Tag: ریت

  • لیبیا میں صحرائی سرخ ریت کا طوفان، نظام زندگی درہم برہم

    لیبیا میں صحرائی سرخ ریت کا طوفان، نظام زندگی درہم برہم

    لیبیا کے مشرقی علاقوں میں کالی آندھی کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا، ریت کے طوفان کے باعث دن میں بھی تاریکی چھا گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صحرائی سرخ ریت اڑانے والی آندھی سے ماحول سرخ ہوگیا، پروازیں منسوخ کردی گئیں جبکہ نظام زندگی بھی شدید متاثر ہوا۔

    حد نگاہ نہ ہونے کے برابر ہوگئی جس کے باعث رہائشیوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی۔ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کردیا گیا۔

    سمندر کے دوسری طرف یونان میں بھی اس سے ملتی جلتی کیفیت دیکھی گئی جہاں صحرائے کبریٰ کی سرخ ریت سے ماحول سرخ ہوگیا۔

    دوسری جانب چین کے جنوبی علاقوں میں تیزہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارشوں سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا جبکہ چھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    سعودی عرب میں شدید بارشوں کا الرٹ جاری

    رپورٹ کے مطابق موسلا دھار بارشوں کے باعث ٹریفک اور ٹرینوں کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے جبکہ مختلف حادثات میں کئی افراد زخمی ہوگئے، تیز ہواؤں سے متعدد گھروں کی چھتیں بھی اڑ گئیں۔

  • عمان: ریت میں گم ہوجانے والی وادی کے آثار ظاہر

    عمان: ریت میں گم ہوجانے والی وادی کے آثار ظاہر

    مسقط: عمان میں ریت میں دبی ایک وادی کے آثار دوبارہ ظاہرہ ہونے کے بعد اس کے احیا کی کوششیں کی جارہی ہیںِ، مقامی سیاح بڑی تعداد میں اس وادی کو دیکھنے پہنچ گئے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سلطنت عمان کا قریہ وادی المر 30 برس قبل ریت کے طوفان تلے دب گیا تھا، پرانے باشندوں اور قدیم آبادیوں کے شائقین ٹنوں ریت تلے دبے قریے کے احیا کی کوشش کر رہے ہیں۔

    وادی المر قریے میں موجود بعض مقامات کی دیواریں اور چھتیں نظر آرہی ہیں، باقی ماندہ حصہ ریت کے تلے آنکھوں سے اوجھل ہوچکا ہے۔

    وادی المر قریہ عمان کے جنوب مشرقی صوبے جعلان بنی بوعلی کی تحصیل میں واقع ہے، یہ دارالحکومت مسقط سے 400 کلو میٹر دور ہے، نظروں سے اوجھل قریوں تک رسائی بے حد مشکل ہے اور وہاں جانے کے لیے کوئی سڑک نہیں ہے۔

    عمانی باشندے سالم العریمی نے بتایا کہ وہ اس جگہ کے رہائشی تھے، یہ 30 برس قبل ریت کے طوفان کی وجہ سے نظروں سے اوجھل ہوگیا تھا۔ ریت کی یلغار کا مسئلہ سلطنت عمان تک ہی محدود نہیں۔ دنیا کے مختلف علاقوں میں ریت کا طوفان بستیوں کو اپنی لپیٹ میں لیتا رہتا ہے۔

    وادی المر قریے کے باشندوں کے لیے ریت کے طوفان کے بعد اپنے قریے میں رہنا ممکن نہیں رہا تھا۔ اس کے کئی اسباب تھے، اس کا محل وقوع ملک کی آبادی سے الگ تھلگ ہے۔ یہاں پانی و بجلی کا نیٹ ورک نہیں۔ یہاں کے باشندے جانوروں کی افزائش پر گزارا کیا کرتے تھے۔ ان کے سامنے وہاں سے چلے جانے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

    العریمی نے بتایا کہ قریے کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ کئی لوگ اپنے بال بچوں کو لے کر آس پاس کے قریوں میں منتقل ہوگئے تھے تاہم کئی ریت کے طوفان میں دب کر ہلاک ہوگئے۔

    ان دنوں قریے کے پرانے باشندوں اور سیر سپاٹے کے شائقین کے ذہنوں میں اس قریے کی یاد ستانے لگی ہے، یہ لوگ اس قریے کے آثار دیکھنے کے لیے وہاں پہنچ رہے ہیں اور خیمے لگا کر چہل قدمی اور کوہ پیمائی کا شوق کر رہے ہیں۔

    محمد الغنبوصی نے بتایا کہ اس جگہ کے مکانات ابھی تک موجود ہیں، ان کی تعمیر میں پتھر استعمال ہوئے تھے جس کی وجہ سے مکانات متاثر نہیں ہوئے۔ یہاں 30 مکانات تھے ان میں 150 افراد سکونت پذیر تھے اور مسجد بھی تھی۔

    محمد العلوی نے بتایا کہ چند برس قبل جب اس قریے کے کچھ نشانات ابھر کر سامنے آئے تو میری والدہ نے وہاں جانے کی خواہش ظاہر کی تھی، وہ وہاں پہنچ کر پرانی یادیں تازہ کرکے زارو قطار رونے لگی تھیں۔

    راشد العامری نے بتایا کہ جب وہ اپنے دو دوستوں کے ہمراہ قریے پہنچے یہ دیکھ کر بے حد عجیب سا لگا کہ قریہ تو نظروں سے اوجھل ہی ہے تاہم ریت کا طوفان کس قدر طاقتور تھا کہ اس کے نشانات آج تک دیکھے جا سکتے ہیں۔

  • اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    روم : اٹلی کے ایک جزیرے میں چھٹیاں منانے کے لیے جانے والے ایک فرانسیسی جوڑے کو پولیس نے محض اس لیے گرفتار کرلیا کہ وہ ساحل سمندر سے ریت لے کر جا رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی میں واقع بحریرہ روم کے دوسرے بڑے جزیرے کا درجہ رکھنے والے ’سارادینا‘ کے ایک ساحل پر چھٹیاں منانے والے جوڑے کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب پولیس نے ان کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں پکڑیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جوڑا سارادینا کے سفید ریت کی دولت سے مالا مال جزیرے سے پلاسٹک کی 14 بوتلوں کے ذریعے ریت کو چوری کرکے منتقل کر رہا تھا کہ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    حکام کوجزیرے کی پیٹرولنگ کے دوران ساحل سے ریت کی چوری کے نشانات ملے، جس کے بعد پولیس نے وہاں آئے ہوئے سیاحوں کی گاڑیاں چیک کیں،پولیس کو چھٹیاں منانے کے لیے آنے والے ایک فرانسیسی جوڑے کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں ملیں، جن میں جوڑا مجموعی طور پر 40 کلو ریت لے جا رہا تھا۔

    پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا، جہاں ان کے خلاف ’ریت کی اسمگلنگ‘ کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

    جوڑے کے خلاف 2017 میں کے ریت چوری کے آئین کے مطابق مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جس کے تحت انہیں 3 ہزار امریکی ڈالر اور 6 سال تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

    گرفتاری کے بعد جوڑے نے پولیس اور عدالت کو بتایا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ وہ ریت کو لے جا کر کوئی جرم کر رہے ہیں تاہم پولیس کے مطابق اگر انہیں علم نہیں تھا تو بھی انتظامیہ نے ساحل پر جگہ جگہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں کہ ریت سمیت کسی بھی معدنیات کو لے جانا قانونا جرم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس جزیرے پر کئی سال سے ریت اور مٹی سمیت دیگر معدنیات کی منتقلی یا اسمگلنگ قانونا ًجرم ہے اور 2017 کے قانون کے مطابق ایسا کرنے والے کو 3 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ اور 6 سال قید یا پھر دونوں سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ سارادینا جزیرے پر آنے والے سیاح کئی سال سے یہاں سے ریت اور مٹی لے جاتے رہے ہیں، جس وجہ سے اس خوبصورت ساحل کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکام کا کہنا تھاکہ عام طور پر یہاں آنے والے سیاح 20 سے 40 کلو ریت یا مٹی لے جاتے ہیں اور اگر اسی حساب سے یہاں آنے والے لاکھوں سیاح ریت لے جاتے رہے تو یہاں ایک دن کچھ بھی نہیں بچے گا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عام طور پر سیاح یہاں سے یادگار یا تحفے کے طور پر ریت لے جاتے ہیں، تاہم حکام کے مطابق وہ اس ریت کو آن لائن ویب فروخت کرتے ہیں۔

    حکام نے دعویٰ کیا کہ چوں کہ سارا دینا میں سونے اور چاندی کی معدنیات بہت ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ریت میں سونے اور چاندی کے ذرات شامل ہوتے ہیں، اس لیے یہاں کے ریت کی مانگ زیادہ ہے۔

  • ریت سے بنے دنگ کردینے والے مجسمے

    ریت سے بنے دنگ کردینے والے مجسمے

    ہم میں سے بہت سے افراد نے اپنے پچپن میں ریت سے قلعے بنائے ہوں گے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ قلعے ریت کی ٹیڑھی میڑھی ترتیب سے زیادہ کچھ نہیں تھے۔

    کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو اس بچپن کے کھیل کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتے ہیں اور اس میں ایسی مہارت حاصل کرلیتے ہیں کہ دیکھنے والا دنگ رہ جاتا ہے۔

    اب تک ہم آپ سے دنیا بھر کے مختلف فنکاروں کا تعارف کرواتے تھے جو نئی اور جدید جہتیں اپنا کر نہایت خوبصورت تصاویر اور فن پارے تخلیق کرتے تھے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ فنکاروں کی تخلیقات دکھانے جارہے ہیں جنہوں نے ریت پر اپنے فن کا جادو جگایا اور دنیا کو حیران کردیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    Puri Beach ️ [The Relaxation-Driven Destination] The beach spot of Puri is the prime attraction flourishing gracefully in the city of #Puri in the state of #Odisha. It resides on the shore of Bay of Bengal (it’s even a Hindu sacred spot). The Puri beach is the destination of the annual Puri Beach #festival; also conducts the sand art displays etc. Make your way to this fun-driven destination and live the best time of your lives. The state of Odisha is truly a gem [blessed with wonders]. ▪️ ▪️ ➡️ Pay a visit – ☎️ Whatsapp +91 9971116400 or Email [email protected] ▪️ ▪️ #bayofbengal #puribeach #puribeachfestival #sandart #besttimeofyourlife #wonders #beach #hindu #sacred #incredibleindia #TravelsiteIndia #indianbeach #westbengal #wanderlust #traveldiaries #sandcompetition #biknigirl #charliechocolatefactory #sandcastle #festivevibes #indianfestival #celebrations #bucketlist #travelgram #trulyincredible #travelmemories

    A post shared by Travelsite India (@travelsiteindia) on

     

    View this post on Instagram

     

    Lappeenranta Sandcastle, "Car from the future”

    A post shared by @ passportisallyouneed on

     

    View this post on Instagram

     

    #sandsculpture 〽️

    A post shared by Ieva Mickevičiūtė (@ieva_mick) on

     

    View this post on Instagram

     

    Marbella, 2016 #minions #sandart #sandarts #beach #beachart #sandkunst #minionslove #marbella #marbellabeach #spain #españa

    A post shared by Mela (@tantemema) on

    آپ کو ان میں سے کون سا فن پارہ سب سے زیادہ پسند آیا؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • شیشے کی بوتلیں ساحلوں کو بچانے میں معاون

    شیشے کی بوتلیں ساحلوں کو بچانے میں معاون

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر کی ساحلی زمین سمندر برد ہورہی ہے جس کی وجہ سے سمندر کا پانی رہائشی آبادیوں کے قریب آرہا ہے اور یوں ساحل پر آباد شہروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    ساحلی زمین کے غائب ہونے کی وجہ گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت ہے جس سے برفانی پہاڑ یا گلیشیئرز پگھل کر سمندروں میں شامل ہورہے ہیں یوں سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    تاہم ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی شیشے کی بوتلیں ان ساحلوں کو بچا سکتی ہیں۔

    نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی اس سلسلے میں کام کر رہی ہے اور اسے حیرت انگیز نتائج موصول ہورہے ہیں۔

    یہ کمپنی ایک تیز مشین کے ذریعے شیشے کی بوتلوں کو توڑ کر نہایت باریک ذرات میں تبدیل کردیتی ہے۔

    اس کے بعد اس میں شیشہ کے ذرات اور سیلیکا ڈسٹ الگ کرلی جاتی ہے ساتھ ہی بوتلوں پر لگے پلاسٹک اور کاغذ کے لیبلوں کو بھی الگ کرلیا جاتا ہے۔

    الگ ہوجانے کے بعد اس سے نکلنے والی مٹی بالکل ساحلی ریت جیسی ہوتی ہے۔

    ساحل کیوں سمندر برد ہورہے ہیں؟

    اس وقت دنیا بھر کے ساحلوں کا 25 فیصد حصہ سمندر برد ہورہا ہے۔

    اس کی 2 وجوہات ہیں، ایک زمینی کٹاؤ اور دوسرا قدرتی آفات۔ اس کے ساتھ ساتھ ساحلی ریت کو کئی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جن میں تعمیرات سرفہرست ہیں۔

    ساحلی ریت کو سڑکیں بنانے، کان کنی کرنے، اور سیمنٹ کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کے لیے مختلف ساحلوں سے ٹنوں ریت اکٹھی کی جاتی ہے۔

    بعض اوقات ایک ساحل کی ریت اٹھا کر دوسرے ساحل پر بھی ڈالی جاتی ہے تاکہ اس ساحل پر کم ہوجانے والی مٹی کا توازن برابر کیا جاسکے۔

    اس طریقے سے نیوزی لینڈ کے کئی ساحلوں کو دوبارہ سے بحال کیا گیا جو سمندر برد ہونے کے قریب تھے۔

    دوسری جانب سنہ 2017 میں ارما طوفان کے وقت امریکی ریاست فلوریڈا میں 12 ہزار ٹرکوں کے برابر ساحلی ریت نے اپنی جگہ چھوڑ دی اور ہوا میں اڑگئی۔

    اسی طرح کیلیفورنیا کی 67 فیصد ساحلی زمین سنہ 2100 تک سمندر برد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    اس صورت میں دوسرے ساحلوں سے ریت لا کر خطرے کا شکار ساحل پر ڈالی جاتی ہے تاکہ شہری آبادی کو نقصان سے بچایا جاسکے۔

    نیوزی لینڈ کی ساحلی زمین بھی سخت خطرے میں ہے اور یہ پہلی کمپنی ہے جو ایک قابل قبول حل کے ساتھ سامنے آئی ہے۔

    یہ کمپنی اب تک 5 لاکھ بوتلوں سے 147 ٹن ریت حاصل کرچکی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ 330 ملی لیٹر کی ایک عام بوتل سے 200 گرام ریت حاصل ہوتی ہے۔

    کمپنی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے پہلے وہ نیوزی لینڈ کے ساحلوں کے بچائیں گے اس کے بعد اسے پوری دنیا میں پھیلائیں گے۔

    یہ طریقہ کار نہ صرف ساحلوں کو بچا رہا ہے بلکہ شیشے کی بوتلوں کو کچرے میں پھینکنے کے رجحان کی بھی حوصلہ شکنی کر رہا ہے جس سے شہروں کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

  • عراق میں ریت کا بہتا ہوا دریا

    عراق میں ریت کا بہتا ہوا دریا

    عراق میں ایک عجیب و غریب دریا نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا جس میں ریت بہتی نظر آرہی ہے۔

    یہ دریا عراق کے صحرا میں واقع ہے اور انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں بظاہر یوں لگ رہا ہے جیسے یہ کوئی ریت کا دریا ہے جس میں ریت بہہ رہی ہے۔

    تاہم یہ ایک قدرتی عمل تھا جو طوفان کے بعد وجود میں آیا۔

    طوفان کے بعد قریب موجود ایک دریا کا پانی اور برف کے بڑے بڑے ٹکڑے صحرا سے گزرنے لگے جس کے ساتھ صحرائی مٹی بھی حرکت کرنے لگی۔

    تیزی سے گزرتے برف کے ٹکڑے مٹی سے اٹ گئے جس کے بعد یوں محسوس ہونے لگا جیسے یہ ریت کا دریا بہہ رہا ہو۔

  • ریت سے ڈھکا خوبصورت قصبہ

    ریت سے ڈھکا خوبصورت قصبہ

    جرمنی میں دور دراز فاصلے پر واقع ایک قصبہ اپنے منفرد اور کسی حد تک پراسرار محل وقوع کی وجہ سے سیاحوں کے لیے بے حد دلچسپی کا باعث ہے۔

    یہ پراسرار اور متروک قصبہ بیسویں صدی میں کان کنوں نے آباد کیا تھا۔ یہاں ہیرے کی کانیں تھیں جنہوں نے کان کنوں کو نہایت خوشحال کردیا تھا۔

    2

    اس دور کے حساب یہ قصبہ تمام جدید سہولتوں سے آراستہ تھا اور یہاں ایک ٹرام بھی موجود تھی۔

    3

    اس قصبے کے گھر نہایت خوبصورت اور رنگین بنائے گئے تھے۔

    4

    دوسری جنگ عظیم شروع ہونے کے بعد آہستہ آہستہ لوگوں نے یہاں سے ہجرت شروع کردی اور ایک وقت ایسا آیا کہ یہ قصبہ بالکل خالی ہوگیا۔

    5

    6

    قصبہ خالی ہونے کے بعد قریب واقع صحرا کی مٹی یہاں داخل ہوگئی اور آہستہ آہستہ صحرائی مٹی نے پورے قصبہ کو ڈھانپ لیا۔

    8

    10

    9

    ریت سے ڈھکے اس قصبے کے مناظر پراسرار مگر بے حد خوبصورت لگتے ہیں۔

    7

    11

    دنیا بھر سے نہ صرف سیاح بلکہ فوٹو گرافرز بھی یہاں کھنچے چلے آتے ہیں اور ریت اور خالی قصبہ کی نہایت خوبصورت تصاویر کھینچتے ہیں۔

  • امریکا میں عمارت زمین میں دھنسنے لگی

    امریکا میں عمارت زمین میں دھنسنے لگی

    واشنگٹن: آپ نے اٹلی کے پیسا مینار کے بارے میں ضرور پڑھا ہوگا جو بنانے والوں کی غلطی سے ذرا سا ترچھا بن گیا اور سیاحوں کی توجہ کا باعث بن گیا۔ یہ ٹاور دن بدن مزید جھک رہا ہے اور انتظامیہ نے سیاحوں کے اس کی چھت پر چڑھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    ایسی ہی ایک اور عمارت اب امریکی ریاست سان فرانسسکو میں بھی سامنے آئی ہے جہاں موجود 58 منزلہ میلینیئم ٹاور زمین میں دھنس اور جھک رہا ہے۔

    sf-2

    یہ صورتحال عمارت کے اندر رہنے والوں کے لیے خاصی خوفناک اور پریشان کن ہے۔ سان فرانسسکو کے سب سے مہنگے علاقے میں واقع اس بلڈنگ میں لوگوں نے لاکھوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جو اب داؤ پر لگ گئی ہے۔

    کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو اپنی جمع پونجی سے یہاں پرتعیش فلیٹس خرید کر رہ رہے ہیں اور اگر حکومت نے الرٹ جاری کرتے ہوئے عمارت کو خالی کرنے کا نوٹس دے دیا تو یہ افراد شاید بے گھر ہوجائیں۔

    آسٹریلیا اپنی ’جگہ‘ بدل چکا ہے *

    سنہ 2009 میں کھولی جانے والی یہ عمارت اپنی تعمیر کے اگلے ہی سال سے ریت میں دھنسنا شروع ہوچکی تھی۔ عمارت ان 7 سالوں میں 16 انچ زمین میں دھنس چکی ہے جبکہ توازن میں فرق آنے کے باعث 2 انچ زمین کی جانب جھک بھی چکی ہے۔

    یہ عمارت دراصل سان فرانسسکو کے ساحلی علاقہ میں بنائی گئی ہے اور اس جگہ کی زیر زمین مٹی نم اور ریت جیسی ہے۔ پانی کی لہریں آنے کے باعث یہ ریت گیلی ہو کر پھیل جاتی ہے جس کے بعد عمارت اندر دھنس جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق عمارتوں کی تعمیر میں ان کی بنیاد ’بیڈ راک‘ میں ڈالی جاتی ہے یعنی زمین کے نیچے پتھروں اور سخت مٹی کی وہ سطح جو عمارت کی بنیاد کو پکڑ کر رکھتی ہے۔ لیکن ساحلی علاقہ ہونے کے باعث اس مقام پر یہ مٹی دستیاب نہیں تھی اور یہاں موجود ریت اب اس عظیم الشان عمارت کی تباہی کا سبب بن رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگلے کچھ عرصہ میں یہ عمارت مزید 30 انچ زمین میں دھنس جائے گی جس سے عمارت کے پورے ڈھانچے کے متاثر ہونے اور اس کی تباہی کا اندیشہ ہے۔