ایک دکاندار 35 ریال میں ماسک کا ایک پیکٹ فروخت کرتے ہوئے یہ بھی کہہ رہا تھا کہ دوسری دکانوں پر یہی پیکٹ 50 ریال سے کم میں نہیں ملے گا۔

    ایک فارماسسٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں ماسک کا ذخیرہ ختم ہوچکا ہے البتہ این 95 ماسک دستیاب ہیں، ان کی قیمت 150 سے 200 ریال کے درمیان ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میرا مشورہ ہوگا کہ عام لوگ یہ ماسک نہ خریدیں، یہ عام لوگوں کے لیے نہیں بلکہ ڈاکٹروں اور خصوصی طبی عملے کے لیے ہیں، عام آدمی کو اس طرح کے ماسک استعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    ایک اور فارمیسی نے ایسے حفاظتی ماسک دکھائے جن پر خوبصورت نقوش بنے ہوئے تھے، اس کی قیمت 15 تا 30 ریال بتائی گئی۔ ایک اور فارمیسی پر 5 ماسک 10 ریال میں بیچے جارہے ہیں۔

    کئی صارفین نے تاجروں پر الزام لگایا کہ وہ من مانی قیمت کے لیے ماسک مارکیٹ پر اجارہ داری کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ایک شہری کا کہنا تھا کہ اسے ایک دکان سے ماسک کا کارٹن 40 ریال میں مل گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر ایک اس سلسلے میں من مانی کررہا ہے۔

  • کرونا وائرس: سعودی عرب میں ملازمین گھر سے کام کیسے کریں گے؟

    کرونا وائرس: سعودی عرب میں ملازمین گھر سے کام کیسے کریں گے؟

    ریاض: سعودی حکام نے سرکاری ملازمین کے لیے کرونا وائرس کے باعث دی جانے والی تعطیلات کے دوران کام کا ہدایت نامہ جاری کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کرونا وائرس کے باعث دی جانے والی تعطیلات کے دوران سرکاری اداروں میں کام کا طریقہ کار جاری کردیا۔

    سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام سرکاری اداروں کے ملازمین کو سولہ دن تک ڈیوٹی پر نہ آنے اور گھروں سے کام کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ تمام سرکاری ادارے 2 ہفتے تک اپنے تمام کام آن لائن انجام دیں گے، رابطے کے جدید وسائل اور ٹیکنالوجی پروگرام سے استفادہ کیا جائے گا۔ اس دوران سرکاری ملازم دفاتر نہیں آئیں گے تاہم آن لائن ڈیوٹی دیں گے۔

    وزارت افرادی قوت نے سرکاری امور نمٹانے کے لیے ایک ویب سائٹ بھی جاری کی ہے۔

    وزارت افرادی قوت کے مطابق ایسے ملازم جن کی دفتر میں حاضری اشد ضروری ہو وہ محدود دائرے میں دفاتر پہنچیں، کم سے کم ملازمین سے ضروری کام لیے جائیں۔

    صرف ایسے ملازم ہی دفاتر میں طلب کیے جائیں جو اپنی ڈیوٹی دفتر آئے بغیر انجام نہ دے سکتے ہوں اور ان کے کام ایسے ہوں جنہیں ٹالا نہ جا سکتا ہو۔

    وزارت افرادی قوت نے یہ بھی کہا کہ ادارہ جاتی رابطے کے یونٹ 2 ہفتے کے دوران مؤثر کردار ادا کریں۔

  • سعودی عرب میں ریستورانوں کے اندر کھانا کھانے پر پابندی

    سعودی عرب میں ریستورانوں کے اندر کھانا کھانے پر پابندی

    ریاض: سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں واقع ریستورانوں کو کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے سے منع کرتے ہوئے صرف ہوم ڈلیوری کی سہولت فراہم کرنے پر پابند کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے بیشتر علاقوں میں میونسپلٹیوں نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ریستورانوں اور قہوہ خانوں کے اندر گاہکوں کو کھانے پینے کی اشیا پیش کرنے سے منع کردیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ریستوران اپنے یہاں کسی بھی گاہک کو کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے کا مجاز نہیں رہا ہے۔

    ریاض، عسیر، مشرقی ریجن، مکہ مکرمہ اور طائف کی میونسپلٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ریستوران خود کو ہوم ڈلیوری تک محدود کرلیں۔

    ایک فیصلہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ فوڈ ٹرک گاہکوں کی خارجی طلب ہی پوری کریں، ٹرک کے آس پاس گاہکوں کو بنچوں پر بٹھا کر کھانے پینے کا سامان فراہم کرنا بند کردیں۔

    حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے مراکز اور ریستورانوں میں ہر طرح کے لوگ پہنچتے ہیں جہاں لوگوں کی بھیڑ سے کرونا وائرس لگنے کے بڑے خدشات ہیں۔