Tag: ریفرنس

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ نعیم اللہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔

    قومی ادارہ احتساب (نیب) نے اسحٰق ڈار کیس میں نیا پراسیکیوٹر تعینات کردیا، سابق پراسیکیوٹر عمران شفیق کی جگہ افضل قریشی ریفرنس میں پیش ہوں گے، افضل قریشی نیب لاہور میں فرائض انجام دے رہے ہیں اور اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی نیب کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ نعیم اللہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے، گواہ نعیم اللہ کا تعلق نجی بینک سے ہے۔ گواہ نے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی گزشتہ سماعت

    وکیل صفائی کی جانب سے گواہ نعیم اللہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔ دوران جرح گواہ نے کہا کہ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ اکاؤنٹ فارم پر دستخط ایک جیسے نہیں تھے، اکاؤنٹ فارم پر ایڈریس بھی غلط لکھا ہوا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق کی جائیداد نیلامی کے خلاف درخواست پر جواب جمع کروایا تھا، درخواست پر جرح آج ہونی تھی تاہم وقت کی کمی کے باعث نہ ہوسکی۔

    احتساب عدالت نے ریفرنس کی مزید سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل

    العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی، العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔

    نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ ان کے وکیل زبیر خالد نے کہا کہ نواز شریف کے گھٹنے میں تکلیف ہے۔ وکیل کی جانب سے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی۔

    وکیل نے کہا کہ فلیگ شپ میں 342 کے بیان میں جوابات مکمل ہوگئے ہیں۔ جوابات آپ کو یو ایس بی میں فراہم کر دیتے ہیں۔

    وکیل کی استدعا پر العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کے حتمی دلائل شروع کردیے گئے۔

    اپنے دلائل میں پراسیکیوٹر نیب واثق ملک نے بتایا کہ نواز شریف کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے آئے، ادائیگی تسلیم اور ثابت شدہ ہے۔ ملزم نواز شریف کے مطابق رقوم تحفے کی شکل میں ملی تاہم ملزم نے عدالت میں تحفے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نواز شریف کو ملا۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹوٹل 97 فیصد رقم پاکستان آئی۔

    انہوں نے بتایا کہ گواہ آفاق احمد کا ڈائریکٹر آف فارن افیئرز سے تعلق ہے۔ آفاق احمد نے سیل لفافہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو فراہم کیا۔ لفافے میں قطری شہزادے کا خط موجود تھا۔ گواہ محمد علی نے محمد انیس کا بینک اوپننگ فارم اور بینکنگ ریکارڈ پیش کیا۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ محمد انیس کے اکاؤنٹ سے ظاہر ہوتا ہے انہیں ہل میٹل سے رقوم آئیں۔ محمد انیس کو 1997 سے 2010 کے درمیان 1 کروڑ 19 لاکھ رقم آئی۔ محمد انیس ہل میٹل کے ملازم بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گواہ عرفان محمد نے محمد حنیف خان کا بینکنگ ریکارڈ پیش کیا۔ محمد حنیف کو 2009 سے 2015 کے درمیان 51.093 ملین اکاؤنٹس میں آئے۔ محمد حنیف رمضان شوگر مل میں ملازم ہیں۔

    واثق ملک کے مطابق گواہ محمد اکرام نے انجم اقبال کا بینک ریکارڈ پیش کیا۔ انجم اقبال کو 2013 سے 2017 کے دوران 173.3 ملین رقم آئی۔ انجم اقبال ہل میٹل کے ملازم ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش قطری شہزادے کے پہلے اور دوسرے خط میں تضاد ہے، پہلے خط میں تھا ایک کروڑ 20 لاکھ درہم کے عوض ایون فیلڈ فلیٹس دیے گئے، دوسرے خط کے ساتھ ورک شیٹ لگائی گئی، لکھا گیا منظوری کے بعد فلیٹس دیے۔

    جج نے استفسار کیا کہ آپ کیوں کہتے ہیں قطری خطوط میں بیان کی گئی بات غلط ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری ملزمان کا گواہ ہے لیکن انہوں نے اسے پیش ہی نہیں کیا۔ قطری کا بیان قلمبند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ پاکستان نہیں آیا۔

    جج نے استفسار کیا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کے کسی ریکارڈ میں میاں محمد شریف کا نام ہے؟ کیا کوئی ریکارڈ ہوتا ہی نہیں کہ مل کہاں لگی اور کس نے لگائی؟

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ کی کسی بھی دستاویز میں میاں محمد شریف کا نام نہیں۔ العزیزیہ اسٹیل کی فروخت کے معاہدے میں حسین نواز کا نام ہے۔ حسین نواز کا کہنا ہے مل کی فروخت سے حاصل رقم سے ایچ ایم ای لگائی۔

    انہوں نے کہا کہ کومبر کو پیسے بھجوانے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، کومبر سے دیگر کمپنیوں کو بھجوائی گئی رقوم کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔ ’ظلم تو ملزمان نے ریاست کے ساتھ کیا، بغل میں ریکارڈ رکھ کر بیٹھے رہے اور کہتے رہے یہ ڈھونڈیں۔ العزیزیہ کے قیام کی وضاحت نہیں کی گئی، ریکارڈ جان بوجھ کر چھپایا‘۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حسین اور حسن نواز اشتہاری ڈکلیئر ہو گئے لیکن عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ’یہ بات سچ ہے سرمایہ دادا نے دیا تو حسین اور حسن نوازپیش ہو کر ثابت کرتے۔ سب حسن اور حسین نواز پر منتقل کردینا اور ان کا یہاں سے بھاگ جانا، ملزم نواز شریف ٹیکنیکلٹی کے پیچھے چھپنا چاہ رہے ہیں‘۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ میرے بیٹے نے مجھے تحفے کے طور پر رقم دی، حسین نواز نے جو پیسے بھیجے اس میں یہ نہیں کہا کہ یہ تحفہ ہے، پیسے بھیجنے کا مقصد سرمایہ کاری ظاہر کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ جلا وطنی میں سعودی عرب میں نواز شریف کو شاہی مہمان کہا گیا نہ میاں شریف کو، سعودی عرب پہنچتے ہی 4 ماہ میں العزیزیہ نے آپریشن شروع کردیا۔ العزیزیہ کا اتنا بڑا سیٹ اپ تھا کوئی دکان تو نہیں تھی جو کام شروع ہوگیا۔ یہ سارے عناصر ہیں جو وائٹ کالر کرائم میں آتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ریکارڈ پیش کر دیتے جس سے ظاہر ہو حسن اور حسین دادا کے زیر کفالت تھے، مزمان کی متفرق درخواست میں میاں محمد شریف کی وصیت کا ذکر ہے، ملزمان کے مطابق وصیت تھی سرمایہ کاری سے حاصل رقم حسین نواز کو دی جائے۔ قطری کے خطوط میں تو میاں شریف کی نہ وش کا ذکر ہے نہ ول ہے۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کل اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

  • صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر

    صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے صاف پانی کمپنی میں کرپشن میں ملوث 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔ ریفرنس میں راجہ قمر السلام، وسیم اجمل اور ڈاکٹر ظہیرالدین سمیت دیگر فریق شامل ہیں۔

    نیب کے مطابق ملزمان پر 34 کروڑ 50 لاکھ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ نیب کا ریفرنس 9 جلدوں پر مشتمل ہے۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ ملزمان نے بڈنگ کے کاغذات میں رد و بدل کی۔ بہاولپور ریجن میں 116 واٹر فلٹریشن پلانٹ کے معاملے میں خرد برد ہوئی۔

    مزید پڑھیں: نیب میں پیشی، شہباز شریف کی داماد سے متعلق سوال پر خاموشی اور برہمی

    نیب کے مطابق ملزمان نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے معاملے میں من پسند کمپنیوں کو نوازا۔

    عدالت نے ریفرنس پر سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے شروع کی جانے والی کمپنی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی گئی۔ ایک سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 4 سال میں 116 فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے، جن پر 400 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔

    نیب کے مطابق صاف پانی کمپنی میں ہونے والی خرد برد میں سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور داماد علی عمران ملوث ہیں جو نیب کے زیر تفتیش ہیں۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس: نیب کو جوابات کے لیے آخری مہلت

    اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس: نیب کو جوابات کے لیے آخری مہلت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کو جوابات جمع کروانے کے لیے آخری مہلت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں کیس کے شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ محمد نعیم اللہ نے بیان قلمبند کروایا جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اقبال حسن کا بیان بھی قلمبند کر کے ان پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    مزید گواہوں میں سہیل عزیز، محمد نعیم اللہ، ذوار اور اقبال حسین شامل ہیں۔ 2 گواہوں کا تعلق نجی بینک جبکہ 2 گواہوں کا تعلق نیب سے ہے۔

    سماعت کے دوران اسحٰق ڈار کی گلبرگ کی رہائش گاہ کی ضبطگی کے خلاف درخواست پر نیب نے جواب جمع نہیں کروایا جس پر عدالت نے نیب کو جواب جمع کروانے کے لیے آخری مہلت دے دی۔

    جج نے استفسار کیا کہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کی درخواست پر جواب جمع کیوں نہیں کروایا جارہا؟ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ جواب تیار نہیں ہوا، مزید مہلت دی جائے۔

    عدالت نے کہا کہ آخری مہلت دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر جواب جمع کروائیں۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے آپریشن مینیجر محمد آفتاب کو طلب کرلیا گیا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کردیے گئے تھے۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نواز شریف کے خلاف ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے 3 ہفتے میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست احتساب عدالت کی جانب سے بھیجی گئی تھی۔

    درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ریفرنس پر ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کاحکم دے دیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت نہیں ملے گی۔ احتساب عدالت کو دی گئی مہلت 17 نومبر کو ختم ہوگئی تھی۔

    احتساب عدالت کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کی دی گئی ڈیڈ لائن میں ٹرائل مکمل کرنا ممکن نہیں، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں ٹرائل مکمل ہونے کے قریب ہے۔

    خط میں استدعا کی گئی کہ ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔ العزیزیہ میں ملزم کا بیان اور فلیگ شپ میں آخری گواہ پر جرح جاری ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے پہلے ہی 5 بار مہلت میں توسیع کرچکی ہے، گزشتہ ماہ عدالت عظمیٰ نے 26 اگست تک ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا۔

  • نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سماعت میں تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    کمرہ عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی، اقبال ظفر جھگڑا، راجہ ظفر الحق، طارق فضل چوہدری، مریم اورنگزیب، طارق فاطمی اور آصف کرمانی بھی موجود رہے۔

    تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ کمپنیز ہاؤس لندن میں حسن نواز کی کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔ ریکارڈ کی فراہمی کے لیے ادا کی گئی فیس ضمنی ریفرنس کا حصہ ہے۔ کمپنیز ہاؤس میں حسن نواز کی 10 کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔

    تفتیشی افسر نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی کمپنیوں کی ملکیتی جائیداد کی تفصیلات پیش کردیں۔ تفصیلات پیش کرتے ہوئے تفتیشی افسر نے کہا کہ حسن نواز کی 18 کمپنیوں کے نام پر 17 فلیٹس اوردیگرپراپرٹیز ہیں۔

    تفتیشی افسر کی جانب سے پیش کی جانے والی تفصیلات کے جواب میں وکیل صفائی نے کہا کہ پیش کردہ تفصیلات قانون شہادت کے تحت قابل قبول شہادت نہیں ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ کمپنیز ہاؤس، ایچ ایم لینڈ رجسٹری کو ریکارڈ دینے کی درخواست کی، درخواست پر اپنا ایڈریس پاکستانی ہائی کمیشن لندن کا دیا۔ ٹیلی فون پر متعلقہ محکموں سے ریکارڈ کے لیے پیروی کی۔

    مزید پڑھیں: فلیگ شپ ریفرنس کی گزشتہ سماعت

    انہوں نے کہا کہ 24 اگست 2017 کو ڈائریکٹر نیب راولپنڈی کے ساتھ ہائی کمیشن گیا۔ قونصل اسسٹنٹ ذکی الدین نے 12 سر بمہر لفافے لا کر دیے۔ لفافے راؤ عبد الحنان کے دفتر سے لا کر دیے گئے تھے۔ راؤ عبد الحنان ہائی کمیشن میں بطور قونصل اتاشی تعینات تھے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ کمپنیز ہاؤس سے بھیجے گئے لفافے ویزا اتاشی کے دفتر میں کھولے، راؤ عبد الحنان نے بتایا دستاویزات کی پہلے تصدیق ضروری ہے۔ راؤ عبدالحنان نے دستاویزات اسی دن واپس کردی۔

    اس کے جواب میں نواز شریف کے وکلا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبانی کہانی سنا رہے ہیں۔

    تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ دستاویزات کی تصدیق کے بعد واپس ہائی کمیشن گیا، تصدیق کے بعد راؤ عبدالحنان کا بیان قلم بند کیا۔

    نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ تفتیشی افسر کا بیان آج بھی مکمل نہ ہو سکا اور وہ کل بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران ملزم سعید احمد کے وکیل نے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    ریفرنس کے تینوں شریک ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے جن میں سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی شامل ہیں۔

    ملزم سعید احمد کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ طارق سلیم پر جرح کی۔

    گواہ نے بتایا کہ اپریل 1999 میں مضاربہ کی سہولت کے تحت قرض دیا گیا۔ یہ بات درست ہے کہ ایک ماہ کے اندر قرض واپس کردیا گیا۔

    گواہ کے مطابق پیش کیے گئے سرٹیفکیٹ پر بینفشری اکاؤنٹ کا نمبر نہیں لکھا، اکاؤنٹ ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ گواہ محسن امجد نے پیش کردیا تھا۔

    ملزم سعید احمد کے وکیل نے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے اسحٰق ڈار کے اثاثوں پر تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی۔

    نیب کے مطابق اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور موجود رقم کی تفصیلات پنجاب حکومت کو فراہم کردی گئی۔ نیب کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 5 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم موجود ہے۔

    عدالت میں اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ اور بیٹے کے 3 پلاٹوں کی قرقی کی تعمیلی رپورٹ بھی جمع کروائی گئی۔ تفتیشی افسر نادر عباس نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی، اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار اور اہلیہ کے شیئرز کی قرقی سے متعلق ایس ای سی پی رپورٹ کا انتظار ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی جاچکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دیا گیا جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نواز شریف کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی، جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    نواز شریف کے وکیل نے آج ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    سماعت میں نیب پراسیکیوٹرنے نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا کردی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی جائے۔

    عدالت نے کہا کہ پہلے شواہد مکمل ہونے سے متعلق بیان تو دیں، پراسیکیوٹر نے کہا کہ شواہد مکمل ہونے سے متعلق آج بیان دے دیں گے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرف سے ملزم کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا کی مخالفت کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ ہونا ہے تو ایک ریفرنس میں 342 کا بیان کیوں، اگر فیصلہ الگ الگ کرنا ہے تو اور بات ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے کہ پراسیکیوشن پہلے ایک ریفرنس کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی تاریخ مقرر کردیں، عدالت چاہے تو دونوں ریفرنس میں بیان ریکارڈ کرنے کی تاریخ رکھ دے۔

    انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی عدالت نے127 سوال پوچھے تھے، ملزم نواز شریف کے بیان پر بھی وقت لگے گا۔

    عدالت نے کہا کہ نیب پہلے شواہد مکمل ہونے سے متعلق بیان دے۔

    عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس پر واجد ضیا کو کل طلب کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کل العزیزیہ ریفرنس میں حتمی شواہد مکمل ہونے سے آگاہ کرے۔

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز کی سماعت میں تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل ہوگئے تھے جبکہ نواز شریف کے وکیل تفتیشی افسر پر جرح بھی مکمل کرلی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ طارق سلیم کا بیان مکمل ریکارڈ نہ ہوسکا۔ عدالت نے مزید دستاویزات کے ہمراہ انہیں آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ محسن نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ انہوں نے ملزم سعید احمد کی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پر بیان ریکارڈ کروایا۔

    وکیل صفائی استغاثہ کے دوسرے گواہ محسن پر جرح اگلی سماعت پر کریں گے۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا

    ریفرنس پر مزید سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی گئی جس میں گواہ طارق سلیم اور محسن کو پھر سے طلب کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل سماعت پر وکیل صفائی قاضی مصباح نے گواہ اشتیاق احمد پر جرح مکمل کی تھی۔

    خیال رہے کہ 2 دن قبل وزارت داخلہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرچکی ہے۔ وہ اس وقت لندن میں موجود ہیں اور اب برطانیہ سے باہر نہیں جاسکتے۔

    ڈائریکٹوریٹ پاسپورٹ نے اسحٰق ڈار کا عام پاسپورٹ بھی بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

    سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اس وقت اثاثہ جات ریفرنس کیس کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تقرری کیس میں بھی عدالت کو مطلوب ہیں تاہم وہ وطن واپس آنے سے گریزاں ہیں۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ عمر دراز کا بیان قلمبند کیا گیا۔ ایک اور گواہ اشتیاق احمد کو مزید دستاویزات کے ساتھ 5 ستمبر کو طلب کرلیا گیا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ بشارت محمود کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔

    بشارت محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ یکم نومبر2017 کو نیب لاہور سے کال آف نوٹس ملا تھا، نیب میں 2004 سے کلرک کی خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔

    احتساب عدالت میں تیسرے گواہ کا بیان آج قلمبند نہیں ہوسکا۔ احتساب عدالت نے مزید 3 گواہوں کو طلب کرلیا۔ مزید گواہوں میں اشتیاق احمد، محسن احمد، طارق سلیم شامل ہیں۔

    عدالت میں ریفرنس کی مزید سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ آخری سماعت میں عدالت میں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی پیش ہوئے تھے۔