Tag: ریفرنڈم

  • امریکا میں شامل ہونے پر گرین لینڈ میں ریفرنڈم، نتیجہ کیا آیا؟

    امریکا میں شامل ہونے پر گرین لینڈ میں ریفرنڈم، نتیجہ کیا آیا؟

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کو امریکا میں شامل کرنے کی خواہش کے بعد وہاں ریفرنڈم ہوا جس کا حیرت انگیز نتیجہ سامنے آیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد ہی اپنے بیانات سے توسیع پسندانہ عزائم کا اظہار شروع کر دی اہے۔ کبھی وہ میکسکیو کے حوالے سے متنازع بیان دیتے ہیں، کبھی گرین لینڈ پر قبضے کی بات کرتے ہیں تو کبھی کینیڈا کو امریکا میں ضم کر کے 51 ویں ریاست بنانے کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں۔

    ایسا ہی ایک بیان گزشتہ دنوں انہوں نے جزیرائی ملک گرین لینڈ کو امریکا کا حصہ بنانے کی بات کی تھی، جس پر عالمی سطح پر منفی ردعمل آیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جب اس حوالے سے گرین لینڈ میں ریفرنڈم کرایا گیا تو حیران کن طور پر گرین لینڈ کے رہائشیوں کی اکثریت نے امریکا میں شامل ہونے کی حمایت میں ووٹ دیا ہے۔

    پیٹریاٹ پولنگ فاؤنڈیشن کی طرف سے اس حوالے سے کیے گئے ایک ریفرنڈم میں 57.3 فیصد شرکا نے گرین لینڈ کے امریکا کا حصہ بننے سے اتفاق کیا۔ 37.4 فیصد نے اس کی مخالفت کی جب کہ 5.3 فیصد افراد نے اس پر کسی بھی رائے کا اظہار نہیں کیا۔

    یہ ریفرنڈم نو منتخب صدر کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے دورے کے دوران کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بارہا اس جزیرے کے حصول میں اپنی دلچسپی کا اعلان کر چکے ہیں۔ یہ جزیرہ آرکٹک اوقیانوس اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ہےاور ڈنمارک کی بادشاہی کے اندر ایک خود مختار انتظامی ڈویژن ہے۔

    گرین لینڈ کی آبادی صرف 57 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ اس کا تعلق ڈنمارک سے ہے لیکن اسے خود حکمرانی کرنے کا حق حاصل ہے۔ یہ معدنیات، تیل اور قدرتی گیس کا ذخیرہ رکھتا ہے۔ لیکن اس کی سست ترقی نے اس کی معیشت کو ماہی گیری اور ڈنمارک سے ملنے والی سالانہ سبسڈی پر انحصار کرنے والا بنا دیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/germany-france-warn-trump-greenland/

  • کینیڈا میں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم  ،  سکھوں نے ووٹوں کا ریکارڈ قائم کردیا

    کینیڈا میں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم ، سکھوں نے ووٹوں کا ریکارڈ قائم کردیا

    وینکوور : سکھ فارجسٹس کے زیر اہتمام کینیڈا کے شہر وینکوورمیں خالصتان کے قیام کے لئے ریفرنڈم میں سکھوں نے ایک لاکھ تیس ہزار ووٹ کاسٹ کرکے ریکارڈ قائم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھ فارجسٹس کے زیر اہتمام کینیڈا کے شہر وینکوورمیں گرو نانک سکھ گوردوارہ میں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا۔

    ریفرنڈم کے لئے پرامن ماحول میں ووٹنگ کا آغاز ہوگیا ، پولنگ کاآغاز ہردیپ سنگ نجرکی والدہ اور والد نے ووٹ ڈال کرکیا

    کھ فارجسٹس کے زیراہتمام کینیڈا میں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم۔۔ ایک لاکھ تیس ہزار سکھوں نے ووٹ کاسٹ کرکے ریکارڈ قائم کردیا۔۔۔ پولنگ کا آغاز ہردیپ سنگ نجر کی والدہ اور والد نے ووٹ ڈال کر کیا۔

    ووٹنگ سینٹر کی فضا خالصتان لے کر رہیں گے، دہلی بنے کا خالصتان کے نعروں سےگونجتی رہی ، ووٹنگ کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی ووٹ ڈالنے کے لئے طویل قطاریں لگ گئیں تھیں۔

    ہزاروں سکھ ، خواتین اور بوڑھے افراد ووٹ ڈلنے کے لئے موجود تھے، ووٹ ڈالنے والے سکھ کمیونٹی نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کچھ بھی کرلےسکھوں کی تحریک کوروک نہیں سکتا، نریندرمودی مسلمانوں، سکھوں اور دیگراقلیتوں کادشمن ہے۔

    سکھ کمیونٹی کا کہنا تھا کہ بھارت سےجنگ نہیں بلکہ جمہوری عمل کےذریعےآزادی لیناچاہتےہیں، بھارت سکھ کمیونٹی کوخالصتان کی آزادی کےحصول سے کبھی نہیں روک سکتا ، کینیڈا حکومت نے بھارتی مطالبے کے باوجود ریفرنڈم کی اجازت دےکرحق کا ساتھ دیا ہے۔

    صدر کونسل آف خالصتان ڈاکٹر بخشیش سنگ سندھو نے بیان میں کہا کہ ریفرنڈم اسی جگہ ہو رہا ہے جہاں بھارت نےہردیپ سنگھ نجھرکوقتل کرایا، ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت ملوث ہے، لاکھوں کی تعداد میں کینیڈین سکھ آزاد خالصتان کیلئے ووٹ دینگے۔

    ڈاکٹر بخشیش سنگ سندھو کا کہنا تھا کہ کینیڈین وزیراعظم نےبھی واضح کہا بھارت کینیڈاکےمعاملات میں مداخلت کررہاہے، ہم بھارت کے بھیانک چہرے کو دنیا کے سامنے لانےپر جسٹن ٹروڈو کے شکر گزار ہیں۔

    یاد رہے خیال رہے ہردیپ سنگھ نجر کو جون میں خالصتان کی تحریک سرگرمی سےچلانےپرقتل کردیاگیا تھا، سکھ فار جسٹس کی قیادت کے مطابق قتل میں بھارت ملوث ہے۔

    خیال رہے کینیڈا میں تقریبا ساڑھے 7لاکھ سے زائد سکھ آباد ہیں، یہ تعداد بھارت کے بعد کسی ملک میں رہنے والے سکھوں کی سب سے بڑی تعداد ہے ، خالصتان کے حامیوں کے مطابق کینیڈا میں سکھوں کی تعداد10 لاکھ سے بھی زائد ہے۔

    اس سے قبل خالصتان کےقیام کیلئےدنیا بھر میں آبادسکھوں کی رائےجاننےکیلئےریفرنڈم کاآغاز2021میں لندن سےہواتھا، لندن میں اکتوبر2021میں پہلے ریفرنڈم میں 30 ہزار سے زائد سکھوں نے شرکت کرکے ووٹ ڈالا تھا۔

    سکھ فار جسٹس کے زیراہتمام دنیا کے دو درجن سے زائد شہروں میں ریفرنڈم کاانعقاد ہوچکا ہے جبکہ برطانیہ کے 5شہروں ،پیرس، اٹلی، سوئٹزرلینڈ سمیت کینیڈا ،آسٹریلیا کے 3،3شہروں میں بھی ریفرنڈم ہوا تھا۔

    ریفرنڈم کے ذریعے سکھ، بھارت سے آزادی لیکر اپنا علیحدہ وطن خالصتان حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

  • ایک اور ملک کا روس میں شمولیت کے لیے ریفرنڈم

    ایک اور ملک کا روس میں شمولیت کے لیے ریفرنڈم

    اسخنوالی: جنوبی اوسیشیا کے الیکشن کمیشن نے ملک کی روس میں شمولیت پر ریفرنڈم کی تیاری شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی اوسیشیا کے مرکزی الیکشن کمیشن کی سیکریٹری کرسٹینا اولوخووا نے بتایا ہے کہ جنوبی اوسیشیا کے سینٹرل الیکشن کمیشن نے ایک ابتدائی گروپ رجسٹر کیا ہے، جس میں 26 عوامی اور سیاسی شخصیات شامل ہیں، تاکہ جنوبی اوسیشیا کی روس میں شمولیت پر ریفرنڈم کرایا جا سکے۔

    اولوخووا نے کہا کہ اس ابتدائی گروپ کے نمائندے جمعرات سے ریفرنڈم کی حمایت میں دستخط جمع کرنا شروع کر سکتے ہیں، اور کم از کم ایک ہزار دستخط جمع کیے جانے ہیں۔

    سی ای سی کے مطابق ابتدائی گروپ کی جانب سے مرکزی الیکشن کمیٹی کو جمع کرائی گئی درخواست میں ریفرنڈم کے لیے تجویز کردہ جو سوال شامل ہے وہ ہے: کیا آپ جمہوریہ جنوبی اوسیشیا اور روس کے اتحاد کی حمایت کرتے ہیں؟

    منگل کو سیکریٹری اولوخووا نے بتایا کہ گروپ کے ارکان میں چار جنوبی اوسیشین صدور ہیں، یعنی موجودہ صدر اناتولی بیبلوف، سابق صدور لیوڈوِگ چیبیروف، ایڈورڈ کوکوئٹی اور لیونیڈ تبیلوف شامل ہیں۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی

    لاہور ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے حوالے سے درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی، ہائیکورٹ نے نظام کے لیے ریفرنڈم کروانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    جسٹس جواد حسن نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہدایت جاری کرسکتی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں کوئی ایسا فریق نہیں جسے ہدایت جاری کرنا ہوں، موجودہ کیس میں اس حوالے سے کوئی قانون نہیں بتایا گیا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی استدعا آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے، درخواست گزار سے استفسار کیا گیا کہ ایسی درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ جو درخواست آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو اسے کیسے سنا جا سکتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے کابینہ ڈویژن کے روبرو صدارتی نظام کے لیے ریفرنڈم کی درخواست دی ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت کابینہ کو درخواست پر جلد فیصلے کی ہدایت دے۔ وفاقی حکومت فیڈرل رولز کے تحت اختیارات استعمال کرتی ہے۔

  • سوئس شہریوں کا مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم

    سوئس شہریوں کا مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم

    زیورخ: سوئٹزر لینڈ میں ایک ریفرنڈم میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کی تجویز منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سوئس شہریوں نے مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم منظور کر لیا ہے، جس میں 51.21 فی صد رائے دہندگان نے نقاب پر پابندی کی حمایت کی۔

    اتوار کو ہونے والے بائیڈنگ ریفرینڈم میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگانے کی تجویز انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے دی گئی تھی، جسے معمولی اکثریت سے منظور کیا گیا۔

    اس ریفرنڈم کے نتیجے کو نقاب پر پابندی کے حامیوں کی جانب سے اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ مخالفین اسے نسلی پرستانہ اور جنسی تعصب پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔

    اگرچہ سوئس نظام جمہوریت کے تحت دی گئی اس تجویز میں مذہب کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا ہے، اور اس کا مقصد سڑکوں پر پُر تشدد مظاہرین کو ماسک پہننے سے روکنا بتایا گیا ہے، تاہم مقامی سیاست دانوں، میڈیا اور مہم چلانے والوں نے اسے برقعے پر پابندی قرار دیا ہے۔

    ریفرنڈم کمیٹی کے چیئرمین اور سوئس پیپلز پارٹی کے رکن پارلیمان والٹر ووبمن نے چہرہ ڈھانپنے کو سیاسی اسلام کی علامت قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ اس کا سوئٹزرلینڈ میں کوئی مقام نہیں، ہماری روایت ہے کہ آپ اپنا چہرہ دکھائیں۔

    یاد رہے کہ 2009 میں سوئٹزرلینڈ میں شہریوں نے کسی بھی مینار کی تعمیر پر پابندی کی بھی حمایت کی تھی۔

  • برطانیہ سے آزادی، اسکاٹ لینڈ کا بڑا قدم

    برطانیہ سے آزادی، اسکاٹ لینڈ کا بڑا قدم

    لندن: اسکاٹ لینڈ نے برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا، اسکاٹش نیشنل پارٹی نے دوسرے ریفرنڈم کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ سے اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے لیے ایس این پی نے یک طرفہ طور پر دوسرا ریفرنڈم کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اسکاٹش نیشنل پارٹی نے ہفتے کے روز دوسرے ریفرنڈم کے لیے قانون سازی کرنے کی کوشش کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، حالاں کہ برطانیہ کی حکومت بدستور اس طرح کے ووٹ کی منظوری سے انکار کر رہی ہے۔

    منصوبے کے مطابق مئی میں اسکاٹ لینڈ میں ہونے والے انتخابات میں اگر اسکاٹش نیشنل پارٹی جیتی تو قانونی ریفرنڈم کرایا جائے گا۔

    اسکاٹش نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ آج گیارہ نکاتی روڈ میپ پیش کیا جائے گا جب کہ برطانوی حکومت کی جانب سے ریفرنڈم روکنے کی کوشش کا مقابلہ کیا جائے گا۔

    ایس این پی کے رہنما کیتھ براؤن کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس ریفرنڈم کے لیے حکمت عملی پر عمل پیرا ہوگی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایس این پی لیڈرز پر ریفرنڈم کا راستہ اختیار کرنے کے لیے پلان بی پر عمل کے لیے دباؤ ہے، جب کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ ایک اور آزادی ووٹ کی منظوری نہیں دیں گے اور رواں ماہ ایک انٹرویو میں کہا کہ ویسٹ منسٹر کو 2050 تک اس کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

  • مصری ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان، السیسی کو 2030 تک اقتدار مل گیا

    مصری ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان، السیسی کو 2030 تک اقتدار مل گیا

    قاہرہ: مصر میں الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کردیا جس کے تحت فوجی صدر السیسی کی سنہ دو ہزار تیس تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے ریفرنڈم میں رجسٹرڈ ووٹرز میں سے چوالیس اعشاریہ تین تین فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم میں ڈالے گئے ووٹوں کے اٹھاسی اعشاریہ تین فیصد رائے دہندگان نے آئینی ترامیم کی منظوری دی۔

    مصری پارلیمنٹ نےآئین میں ترامیم گزشتہ ہفتے منظور کی تھیں۔ جن کی منظوری کے بعد السیسی کے دوہزارتیس تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہوگئی۔

    مصری الیکشن کمیشن نے منگل کے روز سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی نیوز کانفرنس میں ریفرینڈم کے نتائج کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ ریفرینڈم میں ووٹ ڈالنے کی شرح 44.33 فی صد رہی ہے اور 88.83 فی صد ووٹروں نے آئینی ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔

    خیال رہے کہ 2011 میں حسنی مبارک کی تیس سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد سے ہی ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا رہا، ماہرین نے مارچ 2018 میں مصر میں صدارتی انتخابات خطے کے مستقبل کے لیے اہمیت کا حامل قرار دیا تھا۔

    عبدالفتح السیسی نےدوسری بارصدر کےعہدے کا حلف اٹھا لیا

    یاد رہے 2013 نے صدرمحمد مرسی کے خلاف عرصے سے جاری احتجاج کے بعد آرمی چیف جنرل عبدالفتح السیسی نے جولائی میں ان کی حکومت کو ہٹا دیا تھا۔

    27 مارچ 2014 کو مصر کے آرمی جنرل عبدالفتح السیسی نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فوج سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • سویٹزر لینڈ کے شہریوں کی بڑی تعداد گائے کی سینگ کاٹنے کے حق میں بول پڑی

    سویٹزر لینڈ کے شہریوں کی بڑی تعداد گائے کی سینگ کاٹنے کے حق میں بول پڑی

    سویٹزر لینڈ : شہریوں نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے گائے کے سینگ کاٹنے کے عمل کو  درست قرار دیتے ہوئے گائے کے سینگ نہ کاٹنے کی مہم کو رد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گائے کے سینگ ہونے چاہییں یا نہیں؟ یہ موضوع آج کل سویٹزر لینڈ کے شہریوں میں وجہ گفتگو بنا ہوا ہے، اب یہ عام بحث مباحثے کا ہی موضوع نہیں رہا بلکہ سیاست اور حکومت بھی اس کی لپیٹ میں آچکی ہے۔

    اس سلسلے میں اتوار کے روز ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ملک بھر کے عوام اپنے ووٹ سے یہ فیصلہ کریں گے کہ گائے کو سینگ رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے یا نہیں؟

    اس ریفرنڈم میں سوئس شہریوں نے گائے کے سینگ کاٹنے کے حق میں فیصلہ سنا دیا، ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کے مطابق 53 فیصد شہری چاہتے ہیں کہ گائے کے سینگ کاٹے جانے چاہییں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ریفرنڈم میں سوئس شہریوں نے گائے کے سینگ نہ کاٹنے کی مہم کو رد کردیا ہے، اس رائے عامہ میں 47فیصد شہریوں نے سینگ نہ کاٹنے کے حق میں جبکہ 53 فیصد نے اس کے خلاف ووٹ دیا، خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ میں تین چوتھائی گائیوں کے سینگ نہیں ہوتے یا پھر ان کے سینگ کو جلا دیا جاتا ہے۔

    سوئٹزرلینڈ کے شہر بیرن میں ایک ڈیری فارم کے مالک کا خیال تھا کہ گائے کے سینگ کاٹنے کا عمل انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے نو برس قبل گائے اور بکریوں کے سینگ کاٹے جانے کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا تھا، مالک ارمین کیپال کا کہنا تھا کہ سینگ کے ساتھ مویشی فخر سے اپنا سر بلند رکھتے ہیں جبکہ سینگ کاٹے جانے کے بعد وہ افسردہ ہوجاتے ہیں۔

    قدرتی حسن کے نظاروں کے علاوہ سوئٹزرلینڈ کی ایک اور شناخت وہاں کی گائیں ہیں جو اپنے دودھ کی بنا پر یورپ بھر میں مشہور ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں بڑی تعداد میں ڈیری فارم موجود ہیں جہاں سے پورے یورپ کو دودھ فراہم کیا جاتا ہے۔

  • سوئٹزر لینڈ میں خواتین کے برقع پہننے پر پابندی، فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے ہوا

    سوئٹزر لینڈ میں خواتین کے برقع پہننے پر پابندی، فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے ہوا

    سینٹ گالن : سوئٹزرلینڈ میں عوام کی بڑی تعداد نے خواتین کے برقع پہننے پر پابندی کے حق میں رائے دی،  جس کے بعد برقع پہننے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئٹزر لینڈ کی وفاقی ریاست سینٹ گالن میں حکومت نے سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ فیصلہ ایک عوامی ریفرنڈم میں رائے دہندگان کی بہت بڑی اکثریت کی رائے کے بعد کیا گیا، خبررساں ایجنسی کے مطابق ریفرنڈم میں رائے دہندگان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ تمام عوامی مقامات پر چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپ دینے والے برقعے یا نقاب کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے؟

    سرکاری نتائج کے مطابق دو تہائی سے زائد رائے دہندگان67فیصد کی سوچ یہ تھی کہ سینٹ گالن میں تمام پبلک مقامات پر مکمل برقعے یا پورے چہرے کے نقاب پر قطعی پابندی لگا دی جائے، اس ریفرنڈم میں ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی شرکت کا تناسب صرف 36 فیصد رہا۔

    مزید پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    واضح رہے کہ حجاب، نقاب یا برقع جیسی مختلف شکلوں میں ایسا زیادہ تر مذہبی سوچ کی حامل مسلم خواتین کی طرف سے کیا جاتا ہے، عرف عام میں سینٹ گالن میں اس ریفرنڈم کو برقعے پر پابندی یا ’برقعہ بین‘ کا نام دیا جا رہا تھا۔

  • بریگزٹ کی مہم چلانے والے گروپ پر جرمانہ عائد

    بریگزٹ کی مہم چلانے والے گروپ پر جرمانہ عائد

    لندن: بریگزٹ کے لیے ’چھوڑ دو کو ووٹ‘ مہم چلانے والے گروپ پر انتخابی قواعد کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔

    بریگزٹ کے حق میں مہم چلانے والا ’بی لیو‘ نامی یہ گروپ مہم کے لیے حد سے زیادہ اخراجات کرچکا ہے۔

    مہم کے سربراہ ڈیرن گرمز 20 ہزار یورو کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ پولیس میں بھی ان کی شکایت درج کردی گئی ہے۔

    ڈیرن گرمز کا کہنا ہے کہ ان پر سراسر الزام عائد کیا گیا ہے جس کا محرک سیاسی ہے۔

    مذکورہ گروپ کو سنہ 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں آفیشل مہم چلانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

    لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے الیکشن کا انعقاد کروائیں یا پھر بریگزٹ سے متعلق اپنی ڈیل کو شہریوں کے سامنے پیش کریں اور اس پر ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے لیں۔

    صادق خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھا، ’میں چاہتا ہوں کہ برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ اچھا معاہدہ طے کرے، کیوں کہ میں یورپی شہریوں کے لیے اچھی ضمانت چاہتا ہوں، مگر یورپی یونین میں موجود برطانوی شہریوں کی ضمانت اولین ترجیج ہے‘۔

    سابق برطانوی وزیر جسٹن گرینگ کے مطابق بریگزٹ کے معاملے میں برطانیہ کے پاس 3 راستے ہیں۔ یورپی یونین سے علیحدگی، یورپی یونین میں رکنا یا پھر وزیر اعظم تھریسا مے کی ڈیل جس میں جزوی طور پر یورپی یونین سے علیحدگی شامل ہے تاہم اس ڈیل پر عوام کی رائے لینی ضروری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔