Tag: ریفرنس

  • اختیارات کا غلط استعمال کرپشن نہیں: نیب افسران کے خلاف بنایا گیا ریفرنس خارج

    اختیارات کا غلط استعمال کرپشن نہیں: نیب افسران کے خلاف بنایا گیا ریفرنس خارج

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے قومی ادارہ احتساب (نیب) کا اپنے ہی افسران کے خلاف بنایا ریفرنس خارج کردیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے 3 سابق افسران خورشید انور بھنڈر، صبح صادق اور مرزا شفیق کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، تینوں افسران کے خلاف نیب راولپنڈی نے اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

    افسران کی بریت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ کیس بنتا کیسے تھا؟ ان کے خلاف زیادہ سے زیادہ مس کنڈکٹ کا کیس بنتا تھا، نیب قانون کے تحت جرم پھر بھی نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اختیار کا غلط استعمال از خود کوئی جرم نہیں ہے، بہت بڑا نقصان بھی ہوگیا ہو تب بھی اگر کرپشن نہیں ہے تو جرم نہیں بنتا، افسران پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر ان پر ریفرنس کیسے بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیا نیب کے پاس اختیار ہے کہ اپنے آرڈیننس کو چھوڑ کر لوگوں کو خوار کرتا رہے؟ کیا سپریم کورٹ نے نیب کو اپنے اختیار سے نکل کر ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ان کیسز کے تحت اتنی مشکل کا سامنا کرنے والوں کا ازالہ کیسے ہوگا؟

    بعد ازاں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تینوں سابق افسران کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں اور ان کے خلاف نیب ریفرنس کالعدم قرار دے دیا۔

    فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا، افسران کا مس کنڈکٹ محکمہ جاتی ایشو تھا۔

  • سابق وزیر اعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی منظوری

    سابق وزیر اعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی منظوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی جن میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے خلاف ریفرنسز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی، نیب کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہباز و دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کے خاندان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات پر ریفرنس دائر کیا جائے گا، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف 7 ہزار 328 ملین روپے کا ریفرنس دائر ہوگا۔ شہباز شریف نے خاندان سے مل کر بے نامی دار، اور فرنٹ مین کے ذریعے اثاثے بنائے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان پر منی لانڈرنگ اور فنڈز میں خرد برد کے بھی الزامات ہیں۔

    علاوہ ازیں پاکستانی سفارتخانہ جکارتہ میں کرپشن پر وزارت خارجہ کے افسران کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ سنہ 02-2001 میں مصطفیٰ انور حسین نے سفارتخانے کی عمارت کو فروخت کیا تھا۔ عمارت فروخت کرنے سے قومی خزانے کو 1.32 ملین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

    نیب اعلامیے کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی ایل این جی کیس میں ضمنی ریفرنس کی منظوری دی گئی ہے، شاہد خاقان عباسی کے صاحبزادے عبد اللہ عباسی کے خلاف بھی ریفرنس کی منظوری دی گئی۔

    نیب کے مطابق 1.426 بلین روپے کی رقم عبد اللہ خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں آئی، شاہد خاقان کے اکاؤنٹ میں 2013 سے 20171.294 بلین روپے منتقل ہوئے۔ دونوں ان رقوم کی وضاحت نہ کرسکے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، ریفرنس میں سابق چیئرمین اوگرا سعید احمد، سابق چیئر پرسن عظمیٰ عادل، شاہد اسلام، حسین داؤد، ڈائریکٹر صمد داؤد کے نام بھی ریفرنس میں شامل ہے۔

    مذکورہ ریفرنس ایل این جی ٹرمنل ون کے معاہدے میں اختیارات کے غلط استعمال کے الزام پر ہے۔

  • چیئرمین نیب نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی

    چیئرمین نیب نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں شاہد خاقان عباسی، عمران الحق، یعقوب ستار کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔ ملزمان پر قومی خزانے کو 138.96 ملین نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ ملزمان پر سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیرقانونی تقرری کا بھی الزام ہے۔

    اجلاس میں سابق رکن بورڈ آف ریونیو سندھ غلام علی شاہ، عبدالسبحان میمن ودیگر کے خلاف بھی بدعنوانی کا ریفرنس داخل کرنے کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر سرکاری زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ، 120 ملین روپے نقصان کا الزام ہے۔

    نیب نے سابق وزرا برجیس طاہر،سلیم گورایا، رکن قومی اسمبلی باسط سلطان ،سردار نصراللہ دریشک کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دے دی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں، عوام کو دھوکہ دہی کے مقدمات کو بھی منطقی انجام پہنچائیں گے۔

    نیب تفتیشی افسران کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے، چیئرمین نیب

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب تفتیشی افسران، پراسیکیوٹرز کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے۔

  • نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری کی کمپنی میں کروڑوں روپے کی بھاری رقم کا انکشاف

    نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری کی کمپنی میں کروڑوں روپے کی بھاری رقم کا انکشاف

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی کمپنی میں کروڑوں روپے کی بھاری رقم منتقلی کا انکشاف ہوا، فواد حسن فواد رقم کے بارے میں کوئی وضاحت نہ دے سکے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی فرنٹ کمپنی میں 28 کروڑ 48 لاکھ سے زائد کی بھاری رقم منتقلی کا انکشاف ہوا ہے۔ نیب لاہور نے ذیلی کمپنی سپرنٹ سروسز میں منتقل رقم کی تفصیلات کو ریفرنس کا حصہ بنایا ہے۔

    نیب کے دستاویزات کے مطابق سپرنٹ سروسز میں 2013 سے 2018 تک بھاری رقوم منتقل ہوئیں۔ فواد حسن فواد، وقار حسن، رباب حسن اور انجم حسن دوران تفتیش مطمئن نہیں کر سکے اور یہ نہیں بتا سکے کہ یہ رقم کہاں سے آئی اور ذریعہ آمدن کیا تھا۔

    نیب ریفرنس کے مطابق فواد حسن فواد نے کالا دھن سفید کرنے کے لیے فیملی اراکین کا استعمال کیا، سپرنٹ سروسز میں فواد حسن فواد کے بھائی کروڑوں روپے کی رقوم جمع کرواتے رہے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ 2013 میں وقار حسن نے 7 کروڑ 79 لاکھ سے زائد کی رقم منتقل کی۔ 2015 میں سپرنٹ سروسز کے اکاؤنٹ میں 8 کروڑ 69 لاکھ روپے جمع ہوئے۔

    دستاویز کے مطابق 2017 میں سپرنٹ سروسز کے اکاؤنٹ میں 3 کروڑ 33 لاکھ کی رقم جمع ہوئی، 2018 میں 8 کروڑ 70 لاکھ کی رقم جمع ہوئی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ مذکورہ رقموں کے بارے میں وضاحت نہیں دی جا سکی۔ علاوہ ازیں سپرنٹ سروسز کے نام پر لگژری گاڑیاں بھی فواد حسن فواد کے زیر استعمال رہیں۔

    خیال رہے کہ فواد حسن فواد کو گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ملزم کے وکیل کے مطابق نیب نے جو الزامات لگائے ان کا ثبوت پیش نہیں کیا جاسکا۔

  • اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، فردوس عاشق اعوان

    اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، حکومت فرض ادا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل کے فیصلےسے دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی، حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرنے جا رہی ہے، کوئی آئینی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو قانون حرکت میں آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ریفرنس فائل کرنا قانونی حق ہے، اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، حکومت فرض ادا کرے گی۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم سرمایہ داروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، منفی پروپیگنڈا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    حکومت کا جج وقار سیٹھ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت میڈیا اسٹرٹیجی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں خصوصی عدالت کے جج وقار سیٹھ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں عدم استحکام پیدا نہیں ہونے دے گی، حکومت اداروں کے درمیان تصادم کی صورت حال نہیں بننے دے گی، تفصیلی فیصلے پروزیر قانون حکومتی ردعمل تیار کر رہے ہیں۔

  • چوہدری شوگر ملزکیس  کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    چوہدری شوگر ملزکیس کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی جانب سے چوہدری شوگرملزکاابتدائی ریفرنس رواں ماہ دائرکیےجانےکاامکان ہے ، ریفرنس آنے کے بعد ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر مل کیس میں ریفرنس دائر کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے تفتیشی افسر نے ریفرنس کی تیاری کے حوالے سے چئیرمین نیب کو آگاہ کردیا ہے ، چوہدری شوگر ملز کا ابتدائی ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان ہے ، ریفرنس آنے کے بعد ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    نیب ذرائع کے مطابق چوہدری شوگر مل میں نواز شریف سے صرف دو مرتبہ سوالات کا سیشن ہوا تاہم نواز شریف نے دونوں مرتبہ نیب کے سوالات کا تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے اور حسن،حسین نواز،اسما نواز،عبدالعزیز نے انوسٹی گیشن جوائن نہیں کی۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملز کیس ، نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں، احتساب عدالت نے مریم نواز کو ریفرنس آنے تک حاظری سے استثنیٰ دے رکھی ہے اور نوازشریف کی بھی چار ہفتے کے لیے حاضری سے معافی کی درخواست منظور ہوچکی ہے۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • چیئرمین نیب کی آصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

    چیئرمین نیب کی آصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔ پارک لین کیس میں قومی خزانے کو 3.77 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔ بورڈ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ آصف علی زرداری جعلی اکاؤنٹس کے پہلے ریفرنس میں باقاعدہ ملزم نامزد ہیں۔

    اس سے قبل نیب نے پارک لین کیس میں آصف زرداری کے ملوث ہونے کے حوالے سے بتایا تھا کہ زرداری نے بطورشیئر ہولڈر پارک لین فرضی فرنٹ کمپنی پیراتھون بنائی۔

    نیب کے مطابق انہوں نے سنہ 2009 میں کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈیڑھ ارب روپے قرض حاصل کیا اور قرضے کی رقم نجی بینک میں کمپنی اکاؤنٹ میں منتقل کی۔

    ذرائع نیب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے قرضے کے حصول کے لیے جعلی دستاویزات تیار کیں اور ایس ای سی پی اور نیشنل بینک سے حقائق چھپائے۔ انہوں نے بطور صدر بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اثر و رسوخ کے ذریعے قرضے کی رقم میں اضافہ کروایا۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے اثر و رسوخ سے قرض کی رقم 2 ارب 80 کروڑ کروالی، انہوں نے ایک اور نجی بینک میں پارک لین کے نام سے اکاؤنٹ بھی کھلوایا، سابق صدر دیگر ذرائع سے ملنے والی رقم نجی بینک میں رکھواتے تھے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بطور ڈائریکٹر پارک لین اسٹیٹ معاملات چلاتے رہے اور بطور صدر مملکت منی لانڈرنگ بھی کرتے رہے، وہ کمپنی کے فرضی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کرتےتھے، انہوں نے دھوکے سے لیے گئے قرضے کی بھی منی لانڈرنگ کی۔ پارک لین کیس میں قومی خزانے کو 3.77 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

  • قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان، اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان، اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) نے اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر کردیا، ریفرنس کراچی میں واقع 2 پلاٹس کو غیر قانونی طور پر ریگولرائز کروانے سے متعلق ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) نے پنک ریزیڈنسی سے متعلق جعلی اکاؤنٹس کیس کا ایک اور ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا۔ ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں 2 پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائز کروا کے قومی خزانے کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

    ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی، سیکریٹری لینڈ سندھ آفتاب میمن اور اومنی گروپ کے عبد الغنی مجید سمیت دیگر 7 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس کے مطابق ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں جو دو پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائزکروائے ان میں سے ایک پلاٹ 23 ایکڑ اور دوسرا 7 ایکڑ کا ہے۔ دونوں پلاٹس کے لیے ادائیگیاں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی۔

    ریفرنس کے ساتھ دی جانے والی تصویر میں آصف علی زرداری بے نظیر بھٹو اپنا گھر اسیکم کا افتتاح کر رہے ہیں۔

    یہ اسکیم 31 اکتوبر 2010 کو پی آئی اے ملازمین کے لیے بنوائی گئی، بعد میں زمین کی لیز کو منسوخ کر دیا گیا۔ ریفرنس کے مطابق یہ زمین بعد میں غیر قانونی طریقے سے پنک ریزیڈنسی کے نام الاٹ کی گئی تھی۔

    ریفرنس میں ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

    رجسٹرار آفس میں مذکورہ ریفرنس کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے، ریفرنس کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے انچارج جج محمد بشیر کو بھجوایا جائے گا، جج محمد بشیر اس ریفرنس کو سماعت کے لیے اپنے پاس رکھنے یا کورٹ 2 منتقل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

  • نیب اجلاس: سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سمیت 13 انکوائریز کی منظوری

    نیب اجلاس: سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سمیت 13 انکوائریز کی منظوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب بیورو (نیب) کے اجلاس میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سمیت 13 انکوائریز کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کرپشن کیسز کی تحقیقات میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات پر پیشرفت رپورٹ بھی زیر غور آئی۔

    اجلاس میں 13 انکوائریوں کی منظوری دی گئی، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، غلام ربانی، سابق سیکریٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ، سابق چیئرمین اوقاف صدیق الفاروق اور سابق ایم ڈی شیخ عابد کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں چوہدری شجاعت حسین، پرویز الہٰی، سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری، سابق ڈائریکٹر غلام سرور سندھو و دیگر کےخلاف بھی بدعنوانی ریفرنس کی منظوری دی گئی۔

    ملزمان پر ڈپلومیٹک شٹل، ٹرانسپورٹ کے غیر قانونی ٹھیکے اور لائسنس دینے کا الزام ہے۔

    چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس کا خاتمہ ذمہ داری ہے۔ میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب سب کے لیے کی پالیسی پرسختی سے عمل پیرا ہیں، فیس نہیں بلکہ ٹھوس شواہد کے مطابق کیس پر یقین رکھتے ہیں۔

    جاوید اقبال نے مزید کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیروٹالرنس کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق چیئرمین کے پی ٹی احمد حیات کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

    اجلاس میں سابق وائس چانسلر عبد الولی خان یونیورسٹی مردان احسان علی، ایگزیکٹو انجینئر ایری گیشن خیرپور ایاز احمد اور سابق پولیس افسران ملک نوید، میاں رشید و دیگر کے خلاف بھی ریفرنسز کی منظوری دی گئی تھی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کرپشن فری پاکستان کے لیے بھرپور کوششیں کررہا ہے۔ وائٹ کالرکرائم کی تحقیقات نہ کرنے کی صلاحیت کا تاثر مسترد کرتے ہیں۔

    چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ 900 ارب روپے کے کرپشن کیسز احتساب عدالتوں میں دائر کیے جا چکے ہیں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    شریک ملزم سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے اپنے دلائل پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند کی بنیاد پر سعید احمد کو صدر نیشنل بینک بنانے کی بات غلط ہے، سعید احمد کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ سعید احمد کو ریفرنس کی بنا پر عہدے سے ہٹایا گیا، سعید احمد کو جس طرح سے ہٹایا گیا وہ تضحیک آمیز تھا۔

    وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ کیس آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بنایا گیا، جو ٹرانزکشن آج سے 20 سال پہلے ہوئیں وہ کون سا اثاثہ ہیں۔ سعید احمد اسحٰق ڈار کے بے نامی دار یا زیر کفالت نہ ہیں نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف انکوائری 2007 میں بند ہوگئی تھی، سعید احمد کے اکاؤنٹس اس سے پہلے کے ہیں۔ ’نجانے ہمیں کس جرم کی سزا دی گئی‘۔

    قومی ادارہ احتساب (نیب) کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارے گواہ ابھی مکمل نہیں ہوئے، بریت کی درخواست کیسے سنی جا سکتی ہے؟ پہلے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے دیں پھر بریت کی درخواست سن لیں۔

    احتساب عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر شریک ملزم سعید احمد کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔