Tag: ریاض

  • سعودی عرب کے شہر ریاض کے لیے بڑا اعزاز

    سعودی عرب کے شہر ریاض کے لیے بڑا اعزاز

    ریاض: اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی دارالحکومت کو اسمارٹ سٹی ہونے کا سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض اسمارٹ سٹیز میں شامل ہوگیا، اقوم متحدہ کی خصوصی کمیٹی نے سرٹیفیکیٹ جاری کیا۔ ریاض رائل اتھارٹی کے ماتحت ادارے ریسرچ اینڈ اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر انجینئر عبدالرحمان السلطان نے ایوارڈ وصول کیا۔

    سعودی شہر ریاض کے علاوہ چار اور شہروں کو بھی اسمارٹ سٹی کے سرٹیفیکیٹ جاری کیے گئے جن میں ماسکو، دبئی بھی شامل ہیں، ان شہروں کا انتخاب دنیا بھر کے 100 شہروں میں سے کیا گیا۔

    اسمارٹ سٹی کے انتخاب کا معیار پائیدار ترقی اور ذہانت کے استعمال میں 5 شہروں کی گرانقدر خدمات کو قرار دیا گیا، یہ شہر اسمارٹ سٹیز کے عالمی پیمانے ترتیب دینے کے اہل بھی قرار پائے۔

    اسپین میں اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں اسمارٹ سٹیز سرٹیفیکیٹ کے امیدوار شہروں کے استحقاق پر مشاورت کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جولائی 2019 میں انٹرنیشنل کمیونیکیشن آرگنائزیشن اور غیرجانبدار بین الاقوامی تنظیموں کے ایک وفد نے ریاض شہر کا دورہ کر کے اسمارٹ سٹی کے حوالے سے اس کے استحقاق کا جائزہ لیا تھا۔

  • کیا غار حرا اور غار ثور میں کیبل کار نصب کی جائے گی؟

    کیا غار حرا اور غار ثور میں کیبل کار نصب کی جائے گی؟

    ریاض: کنگ عبد العزیز فاؤنڈیشن میں تاریخ کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فواز الدہاس نے مطالبہ کیا ہے کہ غار حرا اور غار ثور میں زائرین کی سہولت کے لیے کیبل کار اور برقی سیڑھیوں کی تنصیب کی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ام القری یونیورسٹی میں تاریخ کے استاد اور کنگ عبد العزیز فاؤنڈیشن میں تاریخ کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر فواز الدہاس نے کہا ہے کہ قدیم مقدس و تاریخی مقامات غار حرا اور غار ثور میں زائرین کے لیے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو کام کرنا چاہیئے۔

    ڈاکٹر فواز کا کہنا تھا کہ دونوں تاریخی مقامات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہیں سرکاری نگرانی میں دیا جائے اور ان کے قریب غیر قانونی تجاوزات ختم کی جائیں۔

    انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ زائرین کی سہولت کے لیے دونوں پہاڑوں پر کیبل کار اور برقی سیڑھیوں کی تنصیب کی جائے۔

    ڈاکٹر فواز کا مزید کہنا تھا کہ دونوں غاروں کی زیارت کے لیے لاکھوں افراد آتے ہیں، انہیں یہاں پر خرافات کرنے سے بچانے کے لیے آگاہی سینٹر قائم کیے جانے ضروری ہیں۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ غار ثور کی تاریخی حیثیت معروف ہے، اس کی سطح سمندر سے بلندی 759 میٹر ہے، اس کے شمال میں اکحل پہاڑ ہے جو تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا غار حرا ہے، یہ پہاڑ کے اندر 4 ہاتھ کا شگاف ہے، اس کا رخ بیت اللہ کی طرف ہے، یہ حرم شریف سے 10 کلو میٹر دور ہے۔ متعلقہ حکام کو دونوں غاروں پر زائرین کو سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔

    خیال رہے کہ مکہ مکرمہ میں غار حرا اور غار ثور اسلامی تاریخ کا اہم ترین حصہ ہیں، یہ دونوں مقامات ارکان حج کا حصہ نہ ہونے کے باوجود بیشتر زائرین ان کی زیارت کرنے ضرور آتے ہیں۔

  • صلح حدیبیہ سے منسوب قدیم اور تاریخی کنوئیں پر تنازعہ

    صلح حدیبیہ سے منسوب قدیم اور تاریخی کنوئیں پر تنازعہ

    ریاض: تاریخ اسلامی کی عظیم الشان ’صلح حدیبیہ‘ حدیبیہ کے مقام پر ہوئی اور اسی نسبت سے اس کا نام رکھا گیا، تاہم یہاں موجود ایک قدیم و تاریخی اور زائرین کے لیے مقدس کنوئیں کو نجی کمپنی نے بغیر کسی اجازت کے اپنے تصرف میں لے لیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق اسلامی تاریخ کے ماہر ڈاکٹر سمیر برقہ کا کہنا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ اس کمپنی کے خلاف کارروائی کرے جس نے بغیر اجازت حدیبیہ کنوئیں کے گرد دیوار بنا کر اسے اپنے تصرف میں لے لیا ہے۔

    ڈاکٹر سیمر کا کہنا ہے کہ علاقے میں تعمیراتی کام کرنے والی ایک نجی کمپنی نے وہاں اپنا کیمپ آفس بنایا ہوا ہے جہاں یہ کنواں واقع ہے۔ کمپنی نے کیمپ اور اسٹور کے گرد جو دیوار بنائی ہے اس کے اندر یہ کنواں بھی شامل کر لیا ہے۔

    خیال رہے کہ ’حدیبیہ‘ کا مقام جدہ اور مکہ مکرمہ شاہراہ پر شمیسی چیک پوسٹ سے 20 کلو میٹر مسافت پر واقع ہے، یہاں تاریخ اسلامی کی عظیم الشان ’صلح حدیبیہ‘ ہوئی تھی۔

    اس مقام پر ایک قدیم تاریخی کنواں آج بھی موجود ہے جہاں دنیا بھر سے آنے والے معتمرین، عازمین حج اور زائرین جاتے ہیں اور یادگاری تصاویر بھی بناتے ہیں۔

    تاہم اب مذکورہ کمپنی نے کنوئیں کے گرد دیوار بنا کر اسے لوگوں کی نظروں سے دور کرديا۔ تعمیراتی کمپنی نے بغیر کسی اطلاع کے کنوئیں کے گرد دیوار بنا دی ہے جس کے بعد کنوئیں تک رسائی ممکن نہیں۔

    ڈاکٹر سمیر کا کہنا ہے کہ اسلامی تاریخ میں اس کنوئیں کی بڑی اہمیت ہے جبکہ مملکت کے ویژن 2030 کے مطابق سعودی عرب میں سیاحت کے فروغ کے لیے بے تحاشہ کام کیا جا رہا ہے، ایسے میں مذکورہ کنوئیں کو اس طرح لوگوں کی نظروں سے دور کر کے اس کے گرد دیوار تعمیر کرنا کسی طور درست اقدام نہیں۔

  • ریاض میں گمنام قبروں کی دریافت نے کھلبلی مچادی

    ریاض میں گمنام قبروں کی دریافت نے کھلبلی مچادی

    ریاض: سعودی دارالحکومت ریاض کے ایک آباد علاقے میں 10 گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں، واقعہ رپورٹ ہونے پر حکام نے علاقے کا دورہ کیا تو قبریں کھول کر خالی کی جاچکی تھیں۔

    سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ایک علاقے سے نامعلوم افراد کی 10 قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ انجانی قبروں کی دریافت نے پورے علاقے میں کھلبلی مچا دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ریاض کی بلدیاتی کونسل کے رکن ابراہیم فہید العنزی مشرقی ریاض کا دورہ کر رہے تھے جہاں ایک مقام پر اچانک ایک احاطے کے اندر وہ 10 قبریں دیکھ کر حیران رہ گئے۔

    العنزی کے مطابق احاطے کے 4 دروازے تھے مگر سب کے سب کھلے ہوئے تھے۔ یہ مقام النظیم سے 9 کلو میٹر مشرق میں واقع ہے۔

    انہوں نے کہا کہ زیادہ حیرت اس وقت ہوئی جب دوبارہ اس جگہ کا دورہ کیا تو پتا چلا کہ وہ قبریں ساری کی ساری کھلی ہوئی تھیں اور ان میں کچھ بھی نہیں تھا۔ اس سے لگتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی راز ہے۔

    العنزی کا کہنا تھا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ احاطہ رہائشی محلوں اور وہاں موجود فیکٹریوں کے قریب واقع ہے۔

    العنزی نے فوری طور پر ایک خط بلدیاتی کونسل کو لکھا، کونسل نے ریاض میونسپلٹی کو اس کی اطلاع دی لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    ان کا کہنا ہے کہ قبروں کی دریافت کو 15 روز گزر چکے ہیں، ایک ہفتے قبل النظیم پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کروا کر پورے واقعہ کی تفصیلات بھی پیش کردی گئی ہیں۔

    العنزی نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ایسا نہیں جس پر خاموشی اختیار کی جائے۔ واقعہ کی تحقیقات اشد ضروری ہے۔

    انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ اس میں غیر قانونی تارکین وطن کا ہاتھ ہوسکتا ہے، مذکورہ علاقے میں تارکین وطن بڑی تعداد میں آباد ہیں اور ان کی تعداد اندازاً 10 ہزار سے زائد ہوگی۔

  • سعودی عرب میں شہریوں کا محکمہ ٹریفک سے سوال

    سعودی عرب میں شہریوں کا محکمہ ٹریفک سے سوال

    ریاض: سعودی شہریوں نے محکمہ ٹریفک سے نئی گاڑیوں کی انسپیکشن کے حوالے سے سوال کیا جس پر محکمہ ٹریفک نے جواب دیا کہ گاڑی کی رجسٹریشن کی تاریخ سے 3 سال بعد نئی گاڑیوں کو سالانی انسپیکشن کے لیے پیش کرنا ضروری ہے۔

    سعودی عرب میں شہریوں نے محکمہ ٹریفک سے ٹویٹر اکاؤنٹ پر سوال کیا کہ نئی گاڑیوں کو سالانہ انسپیکشن کے لیے کب سے پیش کیا جانا ضروری ہے جس پرمحکمہ ٹریفک نے جواب دیا کہ گاڑی کی رجسٹریشن کی تاریخ سے 3 سال بعد نئی گاڑیوں کو سالانی انسپیکشن کے لیے پیش کرنا ضروری ہے۔

    سعودی ٹریفک قانون کے مطابق تمام نجی گاڑیوں کے مالکان کو ہرسال انسپیکشن اسٹیشن جا کر گاڑی کا معائنہ کرانا ہوتا ہے، یہ سارا کام کمپیوٹرائز طریقہ کار کے تحت انجام پاتا ہے۔

    ٹریفک قانون میں بتایا گیا ہے کہ ہر طرح کی گاڑیوں کی رجسٹریشن کی میعاد 3 برس ہے، اس سے کم مدت کے لیے بھی گاڑی رجسٹریشن کی جا سکتی ہے، ایک برس سے کم نہ ہو۔

    ٹریفک قانون کے مطابق اگر گاڑی برآمد کرنا ہو یا اس کی رجسٹریشن منسوخ کرنا ہو تو ایسی صورت میں 3 برس سے کم کی مدت کی رجسٹریشن کرائی جاتی ہے۔

    گاڑی کی رجسٹریشن کی توسیع کے لیے اصل کارد ساتھ لانا ضروری ہے، اور اس بات کی بھی تحقیق کی جائے گی گاڑی اور اس کے مالک کا ریکارڈ ٹریفک خلاف ورزیوں سے پاک ہے۔

  • جدہ: یونیورسٹی میں طالبات کو منشیات فروخت کرنے والی ملازمہ پولیس کی حراست میں

    جدہ: یونیورسٹی میں طالبات کو منشیات فروخت کرنے والی ملازمہ پولیس کی حراست میں

    ریاض: جدہ کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں ایک ملازمہ کے پاس سے نشہ آور گولیاں برآمد ہونے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا، ملزمہ کے بارے میں شک ہے کہ وہ نشہ آور گولیاں طالبات کو فراہم کر رہی تھی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کی سیکریٹری ھنا جمجوم نے بتایا کہ فی الحال یہ علم نہیں کہ ملزمہ کے پاس سے برآمد ہونے والی گولیاں کس نوعیت کی ہیں تاہم ملزمہ وہ نامعلوم چیزیں انتہائی خفیہ طریقے سے طالبات میں فروخت کرتی رہی۔

    سیکریٹری کے مطابق یونیورسٹی کے باخبر ذرائع نے ملزمہ کے بارے میں یہ اطلاعات دیں جس کے بعد ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر کارروائی کی گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے محکمہ انسداد منشیات سے رابطہ کیا جنہوں نے ملزمہ کے سامان کی تلاشی لینے کے بعد وہاں سے ملنے والی نشہ آور گولیاں برآمد کر کے اسے گرفتار کیا۔

    ھنا جمجوم کا کہنا تھا کہ ملزمہ کی تلاشی لینے پر اس کے قبضہ سے دو گولیاں برآمد ہوئیں تاہم گولیاں کس نوعیت کی تھیں یہ محکمہ انسداد منشیات کی رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔

    ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمہ کا اپنی ایک ہم وطن واقف کار سے، جو مقامی اسپتال میں کام کرتی ہے، مسلسل رابطہ تھا۔ ممکن ہے کہ وہ نشہ آور گولیاں اس سے حاصل کرتی ہو تاہم متعلقہ ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالبات میں منشیات پھیلانے کی معمولی سے معمولی کوشش کو کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔ طالبات ہمارا مستقبل ہیں اور ان کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔

  • مسجد نبوی ﷺ آنے والوں کے لیے مزید سہولت پیدا کرنے کا فیصلہ

    مسجد نبوی ﷺ آنے والوں کے لیے مزید سہولت پیدا کرنے کا فیصلہ

    ریاض: مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ آنے والے زائرین کی سہولت کے لیے ایک اور قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سعودی اخبار کے مطابق مدینہ منورہ میونسپلٹی نے زائرین کی نقل و حرکت میں پیش آنے والی دشواریوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا ہے کہ مسجد نبوی ﷺ آنے جانے والوں کو مزید سہولیات مہیا کی جائیں۔

    اس مقصد کے لیے مدینہ منورہ میونسپلٹی نے کنگ عبداللہ روڈ (سرکلر روڈ 2) پر کنگ عبدالعزیز چوراہے سے گزرنے کا مسئلہ آسان کرنے کے لیے ایک پل اور چوراہے بنوانے شروع کر دیے ہیں۔

    اس منصوبے کا مقصد مسجد نبوی ﷺ تک پہنچنے میں آسانی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ، حرمین ایکسپریس ٹرین اسٹیشن اور امیر محمد بن عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک پہنچنے میں بھی سہولت مہیا کرنا ہے۔

    مذکورہ پل 900 میٹر طویل ہوگا، ہر جہت میں 3 لائنیں ہوں گی جبکہ دو لائنیں ایکسپریس بسوں کے لیے مخصوص ہوں گی۔

    خیال رہے کہ مسجد نبوی ﷺ سال کے 12 مہینے، 24 گھنٹے زائرین کے لیے کھلی رہتی ہے۔ مسجد میں مدینہ منورہ کے باشندوں اور وہاں مقیم غیر ملکیوں کے علاوہ مملکت کے تمام علاقوں اور دنیا بھر سے زائرین مدینہ منورہ پہنچتے رہتے ہیں۔

  • جدہ یونیورسٹی میں اب چینی زبان پڑھائی جائے گی

    جدہ یونیورسٹی میں اب چینی زبان پڑھائی جائے گی

    ریاض: سعودی عرب کی جدہ یونیورسٹی میں اب چینی زبان بھی پڑھائی جائے گی، فیصلہ چین کے ساتھ سعودی عرب کے دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

    سعودی اخبار کے مطابق جدہ یونیورسٹی کونسل کے اجلاس میں یونیورسٹی میں چائنیز لینگویج انسٹی ٹیوٹ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے امریکا میں مشی گن یونیورسٹی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کی منظوری دی گئی۔

    چینی زبان کو سعودی نصاب تعلیم میں شامل کرنے کا فیصلہ، چین کے ساتھ سعودی عرب کے دوستانہ تعلقات کو مستحکم بنانے اور تمام سطحوں پر اسٹرٹیجک شراکت کو گہرا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں اس فیصلے سے مملکت میں طلبا کی ثقافت میں تنوع بھی پیدا ہوگا۔

    رپورٹس کے مطابق چین سیاحت کے شعبے میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہا ہے، چینی سیاحوں نے دنیا بھر میں اپنی اہمیت منوانا شروع کردی ہے جس کے باعث ترقی یافتہ ممالک بھی اپنے طلبا کو چینی زبان سیکھنے کی ترغیب دینے لگے ہیں۔

    سعودی عرب بھی چینی سیاحوں میں دلچسپی لے رہا ہے جس کے لیے چینی زبان کو سعودی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب نے چینی زبان میں نشریات کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    کہا جارہا ہے کہ چینی زبان سیکھنے سے سعودی شہریوں کو چین کے ساتھ تجارت اور سیاحت میں سہولت ملے گی۔ اس پروگرام کے مالی اخراجات چین اٹھائے گا، بعد ازاں چینی زبان سیکھنے والے سعودی شہریوں کو 50 ہزار ملازمتیں بھی دی جائیں گی۔

  • سعودی عرب: پولیس نے جعلی اقامے فروخت کرنے والا گروہ دھر لیا

    سعودی عرب: پولیس نے جعلی اقامے فروخت کرنے والا گروہ دھر لیا

    ریاض: سعودی دارالحکومت ریاض میں جعلی اقامے فروخت کرنے والا غیر ملکی گروہ گرفتار کرلیا گیا، پولیس نے گروہ کے پاس موجود متعدد جعلی اقامے بھی ضبط کرلیے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ریاض پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان 2 سوڈانی تارکین ہیں جو انتہائی مہارت سے اقاموں میں جعلسازی کرتے تھے اور نہایت کامیابی سے جعلی اقامے فروخت کرنے کا دھندا جاری رکھے ہوئے تھے۔

    ریاض پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس کو رپورٹ ملی تھی کہ ایک غیر ملکی جعلساز گروہ دارالحکومت ریاض میں اقاموں کا دھندا کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس نے سراغ رسانوں کی خصوصی ٹیم کی مدد سے پہلے ان کی نشاندہی کی اور پھر انہیں ظہراللبن محلے سے گرفتار کیا۔ یہ ریاض کا مغربی محلہ ہے جہاں جعلسازوں کے اڈے سے جعلی اقامے برآمد ہوئے ہیں۔

    پولیس کے مطابق گرفتار افراد سے تفتیش کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔

    دوسری جانب سعودی حکومت نے اقامہ کی میعاد ختم ہونے پر 3 دن تک تجدید نہ کروانے کی صورت میں جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔

    سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ کسی کا اقامہ ختم ہونے پر تاخیر کا جرمانہ اقامہ ختم ہونے کے 3 دن بعد نافذ ہوگا۔ اگر 3 دن کے اندر اقامے کی تجدید کروالی گئی تو ایسی صورت میں جرمانہ نہیں ہوگا۔

  • سعودی عرب میں ڈاکوؤں کا انجام کیا ہوا؟

    سعودی عرب میں ڈاکوؤں کا انجام کیا ہوا؟

    ریاض: سعودی عرب میں ڈاکہ ڈالنا مہنگا پڑگیا، متحرک پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار ملزمان سعودی عرب میں مختلف وارداتوں میں ملوث ہیں، دونوں گرفتار افراد گھروں کے تالے توڑ کر قیمتی اشیاء، زیورات، اور نقدی لوٹ کر فرار ہوجاتے تھے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے 7 وارداتوں کا اعتراف کیا، تاہم پولیس کو شبہ ہے کہ ملزمان درجنوں وارداتوں میں ملوث ہیں۔ ڈاکوؤں نے رات کی تاریکی میں بھی ڈکیتیاں کیں۔

    گرفتار افراد نے زیادہ تروارداتیں سعودی دارالحکومت ریاض میں کیں۔ ریاض پولیس کی کامیاب کارروائی کے نتیجے میں ملزمان دھر لیے گئے۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر مزید افراد کی فہرست تیار کرلی ہے جو اس قسم کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا تفتیش کے دوران ملزمان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے الاسکان، الوزارات، الصحافہ، الحمراء اور غرناطہ محلوں میں سات وارداتیں کیں ہیں۔ مسروقہ اشیا کی قیمت 9 لاکھ ریال تک ہے۔

    ریاض میں چوری کی وارداتوں سے نمٹنے کے لیے پولیس بھی حرکت میں آگئی ہے۔