Tag: ریبیز

  • میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    کراچی: سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں کراچی سمیت صوبے کے تمام بلدیاتی کونسلرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آوارہ کتے پکڑے جائیں۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے میئر کراچی سمیت لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے میئرز کو بھی ہنگامی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ میں آوارہ کتوں کے خلاف مؤثر مہم شروع کی جائے۔

    کتوں کے کاٹے کے کیسز بڑھنے کی روک تھام کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے یہ مراسلہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈی سیز، میونسپل کمیٹیز و دیگر کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

    تازہ ترین:  سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شکارپور میں کتے کے کاٹے کی وجہ سے 10 سال کا ایک بچہ جاں بحق ہو گیا تھا، جسے بروقت ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھی جاتی ہیں، جہاں مریضوں سے شناختی کارڈ اور کتے کی صحت کے بارے میں معلومات کے بعد انجکشن فراہم کیے جاتے ہیں، حکومت سندھ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ویکسین موجود ہے۔

    کمشنر آفس میں کہا جاتا ہے کہ پہلے زخم دکھاؤ اور شناختی کارڈ لاؤ پھر اس کے بعد اس بات کی جانچ پڑتال ہوتی ہے کہ کاٹنے والا کتا پاگل تھا یا نہیں؟ اس دوران تکلیف میں مبتلا متاثرہ مریض کمشنر آفس کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔

    ادھر پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔

  • کتا کاٹ لے تو پلٹ کر اسے کاٹنا نہیں، ویکسین لگوانا چاہیے

    کتا کاٹ لے تو پلٹ کر اسے کاٹنا نہیں، ویکسین لگوانا چاہیے

    دو روز قبل شکار پور کا ایک بچہ لاڑکانہ میں مبینہ طور پر کتے کے کاٹنے ( اینٹی ریبیز) ویکسین نہ ملنے کے سبب جاں بحق ہوگیا، سگ گزیدگی کے واقعات پاکستان میں عام ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف سندھ میں ہر سال 1500 لوگ مختلف جانوروں کے کاٹنے سے ریبیز کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    حالیہ واقعے میں سندھ حکومت کا موقف ہے کہ بچے کو کئی دن قبل کتے نے کاٹا تھا ، گھر والے گھر میں ہی مختلف طریقوں سے علاج کرتے رہے جس سے وہ صحت یاب نہیں ہوا، اور جب اسے اسپتال لایا تو اس کی حالت ایسی نہیں تھی کہ اسے ویکسین دی جاسکتی۔

    اس مخصوص واقعے میں کیا ہوا اور اصل غفلت کس کی ہے ، اس کا تعین تو تحقیقاتی کمیٹیاں کریں گی لیکن اصل بات یہ ہے کہ ایک عام آدمی کو معلوم ہونا چاہیے کہ کتے کے کاٹنے کی صورت میں کیا کام فوری طور پر کرنے چاہیے ، یہ بنیادی معلومات کسی انسانی جان کے بچاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

    یاد رکھیں کہ ہر کتے کے کاٹنے سے ریبیز نہیں ہوتا لیکن کتے کے کاٹنے کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ، یہ ایک سنگین واقعہ ہے اور اس میں ذرا سی غفلت جان سے جانے کا سبب بن سکتی ہے۔

    کتے کے کاٹنے کے بعد فوری اختیار کی جانے والی تدابیر

    اگر کسی شخص کو کتا کاٹ لے تو چاہیے کہ فوری طور پر زخم کا معائنہ کیا جائے کہ آیا صرف جلد پر خراشیں ہیں یا کتے کے دانتوں نے گوشت کو پھاڑ دیا ہے۔ معمولی خراشیں ہوں تو ان کا علاج گھر میں کیا جاسکتا ہے لیکن اگر کتا دانت گاڑنے میں کامیاب ہوگیا ہے تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا لازمی ہے۔

    زخم کو دھونا کیوں ضروری ہے؟

    جس جگہ کتے کے کاٹنے کا زخم ہو، اس متاثرہ حصے کو بہت زیادہ صابن اور نیم گرم پانی سے کئی منٹ تک دھوئیں، اس عمل سے زخم میں موجود کتے کے منہ سے منتقل ہونے والے جراثیموں کو صاف کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے لیے کوئی بھی صابن استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اگر جراثیم کش صابن موجود ہو تو زیادہ بہتر ہے۔

    خون روکیں

    زخم کسی جانور کے کاٹے کا ہو یا کوئی اور ہر دو صورت میں زخم سے خون کا بہاؤ روکنا بے حد ضروری ہے ، بصورت دیگر زیادہ خون بہہ جانے سے بھی بعض اوقات جان جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ خون روکنے کے لیے زخم کو کسی صاف تولیے یا کپڑے سے دبائیں اور کچھ دیر دبائے رکھیں۔ خون کا بہاؤ رک جانے کے بعد اینٹی بایوٹک مرہم لگا کر بینڈیج کریں۔

    اگر خون کا بہاؤ نہیں رک رہا تو ایسی صورت میں کتے کے کاٹنے سے متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد کی ضروری ہے ، جس کے لیے قریبی صحت مرکز یا اسپتال سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

    زخم کا باقاعدگی سے معائنہ

    ابتدائی طبی امداد اور ویکسینیشن کے بعد زخم بھرنے کے دورانیے میں انفیکشن کی دیگر علامات پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہے، اگر زخم میں انفیکشن کا امکان نظر آئے تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں، عام طور پر انفیکشن کی علامات کچھ ایسی ہوسکتی ہیں؛ درد بڑھ جانا سوجن، زخم کے ارگرد سرخی یا گرمائش کا احساس، بخار اور پیپ جیسا مواد خارج ہونا۔

    ریبیز کیا ہے؟

    ریبیز ایک وائرس ہے جو کہ پالتو اور جنگلی جانوروں بالخصوص کتوں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہو کر سنٹرل نروس سسٹم کو تباہ کر دیتاہے اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور متاثرہ فرد کی موت ہو جاتی ہے۔ کتے کے علاوہ یہ بندر ، بلی ، گیدڑ، لومڑی اور چمگادڑ کے کاٹنے سے بھی انسان کے جسم منتقل ہوسکتا ہے۔ یہ منتقل ہونے والا مرض ہے اور ریبیز کے متاثرہ مریض سے تعامل کی صورت میں یہ دوسرے انسان کو بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

    علامات

    اس بیماری ابتدائی علامات میں بخار اورجانور کے کاٹنے سے متاثرہ مقام پر سنسناہٹ شامل ہو سکتی ہے اور ان علامات کے بعد پرتشدد سرگرمی، بے قابو اشتعال، پانی کا خوف، جسم کے اعضاء کو ہلانے کی ناقابلیت، ذہنی انتشار اور ہوش کھونا جیسی کوئی ایک یا کئی علامات ہو تی ہیں۔

    علامات ظاہر ہونے کے بعد، ریبیز کا علاج کافی مشکل ہوتا ہے ۔مرض کی منتقلی اور علامات کے آغاز کے درمیان کی مدت عام طور پر ایک سے تین ماہ ہوتی ہے۔ تاہم، یہ وقت کی مدت ایک ہفتے سے کم سے لے کر ایک سال سے زیادہ تک میں بدل سکتی ہے۔

    اینٹی ریبیز ویکسین

    کتے کے کاٹنے کی صورت میں متاثرہ شخص کو اینٹی ریبیز ویکسین دینا بے حد ضروری ہے ، یہ صرف اسی صورت میں نہیں دی جاتی جب متاثرہ شخص کو حتمی طور پر معلوم ہو کہ جس کتے نے اسے کاٹا ہے ، اس کی ویکسینیشن ہوچکی ہے اور بالخصوص اسے اینٹی ریبیز ویکسین لگائی گئی ہے ، پاکستان جیسے ممالک میں جہاں آوارہ کتوں کی بہتات ہے وہاں مریض کو اینٹی ریبیز ویکسین نہ لگانے کا خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا۔

    ویکسین کا پہلا شاٹ جانور کے کاٹنے کے بعد جس قدر جلد ممکن ہو مریض کو لگ جانا چاہیے ، جتنی زیادہ تاخیر کی جائے گی اتنا زیادہ مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ ویکسین کی مقدار اور شاٹس کی تعداد کا تعین ڈاکٹر مریض کی جنس ، عمر اوراس کے جسمانی خدو خال جیسا کہ قد اور وزن کو دیکھتے ہوئے طے کرتا ہے ، لہذا ویکسین کسی مستند ادارے سے ہی لگوانی چاہیے۔


    یاد رہے کہ ریبیز کی ویکسین مرض کی علامت ظاہر ہونے سے پہلے لگوانا ہوتی ہیں ، یہ وائرس دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے ، ایک بار اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے تو پھر مریض کی جان بچانا انتہائی مشکل ہوتا ہے ، دنیا میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جنہوں نے علامات ظاہر ہونے کے بعد ویکسین لی اور وہ بچ گئے۔

    اگر مریض کو گزشتہ پانچ سال کے عرصے میں ٹیٹنس کا انجکشن نہیں لگا ہے اورزخم کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں انفیکشن کا امکان ہوسکتا ہے تو ضروری ہے کہ اینٹی ریبیز ویکسین کے ساتھ مریض کو ٹیٹنس کا انجکشن بھی دیا جائے۔

    اس معاملے میں سب سے زیادہ ضرورت آگاہی کی ہے ، اکثر لوگ غربت یا اپنی ذمہ داریوں میں مشغول ہوکر متاثرہ شخص کو ویکسین لگوانے میں تاخیر کردیتے ہیں، ایک شخص جس کی جان بچائی جاسکتی ہے وہ محض اس لیے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے کہ اس کے لواحقین نے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

    دوسری جانب سرکاری اسپتال کے ڈاکٹروں کو بھی چاہیے کہ جب کوئی سگ گزیدگی سے متاثرہ مریض ان کے پاس آئے تو بے شک اس کا زخم چھوٹا ہی کیوں نہ ہو، کتے کے کاٹنے کے بعد علاج کا جو مروجہ پراسس ہے ا سے پورا کریں اور مریض کے لواحقین کو مکمل آگاہی فراہم کریں کہ یہ معاملہ کس قدر سنجیدہ ہے اور انہیں اس سلسلے میں کیا کردار ادا کرنا ہے۔

    یاد رکھیں! اینٹی ریبیز کی بروقت ویکسین ایک قیمتی انسانی جان بچا سکتی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کا ہر شخص اپنے حصے کی ذمہ داری بروقت ادا کرے۔

  • شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ ویکسین نہ ہونے سے جاں بحق

    شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ ویکسین نہ ہونے سے جاں بحق

    شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ جاں بحق ہو گیا، بچے کو کہیں بھی ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق شکار پور میں ایک بچہ کتے کے کاٹے کی وجہ سے جاں بحق ہو گیا ہے، بچے کو تشویش ناک حالت میں سول اسپتال شکارپور لے جایا گیا لیکن اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکیسن نہ ہونے پر بچہ دم توڑ گیا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق متاثرہ بچے کو شہید بے نظیر بھٹو اسپتال لاڑکانہ لے جایا گیا لیکن وہاں بھی ویکسین نہ تھی، والدین بچے کو لے کر در بدر پھرتے رہے، پر ویکسین نہ ملی۔

    یاد رہے کہ رواں سال 14 مئی کو بھی کراچی کے ایک اسپتال میں رے بیز کے باعث دم توڑ گیا تھا، آٹھ سالہ رضوان کا تعلق بھی شکارپور سے تھا، اس کے اہل خانہ شکارپور اور لاڑکانہ اسپتال میں اینٹی رے بیز سیرم نہ ہونے کے باعث کراچی لے آئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: محکمہ صحت کی غفلت، ریبیز کا شکار ایک اوربچہ جاں بحق

    اس سے چند دن قبل سانگھڑ سے تعلق رکھنے والا گیارہ سالہ لڑکا لال بخش بھی رے بیز سے جاں بحق ہو گیا تھا، اسے بھی سانگھڑ سے ایک دن قبل جناح اسپتال کراچی لایا گیا تھا، تاہم اسے بچایا نہیں جا سکا۔

    یاد رہے کہ کراچی میں صرف جناح اور سول وہ سرکاری اسپتال ہیں جہاں کتے کے کاٹے کی ویکسین موجود ہوتی ہے، اس کے علاوہ کسی سرکاری اسپتال میں یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بہتات ہے جس سے شہریوں کو شدید پریشانی لاحق ہے۔

  • کراچی: محکمہ صحت کی غفلت، ریبیز کا شکار ایک اوربچہ جاں بحق

    کراچی: محکمہ صحت کی غفلت، ریبیز کا شکار ایک اوربچہ جاں بحق

    کراچی: محکمہ صحت، سندھ کی غفلت کا ایک اور کیس سامنے آگیا، معصوم بچہ مناسب علاج نہ ہونے کے باعث ریبیز کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار گیا.

    تفصیلات کے مطابق شکارپور کے رہائشی 8 سالہ معصوم رضوان کی ریبیز نے جان لے لی. بچہ کراچی کے ایک اسپتال میں زیرعلاج تھا.

    رضوان اور دیگر 4 افراد کو ایک مہینہ پہلے پاگل کتے نے کاٹا تھا، اہل خانہ بچے کو شکارپور، لاڑکانہ کے اسپتال لے گئے جہاں اینٹی ریبیز ویکسین نہیں تھی.

    اندرون سندھ میں اینٹی ریبیز ویکسین کی قلت اور علاج میں‌ تاخیر نے مریض کی جان لے لی. چند روز قبل ریبیزسے سانگھڑ کا رہائشی 11 سال کا بچہ جناح اسپتال میں انتقال کرگیا تھا.

    مزید پڑھیں: کراچی: کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت، 11 سال کا لڑکا جاں بحق

    ڈائریکٹر جناح اسپتال سیمی جمالی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جناح اسپتال میں کتے کے کاٹنے کے5 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوچکے ہیں.

    خیال رہے کہ رواں برس کتے کے کاٹے کا علاج نہ ہونے کے باعث 4 اموات ہوچکی ہیں.

    ریبیز پاگل کتے، بلی اور لومڑی کے کاٹنے سے انسانوں میں پھیلنے والی ایک بیماری ہے، جو دماغی سوجن کا سبب بنتی ہے اور اگر علاج نہ کروایا جائے، تو موت بھی واقع ہوسکی ہے.

  • کراچی: کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت، 11 سال کا لڑکا جاں بحق

    کراچی: کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت، 11 سال کا لڑکا جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں ایک بار پھر کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت کی وجہ سے 11 سال کا لڑکا جاں بحق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت کے باعث گیارہ سال کا لڑکا لال بخش جاں بحق ہو گیا۔

    لال بخش کو تین ماہ قبل سانگھڑ میں کتے نے ہاتھ پر کاٹا تھا، جسے گزشتہ رات سانگھڑ سے جناح اسپتال لایا گیا تھا۔

    جناح اسپتال کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال ریبیز سے موت کا یہ چھٹا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بہتات ہو گئی ہے جس سے شہریوں کو شدید پریشانی لاحق ہے، دوسری طرف انتظامیہ آوارہ کتوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    یاد رہے کہ کراچی میں صرف جناح اور سول وہ سرکاری اسپتال ہیں جہاں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود ہوتی ہے ، اس کے علاوہ کسی سرکاری اسپتال میں یہ سہولت میسر نہیں ہے ۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں 62 افراد سگ گزیدگی کا شکار بن گئے

    چند نجی اسپتال بھی سگ گزیدگی کی ویکسین فراہم کرتے ہیں تاہم نجی اسپتالوں میں ویکسین اور ابتدائی ٹریٹمنٹ کی قیمت ہزاروں میں وصول کی جاتی ہے جب کہ سول اور جناح میں یہ سہولت بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔

    گزشتہ برس 13 ستمبر کو ایک ہی دن میں کراچی کے مختلف علاقوں میں سگ گزیدگی کے واقعات میں ایک دم اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور جناح اسپتال میں کتوں کے کاٹنے کے 62 واقعات رپورٹ ہوئے۔