Tag: ریفرنسز

  • آصف زرداری/ فریال تالپور کے خلاف جلد ریفرنسز دائر کیےجانے کا امکان

    آصف زرداری/ فریال تالپور کے خلاف جلد ریفرنسز دائر کیےجانے کا امکان

    اسلام آباد : منی لانڈرنگ اسکینڈل میں آصف علی زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف ریفرنسز جلد احتساب عدالت میں دائر کئے جانے کا امکان ہے، سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات نیب کے سپرد کی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ اسکینڈل نیب کو منتقل کئے جانے کے بعد آصف علی زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جلد ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جانے کا امکان ہے ۔

    یاد رہے 7 جنوری کوچیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا تھا اور ہدایت کی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا

    چیف جسٹس نے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیتے ہوئے کہا تھا کہ جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں ، جس میں بلاول کانام ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے آصف زرداری،فریال تالپورکو جمعہ تک جواب جمع کرانےکی مہلت دی تھی اور عدالت نے 172افرادکےنام ای سی ایل میں شامل کرنے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے نام ای سی ایل شامل کرنے پرنظر ثانی کاحکم دیاتھا۔

    بعد ازاں وفاقی حکومت نےجےآئی ٹی میں شامل172افراد کی فہرست جاری کی تھی اور سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سمیت متعدد پی پی رہنماؤں کے نام جعلی اکاؤنٹس کیس میں ای سی ایل میں ڈال دئیے گئے تھے۔

    خیال رہے احتساب عدالتوں میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماوں کیخلاف نیب ریفرنس اورانکوائریز جاری ہیں۔

  • کرپشن ریفرنسز کا فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے: عدالت سے استدعا

    کرپشن ریفرنسز کا فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے: عدالت سے استدعا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکلا نے ان کے خلاف کرپشن ریفرنسز میں مزید نئی دستاویزات عدالت میں جمع کروا دیں، ساتھ ہی عدالت سے درخواست کی کہ فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے وکلا نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں درکار یو کے لینڈ رجسٹری سے موصول ہونے والی دستاویزات احتساب عدالت میں جمع کروا دیں۔ دستاویز حسن نواز کی فروخت شدہ پراپرٹی سے متعلق ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس موقع پر نئی درخواست لے کر آگئے ہیں، ریفرنسز میں دلائل اور وکیل صفائی کے دفاع میں شواہد مکمل ہوچکے ہیں۔ کیس فیصلے کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے اور یہ نئی دستاویز لے کر آگئے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک سال اور 3 ماہ تک انہوں نے دستاویزات پیش نہیں کیں۔

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں پیش نئی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں مکمل کی جاچکی ہیں اور 19 دسمبر کو عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ فیصلہ 24 دسمبر کو سنایا جائے گا۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ یو کے لینڈ رجسٹری سے ایک دستاویز ابھی تک موصول نہیں ہوئی لہٰذا انہیں ایک ہفتے کی مہلت دی جائے تاکہ وہ مذکورہ دستاویز عدالت میں پیش کرسکیں۔

    تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    آج احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکلا نے عدالت سے فیصلے کا دن بدلنے کی بھی استدعا کردی۔ وکلا کا کہنا تھا کہ فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ (25 دسمبر) کے بعد سنایا جائے اور فیصلے کی تاریخ 24 سے تبدیل کر کے 26دسمبر رکھ دیں۔

    احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہا کہ 2 ریفرنسز ہیں میں کوشش کر رہا ہوں مکمل کرلوں۔ کام مکمل ہوگیا تو 24 دسمبر کو فیصلہ کردوں گا، اگر کام مکمل نہ ہوسکا تو پھر تاریخ تبدیل کردوں گا۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    آج کی سماعت میں بھی نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری رہے۔

    عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں خواجہ حارث سے دستاویزات پر استفسار کیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات ابھی موصول نہیں ہوئیں، کچھ تاخیر ہو رہی ہے۔

    اپنے دلائل میں خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نواز کا بیرون ملک کاروبار اور اثاثے پاکستان میں ظاہر نہیں۔ غیر مقیم شہری کی وجہ سے بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا لازم نہیں۔ استغاثہ نے بھی نہیں کہا کہ حسین نواز کا اثاثے ظاہر نہ کرنا غیر قانونی ہے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے نہیں کہا انہیں بچوں کے کاروبار کا پتہ نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ بچوں کے کاروباری معاملات سے تعلق نہیں۔ کیس یہ ہے کہ ایچ ایم ای اور العزیزیہ کے حوالے سے حسین نواز جوابدہ ہیں۔ دونوں کے حوالے سے نواز شریف سے وضاحت نہیں مانگی جاسکتی۔

    وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سعودی عرب کو لکھے ایم ایل اے کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ ضمنی ریفرنس میں کہا گیا کہ نواز شریف کے علاوہ بھی 5 افراد کو رقم منتقل ملی، رقم وصول کرنے والے مانتے ہیں ایچ ایم ای سے بھیجی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے ان افراد کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ نیب کو ان سب سے پوچھنا چاہیئے تھا ان کے شیئر تو نہیں؟ تمام افراد ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے ملازم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ الدار آڈٹ رپورٹ ہم نے پیش کی نہ ہی اس پر انحصار ہے، نیب نے صرف جے آئی ٹی کی تحقیقات پر انحصار کیا۔

    جج نے کہا کہ حسین اور حسن نواز پیش ہو جاتے تو نیب کا کام کم ہوجاتا، پیشی کی صورت میں نیب کا کام صرف نواز شریف سے کڑی ملانا رہ جاتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ حسین اور حسن نواز کا اعترافی بیان نواز شریف کے خلاف استعمال ہو سکتا تھا، حسن اور حسین نواز نے طارق شفیع کا بیان حلفی دفاع میں پیش کیا۔ طارق شفیع کا بیان حلفی میرے خلاف استعمال کرنا ہے تو جرح کا حق دیں۔

    العزیزیہ ریفرنس میں خواجہ حارث ںے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر کل جواب الجواب دلائل دیں گے۔

    جج نے دریافت کیا کہ خواجہ صاحب نے ایسی کیا نئی بات کی جس پر آپ جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر سردار مظفر نے کہا کہ صرف کچھ نقاط پر بات کرنا چاہتے ہیں، صرف ایک دن دے دیں یا پھر آدھا دن۔

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ریفرنس پر حتمی دلائل دیے۔ عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری، چوہدری تنویر، طارق فاطمی اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔

    اپنے دلائل میں خواجہ حارث نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کا اخذ کیا گیا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں۔ حسن اور حسین نواز کا بیان یا دستاویز نواز شریف کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کو بھی ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، طارق شفیع بھی اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    جج نے استفسار کیا کہ آپ کا مؤقف ہے طارق شفیع نے بابا جی کی طرف سے سرمایہ کاری کی، اب آپ کہتے ہیں طارق شفیع کی کوئی چیز استعمال ہی نہیں ہو سکتی۔ طارق شفیع والے سارے معاملے کو نظر انداز کردیں؟

    جج نے پوچھا کہ آپ کے مؤقف میں بنیادی انحصار ہی طارق شفیع پر تھا، آپ واضح طور پر کوئی ایک مؤقف اپنائیں، العزیزیہ اسٹیل مل کے حوالے سے قانونی نکات پر دلائل دیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے جتنے لوگوں کو پیسے آئے وہ نواز شریف سے جڑے تھے، الدار رپورٹ میں موجود انٹریز کافی نہیں، ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ کہا گیا کہ نواز شریف نے رقم مریم نواز کو تحفے کے طور پر دی۔ مریم نواز اس کیس کی کارروائی میں شریک نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے 88 فیصد منافع نواز شریف کو منتقل ہوا وہ اصل مالک ہیں، استغاثہ یہ بھی کہتا ہے کہ رقم کا بڑا حصہ نواز شریف نے مریم کو تحفے میں دیا، اس حوالے سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ بینفشری مریم نواز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نواز کو بے نامی دار ثابت کرنے سے پہلے استغاثہ کو اصل مالک ثابت کرنا تھا۔ حسین نواز مانتے ہیں انہوں نے والد کو تحفے میں رقم دی، نواز شریف کا بھی یہی مؤقف ہے انہیں بیٹے نے رقم تحفے میں دی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جب تحفہ دینے اور لینے والا تسلیم کر رہے ہوں تو کوئی اسے چیلنج نہیں کرسکتا، فنانس ایکسپرٹ کو پیش کر کے تاثر دینے کی کوشش کی گئی کچھ خاص ہوا۔ ایک طرف سے رقم آرہی ہے دوسری طرف موصول، اس میں کیسی ایکسپرٹی؟

    نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی مزید سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔

  • نندی پورکرپشن کیس: نیب تمام ریفرنسزکی تفصیلات عدالت میں پیش کرے‘ چیف جسٹس

    نندی پورکرپشن کیس: نیب تمام ریفرنسزکی تفصیلات عدالت میں پیش کرے‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نندی پورپاور پلانٹ میں بد انتظامی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نیب سے تمام زیرالتوا ریفرنسز کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نندی پور پاور پلانٹ میں بد انتظامی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    نیب پراسیکیوٹر نےعدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ نیب میں نندی پورپراجیکٹ سے متعلق کئی تحقیقات چل رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیب تمام ریفرنسز کی تفصیلات عدالت میں پیش کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نیب اہم کیس سرد خانے میں رکھ کر بھول گیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ قمرالزماں چوہدری کے خلاف کیس میں تحقیقات آگے کیوں نہیں بڑھی۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ کیس سرد خانے میں رکھنے پر کارروائی کی جائے، تحقیقات میں اتنا وقت کیوں لگتا ہے۔؟

    نیب پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ تاخیرسے منظوری میں منصوبےکی لاگت میں اضافہ ہوا جبکہ تحقیقاتی رپورٹ ریجنل بورڈمیٹنگ میں منظوری کے لیے پیش کردی ہے۔

    بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے نیب سے زیرالتوا ریفرنسز کی تفصیلاب طلب کرلیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی درخواست پرنندی پور کرپشن کیس ری اوپن کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسزجاری کیے تھے۔

  • العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور

    العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور

    اسلام آباد: العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں، ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواستیں منظور کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق درخواستیں منظور ہونے پر احتساب عدالت کے جج ریفرنسز کی سماعت نہیں کریں گے، ریفرنسز کی سماعت اب احتساب عدالت کے کورٹ روم 2 کے جج کریں گے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے ریفرنسز منتقلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، ڈویژنل بنچ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل تھا۔

    قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل دو رکنی بنیچ نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پرسماعت کررہا ہے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب بتائیں کیا فیئرٹرائل کا حق نہیں مل رہا۔

    جسٹس گل حسن نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزارکی استدعا ہے ریفرنسزدوسرے جج کومنتقل کیے جائیں، درخواست گزارریفرنسزکا ٹرائل یا ایک فیصلہ دینے کی بات نہیں کررہا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ درخواست گزار کے مؤقف پرٹرائل کورٹ، ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی، ریفرنسزیکجا کرنے کی درخواست میں بھی یہی نکات اٹھائے تھے۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نےبھی تینوں معاملات کو الگ الگ بیان کیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ایون فیلڈ، العزیزیہ اورفلیگ شپ کے الگ الگ والیم ہیں۔

    سردار مطفرعباسی نے کہا کہ حقائق کو دیکھ لیا جائے توتینوں معاملات ایک دوسرے سے مختلف ہیں، بچوں نے بالغ ہونے کے بعد جائیداد خود بنائی توآکروضاحت کردیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ اتنا سادہ سا کیس ہے کسی کوتو جواب دینا ہوگا۔

    خواجہ حارث کے دلائل

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل کا آغاز کیا توجسٹس گل حسن اورنگزیب نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک چارٹ بنا کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ چارٹ سے ظاہر ہوکہ کون سے الزامات مشترکہ ہیں، یہ بھی ظاہر ہو ان سے متعلق ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ آچکا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ قطری خط تینوں ریفرنسزکے مشترکہ شواہد میں سے ایک ہے۔

    عدالت نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ جج صاحب خود ریفرنسزکی سماعت سے معذرت کرلیں تو کیا ہوگا؟ کیا سپریم کورٹ ہائی کورٹ کےایک سے دوسرے جج کیس منتقل کرسکتی ہے۔؟

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا انتظامی بنیاد پرکیس دوسری عدالت منتقل ہوسکتا ہے؟ جس پرنوازشریف کے وکیل نے جواب دیا کہ جب تک جج سماعت سے معذرت نہ کرے دوسری عدالت منتقل نہیں ہوسکتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک جج سے دوسرے جج کوکیس منتقلی کا حکم دے سکتی ہے عدالت نے سوال کیا کہ کیا چیئرمین نیب کے پاس اختیارہے وہ کسی اورعدالت سے کیس منتقل کرسکیں۔؟

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس اختیارنہیں کہ دوسری عدالت کیس منتقل کرسکیں، کیس منتقلی کا اختیارسپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا ہے، چیف جسٹس ہائی کورٹ کے پاس بھی کیس منتقلی کا قانونی اختیارنہیں ہے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد  نوازشریف کی العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس منتقلی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کر لیا، جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں کیپٹن صفدر کی سزا کیخلاف درخواست کی سماعت کل ہو گی جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کی اپیل پر سماعت پیر کو ہو گی۔

    خیال رہے اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے9 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب نے نوازشریف کے خلاف دیگر دو ریفرنسز کی منتقلی سے متعلق درخواست پرسماعت کی تھی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرد جرم عائد ہوجائے تو ریفرنس منتقل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی صرف اسی بناء پر کسی جج کو علیحدہ کیا جاسکتا ہے کہ اس نے کسی ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر 10 ماہ سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز سن رہے ہیں اوران کا تجربہ بھی دیگر دستیاب ججزسے زیادہ ہے۔

  • احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نےسزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغازپر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہیں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ سے کیا حکم آتا ہے اس کا انتظار کرلیتے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج نے نوازشریف کے وکیل سے کہا کہ آپ کی دونوں درخواستیں ہائی کورٹ بھیج دی تھیں جس پر وکیل نے کہ ہم نے بھی ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔

    فاضل جج محمد بشیر نے نوازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا لگتا ہے آج فیصلہ آجائے گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ایک درخواست ہائی کورٹ میں دی ہے، سنا ہے کہ وزارت قانون نے بھی جیل ٹرائل کا کہا ہے۔

    معزز جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ خواجہ حارث کب آئیں گے، ان سے طے کریں گے کہ جیل ٹرائل اور دیگر دو ریفرنسز کا کا کیا کرنا ہے جبکہ شام تک ہائی کورٹ سے بھی فیصلہ آ جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے جج محمد بشیر نے کہا کہ صحافیوں کونوازشریف کا جیل ٹرائل کورکرنے کی اجازت ہوگی، صحافیوں کے لیے خصوصی پاس بنوائے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 30 جنوری تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 30 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید گواہان کوطلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے 2 گواہان نجی بینک کے افسر غلام مصطفیٰ اور یاسرشبیرکے بیانات ریکارڈ کیے گئے جبکہ گواہ آفاق احمد کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا۔

    گواہ آفاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ سے ابھی تک ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 22 اگست 2017 کو نیب راولپنڈی میں پیش ہوا اور نواز شریف کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات تفتیشی افسرکو پیش کیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ضمنی ریفرنس پڑھنا ہے، وقت دیا جائے، نیب نے4 ماہ بعد ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیں 7 دن کا وقت نہیں دیا جا رہا جس پرنیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کیس 6 ماہ میں مکمل کیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آئندہ سماعت پرضمنی ریفرنس کے گواہان طلب کرلیتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرمزید گواہ طلب کرلیے۔

    خیال رہے کہ العزیزیہ ریفرنس کی آج 25 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 22 ویں جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس کی 21 ویں سماعت ہوئی۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 14 ویں، مریم نواز16 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 18 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی

    نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے آج احتساب عدالت پہنچے جہاں ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیےعدالت نے 2 اکتوبر کی تاریخ دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوازشریف پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 2 اکتوبر کی تاریخ دے دی جبکہ ریفرنس کی کاپیاں نوازشریف کے وکیل کو فراہم کردی گئیں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار کرکے 2 اکتوبرکو پیش کیا جائے۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اگر حسن، حسین اور مریم نواز2 اکتوبر کو پیش نہ ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں گے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے آج احتساب عدالت پہنچے جہاں انہیں مختصر پیشی کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسزپر وکالت نامے احتساب عدالت میں پیش کیے۔

    نوازشریف نے احتساب عدالت نمبر1 میں پیش ہونے پرعدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبعیت ٹھیک نہیں جس پراحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ پھرآپ جاسکتے ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت میں کارروائی کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل کو عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹرر کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنسز کے حوالے سے پاکستان میں نامزد ملزم نوازشریف موجود ہیں انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ہی انہیں پیشی سے استثنیٰ دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ کلثوم نوازکی تیماداری کے لیے نوازشریف کے بچے لندن میں موجود ہیں لہذا انہیں وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے پیشی سے استثنیٰ کے لیے کی جانے والی درخواست مسترد کردی۔


    صحافی پرتشدد


    دوسری جانب احتساب عدالت کے باہرنوازشریف کے پروٹول اسٹاف نے میڈیا کے نمائندے کو زدوکوب کیا اور تشدد سے صحافی بے ہوش ہوگیا جس کے بعد صحافیوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف سخت سیکورٹی اور پروٹول میں پنجاب ہاؤس سے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے جہاں اس موقع پران کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئرقیادت بھی موجود تھی۔

    یاد رہے کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے دیگر دو ریفرنسز میں العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ شامل ہیں، ان دونوں ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ شریف خاندان کو پہلے 19 ستمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا،عدم حاضری پر نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 26 ستمبر کے لیے دوبارہ سمن جاری کیے تھے۔


    مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس، نواز شریف کا نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ


    واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وطن واپس پہنچتے ہی مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس طلب کیا تھا جس میں شریف خاندان کے خلاف عدالتی تحقیقات اور سیاسی امور کے بارے میں مشاورت کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نیب نے شریف خاندان اوراسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کردیے

    نیب نے شریف خاندان اوراسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کردیے

    اسلام آباد: قومی احتساب بیور نے نااہل سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے۔

    قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف کے خلاف 3 ریفرنسز میں نیب کی سیکشن 9 اے لگائی گئی ہے۔ نیب سیکشن 9 اے غیر قانونی رقوم، تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔

    نیب راولپنڈی نے 9 اے کی تمام 14 ذیلی دفعات کو شامل کیا ہے اور سیکشن 9 اے کی دفعات کی سزا 14 سال قید مقرر ہے۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندوں کے لیےسزا کےبعد عمربھرکی نا اہلی ہوتی ہے۔ مریم نوازپرجعلی دستاویزات دینے پرالگ سے شیڈول 2 کاحوالہ دیا گیا ہے۔

    نوازشریف کی صاحبزادی کے خلاف تحقیقات کونقصان پہنچانے کی دفعہ31 اے بھی شامل ہے اور ان کے خلاف الزام کے جرم میں 3 سال قید کی سزا ہے۔

    قانونی طور پر ریفرنس فائل ہونے کے بعد ملزم کو کم از کم ایک بار احتساب عدالت کے جج کے روبرو پیش ہونا لازم ہے، جس کے بعد وہ ذاتی طور پر پیش ہونے سے استثنیٰ کی درخواست کرسکتا ہے۔


    نیب لاہور کی شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور اثاثے منجمد کرنے کی سفارش


    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نیب لاہور نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنس نیب ہیڈ کوارٹرز بھجوایا تھا، ریفرنس میں نوازشریف اوران کے بچوں کے اثاثے ضبط کرنے اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش بھی کی گئی تھی۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    یاد رہے کہ 28 جولائی کوسپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا تھا کہ وہ 6 ہفتے کے اندر نوازشریف اور ان کے بچوں مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرے اور 6 ماہ میں ان پر کارروائی مکمل کی جائے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔