کراچی میں قومی لباس پہنے نوجوان کو ریسٹورنٹ میں داخلے سے روک دیا گیا، ریسٹورنٹ کے منیجر نے شلوار قمیض کو ’’چیپ ڈریسنگ‘‘ قرار دیا، اور کہا ہم پینڈوؤں کو سروس نہیں دیتے، شہری نے اس عدم مساوات پر عدالت سے رجوع کر لیا۔
We don’t serve pendu یہ کہنا ہے کراچی کے ایک نجی ریسٹورنٹ کا، شہری عبد الطیف ایڈووکیٹ کو! جو اپنے دوستوں کے ہمراہ وہاں کھانا کھانے گئے تھے۔
شہری کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس حوالے سے ریسٹورنٹ میں احتجاج کیا تو منیجر نے انھیں کہا تماشا نہیں کرو چلے جاؤ ورنہ ہم زبردستی نکال دیں گے۔
عبدالطیف ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ اپنے خلاف اس رویے پر انھوں نے ہتک عزت کا نوٹس بھیجا، تاہم جواب نہیں آیا تو اب کورٹ سے رجوع کیا ہے، ماہرین سماجیا ت کے مطابق ایک اچھے سماج کے لیے انصاف، مساوات، احترام، اور رواداری جیسی اقدار کا ہونا ضروری ہے۔ کراچی جیسے شہر میں قومی لباس پہننے پر ریسٹونٹ سے نکالنے کا مبینہ واقعہ معاشرے میں عدم مساوات اور غیر امتیازی سلوک کو ظاہر کرتا ہے۔